Tag: high blood pressure

  • بلند فشار خون کے مریض پستے کو غذا میں شامل کریں، لیکن کیسے ؟َ

    بلند فشار خون کے مریض پستے کو غذا میں شامل کریں، لیکن کیسے ؟َ

    ماہرین صحت پِستے کو ہائی بلڈپریشر اور مٹاپے کے مریضوں کیلیے انتہائی فائدہ مند قرار دے رہے ہیں۔

    اس حوالے سے ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت دُنیا بَھر میں تقریباً 150 کروڑ سے زائد افراد بلند فشار خون (ہائی بلڈ پریشر) کا شکار ہیں۔

    نیشنل ہیلتھ سروے کے مطابق 18 فیصد سے زائد پاکستانی بُلند فشارِ خون کا شکار ہیں، جب کہ اس مرض میں مبتلا ہر تیسرے فرد میں چالیس سال کی عُمر کے بعد دیگر بیماریوں کے لاحق ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

    طبی جریدے امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق ماہرین نے مطالعے کے لیے تیس ایسے افراد کا انتخاب کیا، جن کی عمریں 30 سال یا اُس سے زائد اور وہ بلڈپریشر کے مرض سے متاثر تھے۔

    ماہرین نے ان افراد کو دو حصوں میں تقسیم کیا، جن میں سے ایک کو کم چربی والی خوراک اور دوسرے کو کھانے کے لیے پستے فراہم کیے۔

    تحقیق میں شامل افراد کو ہدایت کی گئی کہ وہ دن میں چار بار صبح، دوپہر، شام اور رات کو پانچ پانچ پستے کھائیں۔

    ماہرین کے مطابق پستے کھانے سے متاثرہ افراد کا (بلند فشار خون) بلڈپریشر نہ صرف کنٹرول ہوا بلکہ رات کو انہیں سکون کی نیند آئی۔

    ماہرین کے مطابق پستے کھانے کی وجہ سے مٹاپے ، کولیسٹرول کا خطرہ کم ہوا جبکہ بلڈپریشر پر قابو پانے میں مدد بھی ملی۔

    تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چار ہفتے بعد جب اُن کی رپورٹس کا مشاہدہ کیا گیا تو اُس میں کم چربی والی خوراک کے مقابلے میں پستے کھانے والوں کا بلڈپریشر عمر کے حساب سے نارمل تھا۔

  • برین اسٹروک کب، کیوں اور کسے ہوتا ہے؟

    برین اسٹروک کب، کیوں اور کسے ہوتا ہے؟

    برین اسٹروک کسی بھی عمر میں ہو سکتا ہے لیکن اکثر ادھیڑ عمر اور بوڑھے افراد زیادہ متاثر ہوتے ہیں، یہ ایک سنگین طبی حالت ہے جو اس وقت ہوتی ہے جب دماغ کو خون کی فراہمی منقطع ہوجاتی ہے۔

    برین اسٹروک کی وجہ سے دماغ کے ٹشوز کو آکسیجن اور غذائی اجزاء نہیں مل پاتے اور اس کی وجہ سے دماغی خلیات مر جاتے ہیں۔

    اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ حالت جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے یا مستقل معذوری کا باعث بھی بن سکتی ہے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ برین اسٹروک کا خطرہ مردوں اور عورتوں میں مختلف ہوتا ہے؟

    ایک رپورٹ کے مطابق بدلتے ہوئے طرز زندگی، تناؤ اور ناقص خوراک کی وجہ سے فالج کے کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ مردوں کے مقابلے خواتین کو برین اسٹروک کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

    جی ہاں !! بہت سے مطالعات اور طبی رپورٹس سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ خواتین کو نہ صرف فالج کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے بلکہ ان میں دیگر پیچیدگیوں کا بھی زیادہ امکان ہوتا ہے۔

    قدیم زمانے میں یہ خیال کیا جاتا تھا کہ سگریٹ نوشی، شراب نوشی اور ہائی بلڈ پریشر جیسی عادات کی وجہ سے مردوں کو فالج کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

