Tag: Hezbollah

  • کسی صورت ہتھیار نہیں ڈالے جائیں گے، حزب اللّٰہ

    کسی صورت ہتھیار نہیں ڈالے جائیں گے، حزب اللّٰہ

    لبنانی تنظیم حزب اللّٰہ نے اسرائیل کو اپنے پیغام میں کہا ہے کہ کسی صورت ہتھیار نہیں ڈالیں گے، اسرائیل فوری جنگ بندی کرے۔

    عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق حزب اللّٰہ کے سیکریٹری جنرل نعیم قاسم کا کہنا ہے کہ لبنان کی خودمختاری صرف اسرائیلی جارحیت کے خاتمے کی صورت میں ممکن ہوسکتی ہے۔

    حزب اللّٰہ کے سیکریٹری جنرل نعیم قاسم نے لبنانی حکومت سے کہا کہ وہ اسرائیل پر 2024ء کے جنگ بندی معاہدے کی تکمیل کو یقینی بنانے کے لئے زور دے۔

    انہوں نے واضح طور پر کہا کہ ہماری مزاحمت ایک مضبوط رکاوٹ کے طور پر موجود رہے گی اور اسرائیل کو اس کے مقاصد کے حصول کے لیے روکا جائے گا۔

    انہوں نے حزب اللّٰہ کو ضم کرنے کا حکومتی اور غیر ملکی مطالبہ مسترد کردیا اور کہا کہ پہلے اسرائیل لبنان کی سرزمین سے جائے، ہمارے قیدیوں کو رہا کرے اور حملے بند کردے۔

    لبنان نے تعاون کیا اب اسرائیل کی باری ہے، امریکا

    امریکی ایلچی ٹام بیراک نے کہا ہے کہ حزب اللہ کو غیرمسلح کرنے کے لیے لبنان نیتعاون کیا اب اسرائیل کی باری ہے۔

    امریکا کے خصوصی ایلچی ٹام بیراک نے لبنانی صدر جوزف عون سے ملاقات کے بعد کہا کہ لبنان نیحزب اللہ کو غیرمسلح کرنے کے منصوبے کی منظوری دی اب اسرائیل کی تعاون کی باری ہے اب اسرائیل کو بھی معاہدے پر عمل کرنا ہو گا۔

    امریکی حمایت یافتہ منصوبہ حزب اللہ کو غیرمسلح اور اسرائیلی حملے روکنے پر مشتمل ہے۔ 4 مراحل پر مشتمل منصوبے میں اسرائیلی افواج کا لبنان کیجنوب سے انخلا بھی شامل ہے۔

    یرغمالیوں کی واپسی کیلیے ڈیل قبول کرنی چاہیے، اسرائیلی آرمی چیف

    منصوبے میں اسرائیل پر فضائی، زمینی اور بحری حملے روکنے کی شرط رکھی گئی ہے۔ حزب اللہ نے غیرمسلح ہونے سے انکار کر دیا جس کے بعد کشیدگی بڑھنے کے خدشات ہیں۔

    اسرائیل نے لبنانی کابینہ کے فیصلے کے بعد بھی لبنان پر حملیجاری رکھے ہیں۔ امریکا نے جنگ کے بعد لبنان کی بحالی کیلیے اقتصادی منصوبے کا بھی عندیہ دیا ہے۔

  • لبنان کا حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کا منصوبہ، ایران کا موقف سامنے آگیا

    لبنان کا حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کا منصوبہ، ایران کا موقف سامنے آگیا

    ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ لبنانی تنظیم حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کا منصوبہ ناکام ہو جائے گا، ہم حزب اللہ کے اپنے ہتھیار نہ ڈالنے کے موقف کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سرکاری ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ تہران حزب اللہ کی حمایت کرتا ہے لیکن کسی بھی مداخلت کے بغیر۔

    رپورٹس کے مطابق انہوں نے کہا کہ حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کی کوشش کوئی نیا معاملہ نہیں ہے، ماضی میں بھی ایسی کوششیں ہو چکی ہیں اور ان کی وجوہات سب پر عیاں ہیں، کیونکہ میدانِ جنگ میں مزاحمتی ہتھیاروں کی افادیت ثابت ہو چکی ہے۔

    ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل کی پُر عزم قیادت اور شدید لہجے میں جاری کردہ بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ جماعت دباؤ کے سامنے جھکنے والی نہیں۔

