Tag: HEC

  • یونیورسٹی آف لکی مروت نے تعلیمی اداروں کو غلط الحاق دیا: ایچ ای سی

    یونیورسٹی آف لکی مروت نے تعلیمی اداروں کو غلط الحاق دیا: ایچ ای سی

    پشاور: ہائر ایجوکیشن کمیشن نے یونیورسٹی آف لکی مروت میں خامیوں کی نشان دہی کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایچ ای سی نے کہا ہے کہ یونیورسٹی آف لکی مروت میں سینئر فیکلٹی ممبران کی اشد کمی ہے، کئی ملازمین کو اضافی شعبوں کی ذمہ داری دی گئی ہے جس سے مشکلات کا سامنا ہے۔

    ایچ ای سی کے مطابق یونیورسٹی نے بنیادی ضروریات پورا کیے بغیر دوسرے تعلیمی اداروں کو الحاق دیا جو غلط ہے، یونیورسٹی میں زیر تعلیم طلبہ اور اساتذہ کا تناسب بھی ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے مطابق نہیں ہے۔

    ہائر ایجوکیشن کمیشن کا کہنا ہے کہ لکی مروت یونیورسٹی میں ناقص سیکیورٹی اور دیگر مسائل کا کوئی مناسب حل نہیں نکالا گیا۔ واضح رہے کہ یونیورسٹی میں مسائل کی نشان دہی ایچ ای سی اور محکمہ اعلیٰ تعلیم خیبر پختون خوا نے کی ہے۔

  • ایچ ای سی کے ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام پر سوالات اٹھنے لگے، شعبہ ارضیات شدید متاثر

    ایچ ای سی کے ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام پر سوالات اٹھنے لگے، شعبہ ارضیات شدید متاثر

    کراچی: ایچ ای سی کے ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام پر سوالات اٹھنے لگے ہیں، ڈی جے سائنس کالج میں شعبہ ارضیات داخلوں کے حوالے سے شدید طور پر متاثر ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے بی ایس سی کے ڈگری پروگرام کو ایسوسی ایٹ ڈگری اِن سائنس میں تبدیل کر دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے تمام ڈگری پروگراموں بالخصوص شعبہ ارضیات میں طلبہ و طالبات کی رجسٹریشن انتہائی کم ہو گئی ہے۔

    پروفیسر ڈی جے سائنس کالج کا کہنا ہے کہ تمام ڈگری پروگراموں میں داخلوں کی تعداد 280 سے صرف 80 رہ گئی ہے، جب کہ شعبہ ارضیات کے طلبہ کل تعداد صرف 40 ہے، اور ڈیرھ سال سے امتحانات نہیں ہوئے۔

    واضح رہے کہ کراچی میں قائم ڈی جے سائنس کالج صوبہ سندھ کا واحد سرکاری کالج ہے جہاں جیولوجی کا میوزیم موجود ہے، تاہم جب سے ایچ ای سی نے بی ایس سی کے ڈگری پروگرام کو تبدیل کیا ہے، طلبہ نے اس میں دل چسپی لینا چھوڑ دیا ہے۔

    ڈی جے سائنس کالج کی خاتون پروفیسر نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ پروگرام میں اس تبدیلی کے بعد طلبہ پر یہ واضح نہیں ہے کہ دو سال یہاں پڑھنے کے بعد ان کا مستقبل ڈگری پر ہوگا یا ایسوسی ایٹ ڈگری یا ڈپلومہ پر ہوگا، یہ باتیں واضح نہ ہونے کی وجہ سے یہاں داخلے کم ہو گئے ہیں۔

    انھوں نے کہا ان دنوں امتحانات ڈیڑھ سال کے فرق سے ہو رہے ہیں، جس کی وجہ سے ہم دو کی بجائے تین سیشن چلانے پر مجبور ہیں۔

  • حکومت کا ہائر ایجوکیشن کمیشن کی خود مختاری ختم کرنے کا فیصلہ

    حکومت کا ہائر ایجوکیشن کمیشن کی خود مختاری ختم کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کی خودمختاری ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت ہائر ایجوکیشن کمیشن کے قیام کے آرڈی نینس 2002 میں ترامیم لا رہی ہے، ایچ ای سی کو اعلیٰ اختیاراتی خود مختار فورم کی بجائے وفاقی وزارت تعلیم کے ماتحت کیا جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیشن کے 18 رکنی خودمختار فورم میں صوبوں کی نمائندگی ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس سے اراکین کی تعداد 10 تک محدود ہو جائے گی۔