    اس کے ساتھ خواتین کو بھی ان عوامل کی وجہ سے مساوی خطرہ لاحق ہے، تاہم ان وجوہات کی وجہ سے خواتین کو مردوں کے مقابلے میں زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق خواتین میں فالج کا خطرہ عمر کے ساتھ تیزی سے بڑھتا ہے خاص طور پر ماہواری کے بعد حمل کے دوران ہارمونل تبدیلیاں، مانع حمل گولیاں، ہائی بلڈ پریشر اور دیگر حالات فالج کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔

    اس کے علاوہ خواتین میں ڈپریشن، درد شقیقہ اور تناؤ جیسی ذہنی کیفیات کا زیادہ امکان ہوتا ہے جو کہ فالج کے خطرے والے عوامل میں شامل ہیں۔

    برین اسٹروک کی علامات میں ذہنی الجھن، کچھ بھی بولنے اور سمجھنے میں دشواری، سر میں شدید درد،
    چہرے، بازو، ٹانگ کے کچھ حصوں میں بے حسی خاص طور پر جسم کا ایک حصہ سُن ہوجانا اور چکر آنا شامل ہے۔

    احتیاط اور علاج :

    اگر بروقت علاج کیا جائے تو برین اسٹروک سے بچا جا سکتا ہے تاہم علامات ظاہر ہونے پر فوری طور پر اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر منٹ کی تاخیر دماغ کے لاکھوں خلیوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔

    بچاؤ کیسے ممکن ہے؟

    فالج سے بچنے کے لیے ہائی بلڈ پریشر، شوگر اور کولیسٹرول کو کنٹرول کرنا ضروری ہے، صحت مند غذا برقرار رکھنا، روزانہ ورزش کرنا، سگریٹ نوشی اور شراب نوشی سے پرہیز کرنا بھی ضروری ہے۔ خواتین کو خاص طور پر حمل اور ماہواری کے دوران اپنی ہارمونل تبدیلیوں کی نگرانی کرنی چاہیے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • ہائی بلڈ پریشر سے بچاؤ کیلیے کون سی سبزیاں مفید ہیں؟

    ہائی بلڈ پریشر سے بچاؤ کیلیے کون سی سبزیاں مفید ہیں؟

    بلند فشار خون یا ہائی بلڈ پریشر جسے خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے، اس مرض میں مبتلا افراد کسی بھی وقت خطرناک صورتحال میں فالج کا شکار بھی ہوسکتے ہیں۔

    اس بیماری میں مبتلا افراد کی غذا بھی مخصوص ہوتی ہے خاص طور پر نمک سے پرہیز کیا جاتا ہے تاہم ایسی خوراک کی کمی نہیں جو منہ کا مزہ بھی برقرار رکھتی ہیں اور بلڈپریشر کو بھی قدرتی طور پر متوازن سطح پر رکھتی ہیں۔

    گزشتہ سال کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں تقریباً 52 فیصد سے زائد لوگ ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہیں اور 42 فیصد لوگوں کو معلوم ہی نہیں کہ وہ کس خطرناک صورتحال سے گزر رہے ہیں۔

    ویسے تو ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے ادویات کا استعمال ضروری ہے لیکن بہترین اور غذائیت والی خوراک کا استعمال بھی بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے ان میں سبزیاں بہت اہم ہیں۔

    سبزیاں دل کو فراہم کی جانے والی صحت مند غذا کی ایک اہم بنیاد ہیں، ان میں غذائی اجزاء کی مقدار زیادہ اور سوڈیم کی سطح کم ہوتی ہے۔ ایسی سبزیاں جو پوٹاشیم، میگنیشیم اور نائٹریٹس جیسے اجزا سے بھرپور ہوتی ہیں قدرتی طور پر بلڈ پریشر کو کم کرنے میں فائدہ مند ثابت ہوتی ہیں۔

    بھارتی میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ سبزیاں خون کی نالیوں کو آرام دہ بنا کر الیکٹرو لائٹس کو متوازن اور سوزش کو کم کرکے بلڈ پریشر کو متوازن رکھنے میں اہم کرادار ادا کرتی ہیں۔

    ان سبزیوں میں پالک، چقندر، بروکلی، گاجر، شکر قندی، آلو، ٹماٹر اور سبز پھلیاں شامل ہیں۔ اور اگر سبزیوں سے علاوہ دیگر غذا کی بات کی جائے تو بلڈ پریشر کے مریضوں کیلیے کیلے، دہی، نمک سے پاک گرم مسالے، دار چینی، مچھلی، جو کا دلیہ، لوبیا اور السی کے بیج بھی استعمال کیے جاسکتے ہیں۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • بلند فشار خون میں کمی کیلئے نایاب نسخہ