    عباس عراقچی نے واضح کیا کہ حزب اللہ کی صفوں کو ازسرِنو منظم کیا جا چکا ہے اور یہ گروہ اپنی حفاظت کے لیے درکار تمام صلاحیت رکھتا ہے۔

    اُنہوں نے کہا کہ آئندہ اقدامات کا حتمی فیصلہ حزب اللہ خود کرے گی اور ایران بطور حامی قوت، اس کا ساتھ دے گا لیکن اس کے فیصلوں میں مداخلت نہیں کرے گا۔

    اسرائیل کی لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں پر بمباری

    واضح رہے کہ گزشتہ روز حزب اللہ نے ایک بیان میں لبنانی حکومت کے اس فیصلے کو ”خطرناک غلطی” قرار دیا تھا جس میں فوج کو سال کے اختتام تک تمام اسلحہ صرف ریاستی اداروں کے پاس رکھنے کے لیے عملی منصوبہ تیار کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

  • لبنان: مرکزی بینک نے حزب اللہ کے مالی ادارے پر پابندی لگا دی

    لبنان: مرکزی بینک نے حزب اللہ کے مالی ادارے پر پابندی لگا دی

    بیروت: لبنان میں مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے مالی ادارے القرض الحسن پر لبنان کے مرکزی بینک نے پابندی لگا دی۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق لبنان کے تمام بینکوں کو القرض الحسن سے معاملات سے روک دیا گیا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق یورپی کمیشن پہلے ہی لبنان کو منی لانڈرنگ کے خطرے والے ممالک میں شامل کرچکا ہے جبکہ فیٹف نے بھی بیروت کو ’گرے لسٹ‘ میں شامل کرلیا ہے۔

    حزب اللہ کا مالی ادارہ القرض الحسن 1983 میں قائم ہوا جو خود کو فلاحی تنظیم قرار دیتا ہے۔ مذکورہ ادارے پر امریکی پابندیاں 2007 سے عائد کردی گئی تھی۔

    اسرائیل کا حزب اللہ کے اہم کمانڈر کو شہید کرنے کا دعویٰ

    واضح رہے کہ اسرائیل نے گزشتہ روز لبنان میں حزب اللہ کے اسلحہ ڈپو اور کیمپس پر حملہ کیا تھا، جس کے باعث 12 افراد شہید ہوگئے تھے جس میں 5 حزب اللہ کے ارکان بھی شامل تھے۔

    اسرائیلی وزیر دفاع نے حزب اللہ کو ایران کا ساتھ دینے کے نتائج سے خبردار کر دیا

    خبر رساں ایجنسی کے مطابق اسرائیل نے گزشتہ سال القرض الحسن کی کئی شاخوں کو بمباری کرکے تباہ کردیا تھا۔

  • امریکا نے ایران کی تیل تجارت پر نئی پابندیاں عائد کردیں

    امریکا نے ایران کی تیل تجارت پر نئی پابندیاں عائد کردیں

    امریکا کی جانب سے ایران کی تیل تجارت اور حزب اللّٰہ سے وابستہ مالی ادارے پر نئی پابندیاں عائد کردی گئی ہیں۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ خزانہ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ عراقی۔برطانوی شہری سلیم احمد سعید کی زیر نگرانی کمپنیوں کا نیٹ ورک 2020 سے ایرانی تیل کو عراقی تیل کے طور پر ظاہر کرکے اربوں ڈالر کی اسمگلنگ میں ملوث ہے۔

    امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق پابندیوں میں سلیم احمد سعید کی یو اے ای میں قائم کمپنی وی ایس ٹینکرز اور متعدد بحری جہاز شامل ہیں جو ایرانی پاسداران انقلاب کی مدد کے لیے استعمال ہوئے۔

    رپورٹس کے مطابق حزب اللّٰہ کے مالیاتی ادارے القرض الحسن سے منسلک کئی اعلیٰ عہدیداروں اور اداروں کو بھی پابندیوں کی زد میں لیا گیا ہے۔

    امریکی وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ ایران کی مالی رسائی کو روکنے اور اس کی غیر مستحکم سرگرمیوں کو محدود کرنے کے لیے دباؤ میں اضافہ کیا جائے گا۔

