Tag: heat wave

  • برطانیہ اور یورپ میں شدید گرمی کی لہر نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    برطانیہ اور یورپ میں شدید گرمی کی لہر نے خطرے کی گھنٹی بجا دی

    یورپ بھر میں شدید گرمی کی لہر نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے، فرانس میں درجہ حرارت میں ریکارڈ اضافہ متوقع ہے جس کے باعث پیرس میں ریڈ الرٹ جاری کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق فرانس، اسپین، اٹلی، پرتگال اور جرمنی میں صحت سے متعلق وارننگز جاری کی گئیں، یہاں تک کہ نسبتاً معتدل موسم کے لیے مشہور نیدرلینڈز نے بھی آئندہ دنوں میں شدید گرمی اور بلند نمی کے پیش نظر ہائی ٹیمپریچر الرٹ جاری کر دیا ہے۔

    برطانیہ کے مختلف شہروں میں درجہ حرارت تقریباً 34 ڈگری ہونے پر سال کا گرم ترین دن قرار دے دیا گیا اس کے علاوہ پرتگال میں درجہ حرارت 46 درجے کو چھو گیا۔

    پیرس میں درجہ حرارت 40 درجے ریکارڈ کیا گیا، آئفل ٹاور کو گرمی کی شدت کے باعث اگلے دو دن کے لیے بند کردیا گیا جبکہ اسکول پہلے ہی بند ہیں، اٹلی میں شدید گرمی کے باعث حکام ’’آؤٹ ڈور‘‘ ورک پر پابندی لگانے پر غور کررہے ہیں۔

    اسپین کے محکمہ موسمیات کے مطابق جون کا مہینہ ملکی تاریخ کا سب سے گرم جون بننے جا رہا ہے، جبکہ جنوبی شہر سیویل میں اقوام متحدہ کی کانفرنس کے دوران درجہ حرارت 42 ڈگری تک پہنچ گیا۔

  • سعودی عرب: کونسے علاقے شدید گرمی اور گرد و غبار سے متاثر ہوں گے

    سعودی عرب: کونسے علاقے شدید گرمی اور گرد و غبار سے متاثر ہوں گے

    سعودی عرب کے محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ ملک کے 11 ریجن گرمی کی لہر کی زد میں ہیں جہاں گرد و غبار اور بعض میں تیز ہوا کے ساتھ بارش کا بھی امکان ہے۔

    سعودی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بحرہ، جدہ، اللیث، تربہ اور الخرمہ میں تیز ہوا چلے گی اور سمندر میں اونچی موجیں اٹھیں گی جبکہ صبح 9 بجے سے شام 6 بجے تک حد نگاہ متاثر رہے گی۔

    بیان میں کہا گیا ہے کہ مدینہ منورہ کے علاوہ الحناکیہ، ینبع، المہد اور خیبر میں بھی گرمی کی لہر کے ساتھ گرد وغبار رہے گا جہاں بعض علاقوں میں درجہ حرارت 48 سینٹی گریڈ تک پہنچنے کا امکان ہے۔

    محکمے کا ریاض اور مشرقی ریجن کے حوالے سے کہنا تھا کہ ریاض شہر کے علاوہ الدعیہ، الزلفی، الغاط اور مشرقی ریجن میں دمام، الخبر اور الجبیل میں گرد آلود ہوا چلے گی جبکہ سمندر میں اونچی موجیں اٹھیں اٹھیں گی۔’جازان، عسیر اور نجران میں تیز ہوا کے ساتھ بارش کا امکان ہے‘۔

    دوسری جانب واضح رہے کہ پاکستان بھی ان دنوں شدید گرمی کی لپیٹ میں ہے، شہرِ قائد میں گرمی کا پارہ مزید بڑھ گیا ہے، 24 گھنٹے کے دوران موسم شدید گرم اور مرطوب رہنے کا امکان ہے۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 39 سے 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک جانے کا امکان ہے جبکہ گرمی کی شدت 49 ڈگری سینٹی گریڈ تک محسوس کی جائے گی۔

    دہلی میں اتوار کی صبح تیز آندھی اور موسلا دھار بارش نے تباہی مچا دی، ایئرپورٹ کو نقصان

