Tag: heat wave

  • کراچی میں ہیٹ وَیو کا خطرہ سر اٹھانے لگا، وزیرِ اعلیٰ سندھ نے حفاظتی اقدامات کی ہدایت کر دی

    کراچی میں ہیٹ وَیو کا خطرہ سر اٹھانے لگا، وزیرِ اعلیٰ سندھ نے حفاظتی اقدامات کی ہدایت کر دی

    کراچی: شہرقائد میں ہیٹ وَیو کا خطرہ پھر سر اٹھانے لگا، وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کراچی میں ہیٹ ویو کے پیشِ نظر متعلقہ حکام کو احکامات جاری کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں ہیٹ وَیو کے پیشِ نظر وزیرِ اعلیٰ سندھ نے سیکریٹری ہیلتھ کو اسپتالوں میں ہیٹ اسٹروک سینٹرز بنانے کی ہدایت کر دی ہے۔

    وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اسپتالوں کے سلسلے میں ہدایت جاری کی کہ اسپتالوں میں ہیٹ ویو کے مریضوں کے لیے خصوصی انتظامات کیے جائیں۔

    انھوں نے کمشنر کراچی کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی کمشنرز کے ذریعے پبلک ٹینکس میں پانی فراہم کیا جائے، بلدیاتی نمائندے بھی کیمپس لگا کر شہریوں کو ٹھنڈا پانی فراہم کریں۔

    وزیرِ اعلیٰ سندھ نے شہریوں کو شدید گرمی میں بچوں اور بزرگوں کو گھروں تک محدود رکھنے کی بھی ہدایت کی، خیال رہے کہ شدید گرمی کے اثرات بچوں اور بوڑھوں پر زیادہ مرتب ہوسکتے ہیں۔


    یہ بھی پڑھیں:  کرا‌چی میں آج سے گرمی کی شدت میں اضافے کا امکان


    دوسری طرف مراد علی شاہ نے کے الیکٹرک کو بھی ہدایت کی ہے کہ شدید گرمی میں شہریوں کو بلا تعطل بجلی فراہم کی جائے، انھوں نے کہا واٹر بورڈ بھی شہریوں کو پانی کی فراہمی مزید بہتر کرے۔

    خیال رہے کہ محکمۂ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ 26 ستمبر تک کراچی کا درجۂ حرارت بڑھنے کا امکان ہے، محکمۂ موسمیات کا کہنا تھا کہ خلیج بنگال میں ہوا کے کم دباؤ کی وجہ سے شدید گرمی کی لہر شہرِ قائد کو اپنی لپیٹ میں لے لے گی۔

  • ہیٹ ویو آپ کو کند ذہن بنا سکتی ہے

    ہیٹ ویو آپ کو کند ذہن بنا سکتی ہے

    دنیا بھر میں موسمیاتی تغیرات کی وجہ سے گرمی کی شدت میں اضافہ جاری ہے اور ہیٹ ویو معمول کا حصہ بن چکی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہیٹ ویو آپ کو کند ذہن بھی بنا سکتی ہے۔

    امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ شدید گرمی کی لہر یعنی ہیٹ ویو نہ صرف مجموعی انسانی صحت کےلیے شدید خطرناک ہے بلکہ اس کے منفی اثرات دماغ کو بھی کمزور بناتے ہیں اور نوجوانوں میں سیکھنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔

    ہارورڈ یونیورسٹی کی یہ تحقیق 2016 کے موسم گرما میں ایسے 44 رضا کار طالب علموں پر کی گئی جن کی عمریں تقریباً 18 سال سے 24 سال کے درمیان تھیں۔

    ان میں سے 20 ایسے تھے جو پرانی طرز پر بنی ہوئی، کم اونچائی والی عمارتوں میں رہائش پذیر تھے جن میں ایئر کنڈیشنر نصب نہیں تھے۔

    مزید پڑھیں: ہیٹ ویو میں احتیاطی تدابیر اختیار کریں

    مزید 24 نوجوان کثیرالمنزلہ اور سینٹرل ایئر کنڈیشننگ والی عمارتوں میں رہ رہے تھے۔

    ہر طالب علم کے کمرے میں درجہ حرارت، کاربن ڈائی آکسائیڈ، شور اور ہوا میں نمی پر مسلسل نظر رکھنے والے سینسرز نصب کیے گئے تھے جبکہ ہر رضا کار کے چلنے پھرنے اور سونے جاگنے کے روزمرہ معمولات کی نگرانی کےلیے انہیں مخصوص قسم کے ہلکے پھلکے آلات بھی پہنائے گئے۔

