Tag: hepatitis

  • چین کی جانب سے سیلاب متاثرین کے لیے ہیپاٹائٹس اے ویکسین کی 1 لاکھ خوراکوں کا عطیہ

    چین کی جانب سے سیلاب متاثرین کے لیے ہیپاٹائٹس اے ویکسین کی 1 لاکھ خوراکوں کا عطیہ

    اسلام آباد: چین کی جانب سے پاکستان کے سیلاب متاثرین کے لیے ہیپاٹائٹس اے ویکسین کی 1 لاکھ خوراکیں عطیہ کی گئیں، وفاقی وزیر صحت کا کہنا ہے کہ سندھ اور بلوچستان میں ابھی بھی ہزاروں افراد ریلیف کیمپس میں رہ رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف امیونائزیشن کے زیر اہتمام تقریب کا انعقاد ہوا، تقریب میں چین کی جانب سے پاکستان کو ہیپاٹائٹس اے ویکسین کی 1 لاکھ خوراکیں عطیہ کی گئیں۔

    وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے سائنو ویک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر گاؤ چیانگ سے عطیہ وصول کیا۔

    اس موقع پر وزیر صحت کا کہنا تھا کہ پاک چین دوستی ہمالیہ سے بلند، سمندر سے گہری اور شہد سے میٹھی ہے، چین نے ہر مشکل کی گھڑی میں پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ سیلاب کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا ہے، سندھ اور بلوچستان میں ابھی بھی ہزاروں افراد ریلیف کیمپس میں رہ رہے ہیں۔

    وزیر صحت کا مزید کہنا تھا کہ 1 لاکھ ہیپاٹائٹس اے کی ویکسین کا عطیہ سیلاب متاثرین کے لیے بہترین تحفہ ہے۔

  • ہیپا ٹائٹس کی نئی قسم میں دنیا بھر میں تیزی سے پھیل رہی ہے، ڈبلیو ایچ او

    ہیپا ٹائٹس کی نئی قسم میں دنیا بھر میں تیزی سے پھیل رہی ہے، ڈبلیو ایچ او

    جنیوا : اس وقت دنیا کے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے بچوں میں ایک خطرناک اور پراسرار بیماری کا پھیلاؤ تیزی سے جاری ہے جسے ڈبلیو ایچ او نے ہیپاٹائٹس کی نئی قسم قرار دیا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ یورپ سے شروع ہونے والی "ہیپاٹائٹس” کی پُراسرار قسم اب تک دنیا بھر کے30 ممالک تک پھیل چکی ہے اور اس سے متاثرہ بچوں کی تعداد650 تک جاپہنچی ہے۔

    ہیپاٹائٹس کی پراسرار قسم رواں برس اپریل کے آغاز میں ابتدائی طور پر برطانیہ میں بچوں کے اندر پائی گئی تھی جس کے بعد مذکورہ وائرس امریکا سمیت چند یورپی ممالک میں بھی پایا گیا۔

    تاہم اب مذکورہ مشکوک قسم دیگر ممالک تک پھیل گئی ہے اور اس متاثرہ ممالک کی تعداد 30 جب کہ بچوں کی تعداد 650 تک جا پہنچی۔

    عالمی ادارہ صحت نے اپنے بیان میں بتایا ہے کہ بچوں کے جگر کو سخت متاثر کرنے والی ہیپاٹائٹس کی قسم کے کیسز میں مارچ اور مئی کے درمیان نمایاں اضافہ ہوا اور متاثرہ بچوں کی تعداد 650 تک جا پہنچی۔

    اعداد و شمار میں بتایا گیا کہ مذکورہ پراسرار قسم سے متاثرہ 650 میں سے 70 سے زائد بچے ایسے تھے، جن کا ہنگامی بنیادوں پر جگر کا ٹرانسپلانٹ کیا گیا۔

