Tag: heart attack

  • یہ علامات دل کے دورے کی ہوسکتی ہیں

    یہ علامات دل کے دورے کی ہوسکتی ہیں

    غیر متوازن غذا اور غیر فعال طرز زندگی کے باعث دل کے امراض اور اچانک دل کا دورہ پڑ جانا بے حد عام ہوگیا ہے، تاہم دل کے دورے سے قبل جسم میں کچھ علامات ظاہر ہوتی ہیں، ان علامات کو جاننا مریض کی جان بچا سکتا ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہارٹ اٹیک کا سامنا کسی فرد کو اس وقت ہوتا ہے جب دل کی جانب خون کا بہاؤ بہت زیادہ گھٹ جائے یا بلاک ہوجائے، عموماً شریانوں میں چکنائی، کولیسٹرول اور دیگر مواد کا اجتماع دل تک خون کے بہاؤ میں کمی کا باعث بنتا ہے۔

    کولیسٹرول کے اجتماع کو پلاک کہا جاتا ہے اور کئی بار اس کے باعث بلڈ کلاٹ کا سامنا ہوتا ہے جو خون کی روانی بلاک کردیتا ہے، خون کے بہاؤ میں کمی کے نتیجے میں دل کے پٹھوں کو بہت زیادہ نقصان ہوتا ہے۔

    ہارٹ اٹیک سے متاثر فرد کی زندگی بچانے کے لیے فوری طبی امداد کی ضرورت ہوتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس کی علامات کو جاننا ضروری ہے۔

    ہارٹ اٹیک کی علامات ہر فرد میں مختلف ہوسکتی ہیں، کچھ میں ان کی شدت معمولی یا معتدل ہوتی ہے تو کچھ میں بہت زیادہ شدید۔

    کچھ افراد میں کسی قسم کی علامات ظاہر ہی نہیں ہوتیں یا یوں کہہ لیں انہیں اچانک ہارٹ اٹیک کا سامنا ہوتا ہے۔

    ہارٹ اٹیک کی چند عام علامات یہ ہوسکتی ہیں۔

    سینے میں تکلیف (دباؤ کے احساس کے ساتھ)

    سینے میں کھچاؤ

    ایسی تکلیف یا بے چینی کی لہر کا احساس جو کندھوں، ہاتھوں، کمر، گردن، جبڑے، دانتوں یا پیٹ تک محسوس ہو

    ٹھنڈے پسینے آنا

    تھکاوٹ یا کمزوری

    سینے میں جلن یا بدہضمی

    اچانک سر چکرانا، غشی طاری ہونا یا ذہن پر قابو نہ رہنا

    متلی

    سانس لینے میں مشکل محسوس ہونا

    خواتین میں کچھ ایسی علامات بھی ظاہر ہوسکتی ہیں جو مردوں میں عام نہیں ہوتیں جیسے گردن، بازو یا کمر پر بہت شدید درد ہونا، جیسے سوئیاں چبھ رہی ہوں۔

    کئی بار ہارٹ اٹیک کا سامنا اچانک ہوتا ہے مگر بیشتر افراد میں انتباہی علامات اور نشانیاں کئی گھنٹے، دن یا ہفتوں قبل سامنے آجاتی ہیں۔

    سینے میں تکلیف یا دباؤ جسے انجائنا کہا جاتا ہے، بھی اکثر ابتدائی علامت ہوتی ہے۔

  • بھارتی گلوکار "کے کے” کی موت : پوسٹ مارٹم رپورٹ میں اہم انکشاف

    بھارتی گلوکار "کے کے” کی موت : پوسٹ مارٹم رپورٹ میں اہم انکشاف

    ممبئی : بھارتی گلوکار کرشن کمار "کے کے” کی اچانک موت کے حوالے سے ان کے مداحوں میں تشویش اور تجسس پیدا ہوگیا ہے کیونکہ ان چہرے پر مبینہ طور پر چوٹ کے نشانات پائے گئے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ان کی پیشانی اور ہونٹوں پر مبینہ طور پر چوٹ کے نشانات پائے گئے تھے جس کے بعد پولیس نے غیرطبعی موت کا مقدمہ درج کرلیا ہے۔

