Tag: HEART DISEASE

  • بناسپتی گھی امراض قلب کا بڑا سبب، وجہ کیا ہے؟

    بناسپتی گھی امراض قلب کا بڑا سبب، وجہ کیا ہے؟

    موجودہ دور میں غیر معیاری اشیائے خورد ونوش کے استعمال کے سبب امراض قلب کی شکایات بہت عام ہوتی جارہی ہیں جس کا سب سے بڑا سبب بناسپتی گھی ہے۔

    دنیا بھر میں بناسپتی گھی اور بیکری کی مصنوعات میں پائے جانے والے ’ٹرانس فیٹی ایسڈز‘ کو صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ قرار دیا جاتا ہے لیکن پاکستان میں ان اشیاء کا استعمال پریشان کن حد تک بڑھ چکا ہے اور اس میں روز افزوں اضافہ ہو رہا ہے۔

    ماہرین صحت کے مطابق گھی اور مکھن میں چکنائی کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے جسم میں کولیسٹرول کی سطح بڑھنے سے امراض قلب کا سامنا ہوسکتا ہے۔

    بناسپتی گھی کسے کہتے ہیں؟

    گھی ایک قسم کا مکھن ہے جسے ابال کر اس کے پانی کے مواد اور دودھ کی ٹھوس چیزوں کو دور کرنے کے لیے بنایا جاتا ہے، ابالنے کے بعد جو چیز بچتی ہے وہ سنہری اور خوشبودار چکنائی ہوتی ہے۔

    گھی بناسپتی ہو یا عام گھی، جیسے کہ مکھن، شہد، اور تیل وغیرہ، ہماری روز مرہ کی غذا میں استعمال ہونے والے اجزاء ہیں۔

    ان کا استعمال دنیا بھر میں عام ہے لیکن ان کے استعمال سے صحت کے بعض نقصانات بھی ہیں جنہیں نظرانداز کرنا خطرناک ہوسکتا ہے تاہم عام گھی کی جگہ زیتون کے تیل کو دینا دل کی صحت کے لیے زیادہ مفید ہوتا ہے۔

    بناسپتی ایک قسم کا مصنوعی گھی ہے جو نباتاتی تیل سے تیار کیا جاتا ہے، یہ عام طور پر تیل کو ہائیڈروجنائز کرکے بنایا جاتا ہے، یعنی تیل کو ایک کیمیائی عمل سے گزارا جاتا ہے جس کے ذریعے اس کی حالت تبدیل کی جاتی ہے۔

    دیکھا گیا ہے ہے کہ موجودہ دور میں گھی کے استعمال میں اضافہ ہورہا ہے جس کی وجہ سے فیٹی لیور بہت زیادہ بڑھ رہا ہے۔

    پاکستان میں ذیابیطس کے مریضوں میں جس تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اس کی شرح انتہائی قابل تشویش ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ ہم جو تیل یا گھی استعمال کررہے ہیں وہ امراض قلب کی سب سے بڑی وجہ بن رہا ہے تو غلط نہ ہوگا۔

  • آن لائن آرڈر کرنا کس بیماری کی وجہ ہے؟ ماہر صحت نے خبردار کردیا

    آن لائن آرڈر کرنا کس بیماری کی وجہ ہے؟ ماہر صحت نے خبردار کردیا

    دو دہائیوں قبل عام طور پر یہ سمجھا جاتا تھا کہ امراض قلب صرف بڑی عمر کے لوگوں کو متاثر کرتی ہیں لیکن اب نوجوانوں میں بھی دل کے امراض کی شرح میں تشویشناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔

    نوجوانوں میں دل کی بیماریاں ایک تشویشناک مسئلہ بن چکی ہیں اس کی متعدد وجوہات ہیں، اس حوالے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں این آئی سی وی ڈی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر صغیر نے امراض قلب سے بچاؤ کیلیے ناظرین کو مفید مشوروں سے آگاہ کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ جدید دور میں طرز زندگی میں تبدیلی ان امراض کی بہت بڑی وجہ ہے، لوگ صحت مند غذا کی طرف توجہ نہیں دیتے اور ساتھ ساتھ ورزش، پیدل نہ چلنا اور رات کی نیند کا بھی خیال نہیں رکھتے۔

