Tag: HEART DISEASE

  • ایسی مفید غذائیں جو امراض قلب سے دور رکھتی ہیں،

    ایسی مفید غذائیں جو امراض قلب سے دور رکھتی ہیں،

    دنیا بھر میں امراض قلب اموات کی چند بڑی وجوہات میں سے ایک ہیں۔ خون کی شریانوں میں مسائل، ناقص غذا، جسمانی سرگرمیوں سے دوری اور تمباکو نوشی کو امراض قلب کی عام وجوہات سمجھا جاتا ہے جبکہ ہائی بلڈ پریشر، انفیکشن وغیرہ بھی یہ خطرہ بڑھاتے ہیں۔

    تاہم اچھی خبر یہ ہے کہ صحت مند طرز زندگی اور غذا کے استعمال سے آپ امراض قلب کو خود سے دور رکھ سکتے ہیں۔ اپنی صحت کی بہتری اور دل کو جان لیوا امراض سے بچانے کے لیے مذکورہ غذائی عادات استعمال کی جائیں تو کوئی وجہ نہیں کہ آپ بیماریوں سے محفوظ رہیں گے۔

    چین میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اپنے دل کو ہمیشہ صحت مند اور جان لیوا امراض سے محفوظ رکھنا چاہتے ہیں تو ایسا آپ کے اپنے ہاتھ میں ہے کیونکہ آپ کا غذائی انتخاب دل کی صحت پر اثرات مرتب کرتا ہے۔

    ہربن میڈیکل یونیورسٹی اسکول آف پبلک ہیلتھ کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ مغربی طرز کی غذائیں بشمول ریفائن اجناس (سفید ڈبل روٹی، میدے سے بنی اشیا اور بیکری کا سامان وغیرہ)، پنیر اور پراسیس گوشت امراض قلب کا خطرہ بڑھانے کا باعث بن سکتے ہیں۔

    تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ سفید آلوق یا دیگر نشاستہ دار اشیا کا کھانے کے بعد استعمال بھی امراض قلب کا شکار بنانے میں کردار ادا کرسکتا ہے۔

    اس کے مقابلے میں دوپہر کے کھانے میں پھل اور رات کے کھانے میں سبزیاں اور دودھ سے بنی مصنوعات کا استعمال امراض قلب سے بچانے میں کردار ادا کرتے ہیں۔

    محققین نے بتایا کہ لوگوں میں اس حوالے سے تشویش بڑھ رہی ہے کہ ان کی غذا میں کیا ہونا چاہیے اور ان کو کب کھانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے نتائج سے متعدد اقسام کی خوراک کی مقدار اور کھانے کے وقت کے بارے میں بتایا گیا ہے جو اچھی صحت کے لیے انتہائی اہم ہے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ ناشتے کے بعد کسی پھل کو کھانا، دوپہر کے کھانے میں میں پھل اور رات کو سبزیاں اور دودھ سے بنی مصنوعات کا استعمال دل کی صحت کے لیے بہترین ہے۔

    اس تحقیق میں 21 ہزار سے زیادہ بالغ افراد کی غذائی تفصیلات کو شامل کیا گیا تھا جو 2003 سے 2014 کے دوران ایک غذائی سروے کا حصہ بنے تھے۔

    اس ڈیٹا کی جانچ پڑتال سے علم ہوا کہ مغربی طرز کی غذا کا استعمال دل اور دل کی شریانوں سے جڑے امراض سے موت کا خطرہ 44 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔

    اسی طرح دوپہر میں کھانے میں پھلوں کو ترجیح دینا دل اور دل کی شریانوں سے جڑے امراض سے موت کا خطرہ 34 فیصد تک کم کرتا ہے۔ تحقیق کے مطابق رات کو سبزیوں پر مبنی کھانا امراض قلب سے موت کا خطرہ 23 فیصد اور کسی بھی وجہ سے موت کا خطرہ 31 فیصد تک کم کرتا ہے۔

    کسی بھی وقت کے کھانے کے بعد زیادہ نشاستہ والی غذائی اشیا کا استعمال کسی بھی وجہ سے موت کا خطرہ 50 سے 52 فیصد جبکہ امراض قلب کا امکان 57 فیصد تک بڑھا سکتا ہے۔

