Tag: heatwave

  • کراچی میں قیامت خیزگرمی‘ درجہ حرارت 43 ڈگری سےتجاوزکرنےکا امکان

    کراچی میں قیامت خیزگرمی‘ درجہ حرارت 43 ڈگری سےتجاوزکرنےکا امکان

    کراچی : محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ شہر قائد میں آج بھی موسم گرم اور خشک رہے گا جبکہ درجہ حرارت 43 ڈگری سے تجاوزکرنے کا امکان ہے۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق سمندری ہوائیں بند ہونے کے باعث کراچی میں آج پارہ 43 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کرنے کا امکان ہے۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ کراچی میں صبح 8 بجے درجہ حرارت 30 سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جبکہ ہوا میں نمی کا تناسب 17 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔

    محکمہ موسمیات نے کراچی میں درجہ حرارت بڑھنے کی وجہ سے 23 مئی تک ہیٹ ویو کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے الرٹ جاری کیا ہے۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ اس دوران جنوب مغربی سمت سے چلنے والی سمندری ہوائیں بند ہونے سے بھی گرمی کی شدت میں اضافہ ہوگا۔

    دوسری جانب طبی ماہرین نے شہریوں کو دھوپ میں باہر نکلنے سے گریز کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ اگرباہرجانا بھی پڑے تو چھتری استعمال کریں اور سر پر گیلا کپڑا رکھیں۔

    کراچی ملک کا دوسرا گرم ترین شہربن گیا

    خیال رہے کہ محکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ روز بھی کراچی کا درجہ حرارت 44 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ہیٹ اسٹروک سے روزے دار کس طرح محفوظ رہیں؟ ڈاکٹر سیمی جمالی کی تجاویز

    ہیٹ اسٹروک سے روزے دار کس طرح محفوظ رہیں؟ ڈاکٹر سیمی جمالی کی تجاویز

    کراچی: شہر قائد میں سورج گزشتہ دو روز سے آگ برسا رہا ہے اور محکمہ موسمیات نے بھی خبردار کیا ہے کہ گرمی کا سلسلہ آئندہ چند روز تک جاری رہے گا جبکہ سمندری ہوائیں رکنے کے باعث ہیٹ اسٹروک کا بھی خدشہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ماہ صیام میں سورج کا پارہ چڑھنے کے بعد لوگ رمضان کی برکتوں کو سمیٹنے کے لیے روزہ رکھ رہے ہیں اور اُن کی کوشش ہے کہ خیروعافیت کے ساتھ پورے ماہ میں برکتیں سمیٹیں۔

    محکمہ موسمیات نے دو روز قبل خبردار کیا تھا کہ شہر میں گرمی کا راج آئندہ پانچ روز تک جاری رہے گا اور سمندری ہوائیں رُک جائیں گی جس کے باعث شہر میں ہیٹ اسٹروک کا خدشہ ہے۔

    طبی ماہرین روزے داروں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے محفوظ رہنے کے لیے احتیاطی تدابیر کا خاص خیال رکھیں اور دھوپ کے وقت بنا ضرورت گھروں سے باہر نہ نکلیں۔

    اے آر وائی کے پروگرام سوال یہ ہے میں گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر سیمی جمالی کا کہنا تھا کہ سرکاری اسپتالوں میں ہیٹ اسٹروک سے نمٹنے کے لیے ہنگامی اقدامات کیے گئے ہیں، کے الیکٹرک کو چاہیے کہ وہ زیادہ لوڈشیڈنگ نہ کرے کیونکہ گزشتہ برس بھی گرمی کی شدت اور بجلی کی عدم فراہمی سے کئی لوگ متاثر ہوئے تھے جن میں خواتین کی زیادہ تعداد تھی۔

    احتیاطی تدابیر

    انہوں نے مشورہ دیا کہ ہیٹ اسٹروک سے محفوظ رہنے کے لیے افطار کے بعد اور سحری میں پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں اور دھوپ میں نکلنے سے گریز کریں تاہم اگر باحالتِ مجبوری دھوپ میں نکلنا پڑے تو چھتری کا استعمال ضرور کریں۔

