Tag: helping

  • اسرائیلی سیاحوں کو سہولیات دینے پر اردنی میئر کی برطرفی کا مطالبہ

    اسرائیلی سیاحوں کو سہولیات دینے پر اردنی میئر کی برطرفی کا مطالبہ

    عمان : اسرائیلی سیاحوں کو سہولیات دینے پر اردنی شہریوں نے الکرک بلدیہ کے میئر کی برطرفی لا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہداء کے خونی سے غداری کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق اردن کے شہر الکرک کے میئر کی طرف سے اسرائیلی سیاحوں کو سہولیات فراہم کرنے پر اردنی عوام میں سخت غم و غصے کی فضا پائی جا رہی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ الکرک شہر میں سول سوسائٹی، پیشہ ور تنظیموں اور عام شہریوں کی بڑی تعداد نے الکرک بلدیہ کے میئر کی برطرفی کے لیے مظاہرہ کیا۔

    انہوں نے الکرک بلدیہ کے میئر کی اسرائیلی نوازی کی شدید مذمت کی اور اسرائیلی سیاحوں کو شہر میں آنے کی اجازت دینے پر میئر کی برطرفی کا مطالبہ کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مظاہرین نے میئر کی اسرائیلی سیاحوں کو سہولت دینے کو صہیونی ریاست کے ساتھ تعلقات کے قیام کی کوشش قرار دیا۔

    مظاہرین کا کہنا تھا کہ الکرک کے میئر نے شہر کی تاریخی روایات کی خلاف ورزی اور شہدا کے خون سے غداری کی ہے، انہیں فوری طور پر اپنے عہدے سے مستعفی ہوجانا چاہیے۔

    یاد رہے کہ اردن اور اسرائیل کے درمیانامن معاہدے کے ختم ہونے کے بعد سےتعلقات میں کشیدگی جاری ہے، گزشتہ برس اردن کے بادشاہ شاہ عبداللہ دوّم نے عوامی مطالبے کو منظور کرتے ہوئے 25 برس قبل امن معاہدے کے تحت اسرائیل کو دی گئے علاقوں کی لیز میں اضافے سے انکار کا کردیا تھا۔

    شاہ عبداللہ دوّم کا کہنا ہے کہ الباقورہ اور غمرہ ہماری ترجیحات کا اوّلین حصّہ ہے اور ان زمینوں کا اسرائیل سے واپس لینا ہماری عوام کے قومی مفاد میں ہے۔

    مزید پڑھیں : اسرائیل سے زمین واپس لینا اردن کے قومی مفاد میں ہے، شاہ عبداللہ

    واضح رہے کہ اردن کے  87 ارکان  پارلیمنٹ نے اسرائیل کو دی گئے علاقے واپس لینے کےلیے پٹیشن دائر کررکھی ہے، بادشاہ شاہ عبداللہ نے اراکین پارلیمنٹ کے دباؤ میں آکر لیز پر دی گئی زمینیں واپس لینے کا فیصلہ کیا تھا۔

    یاد رہے کہ اردن اور اسرائیل کے درمیان طے ہونے والا امن معاہدہ سنہ 1994 نومبر میں شاہ عبداللہ کے والد شاہ حسین اور اسرائیلی وزیر اعظم اسحاق رایبن کے درمیان طے ہوا تھا جس کے تحت الباقورہ اور غمرہ کی زمین 25 سال کے لیے اسرائیل کو لیز پر دی گئی تھیں۔

  • امریکا یمن کے خلاف جنگ میں سعودیہ کی حمایت جاری رکھے گا، جنرل ڈیوڈ ہل

    امریکا یمن کے خلاف جنگ میں سعودیہ کی حمایت جاری رکھے گا، جنرل ڈیوڈ ہل

    واشنگٹن : امریکی سینٹرل کمان کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے کہا ہے کہ امریکا یمن میں انتہا پسندوں کے خلاف جاری عرب اتحاد کی کارروائیوں کی حمایت جاری رکھے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سینٹرل کمان کے ڈپٹی ڈائریکٹر میجر جنرل ڈیوڈ سی ہل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا یمن میں امن و امان کی بحالی اور حوثیوں اور القاعدہ کے خلاف جاری جنگ میں سعودی عرب کی پر ممکن معاونت کرے گا۔

    متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظبی میں ملٹری ایگزبیشن میں میجر جنرل ڈیوڈ سی ہل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یمن میں آئینی حکومت کے خلاف مسلح کارروائیاں کرنے والوں کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچانے کیلئے خصوصی تعاون جاری رہے گا۔

    امریکی سینٹرل کمانڈ کے ڈپٹی ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ امریکا کا اصل ہدف القاعدہ اور داعش ہیں اور ان کے خلاف اپنے اتحادی ممالک کو تمام وسائل و ہر ممکن امداد فراہم کی جائے گی۔

    امریکی جنرل ڈیوڈ ہل کا کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے شام میں داعش کی خلافت کا مکمل خاتمہ ہوچکا ہے، اس لیے گزشتہ برس دسمبر میں امریکی صدر ٹرمپ نے شام سے 2000 امریکی افواج کے انخلاء کا اعلان کیا تھا۔

    مزید پڑھیں  : یمن میں دھڑ جڑے بچے طبی امداد نہ ملنے پر جاں بحق

    خیال رہے کہ سعودی عرب کی قیادت میں عرب اتحاد کی یمن میں آئینی حکومت کے خلاف برسرپیکار ایرانی حمایت یافتہ حوثی جنگجوؤں کے خلاف جنگ جاری ہے جس کےلیے امریکا سعودی اتحاد کی مسلسل امداد کررہا ہے۔