    محققین کا کہنا تھا کہ کھانے میں شامل اشیا، مقدار اور وقت سب اچھی صحت کے لیے انتہائی اہم ہیں، غذا کا درست وقت جسم کے میٹابولزم کو ریگولیٹ کرتا ہے جبہ کینسر اور دل کی شریانوں کے امراض کا خطرہ کم رکتا ہے۔ اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل ااف دی امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن میں شائع ہوئے۔

  • آپ کے پیٹ اور کمر کا سائز دل کیلئے کتنا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے؟ جانیے

    آپ کے پیٹ اور کمر کا سائز دل کیلئے کتنا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے؟ جانیے

    ماہرین طب اور محققین کا کہنا ہے کہ پیٹ اور کمر کے سائز سے کسی بھی انسان میں دل کی خطرناک بیماریاں پیدا ہونے کے امکانات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

    محققین نے کہا ہے کہ انسانی جسم کے دو اہم حصے، پیٹ اور کمر کی گولائی یا اس کے محیط سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کس انسان میں دل کی مہلک بیماریوں کے آثار پائے جاتے ہیں۔

    اگر آپ موٹاپے سے متعلق امراض جیسے دل کی شریانوں کی بیماریاں یا ذیابیطس ٹائپ ٹو کے خطرے کو کم کرنا چاہتے ہیں تو اپنی کمر کے حجم پر نظر رکھنا ہوگی۔

    جسمانی وزن کے ساتھ کمر کا حجم دل کی شریانوں سے جڑے امراض بشمول ہارٹ اٹیک اور فالج کے خطرے کی پیشگوئی کا ایک بڑا  ذریعہ ہوسکتا ہے۔

    یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی جس میں بتایا گیا کہ  موٹاپے کی طرح توند نکلنا یعنی پیٹ اور کمر کا حجم بڑھ جانا دل کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ بڑھانے والا عنصر ہے۔

    تحقیق کے مطابق ڈاکٹروں کو جسمانی وزن کے ساتھ کمر کے حجم پر بھی نظر رکھنا چاہیے۔ اس سے قبل بھی مختلف تحقیقی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ توند نکلنا بھی لوگوں میں امراض کا خطرہ بڑھاتا ہے۔

    مگر کینیڈا کی کوئینز یونیورسٹی اس کی تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ کمر کی پیمائش کو اکثر کرنا دیگر اہم نشانیوں کی طرح اہم ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ماہرین تمام مریضوں کے بلڈ پریشر کو دیکھتے ہیں، تو کمر کی پیمائش بلڈ پریشر سے زیادہ مشکل نہیں، جس کے لیے بس2منٹ درکار ہوتے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ توند کا نکلنا امراض قلب، ذیابیطس ٹائپ اور قبل از وقت موت کا خطرہ بڑھاتا ہے۔ یہ خطرہ ان افراد میں کم ہوتا ہے جن کی توند نہیں نکلی ہوئی ہوتی۔

    محققین نے بتایا کہ درمیانی عمر یا بوڑھے افراد میں جسمانی وزن سے ہی ان کو لاحق طبی خطرات کا درست اندازہ نہیں لگایا جاسکتا۔

    طبی جریدے نیچر ریویوز اینڈوکرینولوجی میں شائع تحقیق میں کمر کا حجم بڑھنے اور قبل از وقت موت کے خطرے میں مضبوط تعلق کو دریافت کیا گیا اور ایسا کم جسمانی وزن کے حامل افراد کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے۔

  • دل کے امراض کا آسان علاج کیا ہے؟

    دل کے امراض کا آسان علاج کیا ہے؟

    بدلتے ہوئے غیر صحت مندانہ طرز زندگی نے امراض قلب میں تشویشناک حد تک اضافہ کردیا ہے، تاہم یہ جاننا ضروری ہے کہ زندگی کی اس مصروفیت کو برقرار رکھتے ہوئے دل کا خیال کیسے رکھا جائے۔