    بلند فشار خون میں کمی کیلئے نایاب نسخہ

    ہائی بلڈ پریشر (بلند فشار خون) کا دوسرا نام خاموش قاتل بھی ہے، یہ جسمانی کیفیت دل کے امراض، فالج اور دیگر بیماریوں کا بھی سبب ہے۔

    مگر بات صرف یہی ختم نہیں ہوتی ہائی بلڈ پریشر جسم کو بتدریج مختلف امراض کا شکار کرکے موت کی جانب لے جاتا ہے اس کے ساتھ دماغ کی شریان پھٹنے کا خطرہ تو ہوتا ہی ہے۔

    رگوں میں دوڑنے پھرنے کے دوران خون کا جو دباؤ رگوں کی دیواروں پر پڑتا ہے، اسے فشار خون کہا جاتا ہے۔ فشار خون یا بلڈ پریشر کا ایک حد میں رہنا ضروری ہے۔

    فشار خون کے حد سے بڑھ جانے کو ہائپرٹینشن کہا جاتا ہے۔ بلند فشار خون کا اگر علاج نہ کیا جائے تو جسم کے متعدد اہم اعضاء پر اس کا اثر پڑتا ہے جن میں پردہ چشم یا ’ریٹینا‘ بھی شامل ہے۔

    دی امریکن جرنل آف میڈیسن میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پھلوں اور سبزیوں میں موجود زیادہ غذائیت بلڈ پریشر کو کم کرتی ہے، قلبی امراض کا خطرہ کم کرتی ہے اور گردے کی صحت کو بہتر بناتی ہیں۔

    ہائی بلڈ پریشر کے علاج کو بہتر بنانے کی کوششوں کے باوجود ہائی بلڈ پریشر سے متعلق دائمی گردے اور دل کی دائمی بیماری سے اموات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق ہائی بلڈ پریشر کو روکنے کے لیے غذائی نقطہ نظر سے سبزیاں اور پھل بہت ضروری ہیں جو بلڈ پریشر کو کم کرتے ہیں اور بنیادی علاج کی حیثیت رکھتے ہیں۔

  • دل کا دورہ پڑنے سے قبل ظاہر ہونے والی 5 علامات کیا ہیں؟

    دل کا دورہ پڑنے سے قبل ظاہر ہونے والی 5 علامات کیا ہیں؟

    دل کا دورہ (ہارٹ اٹیک) دنیا بھر میں ہونے والی اموات کی سب سے بڑی وجہ ہے، تاہم اس دورے کا سبب 5 اہم  وجوہات ہیں جو آپ کو موت کے منہ تک لے جاسکتی ہیں۔

    اکثر لوگ یہ بات سمجھ نہیں پاتے کہ انہیں دل کا دورہ پڑ رہا ہے یا پڑنے والا ہے اگر ان علامات کے بارے میں آگاہی موجود ہو تو پھر بروقت اقدامات کرکے کئی مریضوں کی جان بچائی جاسکتی ہے۔

    اس حوالے سے پی ایم ڈی سی کے سند یافتہ ایم بی بی ایس ڈاکٹر احمد گل زیب خان نے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انسان کا جسم دل کے دورے سے ایک ماہ قبل بلکہ اس سے بھی پہلے خبردار کرنا شروع کردیتا ہے۔

    بس انسان کو ان علامات یا نشانیوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے اور اس حوالے سے پریشان بھی نہیں ہونا چاہیے۔ وہ پانچ نشانیاں یہ ہیں۔

    بڑھا ہوا بلڈ پریشر 1 :

    آپ کا بلڈ پریشر دن بھر مختلف رہتا ہے لیکن اگر آپ کا بلڈ پریشر معمول سے زیادہ ہوتا ہے تو آپ کو ہائی بلڈ پریشر ہوسکتا ہے۔ بلڈ پریشر کم کرنے والی ادویات دل کے امراض کا علاج نہیں ہیں وہ صرف وقتی طور پر دل کو سکون فراہم کرتی ہیں اور اصل میں آپ کا دل مزید کمزور ہوتا جاتا ہے۔