    12 روز تک جاری رہنے والے اس مطالعے میں پہلے 5 دنوں میں گرمیوں میں عمومی درجہ حرارت رہا جس کے بعد والے 5 دنوں میں ہیٹ ویو کی وجہ سے شہر کا درجہ حرارت معمول سے کہیں زیادہ ہوگیا، آخری 2 دنوں میں درجہ حرارت بتدریج کم ہوتے ہوئے معمول پر آتا گیا۔

    اس دوران رضا کار طالب علموں کے اسمارٹ فونز پر انسٹال کی گئی ایپس کے ذریعے ان کی ذہنی آزمائشیں کی گئیں تاکہ ان میں یادداشت اور سیکھنے کی صلاحیتیں جانچی جاسکیں۔

    مزید پڑھیں: اپنے شہر کی گرمی کو آپ بھی کم کرسکتے ہیں

    مطالعے میں طالب علموں کی کارکردگی میں واضح فرق دیکھا گیا اور معلوم ہوا کہ وہ طالب علم جو ایئر کنڈیشنر والی عمارتوں میں رہائش پذیر تھے، انہوں نے مذکورہ آزمائشوں میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا جبکہ بغیر ایئر کنڈیشنر والی، گرم عمارتوں میں مقیم طالب علموں کی ذہنی کارکردگی، ان کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم رہی۔

    طالب علموں کی ذہنی کارکردگی میں یہ فرق اوسطاً 13 فیصد سے زیادہ رہا جسے کسی بھی طرح نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

    خیال رہے کہ بوسٹن کا شمار امریکا کے سرد شہروں میں ہوتا ہے جہاں ہیٹ ویو کے دوران بھی درجہ حرارت 27 ڈگری سینٹی گریڈ کے لگ بھگ رہتا ہے۔

    مزید پڑھیں: سخت گرمی میں اپنے گھر کو ٹھنڈا رکھیں

    اس کے برعکس ایشیائی ممالک جیسے پاکستان، ہندوستان اور بنگلہ دیش وغیرہ میں ہیٹ ویو کے دوران درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ یا اس سے بھی زیادہ ہوتا ہے۔

    ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر ماحولیاتی تبدیلی یعنی کلائمٹ چینج کو روکنے کےلیے ٹھوس، مؤثر اور نتیجہ خیز اقدامات نہ کیے گئے تو جسمانی امراض کے ساتھ ساتھ ہماری آئندہ نسلوں کو ذہنی کمزوری اور دماغی مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کینیڈا میں شدید گرمی کی لہر‘ 33 افراد ہلاک

    کینیڈا میں شدید گرمی کی لہر‘ 33 افراد ہلاک

    اوٹاوا: کینیڈا میں ایک ہفتے سے جاری شدید گرمی کی لہر کے باعث 33 افراد ہلاک ہوگئے، ہیٹ ویو کے سبب سے زیادہ ہلاکتیں صوبہ کیوبک کے شہرمونٹریال میں ہوئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کینیڈا گزشتہ ایک ہفتے سے شدید گرمی کی لیپٹ میں ہے اور اب تک 33 افراد گرمی کے باعث جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

    گرمی کے باعث صوبہ کیوبک کے شہرمونٹریال میں صرف 12 افراد ہلاک ہوئے ہیں اور درجہ حرارت 35 ڈگری تک ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ ملک کے وسطی اور مشرقی علاقے بھی شدید گرمی کی لپیٹ میں ہیں۔

    کینیڈین حکام کے مطابق شہری سخت گرم موسم میں زیادہ سے زیادہ ٹھنڈے مشروبات کا استعمال کریں اور سایہ دار جگہ پر رہیں۔

    محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ گرمی کے باعث گرمی سے ہلاک ہونے والے افراد کی اکثریت کے پاس ایئرکنڈیشن کی سہولت نہیں تھی اور وہ پہلے سے طبی مسائل سے دوچار تھے۔