    ماہرین صحت کے مطابق امراض قلب دنیا بھر میں انسانی ہلاکت کی سب سے بڑی وجہ ہیں، ہر سال دنیا بھر میں 1 کروڑ 80 لاکھ کے قریب افراد دل کی بیماریوں کے باعث ہلاک ہوجاتے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں ماہر امراض قلب ڈاکٹر فیصل ضیا نے شرکت کی اور اس حوالے سے تفصیلی گفتگو کی۔

    ڈاکٹر فیصل نے بتایا کہ امراض قلب کی شرح میں اضافے کی وجوہات غیر صحت مندانہ طرز زندگی، بہت زیادہ کام کا بوجھ، نیند کا خیال نہ رکھنا، جنک فوڈ کا استعمال، ورزش نہ کرنا اور ذہنی تناؤ کی شرح میں اضافہ ہونا ہے۔

    انہوں نے کہا کم عمری میں سگریٹ کی لت لگ جانا بھی اس کی اہم وجہ ہے، اکثر 20 سے 25 سال کی عمر کے افراد کا بلڈ پریشر بھی اسی وجہ سے ہائی رہتا ہے۔ علاوہ ازیں کسی کے خاندان میں امراض قلب کی تاریخ موجود ہے تو ایسے شخص کو بھی محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔

    ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ اگر 24 گھنٹے کی مصروفیت میں صرف 1 گھنٹہ اپنے لیے مختص کیا جائے اور ہلکی پھلکی ورزش کرلی جائے تو دوران خون بہتر ہوتا ہے جس سے بلڈ پریشر اور امراض قلب کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

    علاوہ ازیں روزمرہ کی خوراک کو بھی زیادہ سے زیادہ صحت مند اور متوازن بنایا جائے۔

    ڈاکٹر فیصل کے مطابق ہارٹ اٹیک اور کارڈیک اریسٹ میں فرق یہ ہے کہ ہارٹ اٹیک میں خون کا بہاؤ دل کی طرف رک جاتا ہے (عموماً خون کے لوتھڑے بننے کے سبب) جبکہ کارڈیک اریسٹ میں دل میں اچانک کوئی خرابی واقع ہوتی ہے اور وہ دھڑکنا چھوڑ دیتا ہے۔

    انبہوں نے بتایا کہ کرونا وائرس سے متاثر ہونے والے ادھیڑ عمر افراد کی اکثریت کو صحت یابی کے بعد دل کی تکلیف کا سامنا ہوا۔ ایسا اس لیے ہوتا ہے کیونکہ کرونا وائرس کی وجہ سے سانس لینے میں تکلیف کا سامنا ہوتا ہے جس سے دل کو خون پمپ کرنے اور آکسیجن کھینچنے کے لیے زیادہ کام کرنا پڑتا ہے اسی لیے وہ دباؤ کا شکار ہوجاتا ہے۔

    ڈاکٹر فیصل نے مزید کہا کہ ایک دفعہ ہارٹ اٹیک ہوجانے کے بعد کسی بھی عمر کے شخص کو نہایت محتاط ہوجانا چاہیئے کیونکہ دوسرا دورہ جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے۔

  • پاکستان میں امراض قلب کے سدباب کیلئے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے، عارف علوی

    پاکستان میں امراض قلب کے سدباب کیلئے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے، عارف علوی

    راولپنڈی: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پاکستان میں دل کی بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں، امراض قلب کے سدباب کیلئے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے آرمڈ فورسز انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (اے ایف آئی سی) راولپنڈی میں بین الاقوامی الیکٹرو فزیولوجی کی سالانہ کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

    پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق اے ایف آئی سی میں بین الاقوامی الیکٹرو فزیولوجی سالانہ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی افتتاحی تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔

    کانفرنس میں امریکا، برطانیہ، ترکی اوردیگر ممالک کے مندوبین نے شرکت کی، اس کے علاوہ ایڈجوٹنٹ جنرل لیفٹیننٹ جنرل انور علی حیدر، کمانڈنٹ اے ایف آئی سی ودیگر موجود تھے۔

    قریب سے خطاب میں داکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ ملک میں دل کی بیماریوں میں اضافہ ہورہا ہے، امراض قلب کے سد باب کیلئے حکومت کو ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے۔

