Tag: Hearing

  • چیف جسٹس کا قرض معافی میں ملوث تمام 9 بینکوں کے صدور کو نوٹسز جاری

    چیف جسٹس کا قرض معافی میں ملوث تمام 9 بینکوں کے صدور کو نوٹسز جاری

    اسلام آباد : چیف جسٹس ثاقب نثار نے قرض معافی میں ملوث تمام 9 بینکوں کے صدور کو نوٹسز جاری کردیئے اور کہا کہ قرضہ معافی میں بہت بڑا فراڈ ہوا ہے، یہ قوم کا پیسہ تھا جو معاف کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں قرض معافی کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں عدالت نے کُل رقم کا 75 فیصد جمع کرانے کے لئے 3ماہ کی مہلت دے دی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ رقم رجسٹرار سپریم کورٹ کو جمع کرائی جائے، فریقین پوسٹ ڈیٹ چیک جمع کرائیں، چیک ڈس آنر ہوا تو ایف آئی آربھی دائرکراسکتے ہیں، کیش جمع کرانے والے چیک واپس لیکر کیش جمع کراسکتے ہیں۔

    عدالت نے قرض معافی میں ملوث تمام 9 بینکوں کے صدور کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کہا بینکس قرض واپسی کیلئے طریقہ کار سے متعلق معاونت کریں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ 222 لوگوں نے کمیشن رپورٹ کے مطابق قرض معاف کرایا، فہرست ملی، لوگ معاف قرضوں کی رقم واپس کرنا چاہتے ہیں، جو لوگ رقم واپس کرنا چاہتے ہیں انہیں الگ سے سنیں گے، جو لوگ بینکنگ کورٹ جانا چاہتے ہیں، انہیں الگ سنیں گے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ قرضہ معافی میں بہت بڑا فراڈ ہوا ہے، یہ قوم کا پیسہ تھا جو معاف کر دیا گیا۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نےکیس کی سماعت جمعرات تک ملتوی کردی۔


    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ کا بینکوں سےقرضے معاف کرانے والے 222 افراد کونوٹسز جاری


    یاد رہے کہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے قرضہ معافی کیس میں 222 افراد کو تین ماہ میں واجب الادا قرض کا 75 فیصد واپس کرنے کا حکم دیا تھا اور کہا تھا سب کے لیے ایک ہی حکم جاری کریں گے اور جس نے بھی پیسہ کھایا ہے، واپس کرنا پڑے گا۔

    اس سے قبل سماعت میں بھی چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ اگر قوم کے پیسے واپس نہ کیے تو معاملہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے حوالے کردیں گے اور قرض نادہندگان کی جائیدادیں بھی ضبط کرلی جائیں گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پی آئی اے کو اربوں کا نقصان ہوگیا، ذمےداروں نے اسلام آباد میں فارم ہاؤسز بنالئے، چیف جسٹس

    پی آئی اے کو اربوں کا نقصان ہوگیا، ذمےداروں نے اسلام آباد میں فارم ہاؤسز بنالئے، چیف جسٹس

    اسلام آباد : پی آئی اے میں بے قاعدگیوں سے متعلق کیس میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ پی آئی اے کو اربوں کا نقصان ہوگیا، ذمےداروں نے اسلام آباد میں فارم ہاؤسز بنالئے اور اب وہ لوگ پاکستان کے امیر تر ین لوگ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں پی آئی اے میں بے قاعدگیوں سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت ہوئی، سماعت میں چیف جسٹس نے اربوں روپے کے نقصان پر آڈیٹر جنرل کو دوبارہ آڈٹ کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ فرانزک رپورٹ کی روشنی میں دوبارہ آڈٹ کروائیں جبکہ ایم ڈی پی آئی اے کو تحریر ی جواب آج ہی جمع کرانے کی بھی ہدایت کی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پی آئی اے میں تقرریوں میں بظاہر اقرابا پروری ہوئی، اقرابا پروری برداشت نہیں کی جائے گی، کرپشن کی تحقیقات ہم نہیں کرسکتے ،معاملہ نیب کو بھیجنا پڑ ے گا یا کمیشن بنانا پڑ ے گا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے مزید کہا کہ پی آئی اے کو اربوں کا نقصان ہوگیا، ذمے داروں نے اسلام آباد میں فارم ہاؤسز بنالئے، اب وہ لوگ پاکستان کے امیر تر ین لوگ ہیں، عدالت میں کہہ دیتے ہیں کے ان کی ذمے داری نہیں تھی۔

    سپریم کورٹ نے سابق ایم ڈی پی آئی اے اسلم آغا اور سابق سی ای اوشجاعت عظیم کا نام اسی ای ایل سے نکالنے کی مشروط اجازت دیتے ہوئے حکم دیا کہ دونوں بیرون ملک جانے سے پہلے اطلاع کریں گے۔