    انہوں کہا کہ آج کل کی نوجوان نسل کو گھریلو خریداری کیلیے مارکیٹ جانے کیلیے پیدل جانے کے بجائے موٹر سائیکل لازمی درکار ہوتی ہے بلکہ اب آن لائن آرڈر کرنا فیشن بن گیا ہے جو بہت خطرناک صورتحال ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بہت سے خاندانوں میں ذیابیطس، بلڈ پریشر اور امراض قلب موروثی ہوتے ہیں ایسے خاندانوں کو گھر کے تمام افراد کی اسکریننگ کروانی چاہیے۔

    پروفیسر ڈاکٹر صغیر نے کہا کہ غیر فعال طرز زندگی، غیر صحت بخش خوراک، تمباکو نوشی اور تناؤ کا بڑھنا نوجوانوں میں دل کے مسائل میں اضافے کےاہم عوامل ہیں۔ یہ خاص طور پر تشویشناک ہے کیونکہ کم عمر مریضوں کی زندگی لمبی ہوتی ہے، اور دل کی بیماری کا نوجوانی میں آغاز شدید اور طویل مدتی پیچیدگیوں کا باعث بن سکتا ہے۔

  • قومی ادارہ برائے امراض قلب میں یومیہ مریضوں کی تعداد 2 ہزار سے تجاوز کر گئی

    قومی ادارہ برائے امراض قلب میں یومیہ مریضوں کی تعداد 2 ہزار سے تجاوز کر گئی

    کراچی: قومی ادارہ برائے امراض قلب میں یومیہ مریضوں کی تعداد 2 ہزار سے تجاوز کر گئی، سگریٹ نوشی اور پیدل نہ چلنے کے باعث امراض قلب کے مریضوں میں اضافہ ہونے لگا ہے۔

    کراچی میں بڑھتے دل کے امراض کے باعث این آئی سی وی ڈی میں یومیہ 2000 سے زائد افراد ایمرجنسی اور او پی ڈی رپورٹ ہونے لگے ہیں۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے طرز زندگی کو تبدیل کرنا انہتائی ضروری ہو چکا ہے، مرغن غذاؤں کا استعمال امراض قلب کے مرض کی اہم وجہ بن چکی ہے، اور تاخیر سے سونے کا عمل بلڈ پریشر کو متاثر کرتا ہے۔

    ایگزیکٹو ڈائریکٹر این آئی سی وی ڈی پروفیسر طاہر صغیر کے مطابق سگریٹ نوشی اور پیدل نہ چلنے کے باعث شہری دل کے مرض کا زیادہ شکار ہو رہے ہیں۔ سالانہ اعداد و شمار کے مطابق این آئی سی وی ڈی اور اس کے سندھ بھر میں قائم سیٹلایٹ مراکز میں مجموعی مریضوں کی تعداد 24 لاکھ کے قریب ہو جاتی ہے۔

    قومی ادارہ امراض قلب میں آنے والے مریضوں کی انجیو گرافی، انجیوپلاسٹی اور مختلف نوعیت کے ٹیسٹ مفت کیے جاتے ہیں، ماہرین کے مطابق تاخیر سے کھاننا کھانے اور دیر سے سونے والے کم عمر نوجوان بھی امراض قلب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔

  • مایونیز : کیا یہ صحت کے لیے بڑا خطرہ ہے ؟

    مایونیز : کیا یہ صحت کے لیے بڑا خطرہ ہے ؟

    مایونیز تقریباً ہر گھر میں موجود ہوتی ہے اور خصوصاً بچوں میں کافی پسند بھی کی جاتی ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ اس کا زیادہ استعمال موٹاپے، ہائی کولیسٹرول اور دل کی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔

    انڈے کی زردی، آئل اور لیمن جوس یا سرکے کو اچھی طرح ملا کے بنائے جانے والی مایونیز کے کئی نقصانات بھی ہیں۔

    زیادہ تر اسے روٹی یا برگر کے ساتھ کھایا جاتا ہے، اس کے علاوہ اسے مختلف سبزیوں یا سلاد میں ملا کر پیش کیا جاتا ہے۔

    شوارما، رولز، برگر جیسی چیزیں کھانے والے فاسٹ فوڈ کے شوقین مایونیز کا سب سے زیادہ استعمال کرتے ہیں لیکن طبی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ اس سفید ساس میں سالمونیلا، ای کولی جیسے بیکٹیریا پائے جاتے ہیں۔