  • انار- امراضِ قلب دور کرنے کی جادوئی دوا

    انار- امراضِ قلب دور کرنے کی جادوئی دوا

    انار کو جنت کا پھل کہا جاتا ہے اسے قدیم زمانے سے حکمت میں بے پناہ اہمیت حاصل ہے، پاکستان کے ایک حکیم کا کہنا ہے کہ انہوں نے دل کے عارضے میں مبتلا کئی مریضوں کا اس کا استعمال کرایا اور وہ امراضِ قلب سے شفا پا گئے۔

    تفصیلات کے مطابق پروفیسر حکیم عسکری کا کہنا ہے کہ انار کا ہر دانہ جو آپ کے پیٹ میں جاتا ہے، جگر کے ساتھ آپ کے دل کے لیے بھی نئی زندگی کی نوید ہے، اس کا رس دل کے امراض میں جادو کی طرح اثر دکھا تا ہے۔

    پاکستان میں ان دنوں انار کا موسم ہے اور عارضہ قلب میں مبتلا لوگوں کو چاہئے کہ ایک بار اس نسخے کو آزمائیں کہ قدرتی پھل کبھی نقصان نہیں دیتے ۔ انہوں نے کہا ہے کہ انسان کے لیے دوچیزیں انتہائی فائدہ مند ہیں ۔ ایک صبح نہار منہ تین گلاس سادہ پانی اور دوسرا انار کا رس پینا بے حد مفید ہے۔

    ان کی تحقیق کے مطابق انار کے تازہ رس اور خشک انار دانہ دونوں پر تجربہ کیا۔ انار کا تازہ رس (ایک گلاس )گرم کریں جب بھانپ نکلنا شروع ہوجائے تو اسے نیم گرم حالت میں صبح نہار منہ دیں یا پھر مٹھی بھر انار دانے کو نصف لٹر پانی میں دس منٹ ابال کر نچوڑیں اور انجائنا کے مریضوں کو یہ پانی نارمل درجہ حرارت پر علی الصبح پینے کو دیں۔

    اس سے سینے میں کھنچاؤ اور در د میں بے پناہ افاقہ ہوگا۔انجائنا (سینے میں درد) کے ساتھ ساتھ دل کی رگوں کی بندش، کارڈیک اسکیمیا یعنی دل کو خون کی ناکافی مقدار پہنچنا اور ایسے مریض بھی جو بائی پاس آپریشن کے منتظر تھے، ان کو بھی صبح سویرے مندرجہ بالا نسخہ خالی پیٹ استعمال کرنے سے بے پناہ افاقہ ہوا ہے۔

    تازہ انار ہو تو اس کا رس یا پھر خشک انار دانے کو ابال کر اس کا جوس ٹھنڈا کرکے پینا، دل کے مریضوں کے لئے معجزے کے برابر ہے۔ اس سے نہ صرف خون پتلا ہوتا ہے بلکہ ایل ای ڈی یعنی برا کولیسٹرول ختم کرنے میں بھی مدد ملتی ہے اور یہ اچھے کولیسٹرول کی شرح میں بھی اضافہ کرتا ہے۔

    اس کے استعمال سے خون میں لوتھڑے بننے کا عمل رک جاتا ہے اور شریانوں میں رکاوٹ پیدا ہونے سے بچاتا ہے۔خون کے بہاؤ کو برقرار رکھتا ہے، بلڈ پریشر مناسب رہتا ہے، اور دل کی رگوں کی اندرونی سطح کے سخت ہونے کے عمل کو روک کر انہیں پھر سے صحت مند بناتا ہے۔

    تیز نتائج اور دل کے مسائل کے حل کے لیےاوریگانو کے پتوں کا سفوف اور معدنی نمک ہم وزن لے کر تلوں یا زیتون کے تیل کے ساتھ لینے سے بھی افاقہ ہوتا ہے۔ انگوروں کا رس شہد میں ملا کر نہار منہ پینے سے بھی ان بیماریوں کا علاج ممکن ہے ، یہ دونوں پھل آج کل بازار میں باآسانی دستیاب ہیں۔