    ترمیم کے بعد ہائر ایجوکیشن کمیشن میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی تعیناتی اراکین ایچ ای سی کی بجائے وفاقی حکومت کرے گی، ترامیم کے تحت چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن کی مدت ملازمت بھی 4 سال سے کم کر کے 2 سال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مجوزہ ترامیم کے تحت وفاقی وزیر تعلیم کارکردگی سے عدم اطمینان کی صورت میں چیئرمین کو کسی بھی وقت سبک دوش کر سکیں گے۔

  • جامعات میں علمی آزادی کی بہت ضرورت ہے، چیئرمین ایچ ای سی کی پریس کانفرنس میں انکشافات

    جامعات میں علمی آزادی کی بہت ضرورت ہے، چیئرمین ایچ ای سی کی پریس کانفرنس میں انکشافات

    کراچی: چیئرمین اعلیٰ تعلیمی کمیشن پاکستان (ایچ ای سی) ڈاکٹر طارق بنوری نے انکشاف کیا ہے کہ ان کو عہدے سے ہٹوانے میں سابق چیئرمین ڈاکٹر عطا الرحمٰن کا ہاتھ تھا، جامعات میں علمی آزادی کی بہت ضرورت ہے، ملک میں اعلیٰ تعلیم کے حوالے سے ایک ایسی سوچ پر عمل کیا جا رہا تھا جس نے شعبے میں خرابیاں پیدا کر دیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ڈاکٹر چیئرمین ایچ ای سی طارق بنوری نے آج جمعرات کو پریس کلب میں پریس کانفرنس کی، انھوں نے کہا ملک میں اعلیٰ تعلیم کے سیکٹر میں کچھ بحران موجود ہیں، ایک ایسی سوچ پر عمل جاری تھا جس کی وجہ سے شعبے میں خرابیاں پیدا ہوئیں، ریسرچ کے معیار میں کمی ہوئی، اور تعلیم کا بہت نقصان ہوا، یہ معاملات طلبہ کے حقوق پر حملے کے مترادف ہیں۔

    انھوں نے کہا اعلیٰ تعلیم کی پالیسی ایسی بنائی گئی کہ جو کام نہیں ہونے چاہیے تھے وہ ہوئے، میں نے ان پالیسیوں کو بدلنے کو کوشش کی، تعلیم و ریسرچ کے معیار کو بہتر کرنے کی کوشش کی، لیکن کچھ قوتیں ہمارے کام میں رکاوٹ بنی ہوئیں ہیں۔

    چیئرمین ایچ ای سی نے کہا وفاقی حکومت نے پہلے بھی غلط کام کیا، مجھے عہدے سے ہٹایا گیا، لیکن مجھے اسلام آباد ہائی کورٹ نے بحال کر دیا، اب مجھ سے اختیارات لیے جا رہے ہیں جو غلط ہے، امید ہے عدالت اب بھی انصاف کرےگی۔

    ڈاکٹر طارق نے کہا جامعات میں علمی آزادی کی بہت ضرورت ہے، اساتذہ اور طلبہ کو دباؤ کا سامنا ہے، جامعات کو فیورٹ ازم کی بنیاد پر نہیں چلانا چاہیے، جامعات کے اپنے اختیارات ہیں جس میں مداخلت نہیں ہونی چاہیے، ہم نے احتساب کا عمل شروع کیا ہے، صرف مالی آڈٹ نہیں بلکہ کارکردگی کا بھی آڈٹ ہونا چاہیے۔