    ڈاکٹر سیمی جمالی نے ہیٹ اسٹروک سے متاثرہ افراد کی نشاندہی اور فوری طبی امداد کا طریقہ بھی بتایا جسے جاننے کے لیے ویڈیو دیکھیں۔

    ڈی جی میٹ عبدالرشید کے مطابق کراچی میں شدید گرمی کی وجہ سمندری ہوا کا رکنا ہے،  جھلسا دینے والی گرمی کا سلسلہ بدھ تک جاری رہے گا۔ اُن کا کہنا تھا کہ سندھ کے بالائی علاقوں میں میں ہوا کا کم دباؤ پیدا ہوگیا جس کے باعث سمندری ہوا بالکل بند ہوئی،  کراچی میں شمال مغرب کی جانب سے ہواچل رہی ہے جو گرم اور خشک ہے، یہ سلسلہ 23 مئی تک جاری رہے گا اور سورج اسی طرح قہر ڈھائے گا تاہم آئندہ ہفتے سے  موسم میں بہتری ہوگی اور بارشوں کا بھی امکان ہے۔

    محکمہ موسمیات نے ہیٹ ویوو الرٹ جاری کرتے ہوئے پانی اور بجلی کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے کےالیکٹرک، پی ڈی ایم اے اوردیگرادروں کو  ایڈوائزری بھی  جاری کردی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کراچی میں آج بھی قیامت خیزگرمی ،پارہ43 ڈگری تک جائے گا

    کراچی میں آج بھی قیامت خیزگرمی ،پارہ43 ڈگری تک جائے گا

    کراچی : شہر قائد والے تیار ہوجائیں، محکمہ موسمیات نے ہیٹ ویوالرٹ جاری کردیا اور آج بھی کراچی میں دن کے اوقات میں سمندری ہوائیں بند رہنے کا خدشہ ظاہر کر دیا ہے، آج درجہ حرارت تینتالیس ڈگری کوچھوسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں چلچلاتی دھوپ اورگرم موسم کی روزے داروں کا برا حال کردیا ہے ، آج بھی شہر قائد میں سورج آگ برسائے گا اور پارہ 43 تک جانے کا امکان ہے۔

    کراچی کا موجودہ درجہ حرارت 39 ڈگری سینٹی گریڈ اور ہوا میں نمی کا تناسب 15 فیصد ہے۔

    محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ آئندہ چھ روز تک کراچی میں قیامت خیزگرمی پڑے گی، ڈائریکٹر میٹ عبدالرشید کا کہنا ہے کہ اپر سندھ میں ہوا کا کم دباؤ پیدا ہوگیا ہے، کم دباؤ کے باعث سمندری ہوا بند ہوگئی ہے، کراچی میں شمال مغرب کی جانب سے ہواچل رہی ہے، شمال مغرب سے چلنے والی والی گرم اور خشک ہوا کے نتیجے میں23 مئی تک سورج قہر ڈھائے گا، جس کے بعد بتدریج موسم بہتر ہونا شروع ہو جائے گا، بارش کا کوئی امکان نہیں۔

    ڈائریکٹرمیٹ کے مطابق آئندہ 24گھنٹے مزید گرم اورخشک ہوا چلنے کا امکان ہے، شمال مغرب کی ہواؤں کے باعث لو کی کیفیت کا امکان ہے، گرمی کایہ سلسلہ بدھ تک جاری رہے گا، سمندری ہوائیں چلنے کے بعد درجہ حرارت میں کمی کا امکان ہے۔

    محکمہ موسمیات نے ہیٹ ویوو الرٹ جاری کرتے ہوئے پانی اور بجلی کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے کےالیکٹرک، پی ڈی ایم اے اوردیگرادروں کو بھی ایڈوائزری جاری کردی۔

    شہر کے مختلف اسپتالوں میں بھی ہیٹ ویوو سے بچاؤ کے انتظامات کیے گئے ہیں، ڈاکٹروں کا کہنا ہے شہری غیرضروری طور پر گھر سے نکلنے سے گریز کریں ۔