    مزید پڑھیں : پی آئی اے کو 9 ماہ میں 41 ارب روپے کا خسارہ


    بعد ازاں کیس کی سماعت 30جون تک ملتوی کردی گئی۔

    خیال رہے کہ ایک رپورٹ کے مطابق پی آئی اے کو پچھلے سال کی نسبت پونے 7 ارب سے زائد کے خسارے کا سامنا ہے اور گزشتہ 9 ماہ کے دوران پی آئی اے کو 41 ارب 25 کروڑ سے زائد کا خسارہ ہوا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • میری خواہش ہے جو معاملات اٹھائے ہیں، ختم کرکے جاؤں،چیف جسٹس

    میری خواہش ہے جو معاملات اٹھائے ہیں، ختم کرکے جاؤں،چیف جسٹس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں ادویات کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میری خواہش ہے جو معاملات اٹھائے ہیں، ختم کرکے جاؤں، بعدمیں نعرےلگاتے پھریں گے باتیں کرکے چلاگیا کیا کچھ نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان  جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے ادویات کی قیمتوں سے متعلق کیس کی سماعت کی، سیکریٹری صحت سمیت دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے۔

    سماعت کے آغاز پر عدالت نے وزارت صحت کے حکام سے قیمتوں سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کی تاہم سیکریٹری صحت نے عبوری رپورٹ عدالت میں  پیش کی اور کہا کہ حکم کے مطابق1معاملات پر کام کرنا تھا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ اے کٹیگری میں 739 کیسز تھے، جن میں سے 710 کیسز کا جائزہ لیا گیا اور 21 کیسز کمپنی کی درخواست پر کمیٹی اجلاس میں بھیجے گئے، کٹیگری بی میں 25کیسزتھےجن میں سے23 کاجائزہ لیاگیا، کیسزکمپنی کی درخواست پرکمیٹی کےاجلاس میں بھیجےگئے۔

    رپورٹ کے مطابق کٹیگری سی میں 55 کیسز تھے، جن میں 32 کا جائزہ لیا گیا جبکہ ڈی کٹیگری میں 410 کیسز ہیں اور رواں ماہ میں ان کا جائزہ لے لیا جائے گا، فکس پرائس سے متعلق390کیسزکابھی اپریل میں جائزہ لیا جائے گا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم نے کسی کو بھی کسی اور فورم پر جانے کی اجازت نہیں دینی، مفادعامہ کےجن معاملات میں ہاتھ ڈالا حل کریں گے، کسی کا اپیل کا حق متاثر ہوتا ہے تو ہوتا رہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ہدایت کی کہ مئی کےپہلےہفتےمیں مکمل رپورٹ پیش کی جائے، رپورٹ دیکھ کر فیصلہ کریں گے۔

    انھوں نے مزید ریمارکس میں کہا کہ ٹیکس لگانے یا ہٹانےکافیصلہ پارلیمنٹ نے کرناہے، ٹیکس کامعاملہ عدالت کےدائرہ اختیارمیں نہیں آتا، عدالت نے پہلے سے بنائےقوانین کےمطابق معاملات کودیکھناہے، معاملے پرکوئی مہم چلارہےہیں توپارلیمنٹرینزسےرابطہ کریں۔

    چیف جسٹس نے سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ میری خواہش ہے جو معاملات اٹھائے ہیں ختم کرکے جاؤں، بعدمیں نعرے لگاتے پھریں گے باتیں کر کے چلا گیا کیا کچھ نہیں، آپ نےمفادعامہ کودیکھناہےکلائنٹ کونہیں، آپ نےمیرےساتھ مل کرانصاف کرناہے۔

    چیف جسٹس نے کیس کی مزید سماعت15مئی تک ملتوی کرتے ہوئےحکام سے قیمتوں میں کمی سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کرلی اور کہا کہ 15 مئی کورات دن بیٹھناپڑا، معاملہ پوراسن کراٹھیں گے، واضح کردوں کوئی التوانہیں دیا جائےگا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بنی گالہ غیرقانونی تعمیرات کیس، عمران خان کو جواب کے لیے ایک ہفتے کی مہلت مل گئی

    بنی گالہ غیرقانونی تعمیرات کیس، عمران خان کو جواب کے لیے ایک ہفتے کی مہلت مل گئی

    اسلام آباد : بنی گالہ غیرقانونی تعمیرات ازخودنوٹس کیس میں سپریم کورٹ نے عمران خان کے وکیل کو جواب کے لیے ایک ہفتے کاوقت دےدیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے بنی گالہ میں تجاوزات سے متعلق کیس کی سماعت کی، دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ میڈیاپرخبرچل رہی ہےآپ کی دستاویزات جعلی ہیں۔

    عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ ریکارڈ نہیں دیکھا دیکھ کر جواب دے سکتا ہوں، ہم نے جو میڈیا پردیکھااس کی تردید کرتےہیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اصل ایشو جھیل اورلوگوں کی صحت کا ہے۔