    گلوکار کی لاش کا پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹر نے کہا ہے کہ کے کے کو شاید معدے کی تیزابیت دور کرنے کیلئے اینٹاسڈس دیا گیا تھا کیونکہ ہوسکتا ہے کہ درد کو کچھ کم کرنے کے لیے اس کا استعمال کیا ہوگا۔

    مذکورہ ڈاکٹر کے مطابق گلوکار کے کے اینٹاسڈز سے متاثر تھا کیونکہ وہ شاید اپنے درد میں کمی یا ہاضمے میں بہتری کیلئے اسے استعمال کررہا تھا۔

    کولکتہ پولیس کے ایک سینئر افسر نے انکشاف کیا ہے کہ مرحوم کی اہلیہ نے بھی اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ مرحوم نے بہت زیادہ اینٹاسڈز لی ہیں۔

    آئی پی ایس افسر نے کہا کہ مرحوم نے اپنی بیوی سے ٹیلیفونک گفتگو کے دوران اپنے بازو اور کندھوں میں درد کے بارے میں بھی بتایا تھا۔

    پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹر نےمیڈیا کو بتایا کہ اگر کے کے کو کارڈیو پلمونری ریسیسیٹیشن (سی پی آر) بروقت لگائی جاتی تو اسے بچایا جا سکتا تھا۔

  • کراچی سے ٹورنٹو جانیوالی پرواز میں مسافر کو دل کا دورہ ڈرامہ نکلا

    کراچی سے ٹورنٹو جانیوالی پرواز میں مسافر کو دل کا دورہ ڈرامہ نکلا

    کراچی: ٹورنٹو جانیوالی پرواز میں مسافرکو دل کا دورہ ڈرامہ نکلا، ڈاکٹرز  نے کہا  مسافر کے چیک اپ کے بعد دل کے دورے کے شواہد نہیں ملے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی سے ٹورنٹو جانے والی پی آئی اے کی پرواز میں مسافر کو دل کا دورہ پڑنے کے معاملے کی حقیقت سامنے آگئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مسافر کو دل کا دورہ ڈرامہ تھا، گزشتہ روز مسافر کو دل کادورہ پڑنے پر پرواز کو واپس کراچی ایئرپورٹ لایاگیاتھا۔

    ذرائع ایئرپورٹ نے بتایا کہ مسافر کو فوری ایمبولینس کے ذریعے اسپتال منتقل کیا گیا تھا تو ڈاکٹرز کی رپورٹ میں مسافر کے چیک اپ کے بعد دل کے دورے کے شواہد نہیں ملے۔

    ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ کینیڈین شہری مسافرسید وصی کی تمام میڈیکل رپورٹس نارمل ہیں، جس کے بعد ترجمان پی آئی اے نے تصدیق کی کہ پی آئی اے نے مسافر کو بلیک لسٹ کردیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق مسافر کی ڈرامہ بازی کی وجہ سے قومی ائیر لائن کو سوا کروڑ روپے کا ٹیکہ لگ گیا ، ترجمان نے بتایا کہ لینڈنگ سے پہلے بوئنگ 777 کا ایک اضافی ایندھن کو سمندر کے اوپر چکر کاٹ کر فضا میں ضائع کیا گیا تھا، ایندھن پھینکے کی وجہ سے 1 کروڑ 25 لاکھ روپے نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ طیارےکی لینڈنگ سے قبل بوئنگ 777 طیارے میں 100 ٹن ایندھن تھا۔

  • معمر شخص کو دل کا دورہ پڑنے پر جدید ڈرون نے کیسے جان بچائی؟

    معمر شخص کو دل کا دورہ پڑنے پر جدید ڈرون نے کیسے جان بچائی؟

    ٹرالہیٹن: سویڈن میں جدید ترین ڈرون نے دل کا دورہ پڑنے پر ایک 71 سالہ شخص کی جان بچانے میں حیرت انگیز طریقے سے مدد کی۔