    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ آئندہ 24 گھنٹے کے دوران شہر کا موسم انتہائی گرم اور مرطوب رہے گا، مغربی سمت سے 16 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوا چل رہی ہے جبکہ ہوا میں نمی کا تناسب 67 فیصد ہے۔

  • ماہرین موسمیات کی پیشگوئی کے مطابق کیلیفورنیا کے جنگل میں خوفناک آتشزدگی

    ماہرین موسمیات کی پیشگوئی کے مطابق کیلیفورنیا کے جنگل میں خوفناک آتشزدگی

    شدید گرمی کی لہر میں کیلیفورنیا کے جنگل میں لگنے والی آگ کے باعث مقامی آبادیوں کے انخلا کا حکم دے دیا گیا ہے، ماہرین موسمیات نے اس کا خدشہ پہلے ہی ظاہر کر دیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق ماہرین موسمیات نے اس ہفتے کے شروع میں خبردار کیا تھا کہ خطرناک حد تک زیادہ گرمی کے ساتھ ساتھ جنگل میں آتش زدگی کے واقعات بھی رونما ہو سکتے ہیں۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی ریاست کیلیفورنیا کے جنگلات میں ایک بار پھر آگ لگ گئی ہے، جس سے سینکڑوں ایکڑ پر پھیلے درخت جل کر خاکستر ہو گئے ہیں، جنگل میں لگی آگ 14 مربع کلومیٹر رقبے پر پھیل گئی ہے۔

    آگ کو آبادیوں کی جانب پھیلنے سے روکنے کے لیے فائر فائٹرز ہیلی کاپٹر کے ذریعے پانی پھینک کر آگ کے پھیلاؤ کو قابو کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں، جب کہ شہریوں کو متعلقہ علاقوں سے نکالا جا رہا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ 4 جولائی کو کیلیفورنیا کے جنگل میں آگ کو ہوا شدید درجہ حرارت کی وجہ سے ملی ہے، جب کہ ملک کا بیش تر حصہ گرمی کی شدید لہر کی لپیٹ میں ہے۔ کیلیفورنیا کے محکمہ جنگلات اور فائر پروٹیکشن نے بتایا کہ جمعرات کو شروع ہونے والی آگ جمعہ کی رات تک 20 فی صد پر مشتمل جنگل کے 908 ایکڑ حصے کو جلا چکی تھی۔

  • ہیٹ ویو اور لوڈ شیڈنگ سے جاں بحق افراد کے سلسلے میں تحقیقات شروع

    ہیٹ ویو اور لوڈ شیڈنگ سے جاں بحق افراد کے سلسلے میں تحقیقات شروع

    کراچی: شہر قائد میں ایک ہفتے سے جاری ہیٹ ویو اور لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے جاں بحق ہونے والے افراد کی تحقیقات کا آغاز ہو گیا ہے۔

    26 جون کو نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیڑی اتھارٹی (نیپرا) نے قومی ذرائع ابلاغ عامہ اور سوشل میڈیا پر چلنے والی ویڈیو میں کراچی میں شدید گرمی اور لوڈ شیڈنگ سے جاں بحق ہونے کی خبر پر کے الیکٹرک کے سی ای او سے تین دن میں رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔

    ڈائریکٹر جنرل ہیڈ آف کنزیومر افیئر ڈیپارٹمنٹ اسلام آباد نوید الہٰی شیخ کے دستخط سے ایک مکتوب جاری ہوا، جس میں ہدایت کی گئی تھی کہ ایدھی فاؤنڈیشن کے بیان پر کراچی میں لوڈ شیڈنگ سے ہونے والی اموات کی تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے۔

    اب کراچی میں حالیہ گرمی کی لہر کے دوران اموات کی شرح میں اضافے پر نیپرا نے تحقیقات کا اغاز کر دیا ہے، جس میں یہ پہلو تلاش کیا جا رہا ہے کہ گزشتہ دنوں کتنے افراد شدید گرمی، حبس یا بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے باعث انتقال کر گئے؟