    ہائی بلڈ پریشر آپ کے دل کی زیادہ محنت کا سبب بنتا ہے، یہ آپ کے دیگر صحت کے مسائل سمیت دل کا دورہ اور فالج کے خطرے کو بھی بڑھاسکتا ہے۔

    کھانسی 2 :

    ہارٹ اٹیک کے مریضوں کو چوںکہ سانس لینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس لیے وہ اکثر کھانسی کا شکار بھی رہتے ہیں۔

    اگر آپ کو اس علامت کا سامنا کرنا پڑے تو یہ ممکنہ طور پر آنے والے ہارٹ اٹیک کی نشانی ہو سکتی ہے، اس لیے ان علامات کو نظر انداز کرنا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے لہٰذا آپ کو فوری طور پر اپنے معالج کی مدد درکار ہوگی۔

    ڈیمنشیا یعنی کمزور یاد داشت 3 :

    موجودہ دور کا بڑا چیلنج دماغی بیماری ڈمنشیا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق سال 2000 کے بعد سے ڈمنشیا سے اموات کی تعداد دوگنی ہوچکی ہے اور دنیا بھر میں یہ موت کی پانچویں بڑی وجہ ہے۔ ڈمینشیا کا مرض بھی انسان کو دل کے دورے کی جانب لے جا سکتا ہے۔

    پیشاب کم آنا 4 :

    پیشاب کا کم آنا میڈیکل ٹرم کے مطابق اولیگوریا نامی ایک بیماری ہے، ایک نارمل انسان دن بھر میں کم از کم 400 ملی لیٹر تک پیشاب کرتا ہے۔ اگر کوئی اس سے کم پیشاب کرے تو وہ اس بیماری میں مبتلا ہو سکتا ہے

    اگر ایسا پانی کی کمی کی وجہ سے ہو رہا ہو تو پانی کا استعمال بڑھا دینا چاہیے، لیکن اگر آپ محسوس کر رہے ہیں کہ پیشاب کی کمی کے ساتھ ساتھ دل کی دھڑکن تیز ہورہی ہے، چکر آنا یا غنودگی طاری ہونے کی علامات ہوں تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا ضروری ہے ورنہ یہ دل کے دورے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

    لیٹے ہوئے سانس لینے میں دشواری 5 :

    اگر مریض کو سوتے وقت یا لیٹے ہوئے سانس لینے میں کوئی رکاوٹ یا گھٹن کا احساس ہو اور وہ اٹھ کر بیٹھ جائے اور اسے سکون مل جائے تو یہ بھی دل کے دورے کی ایک بڑی علامت ہے۔

    اس کے علاوہ کوئی جسمانی کام کرتے یا سیڑھیاں چڑھتے وقت سانس لینے میں دقت آتی ہے تو یہ بھی ہارٹ اٹیک کی علامت ہوسکتی ہے۔ ہارٹ اٹیک سے پہلے چونکہ خون کی روانی متاثر ہوتی ہے جس سے سانس لینے کا نظام بھی متاثر ہوتا ہے۔

  • ادویات کے بغیر ’ہائی بلڈ پریشر‘ کم کرنے کے آسان طریقے

    ادویات کے بغیر ’ہائی بلڈ پریشر‘ کم کرنے کے آسان طریقے

    ہائی بلڈ پریشر ایک ایسی کیفیت ہے جو آپ کو کسی بھی عمر میں کبھی بھی ہو سکتا ہے اگر آپ اس کی دوا استعمال نہیں کر رہے تو یہ آپ کو کسی بھی وقت اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔

    یہ ایک خاموش قاتل ہے کیونکہ بعض اوقات آپ کو معلوم بھی نہ ہو کہ آپ کا بلڈ پریشر ہائی ہوگیا ہے، جو بہت تشویشناک صورتحال ہے۔

    بلڈ پریشر ہونے یا ہائی بلڈ پریشر ہونے کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں عام طور پر یہ کسی بھی طبی حالت کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہےجیسے کہ گردے کی بیماری،تھائیرائڈ،کسی خاص قسم کا ٹیومر وغیرہ۔