    یہ وہی زہر ہیں جو پیٹ میں داخل ہونے پر صحت کو شدید نقصان پہنچا سکتے ہیں.
    اس کے علاوہ میں بہت زیادہ چکنائی اور کیلوریز ہوتی ہیں۔ اس کا زیادہ استعمال موٹاپے، ہائی کولیسٹرول اور دل کی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔

    بہت سی برانڈڈ مایونیز میں پرزرویٹوز، ذائقے اور کیمیکلز ہوتے ہیں، جو زیادہ دیر تک استعمال کرنے سے جسم کو نقصان پہنچاتے ہیں۔کمزور قوت مدافعت رکھنے والےبچے، بوڑھے اور حاملہ خواتین اگر کچے انڈوں سے بنی مایونیز کھاتے ہیں تو سنگین انفیکشن کا خطرہ ہوتا ہے۔ اس کی وجہ سے کچھ لوگوں کو الرجی بھی ہو سکتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ایگ مایونیز سے پرہیز کریں، خاص طور پر گرمیوں میں یا جب فریج میں ذخیرہ کرنا مناسب نہ ہو۔اگر پیکنگ میں بدبو آ رہی ہو تو اسے فوراً پھینک دیں۔اسٹریٹ فوڈ میں دستیاب سستے مایونیز سے ہوشیار رہیں۔

    اگر آپ مایونیز کے علاوہ کوئی اور آپشن تلاش کر رہے ہیں تو آپ ویج مایو یا گھریلو ڈریسنگ آزما سکتے ہیں۔ بازار میں انڈے کے بغیر مایو آسانی سے دستیاب ہے۔

    واضح رہے کہ بھارتی ریاست تامل ناڈو کی حکومت نے اپریل 2025 سے ایک سال کے لیے انڈے کی مایونیز پر پابندی عائد کردی ہے۔

    اس کا واضح طور پر کہنا ہے کہ کچے انڈوں سے بننے والی مایونیز نہ تو ٹھیک بنائی جا رہی ہے اور نہ ہی اسے صحیح طریقے سے محفوظ کیا جا رہا ہے۔

    اس غفلت کی وجہ سے اس میں خطرناک بیکٹیریا پروان چڑھ سکتے ہیں جو اسہال، قے، بخار اور موت کا سبب بھی بن سکتے ہیں۔

  • امراض قلب سے بچاؤ کیلیے 6 اہم غذائیں کون سی ہیں؟

    امراض قلب سے بچاؤ کیلیے 6 اہم غذائیں کون سی ہیں؟

    دنیا بھر میں دل کی بیماریاں سب سے زیادہ اموات کا باعث بنتی ہیں، امراض قلب کی بنیادی وجہ صحت مند اور متوازن غذا کا ستعمال نہ کرنا ہے۔

    اگر صحت مند طرز زندگی اور اچھی خوراک کو معمول بنا لیا جائے تو بیماریوں پر کافی حد تک قابو پایا جاسکتا ہے۔ اس حوالے سے زیر نظر مضمون میں ان 6 اہم غذاؤں کے بارے میں تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے۔

    مندرجہ ذیل سطور میں بیان کی گئی غذائیں ایسی ہیں جو سوزش، بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کی سطح کو کم کرکے دل کی صحت کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔

     مچھلی

    ایسٹرن فن لینڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ چربی والی مچھلی بالخصوص سالمن، میکریل اور سارڈینز اقسام کی مچھلیاں۔ ان کو ہفتہ بھر میں 4 دفعہ کھانا جسم میں صحت کے لیے فائدہ مند کولیسٹرول کی شرح بڑھانے اور امراض قلب کا خطرہ کم کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔

    اس سے قبل بھی یہ بات سامنے آچکی ہے کہ مچھلی میں موجود اومیگا تھری فیٹی ایسڈز دل کی دھڑکن کی رفتار میں غیرمعمولی تبدیلی، شریانوں میں زہریلا مواد جمع ہونے وغیرہ خطرہ کم کرتا ہے۔