    سویڈین کے شہر ٹرالہیٹن میں اپنے گھر کے باہر ایک معمر شخص کو برف ہٹانے کے دوران اچانک دل کا دورہ پڑ گیا، یہ دورہ جان لیوا ثابت ہو سکتا تھا، لیکن ایک خود کار ڈرون نے بروقت انھیں الیکٹرک شاک (defibrillator) پہنچایا، جس کی وجہ سے ان کی جان بچ گئی۔

    یہ جدید ڈرون بنانے والی کمپنی ایورڈرون کا کہنا ہے کہ ایمبولینس کی آمد سے پہلے ڈیفیبریلیشن شروع کی جا سکتی ہے، جس کے لیے ڈرون کے اندر ایمرجنسی میڈیکل ایریل ڈیلیوری سروس (EMADE) کی سہولت رکھی گئی ہے۔

    جان بچنے کے بعد 71 سالہ مریض نے بتایا کہ میں الفاظ میں بیان نہیں کر سکتا کہ میں اس نئی ٹیکنالوجی اور ڈیفیبریلیٹر کی تیزی سے فراہمی کے لیے کتنا شکر گزار ہوں، اگر یہ ڈرون نہ ہوتا تو شاید میں یہاں نہ ہوتا۔

    واقعے کے وقت اس علاقے سے گزرنے والے شہری ڈاکٹر مصطفیٰ علی نے بتایا کہ میں مقامی اسپتال میں اپنی جاب پر جا رہا تھا، جب میں نے کار کی کھڑکی سے باہر دیکھا اور ایک شخص کو اپنے ڈرائیو وے میں گرا ہوا دیکھا، میں فوراً سمجھ گیا کہ کچھ گڑبڑ ہے اور مدد کے لیے پہنچ گیا۔

    ڈاکٹر نے مزید بتایا کہ اس آدمی کی نبض ڈوب رہی تھی، اس لیے میں نے سی پی آر (کارڈیو پلمونری ری سسیٹیشن) کرنا شروع کر دیا جب کہ ایک اور ساتھی کو ایمرجنسی نمبر پر کال کرنے کو کہا، چند ہی منٹ بعد میں نے اپنے سر کے اوپر سے کچھ اڑتے دیکھا، وہ ڈرون تھا، ڈیفیبریلیٹر کے ساتھ۔

    مریض، جو اب مکمل طور پر صحت یاب ہو چکا ہے، کا کہنا تھا کہ یہ واقعی ایک انقلابی ٹیکنالوجی ہے جسے ہر جگہ استعمال میں لانے کی ضرورت ہے۔

    یہ ڈرون سویڈن کی سب سے بڑی میڈیکل یونیورسٹی کیرولنسکا انسٹیٹیوٹ کے ساتھ ساتھ نیشنل ایمرجنسی آپریٹر SOS الارم، ریجن واسٹرا گوٹالینڈ اور ایورڈرون کے درمیان شراکت میں تیار کیا گیا ہے۔

  • جان ابراہام کی ہارٹ اٹیک کی تعریف سے ڈاکٹروں کو ہارٹ اٹیک آگیا

    جان ابراہام کی ہارٹ اٹیک کی تعریف سے ڈاکٹروں کو ہارٹ اٹیک آگیا

    معروف بالی ووڈ اداکار جان ابراہام کی جانب سے کی گئی ہارٹ اٹیک کی تعریف نے طبی ماہرین کو سر کھجانے پر مجبور کردیا۔

    جان ابراہام دیگر اداکاروں کے ساتھ کپل شرما کے پروگرام میں اپنی فلم کی پروموشن کے لیے آئے۔

    ایک موقع پر فٹنس کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے ہارٹ اٹیک کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ خون میں بلبلے بننے کی وجہ سے دل تک خون کی رسائی رک جاتی ہے جس کی وجہ ہارٹ اٹیک ہوتا ہے۔

    گو کہ جان ذہنی دباؤ اور جسمانی فٹنس کے بارے میں گفتگو کر رہے تھے تاہم ان کی اس احمقانہ وضاحت کی وجہ سے لوگوں کی توجہ کام کی بات پر سے ہٹ گئی اور جان کو تنقید کا نشانہ بنایا جانے لگا۔

