Tag: Hearing

  • خواجہ اظہار الحسن  پر بے بیناد الزامات ہیں ‘ وکلا

    خواجہ اظہار الحسن پر بے بیناد الزامات ہیں ‘ وکلا

    کراچی: انسداد دہشت گردی کی عدالت میں اشتعال انگیز تقریر کیس کی سماعت ہوئی، خواجہ اظہار کےوکلا نے الزامات کو بے بیناد قراردے دیا.

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت میں اشتعال انگیز تقریرکیس کی سماعت ہوئی، جس میں خواجہ اظہار الحسن ،روٴف صدیقی،عبدالرزاق سمیت دیگرکے مقدمات سنے گئے.

    وکلا نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ خواجہ اظہار الحسن اور دیگر کے خلاف مقدمات بے بنیاد ہیں وکلا نے کہا کہ ایک شخص نے اس بنیاد پر مقدمہ درج کرایا کہ اس نےسنا، دیکھا نہیں ہے ، جو کہ ایک غیرمنطقی بات ہے، عدالت نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد سماعت 11فروری تک ملتوی کردی.

    دوسری جانب ایم کیو ایم لندن کے پروفیسرظفر،امجد اللہ کے خلاف بھی مقدمے کی سماعت ہوئی ، جس میں امجد اللہ کی ضمانت پر پولیس فائل نہ ہونے سے دلائل مکمل نہ ہوسکے، جس کے سبب ایم کیو ایم لندن کے رہنماوٴں کے مقدمے کی سماعت 4فروری تک ملتوی کردی گئی۔

    علاوہ ازیں اےٹی سی میں سانحہ 12مئی کے 3مقدمات کی سماعت ہوئی جس میں کامران فاروق،عدنان احمدسمیت52 مفرورملزموں کےناقابل ضمانت وارنٹ جاری کردیے گئے، بعد ازاں عدالت نے سماعت 11فروری تک ملتوی کردی۔

    واضح رہے سانحہ 12 مئی کیس میں میئر کراچی وسیم اختر بھی  تین مقدمات میں ضمانت پرہیں۔

  • سائبر کرائم ایکٹ کے خلاف درخواست، حکومت کو نوٹس جاری

    سائبر کرائم ایکٹ کے خلاف درخواست، حکومت کو نوٹس جاری

    لاہور: ہائی کورٹ میں سائبر کرائم ایکٹ کے خلاف دائر درخواست کی سماعت ہوئی جس کے بعد عدالت نے وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں سائبر کرائم ایکٹ کے خلاف درخواست پر جسٹس عائشہ اے ملک کی سربراہی میں سماعت ہوئی جس میں درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ سائبر کرائم ایکٹ کے قانون کی کابینہ کی طرف سے منظوری نہیں دی گئی۔

    درخواست گزار نے عدالت میں مؤقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’سائبر کرائم ایکٹ آئین پاکستان کے آرٹیکل 19 کی واضح خلاف ورزی ہے کیونکہ اس کے اطلاق کا مقصد عوام کی آزادی اظہار رائے پر پابندی عائد کرنا ہے‘‘۔


    پڑھیں: ’’ سائبر کرائم ایکٹ: لاہور ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کردیا ‘‘


    درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ ایکٹ میں حکومت اور اداروں سے متعلق بات کرنے پر پابندی عائد کی گئی ہے لہذا سائبر کرائم ایکٹ کو فوری طور پرغیر آئینی قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے۔ عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد وزاتِ داخلہ‘ وزارتِ اطلاعات و نشریات اور وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے دو ہفتوں میں جواب طلب کرلیا۔


    مزید پڑھیں: ’’ سائبر کرائم بل سینیٹ میں متفقہ طور پر منظور ‘‘


    خیال رہے کہ  رواں سال جولائی میں انٹرنیٹ کے غلط استعمال اوراس کے ذریعے ہونے والے جرائم کی روک تھام کے لیے حکومت کی جانب سے وفاقی وزیر برائے ٹیکنالوجی نے سینیٹ میں سائبر کرائم بل برائے 2016 پیش کیا تھا جو اکثریتی رائے کے ساتھ متفقہ طور پر منظور ہوگیا تھا۔

    قانون نافذ ہونے کے بعد ملک کے مختلف علاقوں میں سائبر کرائم ایکٹ کے تحت ملزمان کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔

  • پاناما سماعت ، کترینہ کیف کی دھوم

    پاناما سماعت ، کترینہ کیف کی دھوم

    اسلام آباد: تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری نے سماعت کے بعد کسی بھی قسم کا جواب دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی اداکارہ کترینہ کیف سے ملاقات کیے ہوئے بہت دن ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما لیکس کے حوالے سے سپریم کورٹ میں سماعت کے بعد تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری سے عدالتی کارروائی اور دلائل کے حوالے سے سوالات کرنے شروع کیے تو انہوں نے کسی بھی قسم کا جواب دینے سے صاف انکار کردیا۔