    26 مئی 2022 تک مذکورہ قسم کے 650 کیسز سامنے آ چکے تھے—فوٹو: عالمی ادارہ صحت

    مذکورہ وائرس سے سب سے زیادہ برطانیہ میں بچے متاثر ہوئے ہیں، جہاں متاثرین کی تعداد 220 تک جا پہنچی ہے، دوسرے نمبر پر امریکا ہے، جہاں یہ تعداد 115 تک پہنچ چکی ہے۔

    اب تک "ہیپاٹائٹس” کی مذکورہ پُراسرار قسم کے کیسز یورپ، ایشیا، امریکا، مشرق وسطیٰ کے 30 ممالک میں رپورٹ ہوچکے ہیں۔

    تشویشناک بات یہ ہے کہ مذکورہ خطرناک پراسرار قسم کے پانچ کیس جنوبی ایشیائی ملک مالدیپ میں بھی سامنے آئے ہیں جب کہ اس کے کیسز جنوبی کوریا اور انڈونیشیا سمیت سنگاپور میں بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔

    ہیپاٹائٹس” کی مذکورہ پُراسرار قسم کے پانچ مشتبہ کیسز فلسطین میں بھی رپورٹ ہوئے ہیں جب کہ اسرائیل میں اس کے12 کیسز سامنے آچکے ہیں۔

    اب تک مذکورہ وائرس برطانیہ، امریکا، فرانس، بیلجیم، بلغاریہ، میکسیکو، ڈنمارک، سویڈن، اسپین، سلواکیہ، آئرلینڈ، ناروے، جاپان، اٹلی، سربیا اور یونان میں بھی رپورٹ ہوچکے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق ماہرین مذکورہ وائرس کا جائزہ لینے میں مصروف ہیں تاہم تاحال اس کی مکمل تشخیص نہیں ہوسکی اور مذکورہ وائرس اکتوبر2021 سے بچوں میں پھیلنا شروع ہوا۔

    اس سے قبل بھی ماہرین نے کہا تھا کہ تفتیش سے معلوم ہوا ہے کہ جن بچوں میں پراسرار بیماری کی تشخیص ہوئی، انہوں نے کسی بھی دوسرے ملک کا دورہ نہیں کیا اور وہ پہلے صحت مند زندگی گزار رہے تھے۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ بعض بچوں میں بیماری کی شدت اتنی سنگین پائی گئی کہ ہنگامی بنیادوں پر ان کے جگر کا ٹرانسپلانٹ کرنا پڑا، کیوں کہ ان کے جگر فیل ہوچکے تھے۔

    فوری طور پر ماہرین کو ہیپاٹائٹس کی مذکورہ پُر اسرار قسم سے متعلق کوئی بھی ایسے شواہد نہیں ملے، جن سے بیماری کی ابتدا اور اس کی نوعیت کا علم لگایا جا سکے۔

    یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ہیپاٹائٹس کا وائرس جگر کو متاثر کرتا ہے اور مرض بڑھ جانے سے ہیپاٹائٹس کینسر میں تبدیل ہوجاتا ہے، مذکورہ پراسرار وائرس بھی بچوں کے جگر کو سخت متاثر کر رہا ہے، تاہم اس وائرس پھیلنے کی وجوہات کا فوری طور پر علم نہیں ہوسکا۔

  • امریکا میں ہیپاٹائٹس کے پراسرار پھیلاؤ نے خطرے کی گھنٹی بجا دی، بچے ہلاک

    امریکا میں ہیپاٹائٹس کے پراسرار پھیلاؤ نے خطرے کی گھنٹی بجا دی، بچے ہلاک

    واشنگٹن: امریکا میں ہیپاٹائٹس کے پراسرار پھیلاؤ نے خطرے کی گھنٹی بجا دی، 5 بچے ہلاک ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں طبی ماہرین جگر کی پراسرار بیماری کے پھیلاؤ کی تحقیقات کر رہے ہیں، جس کی وجہ سے اب تک پانچ بچے ہلاک اور 100 سے زائد جگر کی شدید بیماری میں مبتلا ہو چکے ہیں۔