  • اسلام میں دل کے امراض سے دور رہنے کا طریقہ، سائنس نے بھی تسلیم کرلیا

    اسلام میں دل کے امراض سے دور رہنے کا طریقہ، سائنس نے بھی تسلیم کرلیا

    سان فرانسسکو: ہمارا مذہب اسلام ایک دوسروں کے ساتھ حسنِ سلوک سے پیش آنے کا درس دیتا ہے، اب  یہ بات سائنس نے بھی تسلیم کرلی ہے۔

    سائنسدان بھی مان گئے ہیں کہ اگر ایک دوسرے سے اخلاق سے پیش آیا جائے تو انسان دل کے امراض سے دور اور تندرست رہتا ہے۔

    حال ہی میں ایک تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ ایسے دل کے مرض کو دوسروں کے ساتھ اخلاق سے پیش آتے ہیں اور ہر بات پر شکریہ ادا کرتے رہتے ہیں ، انکی دہنی اور جسمانی حالت دوسرے لوگوں کے مقابلے میں تیزی سے بہتر ہوتی ہے۔

    ماہرین نے تحقیق میں 186 افراد کو شامل کیا گیا اور انکو دو گروپوں میں تقسیم کیا گیا، جن میں ایک گروپ کے افراد کو کہا گیا کہ وہ کسی کے کام کرنے پر اچھا سے پیش آئے اور شکریہ ادا کریں اور خوش رہیں جبکہ دوسرے گروپ کے افراد کو کہا گیا کہ کوئی بات نہ کریں۔

    تحقیق کار پروفیسر پال ملز کا کہنا تھا کہ تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی کہ دوسروں کا شکریہ ادا کرنے والے مریضوں کا موڈ خوشگوار رہا، جس کے باعث وہ کم تھکے اور کم دباؤ کا شکار ہوئے جبکہ ان کی حالت دوسرے گروپ کے افراد کے مقابلے میں نسبتا بہتر رہی۔

    پروفیسر کا کہنا تھا کہ یسا معلوم ہوتا ہے کہ لوگوں کے ساتھ اخلاق سے پیش آنے اور شکریہ ادا کرنے سے دل خوش اور مضبوط رہتا ہے، جس کی وجہ سے لوگ تندرست رہتے ہیں، لہذا دل کے امراض سے بچنے کیلئے ہمیں بھی یہ عادت اپنانی چاہیئے۔

  • بلڈ پریشر کے مریضوں کیلئے امرود نہایت مفید

    بلڈ پریشر کے مریضوں کیلئے امرود نہایت مفید

    ماہرین طب کا کہنا ہے کہ امرود بلڈ پریشر کے مریضوں کیلئے نہایت مفید اور مؤثر ہے ۔

    سردتر مزاج کا حامل پھل امرود فرحت بخش اور لذت سے بھر پور ہے، امرود میں وٹامن اے اور سی کے علاوہ کیلشیم پایا جاتا ہے، جو بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ امرود میں موجود اجزاء خون کی روانی کو کم کرکے بہاؤ متوازن کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں، جس سے ہائی بلڈ پریشر سے نجات حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے۔

    موسم سرما کے موسم میں امرود کا استعمال صحت کے لئے کافی فائدہ مند سمجھا جاتا ہے، امرود میں کئی طرح کے وٹامن ملتے ہیں، جو جسم کو صحت برقرار رکھنے میں مدد کرتے ہیں، امرود دل متعلق بیماریوں میں فائدہ پہنچاتا ہے، دل سے متعلق بیماریوں کے علاج میں امرود کارگر ہے۔

    طبی ماہرین کے مطا بق امرود کھانے کے علا وہ اس کے پتوں کا رس چہر ے پر لگا نے یا پتے ابال کر اس کے پا نی سے منہ دھو نے سے چہر ے کے دلکشی میں اضافہ ہو تا ہے اورامرود میں مو جو د وٹا مز اور پو ٹاشیم جلد کو جھر یو ں سے بھی محفوظ رکھتے ہیں۔ ماہر ین کے مطا بق جلد کی حفا ظت کے علا وہ امر ودہا ضمہ بہتر بنا نے ، فشا رِ خو ن کو معمول پر رکھنے اور وزن کم کر نے میں بھی معاون ثابت ہوسکتاہے۔