    دوسری جانب کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے گرمی کے باعث اموات دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا میری ہمدردیاں ہلاک ہونے والے افراد کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے ملک میں جاری شدید گرمی کی شدت میں آج سے کمی آنے کا امکان ہے۔

    واضح رہے کہ 2010ء میں آنے والی ہیٹ ویو میں کیوبک کے شہرمونٹریال میں 100 افراد ہلاک ہوئے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • آسٹریلیا میں گرمی کا 80 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا

    آسٹریلیا میں گرمی کا 80 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا

    کینبرا: آسٹریلیا میں گرمی کا 80 سال کا ریکارڈ ٹوٹ گیا۔ سب سے زیادہ گرمی سڈنی میں پڑی جہاں 47 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا۔

    آسٹریلیا خط استوا کے شمال میں واقع ہے اس لیے دنیا کے دیگر ممالک کے برعکس یہاں اپریل سے ستمبر تک سردی اور اکتوبر سے مارچ تک گرمی پڑتی ہے۔

    اس سال اب تک سب سے زیادہ گرمی آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں ریکارڈ کی گئی جہاں پارہ 47 اعشاریہ 3 ڈگری سینٹی گریڈ تک چلا گیا۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق سنہ 1939 کے بعد سڈنی میں ریکارڈ کی جانے والی یہ شدید ترین گرمی ہے۔ گرمی کی شدید لہر نے شہریوں کو جھلسا کر رکھ دیا۔

    سڈنی کے مغربی علاقے پینرتھ میں سورج کی تپش سب سے زیادہ رہی۔

    محکمہ موسمیات کی جانب سے شہریوں کو غیر ضروری طور پر گھروں سے نہ نکلنے جبکہ سیاحوں کو خاص طور پر احتیاط برتنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔

    سڈنی میں جگہ جگہ ایمبولینس بھی کھڑی کردی گئی ہیں تاکہ گرمی سے بے حال شہریوں کو کسی ہنگامی صورتحال میں فوری ابتدائی امداد دی جاسکے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • جلد کو دھوپ کی خطرناک شعاعوں سے بچانے والی غذائیں

    جلد کو دھوپ کی خطرناک شعاعوں سے بچانے والی غذائیں

    ملک کے بالائی اور سرد علاقوں میں ایک طرف تو موسم سرما اور بے موسم کی برف باری کا آغاز ہوچکا ہے، تاہم صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں تاحال شدید گرمی نے شہریوں کو پریشان کر رکھا ہے۔

    ویسے تو دھوپ سے بچنے کے لیے بہترین سن بلاک، دھوپ کے چشمے اور ہیٹس یا پی کیپس کا استعمال ضروری ہے تاہم کچھ غذائیں ایسی بھی ہیں جو اندرونی طور پر جسم کو دھوپ کی مضر شعاعوں سے محفوظ رکھتی ہیں اور جسم میں نمی کی مقدار کو بھی معمول کی سطح پر رکھتی ہیں۔

    مزید پڑھیں: شدید گرمی کے موسم میں احتیاطی تدابیر

    آئیں دیکھیں وہ کون سی غذائیں ہیں۔


    ٹماٹر

    ٹماٹر میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس جلد کی مدافعتی قوت کو مضبوط کرتے ہیں جس سے یہ سورج کی شعاعوں سے لڑنے کے قابل ہوتی ہے۔

    مزید پڑھیں: ٹماٹر معدے کے کینسر سے بچاؤ میں معاون


    گاجر

    گاجر میں موجود کیروٹینائیڈز جلد کو دھوپ کی براہ راست شعاعوں سے محفوظ رکھتے ہیں۔ خاص طور پر وہ لوگ جو دن بھر کھلی فضا اور دھوپ میں کام کرتے ہوں انہیں گاجر کو لازمی اپنی خوراک کا حصہ بنانا چاہیئے۔

    مزید پڑھیں: گاجر کا رنگ سرخ کیوں ہے؟


    پھول گوبھی

    پھول گوبھی میں شامل پولی فینولز تیز دھوپ سے ہوجانے والی سوزش سے بچاتے ہیں۔ یہ جسم میں جا کر نہ صرف کینسر کے خلیات کی تشکیل کو روکتی ہے بلکہ جلد کو دھوپ سے خراب ہونے سے بھی بچاتی ہے۔