    جئی یا جوے

    رپورٹ کے مطابق پورے اناج جیسے جئی، پیچیدہ کاربوہائیڈریٹ خون میں شکر کی سطح کو مستحکم رکھنے میں مدد کرتے ہیں۔ پورے اناج سوزش کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کو روکتے ہیں جو وقت کے ساتھ ساتھ خون کی نالیوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

    پتوں والی سبزیاں

    پالک، ساگ ، دھنیا اور پودینے میں وٹامنز، منرلز اور اینٹی آکسیڈنٹس جیسے غذائی اجزاء شامل ہوتے ہیں۔ ان میں کیلوریز کم اور فائبر زیادہ ہوتا ہے، جس کی وجہ سے یہ غذائیں دل کی صحت کو بہتر رکھنے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔

    ماہرین کے مطابق پتوں والی سبزیاں سوزش کو کم اور بلڈ پریشر کو بہتر کرسکتی ہیں، جن کی وجہ سے دل کی بیماری کے خطرے کو کم کیا جاسکتا ہے۔ اپنے سلاد یا اسموتھیز میں پتوں والی سبزیاں شامل کرنے کی کوشش کریں تاکہ یہ دل کو مزید صحت مند بنائیں۔

    زیتون کا تیل

    کولیسٹرول کی دو اقسام ہوتی ہیں، ایک ایل ڈی ایل (نقصان دہ) اور دوسری ایچ ڈی ایل (فائدہ مند)، امراض قلب سے بچنے کے لیے ایل ڈی ایل کی سطح کو کم رکھنا ضروری ہوتا ہے جبکہ دوسری کی سطح بڑھانا ہوتی ہے، اس کا ایک ذریعہ زیتون کا تیل، سبزیاں، پھل اور اجناس پر مشتمل غذا کا استعمال ہے۔

    ٹماٹر

    ٹماٹر میں دل کے لیے فائدہ مند پوٹاشیم کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جبکہ یہ اینٹی آکسائیڈنٹ لائیکوپین کے حصول کا بھی اچھا ذریعہ ہے۔ یہ اینٹی آکسائیڈنٹ نقصان دہ کولیسٹرول سے نجات میں مدد دے سکتا ہے، جس سے خون کی شریانیں کشادہ رہتی ہیں اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

    گری دار میوے

    بادام، اخروٹ اور پستہ جیسے گری دار میوے صحت مند چکنائی، فائبر اور پروٹین کے بہترین ذرائع ہیں۔ مطالعات سے معلوم ہوتا ہے کہ گری دار میوے کھانے سے کولیسٹرول کی سطح کم ہوتی ہے جو دل کی بیماری کے خطرات کو کم کرنے کا باعث بنتا ہے۔

    تاہم، گری دار میوے کیلوری میں بہت زیادہ ہوتے ہیں، لہٰذا ان کو اعتدال میں کھانا ضروری ہے، انہیں اپنے سلاد یا دلیا میں مٹھی بھر شامل کرنے کی کوشش کریں۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • غصہ صرف عقل نہیں کھاتا بلکہ جان بھی لے سکتا ہے

    غصہ صرف عقل نہیں کھاتا بلکہ جان بھی لے سکتا ہے

    بچپن سے یہی سنتے آئے ہیں کہ غصہ عقل کو کھا جاتا ہے لیکن تحقیق نے یہ بھی بتا دیا کہ صرف عقل ہی نہیں غصہ صحت کیلئے بھی بہت نقصان دہ ہے جس سے جان بھی جا سکتی ہے۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ زیادہ غصہ کرنے سے نہ صرف آپ کی ذہنی صحت متاثر ہوتی ہے بلکہ یہ جسمانی طور پر بھی آپ پر حملہ آور ہوسکتا ہے۔

    نیویارک میں کولمبیا یونیورسٹی کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق غصہ دل اور خون کی نالیوں کو نقصان پہنچا کر موت کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔

    محققین کا کہنا ہے کہ جب لوگوں کو کسی بھی برے رویہ یا کسی یاد پر غصہ آتا ہے تو ان کے خون کی شریانوں کی اندرونی سطح کے خلیات ٹھیک طرح سے کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔

    محققین نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ غصہ خون کی شریانوں کو غیر صحت مندانہ طریقے سے سکیڑ دیتا ہے اور اس سے دل کی بیماری کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