    سپریم کورٹ نے عمران خان کے وکیل کو جواب کیلئے ایک ہفتے کا وقت دے دیا۔

    وقفے کے بعد سماعت شروع ہوئی تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت نے راول ڈیم کےگردتعمیرات کی تفصیل مانگی تھی، لیز کی تفصیلات عدالت میں پیش کردیں۔

    ایڈیشنل اے جی نے بتایا کہ سرکاری اراضی کی 8لیزکی منظوری سی ڈی اےنےدی ، یہ ساری لیز2007میں15سال کے لیے دی گئی، ایک ایکڑ کی سال کہ ایک لاکھ20ہزار لیز بنتی ہے، لیز لینے والا کمرشل کاروبار کی آمدن کا 5فیصد سی ڈی اے کو دیتا ہے۔

    چیف جسٹس نے چیئرمین سی ڈی اے سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ لیز معاملات کتنے دن میں درست ہونگے، جس پر چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ 10دن میں معاملات ٹھیک ہو جائیں گے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا کہ کس قانون کےتحت یہ سرکاری اراضی لیز پر دی گئی، جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھا کہ یہ لیزز کامران لاشاری کے دور میں دی گئی، جس پر ممبر سی ڈی اے نے کہا کہ 2007 میں قانون میں ترمیم کرکےلیززمین آکشن سےدینےکی شرط ختم کی۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہ بھی ہوسکتا ہے، یہ سرکاری زمین آگے لیز پر دے دی گئی ہو، لیززمین حاصل کرنے والوں کو نوٹس جاری کرتے ہیں ، دیکھتے ہیں لیز زمین پر کیا ہورہا ہے، چیئرمین سی ڈی اے خود جاکر لیز زمین کا جائزہ لیں اور سرکاری اراضی کی راول ڈیم میں لیز ختم کریں۔


    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ کا عمران خان کے بنی گالہ میں مکان کی تعمیر کیلئے فراہم کیے گئے نقشے کی تصدیق کا حکم


    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ یہ سرکاری اراضی کی لیز قانونی طریقہ کار سے نہیں ہوتی، جس پر سپریم کورٹ نے کامران لاشاری کو وضاحت کے لیے آئندہ سماعت پرطلب کرلیا اور کہا کہ راول ڈیم میں سرکاری اراضی کی لیز سابق چیئرمین کامران لاشاری دور میں ہوئیں جبکہ سرکاری زمین لیز پر حاصل کرنے والوں کو بھی نوٹس جاری کردئیے۔

    چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ لیز پر سرکاری اراضی پر کمرشل سرگرمیوں پرآمدنی سے متعلق بتایا جائے، چیئرمین صاحب یہ سارے کام آپ نے دھیان سے کرنےہیں،میری بات آپ سمجھ رہے ہیں نا۔

    وزیرمملکت کیڈ طارق فضل چوہدری نے بتایا کہ عدالت کی ہدایت پر 14سے16فروری تک بنی گالہ کی جگہوں پر کیمپ لگایا، علاقہ مکینوں سے مسائل کے حوالے سے تجاویز لیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ راول ڈیم میں گندہ پانی جارہا، آپ نے آج تک کیا کیا، جو گندے نالے راول ڈیم میں جارہے ہیں، ان کو7 روز میں بند کردینگے۔

    سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ایم این ایز کی پرچیوں پرگیس کنکشن دینے کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ شکایات موصول ہوئی ہیں ایم این ایزکی چٹ پر کنکشن دیئےجارہےہیں۔

    چیف جسٹس نے وزیر کیڈ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو یہ اختیار ہے پرچی لکھ کربھیجیں، گیس کنکشن دے کرآپ نے ووٹ لینے ہیں، جس پر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ گیس کنکشن وزیراعظم کی ہدایت پردیئےجاتے ہیں، ایم این ایز کے کہنے پر کنکشن نہیں دیئےجاتے۔

    سپریم کورٹ نے محکمہ سوئی گیس سے منگل تک تفصیلات مانگ لیں اور کہا کہ تفصیلات کے ساتھ بیان حلفی جمع کرائیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • دوبچیوں کے اغوا کاکیس، یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ ہمیں بچیاں ہر حال میں چاہییں، جسٹس شوکت صدیقی

    دوبچیوں کے اغوا کاکیس، یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ ہمیں بچیاں ہر حال میں چاہییں، جسٹس شوکت صدیقی

    اسلام آباد : دو بچیوں کے اغوا کے کیس میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ ہمیں بچیاں ہر حال میں چاہییں، سمجھ لیں دونوں بچیاں میری اپنی بیٹیاں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ڈیڑھ سال سے لاپتہ دوبچیوں سمعیہ اور ادیبہ کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی ، سیکرٹری داخلہ ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہوئے جبکہ ایس ایس پی ساجد کیانی ،ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد محمود کیانی عدالت میں پیش ہوئے۔

    جسٹس شوکت عزیز نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ افسوس اسلام آبادپولیس بچیوں کوبازیاب نہ کرا سکی۔