    گوبھی کو سلاد کے ساتھ بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔


    ترش پھل

    ترش پھل جیسے نارنگی، لیموں اور گریپ فروٹ وغیرہ وٹامن سی بھرپور ہوتے ہیں جو جلد کے لیے بہترین ہیں۔

    یہ دھوپ سے جھلسنے والی جلد کو معمول کی حالت پر واپس لے آتے ہیں جبکہ یہ تابکار شعاعوں سے فعال ہونے والے جسم میں کینسر کا سبب بننے والے خلیات کی بھی روک تھام کرتے ہیں۔


    زیتون کا تیل

    وٹامن ای، صحت کے لیے مفید چکنائی اور پولی فینولز سے بھرپور زیتون کا تیل آپ کی جلد کو دھوپ سے جھلسنے اور خراب ہونے سے بچاتا ہے۔

    زیتون کے تیل کا ایک چمچہ اپنے کھانوں یا سلاد میں شامل کرلیں جبکہ تیار شدہ کھانے پر بھی زیتون کے تیل کا چھڑکاؤ کیا جاسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: زیتون کے تیل کے حیرت انگیز فوائد


    سبز چائے

    سبز چائے یا گرین ٹی میں موجود اینٹی آکسیڈینٹس جنہیں ای جی سی جی کہا جاتا ہے دھوپ کی تابکار شعاعوں سے بچانے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: سبز چائے ۔ صحت کا پوشیدہ خزانہ


    اخروٹ

    اخروٹ کی تاثیر یوں تو گرم ہوتی ہے تاہم یہ جلد کو دھوپ کی تابکار شعاعوں سے لڑنے میں مدد دیتی ہے اور جلد کو اس قابل بناتی ہے کہ وہ دھوپ سے متاثر ہونے والے خلیات کی مرمت کرسکے۔

    مزید پڑھیں: اخروٹ دل کے امراض سے بچانے میں معاون


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • شہر قائد میں آج شدید گرمی ہوگی

    شہر قائد میں آج شدید گرمی ہوگی

    کراچی: محکمہ ٔ موسمیات نے شہرِ قائد میں آج شدید گرمی پڑنے کی وارننگ جاری کردی‘ محکمہ موسمیات کے مطابق مون سون کے اختتام کے سبب درجہ حرارت میں اضافہ ہوا۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں آج درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک جانے کا امکان ہے‘ اس وقت شہرِ قائد کا درجہ حرارت 34 ڈگری سینٹی گریڈ ہے جبکہ ہوا میں نمی کا تناسب 43 فیصد ہے۔

    کراچی میں اچانک اتنی بارشیں کیوں ہونے لگیں؟*

    چیف میٹرولوجسٹ محمد اکرم انجم کے مطابق مون سون کے اختتام سےدرجہ حرارت میں اضافہ ہوا ہے اور اکتوبرمیں بھی کراچی میں شدید گرمی پڑسکتی ہے۔

    انہوں مزید کہا کہ گرمی کی حالیہ لہر کے باوجود کراچی میں ہیٹ اسٹروک کا کوئی امکان نہیں ہے تاہم عوام گرمی سے بچنے کی روایتی تدابیر ضرور کریں۔

    کراچی کے عوام گرمی کی شدت خود کم کرسکتے ہیں*

    گزشتہ دنوں کراچی میں کئی سال بعد ہونے والی بارشوں کے بارے میں سابق چیف میٹرولوجسٹ توصیف عالم کا کہنا تھا کہ موسم میں اس اچانک تبدیلی کی پہلی اور سب سے بڑی وجہ تو موسمیاتی تغیرات کلائمٹ چینج ہے۔

    توصیف عالم کے مطابق، ’کلائمٹ چینج نے دنیا بھر کے موسم کو تبدیل کر کے رکھ دیا ہے۔ صحراؤں میں برف باری اور بارشیں ہورہی ہیں، شدید سرد علاقوں میں گرمی پڑنے لگی ہے۔ جو علاقے گرم ہوتے تھے وہاں بھی اب ناقابل برداشت سردی پڑتی ہے۔ یہ سب کلائمٹ چینج کی کرامات ہیں‘۔

    یاد رہے کہ سنہ 2015 میں  کراچی شہر میں آںے والی  گرمی کی شدید لہر نے 1 ہزار سے زائد جانیں لے لی تھیں‘ جبکہ ہزاروں افراد بیمار ہوکر اسپتال پہنچ گئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ماہ رمضان میں ہیٹ ویو کا امکان