  • کیلا خطرناک بیماریوں سے بچاؤ میں مفید

    کیلا خطرناک بیماریوں سے بچاؤ میں مفید

    طبی ماہرین کے مطابق صحت مند زندگی گزارنے کے لئےکیلے کو اپنی غذا کا حصہ بنالیں۔

    کیلے پر کی جانے والی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس کے استعمال سے بلڈ پریشر کنٹرول میں رہتا ہے کیونکہ اس میں شامل پوٹاشیم انسانی خون میں نہ صرف بلڈ پریشر کی سطح برقرار رکھتا ہے بلکہ اس کو بڑھنے سے بھی روکتا ہے۔

    امریکی طبی ماہرین کے مطابق کیلے کھانے سے دل کی بھی مختلف بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے۔ طبی ماہرین نے ایک تحقیق کے بعد بتایا ہے کہ کیلے میں موجود فائبر، پوٹاشیم اور وٹامن سی دل کو صحت مند رکھتے ہیں، ان سے شریانوں کی بیماریاں لاحق ہونے کے خطرات کم ہوتے ہیں، کیلے کا استعمال کینسر، سانس اور ہائی بلڈ پریشر کے امراض میں بھی سود مند اور مفید ثابت ہوتا ہے۔

    اس کے علاوہ کیلے میں شامل وٹامن ’بی‘ ذہنی صلاحیتوں کو بڑھانے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے، کیلے کا روزانہ استعمال نہ صرف دل کے دورے سے بچاتا ہے بلکہ سرطان جیسے موذی مرض سے بھی بچاؤ میں مددگار ثابت ہوتا ہے اور اس میں شامل پروبائیٹک بیکٹیریا ہڈیوں کی نشونما میں اہم کردار اداکرتا ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کیلے کا استعمال نظام ہاضمہ کے لئے بھی بہترین ثابت ہوتا ہے۔

    ایک تحقیق سے یہ ثابت ہوا ہے کہ دو کیلے ڈیڑھ گھنٹے کی سخت مشقت کے بعد توانائی کی بحالی کے لئے کافی ہیں، کیلا ہمارے جسم کو توانائی فراہم کرنے کے علاوہ اسے فٹ رکھنے میں مددگار ہوتا ہے، اسے اپنی روزمرہ غذاؤں میں شامل کرنا بہت سی بیماریوں سے بچاؤ کا باعث بھی بنتا ہے۔

    کیلا جسم میں خون کی کمی نہیں ہونے دیتا، کیوں کہ یہ آئرن سے بھرپور ہوتا ہے، بلند فشار خون کو معتدل رکھنے میں کیلا بہت مفید ہے، کیلے میں پائی جانے والے پوٹاشیم کی بھاری مقدار اور اس کے مقابل نمکیات کی کم مقدار خون کے دورانیہ کو بہتر بناتی ہے

  • سبز چائے ذیابطیس اور دل کے امراض سے بچاؤ میں مفید ہے

    سبز چائے ذیابطیس اور دل کے امراض سے بچاؤ میں مفید ہے

    تحقیق کاروں کے مطابق سبز چائے کے استعمال سے مختلف بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے، سبز چائے دنیا میں پی جانے والی زیادہ تر مشروبات میں سے ایک ہے، طبی ماہرین کے مطابق سبز چائے کا استعمال انسانی صحت کے لئے بہت ہی مفید ہے ، اس کے استعمال سے مختلف بیکٹیریا اور وائرس سے بچاؤ ممکن ہے۔

    سبز چائے کا استعمال ذیابطیس اور دل کے امراض سمیت کئی بیماریوں سے بچاؤ میں مدد فراہم کرتا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق سبز چائے انجائنا اور ذیابطیس کو کنٹرول کرنے کے ساتھ مرض کو روکنے میں مدد فراہم کرتی ہے، روزانہ سبز چائے پینے سے خون میں شوگر کے اضافے کو کنٹرول کیا جاسکتا ہے کیونکہ سبز چائے چربی کو جلا کر خون میں شکرکی مقدار کو بھی کم کردیتی ہے۔