    ٹویٹر صارفین نے جان کا مذاق اڑاتے ہوئے انہیں مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنے شعبے پر ہی زیادہ توجہ دیں تو بہتر ہوگا۔

  • آئرن کی کمی سے دل کی صحت کو سخت خطرات

    آئرن کی کمی سے دل کی صحت کو سخت خطرات

    جسم میں آئرن کی کمی بے شمار پیچیدگیوں کو جنم دیتی ہے جن میں غیر معمولی تھکاوٹ، جلد زرد ہوجانا، سانس لینے میں مشکل یا سینے میں درد، سر چکرانا اور سر درد وغیرہ شامل ہے تاہم حال ہی میں اس کا ایک اور نقصان سامنے آیا ہے۔

    حال ہی میں جرمنی میں ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا کہ جسم میں آئرن کی کمی اینیمیا (خون کی کمی) کا شکار بنانے کے لیے کافی ثابت ہوتی ہے مگر درمیانی عمر میں اس کے باعث ہارٹ اٹیک سمیت امراض قلب کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ آئرن کی کمی کے دوران جسم مناسب مقدار میں ہیمو گلوبن بنانے سے قاصر ہوجاتا ہے۔ ہیمو گلوبن خون کے سرخ خلیات کا وہ پروٹین ہے جو آکسیجن جسم کے دیگر حصوں میں پہنچاتا ہے اور اس کی عدم موجودگی سے مسلز اور ٹشوز اپنے افعال سر انجام نہیں دے پاتے۔

    اس تحقیق میں بتایا گیا کہ درمیانی عمر میں آئرن کی کمی سے آئندہ ایک دہائی کے دوران امراض قلب، ہارٹ اٹیک اور فالج جیسے امراض کا خطرہ 10 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

    تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ ایک مشاہداتی تحقیق تھی جس کے نتائج کو دیکھ کر ہم ٹھوس طور پر نہیں کہہ سکتے کہ آئرن کی کمی امراض قلب کا باعث بن سکتی ہے، مگر شواہد سے عندیہ ملتا ہے کہ آئرن کی کمی اور امراض قلب کے خطرے میں تعلق موجود ہے جس کی تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

    سابقہ تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا تھا کہ آئرن کی کمی کے باعث دل کی شریانوں سے جڑے امراض کے شکار افراد کو زیادہ سنگین نتائج کا سامنا ہوسکتا ہے، مگر آئرن سپلیمنٹس سے حالات کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔

    ان نتائج کو دیکھتے ہوئے اس نئی تحقیق میں شامل ماہرین نے آئرن کی کمی اور دل کی صحت پر اثرات کا مشاہدہ عام آبادی پر کیا گیا۔

    تحقیق میں 3 تحقیقی رپورٹس کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی جن میں 12 ہزار سے زیادہ افراد شامل تھے جن کی اوسط عمر 59 سال تھی اور ان میں سے 55 فیصد خواتین تھیں۔

    دل کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ بڑھانے والے عناصر میں تمباکو نوشی، ذیابیطس، موٹاپے اور کولیسٹرول کا جائزہ خون کے نمونوں سے لیا گیا جبکہ اسی سے آئرن کی کمی کی جانچ پڑتال بھ کی گئی۔

    بعد ازاں محققین نے ان افراد میں امراض قلب، فالج اور کسی بھی وجہ سے اموات کا جائزہ لیا اور ہر ایک کا تجزیہ آئرن کی کمی سے کیا گیا۔ 60 فیصد افراد آئرن کی مکمل کمی کا شکار تھے اور 64 فیصد میں فنکشنل آئرن کی کمی کو دریافت کیا گیا۔

    13 سال سے زیادہ عرصے تک ان افراد کا جائزہ لینے پر دریافت ہوا کہ فنکشنل کمی کا سامنا کرنے والے افراد میں امراض قلب کا خطرہ 24 فیصد تک بڑھ جاتا ہے، 26 فیصد میں دل کی شریانوں سے جڑے امراض سے موت جبکہ 12 فیصد میں کسی بھی وجہ سے موت کا خطرہ دریافت کیا گیا۔