    اگر کوئی بھی شخص ہر وقت غصے میں رہتا ہے تو ایسی صورت میں اس کی خون کی شریانوں کو دائمی نقصان پہنچ رہا ہوتا ہے۔

    ان خلیوں کو پہنچنے والا نقصان خون کے بہاؤ میں رکاوٹ کا باعث بنتا ہے، جس سے دل پر دباؤ بڑھتا ہے اس طرح دل کا دورہ پڑنے یا فالج کا خطرہ بڑھ سکتا ہے اور یہ حالت اگر طویل عرصے تک قائم رہے تو یہ امراض قلب کی وجہ بن سکتی ہے۔

    جرنل آف دی امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں محققین کا کہنا ہے کہ بے چینی اور اداسی صحت کو غصے کی طرح نقصان نہیں پہنچاتی۔

    نیدرلینڈز کی ریڈ باؤڈ یونیورسٹی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مصنف ڈاکٹر ایرک بجلویلڈ کا کہنا ہے کہ لوگ جب زیادہ مشکل اہداف پر کام کرتے ہیں تو وہ زیادہ فرسٹریشن اور غصہ محسوس کرتے ہیں ان کے مطابق عمومی طور پر لوگ ذہنی کاوشوں کو ناپسند کرتے ہیں۔

  • کیا آپ تنہائی پسند ہیں؟ اس عادت سے جلدی جان جھڑائیں ورنہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !!

    کیا آپ تنہائی پسند ہیں؟ اس عادت سے جلدی جان جھڑائیں ورنہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !!

    واشنگٹن : ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں بوڑھے افراد بتدریج تنہائی کا شکار ہو رہے ہیں اور یہ صورت حال ان کی صحت اور زندگی کے لیے شدید خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔

    ایک تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ جو لوگ تنہا رہتے ہیں ان میں فالج اور کینسر سے مرنے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

    خود کو لوگوں سے دور کرلینا یا الگ تھلگ رہنا تنہائی یا اکیلاپن کہلاتا ہے، لیکن کیا آپ نے کبھی یہ سوچا ہے کہ یہ تنہائی صحت کے حوالے سے نقصان پہنچا سکتی ہے یہ انسان کو ڈپریشن کا مریض بھی بنا سکتی ہے۔

    ایک طویل مگر منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ تنہائی کے شکار افراد میں دیگر امراض کی طرح فالج کے شکار ہونے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔

    تنہائی کے شکار افراد یا کسی بھی فرد کے سماجی بائیکاٹ سے اس کی صحت پر سنگین اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    ماضی میں کی جانے والی تحقیقات میں تنہائی کے شکار افراد میں امراض قلب اور شوگر جیسی بیماریاں بھی ہونے کا انکشاف سامنے آیا تھا۔

    اب امریکی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی تحقیق سے معلوم ہوا ہےکہ تنہائی سے فالج ہونے کے امکانات بھی نمایاں طور پر بڑھ جاتے ہیں اور اگر زیادہ عرصے تک تنہائی کی زندگی گزاری جائے تو فالج کے امکانات دگنے ہوجاتے ہیں۔

    امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق امریکی ماہرین نے 2006 سے 2018 تک 12 ہزار افراد پر تحقیق کی اور ماہرین نے درمیان میں رضاکاروں کی صحت جانچنے سمیت ان سے مختلف سوالات بھی کیے۔ تحقیق میں شامل زیادہ تر افراد کی عمر 50 سال تک تھی اور اس میں نصف خواتین بھی شامل تھیں۔

    ماہرین نے پایا کہ ایک دہائی کے دوران جن افراد نے تنہا زندگی گزاری یا جنہیں اہل خانہ یا دوستوں سمیت دوسرے افراد نے نظر انداز کیا اور ان کی تنہائی طویل عرصے تک رہی، انہیں سنگین فالج کے حملوں کا سامنا کرنا پڑا۔