    گرمی کی شدت میں اضافے اور حبس کے باعث ماہرین نے شہریوں کو احتیاط کی ہدایت کی ہے۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ آئندہ چوبیس گھنٹے کے دوران بلوچستان کے علاقے کوئٹہ، قلات، برکھان اور تربت شدید گرمی کی لپیٹ میں رہیں گے، کراچی، حیدرآباد، میرپورخاص اور سکھر میں سورج آگ برسائے گا تاہم مالاکنڈ، ہزارہ، پشاور، کوہاٹ، راولپنڈی ڈویژن، فاٹا، اسلام آباد، کشمیر اور گلگت بلتستان میں چند مقامات پر تیزہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔

    پنجاب کے میدانی علاقوں میں تیز اور گردآلود ہوائیں چلنے کا امکان ہے۔

    گزشتہ روز سب سے زیادہ شہید بینظر آباد، چھور اور مٹھی میں پینتالیس ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پاکستان اور بھارت میں ناقابل برداشت جان لیوا ہیٹ ویوز کا خدشہ

    پاکستان اور بھارت میں ناقابل برداشت جان لیوا ہیٹ ویوز کا خدشہ

    نیویارک: پاکستان اور بھارت میں غیر معمولی موسم گرما اب عام بات بن گیا ہے تاہم ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ رواں صدی کے خاتمے تک اس خطے میں ایسی ہیٹ ویوز آئیں گی جو نہایت خطرناک، جان لیوا اور ناقابل برادشت ہوں گی۔

    امریکا کے میساچوسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کی جانب سے کی جانے والے تحقیق میں بتایا گیا کہ سنہ 2100 تک جنوبی ایشیا قیامت خیز گرمیوں کی زد میں آجائے گا۔

    تحقیق کے مطابق پاکستان کا جنوبی علاقہ، شمالی بھارت اور بنگلہ دیش اس سے سب سے زیادہ متاثر ہوں گے۔

    ماہرین کے مطابق گرمی کی یہ شدت اس قدر ہوگی کہ گھر سے باہر دھوپ میں نکلنا ایک نا ممکن عمل بن جائے گا۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ اس جان لیوا گرمی سے دریائے سندھ کا زرخیز علاقہ اور بھارت میں دریائے گنگا بھی متاثر ہوں گے جو دونوں ممالک میں غذائی پیداوار کا سب سے اہم اور بڑا ذریعہ ہیں۔

    مزید پڑھیں: ہیٹ ویو کو ہوّا مت بنائیں

    ایم آئی ٹی کے ایک پروفیسر کے مطابق یہ صرف ہیٹ ویو نہیں ہوگی جو لوگوں کی ہلاکت کا باعث بنے گی، بلکہ اس کے باعث ہونے والی قلت آب، خشک سالی اور غذائی پیداوار میں کمی لوگوں کی زندگیوں کے لیے خطرناک ثابت ہوں گی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ گرمی کی شدت میں اضافے کا عمل شروع ہوچکا ہے اور یہ اگلی آنے والی دہائیوں میں مزید شدت اختیار کرجائے گا اور رواں صدی کے اختتام تک یہ گرمیاں ناقابل برداشت صورت اختیار کرلیں گی۔

    یاد رہے کہ قیامت خیز ہیٹ ویوز پاکستان کے لیے نئی نہیں، اور سنہ 2015 میں صوبہ سندھ کا دارالحکومت کراچی خطرناک ہیٹ ویو کا سامنا کر چکا ہے جس میں 1 ہزار سے زائد افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

    اس ہیٹ ویو نے بھارت کو بھی متاثر کیا تھا اور دونوں ممالک میں تقریباً ساڑھے 3 ہزار افراد شدید گرمی کے باعث لقمہ اجل بن گئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کراچی میں پھر ہیٹ ویو کا امکان

    کراچی میں پھر ہیٹ ویو کا امکان

    کراچی: صوبہ سندھ کا دارالحکومت کراچی رواں برس مئی اور جون میں ایک بار پھر ہیٹ ویو کا نشانہ بن سکتا ہے۔ محکمہ موسمیات نے مئی اور جون میں گرمی میں اضافے کا الرٹ جاری کردیا۔

    محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر غلام رسول کا کہنا ہے کہ شہر قائد مئی اور جون میں شدید گرمی کی لپیٹ میں آجائے گا اور ان 2 ماہ میں موسم خشک رہے گا۔

    ڈاکٹر غلام رسول کے مطابق کراچی میں درجہ حرارت 2 سے 3 مرتبہ 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک جاسکتا ہے۔

    محکمہ موسمیات کراچی میں گرمی بڑھنے اور ہیٹ ویو کے خطرہ کی صورت میں 3 روز قبل الرٹ جاری کرے گا۔

    مزید پڑھیں: ہیٹ اسٹروک کی وجوہات، علامات اور بچاؤ

    یاد رہے کہ محکمہ موسمیات نے سال کے آغاز میں ہی انتباہ کردیا تھا کہ رواں برس ملک میں موسم گرما اپنے مقررہ وقت سے قبل آجائے گا۔

    ڈاکٹر غلام رسول کا کہنا تھا کہ پاکستان میں موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج کے اثرات گزشتہ برس اگست کے بعد سے واضح طور پر سامنے آنا شروع ہوئے ہیں۔

    کلائمٹ چینج ہی کی وجہ سے اس بار موسم سرما کے معمول میں تبدیلی ہوئی اور جنوری کے آخر میں شدید سردیوں کا آغاز ہوا۔ اب جبکہ موسم گرما اپنے عروج پر ہے تو اس میں مزید اضافہ متوقع ہے۔

    مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج سے مطابقت کیسے کی جائے؟

    مزید پڑھیں: گلوبل وارمنگ کم کرنے کے طریقے

    ماہرین متفق ہیں کہ کلائمٹ چینج کی وجہ سے کراچی میں ہیٹ ویو اب ہر سال معمول کی بات بن جائے گی اور اس سے مطابقت کرنے کے لیے حکومت اور عام افراد کو فوری طور پر طویل المدتی اقدامات کرنے ضروری ہیں۔

    یاد رہے کہ سنہ 2015 میں بھی کراچی کو گرمی کی قیامت خیز لہر نے اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا جس میں 1 ہزار سے زائد افراد اپنی جانیں گنوا بیٹھے تھے۔

    اسلام آباد بھی شدید گرمی کی لپیٹ میں

    ڈاکٹر غلام رسول کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی کلائمٹ چینج کے اثرات ظاہر ہورہے ہیں اور وہاں بھی گرمی میں اضافہ ہورہا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد میں سنہ 2006 میں درجہ حرات 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر گیا تھا اور یہ اپریل کے آخر میں ہوا تھا۔

    تاہم رواں برس اپریل کے وسط میں ہی اسلام آباد کا درجہ حرات 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا پہنچا۔

    مزید پڑھیں: سال 2016 تاریخ کا متواتر تیسرا گرم ترین سال

    ماہرین اس گرمی میں اضافے کی وجہ موسمی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج اور اس کی وجہ سے عالمی درجہ حرارت میں ہونے والے اضافے یعنی گلوبل وارمنگ کو قرار دے رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ کلائمٹ چینج کے نقصانات کا سامنا کرنے کے حوالے سے پاکستان پہلے 10 ممالک میں شامل ہے اور اس کا سب سے بدترین نقصان پورے ملک کے درجہ حرارت میں اضافہ ہے جو پانی کے ذخائر اور زراعت کو نقصان پہنچا رہا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • کلائمٹ چینج سے مطابقت کیسے کی جائے؟

    کلائمٹ چینج سے مطابقت کیسے کی جائے؟

    کراچی: 2015 کا سال کراچی کے لیے ایک ’انوکھا‘ سال تھا۔ اس سال جب رمضان شروع ہوا تو اس کے ساتھ ہی قیامت خیز گرمی شروع ہوگئی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے 1 ہزار سے زائد جانیں لے لیں۔ اس قدر شدید گرمی کراچی کے شہریوں کے لیے ایک بالکل نئی بات تھی چنانچہ اسے سمجھنے اور اس سے بچاؤ کے اقدامات اٹھانے میں وقت لگا اور اس دوران ہلاکتوں کی تعداد بڑھتی چلی گئی۔