    ڈاکٹر طارق بنوری نے کہا کہ جامعہ کراچی کے اساتذہ نے مجھے سیمینار میں مدعو کیا تھا لیکن اساتذہ پر دباؤ ڈالا گیا کہ مجھے نا بلائیں اور سیمینار منسوخ کر دیاگیا، پھر جامعہ اردو کے اساتذہ نے مجھے مدعو کیا تو ان پر بھی دباؤ ڈالا گیا مگر انھوں نے دباؤ برداشت کر لیا، اس قسم کے غیر اخلاقی ہتھکنڈے نہیں اپنانے چاہیئں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اعلیٰ تعلیم کے لیے فنڈنگ بہت اہم معاملہ ہے، من پسند لوگوں کو فنڈنگ کی جا رہی تھی جسے میں نے روکا، ہم نے تعلیم کی بہتری کے لیے اقدامات کیے، ہم نے فنڈنگ کا فارمولا بنایا جو بہت شفاف ہے۔

    طارق بنوری نے کہا کہ وزیر اعظم ہاؤس میں جامعہ بنانے کے لیے ہم نے 70 کروڑ کا پی سی ون بنایا، بعد میں اس کے لیے ڈاکٹر عطا الرحمٰن نے 45 ارب کا پی سی ون بنا کر دیا، جو 25 ارب میں منظور ہوا، وہ منصوبہ 10 روپے کا بھی نہیں تھا، ہم نے اسے مسترد کیا، جس پر مجھے ہٹا کر وہ منصوبہ منظور کر لیا گیا اور جو زمین خریدی گئی وہ بھی غیر قانونی تھی۔

  • ہائیرایجوکیشن کمیشن کو نجی یونیورسٹیز کے غیرقانونی کیمپس بند کرنے کا حکم

    ہائیرایجوکیشن کمیشن کو نجی یونیورسٹیز کے غیرقانونی کیمپس بند کرنے کا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے ہائیرایجوکیشن کمیشن کو نجی یونیورسٹیز کے غیرقانونی کیمپس بند کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا غیر قانونی کیمپس سے پاس طلبا کو مخصوص طریقےسے ڈگریاں دی جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں یونیورسٹیوں کے غیرقانونی کیمپسز سے ڈگریاں جاری نا کرنے کی درخواست پرسماعت ہوئی ، کیس کی سماعت جسٹس عمرعطابندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی۔

    عدالت نے استفسار کیا سوال تھا کیا نجی یونیورسٹیاں اپنی حدود سےباہرذیلی کیمپس قائم کر سکتی ہیں ؟ ایچ ای سی نےواضح کردیا یونیورسٹیوں کو حدود سے باہر کیمپس کی اجازت نہیں ۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ ایچ ای سی نےکئی بارنجی یونیورسٹیوں کوغیرقانونی کیمپس پر الرٹ جاری کیے، ایچ ای سی کاموقف ہےغیر قانونی سرگرمیوں کو ختم کرانے میں تعاون ناگزیرہے، وفاق،صوبائی حکومتوں نےہائیرایجوکیشن کمیشن کےساتھ کوئی تعاون نہیں کیا۔

    وکیل علی ظفر نے کہا عدالت نےنیب کونجی یونیورسٹیوں کےخلاف کارروائی کا حکم دیاتھا، جس پر عدالت کاکہنا تھا کہ کمیشن کےپاس اختیارات ہیں، نیب کومعاملےکی تحقیقات کرنےکی ضرورت نہیں۔

    جسٹس عمرعطابندیال نے ریمارکس دیئے کہ اگرایچ ای سی کمزور ہے تو وفاق کو حکم دیں گے ، قوانین میں ترمیم کرے،وکیل طلباعلی ظفر نے کہا طلبا لاہور ہائی کورٹ اپنی ڈگریوں کے لیے گئےتھے، لاہور ہائی کورٹ نے نجی یونیورسٹیوں کے کیمپس کوغیر قانونی قراردیا۔

    جسٹس عمرعطابندیال نے مزید کہا کہ لاہور ہائی کورٹ نے درست اورحقائق پرمبنی فیصلہ دیا۔

    سپریم کورٹ نے ہائیرایجوکیشن کمیشن کو نجی یونیورسٹیز کے غیرقانونی کیمپس بند کرنے کا حکم دے دیا اور کہاغیر قانونی کیمپس سے پاس طلبا کو مخصوص طریقےسے ڈگریاں دیں۔

    سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ ہائیرایجوکیشن کمیشن کی یکساں پالیسیزپرعملدرآمدیقینی بنایاجائے، نوجوان نسل کواعلیٰ تعلیم کی فراہمی پرکوئی سمجھوتانہیں ہوگا، وفاق ،صوبائی حکومتیں ایچ ای سی معیاربرقراررکھنےکے لیےتعاون کریں۔

