Tag: heart problems

  • دل کے امراض اور نیند کے مسائل میں تعلق دریافت

    دل کے امراض اور نیند کے مسائل میں تعلق دریافت

    دل کے امراض کئی دیگر بیماریوں کا بھی سبب بن سکتے ہیں، حال ہی میں ایک تحقیق سے علم ہوا کہ یہ نیند پر بھی منفی اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔

    حال ہی میں ہونے والی ایک نئی تحقیق میں دریافت ہوا ہے کہ امراض قلب میں مبتلا تقریباً نصف مریض بے خوابی کا شکار ہوتے ہیں۔

    ناروے کی یونیورسٹی آف اوسلو کی میڈیکل کی طالبہ اور تحقیق کی سربراہ مصنفہ لارس فروژڈ کا کہنا تھا کہ نیند کے مسائل کا تعلق ذہنی صحت کے مسائل ہے، لیکن اس تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ بے خوابی کا تعلق قلبی حالات سے بھی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ نتائج سے معلوم ہوا کہ دل کے مریضوں میں بے خوابی کو دیکھا جانا چاہیئے اور مناسب علاج کیا جانا چاہیئے، تحقیق میں 1 ہزار 68 مریضوں کا دل کے دورے یا شریان کھولے جانے کے لیے کیے جانے والے آپریشن کے اوسطاً 16 مہینوں کو شامل کیا گیا۔

    بے خوابی کے متعلق ڈیٹا کو دل کے مسلسل وقوعات کے خطرات کے بیس لائن کے طور پر جمع کیا گیا۔

    تحقیق کے شرکا سے برجین انسومنیا اسکیل کا سوالنامہ پر کروایا گیا جو بے خوابی کے تشخیصی معیار پر مبنی تھا۔

    6 سوالوں میں سونے اور جاگنے کی صلاحیت، جلدی اٹھ جانے، مکمل آرام نہ ملنے کا احساس، دن کے وقت تکان کا احساس جو کام یا معاشرتی معاملات میں متاثر کرتا ہے اور نیند سے بے اطمینان ہونے کے حوالے سے 6 سوال پوچھے گئے۔

  • کرونا وائرس دل کو شدید نقصان پہنچانے کا سبب

    کرونا وائرس دل کو شدید نقصان پہنچانے کا سبب

    انسانی جسم پر کرونا وائرس کے مختلف نقصانات کی فہرست طویل ہے، اب حال ہی میں سامنے آنے والے ایک اور نقصان نے ماہرین کو پریشان کردیا ہے۔

    حال ہی میں برطانیہ میں ہونے والی ایک نئی تحقیق سے علم ہوا کہ کووڈ 19 کا شکار اسپتال میں زیر علاج افراد میں سے 50 فیصد کو اس مرض سے صحت یاب ہونے کے بعد امراض قلب کی شکایت ہوسکتی ہے۔

    لندن کالج یونیورسٹی کی اس تحقیق میں کووڈ 19 کے نتیجے میں سنگین حد تک بیمار ہو کر لندن کے 6 اسپتالوں میں زیر علاج رہنے والے 148 مریضوں کو شامل کیا گیا۔

    ان تمام مریضوں میں ایک پروٹین ٹروپونین کی سطح میں اضافے کو دیکھا گیا جو خون میں اس وقت خارج ہوتا ہے جب دل کے پٹھوں کو انجری کا سامنا ہوتا ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ 19 کے اسپتال میں زیرعلاج رہنے والے بیشتر مریضوں میں اس وقت ٹروپونین کی سطح میں اضافے کو دیکھا گیا جب ان میں بیماری کی شدت بہت زیادہ بڑھ گئی اور جسم کی جانب سے بیماری کے خلاف مدافعتی ردعمل بہت زیادہ متحرک ہوگیا۔

    ان مریضوں کے اسپتال سے ڈسچارج ہونے کے کم از کم ایک ماہ بعد ان کے دل کے ایم آر آئی اسکینز کیے گئے اور معلوم ہوا کہ 54 فیصد افراد کے دلوں کو نقصان پہنچا ہے۔ اس نقصان میں دل کے پٹھوں میں ورم، ان پر خراشیں یا دل کے ٹشوز کا مردہ ہونا اور دل کی جانب سے خون کی سپلائی محدود ہونا شامل تھا۔

    محققین کا کہنا ہے کہ کووڈ 19 کی سنگین شدت کے دوران دل براہ راست متاثر ہوتا ہے، یہ وجہ بتانا مشکل ہے کہ دل کو نقصان کس طرح پہنچتا ہے مگر دل کے ایم آر آئی اسکینز سے مختلف اقسام کی انجریز کی شناخت ہوتی ہے، جس سے ہمیں زیادہ بہتر تشخیص اور مؤثر علاج کو ہدف بنانے میں مدد مل سکے گی۔

    کچھ مریضوں میں دل کے مسائل کووڈ 19 سے متاثر ہونے سے پہلے بھی موجود تھے مگر ایم آر آئی اسکینز سے ثابت ہوا کہ بیشتر میں یہ مسائل نئے تھے اور ممکنہ طور پر کووڈ ہی اس کی وجہ تھی۔