    اس کی علاوہ خاندانی تاریخ والے لوگوں میں بھی ہائی بلڈ پریشر کی زیادہ شکایت پائی جاتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بعض خاص قسم کی دوائیں اور خوراک بھی ہائی بلڈ پریشر کا سبب بن سکتی ہیں

    اس حوالے سے لاہور سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر افضل نے ادویات کے بغیر ہائی بلڈ پریشر کو کنٹرول رکھنے کا طریقہ بیان کیا ہے ان کا کہنا ہے کہ بلڈ پریشر میں دو فیکٹرز بہت اہم ہوتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ آپ نے دیکھا ہوگا کہ بلڈ پریشر کے مریضوں کو جو ادویات دی جاتی ہیں ان دواؤں نے جسم میں جاکر یہ دو کام ہوتے ہیں۔

    پہلا یہ کہ جسم سے اضافی پانی کی مقدار کم کرنا یعنی یہ دوا پیشاب آور ہوتی ہے اس کے علاوہ خون کی نالیوں میں رکاوٹ کے باعث آپ کا دل اسے راوں رکھنے کیلیے زیادہ زور لگائے گا۔

    دوسری قسم کی ادویات وہ ہیں جو کیلشئیم چینل بلاکرز کہلاتی ہیں، ان ادویات کا کام یہ ہوتا ہے کہ وہ خون کی شریانیں جو دل سے خون کو لے کر جاتی ہیں انہیں کشادہ کرنے کا کام کرتی ہیں۔

    ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہونے کی شکل میں دل کے لیے کام کرنا زیادہ مشکل ہوجاتا ہے اور اسے جسم کے مختلف حصوں میں خون پہنچانے کے لیے زیادہ کام کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے وہ کمزور ہوجاتا ہے۔

    اس کا نتیجہ دل کے مختلف امراض یا ہارٹ اٹیک کی شکل میں نکلتا ہے جبکہ خون کی شریانیں بھی سکڑنا یا اکڑنا شروع ہوجاتی ہیں۔

    لہٰذا اگر آپ بلڈ پریشر کے مریض ہیں تو پہلے اپنا طرز زندگی تبدیل کریں اس کے لیے پہلا کام یہ کریں کہ نمک کا استعمال کم سے کم کریں جس سے آپ کے خون کا گاڑھا پن کم ہوگا اور یہ کہ اپنی نیند پوری کریں کیونکہ جب آپ گہری نیند میں ہوتے ہیں تو خون کی شریانیں پھیلتی ہیں۔

    اس کے علاوہ ورزش کو معمول بنالیں اس عمل سے بھی خون کی شریانیں سکڑنے کے بجائے کشادہ ہوجاتی ہیں اور خون کا بہاؤ روانی سے جاری رہتا ہے۔ ذہنی تناؤ سے دور رہیں، تمباکو نوشی سے مکمل پرہیز کریں۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • پاکستانی نوجوان ’’ہائی بلڈ پریشر‘‘ کا شکار کیوں ہورہے ہیں؟ اہم وجوہات

    پاکستانی نوجوان ’’ہائی بلڈ پریشر‘‘ کا شکار کیوں ہورہے ہیں؟ اہم وجوہات

    پاکستان میں نوجوانوں کی بہت بڑی تعداد بلند فشار خون (ہائی بلڈ پریشر) کے مرض میں مبتلا ہے، اس حوالے سے عالمی ادارہ صحت نے بھی اپنی ہوشربا رپورٹ میں اہم انکشافات کیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے پہلی بار بلڈ پریشر سے متعلق اپنی مفصل رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کے تقریباً 3 کروڑ 80لاکھ افراد ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا ہیں۔ اس سے زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ یہ مرض نوجوانوں میں بہت تیزی سے پھیل رہا ہے۔

    اس بیماری میں 18 سے 29 سال کے پاکستانی نوجوان مبتلا ہیں، اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر امراض قلب پروفیسر ڈاکٹر فواد فاروق نے اس تشویشناک صورتحال کی وجوہات بیان کرتے ہوئے اس سے بچاؤ کے بارے میں بتایا۔

    انہوں نے کہا کہ اس مرض کے بڑھنے کی اہم بڑی وجہ ہمارا طرز زندگی اور صحت کا خیال نہ رکھنا ہے، انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے اب فیملی فزیشن کا رجحان نہیں رہا ہر ڈاکٹر اسپیشلسٹ بننا چاہتا ہے۔