    یاد رہے طلبا نے غیرقانونی کیمپسز سے ڈگریاں جاری نا کرنے پر عدالت سے رجوع کیا تھا۔

  • ریسرچ جرنلز سے متعلق ایچ ای سی کے رویے پر اعتراضات اٹھنے لگے

    ریسرچ جرنلز سے متعلق ایچ ای سی کے رویے پر اعتراضات اٹھنے لگے

    کراچی: تحقیقات جریدوں سے متعلق ہایئر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کی پالیسیوں پر سوالیہ نشان لگ گیا، جامعہ کراچی نے ایچ ای سی کے نمائندے کو طلب کر کے معاملہ واضح کرنے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ریسرچ جرنلز سے متعلق ایچ ای سی کے رویے پر اعتراضات اٹھنے لگے، کراچی یونیورسٹی کے ریسرچ جرنلز کے مدیران نے شکایت کی ہے کہ ایچ ای سی کی ریسرچ جرنلز سے متعلق حالیہ پالیسیاں غیر واضح ہیں جس پر عمل درآمد مشکل ہے۔

    اس سلسلے میں جامعہ کراچی کے وائس چانسلر سیکریٹریٹ میں گزشتہ روز شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی کی زیر صدارت ریسرچ جرنلز سے متعلق اجلاس منعقد ہوا، جس میں جامعہ کراچی کے تمام ریسرچ جرنلز کے مدیران نے شرکت کی اور درپیش مسائل پر سیر حاصل گفتگو کی۔

    پروفیسر ڈاکٹر فرح اقبال نے شیخ الجامعہ اور مدیران کو بتایا کہ ایچ ای سی کی ریسرچ جرنلز سے متعلق حالیہ پالیسیوں کے غیر واضح ہونے کی وجہ سے ان پر عمل درآمد پر کافی مسائل ہیں، اور اگر ایچ ای سی پالیسیوں پر عمل درآمد نہ ہو تو ایچ ای سی ان جرنلز کی منظوری بھی واپس لے سکتا ہے۔

    جرنلز کے مدیران نے شیخ الجامعہ سے درخواست کی کہ ایچ ای سی کے نمائندے کو کراچی یونیورسٹی دعوت دے کر ان کی ملاقات کرائی جائے تاکہ ان سے ان مسائل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا جائے، انھوں نے کہا چند جرنلز ایچ ای سی کی تمام شرائط کی مکمل پابندی کر رہے ہیں مگر اس کے باوجود ان کی تسلیم شدہ حیثیت منسوخ کر دی گئی ہے، جامعہ کراچی کے شعبہ فارمیسی کا جنرل بین الاقوامی طور پر مستند اور امپیکٹ فیکٹر میں ہے، مگر ایچ ای سی نے اس کی درجہ بندی کم کر دی ہے اور ابھی تک اس کا کوئی جواز پیش نہیں کیا۔

    مدیران نے بتایا کہ ایچ ای سی نے جامعہ کراچی کے مدیران کو مطلع کیے بغیر ان کے جرنلز کو تسلیم شدہ جرنلز کی فہرست سے خارج کر دیا ہے جو انتہائی غلط ہے، اس پر شیخ الجامعہ نے اعلان کیا کہ جامعہ کراچی جلد ایچ ای سی کے نمائندے کو جامعہ کراچی بلا کر مدیران کے مسائل سے آگاہ کرے گی۔

    اجلاس کے دوران ڈاکٹر عمار ظفر نے بتایا کہ جامعہ کراچی نے ڈی او آئی سروس خرید لی ہے اور تمام جرنلز کو مفت فراہم کی جائے گی، اس کے علاوہ وائس چانسلر نے اعلان کیا کہ شعبہ پبلک ایڈمنسٹریشن کے زیر اہتمام گلوبل جرنل آف مینجمنٹ اینڈ ایڈمنسٹریٹر یٹو سائنسز کو ایچ ای سی نے تسلیم کر لیا ہے اور اسے وائی کیٹیگری میں رکھا گیا ہے۔

