Tag: high blood pressure

  • ہائی بلڈ پریشر پر قابو پانا ممکن؟

    ہائی بلڈ پریشر پر قابو پانا ممکن؟

    ہائی بلڈ پریشر کا مرض دنیا بھر میں تیزی سے پھیل رہا ہے جو سنگین طبی پیچیدگیوں کا سبب بن سکتا ہے، تاہم اب اس کی نئی دوا کے حوصلہ کن نتائج سامنے آئے ہیں۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ہائی بلڈ پریشر اور جسم کے مختلف حصوں میں خون کی ترسیل میں رکاوٹ پر قابو پانے والی نئی دوا کے تیسرے اہم ترین ٹرائل کے حوصلہ افزا نتائج سے ماہرین کو امید ہے کہ مذکورہ دوا مرض کو قابو کرنے میں مدد فراہم کرے گی۔

    ہائی بلڈ پریشر اور جسم کے مختلف حصوں کو خون کی ترسیل میں رکاوٹ ایک عام مرض ہے، جس سے کئی بڑے امراض لاحق ہوسکتے ہیں اور ان سے اچانک اموات بھی ہوسکتی ہیں۔

    اگرچہ دنیا میں پہلے سے ہی ہائی بلڈ پریشر اور خون کی ترسیل کو بہتر بنانے کی ادویات موجود ہیں مگر نئی دوا سے ماہرین کو امید ہے کہ وہ حیران کن نتائج دے سکتی ہے۔

    دوا ساز کمپنی مرک اینڈ کو نے بتایا ہے کہ ان کی نئی دوا سوٹیٹرسیپ کے تیسرے اہم ترین ٹرائل کے نتائج امیدوں کے عین مطابق ہیں۔

    کمپنی کے مطابق ٹرائل کے دوران رضا کار دوا کے استعمال کے بعد ہائی بلڈ پریشر اور جسم کے دیگر حصوں میں خون کی ترسیل میں رکاوٹ کے دوران بھی 6 منٹ کے دورانیے تک چلنے کے قابل رہے۔

    اسی حوالے سے کی جانے والی تحقیق کے دوران رضاکاروں کو 24 ہفتوں تک نئی دوا دی گئی اور اس دوران ان کے مختلف ٹیسٹس بھی کیے گئے، جن سے معلوم ہوا کہ سوٹیٹرسیپ کے استعمال سے خون کی ترسیل میں نمایاں بہتری ہوئی جبکہ بلڈ پریشر میں بھی کمی دیکھی گئی۔

    کمپنی کو امید ہے کہ مذکورہ دوا کے تیسرے اہم ترین ٹرائل کے حوصلہ کن نتائج کے بعد اب انہیں اس کے ہنگامی استعمال کی اجازت مل جائے گی اور ساتھ ہی کمپنی کو امید ہے 2026 تک مذکورہ دوا کے عام استعمال میں دگنا اضافہ ہوگا۔

    یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ مرک اینڈ کو نے مذکورہ دوا دوسری دوا ساز کمپنی سے خریدی تھی۔

  • وہ عام عادتیں جو آپ کے دل کیلئے نقصان کا باعث ہیں

    وہ عام عادتیں جو آپ کے دل کیلئے نقصان کا باعث ہیں

    دل کی بیماریوں کی اہم وجوہات میں غیر صحت بخش خوراک، ورزش سے جی چرانا ،ذیا بطیس، ہائی بلڈ پریشر اور سگریٹ نوشی شامل ہیں اس کی علامات میں سینے میں شدید درد کی کیفیت ہوتی ہے اور آہستہ آہستہ درد پورے جسم تک پھیلنے لگتا ہے۔

    اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ چند سالوں کے دوران دل کی بیماریوں اور ہارٹ اٹیک سے ہونے والی اموات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے جوانتہائی قابل تشویشناک بات ہے۔

    امراض قلب دنیا بھر میں اموات کی چند بڑی وجوہات میں سے ایک ہیں جس کے دوران دل کے  پٹھوں، والو یا دھڑکن میں مسائل پیدا ہوجاتے ہیں۔

    خون کی شریانوں میں مسائل جیسے ان کا اکڑنا، ناقص غذا، جسمانی سرگرمیوں سے دوری اور تمباکو نوشی کو امراض قلب کی عام وجوہات سمجھا جاتا ہے جبکہ ہائی بلڈ پریشر، انفیکشن وغیرہ بھی یہ خطرہ بڑھاتے ہیں۔ مگر ہوسکتا ہے کہ آپ کو علم نہ ہو کہ چند بظاہر بے ضرر عادات بھی دل کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتی ہیں۔

      زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا

    کیا آپ ورزش کرتے ہیں؟ زبردست! مگر اپنا زیادہ وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں تو یہ ضرور مسئلے کا باعث ہے۔ درحقیقت آپ کو پورا دن جسمانی طور پر متحرک رہ کر گزارنا چاہیے، چاہے کچھ وقت کی چہل قدمی ہی کیوں نہ ہو۔

    اگر آپ ایسی ملازمت کرتے ہیں جس میں زیادہ وقت ڈیسک پر کام کرتے ہوئے گزرتا ہے تو ہر گھنٹے بعدمعمولی چہل قدمی خون کی گردش کو بڑھاتی ہے، چاہے آپ کمرے سے باہر نکل کر واپیس ہی کیوں نہ آئے یہ فائدہ ہوتا ہے۔

    اپنی عمر کو کم سمجھنا
    اپنے دل کو صحت مند رکھنے کے لیے درمیانی عمر کا انتظار مت کریں، ورزش، صحت بخش غذا، بلڈ پریشر، کولیسٹرول اور بلڈ شوگر کے نمبروں پر نظر رکھیں۔

    غذا کا خیال نہ رکھنا
    اگر سبزیاں کھانا مشکل لگتا ہے تو بہتر ہے کہ زیتون کے تیل، گریوں، پھل، اناج، مچھلی، انڈے وغیرہ کااستعمال دل کو صحت مند رکھنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔ اس کی وجہ ان میں صحت کے لیے مفید چکنائی، فائبر اور غذائی اجزاء ہیں اور ان کا ذائقہ بھی بہترین ہوتا ہے۔

    اپنی صحت پر نظر نہ رکھنا
    کیا آپ بتاسکتے ہیں کہ آپ کا کولیسٹرول لیول کیا ہے؟ بلڈ پریشر کیا ہے؟ کوئی اندازہ نہیں تو یہ خطرناک ہے۔یہ ایسے خاموش قاتل ہیں جو ہوسکتا ہے کہ جان لیوا حد تک زیادہ ہوں مگر آپ کو علم ہی نہ ہو، تو اپنا تحفظ کریں۔ 20سال کی عمر کے بعد سے ان دونوں کے ہر سال یا 2 سال بعد ٹیسٹ یقینی بنائیں۔

    کمر کی پیمائش نہ کرنا
    توند کی چربی دل کے لیے بہت زیادہ نقصان دہ ہوتی ہے تو کمر کی پیمائش ہر چند ماہ کرنا عادت بنالیں۔ اگر خواتین کی کمر کا حجم 35 انچ جبکہ مردوں کا 40 انچ سے زیادہ ہو تو یہ خطرے کی گھنٹی ہے۔اس کے لیے چربی گھلانے کے لیے کام کریں، درحقیقت جسمانی وزن میں معمولی کمی بھی دل کے لیے فائدہ مند ہوتی ہے۔

    مزاج پر توجہ نہ دینا
    جب آپ مایوسی محسوس کررہے ہوں تو ایسے کام کرنا مشکل ہوتا ہے جو آپ کے لیے فائدہ مند ہوتے ہیں جیسے  ورزش۔ اگر چند ہفتوں سے زیادہ یہ کیفیت طاری رہے تو ڈاکٹر سے مشورہ کریں جن کے مشورے سے تھراپی، ورزش  اور ادویات (اگر ضرورت ہو تو) سے ذہنی صحت بہتر ہوسکتی ہے جس سے اپنا خیال رکھنے کے لیے توانائی بڑھتی ہے۔

    ارگرد لوگوں کے سگریٹ کا دھواں نظرانداز کرنا
    ویسے تو تمباکو نوشی بھی دل اور خون کی شریانوں کو نقصان پہنچاتی ہے، مگر ان کے ارگرد موجود افراد کو بھی اس کا دھواں نقصان پہنچا سکتا ہے۔

    نیند کے دورانیے کا خیال نہ رکھنا
    ایک تحقیق کے دوران لوگوں کو 88 گھنٹے تک سونے نہیں دیا گیا جس کے نتیجے میں بلڈ پریشر اوپر گیا جو کہ کوئی زیادہ حیران کن امر نہیں تھا مگر جب ان افراد کو ہر رات صرف 4 گھنٹے تک سونے کی اجازت دی گئی تو دل کی دھڑکن کی رفتار بڑھ گئی جبکہ ایسے پروٹین کا ذخیرہ جسم میں ہونے لگا جو امراض قلب کا خطرہ بڑھاتا ہے۔

  • ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کیلئے مفید اور آسان مشورہ

    ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کیلئے مفید اور آسان مشورہ

    ماہرین کا کہنا کہ دنیا بھر میں ایک ارب سے زیادہ افراد بلند فشار خون کے مرض شکار ہیں اور اگر اس کو کنٹرول نہ کیا جائے تو امراض قلب اور فالج کا خطرہ بڑھتا ہے۔

    مگر اچھی خبر یہ ہے کہ بلڈ پریشر کو قدرتی طور پر یہاں تک کہ ادویات کے بغیر بھی کم کیا جاسکتا ہے کیونکہ ورزش ہائی بلڈ پریشر کی سطح میں کمی لانے کے لیے بہترین ذرائع میں سے ایک ہے۔

    اگر آپ کا بلڈ پریشر پہلے ہی زیادہ ہے تو ورزش سے اسے کنٹرول کرنے میں مدد ملے گی۔ یہ مت سوچیں کہ آپ کو لمبی دوڑیں لگانا پڑیں گی یا جم جانا پڑے گا بلکہ آپ کم شدت کی ورزش سے آغاز کرسکتے ہیں۔

    ورزش کو روزانہ کا معمول بنانا دل کو مضبوط کرتا ہے اور اس عمل سے دل میں خون پمپ کرنے کی صلاحیت مزید بہتر ہوتی ہے۔

    ماہرین صحت کے مطابق ایک ہفتے میں 150 منٹ تک معتدل ورزش جیسے چہل قدمی یا 75 منٹ تک سخت ورزش جیسے دوڑنا، بلڈ پریشر کو کم کرنے کے ساتھ دل کی صحت کو بھی بہتر کرتا ہے۔

    زیادہ ورزش سے بلڈ پریشر کی سطح کو مزید کم کیا جاسکتا ہے، درحقیقت دن بھر میں محض 30 منٹ تک چہل قدمی کرنا بھی بلڈ پریشر کو معمول پر رکھنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

    کوئی بھی جسمانی سرگرمی جو آپ کے دل اور سانسوں کی رفتار کو بڑھاتی ہے اسے ایروبک سرگرمی کہا جاتا ہے، اس میں گھر کے کام، مثلاً لان کا گھاس کاٹنا، باغبانی یا فرش کی دھلائی، مشقت والے کھیل جیسے باسکٹ بال یا ٹینس، سیڑھیاں چڑھنا، چہل قدمی، جاگنگ، بائیسکلنگ، تیراکی اور رقص شامل ہیں۔

    اس کے علاوہ اگر آپ پہلے سے ہائی بلڈ پریشر کے شکار ہیں تو غذا میں نمک کا استعمال کم کردینا چاہیے جبکہ بازار کے کھانوں کی جگہ گھر کے پکے کھانوں کو ترجیح دینی چاہیے۔

  • دوا کے بغیر ‘ہائی بلڈپریشر’ کو کنٹرول کرنے کے طریقے

    دوا کے بغیر ‘ہائی بلڈپریشر’ کو کنٹرول کرنے کے طریقے

    آج کل کی تیز رفتار زندگی میں اکثر لوگ وقت کی کمی کے باعث کھانے پینے میں بے احتیاطی، ورزش کی کمی، اور ذہنی تناؤ کے باعث بلڈ پریشر (بلند فشارِخون) کا شکار ہوجاتے ہیں اور پھر اس کو کنٹرول میں کرنے کے لیے مسلسل ادویات کا استعمال کرتے ہیں جس سے دیگر خطرناک امراض کا شکار ہوجانے کا بھی خطرہ ہوتا ہے۔

    ماہرین بلڈ پریشر کو قابو کرنے کے لیے گھریلو نسخے تجویز کرتے ہیں جو بلڈ پریشر کنٹرول میں معاون ثابت ہوتے ہیں، ان گھریلو نسخوں سے بلڈ پریشر کے مرض سے چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے۔

    شہد کا استعمال

    شہد ایسی غذا ہے جو قدرتی طور پر میٹھا ہونے کے ساتھ ساتھ کئی بیماریوں کےعلاج کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے، شہد میں موجود کاربوہائیڈریٹ دل کی اطرا ف سے خون کے پریشر کوکم کرتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دو ہفتوں تک رات کو سونے سے پہلے ایک گلاس نیم گرم دودھ میں دو چمچ شہد ملا کر پینے سے بلڈ پریشر جیسے بیماری سے بچا جا سکتا ہے۔