    ڈاکٹر فواد فاروق نے بتایا کہ بلڈ پریشر چیک کرنے کا بہترین وقت صبح جاگنے کے ایک گھنٹے بعد اور رات کو سونے سے ایک گھنٹہ پہلے ہے اور خاص طور پر اس وقت جب آپ کو کسی بھی قسم کی کوئی تکلیف یا درد کا احساس نہ ہورہا ہو۔

     ہائی بلڈ پریشر اس وقت ہوتا ہے جب کسی بھی شخص کا بلڈ پریشر نارمل حالت سے مسلسل زیادہ ہو، صحت مند افراد کا بلڈ پریشر 90/60 اور 120/80 کے درمیان ہونا چاہیے جبکہ مسلسل 140/90 بلڈ پریشر کو ہائی بلڈ پریشر تسلیم کیا جاتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان کے تین کروڑ 22 لاکھ افراد ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا ہیں اور مجموعی طور پر ملک کی 44 فیصد آبادی اس کا شکار ہے۔

  • شادی کے بعد ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، تحقیق

    شادی کے بعد ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، تحقیق

    بلند فشار خون (ہائی بلڈ پریشر) عام بیماری بنتی جا رہی ہے اس بیماری کی کئی وجوہات ہیں تاہم نئی تحقیق میں حیران کن وجہ سامنے آئی ہے۔

    بلند فشار خون یا ہائی بلڈ پریشر ایک عام مگر خطرناک بیماری ہے کیونکہ اس معاملے میں لاپروائی انسان کو دیگر کئی سنگین اور جان لیوا امراض میں مبتلا کر سکتی ہے۔ اس بیماری میں مبتلا ہونے کے کئی عوامل ہیں لیکن نئی تحقیق میں حیران کن انکشاف سامنے آیا ہے۔

    یہ تحقیق امریکا کی مشی گن یونیورسٹی میں کی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ شادی شدہ جوڑوں کے ہائی بلڈ پریشر سے متاثر ہونے کا خطرہ غیر شادی شدہ افراد کی نسبت زیادہ ہوتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق ایک جوڑے کے درمیان خراب تعلق کا نتیجہ بہت خطرناک صورت میں سامنے آتا ہے کیونکہ شادی شدہ جوڑوں میں ہائی بلڈ پریشر سے متاثر ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شادی شدہ افراد میں ہائی بلڈ پریشر سے متاثر ہونے کا خطرہ دیگر افراد کے مقابلے میں 9 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ ہائی بلڈ پریشر کو خاموش قاتل مرض قرار دیا جاتا ہے کیونکہ اس کے شکار افراد کو اکثر اس کا علم ہی نہیں ہوتا۔

    تحقیق میں مردوں کو اس حوالے سے زیادہ حساس قرار دیا گیا ہے جن کی اپنی بیویوں سے تو تو میں میں کے ان کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    اس تحقیق میں برطانیہ سے تعلق رکھنے والے 1089، امریکا کے 3989، چین کے 6514 اور بھارت کے 22 ہزار 389 جوڑوں کے بلڈ پریشر کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔

    ان افراد سے بلڈ پریشر کی تاریخ معلوم کی گئی اور نتائج سے معلوم ہوا کہ برطانیہ کے 47 فیصد جوڑے بلڈ پریشر کے شکار تھے۔

  • ہائی بلڈ پریشر یا خاموش قاتل: احتیاط کیسے کی جائے؟

    ہائی بلڈ پریشر یا خاموش قاتل: احتیاط کیسے کی جائے؟

    عام طور پر ایسا ہوتا کہ ہم اپنے بلڈ پریشر کو معمول پر سمجھ رہے ہوتے ہیں لیکن بعض اوقات یسا نہیں ہوتا، آپ کو معلوم ہے اس بیماری کے شکار ہونے والے اکثر افراد کو کسی قسم کی جسمانی علامات کا سامنا نہیں ہوتا۔

    جی ہاں !! اسی لیے اس مرض کو خاموش قاتل کہا جاتا ہے، اس مرض میں کن چیزوں سے احتیاط کرنا لازمی ہے؟ اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں پبلک ہیلتھ ایکسپرٹ ڈاکٹر بابر سعید خان نے ناظرین کو اپنے مفید مشوروں سے آگاہ کیا۔