    ماہ رمضان میں ہیٹ ویو کا امکان

    ایک روز بعد ماہ رمضان کا آغاز ہونے جارہا ہے اور ماہرین نے خبردار کردیا ہے کہ تقریباً پورے ماہ رمضان میں ہیٹ ویو یعنی گرمی کی شدید لہر جاری رہے گی۔

    ماہرین موسمیات و ماحولیات کا کہنا ہے کہ اس وقت ملک کے میدانی علاقوں میں درجہ حرارت عام طور پر رہنے والے موسم گرما کے درجہ حرارت سے 1 سے 2 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ ہے اور یہ صورتحال اگلے کئی دن تک برقرار رہے گی۔

    ان کے مطابق رمضان کے ابتدائی 2 عشروں میں شدید گرمی ہوگی اور روزے داروں کو سخت احتیاط کرنی ہوگی۔

    مزید پڑھیں: ہیٹ ویو سے بچاؤ کے طریقے

    تاہم انہوں نے رمضان کے آخری عشرے میں موسم خوشگوار ہونے کی نوید بھی سنادی ہے اور امکان ظاہر کیا ہے کہ آخری 10 روزوں میں پری مون سون کی بارشوں کا امکان ہے۔

    ماہر موسمیات شوکت علی اعوان کا کہنا ہے کہ جون کا مہینہ ویسے بھی موسم گرما کا سب سے زیادہ درجہ حرارت کا مہینہ ہوتا ہے اور اس مہینے میں بارشوں کا امکان بہت کم ہوتا ہے۔

    ان کے مطابق ماہ رمضان کے پیش نظر یہ موسم اور بھی سخت معلوم ہوگا تاہم رمضان کے آخری عشرے میں کچھ ریلیف مل سکے گا۔

    ہیٹ ویو میں روزے سے متعلق علمائے کرام کی رائے

    سنہ 2015 میں جب ہیٹ ویو نے کراچی کو اپنا نشانہ بنایا تب علما کی جانب سے روزے میں آسانی کا فتویٰ جاری کیا گیا تھا۔

    مختلف مکتبہ فکر کے علما کا متفقہ فیصلہ ہے کہ ایسے افراد جن کی حالت (شدید گرمی کے باعث) اتنی خراب ہو کہ جان جانے کا خطرہ ہو، وہ روزہ چھوڑ سکتے ہیں۔

    پاکستان علما کونسل کے سربراہ مولانا طاہر اشرفی کا اس بارے میں کہنا ہے، ’ڈاکٹرز کے مطابق اگر شدید گرمی سے آپ کی جان جانے کا خدشہ ہو، یا جسمانی طور پر آپ بدتر حالت میں ہوں اور روزہ رکھنے سے اس میں مزید خرابی کا اندیشہ ہو، تو ایسی صورت میں روزہ چھوڑا جا سکتا ہے‘۔

    علامہ لیاقت حسین نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا، ’قرآن میں لکھا ہے، ’اپنے آپ کو جان بوجھ کر ہلاکت میں نہ ڈالو۔‘ اگر جان جانے کا خطرہ ہو تو ایسی صورت میں روزہ چھوڑا جا سکتا ہے‘۔

    مزید پڑھیں: ہیٹ اسٹروک سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر

    ان کے مطابق، ’جہاں تک ہیٹ ویو کا تعلق ہے تو اس کے لیے تمام احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔ مثلاً دھوپ میں گھر سے نہ نکلیں، زیادہ مشقت والا کام نہ کریں۔ پھر بھی اگر جسمانی حالت اس قابل نہ ہو کہ سارا دن بھوکے پیاسے رہ کر نہ گزارا جا سکے تو روزہ چھوڑ دیں، اور بعد میں اس کا کفارہ دے دیں‘۔

    البتہ انہوں نے صرف ’گمان‘ کو ناپسندیدہ قرار دیا۔ ’یہ سوچنا کہ تمام احتیاطی تدابیروں کے باوجود میں روزہ رکھنے کے قابل نہیں، غلط ہے اور یہ جان بوجھ کر روزہ چھوڑنے کے مترادف ہے‘۔