    اس کے مقابلے میں آئرن کی مکمل کمی کا سامنا کرنے والے افراد میں امراض قلب کا خطرہ 20 فیصد تک دریافت کیا گیا۔

    ماہرین نے بتایا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ آئرن کی کمی کو دور کرلیا جائے تو امراض قلب کے خطرے کو 11 فیصد، دل کی شریانوں سے جڑے امراض سے موت کے خطرے کو 12 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ آئرن کی کمی کو درمیانی عمر کی آبادی میں آسانی سے دور کیا جاسکتا ہے کیونکہ دوتہائی میں یہ فنکشنل کمی ہوتی ہے، جس سے آئندہ 13 سال میں ان میں امراض قلب کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

  • کرونا وائرس سے دل کے دورے اور فالج کا بھی خطرہ

    کرونا وائرس سے دل کے دورے اور فالج کا بھی خطرہ

    کرونا وائرس کے جسم پر سنگین دیرپا اثرات کے بارے میں کئی تحقیق کی جاچکی ہیں اور اب حال ہی میں ایک اور تحقیق نے ماہرین کو تشویش میں مبتلا کردیا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق حال ہی میں سوئیڈن میں ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا کہ کووڈ 19 کو شکست دینے کے بعد اولین 2 ہفتوں کے دوران ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ نمایاں حد تک بڑھ جاتا ہے۔

    امیا یونیورسٹی کی اس تحقیق میں یکم فروری سے 14 ستمبر 2020 کے دوران 86 ہزار سے زیادہ کووڈ 19 کے مریضوں میں ہارٹ اٹیک اور فالج کی شرح کا موازنہ 3 لاکھ 48 ہزار سے زیادہ کنٹرول گروپ کے افراد سے کیا گیا۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ 19 کے بعد اولین 2 ہفتوں میں ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ 3 گنا تک بڑھ جاتا ہے۔

    پہلے سے مختلف عوارض، عمر، جنس اور سماجی و معاشی عناصر سمیت ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ بڑھ جانے والے تمام عناصر کو مدنظر رکھنے پر بھی یہ خطرہ برقرار رہا۔

    ماہرین نے بتایا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ دل کی شریانوں سے جڑی پیچیدگیاں کووڈ 19 کی اہم طبی پیچیدگیوں سے منسلک ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نتائج سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ کووڈ 19 سے بچاؤ کے لیے ویکسی نیشن کتنی ضروری ہے، بالخصوص معمر افراد کے لیے، جن میں دل کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ بڑھ چکا ہوتا ہے۔

    تحقیق کا مقصد ویکسینز کے بعد کی پیچیدگیوں کے خطرے کا تعین کرنا تھا اور معلوم ہوا کہ کووڈ 19 فالج اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھانے والا اہم عنصر ہے۔

  • بھارت : دلہا کو ہار پہناتے ہوئے دلہن چل بسی، گھر والوں کا عجیب و غریب فیصلہ

    بھارت : دلہا کو ہار پہناتے ہوئے دلہن چل بسی، گھر والوں کا عجیب و غریب فیصلہ

    نئی دہلی : بھارت میں شادی کی تقریب کے دوران دلہن اچانک دل کا دورہ پڑنے سے موت کے منہ میں چلی گئی، اہل خانہ نے فوری طور پر سخت فیصلہ کرتے ہوئے تقریب کو جاری رکھا۔

    بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر ایٹواہ میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا جہاں عین شادی کے موقع پر دلہن کو دل کا دورہ پڑا جو جان لیوا ثابت ہوا اور وہ اسپتال پہنچنے سے قبل چل بسی۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق اترپردیش کے ایٹواہ شہر میں ہندو شادی روایت کے تحت اپنے ہونے والے شوہر منجیش کمار کے ساتھ پھولوں کی مالا کا تبادلہ کرنے کے بعد دلہن جس کا نام سروبھی بتایا گیا ہے کو دل کا دورہ پڑا۔

    Groom Manjesh Kumar is pictured with his bride, Surbhi, before she dropped dead. Both families then agreed Manjesh should marry Surbhi's sister