    دوسری جانب امریکا اور ایران کے درمیان جوہری مذاکرات اگلے ہفتے اوسلو میں ہونے کا امکان ہے، جو دونوں ممالک کے تعلقات میں اہم سنگ میل ثابت ہو سکتے ہیں۔

    امریکی ایلچی اسٹیووٹکوف اور ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی میں ملاقات طے ہے، تاہم اوسلو میں متوقع جوہری مذاکرات کے لیے حتمی تاریخ کا اعلان ابھی نہیں ہوا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق امریکا اور ایران نے تاحال ملاقات کی سرکاری تصدیق نہیں کی ہے لیکن اگر یہ ملاقات ہوئی تو ایران پر امریکی حملے کے بعد پہلا براہ راست رابطہ ہوگا۔

    حماس جنگ بندی کی تجویز پر کیا جواب دیتی ہے 24 گھنٹے میں پتا چل جائے گا، ٹرمپ

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات کا مقصد جوہری معاہدے کی بحالی پر بات چیت کا آغاز ہے، ملاقات کی تجویز کو خطے میں تناؤ کم کرنے کی کوشش قرار دیا جارہا ہے۔

  • اسرائیلی فوج کا حزب اللّٰہ کے انفرااسٹرکچر سائٹ کو نشانہ بنانے کا دعویٰ

    اسرائیلی فوج کا حزب اللّٰہ کے انفرااسٹرکچر سائٹ کو نشانہ بنانے کا دعویٰ

    اسرائیلی فوج کی جانب سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ ایرانی حمایت یافتہ لبنانی تنظیم حزب اللّٰہ کے انفرااسٹرکچر سائٹ کو نشانہ بنایا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیل نے لبنان کے جنوبی شہر ناقورہ کے قریب لبنانی تنظیم حزب اللّٰہ کے انفرااسٹرکچر سائٹ پر حملہ کیا ہے۔

    اسرائیلی فوج کے مطابق گزشتہ رات اسرائیلی بحریہ نے جنوبی لبنان کے علاقے ناقورہ میں حزب اللّٰہ کی رضوان فورس کے انفراسٹرکچر سائٹ کو نشانہ بنایا تھا۔

    صیہونی فوج کا کہنا ہے کہ یہ مقام حزب اللّٰہ کی جانب سے اسرائیلی شہریوں کے خلاف دہشت گردانہ حملوں کی تیاری کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا۔

    یاد رہے کہ لبنانی تنظیم حزب اللّٰہ کی انفرااسٹرکچر سائٹ کو ایسے وقت میں نشانہ بنایا گیا ہے جب گزشتہ روز اسرائیلی وزیر دفاع نے حزب اللّٰہ کو ایران اسرائیل جنگ میں شمولیت سے خبردار کیا تھا۔

    اسرائیلی فوج کے ترجمان کا بیان:

    اسرائیلی فوج کے ترجمان نے کہا کہ ایران کے خلاف ہماری لڑائی طویل عرصے تک چل سکتی، فوج ایرانی جوہری مقامات پر بمباری جاری رکھے ہوئے ہے اور ان کارروائیوں میں توسیع ہوگی۔

    اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ تہران ہم پر حملے جاری رکھے گا اور فوجی آپریشن ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔ ایرانی میزائل لانچروں کو تباہ کرنے سے اسرائیل کو اپنے جنگی مقاصد حاصل کرنے میں مدد مل رہی ہے۔

    ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تمام خبریں

    انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ اسرائیلی فوج سات محاذوں پر لڑ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اسرائیل کے لیے موجود ایرانی خطرے کو ختم کرنا جاری رکھے ہوئے ہے۔

  • لبنان نے حزب اللہ کو اسرائیل کے خلاف ایران کا ساتھ دینے سے خبردار کردیا

    لبنان نے حزب اللہ کو اسرائیل کے خلاف ایران کا ساتھ دینے سے خبردار کردیا

    لبنان نے حزب اللہ کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کے خلاف ایران کا ساتھ نہیں دینا ہے۔

    لبنان کی مقامی میڈیا کے مطابق  لبنان کی حکومت نے حزب اللہ کو متنبہ کیا ہے کہ وہ ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد اسرائیل کے خلاف ایرانی پراکسی کا حصہ نہ بنے، اب اسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔

    رپورٹ کے مطابق لبنان کی جانب سے جزب اللہ گروپ کو کہا گیا ہے کہ وہ وقت ختم ہوگیا جب تنظیم نے ریاستی احکامات کو نظر انداز کرتے ہوئے جنگ میں جانے کا فیصلہ کیا تھا۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ لبنانی حکام نے حزب اللہ کو بھی خبردار کیا ہے کہ حزب اللہ نے اگر ایران کا ساتھ دیا تو ملک کو جنگ میں دھکیلنے کی ذمےداری حزب اللہ پر عائد ہوگی۔

    یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کا ایران پر حملہ، فضائی حملوں میں جوہری اور فوجی اہداف کو نشانہ بنایا

    اسرائیلی حملے میں پاسداران انقلاب کے سربراہ اور جوہری سائنسدان شہید

    واضح رہے کہ اسرائیل نے جمعہ کے روز ایران پر فضائی حملوں کی ایک بڑی کارروائی کی، جس میں 100 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا گیا، جن میں جوہری اور عسکری مقامات شامل تھے۔

    اسرائیلی وزیرِاعظم نے دعویٰ کیا کہ حملے میں ایران کی نطنز میں واقع جوہری تنصیب کو نشانہ بنایا گیا۔

    ایرانی میڈیا کے مطابق، ان حملوں میں ایرانی مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل محمد باقری، پاسدارانِ انقلاب کے سربراہ جنرل حسین سلامی، جوہری سائنس دان محمد مہدی طہرانچی اور فریدون عباسی شہید ہوگئے ہیں۔

    ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ ان حملوں کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت پانچ شہری شہید اور کم از کم 20 زخمی ہوئے ہیں۔

  • لبنانی صدر کا حزب اللہ کے ہتھیاروں کو حکومتی تحویل میں لینے کا اعلان

    لبنانی صدر کا حزب اللہ کے ہتھیاروں کو حکومتی تحویل میں لینے کا اعلان

    بیروت: لبنان کے صدر نے حزب اللہ کے ہتھیاروں کو حکومتی تحویل میں لینے کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لبنان کے صدر جوزف عون نے پیر کے روز مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے ہتھیاروں کو حکومتی تحویل میں لینے کا اعلان کر دیا ہے، انھوں نے کہا تنظیم کو غیر مسلح کرنا چاہتے ہیں لیکن ہم ملک میں خانہ جنگی نہیں چاہتے۔

    جوزف عون نے کہا ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں کہ لبنان میں تمام ہتھیار ریاست کے کنٹرول میں آئیں، ریاستی کنٹرول سے باہر ہتھیاروں کی موجودگی ناقابل قبول ہے، ہتھیاروں کی تحویل سے متعلق حزب اللہ سے مذاکرات کیے جائیں گے۔

    انھوں نے کہا حزب نئی جنگ میں شامل ہونے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی، تنظیم کے جنگجوؤں کو فوج میں علیحدہ یونٹ کے طور پر شامل نہیں کیا جائے گا، تاہم حزب اللہ کے ارکان فوج میں شامل ہو کر مختلف کورسز کا حصہ بن سکتے ہیں۔


    نیتن یاہو غزہ پہنچ گئے، حماس کو نتائج بھگتنے کی دھمکی


    تاہم، ملک کے صدر نے واضح کیا ہے کہ عسکریت پسند گروپ کو غیر مسلح کرنے کا عمل ’’طاقت‘‘ کے ذریعے نہیں بلکہ قومی دفاعی حکمت عملی کے تحت مذاکرات کے ذریعے ممکن بنایا جائے گا۔

    صدر جوزف عون نے قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ لبنانی حکومت نے ایک فیصلہ کیا ہے کہ ’’ہتھیار صرف ریاست کے ہاتھ میں ہوں گے‘‘ لیکن ’’اس فیصلے پر عمل درآمد کے بارے میں بات چیت جاری ہے۔‘‘ انھوں نے کہا کہ یہ بات چیت ایوان صدر اور حزب اللہ کے درمیان ’’دوطرفہ مکالمے‘‘ کی شکل میں ہے۔

    واضح رہے کہ لبنان پر حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے عمل کو تیز کرنے کے لیے امریکا کا دباؤ ہے، لیکن ملک کے اندر یہ خدشہ موجود ہے کہ اس معاملے کو زبردستی حل کرنے سے خانہ جنگی ہو سکتی ہے۔