    امریکی صحت حکام کے مطابق گزشتہ 7 ماہ میں 25 ریاستوں میں ہیپاٹائٹس کے 109 کیسز سامنے آ چکے ہیں، جن میں سے 8 بچوں کی جگر کی پیوند کاری بھی کرنی پڑی ہے۔

    ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ جن بچوں میں جگر کی بیماری کی تشخیص ہوئی انھیں اڈینو وائرس سے انفیکشن ہوا، جمعے کو میڈیا بریفنگ میں بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے مرکز سی ڈی سی نے کہا ہے کہ بچوں میں شدید ہیپاٹائٹس کے 109 کیسز کی تحقیقات کی جا رہی ہے، فی الحال اس وبا کی وجہ کا تعین نہیں ہو سکا ہے۔

    سی ڈی سی کے ڈپٹی ڈائریکٹر متعدی امراض ڈاکٹر جے بٹلر نے کہا ہے کہ ابتدائی تحقیقات کی بنیاد پر وائرل ہیپاٹائٹس کی کچھ عام وجوہ کو پیش نظر رکھ کر جانچ کی گئی تاہم جو کیسز سامنے آئے ہیں ان میں سے کسی میں بھی ان وجوہ کو کارفرما نہیں پایا گیا۔

    تقریباً 90 فی صد بچوں کو اسپتال میں داخل ہونا پڑا، اور 14 فی صد کو انفیکشن کی وجہ سے جگر کی شدید ناکامی کے نتیجے میں جگر کی پیوند کاری کی ضرورت پڑی، سی ڈی سی کے مطابق متاثرہ بچوں کی درمیانی عمر 2 سال ہے۔

    واضح رہے کہ ہیپاٹائٹس جگر کی سوزش ہے جو اکثر وائرس کی وجہ سے ہوتی ہے، سی ڈی سی کے مطابق امریکا میں وائرل ہیپاٹائٹس کی سب سے عام اقسام ہیپاٹائٹس اے، ہیپاٹائٹس بی اور ہیپاٹائٹس سی ہیں، جو کہ امریکا میں جگر کے کینسر اور جگر کی پیوند کاری کی سب سے بڑی وجہ ہیں۔

  • امریکا اور یورپ میں بچوں میں پراسرار وائرس کا پھیلاؤ

    امریکا اور یورپ میں بچوں میں پراسرار وائرس کا پھیلاؤ

    امریکا اور یورپ میں بچوں میں پراسرار قسم کا ہیپاٹائٹس پھیل رہا ہے جس نے ماہرین کو تشویش زدہ کردیا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق یورپ کے چند ممالک اور امریکا میں بچوں میں ہیپاٹائٹس کی پراسرار قسم کی تشخیص کے بعد ماہرین نے پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے بیماری کا سراغ لگانے پر کام شروع کردیا ہے۔

    ابتدائی طور پر کچھ ہفتے قبل برطانیہ کے درجنوں بچوں میں ہیپاٹائٹس کی پراسرار قسم کی تشخیص ہوئی تھی، جس سے ملک میں پریشانی کا عالم پیدا ہوگیا تھا۔

    تاہم اب امریکا سمیت یورپ کے دیگر پانچ ممالک کے بچوں میں بھی اسی طرح کی ہیپاٹائٹس کی پراسرار قسم کی تشخیص ہوئی ہے، جس کے بعد کئی بچوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہیپاٹائٹس کی پراسرار قسم سے بچوں کے جگر میں تیزابیت کی مقدار زیادہ ریکارڈ کی گئی ہے، تاہم فوری طور پر یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ مذکورہ وائرس پھیلنے کے کیا اسباب ہیں؟