    ایسے خوشی کے موقع پر اس طرح کے ناگہانی واقعے کی کسی کو بھی توقع نہیں تھی اس صورتحال میں تقریب کے شرکاء بھی حیران و پریشان کھڑے تھے۔

    دلہن کی حالت دیکھتے ہوئے فوری طور پر قریبی ڈاکٹر کو بلایا گیا تاہم ڈاکٹر نے ابتدائی چیک اپ کے بعد لڑکی کی موت کی تصدیق کردی اور اسے اسپتال لے جانے کی بھی نوبت نہ آسکی۔

    اس غم کی صورتحال میں لڑکا اور لڑکی کے اہل خانہ نے ایک تکلیف دہ فیصلہ کیا، شادی کی تقریب روکنے کے بجائے تھوڑے بحث و مباحثے کے بعد طے پایا کہ دلہن سروبھی کی موت کے بعد اس کی چھوٹی بہن نشا سے دولہا منجیش کمار کی شادی کردی جائے۔

    اس حوالے سے لڑکی کے ماموں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ لمحہ ہمارے لیے بہت تکلیف دہ تھا جب ایک کمرے میں دلہن کی لاش رکھی تھی جبکہ دوسرے کمرے میں اسی کی بہن کو دلہن بنایا جارہا تھا۔

    مرنے والی لڑکی کے بھائی سروبھ نے کہا کہ ہم نے اس طرح کے ملے جلے جذبات کبھی نہیں دیکھے کہ ایک بہن کی موت کا غم اور دوسری بہن کی شادی جس پر ہمارے خاندان میں ابھی بھی عجیب سی کیفیت طاری ہے۔

  • وزیرخوراک سندھ دل کا دورہ پڑنے پر اسپتال منتقل

    وزیرخوراک سندھ دل کا دورہ پڑنے پر اسپتال منتقل

    کراچی: وزیرخوراک سندھ ہری رام کشوری لال کو دل کا دورہ پڑا ہے، طبی امداد کے لئے انہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ہری رام کشوری کو دل کا دورہ سندھ سیکریٹریٹ میں اپنے دفتر میں پڑا جس کے باعث وہ بے ہوش ہوگئے، دفتر میں موجود اسٹاف نے فوری طور پر ریسکیو عملے کو اطلاع دی ، جنہوں نے ایمبولینس کےذریعے صوبائی وزیر خوراک کو اسپتال منتقل کردیا ہے۔

    ترجمان صوبائی وزیر کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ ہری رام کشوری لال کا بلڈپریشرہائی ہوگیا تھا، جس کے باعث وہ بے ہوش ہوئے، طبی امداد ملنے کے بعد ہری رام کشوری لال کی طبعیت بہترہے اور وہ ہوش میں ہیں، ڈاکٹرز نے انہیں آرام کا مشورہ دیا ہے۔

  • دل کا دورہ پڑنے کی وہ خاموش علامات کیا ہیں؟ جن کا فوری علاج ضروری ہے

    دل کا دورہ پڑنے کی وہ خاموش علامات کیا ہیں؟ جن کا فوری علاج ضروری ہے

    دل کا دورہ ایک خطرناک بیماری سمجھا جاتا ہے کیونکہ بعض اوقات یہ بیماری مریض کو سنبھلنے کا موقع تک نہیں دیتی ہے۔ کئی بار علامات ظاہر ہونے کے بعد بھی اگر مریض کا صحیح وقت پر علاج نہ ہو تو وہ شخص چند گھنٹوں میں مرسکتا ہے۔

    ہر سال کروڑوں افراد کو دل کے دورے کا سامنا ہوتا ہے جن میں سے لاکھوں کے لیے زندگی کا سفر ختم بھی ہوجاتا ہے لیکن ہارٹ اٹیک کی غیر نمایاں علامات بھی جن کا علم بیشتر اکثر افراد کو نہیں ہوتا جس کے سبب انہیں انتہائی تکلید سے گزرنا پڑتا ہے۔

    ہارٹ اٹیک کی روایتی علامات جیسے سینے میں درد یا دباﺅ، ٹھنڈے پسینے، انتہائی کمزوری وغیرہ تو سب کو معلوم ہی ہے مگر کچھ ایسی علامات بھی ہوتی ہیں جو بیشتر افراد کو معلوم نہیں اور انہیں معمولی سمجھ کر نظر انداز کردیا جاتا ہے تاہم وہ دل کے دورے کے خطرے کی نشاندہی کررہی ہوتی ہیں۔

    یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی ہے کہ ہر4 میں سے ہارٹ اٹیک کے ایک مریض میں کچھ ایسی غیرنمایاں علامات ہوتی ہیں جن میں سانس لینے میں مشکلات، بے انتہا تھکاوٹ اور معدے میں تکلیف شامل ہیں۔

    طبی جریدے یورپین ہارٹ جرنل اکیوٹ کارڈیووسکولر کیئر میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ ان غیر نمایاں علامات والے مریضوں میں ہلاکت کا امکان سینے میں تکلیف جیسی عام علامت کا سامنا کرنے والوں سے زیادہ ہوتا ہے۔

    ڈنمارک کے نورڈیلانڈز ہاسپٹل کی تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ ہم نے ہارٹ اٹیک کی ایسی غیرنمایاں علامات کو دریافت کیا ہے جو معمر افراد بالخصوص خواتین میں بہت زیادہ عام ہوتی ہیں، درحقیقت ان علامات کا سامنا کرنے والے افراد کو علم نہیں ہوتا کہ انہیں فوری طبی امداد کی ضرورت ہے۔

    ہارٹ اٹیک کا سامنا کرنے والے مریضوں کو جلد طبی امداد فراہم کی جائے تو خون کے بہاؤ کو بحال کرنے اور موت کا خطرہ کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔

    اس تحقیق کے دوران ہارٹ اٹیک کی ابتدائی علامات، طبی سروسز کے ردعمل اور 30 دن کے دوران اموات جیسے عوامل کا موازنہ کیا گیا۔ اس مقصد کے لیے 2014 سے 2018 کے دوران ڈنمارک میں طبی اداروں کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا۔

    محققین نے 5 سال کے عرصے میں ہارٹ اٹیک کے 8336 میں سے 7222 مریضوں میں بنیادی علامات کو دریافت کیا۔

    سینے میں تکلیف کی علامت سب سے عام تھی جس کا سامنا 72 فیصد ہوا جبکہ 24 فیصد میں غیر نمایاں علامات رپورٹ ہوئیں جن میں سب سے عام سانس لینے میں مسائل تھی۔

    سینے میں تکلیف کا سامنا 30 سے 59 سال کے مردوں میں سب سے عام علامت تھی جبکہ غیر نمایاں علامات معمر مریضوں میں دریافت کی گئیں۔

    سینے میں تکلیف کا سامنا کرنے والے ہارٹ اٹیک کے مریضوں میں سے 95 فیصد نے ایمرجنسی امداد کے لیے رابطہ کیا جبکہ غیرنمایاں علامات والے مریضوں میں یہ شرح محض 62 فیصد تھی۔

    سینے میں تکلیف والی علامت کے مریضوں میں 30 دن کے اندر موت کی شرح 3 سے 5 فیصد تھی جبکہ غیرنمایاں علامات والے مریضوں میں یہ 15 سے 23 فیصد تھی۔

    ماہرین نے زیادہ گہرائی میں جاکر موازنہ کیا تو انہوں نے دریافت کیا کہ سینے میں تکلیف والے مریضوں میں 30 دن کے اندر اموات کی شرح 4.3فیصد جبکہ غیر نمایاں علامات والے مریضوں میں 15.6 فیصد تھی۔

    محققین نے بتایا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ سینے میں تکلیف والے ہارٹ اٹیک مریضوں کو ہنگامی امداد ملنے کا امکان 3 گنا زیادہ ہوتا ہے۔

    محققین نے بتایا کہ سانس لینے میں مشکلات، شدید تھکاوٹ، دماغی شعور متاثر ہونا اور معدے میں تکلیف سینے میں تکلیف کے بعد سب سے عام ہارٹ اٹیک کی علامات ہیں مگر بیشتر کیسز میں لوگوں کو علم ہی نہیں ہوتا کہ اس کا دل کے دورے سے تعلق ہے۔