    جس پر پولیس حکام نے عدالت کو بتایا کہ پولیس کوشش کررہی ہے،جلدبچیاں بازیاب ہوں گی۔

    جسٹس شوکت عزیز نے ریمارکس میں کہاکہ پولیس کی کوششوں میں وہ تڑپ نظر نہیں آ رہی، ذہن نشین کرلیں بچیاں ہر حال میں چاہئیں،سمجھ لیں دونوں بچیاں میری اپنی بیٹیاں ہیں۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کوبتایاکہ بچیاں ہماری بھی بیٹیاں ہیں۔

    بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت 31 جنوری تک ملتوی کردی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • شاہ زیب قتل کیس،  سپریم کورٹ کا  اپیلوں پر سماعت کیلئے بینچ تشکیل

    شاہ زیب قتل کیس، سپریم کورٹ کا اپیلوں پر سماعت کیلئے بینچ تشکیل

    کراچی : شاہ زیب قتل کیس کی اپیلوں پر سپریم کورٹ نے سماعت کیلئے لارجربینچ تشکیل دے دیا،  چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی کراچی رجسٹری میں سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق شاہ زیب قتل کیس کی اپیلوں میں اہم پیش رفت سامنے آئی اور سپریم کورٹ نے اپیلوں کی سماعت کیلئے لارجربینچ تشکیل دیدیا، اپیلوں کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی کراچی رجسٹری میں کرے گا، بینچ میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس سجاد علی شاہ بھی شامل ہیں۔

    سپریم کورٹ نے لارجربینچ سول سوسائٹی کے اپیلوں پر تشکیل دیا۔

    یاد رہے کہ شاہ زیب قتل کیس میں سول سوسائٹی نے سندھ ہائیکورٹ کے شاہ رخ جتوئی کی رہائی کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔


    مزید پڑھیں :  شاہ زیب قتل کیس، سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر


    سول سوسائٹی کا موقف ہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے مقدمے سےاے ٹی اے کی دفعات نکالیں، انسداد دہشت گردی کی دفعات نکالنے سے ملزمان کو فائدہ ہوا۔

    درخواست گزارجبران ناصر نے اپیل کی ہے کہ شاہ زیب قتل کیس سیشن نہیں اے ٹی اے کا مقدمے ہے، اگر شاہ رخ جتوئی جیسے ملزمان کو چھوڑا گیا تو معاشرے پر سنگین نتائج مرتب ہوں گے۔

    جبران ناصر اور دیگر سول سوسائٹی نے عدالت سے استدعا کی کہ سندھ ہائیکورٹ کےفیصلے کو کالعدم قراردیا جائے۔

    گذشتہ ہفتے  سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے شاہ زیب قتل کیس کی فائل منگوا کر مقدمہ سپریم کورٹ اسلام آباد منتقل کرنے کاحکم دیا اور رجسٹرار کو کیس جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت بھی کی تھی۔


    مزید پڑھیں :  شاہ زیب قتل کیس: شاہ رخ جتوئی سمیت دیگرملزمان کی ضمانتیں منظور


    واضح رہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے سے دہشت گردی کی دفعات ختم کرکے ماتحت عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دیا تھا، سندھ ہائیکورٹ نے سزا کو کالعدم قرار دیتے ہوئے مقدمہ ازسر نو سماعت کے لیے سیشن جج جنوبی کی عدالت کو منتقل کیا تھا۔

    سیشن جج جنوبی نے گذشتہ دنوں مقدمے کے نامزد ملزمان شاہ رخ جتوئی ، سراج تالپور ، سجاد تالپور اور غلام مرتضی لاشاری کی ضمانت پانچ پانچ لاکھ کے عوض منظور کی تھی۔ جس پر تمام ملزمان کو رہا کر دیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئر کریں۔

  • نہیں چاہتا کسی کا بچہ اسپتال میں عدم سہولتوں سےمرجائے، چیف جسٹس

    نہیں چاہتا کسی کا بچہ اسپتال میں عدم سہولتوں سےمرجائے، چیف جسٹس

    اسلام آباد : پی ایم ڈی سی کی قانونی حیثیت اور نجی میڈیکل کالجز ریگولیٹ کرنے کا کیس میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ کہا کہ ہمارافوکس تعلیم،صحت اورعدالتی اصلاحات ہوگا، باربارتقریریں نہیں یاددہانی کرارہاہوں، اب ہمیں ہی کچھ کرناہوگا،نہیں چاہتا کسی کا بچہ اسپتال میں عدم سہولتوں سےمرجائے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پی ایم ڈی سی کی قانو نی حیثیت اور نجی میڈیکل کالجزریگولیٹ کرنے کے کیس کی سماعت چیف جسٹس جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی ، سماعت میں عدالت نے ڈاکٹر عاصم کو فریق بنانے کا حکم دیتے ہوئے 10جنوری کو جواب طلب کرلیا جبکہ میڈیکل کالجزسے الحاق کرنے والی یونیورسٹیز کی تفصیلات بھی طلب کیا گیا۔