    ڈاکٹر بابر سعید خان نے بتایا کہ جب دل دھڑکتا ہے تو یہ پورے جسم میں خون پمپ کرتا ہے اور اسی رفتار سے آپ کا دل آپ کے جسم میں خون پمپ کرتا ہے اسے بلڈ پریشر کہا جاتا ہے۔ ہائی ہو یا لو بلڈ پریشر انسان کیلئے دنوں بہت نقصان دہ ہیں، اس کا پیمانہ کم سے کم 80 سے 90 اور زیادہ سے زیادہ 120سے 130 ہونا چاہیے۔

    انہون نے کہا کہ جیسے جیسے خون حرکت کرتا ہے اور رگوں میں گردش کرتا ہے۔ اسی گردش کی رفتار کا معیار آپ کا بلڈ پریشر کہلاتا ہے، اگر بلڈ پریشر بہت زیادہ ہوجائے تو یہ شریانوں پر اضافی دباؤ ڈالتا ہے جو فالج کا باعث بن سکتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ خون کی شریانیں سکڑ جائیں تو خون کا بہاؤ کم ہوجاتا ہے۔ ملک میں 46 فیصد افراد اس مرض سے لاعلم ہوتے ہیں، 20فیصد لوگ اس کے علاج کیلیے ادویات ہی استعمال نہیں کرتے جو واقعی ایک تشویشناک بات ہے۔

  • بڑھتی عمر میں ہائی بلڈ پریشر کی علامات اور اس کا علاج

    بڑھتی عمر میں ہائی بلڈ پریشر کی علامات اور اس کا علاج

    بڑھتی عمر میں ہائی بلڈ پریشر ایک اہم مسئلہ ہے جسے معمولی سمجھنا یا علاج میں سستی کا مظاہرہ کرنا بہت بڑی تکلیف کا سبب بن سکتا ہے۔

    بلڈ پریشر یا ’بی پی‘ کیا ہے؟

    دل کی دھڑکن میں بےترتیبی۔ پیشاب میں خون آنا، سینے، گردن یا کانوں پر دباؤ اور اس سے ہٹ کر بھی کئی بار لوگوں کو کچھ ایسی علامات کا سامنا ہوتا ہے جو ہائی بلڈ پریشر سے منسلک ہوسکتی ہیں۔

    ہمارے دل کی دھڑکن جسم میں خون کی گردش اور مطلوب توانائی اور آکسیجن مہیا کرتی ہے، اس گردش کے دوران نسوں کی دیواروں پر دباؤ پڑتا ہے اس دباؤ کی کیفیت کم ہو یا زیادہ یہی بلڈ پریشر ہے۔

    اسے جاننے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ آپ ڈاکٹر سے اس کا باقاعدہ معائنہ کروائیں۔ جب بی پی کی پیمائش ہوتی ہے تو اسے دو اعداد میں لکھا جاتا ہے مثلاً 120/80 ایم ایم ایچ جی یا 80 نیچے اور 120اوپر ہو یہی نارمل بلڈ پریشر ہے۔

    ہائی بلڈ پریشر کیا ہے؟

    اگر ہمارا نیچے کا بلڈ پریشر 90 اور اوپر کا 140 ہو یا اس سے زائد ہو اور یہ کیفیت کئی دنوں تک برقرار رہے تو آپ کو ہائی بلڈ پریشر ہو سکتا ہے یا اگر دونوں میں سے ایک عدد بھی زیادہ ہو تو ہائی بلڈ پریشر ہو سکتا ہے۔ ہائی بلڈ پریشر سےہم اپنے آپ کو بیمار محسوس نہیں کرتے لیکن یہ خطرناک ہے۔اگر اس کو کم نہ کریں تو یہ دل،خون کی نسوں اور دوسرے اعضاء کو برباد کر سکتا ہے اور سنگین مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