  • سوئٹزرلینڈ میں حزب اللہ پر پابندی کی قرارداد منظور

    سوئٹزرلینڈ میں حزب اللہ پر پابندی کی قرارداد منظور

    سوئٹزرلینڈ نے لبنانی عسکریت پسند تنظیم حزب اللہ کو دہشت گرد قرار دے دیا۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سوئس پارلیمنٹ میں حزب اللہ پر پابندی کی قرارداد کی بیس کے مقابلے میں ایک سو چھبیس ارکان نے منظوری دی۔

    رپورٹس کے مطابق قرارداد میں حزب اللہ کو بین الاقوامی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ سوئٹزرلینڈ کو دہشت گردی کے خلاف مؤقف اختیار کرنے کیلئے حزب اللہ پر پابندی لگانے کی ضرورت ہے۔

    سوئس پارلیمنٹ نے گزشتہ ہفتے حماس پر پابندی کی بھی منظوری دی تھی جبکہ سوئس حکومت نے اس پابندی کی مخالفت کی ہے۔

    دوسری جانب حزب اللہ نے شام کے صدر بشارالاسد جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ حزب اختلاف کی فورسز کے مقابلے میں شامی حکومت کے ساتھ دیں گے۔

    حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نعیم قاسم نے وعدہ کیا ہے کہ لبنانی گروپ ملک میں افراتفری پھیلانے کی کوشش کرنے والے عناصر کی جانب سے پیش قدمی کے دوران شامی حکومت کے ساتھ کھڑا رہے گا۔

    نعیم قاسم نے کہا کہ گزشتہ دنوں میں جو کچھ بھی کر چکے ہیں اس کے باوجود وہ اپنے اہداف حاصل نہیں کر سکیں گے اور ہم بطور حزب اللہ اس جارحیت کے اہداف کو ناکام بنانے کے لیے شام کے شانہ بشانہ ہوں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس ”جارحیت”کو امریکا اور اسرائیل کی سرپرستی حاصل ہے۔

    فلسطینیوں نے امریکی حکومت پر مقدمہ کر دیا

    انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ حزب اللہ شام کے صدر بشار الاسد کی کس طرح حمایت کرے گی لیکن کہا کہ ایران سے منسلک گروپ وہ کرے گا جو وہ کر سکتا ہے۔

  • حسن نصراللہ کی شہادت کے 2 ماہ بعد نماز جنازہ کا اعلان

    حسن نصراللہ کی شہادت کے 2 ماہ بعد نماز جنازہ کا اعلان

    لبنان کی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کی شہادت کے دو ماہ بعد ان کی نماز جنازہ کی عوامی سطح پر ادا کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایران کی حمایت یافتہ لبنانی تنظیم حزب اللہ نے اپنے سربراہ حسن نصراللہ کی شہادت کے ٹھیک 2 ماہ بعد نمازجنازہ کی ادائیگی کا اعلان کردیا۔

    اس حوالے سے حزب اللہ کی سیاسی کونسل کے نائب سربراہ محمود قماطی نے گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابق سربراہ حسن نصراللہ کی نمازجنازہ کی تیاری کر رہے ہیں، جو دو ماہ قبل اسرائیلی فوج حملے میں شہید ہوگئے تھے۔

    قماطی نے کہا کہ ہم نے جنازے میں تاخیر اس لیے کی تاکہ عوامی سطح پر اس کا بہتر انتظام کیا جاسکے اور جو حسن نصراللہ کے شایانِ شان ہو۔

    یاد رہے کہ اسرائیل اور حزب اللہ کی جانب سے لبنان میں جنگ بندی پر عمل درآمد کا آغاز کردیا گیا ہے جس کے بعد ہجرت کرنے والے لوگ بیروت میں اپنے گھروں کی جانب واپس آنا شروع ہوگئے ہیں۔

    لبنان کے مقامی وقت کے مطابق بدھ کی صبح 4 بجے سے جنگ بندی نافذ کی گئی تاہم اسی دوران یہ خدشات موجود ہیں کہ جنگ بندی کا یہ وقفہ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان مستقل جنگ بندی کی جانب بڑھے گا یا نہیں؟