    شہر میں ہنگامی بنیادوں پر سرکاری و نجی اسپتالوں میں ہیٹ ریلیف سینٹرز قائم کردیے گئے اور 3 دن بعد جب ہیٹ ویو ختم ہوئی تو یہ اپنے ساتھ 1700 جانیں لے چکی تھیں۔

    گرمی کی اس شدید لہر نے تمام متعلقہ سرکاری اداروں اور ماہرین کو سر جوڑ کر بیٹھنے پر مجبور کردیا۔ ماہرین نے خبردار کردیا کہ یہ ہیٹ ویو اب ہر سال کراچی کے موسم کا حصہ ہوں گی اور یہ لہر ایک بار نہیں بلکہ بار بار آئیں گی۔ اس وارننگ نے سب کو اور پریشان کردیا۔

    بہرحال 2016 کے آغاز سے ہی ہیٹ ویو کے خلاف مؤثر اقدامات شروع کردیے گئے اور بڑے پیمانے پر آگہی مہمات چلائی گئیں جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ رواں برس اب تک آنے والی ہیٹ ویو میں صرف 3 افراد ہلاک ہوئے۔

    ہیٹ ویو کیا ہے؟

    کراچی جیسے شہر میں رہتے ہوئے، جو ایک صنعتی حب بن چکا ہے اور درختوں کی کٹائی روز بروز جاری ہے، اس بات کو سمجھنا از حد ضروری ہے کہ ہیٹ ویو کیا ہے؟

    ہیٹ ویو موسمیاتی تغیرات یا کلائمٹ چینج کے باعث پیدا ہونے والا ایک عمل ہے۔ کسی مقام کے ایک اوسط درجہ حرارت میں 5 سے 6 ڈگری اضافہ ہوجائے، ساتھ ہی ہوا بند ہوجائے، اور یہ عمل مستقل 3 سے 5 دن جاری رہے تو اسے ہیٹ ویو کہا جاتا ہے۔ اس کا پیمانہ ہر مقام کے لیے مختلف ہے۔

    مثال کے طور پر نیدرلینڈز میں واقع ڈی بلٹ علاقہ کا اوسط درجہ حرارت 25 ڈگری سینٹی گریڈ ہے۔ اگر اس کا درجہ حرارت بڑھ کر 30 ہوجائے تو اسے ہیٹ ویو کہا جاسکتا ہے۔

    کراچی کا جون (گرمی) کے مہینے میں اوسط درجہ حرارت 31 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ لیکن گذشتہ برس یہ 49 ڈگری سینٹی گریڈ تک چلا گیا جس نے شہر کو تپتے دوزخ میں تبدیل کردیا۔

    عالمی درجہ حرارت میں 2 ڈگری سینٹی گریڈ کا اضافہ؟

    اکیسویں صدی کا آغاز ہوتے ہی صنعتی ترقی میں بے پناہ اضافہ ہوگیا۔ اس کے ساتھ ساتھ کئی دیگر مسائل کا بھی آغاز ہوگیا جس میں سے ایک آبادی کا دیہاتوں اور ترقی پذیر علاقوں سے شہروں کی طرف ہجرت کرنا تھا۔ اس سے شہروں کی آبادی میں بے پناہ اضافہ ہوا، رہائش و دیگر سہولیات کے لیے تعمیرات شروع ہوئیں جس کے لیے درختوں، جنگلوں کو کاٹا گیا اور پارکس کی جگہ ختم کی گئی، شہر کے انفراسٹرکچر پر منفی اثر پڑا اور شور، فضا کی آلودگی میں بے پناہ اضافہ ہوگیا۔

    ان صنعتوں سے جن گیسوں کا اخراج شروع ہوا اس نے شہر کی فضا کو آلودہ کیا، انسانوں کی صحت پر منفی اثر ڈالا، جنگلی حیات کو نقصان پہنچایا، اور مجموعی طور پر شہروں کے درجہ حرارت میں اضافہ ہوگیا۔

    ان گیسوں نے اوزون کی تہہ کو بھی نقصان پہنچایا۔ اوزون آسمان کے نیچے وہ تہہ ہے جو سورج کی روشنی کو براہ راست زمین پر آنے سے روکتی ہے۔ اس تہہ کی خرابی سے بھی سورج کی روشنی زمین پر زیادہ آنے لگی اور یوں گرمی میں اضافہ ہوگیا۔