    یہ تحقیقات ایدھی فاؤنڈیشن کے سربراہ کے اس بیان کی روشنی میں کی جا رہی ہے، جس میں انھوں نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ کراچی میں گرمی کے دوران انتقال کر جانے والوں کے ورثا کے مطابق اموات بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور گرمی و حبس کی وجہ سے ہوئی ہیں۔

    اس تحقیقات میں یہ عنصر تلاش کیا جا رہا ہے کہ حالیہ ہونے والی اموات میں کے الیکڑک کی غفلت ہے یا نہیں، نیپرا اس تحقیقات کی روشنی میں آئندہ کا لاعمل بھی طے کرے گا۔ دوسری طرف کے الیکٹرک کے حکام اس بات کی تردید کر چکے ہیں کہ کراچی میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے۔

    نیپرا کی جانب سے لکھے جانے والے مکتوب کے بعد جمعرات اور جمعہ سے متعلقہ حکام نے سندھ گورنمنٹ کے مختلف اسپتالوں میں سروے شروع کر دیا ہے۔ ہر اسپتال جا کر اسپتال انتظامیہ سے اموات کا ریکارڈ بھی طلب کیا جا رہا ہے۔

    متعلقہ حکام کا مکتوب لے کر جب مختلف اسپتالوں سے تفصیل مانگی گئی تو بیش تر اسپتالوں کی انتظامیہ نے یہ کہہ کر منع کر دیا کہ لیٹر میں ہمارے اسپتال کا نام نہیں لہٰذا پہلے ہمارے اسپتال کے نام سے لیٹر بھیجیں، پھر گرمی سے نڈھال ہو کر اسپتال آنے والوں کا ڈیٹا فراہم کیا جائے گا۔

    متعلقہ حکام سرکاری اسپتالوں میں پہنچ کر یہ معلومات جمع کر رہے ہیں کہ حالیہ گرمی کی شدت سے اسپتالوں میں اموات ہوئیں؟ اگر ہوئیں تو اس کا ثبوت دیا جائے۔

    دریں اثنا سرکاری اسپتالوں کے بیش تر ڈاکٹروں اور انتظامیہ نے یہ بھی بتایا کہ گرمی یا ہیٹ اسٹروک کی وجہ سے مرنے والوں کی وجہ موت کا تعین صرف پوسٹ مارٹم سے ہی کیا جا سکتا ہے۔ جب کہ گرمی میں جاں بحق ہونے والوں کے ورثا نے اپنے پیاروں کا پوسٹ مارٹم نہیں کرایا۔ اس پر اسپتالوں کے ڈاکٹروں نے کہا کہ ہمارے اسپتالوں میں مرے ہوئے افراد لائے گئے تھے، ہم اس پر یہی کہہ سکتے ہیں کہ مردہ حالت میں اسپتال میں اتنے افراد لائے گئے۔

    اسپتال لائے جانے والے براٹ ڈیڈ (brought dead) شہریوں کو اسپتال کی جانب سے جو سرٹیفکیٹ جاری کیے گئے ان پر کارڈیک فیلیئر یا براٹ ڈیڈ درج کیا گیا تھا۔ اس حوالے سے پولیس سرجن کراچی ڈاکٹر سمیعہ طارق کا کہنا تھا کہ وجہ موت کا تعین کرنے کے لیے پوسٹ مارٹم کرنا لازمی ہوتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ گرمی یا ہیٹ اسٹروک سے جاں بحق ہونے والوں کی تصدیق کے لیے پوسٹ مارٹم لازمی ہوتا ہے، پوسٹ مارٹم کے دوران ہی وجہ موت کی تصدیق کی جاتی ہے۔

  • امریکا کا موسم گرم، نیشنل ویدر سروس نے شہریوں کو خبردار کر دیا

    امریکا کا موسم گرم، نیشنل ویدر سروس نے شہریوں کو خبردار کر دیا

    امریکا کے جنوب مغربی علاقے شدید گرمی کی لپیٹ میں آ گئے ہیں، پارہ 48.8 سینٹی گریڈ تک جانے کا امکان ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق رواں سال پورے کیلیفورنیا اور جنوب مغرب کو شدید گرمی نے اپنی لپیٹ میں لیا ہے، نیشنل ویدر سروس نے خبردار کیا ہے کہ خطے کے زیادہ تر حصے میں ریکارڈ درجہ حرارت کے ساتھ ’’خطرناک‘‘ گرمی کی توقع ہے۔