    حزب اللہ نے اپنے سربراہ حسن نصراللہ کی شہادت کی 28 ستمبر کو تصدیق کی تھی جب کہ اس سے ایک روز قبل یعنی 27 ستمبر کو اسرائیل نے بیروت حملوں میں ان کے علاوہ دیگر سینئر رہنماؤں کو شہید کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

  • اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان سیز فائر معاہدہ ہوگیا

    اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان سیز فائر معاہدہ ہوگیا

    بیروت : امریکی صدر جوبائیڈن نے اسرائیل اور حزب اللّٰہ کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کردیا ہے، سیز فائر کا اطلاق آج سے ہی ہوگا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان سیز فائر معاہدہ طے پا گیا ہے جس کا با قاعدہ اعلان امریکی صدر جوبائیڈن نے کیا۔

    امریکی صدر کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور حزب اللہ جنگ بندی کے معاہدے پر رضامند ہوگئے ہیں، مذکورہ سیز فائر معاہدے کا اطلاق آج سے ہی ہوگا۔

    جنگ بندی کے معاہدے کی تفصیلات :

    رپورٹ کے مطابق اسرائیل اور لبنانی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ نے امریکی تجویز کردہ 60 دن کی جنگ بندی پر عمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کا مقصد ایک سال سے زائد عرصے سے جاری دشمنی کا خاتمہ کرنا ہے۔

    جنگ بندی کا اطلاق بدھ کو علی الصبح سے ہوا۔ مذکورہ معاہدے کا متن ابھی شائع نہیں کیا گیا اور رائٹرز نے بھی ابھی اس کا مسودہ نہیں دیکھا۔

    امریکی صدر جو بائیڈن نے اس معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ دشمنی کے مستقل خاتمے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اسرائیل کی سیکیورٹی کابینہ نے اسے منظور کرلیا ہے اور اسے کل منظوری کیلئے کابینہ اراکین کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

    دوسری جانب لبنان کے وزیرِاعظم نجیب میقاتی نے اس معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے، جسے حزب اللہ نے گزشتہ ہفتے منظور کرلیا تھا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ معاہدہ امریکی ثالث ایموس ہوچسٹین کی کوششوں کا نتیجہ ہے، لبنانی سیاسی ذرائع کے مطابق یہ پانچ صفحات پر مشتمل ہے اور اس میں 13 نکات شامل ہیں۔

    معاہدے کے اہم نکات کا خلاصہ :

    امریکی صدر جوبائیڈن نے اسرائیل اور حزب اللّٰہ کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کردیا ہے۔
    لبنان میں جنگ بندی کا نفاذ پاکستانی وقت کے مطابق بروز بدھ صبح 7 بجے سے ہوگا۔
    امریکی صدر کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور حزب اللّٰہ نے جنگ بندی کی تجویز مان لی ہے۔
    صدر بائیڈن نے کہا کہ معاہدے کو دشمنی کے مستقل خاتمے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

    لبنانی ذرائع کے مطابق اسرائیل کسی بھی زمینی، سمندری یا فضائی حملے سے باز رہے گا، چاہے وہ شہری یا فوجی اہداف ہوں یا لبنانی ریاستی ادارے کسی پر کوئی حملہ نہیں کیا جائے گا۔

    تمام لبنانی مسلح گروہ، بشمول حزب اللہ اور اس کی اتحادی جماعتیں اسرائیل کے خلاف حملے بند کریں گے۔

    دو اسرائیلی حکام نے اس بات کی تصدیق کی کہ اسرائیلی فوج 60 دن کے اندر جنوبی لبنان سے نکل جائے گی جبکہ لبنانی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی افواج پہلے ماہ کے اندر انخلا مکمل کر سکتی ہیں۔

    مزید پڑھیں : نیتن یاہو حزب اللہ کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور، جنگ بندی پر راضی

    رپورٹ کے مطابق حزب اللہ کے جنگجو جنوبی لبنان سے نکل کر لیتانی دریا کے شمال میں چلے جائیں گے۔ لبنانی فوج 5,000 اہلکاروں کے ساتھ جنوب میں تعینات ہو گی، جس میں سرحدی علاقوں میں 33چوکیاں بھی شامل ہوں گی۔ لبنان میں بے گھر ہونے والے 12 لاکھ سے زائد افراد کی واپسی کو ترجیح دی جا رہی ہے۔