    تقریباً ایک ہی طرح کی ہیپاٹائٹس کی پراسرار قسم کے کیسز برطانیہ، امریکا کے علاوہ ڈنمارک، آئرلینڈ اور نیدرلینڈ میں بھی ریکارڈ کیے گئے۔ مذکورہ قسم کے حوالے سے برطانوی ماہرین نے بتایا تھا کہ یہ روایتی ہیپاٹائٹس سے مختلف ہے۔

    یورپین سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول (ای سی ڈی سی) کے مطابق ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ مذکورہ پراسرار قسم نے کتنے بچوں کو متاثر کیا ہے، تاہم فوری طور پر یہ قسم چار یورپی ممالک میں ریکارڈ ہو چکی ہے۔

    دوسری جانب عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بھی کہا ہے کہ ابھی تک ہیپاٹائٹس کی مذکورہ قسم سے آئرلینڈ میں 5 سے بھی کم کیسز جب کہ اسپین میں 3 کیسز سامنے آ چکے ہیں مگر خیال کیا جا رہا ہے کہ آنے والے دنوں میں مزید کیسز سامنے آ سکتے ہیں۔

    امریکی ریاست الاباما کے ماہرین کے مطابق اب تک ایک سے 6 سال کی عمر کے 9 بچوں میں مذکورہ پراسرار قسم کی تشخیص ہو چکی ہے، جس میں سے دو بچوں کا ہنگامی بنیادوں پر جگر کا ٹرانسپلانٹ بھی کرنا پڑا۔

    یاد رہے کہ ہیپاٹائٹس کا وائرس جگر کو متاثر کرتا ہے اور مرض بڑھ جانے سے ہیپاٹائٹس کینسر میں تبدیل ہوجاتا ہے، مذکورہ پراسرار وائرس بھی بچوں کے جگر کو سخت متاثر کر رہا ہے، تاہم اس وائرس پھیلنے کی وجوہات کا فوری طور پر علم نہیں ہو سکا۔

  • ہر 30 سیکنڈ میں ایک شخص کی ہیپاٹائٹس سے موت

    ہر 30 سیکنڈ میں ایک شخص کی ہیپاٹائٹس سے موت

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ہیپاٹائٹس سے بچاؤ اور اس کے خلاف آگہی کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ عالمی اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں ہر 30 سیکنڈ میں ایک شخص ہیپاٹائٹس کے باعث جان سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں لوگوں کو موت کے منہ میں پہنچانے والی، ٹی بی کے بعد ہیپاٹائٹس دوسری بڑی بیماری ہے۔ دنیا بھر میں 35 کروڑ سے زائد افراد اس مرض کا شکار ہیں اور زیادہ تر علاج سے محروم ہیں۔

    اقوام متحدہ کا کہا ہے کہ دنیا بھر میں سالانہ 4 لاکھ کے قریب افراد اس مرض کے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان ہیپاٹائٹس کے مریضوں کا شکار دوسرا بڑا ملک ہے، صرف پاکستان میں ہر سال ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد ہیپاٹائٹس کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ پاکستان میں اس مرض کی صرف 2 اقسام بی اور سی کے ہی ڈیڑھ کروڑ مریض موجود ہیں۔

    طبی ماہرین کے مطابق ہیپاٹائٹس کے مرض سے بچنے کے لیے احتیاط ہی بہترین طریقہ ہے جس سے آپ خود کو اس موذی مرض سے بچا سکتے ہیں، استعمال شدہ سرنجوں کا دوبارہ استعمال، گندا پانی، غیر معیاری اور ناقص غذا ہیپاٹائٹس کا سبب بننے والی بڑی وجوہات ہیں۔

  • ملک بھر میں ہیپاٹائٹس ویکسین کی شدید قلت

    ملک بھر میں ہیپاٹائٹس ویکسین کی شدید قلت

    اسلام آباد: ملک بھر میں ہیپاٹائٹس اور انفلوئنزا سمیت مختلف بیماریوں کی ویکسینز کی شدید قلت پیدا ہوگئی، مختلف اقسام کی ویکسینز بلیک میں 3 سے 5 ہزار میں فروخت کی جارہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں مختلف بیماریوں کی ویکسین اور دواؤں کی شدید قلت کا سامنا ہے، ہیپاٹائٹس اور انفلوئنزا سمیت مختلف ویکسینز مارکیٹ سے غائب ہیں۔

