Tag: held by pakistani citizens

  • بیرون ملک بینک اکاؤنٹس کیس،  13اکاؤنٹس ہولڈرز کو ایف بی آر میں پیش ہونے کا حکم

    بیرون ملک بینک اکاؤنٹس کیس، 13اکاؤنٹس ہولڈرز کو ایف بی آر میں پیش ہونے کا حکم

    اسلام آباد : پاکستانیوں کے بیرون ملک اثاثوں اور بینک اکاؤنٹس کیس میں سپریم کورٹ نے تیرہ اکاؤنٹس ہولڈرز کو منگل کو ایف بی آر میں پیش ہونے کا حکم دے دیا، چیف جسٹس نے ایف بی آر اور ایف آئی اے سے اکاؤنٹ ہولڈر کی انکوائری رپورٹ دس روز میں طلب کرلی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پاکستانیوں کے بیرون ملک اکاؤنٹس سے متعلق کیس کی سماعت کی، سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ہم نے بیس لوگوں کوذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا، کیا وہ بیس لوگ عدالت پہنچ گئے۔

    ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا بیس لوگوں میں سے سات ایسے ہیں، جو بیرون ملک ہیں، چیف جسٹس نے کہا جولوگ ملک سے باہر ہیں ان کے نام بتائیے، جس پر ڈی جی ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ وقاراحمد ،شیخ طاہر مجید، آغافیصل ،امتیاز فضل، عبدالحفیظ،ہمایوں بشیر، فضل ملک سے باہر ہیں۔

    ،ڈی جی ایف آئی اے نے کہا ریکارڈ چیک کیا ہے، سات میں سے پانچ لوگ بھاگ چکے ہیں، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا ان لوگوں کےلئےاس وقت بھاگنےکا لفظ مناسب نہیں۔

    چیف جسٹس نے حکم دیا تیرہ اکاؤنٹس ہولڈرز کو پابندکرتےہیں کہ وہ منگل کو ایف آئی اے،ایف بی آرمیں پیش ہوں اور کہا ایف آئی اے،ایف بی آربتائے ان لوگوں نےکہاں تفصیلات فراہم کرنی ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا ایف بی آراورایف آئی اے سینٹرالائزسسٹم مرتب کریں اور 13 لوگوں سےجواب لینے کے بعد ایف بی آر اور ایف آئی اے سے اکاؤنٹ ہولڈر کی انکوائری رپورٹ دس روز میں طلب کرلی ہے۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس کا بیرون ملک جائیدادیں رکھنے والے کم ازکم 20 افراد کو پیش کرنے کا حکم

    یاد رہے گذشتہ سماعت میں چیف جسٹس نے بیرون ملک جائیدادیں رکھنے والے کم ازکم بیس افراد کو پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا یہ لوگ اس ملک کے دشمن ہیں۔

    اٹارنی جنرل نے پیشرفت رپورٹ کی ایگزیکٹوسمری عدالت میں جمع کرائی تھی، اٹارنی جنرل نے بتایا تھا کہ جوکام ہورہا ہے اس پرمیں مطمئن نہیں، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا ایف آئی اے نے بتایا 1 ہزار ارب کے اکاؤنٹس،جائیدادوں کی شناخت ہوئی۔

    ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ 150 لوگوں کی یواے ای کی فہرست بھی ہے، ان لوگوں نے اپنی جائیدادوں کو تسلیم کیا ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا تھا آپ ہزار ارب کی بات کر رہے ہیں، آپ کواہمیت کااندازہ ہے ، ایک ہزار ارب سے ہمارا ڈیم بن سکتا ہے۔

  • بتایا جائے پاکستان کا ہربچہ کتنامقروض ہےاور دس سال میں کتنے وزرائے خزانہ نے قرضے لیے،چیف جسٹس

    بتایا جائے پاکستان کا ہربچہ کتنامقروض ہےاور دس سال میں کتنے وزرائے خزانہ نے قرضے لیے،چیف جسٹس

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں حکومتوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہر پیدا ہونے والا بچہ مقروض ہو گیا، بتایا جائے پاکستان کا ہر بچہ کتنا مقروض ہے؟ یہ بھی بتایاجائے دس سال میں کتنے وزرائے خزانہ نے قرضے لیے،رات تک بیٹھے ہیں ،تمام ترتفصیلات سے آگاہ کیا جائے ۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے پاکستانیوں کے بیرون ملک اثاثوں اور اکاؤنٹس کی تفصیلات سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    عدالت نے گورنر اسٹیٹ بینک اور سیکرٹری خزانہ کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا، چیف جسٹس نے قرار دیا کہ پاکستان میں حکومتوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہر پیدا ہونے والا بچہ مقروض ہو گیا، بتایا جائے کہ پاکستان کا ہر بچہ کتنا مقروض ہے؟ پچھلی دو حکومتوں نے کیا کیا؟ تعلیم، صحت اور پینے کے پانی کا حال دیکھ لیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ قرضے خود لیتے ہیں اور بوجھ ایسے بچوں پر ڈال دیتے ہیں جو ابھی پیدا نہیں ہوئے، ہم مفاد عامہ کا اہم ترین مقدمہ سن رہے ہیں جبکہ گورنر اسٹیٹ بنک اور سیکرٹری خزانہ کو پرواہ ہی نہیں، اربوں کھربوں کا سرمایہ پاکستان سے باہر چلا گیا، برآمدات ختم اور درآمدات بڑھتی جا رہی ہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ اسمگلنگ ختم نہیں کر سکے، شاہ عالم مارکیٹ میں بیٹھے سمگلروں کو کوئی نہیں روک سکا، کون کہتا ہے کہ ہم نے ایمنسٹی سکیم کو رد کر دیا ہے؟ ایمنسٹی سکیم کا معاملہ تو ہمارے سامنے آیا ہی نہیں۔

    جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہمیں بھی ایمنسٹی سکیم سے آگاہ نہیں کیا گیا۔

    چیف جسٹس نے قرار دیا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کے اکاؤنٹس اور اثاثوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل درآمد نہیں ہو رہا، بتایا جائے کہ ہر پاکستانی بچے پر کتنا قرض ہے، کسی کو کوئی حق نہیں کہ وہ پیدا ہونے سے پہلے پاکستانی بچے کو مقروض کر دے، بتایا جائے دس سالوں میں کتنے وزراء خزانہ نے قرضے لیے اور غیر ملکی دورے کیے؟

    جسٹس ثاقب نثار کا مزید کہنا تھا کہ زرمبادلہ کو پاکستان سے باہر لے جانے کے لیے کوئی پابندی ہی نہیں لگائی گئی، پتہ ہونا چاہیئے کہ ہر پاکستانی کے بیرون ملک کتنے اثاثے اور اکاؤنٹس ہیں، سوئزر لینڈ میں پڑے پاکستانیوں کے پڑے اربوں کھربوں بارے کیا کھوج لگایا گیا ، رات تک بیٹھے ہیں ،تمام تر تفصیلات سے آگاہ کیا جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