    سبز چائے امراض قلب کی روک تھام اور خون میں کولیسٹرول میں اضافے کے خلاف ایک مستحکم اور مضبوط دفاعی نظام فراہم کرتی ہے، تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ سبز چائے کا استعمال ہائی بلڈ پریشر سے محفوظ رکھ سکتا ہے

    سبز چائے کے پینے سے جسم کا میٹابولک سسٹم تیز ہوجاتا ہے اور اس کے نتیجے میں جگر کا نظام بہت بہتر طریقے سے اپنی کارکردگی سر انجام دینے لگتا ہے۔ موٹے لوگوں پر لی گئی ایک امریکی تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ زائد وزن کے حامل وہ لوگ جنہیں کسی بھی قسم کی ورزش، ادویات اور خوراک میں کمی نے کوئی اثر نہیں کیا۔ سبزچائے کے کپ نے یہ مشکل حل کردی۔
    تحقیق کے دوران صرف چند ماہ تک دن میں تین بار سبز چائے پینے سے موٹے لوگوں کے وزن میں نہ صرف کمی آئی بلکہ ان کی جسمانی چستی میں کافی حد تک اضافہ ہوا۔ تحقیق کے مطابق دن میں تین بار سبز چائے کا استعمال کرنے سے جسم میں موجود 200 اضافی کیلوریز کو جلا کر ختم کیا جاسکتا ہے۔

  • امرود کا استعمال امراض قلب اور بلڈپریشر میں مفید

    امرود کا استعمال امراض قلب اور بلڈپریشر میں مفید

    امردو کا استعمال انسانی جسم کو مختلف بیماریوں سے بچانے میں مفیدثابت ہوتا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق امرود میں موجود وٹامن سی وہ طاقتور اینٹی آکسیڈنٹ ہے، جو بیماریوں سے بچانے والے نظام کو طاقتور بناتا ہے اور کینسر و امراض قلب سے محفوظ رکھتا ہے۔

    امرود میں نیاسین اور پوٹاشیم بھی وافر مقدار میں موجود ہوتے ہیں، جو بلڈ پریشر کو اعتدال میں رکھتے ہیں۔ امرود کے گودے اور اس کے بیجوں میں پیکٹن سے بھر پور اجزاء پائے جاتے ہیں، جن سے کولیسٹرول کی سطح کو کم رکھنے میں مدد ملتی ہے۔

    امرود میں کئی طرح کے وٹامن ملتے ہیں، جو جسم کو صحت برقرار رکھنے میں مدد کرتے ہیں، امرود دل متعلق بیماریوں میں فائدہ پہنچاتا ہے، دل سے متعلق بیماریوں کے علاج میں امرود کارگر ہے۔

    ریسرچ سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ امرود میں اینٹی آکسیڈنٹس کی خوبیاں دوسرے تمام پھلوں کی نسبت زیادہ پائی جاتی ہیں، اینٹی آکسیڈینٹس وہ غذائیت بخش اجزاء ہیں، جو خلیات کو تباہ ہونے سے بچاتے ہیں، خلیات کے تباہ ہونے پر جلد بڑھاپے کے اثرات کا شکار ہو جاتی ہے۔

    جلد پر جھریاں اور شکنیں نمودار ہونے لگتی ہیں اور اسی وجہ سے سرطانی خلیات بھی بنتے ہیں، جو نہایت تباہ کن اور مضر اثرات کے حامل ہوتے ہیں۔

    امرود کے بیج سے تیل بھی نکالا جاتا ہے، جس میں آیوڈین ہوتا ہے اور یہ طبی نقطہء نظر سے بہت مفید ہے، امرود میں وٹامن اے یا کیروٹین  کی مقدار کم ہوتی ہے لیکن دیگر معدنیات بشمول فاسفورس اور کیلشیم زیادہ ہوتے ہیں، امرود ایک ایسا پھل ہے، جو ذائقے کے اعتبار سے شاید پسندیدہ نہ ہو مگر خصوصیات کے اعتبار سے بے حد مفید ہے۔