    میڈیکل اسٹورز کیمسٹس کا مؤقف ہے کہ ویکسین کی تیاری کا مواد مہنگا ہونے کی وجہ سے ویکسین کی قلت پیدا ہوئی، رواں برس حج اور عمرے کی ادائیگی نہ ہونے کی وجہ سے ویکسینز کی فراہمی پر توجہ نہیں دی گئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مختلف اقسام کی ویکسینز بلیک میں 3 سے 5 ہزار میں فروخت کی جارہی ہیں۔

    خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان ہیپاٹائٹس کے مریضوں کا شکار دوسرا بڑا ملک ہے، پاکستان میں ہر سال ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد ہیپاٹائٹس کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

    پاکستان میں اس مرض کی صرف 2 اقسام بی اور سی کے ہی ڈیڑھ کروڑ مریض موجود ہیں۔

    رواں برس کے آغاز میں محکمہ صحت نے پاکستان میں ہیپاٹائٹس کے مریضوں کی تعداد بڑھنے کا انکشاف کیا تھا، اس حوالے سے محکمہ صحت نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) سے مدد طلب کی تھی۔

    محکمہ صحت کی جانب سے مراسلے میں کہا گیا تھا کہ ہر سال 2 لاکھ 40 ہزار نئے مریض ہیپاٹائٹس بی اور سی کا شکار ہو رہے ہیں، پنجاب میں 60 سے 70 فیصد افراد اس مرض میں مبتلا ہو رہے ہیں۔

    مراسلے میں کہا گیا تھا دسمبر 2019 کے آخر تک 10 لاکھ افراد کا چیک اپ کیا گیا تھا، چیک اپ کے دوران 30ہزار افراد ہیپاٹائٹس بی اور سی میں مبتلا پائے گئے تھے۔

  • ہیپاٹائٹس سے بچاؤ کا عالمی دن: پاکستان میں مرض میں تشویشناک اضافہ

    ہیپاٹائٹس سے بچاؤ کا عالمی دن: پاکستان میں مرض میں تشویشناک اضافہ

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ہیپاٹائٹس سے بچاؤ اور اس کے خلاف آگہی کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ محکمہ صحت کے مطابق ہر سال 2 لاکھ 40 ہزار افراد ہیپاٹائٹس بی اور سی کا شکار ہو رہے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں لوگوں کو موت کے منہ میں پہنچانے والی، ٹی بی کے بعد ہیپاٹائٹس دوسری بڑی بیماری ہے۔ دنیا بھر میں 32 کروڑ سے زائد افراد اس مرض کا شکار ہیں۔

    اقوام متحدہ کا کہا ہے کہ دنیا بھر میں روزانہ 4 ہزار کے قریب افراد اس مرض کے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں جبکہ سالانہ یہ شرح 14 لاکھ ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان ہیپاٹائٹس کے مریضوں کا شکار دوسرا بڑا ملک ہے، صرف پاکستان میں ہر سال ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد ہیپاٹائٹس کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ پاکستان میں اس مرض کی صرف 2 اقسام بی اور سی کے ہی ڈیڑھ کروڑ مریض موجود ہیں۔

    رواں برس کے آغاز میں محکمہ صحت نے پاکستان میں ہیپاٹائٹس کے مریضوں کی تعداد بڑھنے کا انکشاف کیا تھا، اس حوالے سے محکمہ صحت نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) سے مدد طلب کی تھی۔

    محکمہ صحت کی جانب سے مراسلے میں کہا گیا تھا کہ ہر سال 2 لاکھ 40 ہزار نئے مریض ہیپاٹائٹس بی اور سی کا شکار ہو رہے ہیں، پنجاب میں 60 سے 70 فیصد افراد مرض میں مبتلا ہو رہے ہیں۔