    گرمی کے باعث اگر طبیعت خراب ہونے لگے تو اس صورت میں روزہ توڑنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ اس بارے میں رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمٰن کہتے ہیں، ’جہاں تک برداشت ہوسکے روزہ کو نہ توڑا جائے، لیکن اگر برداشت سے باہر ہوجائے، انسان بے ہوش ہونے لگے تو اس صورت میں روزہ توڑا جا سکتا ہے۔ اس روزہ کی قضا ہوگی، کفارہ نہیں ہوگا‘۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اگلا ہفتہ سال کا گرم ترین ہفتہ ہونے کا امکان

    اگلا ہفتہ سال کا گرم ترین ہفتہ ہونے کا امکان

    اسلام آباد: صوبہ سندھ میں گزشتہ 3 روز سے گرمی کی شدید لہر جاری ہے تاہم محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ آنے والا ہفتہ نہ صرف مزید گرم ہوگا بلکہ یہ پورے سال کا گرم ترین ہفتہ ہوگا۔

    محکمہ موسمیات پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر غلام رسول کا کہنا ہے کہ اگلا ہفتہ سال کا گرم ترین ہفتہ رہنے کا امکان ہے اور اس دوران پورے ملک میں شدید گرمی ہو جائے گی۔

    تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کے وسطی علاقوں میں درجہ حرات 45 سے 46 ڈگری سینٹی گریڈ رہنے کا امکان ہے، جبکہ اندرون سندھ یہ 48 سے 49 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا پہنچے گا۔

    مزید پڑھیں: ہیٹ اسٹروک کی وجوہات، علامات اور بچاؤ

    ان کے مطابق بلوچستان کے میدانی علاقوں میں درجہ حرارت 42 سے 44 سینٹی گریڈ اور جنوبی پنجاب میں 45 سے 47 سینٹی گریڈ کے درمیان رہے گا۔ علاوہ ازیں گلگت بلتستان، چترال اور دیگر شمالی علاقہ جات میں بھی درجہ حرارت 30 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر جائے گا۔

    ڈاکٹر غلام رسول کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے زائد رہے گا۔

    انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد میں اس سے قبل سنہ 2006 میں درجہ حرات 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر گیا تھا اور یہ 29 اپریل کو ہوا تھا۔

    ان کے مطابق اپریل کے اواخر یا مئی میں ملک کے مختلف حصوں کا درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے بڑھ جانا معمول کی بات ہے، تاہم اس بار موسم کی شدت اپریل کے وسط سے ہی ظاہر ہونا شروع ہوگئی ہے۔

    مزید پڑھیں: سال 2016 تاریخ کا متواتر تیسرا گرم ترین سال

    ڈاکٹر غلام رسول کا کہنا تھا کہ ملک میں فی الحال بارش کا کوئی امکان نہیں، موسم گرم اور خشک رہے گا، البتہ کراچی سمیت دیگر ساحلی علاقوں میں سمندر کی ہوائیں چلتی رہیں گی۔

    سنہ 2015 جیسی ہیٹ ویو

    ڈاکٹر غلام رسول نے کہا کہ رواں برس کراچی میں سنہ 2015 جیسی ہیٹ ویو کا امکان ہے جس میں 1 ہزار سے زائد افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

    ان کے مطابق محکمہ نے اس بارے میں پہلے ہی باقاعدہ الرٹ جاری کردیا ہے اور تمام متعلقہ اداروں اور اسپتالوں بشمول جناح اسپتال کراچی کو بھی آگاہ کردیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ ڈاکٹر غلام رسول موسم سرما کے اختتام پر ہی آگاہ کر چکے تھے کہ رواں برس پورے ملک میں موسم گرما اپنے مقررہ وقت سے قبل آجائے گا جس کے بعد درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافے کا امکان ہے۔

    ماہرین اس کی وجہ موسمی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج اور اس کی وجہ سے عالمی درجہ حرارت میں ہونے والے اضافے یعنی گلوبل وارمنگ کو قرار دے رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج سے مطابقت کیسے کی جائے؟

    مزید پڑھیں: گلوبل وارمنگ کم کرنے کے طریقے

    یاد رہے کہ کلائمٹ چینج کے نقصانات کا سامنا کرنے کے حوالے سے پاکستان پہلے 10 ممالک میں شامل ہے اور اس کا سب سے بدترین نقصان پورے ملک کے درجہ حرارت میں اضافہ ہے جو پانی کے ذخائر اور زراعت کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