    سماعت میں وکیل اکرم شیخ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 2012میں پی ایم ڈی سی قوانین میں ترمیم کی گئی، پی ایم ڈی سی کونجی میڈیکل کالجزکے نمائندوں نے یرغمال بنا رکھا ہے، جس پر چیف جسٹس نے سوال کیا کہ قوانین میں تبدیلی کے وقت پی ایم ڈی سی کاسربراہ کون تھا؟

    وکیل پی ایم ڈی سی اکرم شیخ نے کہا سال2012میں سربراہ ڈاکٹرعاصم تھے، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میڈیکل شعبےکیساتھ یہ سب ہورہاتھاتوڈاکٹرزکہاں تھے؟ڈاکٹرمبشرحسن نے کہا کہ میڈیکل کالجزوالوں کے3جان لیواحملے ناکام ہوئے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ خواہش ہے مجھ پر جان لیواحملہ کامیاب ہو، ڈاکٹر مسیحا ہوتا ہے، میڈیکل کالجزکا قیام ہی غلط ہوگا تو ماہر ڈاکٹر کہاں سے آئینگے، چاہتے ہیں ایسا حل نکلے جو شعبہ صحت کیلئے بہترہو۔

    سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارا فوکس تین چیزوں پر ہے۔ تعلیم،صحت اور نظام عدل میں اصلاحات ہماری بنیادی ترجیحات میں شامل ہیں۔باربارتقریریں نہیں یاد دہانی کرارہاہوں، اب ہمیں ہی کچھ کرناہوگا۔

    انکا کہنا تھا کہ ہم یہ نہیں چاہتے کوئی بچہ بنیادی صحت کی سہولیات کے فقدان کے باعث جان کی بازی ہارے۔ یہ نہیں چاہتے کوئی بچہ ہسپتال جائے تو آگے نرس سو رہی ہو۔ یہ بچہ میرا بھی ہوسکتا ہے اور کسی اور کا بھی۔ ہم 100 فیصد کام نہ بھی کرسکے تو 5 فیصد کام ضرور کریں گے۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ باہرکی یونیورسٹیزہمیں تسلیم ہی نہیں کرتیں، پیسے دو اور ڈگری لے لو، خوف مصلحت اورمفاد جج کیلئے زہرقاتل ہے، ایمانداری کے فیصلے پر عملدرآمدلوگ کراتےہیں، پاکستان کےعوام سمجھدارہیں، وکیل فیس لیں مگرعدالت میں بات قانون کی ہوگی،چیف جسٹس

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ دل چاہتا ہے نجی میڈیکل کالجز کےداخلےکالعدم قراردےدوں، ہرمیڈیکل کالج مرضی سے داخلےدےرہاہے، جس پر اکرم شیخ نے کہا کہ نجی میڈیکل کالجزکو ریگولیٹ کرنے کا قانون نہیں ہے۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ لگتاہےکسی نےجان بوجھ کرمعاملات خراب کیے ہیں، ملک کی عوام عدالتی احکامات پرعملدرآمدکرائےگی، بڑے لوگ توہین عدالت کی بجائے فیصلوں پر عملدرآمد کرتے ہیں، عوام اوربارکونسلزعدالتی فیصلوں پرعملدرآمدکرائیں گے، تفصیلات دی جائیں کتنی یونیورسٹیوں کا قیام قانون کےمطابق ہوا، ان میڈیکل یونیورسٹیوں سےکتنےمیڈیکل کالجزمنسلک ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ یہ کیس صرف پنجاب تک محدودنہیں ملک کےلیےہے۔

    سپریم کورٹ نےڈاکٹرعاصم کو10دسمبرکوطلب کرلیا اور کہا کہ نجی کالجزکوفائدہ دیےجانےپرڈاکٹرعاصم خودپیش ہوکروضاحت دیں۔

    پی ایم ڈی سی کی تحلیل سے متعلق سپریم کورٹ میں سماعت کل تک ملتوی کرتے ہوئے میڈیکل کالجزکوریگولیٹ کرنے والی یونیورسٹیوں کی تفصیلات طلب
    کرلیں ۔

    خیال رہے کہ لاہورہائیکورٹ نےدسمبر2017 میں پی ایم ڈی سی کونسل تحلیل کرنے کا حکم دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • شریف فیملی کے خلاف نیب ریفرنسزکی سماعت 9 جنوری تک ملتوی

    شریف فیملی کے خلاف نیب ریفرنسزکی سماعت 9 جنوری تک ملتوی

    اسلام آباد : احتساب عدالت میں شریف فیملی کےخلاف نیب ریفرنسز کی سماعت استغاثہ کے 2گواہوں کے بیان قلمبند کرنے کے بعد 9 جنوری تک ملتوی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق :احتساب عدالت میں شریف فیملی کےخلاف نیب ریفرنسز کی سماعت جج محمدبشیر کر رہے ہیں ، نوازشریف،مریم نواز اور کیپٹن(ر)صفدر احتساب عدالت میں پیش ہوئے جبکہ استغاثہ کے مزید 2 گواہ زوار منظور اور تسلیم خان بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