    مراسلے میں کہا گیا تھا دسمبر 2019 کے آخر تک 10 لاکھ افراد کا چیک اپ کیا گیا تھا، چیک اپ کے دوران 30ہزار افراد ہیپاٹائٹس بی اور سی میں مبتلا پائے گئے تھے۔

    طبی ماہرین کے مطابق ہیپاٹائٹس کے مرض سے بچنے کے لیے احتیاط ہی بہترین طریقہ ہے جس سے آپ خود کو اس موذی مرض سے بچا سکتے ہیں، استعمال شدہ سرنجوں کا دوبارہ استعمال، گندا پانی، غیر معیاری اور ناقص غذا ہیپاٹائٹس کا سبب بننے والی بڑی وجوہات ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک میں حکومت کی جانب سے وفاقی اور صوبائی سطح پر ہیپاٹائٹس کی روک تھام اور علاج کے لیے خصوصی پروگرام جاری ہیں تاہم ان کوششوں کو مزید تیز اور بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔

  • پاکستان میں ہر بارہواں شخص ہیپاٹائٹس کا شکار

    پاکستان میں ہر بارہواں شخص ہیپاٹائٹس کا شکار

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں 28 جولائی کو ہیپاٹائٹس سے بچاؤ اور اس کے خلاف آگہی کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق یہ موذی مرض ہر سال 14 لاکھ افراد کو موت کا شکار کردیتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں یہ لوگوں کو موت کے منہ میں پہنچانے والی ٹی بی کے بعد دوسری بڑی بیماری ہے۔ دنیا بھر میں 32 کروڑ سے زائد افراد اس مرض کا شکار ہیں۔

    اقوام متحدہ کا کہا ہے کہ دنیا بھر میں روزانہ 4 ہزار کے قریب افراد اس مرض کے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں جبکہ سالانہ یہ شرح 14 لاکھ ہے۔

    پاکستان ہیپاٹائٹس کے مریضوں کا شکار دوسرا بڑا ملک

    ڈبلیو ایچ او کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان ہیپاٹائٹس کے مریضوں کا شکار دوسرا بڑا ملک ہے، صرف پاکستان میں ہر سال ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد ہیپاٹائٹس کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ پاکستان میں اس مرض کی صرف 2 اقسام بی اور سی کے ہی ڈیڑھ کروڑ مریض موجود ہیں۔

    اس وقت پاکستان میں سوزش جگر کے اس مرض میں کل کتنے افراد مبتلا ہیں، اس بارے میں کوئی حتمی اعداد و شمارتو موجود نہیں ہیں تاہم ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر بارہواں شخص ہیپاٹائٹس میں مبتلا ہے۔

    پاکستان میں ہیپاٹائٹس سے بچاؤ کے حفاظتی ٹیکے لگوانے کا رحجان کم ہے یہی وجہ ہے کہ اس مرض کا پھیلاؤ تیزی سے جاری ہے۔

    ملک میں حکومت کی جانب سے وفاقی اور صوبائی سطح پر ہیپاٹائٹس کی روک تھام اور علاج کے لیے خصوصی پروگرام جاری ہیں تاہم ان کوششوں کو مزید تیز اور بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔

    ہیپاٹائٹس مردوں میں بانجھ پن کا سبب

    خاموش قاتل کے نام سے جانا جانے والا یہ مرض ہیپاٹائٹس جگر کی خرابی، کینسر اور موت کا سبب تو بن سکتا ہے تاہم ایک تحقیق کے مطابق یہ مرض مردوں کو بانجھ پن میں بھی مبتلا کرسکتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق ہیپاٹائٹس بی وائرس میں موجود ایک پروٹین ’ایس‘ مردوں کی زرخیزی میں نصف کمی کردیتا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق ہیپاٹائٹس کے مرض سے بچنے کے لیے احتیاط ہی بہترین طریقہ ہے جس سے آپ خود کو اس موذی مرض سے بچا سکتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ استعمال شدہ سرنجوں کا دوبارہ استعمال، گندا پانی، غیر معیاری اور ناقص غذا ہیپاٹائٹس کا سبب بننے والی بڑی وجوہات ہیں۔