  • دھوپ میں لو لگنے سے موت کیوں ہوتی ہے؟

    دھوپ میں لو لگنے سے موت کیوں ہوتی ہے؟

    ہم سب دھوپ میں گھومتے ہیں لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ کچھ لوگوں کو دھوپ لگ جانے کی وجہ سے اچانک موت کیوں ہوجاتی ہے؟

    ہمارے جسم کا درجہ حرارت ہمیشہ 37 ° ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے، اس درجہ حرارت پر ہی ہمارے جسم کے تمام اعضاء صحیح طریقے سے کام کر پاتے ہیں۔

    پسینے کے طور پر پانی باہر نکال کر جسم 37 ° سینٹی گریڈ درجہ حرارت برقرار رکھتا ہے، مسلسل پسینہ نکلتے وقت پانی پیتے رہنا انتہائی مفید اور ضروری ہے. اس کے علاوہ بھی پانی بہت کارآمد ہے۔

    موت کیسے واقع ہوتی ہے؟


    درجہ حرارت اگر 45 ہو تو جسم میں پانی کی کمی ہونے پر ہمارا جسم پسینے کے ذریعے خارج ہونے والے پانی کے اخراج کو روکتا ہے یعنی بند کردیتا ہے

    ہے جب باہر درجہ حرارت 45 ڈگری سے زائد ہو جاتا ہے تو جسم کا کولنگ سسٹم ٹھپ ہو جاتا ہے، تب جسم کا درجہ حرارت 37 ڈگری سے زیادہ ہونے لگتا ہے۔ جسم کا درجہ حرارت جب 42 ° سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے تو خون گرم ہونے لگتا ہے اور خون میں موجود پروٹین پکنے لگتا ہے۔

    اس عمل میں جسم کے پٹھے اکڑنے لگتے ہیں اور اس دوران سانس لینے کے لئے ضروری پٹھے بھی کام کرنا بند کر دیتے ہیں جسم کا پانی کم ہوجانے سے خون گاڑھا ہونے لگتا ہے، بلڈ پریشر لوہوجاتا ہے، اہم عضو (بالخصوص دماغ) تک خون کی رسائی رک جاتی ہے اور


    ہیٹ اسٹروک کی وجوہات، علامات اور بچاﺅ کیلئے احتیاطی تدابیر


     انسان کوما میں چلا جاتا ہے اور جسم کے ایک کے بعد ایک عضو دھیرے دھیرے کام کرنا بند کر دیتے ہیں، اور اس طرح اس کی موت واقع ہوجاتی ہے۔

    گرمی کے دنوں میں ایسے مسائل ٹالنے کے لئے مسلسل پانی پیتے رہنا چاہئے، اس سے ہمارے جسم کا درجہ حرارت 37 ° ڈگری برقرار رہ پائے گا
    اس بات پر ہمیں توجہ دینا چاہئے کہ آنے والے کچھ دنوں میں اكونكس کے گہرے اثرات ہمارے خطے کے موسم پر پڑیں گے۔

    یہ اثرات خط استوا کے ٹھیک اوپرسورج چمکنے کی وجہ سے پیدا ہوتےہیں۔ درجہ حرارت 40 ڈگری یا اس سے اوپر ہوگا اور موسم کی یہ سختی جسم میں پانی کی کمی اور لو لگنے والی صورتحال پیدا کردے گی۔

    احتیاطی تدابیر


    برائے مہربانی اس دوران دوپہر 12 سے تین کے درمیان زیادہ سے زیادہ گھر‘ کمرے ‘ آفس یا سایہ دار جگہ میں رہنے کی کوشش کریں۔

    روزانہ کم از کم تین لیٹر پانی استعمال کریں اور گردے کے امراض میں مبتلا افراد روزانہ کم از کم 6 سے 8 لیٹر پانی پینے کی کوشش کریں۔

    ٹھنڈے پانی سے نہائیں ۔

    گوشت کا استعمال بند یا کم از کم کردیں‘ پھلوں اور سبزیوں کو غذا کا حصہ بنائیں۔

    بلڈ پریشر پر نظر رکھیں اور لو ہونے کی صورت میں فوری طور پر مشروبات کا استعمال زیادہ کریں اور کوشش کریں کہ گلوکوز بھی استعمال کریں۔

