Tag: heat strock

  • ملک میں شدید گرمی، تربت کا درجہ حرارت 53ڈگری تک جا پہنچا

    ملک میں شدید گرمی، تربت کا درجہ حرارت 53ڈگری تک جا پہنچا

    کراچی/ لاہور/ پشاور: ملک کے مختلف شہروں میں آج سورج آگ برساتا رہا، روزہ داروں کو مشکلات کا سامنا رہا۔

    تفصیلات کے مطابق آج تربت ملک کا گرم ترین شہر رہا، جس کا درجہ حرارت 53ڈگری سینٹی گریڈریکارڈ کیاگیا، دیگر شہروں کے حوالے سے محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ سبی کا درجہ حرارت 51ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔

    اس کے علاوہ لسبیلہ49، جیکب آباد اور حیدرآباد کادرجہ حرارت46ڈگری سینٹی گریڈ رہا، جبکہ دادو، دالبندین کا درجہ حرارت 46ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا، محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی 38، لاہور39، پشاور41 کوئٹہ کا درجہ حرارت 37ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ شہر کراچی میں گرمی مئی اور جون میں یہ اپنے عروج پر ہوگی، لہٰذا متعلقہ ادارے اور شہری ہیٹ ویوز کے پیش نظر حفاظتی اقدامات کریں۔

    سندھ حکومت نے ہیٹ اسٹروک سے بچاؤ کیلئے انتظامات شروع کردیئے ہیں، ہیٹ اسٹرک سے بچاؤ کی مہم شروع کی جارہی ہے، تمام اضلاع میں کیمپ قائم کئے جائیں گے، دھوپ سے بچاؤ کیلئے عوام احتیاطی تدابیر اختیارکریں، گرمی کی شدت بڑھ رہی ہے،ہیٹ اسٹروک سے بچاؤ ضروری ہے۔

    ماہرین نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ بڑھتی ہوئی گرمی کے پیش نظر کھانے پینے اور گھر سے باہر نکلنے میں احتیاط برتیں۔

    واضح رہے گزشتہ دو تین سال میں گرمیاں اپنے عروج پر ہیں اور ہیٹ اسٹروک کے باعث درجنوں لوگ اپنی جانوں سے گئے لیکن رواں سال اپریل کے آغاز سے ہی سورج اپنے جوبن پر ہے جس کے باعث ملک کے مختلف حصوں میں گرمی کے سابقہ ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں۔

  • کراچی میں اس سال پھرقیامت خیز گرمی کی لہر کا خدشہ

    کراچی میں اس سال پھرقیامت خیز گرمی کی لہر کا خدشہ

    کراچی : رواں سال مئی کے آخر یا جون کے آغاز میں شہر قائد میں قیامت خیز گرمی کی لہر کا خدشہ ہے۔محکمہ صحت نے کراچی کےمختلف مقامات پرخصوصی پوائنٹس بنانےکےاحکاما ت جاری کردیئے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں اس سال بھی موسم شدید گرم ہوگا۔ محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر عبدالرشید نے بھی عوام کو خبردار کر دیا۔

    ان کا کہنا ہے کہ کراچی میں مئی کے آخر یا جون میں قیامت خیز گرمی کا خدشہ ہے۔ یاد رہے کہ کراچی میں پچھلے سال جون میں گرمی کی لہرنے سیکڑوں گھراجاڑدیئے۔

    کراچی اور اندرون سندھ دوہزار سے زائد افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ اس بار پہلے سے زیادہ گرمی کی وارننگ ہے اور ماضی سے سبق نہ سیکھنے کی روایت برقرارہے۔

    سرکاری خرچ پر چلنے والے شہری اداروں میں روابط کا فقدان ہے۔ پاکستان کا واحد شہر جس کیلئے فائر بریگیڈ کے سوا کوئی دوسرا ریسکیو ادارہ نہیں۔

    شدید گرمی سے متاثرہ افراد یا حادثات میں زخمی ہونے والوں کو اسپتال منتقل کرنے کا سرکاری سطح پر کوئی انتظام نہیں ہے۔ شدید گرمی سے بچاؤ کیلئے حکومت نے کیا اقدامات کیے؟

    گذشتہ سال بننے والی کمیٹیوں نے کیا فیکٹس نکالے؟ کیا سفارشات پیش کیں؟ کتنی سفارشات پر عمل ہوا؟ کچھ پتہ نہیں۔ سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا اس سال بھی صرف جنازے اٹھیں گے؟ اس سال بھی حکومت صرف طفل تسلیاں دے گی؟

     

  • گرمی میں زیادہ تراموات نمکیات کی کمی سے ہوئیں، آغا خان اسپتال

    گرمی میں زیادہ تراموات نمکیات کی کمی سے ہوئیں، آغا خان اسپتال

    کراچی : آغا خان یونیورسٹی اسپتال نے گرمی کی شدت سے متاثرہ 353 مریضوں کو گزشتہ پانچ دنوں میں ٹریٹ کیا جس میں سے 31 انتقال کرگئے، ان سب مریضوں میں ایک چیز یکساں تھی کہ ان کے جسم میں نمکیات کی کمی تھی۔

    ڈاکٹرمنورخورشید کا کہنا ہے کہ زیادہ ترمتاثرین تو اپنی کمزوری اوآرایس یا کسی بھی اسپورٹ ڈرنک کے ذریعے دور کرسکتے تھے لیکن وہ جنہوں دیگربیماریاں بھی ہیں پہلے اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

    انکا کہنا تھا کہ جب کبھی انسانی جسم کا درجہ حرارت 40 سے اوپرچلاجاتا ہے اوراس کے کچھ آثارہیں جن میں جسم کا درجہ حرارت بلند ہونا شروع ہوجاتا ہے، خشک اور سرخ کھال، بے ترتیب نبض ، سردرد اور چکر آںا شامل ہیں اور اگر کسی کو یہ علامتیں محسوس ہوں تو وہ فوری اسپتال سےرجوع کرے۔

    حالانکہ شہر کے دیگر اسپتالوں میں پیٹ اسٹروک کے مریضوں کی تعداد میں واضع کمی ہوچکی ہے لیکن آغا خان میں گزشتہ 24 گھنٹے میں 43 مریض لائے گئے ہیں۔