Tag: Hereditary disease

  • سعودی عرب : دنیا کا مہنگا ترین انجکشن "مفت” لگا دیا گیا، لیکن کیوں؟

    سعودی عرب : دنیا کا مہنگا ترین انجکشن "مفت” لگا دیا گیا، لیکن کیوں؟

    ریاض : سعودی شہری مساعد الشہرانی نے کہا ہے کہ کنگ فیصل اسپیشلسٹ ہسپتال نے اپنے یہاں زیر علاج میری بچی کو80لاکھ ریال کا ایک انجکشن مفت فراہم کیا ہے۔

    بچی کے والد نے بتایا کہ ان کی بچی عضلات کے موروثی مرض میں مبتلا ہے، اسے دنیا کا مہنگا ترین انجکشن تجویز کیا گیاجس کا نام زولگنسما ہے۔ سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق الشہرانی نے اس حوالے سے اپنے اکاؤنٹ پر جو ٹویٹ کیا ہے وہ سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہورہا ہے۔

    الشہرانی نے لکھا کیا کہ میری بیٹی کا علاج کنگ فیصل اسپیشلسٹ اسپتال میں ہورہا ہے، حکومت نے اس کی زندگی کے لیے مجوزہ 80 لاکھ کے انجکشن کا بندوبست آسانی سے کردیا، بلاشبہ سعودی عرب میں انسان انمول ہے۔

    یاد رہے کہ مذکورہ انجکشن موروثی خرابی سے پیدا ہونے والے مہلک مرض کی مؤثر دوا ہے، یہ مرض انسانی عضلات کواس حد تک کمزور کردیتا ہے کہ وہ چلنے پھرنے تک کے قابل نہیں رہتا۔

    امریکی حکام نےسال2019 میں مذکورہ دوا کی منظوری دی تھی جسے نوفارتیس کمپنی سوئٹزر لینڈ میں تیار کرتی ہے، عام لوگوں سے اس کی قیمت 2.1 ملین ڈالر وصول کی جاتی ہے، اسے اس وقت دنیا کا سب سے مہنگا ترین انجکشن مانا جاتا ہے۔

  • بینائی سے محروم پروفیسرعمار کی عزم و ہمت کی داستان

    بینائی سے محروم پروفیسرعمار کی عزم و ہمت کی داستان

    لاہور : اس دنیا میں ایسے کئی لوگ ہیں جنہوں نے اپنی کسی بھی معذوری کو کمزوری نہ بننے دیا، محنت اور لگن کے ساتھ نہ صرف اپنی تعلیم کا سلسلہ جاری رکھا بلکہ اسے مزید بہتر بنایا ہے۔

    ان ہی لوگوں میں سے ایک روشن مثال پنجاب کے ایک مقامی کالج کے پروفیسر عمار شاہ ہیں جنہیں قدرت نے قوت بینائی سے تو محروم کیا لیکن اس معذوری کے باوجود انہوں نے ہمت نہ ہاری۔

    بینائی سے محروم پروفیسر عمار شاہ معاشرے میں تعلیم کے چراغ روشن کررہے ہیں، انہوں نے فرسٹ ایئر سے پی ایچ ڈی، ساٖت سیئر اوپن بک سے پڑھا، کیسٹوں کے ذریعے سن کر سبق یاد کرکے میٹرک پاس کیا۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں پروفیسر عمار شاہ نے گفتگو کرتے ہوئے اپنی انتھک جدوجہد کے بارے میں ناظرین کو آگاہ کیا۔

    انہوں نے کہا کہ میں پیدائشی طور پر رات کو نہ دکھائی دینے کی موروثی بیماری کا شکار تھا لیکن چودہ سال کی عمر میں دن کے وقت بھی دیکھنے کی صلاحیت سے محروم ہوگیا۔

    پروفیسر عمار نے بتایا کہ میں امام حسین رضی اللہ عنہ کی سنت پر عمل کرتے ہوئے اپنے مقصد سے نہ ہٹا اور اسی اندھے پن کے ساتھ میٹرک اور انٹر کیا پھر گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور سے بیچلر اورماسٹرز کیا اور پھر پنجاب یونی ورسٹی سے ایم فل اور پی ایچ ڈی کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ میرا تعلق شیخوپورہ کے انتہائی پسماندہ گاؤں کوٹ بہادر علی شاہ سے ہے وہاں میں نے بچوں کی مفت تعلیم کیلئے شاہ ہمدان کے نام سے اسکول قائم کیا ہے۔ اس کے علاوہ میں نے وہاں تین واٹر فلٹریشن پلانٹ بھی لگوائے ہیں۔