  • دنیا بھر میں 30 کروڑ افراد ہیپاٹائٹس کا شکار

    دنیا بھر میں 30 کروڑ افراد ہیپاٹائٹس کا شکار

    آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہیپاٹائٹس سے بچاؤ اور اس کے خلاف آگہی کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ دنیا بھر میں اس وقت 30 کروڑ افراد اس موذی مرض میں مبتلا ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان ہیپاٹائٹس کے مریضوں کا شکار دوسرا بڑا ملک ہے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں روزانہ 4 ہزار کے قریب افراد اس مرض کے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں جبکہ سالانہ یہ شرح 10 لاکھ سے زائد ہے۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق صرف پاکستان میں ہر سال ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد اس موذی مرض کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں ہیپاٹائٹس کی صرف 2 اقسام بی اور سی کے ہی ڈیڑھ کروڑ مریض موجود ہیں۔

    پاکستان میں ہیپاٹائٹس سے بچاؤ کے حفاظتی ٹیکے لگوانے کا رحجان کم ہے یہی وجہ ہے کہ اس مرض کا پھیلاؤ تیزی سے جاری ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق ہیپاٹائٹس کے مرض سے بچنے کے لیے احتیاط ہی بہترین طریقہ ہے جس سے آپ خود کو اس موذی مرض سے بچا سکتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ استعمال شدہ سرنجوں کا دوبارہ استعمال، گندا پانی، غیر معیاری اور ناقص غذا ہیپاٹائٹس کا سبب بننے والی بڑی وجوہات ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چنیوٹ کے محکہ صحت کے 94 فیصد ملازم ’بیمار‘نکلے

    چنیوٹ کے محکہ صحت کے 94 فیصد ملازم ’بیمار‘نکلے

    چنیوٹ: پنجاب میں محکمہ صحت کے ملازمیں خود کئی خطرناک بیماریوں کے شکارنکلے‘ محض چنیوٹ میں 94 فیصد ملازم مختلف امراض کا شکار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چنیوٹ میں محکمہ صحت کے ملازمین کے لیے ایک روزہ کیمپ لگایا گیا جس میں ملازمیں کے مختلف اقسام کے ٹیسٹ کیے گئے جن کی رپورٹ نے محکمہ صحت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان اٹھادیئے ہیں۔

    ایک روزہ کیمپ میں کل 729 ملازمین کے ٹیسٹ کیے گئے جن میں سے 94 فیصد ملازم مختلف بیماریوں میں مبتلا نکلے‘ طبی کیمپ میں 622 ملازمین کو ہیپاٹائٹس کی ویکسین فراہم کی گئی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ محکمہ صحت کے 37 ملازمیں شوگر جیسے موذی مرض میں مبتلا ہیں جبکہ 15 ملازمین سانس کی بیماری کا شکار ہیں۔

    یاد رہے کہ یہ کیمپ محکمہ صحت کے ملازمین کے لیے لگایا گیا تھا جو کہ سرکاری اسپتالوں میں غربت کی سطح سے نیچے زندگی گزارتے ہیں‘ ان ملازمین کو بنیادی حفاظتی اقدامات کی اشیا جیسا کہ ماسک یا دستانے وغیرہ بھی اکثر اوقات میسر نہیں ہوتے۔

    چنیوٹ جیسے بڑے علاقے میں محکمہ صحت کے ملازمیں کی اپنی صحت کی یہ صورتحال نشاندہی کررہی ہے کہ دیہی علاقوں میں یہ صورتحال مزید ناگزیدہ ہوگی اور غریب عوام انہی ملازمین سے علاج کرانے پر مجبور ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