    نیشنل ویدر سروس نے شہریوں کو خبردار کرتے ہوئے آئندہ چند روز میں درجہ حرارت 48.8 ڈگری ہونے کی پیش گوئی کی ہے۔ اس ہفتے امریکا کے مغربی حصے پر ’ہیٹ ڈوم‘ اترنے کے باعث 34 ملین سے زیادہ امریکی انتہائی درجہ حرارت کا سامنا کریں گے۔

    ریاست نیواڈا کے شہر لاس ویگاس اور ایریزونا کے شہر فینکس میں درجہ حرارت 43.3 ڈگری سے زائد ہو سکتا ہے، کیلیفورنیا سے وسطی ایریزونا تک کے علاقے شدید گرمی کی لپیٹ میں ہوں گے، کیلیفورنیا کے ڈیتھ ویلی کا درجہ حرارت بھی 48 ڈگری تک جائے گا۔

  • انسانی جسم کس حد تک گرمی برداشت کرسکتا ہے؟

    انسانی جسم کس حد تک گرمی برداشت کرسکتا ہے؟

    ملک بھر کے کئی شہروں میں شدید گرمی کی لہر جاری ہے بدھ کے روز شہر کراچی میں رواں سال کا گرم ترین دن ریکارڈ ہوا جبکہ جمعرات کو گرمی 43 ڈگری تک جانے کا امکان ہے اور شہر میں ہیٹ ویو کے اثرات ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں۔

    ان حالات میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ انسانی جسم کتنا درجہ حرارت برداشت کر سکتا ہے؟ اگر آپ اس بات سے لاعلم ہیں تو زیرنظر مضمون میں اس کی مکمل تفصیلات بیان کی جارہی ہیں۔

    گرمی

    ماہرین صحت کے مطابق انسانی جسم کا نارمل درجہ حرارت 98.9 ڈگری فارن ہائیٹ ہے، جو آپ کے باہر کے درجہ حرارت کے 37 ڈگری سیلسیس کے برابر ہے جو 42 ڈگری سینٹی گریڈ تک درجہ حرارت کو برداشت کر سکتا ہے۔

    انسانی جسم میں ایک خاص میکانزم ‘ہومیوسٹاسس’ ہوتا ہے، جو اس درجہ حرارت میں بھی انسان کو محفوظ رکھتا ہے۔

    انسان 42 ڈگری درجہ حرارت میں زندہ رہ سکتا ہے لیکن اگر درجہ حرارت اس سے زیادہ ہو تو یہ انسانی جسم کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ درجہ حرارت 40 ڈگری سے تجاوز کرنے لگ جائے تو لوگوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    دھوپ

    اس کے علاوہ اگر درجہ حرارت 45 ڈگری تک پہنچ جائے تو لوگوں کو بے ہوشی، چکر آنا یا گھبراہٹ جیسی شکایات ہو سکتی ہیں، لو بلڈ پریشر کا مسئلہ بھی ہو سکتا ہے۔

    اس کے ساتھ ساتھ اگر آپ زیادہ دیر تک 48 سے 50 ڈگری یا اس سے زیادہ درجہ حرارت میں رہیں تو پٹھے مکمل طور پر ری ایکٹ کر سکتے ہیں جس سے موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ انسانوں کے لیے 50 ڈگری کا درجہ حرارت برداشت کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔

    نئی اور پرانی تحقیق کیا کہتی ہے؟ 

    سال 2010 میں کی گئی ایک تحقیق میں یہ سامنے آیا تھا کہ زیادہ نمی والے علاقے میں 35 ڈگری سینٹی گریڈ انسانی جسم کے برداشت کی آخری حد ہے۔

    اس سے زیادہ درجہ حرارت میں انسانی جسم پسینے کو بخارات بنا کر خود کو ٹھنڈا نہیں رکھ پاتا اور جسمانی درجہ حرارت میں اضافہ ہوتا ہے جس سے ہیٹ اسٹروک کا خطرہ بڑھتا ہے۔