  • صدر مملکت کے دستخط، ہائر ایجوکیشن کمیشن کی خود مختاری ختم

    صدر مملکت کے دستخط، ہائر ایجوکیشن کمیشن کی خود مختاری ختم

    اسلام آباد: ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) سے متعلق دوسرے ترمیمی آرڈینس پر صدر مملکت عارف علوی کے دستخط کے بعد کمیشن کی خود مختاری ختم ہوگئی، نظر ثانی شدہ صدارتی آرڈیننس کا اطلاق 26 مارچ سے ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) سے متعلق دوسرے ترمیمی آرڈینس پر صدر مملکت عارف علوی کے دستخط کے بعد کمیشن کی خود مختاری ختم ہوگئی۔

    ہائر ایجوکیشن کمیشن سے متعلق چند ہی روز میں دوسرا صدارتی آرڈیننس جاری کیا گیا ہے۔

    نظر ثانی شدہ صدارتی آرڈیننس کا اطلاق 26 مارچ سے ہوگا، نئے صدارتی آرڈیننس میں، مارچ میں جاری کیے گئے آرڈیننس کی بعض شقوں میں ترمیم کی گئی ہے۔

    ترامیم کے تحت ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ارکان کی تعداد 10 سے بڑھا کر 13 کر دی گئی، کمیشن میں نجی ارکان کی تعداد 2 سے بڑھا کر 5 کر دی گئی۔ وفاقی وزارت تعلیم سے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی تعیناتی کا اختیار واپس لے لیا گیا۔

    آرڈیننس کے تحت ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی تعیناتی کا اختیار کمیشن کو حاصل ہوگا۔

    اس سے قبل مارچ کے آخری ہفتے میں ایچ ای سی سے متعلق جو آرڈیننس جاری کیا گیا تھا اس میں چیئرمین ایچ ای سی کی مدت ملازمت کم کر کے 2 سال کی گئی تھی۔

    مدت میں کمی کے نتیجے میں چیئرمین طارق بنوری عہدے سے فارغ ہوگئے تھے۔

  • آن لائن امتحانات ہوں گے یا نہیں؟   فیصلہ ہوگیا

    آن لائن امتحانات ہوں گے یا نہیں؟ فیصلہ ہوگیا

    اسلام آباد : ہائی ایجوکیشن کمیشن نے اعلان کیا ہے کہ ملک بھر کی جامعات میں رواں سمسٹر کے امتحانات آن لائن ہوں گے، طلباآن لائن امتحان کے دوران اپنے کیمرےآن رکھیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ہائی ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک بھر کی جامعات میں رواں سمسٹر کےامتحانات آن لائن ہوں گے، جامعات میں امتحانات کا انعقاد کرنے کے عمل کو روک دیا جائے۔

    ایچ ای سی کا کہنا تھا کہ تمام جامعات مڈٹرم اور فائنل امتحان آن لائن لیں گی، کوویڈ کی موجودہ صورت حال کے پیش نظر یہ فیصلہ کیا گیا ہے، طلباآن لائن امتحان کے دوران اپنے کیمرےآن رکھیں گے۔

    ہائی ایجوکیشن کمیشن نے مزید کہا ہے کہ جامعات میں ایس او پیز عمل درآمد کو یقینی بنایا جاِئے، آئندہ سسمٹر امتحانات جامعات میں منعقد کرانے پرکام جاری ہے۔

  • طلبا کیلئے اہم خبر ، یونیورسٹیاں کھولنے سے متعلق شیڈول جاری

    طلبا کیلئے اہم خبر ، یونیورسٹیاں کھولنے سے متعلق شیڈول جاری

    پشاور:ہائر ایجوکیشن کمیشن نے یونیورسٹیاں کھولنے کا شیڈول جاری کردیا ، جس کے تحت یونیورسٹیاں 3 اگست سے 15ستمبر تک مرحلہ وار کھولی جائیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) نے جامعات کھولنے کا شیڈول اور اقدامات کی فہرست جاری کردی ہے اور کہا جامعات3 اگست سے 15 اگست تک مرحلہ وار کھولی جائیں گی۔