    دوران سماعت استغاثہ کے گواہ محمد تسلیم کا بیان قلمبند کرلیاگیا، بیان میں گواہ محمد تسلیم نے کہا کہ کمشنر ان لینڈ ریونیوہوں،فضا بتول کےحکم پرنیب آفس گیا، نیب راولپنڈی کے سامنے پیش ہوا، 21 اگست کو نیب میں جہانگیراحمد بھی موجود تھے، جہانگیراحمدنےآئی اوکامران محبوب کوانکم ٹیکس ریکارڈفراہم کیا، ویلتھ ٹیکس ریکارڈبھی فراہم کیاگیا۔

    گواہ محمد تسلیم نے مزید بتایا کہ یہ ریکارڈ نواز شریف،حسن نواز اورحسین نواز کا تھا، فضا بتول کا تصدیق شدہ ریکارڈ جمع کرایا، ریکارڈ وصول کرنےکےبعد بیان بھی قلم بند کرایا۔

    نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے گواہ کے بیان پر جرح کی، محمدتسلیم کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ تفتیشی افسر کو نہیں بتایا مجھے فضا بتول نےپیش ہونےکاکہا، فضا بتول نے میرے سامنے ریکارڈ کی تصدیق نہیں کی، فضا بتول تاحال ان لینڈ ریونیو کے عہدے پر تعینات ہے، آئی او نے فضا بتول،شبانہ عزیز سے متعلق کوئی سوال نہیں پوچھا۔

    نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے تسلیم خان پر جرح مکمل کرلی جبکہ گواہ تسلیم خان جاتے ہوئےنوازشریف سےہاتھ ملاکرگیا۔

    ایون فیلڈریفرنس ، گواہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر نیب زاورمنظور کا بیان قلمبند

    دوران سماعت ایون فیلڈریفرنس میں استغاثہ کے گواہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر نیب زاورمنظور کا بیان قلمبند کیا گیا ، گواہ زاورمنظور نے اپنے بیان میں کہا کہ سدرہ منظور نے پیش ہوکر حدیبیہ پیپرز مل کا سالانہ آڈٹ ریکارڈ فراہم کیا، ریکارڈ تفتیشی افسر نے میری موجودگی میں تحویل میں لیا، میں نے بطور گواہ ریکارڈ پردستخط کئے۔

    استغاثہ کے گواہ نے مزید بتایا کہ تفتیشی افسر کے سامنے6ستمبر2017کو پیش ہوا، کلرک محمدرشید نے 11صفحات پرمشتمل دستاویزات جمع کرائیں، 4 صفحات پر مشتمل لندن کوئین بینچ کا حکم نامہ بھی جمع کرایاگیا۔

    گواہ زاور منظور پر وکیل صفائی خواجہ حارث نے جرح کی ، جس میں زاور منظور کا کہنا تھا کہ یاد نہیں کہ مظہر رضا بنگش کا بیان اصل تھا یا نقل، محمد رشید کا بیان میرے سامنے ریکارڈ کیا گیا۔

    زاور منظور پر مریم نواز کے وکیل امجد پرویزکی بھی جرح کی ، گواہ نے کہا کہ محمدرشیدکی جانب سے فائل میں جمع ریکارڈ سیل نہیں تھا، سدرہ منصور کا بیان میری موجودگی میں ریکارڈ ہوا، سدرہ منصور نے اصل اور تصدیق شدہ ریکارڈ جمع کرایا۔

    بعد ازاں دونوں گواہوں کےبیان قلمبند ہونے پر شریف فیملی کیخلاف نیب ریفرنسزکی سماعت نو جنوری تک ملتوی کردی گئی۔


    مزید پڑھیں : سابق وزیر اعظم کی وطن واپسی


    یاد رہے گذشتہ رات نااہل سابق وزیراعظم سعودی عرب سے نجی ایئرلائن کی پرواز سے راولپنڈی پہنچے، جہاں وفاقی وزراءمتوالوں اور ائیر لیگ کے کارکنان نے انکا استقبال کیا۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل شریف خاندان کے خلاف سماعت میں ایون فیلڈ ریفرنس میں گواہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر نیب عدیل اختر کا بیان قلمبند کیا گیا
    تھا۔ اسی سماعت پر خواجہ حارث نے گواہ پر جرح بھی مکمل کرلی تھی۔

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو نااہل قرار دیا تھا اور شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔

    جس کے بعد 19 اکتوبر کو احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر فرد جرم عائد کی تھی جبکہ اسی روز عزیزیہ اسٹیل ریفرنس میں بھی نواز شریف پر فرد جرم عائد کردی گئی تھی۔