     احتیاطی تدابیر

    جبکہ حالیہ نئی تحقیق میں یہ بتایا گیا ہے کہ درجہ حرارت اور نمی کا امتزاج صحت مند افراد کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔

    واضح رہے کہ جب درجہ حرارت اور نمی کے امتزاج سے جسمانی درجہ حرارت بڑھنے لگتا ہے تو اسے آخری حد کہا جاتا ہے اور حد عبور ہونے کے بعد وہ ایسا کرنے سے قاصر ہو جاتا ہے اور مختلف مسائل کا خطرہ رہتا ہے۔

  • دنیا کے بیشتر ممالک میں شدید گرمی کی لہر، الرٹ جاری

    دنیا کے بیشتر ممالک میں شدید گرمی کی لہر، الرٹ جاری

    پاکستان سمیت دنیا کے بیشتر ممالک ان دنوں شدید گرمی کی لپیٹ میں ہیں، جنوبی وسطی ایشیائی ریاستیں غیر معمولی موسمیاتی تبدیلیوں کی زد آچکی ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بھارت سے سعودی عرب تک ہیٹ ویو کی لہرجاری ہے،راجستھان اور نئی دہلی سمیت شمال مغربی بھارتی ریاستوں میں شدید گرمی کا راج ہے۔

    رپورٹس کے مطابق راجستھان میں درجہ حرارت پچاس سینٹی گریڈ سے تجاوز کرچکا ہے، بھارتی پنجاب اور ہریانہ میں بھی شدید ہیٹ ویو کی وارننگ جاری کردی گئی ہے۔

    سعودی مرکز موسمیات کے مطابق سعودی عرب میں یکم جون سے پارہ پچاس سینٹی گریڈ تک پہنچنے کا امکان ہے، شدید دھوپ میں کارکنوں سے کام نہ لینے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    سعودی محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ اس سال سعودی عرب کے وسطی اور مشرقی علاقے میں درجہ حرارت 48 سے 50 ڈگری تک جانے کا امکان ہے۔

    بھارت بھی ان دنوں شدید گرم موسم اور ہیٹ ویو کی لپیٹ میں ہے۔ راجستھان کے کچھ علاقوں میں درجہ حرارت پچاس ڈگری سے اوپر جاچکا ہے، نئی دلی میں درجہ حرارت 49 اعشاریہ 9 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    ریمل نے بھارت اور بنگلہ دیش میں تباہی مچادی، 48 ہلاک

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ دیگر کئی ریاستوں میں بھی درجہ حرارت 48 سے 49 ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان ریکارڈ کیا گیا۔ 30 مئی کے بعد سے گرمی کی شدت میں کمی آسکتی ہے۔

  • قیامت خیز گرمی پڑنے سے متعلق خوفناک پیشگوئی

    قیامت خیز گرمی پڑنے سے متعلق خوفناک پیشگوئی

    اقوام متحدہ کی موسمیاتی ایجنسی ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن نے دنیا کو خبردار کیا ہے کہ گزشتہ سال عالمی آب و ہوا کا بڑا ریکارڈ ٹوٹا تھا گیا اور اب 2024 اس سے بھی بدتر ہوسکتا ہے۔

    ڈبلیو ایم او کے سیکرٹری جنرل سیلسٹی ساؤلو نے سمندر کی گرمی اور سکڑتی ہوئی سمندری برف کے حوالے سے گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ گزشتہ 174سالوں میں اوسط درجہ حرارت بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔

    گرمی

    غیر ملکی خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارے کا کہنا ہے کہ 65 سال کے اعداد و شمار میں سمندروں کا درجہ حرارت بھی گرم ترین سطح پر پہنچ گیا جس میں 90فیصد سمندروں کو گزشتہ سال کے دوران ہیٹ ویو کی خوفناک صورتحال کا سامنا کرنا پڑا۔

    ڈبلیو ایم او کے مطابق گزشتہ سال 2023کو 10 سال کا گرم ترین سال ریکارڈ کیا گیا تھا، انہوں نے یہ بھی بتایا کہ رواں سال 2024 میں درجہ حرارت مزید بڑھنے کا امکان ہے، ساؤلو نے خبردار کیا کہ ہیٹ ویوز کے سمندری ماحولیاتی نظام پر نمایاں منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