    بعد ازاں صحافی نے تحریک انصاف کے وکیل سے  کہا کہ قطری شہزادے نہیں تو بھارتی اداکارہ کے کترینہ کیف کے حوالے سے بات کرلیں، صحافی کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں نعیم بخاری نے کہا کہ ’’بہت دن ہوگئے کترینہ سے ملاقات نہیں ہوئی‘‘۔


    پڑھیں: ’’ سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی سماعت6دسمبرتک ملتوی ‘‘


    نعیم بخاری کے جواب پر صحافی نے استفسار کیا کہ کہیں قطری شہزادے کے بعد کترینہ کیف کا خط تو نہیں آجائے گا؟ اس پر تحریک انصاف کے وکیل نے کہا ’’میرے جواب کی کوئی بھی تدبیر نکال لیں تاہم عدالتی کارروائی کے حوالے سے کوئی بات نہیں کروں گا‘‘۔

    مزید پڑھیں: ’’ پی ٹی آئی پاناما کیس سیاسی طور پر جیت چکی ہے، عمران خان ‘‘


    خیال رہے افتخار محمد چوہدری کو دوہزار سات میں کھلا خط لکھ کر شہرت پانے والے نعیم بخاری اٹھارہ جون دوہزار سولہ کو پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی تھی، حامد خان کی جانب سے پاناما کیس کی پیروی کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی نے نعیم بخاری کو بطور وکیل منتخب کیا ہے۔

  • رائے ونڈ مارچ روکنے کی درخواست پر سماعت 28 ستمبر کو ہوگی

    رائے ونڈ مارچ روکنے کی درخواست پر سماعت 28 ستمبر کو ہوگی

    لاہور: چیف جسٹس نے تحریک انصاف کے 30 ستمبر کو رائے ونڈ مارچ روکنے کی درخواست پر 28 تاریخ کو سماعت کی تاریخ مقرر کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں تحریک انصاف کے سربراہ کی جانب سے رائے ونڈ مارچ کو روکنے کے حوالے سے درخواست دائر کی گئی تھی ، جس پر عدالت نے سماعت کے لیے 28 تاریخ مقرر کردی ہے۔

    درخواست کی سماعت لاہور ہائیکورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس شاہد حمید ڈار کی سربراہی میں تین رکنی فل بنچ درخواست پر سماعت کرے گا۔ بنچ کے دیگر ارکان میں جسٹس انوار الحق اور جسٹس قاسم خان شامل ہیں۔

    پڑھیں:  رائے ونڈ مارچ کے لیے تحریک انصاف کی تیاریاں زور و شور سے جاری

    رائے ونڈ مارچ روکنے کے حوالے سے درخواست مقامی شہری عاطف نے دائر کی ہے، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ’’عمران خان کرپشن کو بنیاد بنا کر حکمراں جماعت کے خلاف پورے ملک میں نفرت انگیز تقاریر کررہے ہیں جس سے ملک میں انتشار پھیلنے کا خدشہ ہے‘‘۔

    مزید پڑھیں:   رائے ونڈ مارچ کی تاریخ کیلئے پی ٹی آئی کا اہم اجلاس طلب

    درخواست گزار نے مزید کہا ہے کہ ’’چیئرمین تحریک انصاف نے وزیر اعظم پاکستان کی رہائش گاہ پر دھرنا دینے کا اعلان کیا ہے جس کے بعد دونوں جماعتوں کے درمیان مختلف گروپس بنانے کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے، اگر تحریک انصاف نے 30 ستمبر کو رائے ونڈ کا رُخ کیا تو دونوں جماعتوں کے کارکنان میں تصادم کا خدشہ ہے‘‘۔

    درخواست میں ہائی کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ ’’تحریک انصاف کو رائے ونڈ دھرنا دینے سے فوری روکتے ہوئے اس کے خلاف احکامات جاری کیے جائیں‘‘۔لاہور ہائی کورٹ نے درخواست کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے فریقین کو 28 تاریخ کو طلب کرلیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  رائیونڈ مارچ: فیصل آباد میں پی ٹی آئی کی خواتین نے بلا فورس تیار کرلی

    یاد رہے تحریک انصاف کی جانب سے ملک میں کرپشن کے خلاف تحریک احتساب ریلی کا آغاز کیا گیا تھا، جو ملک کے مختلف علاقوں میں نکالی گئیں تاہم عمران خان نے رائے ونڈ مارچ کو فائنل راؤنڈ قرار دیتے ہوئے قوم سے اس ریلی میں شرکت کی اپیل کی ہے۔

    دوسری جانب حکمراں جماعت کی جانب سے تحریک انصاف کی ریلی کو روکنے کے لیے کارکنان پر مبنی فورس تشکیل دی گئی ہے جس کے جواب میں پی ٹی آئی کی مقامی قیادتوں نے جوابی فورس بنا دی ہے۔