    کراچی اس حوالے سے دہرے خطرات کا شکار ہے۔ ایک جانب میٹرو پولیٹن شہر ہونے کے باعث عمارتوں کا جنگل ویسے ہی اس شہر کی سانس بند کیے ہوئے ہے، دوسری جانب چونکہ یہ ساحلی شہر ہے، اور گلوبل وارمنگ کے باعث گلیشیئرز پگھل رہے ہیں اور سطح سمندر میں اضافہ ہورہا ہے، تو کراچی کو ایک بڑے سونامی کا بھی خطرہ ہے۔ سطح سمندر میں اضافے کے باعث کراچی کے کئی ساحلی گاؤں اپنی زمین کھو چکے ہیں جبکہ کچھ دیہاتوں کا اگلے چند سالوں میں صفحہ ہستی سے مٹ جانے کا امکان ہے۔

    گذشتہ برس موسمیاتی تغیر یا کلائمٹ چینج کی عالمی کانفرنس میں ایک تاریخی معاہدے پر دستخط کیے گئے جس میں پاکستان سمیت 195 ممالک نے اس بات کا عزم کیا کہ وہ اپنی صنعتی ترقی کو محدود کریں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ان کی صنعتی ترقی عالمی درجہ حرارت میں 2 ڈگری سینٹی گریڈ سے زائد اضافہ نہ کرے۔

    کراچی ہیٹ ویو سے کیسے نمٹا گیا؟

    تاہم یہ 2 ڈگری سینٹی گریڈ بھی شہروں کی نفسیات تبدیل کردے گا اور انہیں اپنے ترقیاتی منصوبے اس اضافے کو مدنظر رکھتے ہوئے بنانے ہوں گے۔

    یہاں ہم جائزہ لیں گے کہ 2015 میں کراچی میں آنے والی ہیٹ ویو پر کس طرح قابو پایا گیا۔

    سال 2015 میں آنے والی ہیٹ ویو کے بعد ماہرین نے خبردار کردیا کہ یہ لہر اگلے سال، اور ہر سال آئے گی اور کراچی کے شہریوں کو اس کے لیے تیار رہنا ہوگا۔ چنانچہ 2016 کے آغاز سے ہی تمام متعلقہ ادارے الرٹ تھے اور شروع سال سے ہی اس پر کام ہو رہا تھا۔

    گرمیوں کے آغاز سے ہی اخبارات اور الیکٹرونک میڈیا کے ذریعہ بڑے پیمانے پر آگاہی مہم شروع کردی گئی جس میں لوگوں کو ہیٹ ویو سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر، اس کا شکار ہونے کی صورت میں اس کی علامات اور اس کے بعد جان بچانے کے اقدامات اٹھانے کے بارے میں بتایا گیا۔

    ان آگاہی پیغامات میں لوگوں کو دن کے اوقات میں گھر سے باہر نکلنے، دھوپ کے چشمے اور ہیٹ استعمال کرنے، پانی زیادہ پینے، زیادہ مشقت کا کام نہ کرنے کا کہا گیا جبکہ ہیٹ ویو کا شکار ہونے کی صورت میں انہیں قریبی ہیٹ ریلیف سینٹرز کے بارے میں بتایا گیا۔

    محکمہ موسمیات کو الرٹ رکھا گیا جس کے باعث ہیٹ ویو شروع ہونے سے ایک ہفتہ قبل ہی عوام کو آگاہ کردیا گیا۔

    حکومت کی جانب سے ڈیزاسٹر ریلیف مینجمنٹ کے تحت سرکاری اسپتالوں میں خصوصی ہیٹ ریلیف سینٹرز قائم کیے گئے۔ گرمیوں کی تعطیلات کی وجہ سے اسکول بند ہونے کے باعث اسکول اور کالجوں میں بھی یہ سینٹرز قائم کیے گئے۔