    ہائی بلڈ پریشر میں بہتر غذا

    دراصل ہماری خوراک ہی ہماری دشمن بن جاتی ہے کیونکہ ہم بے احتیاطی میں وہ سب غذائیں لیتے رہتے ہیں جو مضر صحت ہوتی ہیں مثلاً ہمیں سب سے پہلے نمک کی مقدار کم سے کم کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ عموماً ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کو نمکین غذاؤں اور کچا نمک کھانے سے رغبت ہوا کرتی ہے۔اگر ہائی بلڈ پریشر روکنا ہے تو نمک کو تقریباً خوراک سے زائل کرنا ہو گا۔ نمک کا توڑ کرنے والی چند غذاؤں کی تفصیل درج ذیل ہے۔

    چقندر
    ہائپر ٹینشن نامی جریدے میں ماہرین غذائیت کی شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ چقندر کاجوس پینے سے بلڈ پریشر میں کمی ہوسکتی ہے ۔ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ اگر ہماری خوراک میں ا یسی سبزیاں استعمال کی جائیں جن میں نائٹریٹ شامل ہوتو ہم آسانی سے دل کی صحت کو بہتر کر سکتے ہیں ۔ دماغی طاقت کے لیے مفیدمسلز کو زیادہ آکسیجن کی فراہمی کے ساتھ ساتھ چقندر دماغ کو بھی زیادہ آکسیجن پہنچا تاہے .اس کو سلاد یا جوس کی شکل میں استعمال کرنا فائدہ مند ہے۔

    ٹماٹر
    ٹماٹر میں لائکوپین موجود ہوتا ہے اور یہ جزو بلڈ پریشر کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ روزانہ کی خوراک میں کچی سلاد شامل کرکے خراب کولیسٹرول کو بہت حد تک کم کیا جا سکتا ہے۔

    انڈے کی سفیدی
    اپنے دن کا آغاز اچھے ناشتے سے کرنا ضروری ہے اور اسے طرز زندگی میں شامل کرنا اور بھی اہمیت رکھتا ہے۔ دن کے آغاز میں ہمارے جسم کو پروٹین کی ضرورت ہوتی ہے۔ جدید تحقیق زردی کو بھی نقصان دہ قرار نہیں دیتی مگر کم از کم ایک انڈے کی سفیدی تو کھائی جاسکتی ہے۔

    تربوز
    موسم گرما میں بلاناغہ ہر روز تھوڑا سا تربوز خالی پیٹ کھانا مفید ہے، تربوز دوران خون کو کنٹرول اور بلڈ پریشر کو معمول میں رکھتا ہے۔

    کشمش
    خشک میوے کا کوئی موسم نہیں ہوتا بس اعتدال سے اور کم مقدار میں گرمیوں میں بھی استعمال کیا جائے تو صحت برقرار رکھنے میں مدد ملتی ہے۔ کشمش کی تھوڑی سی مقدار ہائی بلڈ پریشر کو کنٹرول کر سکتی ہے۔گرمیوں میں کشمش کے چند دانے کھانے سے صحت پر اچھا اثر پڑتا ہے۔

    سبز سبزیاں
    گوشت مرغی کا ہو یا بھیس کا ہائی بلڈ پریشر میں نقصان دہ ہوتا ہے۔اگر دل چاہتا ہے تو مقدار کم کر دیں اور ہر کھانے کے وقت یقینی بنائیں کہ آپ کی آدھی پلیٹ سبزیوں سے بھری ہو۔ سبز رنگ کی سبزیاں معدنیات کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں خاص کر ہمیں میگنیشیئم اور آئرن درکار ہوتا ہے جو ان سبزیوں کا خاص جزو ہیں۔ اور اگر ان سبزیوں کو ادرک اور لہسن کے ساتھ تیار کیا جائے تو بہتر ہے۔

    صبح کے اوقات میں چہل قدمی 

    اس کے علاوہ روزانہ کھلی فضا میں 10 سے 15 منٹ صرف گہری سانسیں لینے سے بلڈ پریشر نارمل ہوتا ہے تاہم نوٹ کر لیں کہ آپ نے ایک منٹ میں تقریباً 6 بار سانس لی۔چھوٹے سانس لینے سے جسم میں سوڈیم جمع ہوتا ہے جبکہ گہری اور آہستہ سانس لینے سے آکسیجن زیادہ مل جاتی ہے۔ اس کے علاوہ ورزش کے لئے وقت نکالیں اور بلڈ پریشر کی مانیٹرنگ کرتے رہیں۔