    بعد ازاں عدالت کا وقت ختم ہونے کے باعث اس سے اگلے روز 20 اکتوبر کو فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں بھی نامزد ملزم نواز شریف پر فرد جرم عائد کردی گئی تھی۔

    عدالت نے نواز شریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز کو مفرور ملزم قرار دے کر ان کا کیس الگ کردیا تھا۔

    خیال رہے کہ فلیگ شپ انویسٹمنٹ کی 18،ایون فیلڈ پراپرٹیزریفرنس کی17سماعتیں اورالعزیزیہ اسٹیل ملزریفرنس کی 21 سماعتیں ہوچکی ہیں،نوازشریف 10،مریم نواز 12 اورکیپٹن (ر)صفدر14بارعدالت میں پیش ہوئے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئرکریں۔

  • نواز شریف،مریم نواز پروٹوکول،   آئندہ سماعت پرہرصورت جواب داخل کرانےکا حکم

    نواز شریف،مریم نواز پروٹوکول، آئندہ سماعت پرہرصورت جواب داخل کرانےکا حکم

    لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے نااہلی کےباوجود پروٹوکول ملنے پر نواز شریف اور مریم نواز کیخلاف درخواست کی سماعت پر وفاق،پنجاب حکومت کو آئندہ سماعت پرہرصورت جواب داخل کرانےکا حکم دیدیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں نااہلی کےباوجودنواز شریف اور مریم نواز کے پروٹوکول سے متعلق پی ٹی آئی رہنماعندلیب عباس کی درخواست پر جسٹس شاہدکریم نے سماعت کی۔

    عدالت نے وفاقی اور پنجاب حکومت کی جانب سے نااہلی کے باوجود نواز شریف اور مریم نواز کو پروٹوکول دینے سے متعلق جواب داخل نہ کرانے پر برہمی کا اظہار کیا اور آئندہ سماعت پر ہر صورت جواب داخل کرانے کا حکم دیا۔

    درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ سپریم کورٹ نے میاں نواز شریف کو نااہل کیا، اس کے باوجود سابق وزیراعظم پنجاب ہاؤس کا استعمال کر رہے ہیں، ان کے پروٹوکول کے ساتھ 40 گاڑیاں ہیں جو کہ عوام کے پیسے کا ضیاع ہے۔


    مزید پڑھیں :  سرکاری پروٹوکول: سابق وزیراعظم اورمریم نواز کو نوٹس جاری


    درخواست میں کہا گیا کہ جے آئی ٹی میں پیشی کے دوران نواز شریف اور مریم نواز کے پروٹوکول کی مد میں 2.18 ملین خرچ کیے گئے۔

    دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت نواز شریف سے پروٹوکول واپس لینے کا حکم دے اور نواز شریف کے پنجاب ہاؤس میں میٹنگز کرنے پر بھی پابندی عائد کی جائے۔

    اد رہے کہ دو روز قبل احتساب عدالت میں نا اہل وزیراعظم کی پیشی کے موقع پر نوازشریف کا قافلہ سخت سیکیورٹی حصارمیں احتساب عدالت پہنچایا گیا‘ اس موقع پر کارکنان نے گاڑی کو گھیرے میں لے لیا اور ان کی حمایت میں نعرے بازی کی۔اس موقع پر وفاقی وزرا بھی کارکنان سے پیچھے نہیں رہے اور نا اہل وزیر اعظم کی پیشی کے موقع پر پیشی کو یقینی بنایا ۔

    اس سے قبل وطن واپسی کے موقع پر اسلام آباد ایئر پورٹ سے نااہل نوازشریف کا قافلہ جب ائیرپورٹ سے باہر نکلا تو شاہانہ انداز میں ایک یا دو نہیں پوری چھپن گاڑیاں ان کے آگے پیچھے تھیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئرکریں۔

  • اسحاق ڈار مفرور ملزم قرار، اشتہاری قراردینے کی کارروائی شروع کرنےکاحکم

    اسحاق ڈار مفرور ملزم قرار، اشتہاری قراردینے کی کارروائی شروع کرنےکاحکم

    اسلام آباد : اثاثہ جات ریفرنس کیس میں اسحاق ڈار کو مفرور ملزم قرار دیتے ہوئے ان کیخلاف اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کرنےکاحکم دیدیا ،جبکہ اسحاق ڈار کے نمائندے مقرر کرنے کی درخواست خارج کردی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کر رہے ہیں، اسحاق ڈاراحتساب عدالت میں پیش نہ ہوسکے جبکہ استغاثہ کے گواہ اورنیب پراسیکیوٹر عدالت میں پیش ہوئے۔

    اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت اسحاق ڈار کے وکیل کی عدم موجودگی کے باعث ساڑھے 9 بجے تک کیلئے ملتوی کر دی گئی تھی۔

