اسلام آباد : وزارت خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ کا کہنا ہے کہ ملائیشیا میں پی آئی اے کا طیارہ تحویل میں لئے جانے کے معاملے کو جلد حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق وزارت خارجہ نے ملائیشیا میں پی آئی اے کا طیارہ تحویل میں لئے جانے کے معاملے پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ ملائیشیا میں پاکستانی ہائی کمیشن ، متعلقہ حکام اور پی آئی اےسے رابطے میں ہے ، معاملے کو جلد حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ترجمان دفترخارجہ زاہد حفیظ کا کہنا تھا کہ مسافروں کا مکمل خیال رکھا جا رہا ہے ، مسافروں کو متبادل ذرائع سے بھیجنے کیلئے انتظامات مکمل کرلئےگئے ہیں۔ مسافر آج رات کوالالمپور سے پرواز ای کے343سےروانہ ہوں گے۔
دوسری جانب معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ پی آئی اےکابوئنگ777طیارہ ملائیشیامیں روکاگیا، یہ طیارہ 12 سال پہلے لیز پر لیا گیا تھا اور کوروناکی وجہ سےیہ طیارہ گزشتہ مہینوں میں زیر استعمال نہیں تھا، جیسے پوری دنیامیں کورونا کی وجہ سے ریٹ کم ہوئے، پی آئی اےبھی ان کے ساتھ نئے ریٹ پربات چیت کررہی تھی، کیس برطانیہ کی عدالت میں زیرسماعت ہے۔
PIA کا 777طیارہ جو ملائیشیا میں روکا گیا یہ طیارہ 12 سال پہلے لیز پر لیا گیا تھا۔کرونا کی وجہ سے یہ طیارہ پچھلے مہینوں میں زیر استعمال نہیں ہو رہا تھا-جیسے پوری دنیا میں کرونا کی وجہ سے ریٹ کم ہوئے PIA بھی انکے ساتھ نئے ریٹ negotiateکر رہے تھے-کیس برطانیہ کی عدالت میں زیرسماعت ہے
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) January 15, 2021
ڈاکٹر شہباز گل کا کہنا تھا کہ ملائیشیا سے سارے معاملے کا کچھ لینا دینا نہیں تھا، لیزکرنے والی کمپنی ملائیشیاکی تھی نہ ہی وہاں کوئی کیس چل رہاتھا، اچانک اسٹےآرڈرلےکروہاں طیارہ روک لیا گیا، پی آئی اےملکی پیسہ نہ بچاتا،لٹاتا رہتا تو تنقید کرنے والےخوش ہوتے۔
ملائیشیا سے سارے معاملے کا کچھ لینا دینا نہیں تھا۔نہ ہی لیز کرنے والی کمپنی ملائشیا کی تھی نہ ہی وہاں کوئی کیس چل رہا تھا۔اچانک سٹے آرڈر لے کر وہاں طیارہ روک لیا گیا۔اگر PIA ملکی پیسہ نہ بچانا چاہتا اور پورے پیسے لٹاتا رہتا تو تنقید کرنے والے خوش ہوتے جیسے پہلے سالوں میں ہوتا آیا
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) January 15, 2021
معاون خصوصی نے مزید کہا کہ تنقیدکرنےوالوں کوسمجھناچاہئےادارہ قومی بچت کی کوشش کر رہاہے اور برطانیہ میں کیس لڑ رہا ہے، لیز کرنے والی کمپنی ملائیشیا میں اسٹے آرڈر لے لیتی ہے، ہمیں بطورپاکستانی پی آئی اےانتظامیہ کوسپورٹ کرناچاہئے، تنقیدنہیں کرنی چاہئےکیونکہ وہ بچت کی کوشش کر رہے ہیں۔
تنقید کرنے والوں کو سمجھنا چاہئیے کہ اگر آپکا قومی ادارہ قومی بچت کی کوشش کر رہا اور برطانیہ میں کیس لڑ رہا ہے اور لیز کرنے والی کمپنی ملائشیا میں سٹے آرڈر لے لیتی ہے تو ہمیں پاکستانی کے طور پر PIA کی مینجمنٹ کو سپورٹ کرنا چاہئیے نہ کہ تنقید۔کیونکہ وہ بچت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) January 15, 2021