  • دیہی سندھ میں امراض قلب سے بچاؤ کے مراکز قائم کرنے کے منصوبوں کا اعلان

    دیہی سندھ میں امراض قلب سے بچاؤ کے مراکز قائم کرنے کے منصوبوں کا اعلان

    کراچی: آغا خان یونیورسٹی کے زیر اہتمام دیہی سندھ میں امراض قلب سے بچاؤ کے مراکز قائم کرنے کے منصوبوں کا اعلان کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آغا خان یونیورسٹی کے سینٹر برائے امراض قلب کے خطرات میں کمی کے مطالعہ (IMPACT) نے ایک اجلاس میں دیہی سندھ میں بڑھتے ہوئے امراض قلب سے نمٹنے کے لیے اپنے تحقیق و ترقی کے منصوبے پیش کیے۔

    شعبہ طب کی چیئر پروفیسر زینب صمد نے کہا کہ دیہی سندھ میں امراض قلب میں اضافے کی وجوہ میں درجہ حرارت، کام کی جگہ کی حفاظتی تدابیر کی کمی، یا غذائی وجوہ کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، تاہم ان وجوہ کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت ہمارے پاس موجود ہے۔

    سیکریٹری صحت سندھ ریحان اقبال بلوچ نے کہا ان علاقوں میں جہاں بنیادی انفرا اسٹرکچر تک رسائی محدود ہے، آغا خان یونیورسٹی کے ریسرچ سے متعلق یہ اقدامات قابل تعریف ہیں۔

    اجلاس میں ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کی ایک مفصل حکمت عملی پر روشنی ڈالی گئی، کہ ان علاقوں میں بروقت اور سستے طبی طریقے کیسے روبہ عمل لائے جائیں۔ تحقیق میں ان آبادیوں کی نشان دہی بھی کی گئی جہاں امراض قلب کا خطرہ زیادہ ہو۔

    وائس پرووسٹ ریسرچ پروفیسر ڈاکٹر سلیم ویرانی نے کہا اسکول کے بچے آبادی کا وہ حصہ ہیں جنھیں امراض قلب کا سب سے زیادہ خطرہ ہے، تاہم عوامی آگاہی اور علاج تک بروقت رسائی ان خطرات کو کم کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔

  • آرٹیفیشل انٹیلیجنس : دل کے مریضوں کیلیے بڑی خوشخبری

    آرٹیفیشل انٹیلیجنس : دل کے مریضوں کیلیے بڑی خوشخبری

    آرٹیفیشل انٹیلیجنس (اے آئی) کی مدد سے ایک نئی ٹیکنالوجی متعارف کرائی گئی ہے جو امراض قلب کے مریضوں کے علاج میں مددگار ثابت ہوگی۔

    سائنس کے شعبے میں دنیا بھر میں ہونے والی تیز رفتار ترقی نے سب کچھ بدل کر رکھ دیا، ہر چیز اپنے نئے انداز اور تصویر کے ساتھ سامنے آرہی ہے، خصوصاً آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی آمد نے صورتحال ہی تبدیل کردی۔

    جدید تحقیق کے مطابق آرٹیفیشل انٹیلیجنس (اے آئی) کے ذریعے لاتعداد ای سی جی سے حاصل شدہ ڈیٹا اور اے آئی کی مدد سے اب ہزاروں افراد کو موت کے منہ سے بچایا جاسکتا ہے۔

    جی ہاں ! غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے کیے جانے والے مطالعے میں محققین نے آرٹیفیشل انٹیلیجنس میں ہزاروں کی تعداد میں ای سی جی اور ان کا ڈیٹا شامل کرنے کے بعد جب اس کو تربیت دی تو اس کے بڑے حیرت انگیز نتائج سامنے آئے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس طریقہ علاج سے نہ صرف دل کے مریضوں کی کسی بھی مشکل کا ازالہ کیا جاسکے گا بلکہ ہزاروں نہیں لاکھوں انسانی جانیں بھی بچانے میں بھی مدد ملے گی۔

    ہفت روزہ نیچر میڈیسن کے گزشتہ ہفتے شائع ہونے والی اس تحقیقی رپورٹ کے مطابق 16ہزار مریضوں کے طبی آزمائش کے طور پر ٹیسٹ کیے گئے، اس منصوبے کا نام ’’اے آئی ای سی جی‘‘ رکھا گیا، جس کے ابتدائی نتائج بہت امید افزاء نظر آئے۔

    مذکورہ تحقیق کے سلسلے میں جن افراد کو شامل کیا گیا تھا ان کی اوسط عمر 61 سال تھی اور تقریباً 40ڈاکٹروں اور دل کے ماہرین نے کلینیکل ٹرائل میں حصہ لیا۔