    گرمی کی لہر کوئی مذاق نہیں‘ اگر آپ معاملے کی سنگینی بھانپنا چاہتے ہیں تو ایک غیر مستعمل موم بتی کھلی جگہ میں رکھ دیں اگر وہ پگھل جائے تو سمجھ لیں کہ صورتحال نازک ہے۔ کمرے میں دو کھلے برتنوں کو نصف بھر کر رکھیں کہ نمی برقرار رکھی جاسکے۔

  • کراچی ہیٹ ویو: اسے ہوّا مت بنائیں

    کراچی ہیٹ ویو: اسے ہوّا مت بنائیں

    کراچی: جناح اسپتال کی ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی کا کہنا ہے کہ کراچی میں آنے والی ہیٹ ویو اب ایک معمول کی بات ہوگی۔ اسے ہوّا بنانے کی ضرورت نہیں۔

    کراچی میں کلائمٹ چینج پر ہونے والے ایک مباحثہ میں کراچی کی ہیٹ ویو کو بھی موضوع بحث بنایا گیا۔ پینل ڈسکشن میں ایڈیشنل کمشنر شاہ زیب شاہ، ڈائریکٹر جناح اسپتال ڈاکٹر سیمی جمالی سمیت مختلف ماہرین نے شرکت کی۔

    آئی بی اے میں ہونے والے اس مباحثے کے موضوعات تو اور بھی تھے لیکن شرکا کی توجہ کراچی کی ہیٹ ویو رہی۔ اسسٹنٹ کمشنر شاہ زیب شاہ نے حکومتی اقدامات کے بارے میں بتایا کہ شہر بھر میں کئی مقامات پر ہیٹ اسٹروک ایمرجنسی سینٹرز قائم کیے جاچکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت اس حوالے سے طویل المدتی منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔ اب درخت کٹنے پر ایکشن بھی لیا جارہا ہے اور ذمہ داروں کے خلاف فوری کارروائی کی ہدایت بھی دی گئی ہے۔

    اسسٹنٹ کمشنر کے مطابق سال 2015 میں ہیٹ ویو کراچی کے لیے بالکل نئی بات تھی۔ چنانچہ اسے سمجھنے اور اقدامات اٹھانے میں وقت لگا اور یوں بے شمار قیمتی جانیں ضائع ہوگئیں۔ ان کے مطابق اس سال ڈیزاسٹر ریلیف مینجمنٹ کو بھی ہیٹ ویو کے لیے تیار کیا گیا ہے جو پچھلے سال نہیں تھا۔

    شرکا کی جانب سے درخت کٹنے کے سوال پر انہوں نے آگاہ کیا کہ اس ضمن میں ایک ہیلپ لائن 1299 قائم کی جا چکی ہے جس پر اس قسم کی شکایات درج کروائی جاسکتی ہیں۔

    جناح اسپتال کی ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی کا کہنا تھا کہ کراچی میں آنے والی ہیٹ ویو کلائمٹ چینج کے باعث اب ایک معمول کی بات ہوگی۔ اسے ہوا بنانے کی ضرورت نہیں۔ خوف مت پھیلائیں، آگہی پھیلائیں کہ لوگوں کو کیسے بچنا ہے۔

    ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق پچھلے سال کی نسبت اس سال لوگ آگاہ بھی ہیں اور انہوں نے خود ہی حفاظتی انتظامات اختیار کرنے شروع کردیے ہیں۔ مختلف سرکاری و غیر سرکاری اور فلاحی تنظیموں کی جانب سے بھی نہ صرف آگاہی و شعور پھیلایا جارہا ہے بلکہ عملی اقدامات بھی کیے گئے جیسے پانی کے اسٹالز لگانا اور عوامی جگہوں کو سایہ دار بنانا۔

    ماہر برائے موسمیاتی تبدیلی عباد الرحمٰن نے بتایا کہ پاکستان کا عالمی گرین ہاؤس گیسوں میں اخراج کا صرف 0.6 حصہ ہے۔ کلائمٹ چینج عالمی امن و امان کے لیے ایک بہت بڑا خطرہ ہے اور مستقبل میں یہ شدت پسندی میں کئی گنا اضافہ کرے گا۔