    نیب کی اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کرنے کا حکم

    اسلام آباد کی احتساب عدالت نے اثاثہ جات ریفرنس میں مسلسل عدم حاضری پر اسحاق ڈار کو مفرور ملزم قرار دے دیا اور وزیرخزانہ کو اشتہاری قرار دینے کی کاروائی شروع کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ اخبار کے ذریعے اشتہار جاری کئے جائیں جبکہ  اسحاق ڈار کے ضامن کو شوکاز نوٹس بھی جاری کر دیئے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل میں کہا کہ اسحاق ڈار کی میڈیکل رپورٹ کی بر طانوی قوانین سے مطابقت نہیں ، پہلی رپورٹ میں کچھ بتاتے اوردوسری رپورٹ میں کچھ بتایاجاتاہے، میڈیکل رپورٹ کی تصدیق کےلیے وزارت خارجہ سےبات کی ہے۔

    نیب نے عدالت سے استدعا کی کہ اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کی جائے۔

     ریحان بشیر کو اسحاق ڈارکا نمائندہ مقرر کرنے کی درخواست مسترد

    عدالت نے اسحاق ڈار کی غیر حاضری میں ریحان بشیر کو نمائندہ مقرر کرنے کی درخواست بھی مسترد کردی۔

    اسحاق ڈار کے وکیل نے ریحان بشیر کو اپنا نمائندہ مقرر کرنے کی درخواست کی، جس پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    دوران سماعت اسحاق ڈار کے ناقابل ضمانت وارنٹ کی تعمیلی رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی گئی،  جس کے مطابق نیب نے وزیر خزانہ کی لاہور اور اسلام آباد میں رہائشگاہوں پرچھاپے مارے لیکن ملزم اہلخانہ کے ہمراہ بیرون ملک فرار ہو چکا ہے۔

    نیب تفتیشی افسر نے کہا کہ  لاہور7گلبرگ میں ملزم کی رہائشگاہ پروارنٹ دیئےجاچکے، ان کی رہائشگاہ پر مالی نے وارنٹ وصول کئے ہیں۔

    جج نے استفسار کیا کہ  مالی کو کیسے وارنٹ دیئے ہیں، جس پر تفتیشی افسر نے کہا کہ  مالی کے مطابق ملزم لاہور والے گھر میں ڈھائی سال سے نہیں گیا۔

    وکیل اسحاق ڈار حسین مفتی کا اپنے دلائل میں کہنا تھا کہ مؤکل کوڈاکٹر نےسفر سےمنع کیا ہے ،27 نومبر کو اسحاق ڈار کا چیک اپ ہوگا۔

    اسحاق ڈار کی تیسری نئی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش

    اثاثہ جات ریفرنس کیس میں کی سماعت میں اسحاق ڈار کی تیسری نئی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کردی گئی، میڈیکل رپورٹ میں کہا گیا کہ اسحاق ڈارکی دل کی ایک شریان درست کام نہیں کر رہی، اسحاق ڈار کو27نومبر کودوبارہ طبی معائنےکےلیےبلایاگیاہے۔

    دوران سماعت اسحاق ڈار کے وکیل نے ایک بار پھر میڈیکل کی بنیاد پر حاضری سے استثنٰی دینے کی درخواست کی جبکہ مقدمے کا ٹرائل اٹارنی کے ذریعے آگے بڑھانے کی استدعا کی۔ نیب نے اسحاق ڈار کی دونوں درخواستوں کی مخالفت کی۔

    اسحاق ڈاکی اشتہار سے متعلق نیب رپورٹ چار دسمبر تک طلب کرلی گئی جبکہ  احتساب عدالت نے اسحاق ڈار کے ضامن کو شوکاز نوٹس جاری کیا اور 24 نومبر تک جواب جمع  کرانے کا حکم دے دیا ہے۔


    مزید پڑھیں : عدم حاضری پر اسحٰق ڈار کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری


    احتساب عدالت نے گزشتہ سماعت پر وزیرخزانہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئے تھے۔

    ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئے جانے کے بعد چیئرمین نیب نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی منظوری دی تھی، جس کے بعد وزارتِ داخلہ کو خط لکھ دیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ آمدن سےزائد اثاثہ جات ریفرنس میں احتساب عدالت کی جانب سے اسحاق ڈار پر فرد جرم عائد کی جاچکی ہے تاہم اسحٰق ڈار نے صحت جرم سے انکار کردیا تھا۔


    مزید پڑھیں : وزیرخزانہ اسحاق ڈار پرفرد جرم عائد


    واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ڈپٹی پراسیکیوٹرجنرل نیب کی سربراہی میں نیب پراسیکیوشن ونگ نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کے بچوں ، داماد اور اسحاق ڈار کے خلاف احتساب عدالت میں ریفرنسزدائرکیے تھے۔قومی احتساب بیورو کی ٹیم نے شریف خاندان کے خلاف 3 اور وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف 1 ریفرنس دائر کیا تھا۔

    وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف سیکشن 14 سی لگائی گئی ہے ‘جو آمدن سے زائد اثاثے رکھنے سے متعلق ہے۔ نیب کی دفعہ 14 سی کی سزا 14 سال مقرر ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں ۔