    اقوام متحدہ

    رپورٹ کے جواب میں اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوٹیریس نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ زمین خطرے کے دہانے پر ہے یعنی زمین کو شدید ماحولیاتی چیلنجز کا سامنا ہے۔

    انہوں نے ایک ویڈیو پیغام میں اس بات پر زور دیا کہ ایندھن کی آلودگی آب و ہوا میں کو نقصان پہنچا رہی ہیں اور خبردار کیا ہے کہ ان موسمیاتی تبدیلیوں میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔

    ساؤلو نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 2023 میں گرم موسم کے تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے تھے، یہ موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے سنگین خطرے کی گھنٹی ہے۔

  • ناگپور میں آئے روز گرمی کیوں بڑھ رہی ہے، حیران کُن انکشاف

    ناگپور میں آئے روز گرمی کیوں بڑھ رہی ہے، حیران کُن انکشاف

    بھارت کے شہر ناگپور کے موسم پر کی گئی ایک حالیہ تحقیق میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ یہ ملک کے گرم ترین شہروں میں سے ایک ہے اور آئے روز یہاں گرمی کی شدت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ناگپور کی بڑھتی گرمی سے متعلق اس حالیہ تحقیقی رپورٹ نے سب کو حیران کردیا ہے، یہ تحقیق ’وشویشورایا نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی‘ کی ویشنوی چندرشیکھر نے کی ہے۔

    تحقیق سے اس بات کا علم ہوا کہ 1969 سے 2015 تک شہر کے زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت میں یومیہ 0.5 ° C کا اضافہ ہوا ہے جو 39.5 ° C سے بڑھ کر 40 ° C تک پہنچ چکا ہے۔

    اس کے علاوہ 45 ڈگری سیلسیس سے زائد حرارت والے ہیٹ ویو(گرم لہر) کے دنوں میں بھی کافی اضافہ دیکھا گیا ہے جو 1969 میں 6 دن سے بڑھ کر 2015 میں 12 دن ہو گیا ہے۔

    تحقیق کے مطابق ناگپور کی گرمی سے متعلق تشویشناک بات یہ ہے کہ یہ سخت گرمیوں میں یہاں 47 ڈگری سے زائد ہو جاتا ہے۔ جبکہ اس میں 2005 کے بعد قابل ذکر اضافہ ہوا ہے۔

    تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ رات کے وقت بھی یہاں کا درجہ حرارت 32 ڈگری سیلسیس سے زائد کا ہوچکا ہے جو حیران کن ہے۔

    وشویشورایا نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کی پروفیسر راج شری کوٹھارکر کا کہنا ہے کہ ناگپور میں بڑھتی ہوئی گرمی کا اثر صرف ناگپور تک ہی محدود نہیں رہتا ہے بلکہ اطراف کے علاقوں میں بھی اس کے اثرات واضح طور پر محسوس ہوتے ہیں۔

    سعودی وزیر خارجہ کا غزہ جنگ بندی کیلئے جی 20 ممالک سے ایکشن کا مطالبہ

    تحقیق میں ایسے علاقوں کی نشاندہی کی گئی ہے جہاں دن کے وقت شدید گرمی ہوتی ہے، اس گرمی کی شدت کی وجہ پودوں اور ہریالی کی کمی کو قرار دیا گیا ہے۔

  • موسمیاتی تبدیلی دنیا کی تباہی کا پیش خیمہ ہے، اقوام متحدہ کی ہوشربا رپورٹ

    موسمیاتی تبدیلی دنیا کی تباہی کا پیش خیمہ ہے، اقوام متحدہ کی ہوشربا رپورٹ

    موسمیاتی تبدیلی کے باعث بڑھتا ہوا درجہ حرارت دنیا بھر میں انسانی تباہی کو جنم دے رہا ہے، شدید گرمی کی لہریں خطرناک شرح سے بڑھ رہی ہیں۔