    ایچ ای سی کا کہنا ہے کہ سینڈیکیٹ اور وائس چانسلر کو یونیورسٹی کھولنے کا اختیار ہے، جامعات کھولنے کے لیے ایس او پی جاری کردیے گئے ہیں، پہلے مرحلے میں انٹرنیٹ میں مسائل رکھنے والے طلبا اور اساتذہ کو بلایا جائے گا جبکہ فائنل ایئر،ہاؤس جاب کے طلبا کو دوسرے مرحلے میں بلایا جائے گا اور آخری مرحلے میں تمام طلباکو جامعات آنے کی اجازت دی جائے گی۔

    ترجمان پشاوریونیورسٹی کے مطابق جامعہ پشاور نے سفارشات مرتب کرنے کے لئے کمیٹی بنائی ہے، یونیورسٹی کھولنے کے حوالے سے ابھی تک دو میٹنگز ہوئی ہیں، لائحہ عمل طے کرنے کے بعد یونیورسٹی کھول دی جائے گی۔

    یاد رہے پنجاب کی جامعات کو مرحلہ وار کھولنے کیلئے سفارشات تیار کرلی گئی تھی، تمام وائس چانسلرز سے مشاورت کے بعد حکومت پنجاب نے سفارشات تیار کیں، ذرائع کا کہنا تھا  کہ جامعات کو ٹائم لائن کے حساب سے کھولا جائے گا، جس میں ماسٹرز، پی ایچ ڈی کی کلاس پہلے مرحلہ میں شامل ہوں گی۔

    ذرائع کے مطابق ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے سفارشات تیار کرکے وفاق کو بھجوا دی ہیں، جامعات کھولنے کا حتمی فیصلہ وفاقی وزیر شفقت محمود اجلاس کے بعد کریں گے۔

  • طلباء کیلئے امتحانات سے متعلق اہم خبر

    طلباء کیلئے امتحانات سے متعلق اہم خبر

    اسلام آباد : ہائیرایجوکیشن کمیشن نے وائس چانسلرزکااجلاس کل طلب کرلیا، جس میں امتحانات کی حکمت عملی مرتب کی جائے گی، صورتحال قابو میں نہ آئی تو امتحانات 15جولائی کے بعد لیے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق کورونا کے باعث 15 جولائی تک تعلیمی اداروں کی بندش کے معاملے پر ہائیرایجوکیشن کمیشن نے وائس چانسلرزکااجلاس کل طلب کرلیا ، اجلاس کی صدارت چیئرمین ایچ ای سی طارق بنوری کریں گے۔

    اجلاس میں امتحانات کی حکمت عملی مرتب کی جائے گی اور 31 مئی تک کورونا کنٹرول ہونے پر یونیورسٹیز کے کچھ سیکٹر کھولنے کی تجویز پر بھی غورہوگا ، صورتحال قابومیں نہ آئی تو امتحانات 15جولائی کے بعد لیے جائیں گے۔

    کوروناکےباعث آن لائن امتحانات کافارمولابھی زیرغورہوگا ، ایچ ای سی مشاورت کے بعد تجاویزحکومت کو بھیجے گی اور وفاقی حکومت کی منظوری کے بعد حتمی لائحہ عمل کا اعلان ہوگا۔

    یاد رہے آل سندھ پرائیویٹ اسکولزاینڈکالجزایسوسی ایشن نے امتحانات کی منسوخی اور تعلیمی اداروں کی طویل بندش کومستردکردیا اور اسکولز کھولنے کے طریقہ کار سے متعلق بتایا کہ تعطیلات میں ایک سے دو ہفتے کا اضافہ کیا جا سکتا ہے تمام ادارے طلبہ وطالبات کےلئے 15 جون سے کھول دئیے جائیں۔

    حیدر علی کا کہنا تھا کہ یکم جون سے تیرہ (13) جون تک تعلیمی اداروں میں اسٹاف کو SOPs کی تربیت، والدین کو آگہی اور ضروری آلات و انتظامات کو ممکن بنایا جائے، نمایاں مقامات پر احتیاطی تدابیر کے چارٹ آویزاں کیے جائیں جبکہ داخلی راستے پر تھرمل اسکینر اور سینیٹائزنگ واک تھرو گیٹ، ہر بچے اور اسٹاف کے لیے ماسک کا انتظام کیا جائے اور ہفتہ وار بنیادوں پر عمارتوں پر فیومیگیش کرائی جائے ۔