    محققین کے مطابق ابتدائی ٹیسٹ سے یہ ثابت ہوا ہے کہ تقریباً 31 فیصد ایسے مریض جن کی زندگی امراض قلب کی وجہ سے خطرے میں تھی نہ صرف ان کو بچانے میں مدد ملی ہے بلکہ مستقبل میں بھی اس کی طرح کی مدد مل سکے گی۔

    اس مطالعے کی سب خاص بات اے آئی الیکٹرو کارڈیو گرام یعنی ای سی جی کو اے آئی کی مدد پڑھا گیا اور اسپتال میں داخل ان مریضوں کی موت کی پیشگوئیوں کا جائزہ لیا گیا ہے جن کی فوری طور پر جلد یا بدیر مرنے کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے اور اے آئی نظام ایسے مریضوں کی ای سی جی پڑھ کر ڈاکٹر کو اضافی خطرے کی وارننگ دیتا ہے اور طبیب اور ڈاکٹروں کو اس خطرے سے آگاہ کرتا ہے۔

    مذکورہ ٹرائل سے قبل اے آئی کو امراض قلب کے حوالے سے تربیت دینے کے لیے اس میں 4لاکھ 50ہزار ای سی جی، ٹسیٹ اور ڈیٹا کو شامل کیا گیا جس میں دل کی تمام تر کیفیات بھی شامل تھیں۔

    واضح رہے کہ ڈاکٹر ایک وقت کے اندر اپنی یاداشت کے حساب سے چند ہی ای سی جی کو دیکھ سکتا ہے، تاہم اس کے برعکس اے آئی سسٹم ایک وقت میں 4لاکھ 50ہزار ای سی جی کا ڈیٹا دیکھ رہا تھا اور وہ اسے دیکھتے ہوئے 95 فیصد درستگی سے یہ بتانے کے قابل ہوگیا کہ کون سے مریض کو کس طرح کا خطرہ ہے۔

    رپورٹ کے مطابق کہا جاسکتا ہے کہ اے آئی اگر اتنے سارے ڈیٹا کی روشنی میں دل کے مریضوں کی اموات سے قبل از وقت خبردار کرسکتی ہے تو اس طرح اس سسٹم کو استعمال کرتے ہوئے 31 فیصد مریضوں کو موت سے بچا کر نئی زندگی دی جاسکتی ہے۔

  • روزہ : امراض قلب شوگر اور کینسر سے بچاؤ کا ذریعہ

    روزہ : امراض قلب شوگر اور کینسر سے بچاؤ کا ذریعہ

    ماہ رمضان کے دوران روزے رکھنا مذہبی فریضہ ہے لیکن ساتھ ہی یہ صحت کی بہتری کے لیے بھی بہت زبردست عمل ہے۔

    اس حوالے سے ماہرین طب کی جانب سے کام کیا جاری ہے جس میں مخصوص اوقات تک کھانے سے دوری کے جسم پر مرتب اثرات کا جائزہ لیا جاتا ہے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکہ میں یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا کے ماہرین کا کہنا ہے کہ روزہ رکھنے سے دل کے امراض اور کینسر سے بچا جاسکتا ہے۔

    محققین کے مطابق تحقیق کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اگر ایک ماہ میں پانچ مرتبہ کیلوریز کی نصف مقدار استعمال کی جائے تو کینسر، ذیابیطس اور امراض قلب جیسے امراض سے بچا جا سکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کم از کم چھ گھنٹے تک پانی پر اکتفا کرنے سے بھی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق روزہ رکھنے سے جسم میں انسولین کی مقدار بہتر ہوتی ہے، نظام ہضم درست ہوتا ہے اور میٹابولزم کے عمل میں بھی بہتری آتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق روزہ رکھنے سے عمر میں اضافہ ہوتا ہے، روزہ رکھنے والے ممالک اور افراد پر تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کم کھانے سے نظام ہضم پر زور نہیں پڑتا اور خلیات میں ٹوٹ پھوٹ کا عمل سست ہو جاتا ہے جب کہ دماغی صلاحیت میں بھی بہتری آتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر ماہ میں کم از کم پانچ روزے رکھنا انسانی صحت اور زندگی کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہے۔