    مختلف تنظیموں کی جنب سے شہر بھر میں واٹر اسپاٹس قائم کردیے گئے جہاں سے ہیٹ ویو کے دنوں میں شہروں کو مفت پانی کی بوتلیں فراہم کی گئیں۔

    مختلف سرکاری و غیر سرکاری ایمبولینس سروسز بھی الرٹ رہیں جس کے تحت تمام علاقوں کے مرکزی مقامات پر تیار ایمبولینس کھڑی رہیں تاکہ کسی ہنگامی صورتحال میں فوری مدد کو پہنچا جاسکے۔

    ہیٹ ویو سے ہونے والی اموات کی وجہ چونکہ درختوں اور سایہ دار جگہوں کی عدم فراہمی تھی لہٰذا کمشنر کراچی کی جانب سے کسی بھی مقام پر درخت کٹنے کی صورت میں ذمہ داران کے خلاف فوری کارروائی کا حکم دیا گیا اور اس ضمن میں ایک ہیلپ لائن 1299 قائم کی گئی جس پر درخت کٹنے کی شکایات درج کروائی جاسکتی ہیں۔

    چونکہ عوام خود بھی ہیٹ ویو کی تباہ کاری سے خوف زدہ تھی چنانچہ رواں برس تمام احتیاطی تدابیر اٹھائی گئیں اور یوں 2015 کی 1700 اموات کے مقابلے اس سال ہیٹ ویو سے صرف 3 اموات ہوئیں۔

    یہاں کراچی کے جناح اسپتال کی ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی کا ذکر ضروری ہے جن کے مطابق ’کراچی میں آنے والی ہیٹ ویو کلائمٹ چینج کے باعث اب ایک معمول کی بات ہوگی۔ اسے ہوا بنانے کی ضرورت نہیں۔ خوف مت پھیلائیں، آگہی پھیلائیں کہ لوگوں کو کیسے بچنا ہے‘۔

    مطابقت کیسے کی جائے؟

    ماحولیاتی شعبہ میں دو اصلاحات استعمال کی جاتی ہیں، مٹی گیشن یعنی کمی کرنا اور ایڈاپٹیشن یعنی مطابقت پیدا کرنا۔

    کلائمٹ چینج ایک نیم قدرتی عمل ہے چنانچہ اسے روکنا یا اس میں کمی کرنا ممکن نہیں۔ لیکن اس سے مطابقت پیدا کرنی ازحد ضروی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ گذشتہ برس کی ہیٹ ویو پر اٹھائے جانے والے تمام اقدامات عارضی ہیں اور کسی خاص موقع پر انہیں اپنا کر زندگیاں تو بچائی جا سکتی ہیں تاہم مستقل بنیادوں پر گلوبل وارمنگ سے مطابقت کرنا ضروری ہے۔ اس کے لیے شہر کو ایک طویل المعیاد اور پائیدار منصوبہ بندی کی ضرورت ہے جس میں ماحولیاتی خطرات کو سرفہرست رکھا جائے۔

    مزید پڑھیں: پاکستان میں شعبہ ماحولیات ۔ 1947 سے اب تک کا تاریخی جائزہ

    موسم کی شدت سے مطابقت پیدا کرنے کے لیے ماہرین کچھ تجاویز اپنانے پر زور دیتے ہیں۔

    شہر بھر میں بڑے پیمانے پر شجر کاری کی ضرورت ہے۔ کراچی میں شجر کاری تو کی جارہی ہے مگر بدقسمتی سے لگائے جانے والے درخت کونو کارپس کے ہیں۔ کونو کارپس ہماری مقامی آب و ہوا کے لیے بالکل بھی مناسب نہیں۔ یہ کراچی میں پولن الرجی کا باعث بن رہے ہیں۔ کونو کارپس دوسرے درختوں کی افزائش پر بھی منفی اثر ڈالتے ہیں جبکہ پرندے بھی ان درختوں کو اپنی رہائش اور افزائش نسل کے لیے استعمال نہیں کرتے۔

    بعض ماہرین کے مطابق کونو کارپس بادلوں اور بارش کے سسٹم پر بھی اثر انداز ہو رہے ہیں جس کے باعث کراچی میں مون سون کے موسم پر منفی اثر پڑ رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی جگہ نیم کے درخت لگائے جائیں جو شہر کے درجہ حرارت کو معتدل رکھیں گے۔