    عالمی فلاحی ادارے ریڈ کراس اور اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر برائے انسانی امور ( او سی ایچ اے) کی جانب سے مشترکہ طور پر شائع ہونے والی دستاویز میں ہولناک انکشاف کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی خصوصی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گرمی کی شدید لہروں سے افریقا کے ساحلی خطے جنوبی ایشیا اور خاص طور سے جنوب مشرقی ایشیا میں بعض علاقوں کے عملی طور پر غیر آباد ہونے کا خطرہ ہے جبکہ شدید موسم غریب ممالک کو تباہی کے دہانے کی طرف دھکیل سکتا ہے۔

    دستاویز کے مطابق بڑھتا ہوا درجہ حرارت دنیا بھر میں انسانی تباہی کو جنم دے رہا ہے، موسمیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والی شدید گرمی کی لہریں آنے والی دہائیوں میں دنیا کے کچھ علاقوں کو عملی طور پر ناقابل رہائش بناسکتی ہیں، دنیا بھر میں شدید گرمی کی لہریں خطرناک شرح سے بڑھ رہی ہیں۔

    گرمی کی شدید لہروں سے افریقا کے ساحلی خطے، جنوبی ایشیا اورخاص طور سے جنوب مشرقی ایشیاء میں بعض علاقوں کے عملی طور پر غیر آباد ہونے کا خطرہ ہے جبکہ شدید موسم غریب ممالک کو تباہی کے دہانے کی طرف دھکیل سکتا ہے۔

    یہ بات ریڈ کراس اور اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر برائے انسانی امور ( او سی ایچ اے) کی طرف سے مشترکہ طور پر شائع ہونے والی دستاویز میں بتائی گئی ہے۔

    دستاویز کے مطابق بڑھتا ہوا درجہ حرارت دنیا بھر میں انسانی تباہی کو جنم دے رہا ہےموسمیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والی شدید گرمی کی لہریں آنے والی دہائیوں میں دنیا کے کچھ علاقوں کو عملی طور پر ناقابل رہائش بنا سکتی ہیں۔ دنیا بھر میں شدید گرمی کی لہریں خطرناک شرح سے بڑھ رہی ہیں۔

    ان کے اثرات میں بڑے پیمانے پر آفات، جانوں کا ضیاع، آبادی کی نقل و حرکت اور عدم مساوات میں اضافہ شامل ہیں۔ اس حوالے سے زیادہ آبادی والے شہر سب سے زیادہ خطرناک علاقوں میں شامل ہیں۔

    اقوام متحدہ نے2050 کی دہائی تک انتہائی گرمی کے حالات میں رہنے والے شہری غریب لوگوں کی تعداد میں 700فیصد اضافے کا تخمینہ لگایا ہے۔

    دستاویز کے مطابق سخت گرمی سے مستقبل میں ہونے والی اموات کی متوقع شرح حیران کن حد تک زیادہ ہوسکتی ہے جو صدی کے آخر تک کینسر یا تمام متعدی بیماریوں سے ہونے والی مجموعی اموات سے بھی زیادہ ہوسکتی ہے۔

    اوسط درجہ حرارت میں اضافے اور بار بار گرمی کی لہروں سے زراعت اور مویشیوں کے نظام کو نقصان قدرتی وسائل کی تباہی، بنیادی ڈھانچے کو نقصان اور نقل مکانی میں اضافے کا بھی اندیشہ ہے۔

    اقوام متحدہ کے اعدادوشمار کے مطابق اس کے ساتھ ساتھ شدید گرم موسم کے باعث دنیا بھر میں2030 تک معاشی نقصانات 24 کھرب ڈالر سے تجاوز کر سکتے ہیں۔

    شدید گرمی کی لہریں 2003 میں یورپ میں 70 ہزار سے زیادہ اموات اور 2010 میں روس میں 55 ہزار سے زیادہ اموات کا باعث بن چکی ہیں۔

    دستاویز کے مطابق اس حوالے سے بدترین نتائج سے بچنے کے لیے جنگی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت جن کا مقصد ماحولیاتی تبدیلیوں کی رفتار سست کرنا اور انہیں روکنا،شدید گرمی کی لہر کے بارے میں بروقت معلومات فراہم کرنا اور گرمی کو کم کرنے والے رہائشی منصوبوں میں سرمایہ کاری سرفہرست ہونے چاہییں۔