    پرانی نہروں اور ندیوں کا احیا کیا جائے۔ یہاں کراچی کی ایک مشہور نہر ’نہر خیام‘ کا تذکرہ ضروری ہے جو حکومت اور عوام کی غفلت کے باعث گندے نالے میں تبدیل ہوچکی ہے۔ یہی حال لیاری ندی کا ہے جبکہ کراچی کی ایک بڑی ملیر ندی میں فیکٹریوں کا زہریلا پانی خارج کیا جاتا ہے۔

    ہیٹ ریلیف سینٹرز کو سال بھر فعال رکھا جائے اور بڑے پیمانے پر ڈاکٹرز کو اس حوالے سے تربیت دی جائے۔

    محکمہ موسمیات کو تمام جدید ٹیکنالوجیز سے آراستہ کیا جائے تاکہ وہ بر وقت موسم کی شدت سے خبرادر کر سکیں۔

    حکومتی اداروں جیسے کے الیکٹرک اور مقامی واٹر بورڈ کے سیاسی استعمال سے گریز کیا جائے اور ان کی استعداد بڑھائی جائے تاکہ گرمی کے دنوں میں یہ عوام کو بجلی اور پانی فراہم کر سکیں۔

    سایہ دار جگہیں قائم کی جائیں۔ اس کی ایک مثال بھارت کے شہر ناگپور میں دیکھی گئی جہاں سگنلز پر سبز ترپال تان دیے گئے۔ یوں یہ سنگلز سایہ فراہم کرنے والے مقامت بن گئے۔ اس تدبیر سے ٹریفک قوانین کی عملداری میں بھی بہتری دیکھنے میں آئی۔

    ماہرین گرمی سے بچاؤ کی ایک تجویز گرین روف ٹاپ بھی دیتے ہیں۔ یہ طریقہ اب دنیا بھر میں مقبول ہورہا ہے۔ اس کے ذریعہ گھروں کی چھتوں پر سبز گھاس، درخت اور پھول پودے لگائے جاسکتے ہیں جس سے گھر قدرتی طور پر ٹھنڈے رہیں گے اور پنکھوں اور اے سی کا استعمال بھی کم ہوگا۔

    ایک اور طریقہ ورٹیکل یا عمودی گارڈننگ کا بھی ہے۔ اس کے ذریعہ جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے دیواروں میں بیلیں اور سبزہ اگایا جاسکتا ہے۔ یہ بھی گھروں اور دفتروں کو ٹھنڈا رکھنے میں مدد گار ثابت ہوں گے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کلائمٹ چینج اور گلوبل وارمنگ اگلے چند سال میں دنیا کے لیے امن و امان اور دہشت گردی سے بھی بڑا خطرہ ثابت ہوسکتے ہیں۔ یہی نہیں فطرت میں تبدیلی دنیا میں غربت، بے روزگاری، شدت پسندی اور جنگوں کو فروغ دے سکتی ہے جس کے لیے ضروری ہے کہ اس سے مطابقت پیدا کی جائے اور ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جائیں۔

  • گرمی سے اموات: وزیراعظم کل کراچی کا دورہ کریں گے

    گرمی سے اموات: وزیراعظم کل کراچی کا دورہ کریں گے

    کراچی: شہرمیں گرمی شدت سے 1100 کے لگ بھگ افراد کی ہلاکت کے بعد وزیر اعظم نواز شریف کل کراچی کا دورہ کریں گے۔

    گرمی کی شدید لہر کے شہر پرآفت ڈھانے کے بعد کراچی کا یہ وزیراعظم کا پہلا دورہ ہوگا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ 10 دنوں سے جاری گرمی کی شدید لہرمیں اب تک سندھ بھرمیں 1100 سے زائد اموات ہوچکی ہیں جن میں سے 1050 کے لگ بھگ صرف کراچی میں ہوئی ہیں۔

    فلاحی ادارے ایدھی فاونڈیشن نے جمعے کے روز 50 لا وارث لاشوں کی تدفین کی ہے جن کا کوئی پرسانِ حال نہیں تھا۔