    لہسن

    وہ خطرناک عوامل جو شریانوں کو سخت کرنے کا باعث بنتے ہیں ان کے علاج کے لئے لہسن بہت مفید ہے، ہائی بلڈ پریشر میں کچے لہسن کی ایک پھانک روزانہ کھانے سے بہت جلد بلڈ پریشر میں کمی لائی جاسکتی ہے۔

    لہسن ہائی کولیسٹرول اور ہائی بلڈپریشر کا علاج کرتا ہے اور شریانوں میں پلیٹلیٹس کو جمع ہونے سے روکنے کے ساتھ دل پر زیادہ خون کے پریشر سے بڑھنے والے اثرات سے بھی روکتا ہے۔

    کیلا کھائیں، ہائی بلڈ پریشر کو دور بھگائیں

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہئی بلڈ پریشر کے مریض اگر روزنہ ایک یا دو کیلے کھائیں تو اس سے یہ مرض قابو میں رہتا ہے کیوںکہ کیلا غذائی اجزاء اور پوٹیشیم سے بھرپور ہوتا ہے جو ہمارے جسم میں دس فیصد سے زائد سوڈیم کے اثر کو کم کرسکتا ہے اور گردوں کی حفاظت میں بھی کردار ادا کرتا ہے۔

    کالی مرچ

    کالی مرچ میں اینٹی آکسیڈنٹ اور اینٹی سیپٹک خصوصیات ہوتی ہیں جس کا روز مرہ زندگی میں استعمال خون کی شریانیں کھلتی ہیں، جس سے خون کی روانی کو پورے جسم تک رسائی حاصل ہوتی ہے، سب سے بڑھ کر یہ کہ بلڈپریشر کی شرح کو قدرتی طور پر کم سطح پر لانے میں مدد گار ثابت ہوتی ہیں۔

    پیاز کا روزانہ استعمال

    روزانہ پیاز کا استعمال کرنے والے مریضوں کا بلڈ پریشر ادویات کا استعمال کرنے والوں کے مقابلے بہتر ہوتا ہے کیوںکہ پیاز اینٹی آکسیڈنٹ مادوں سے بھرپور ہوتی ہے جو ذیا بطیس اور کینسر جیسی بیماریوں سے لڑنے میں بھی انسانی جسم کو مدد فراہم کرتی ہے۔

    میتھی دانے

    میتھی سردیوں کی وہ سبزی ہے جس میں (Vitamin A,B,C)، آئرن، فاسفورس اور کیلشیم بڑی مقدار میں پایا جاتا ہے، پاک وہند میں اس کو کھانے میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے نہ صرف پتے بلکہ بیج بھی علاج کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں کیونکہ میتھی کے دانوں میں بڑی مقدار میں موجود پوٹیشیم بلڈ پریشر کو بڑھنے سے روکتا ہے۔

  • مزیدار فرنچ فرائز کھانے کا وہ نقصان جو آپ نہیں جانتے

    مزیدار فرنچ فرائز کھانے کا وہ نقصان جو آپ نہیں جانتے

    گرما گرم مزیدار فرنچ فرائز چاہے گھر کے بنے ہوں یا باہر کے، جب سامنے آتے ہیں تو بے اختیار دل للچانے لگتا ہے، لیکن یہ فرنچ فرائز آپ کو سخت نقصان پہنچانے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ آلو اور آلو سے بنی ہوئی اشیا بلند فشار خون یعنی ہائی بلڈ پریشر کے خطرے میں اضافہ کر سکتی ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق آلو کا استعمال ہائی بلڈ پریشر کے خطرے میں 11 سے 17 فیصد اضافہ کرسکتا ہے۔

    البتہ کرسپی چپس کھانے سے یہ خطرہ نہیں ہوتا کیونکہ اسے کیمیائی عمل سے گزار کر اس میں موجود نہ صرف مضر بلکہ مفید اجزا کو بھی ضائع کردیا جاتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق آلو چونکہ تیزی سے توانائی میں اضافہ کرتا ہے اس لیے یہ ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ پیدا کرتا ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ بلڈ پریشر کی وجہ سے ذہنی دباؤ میں اضافہ اور خلیوں کی کارکردگی میں کمی بھی واقع ہوسکتی ہے۔

    ایک اور تحقیق میں بتایا گیا کہ وہ خواتین جو اپنی غذا میں آلو کا زیادہ استعمال کرتی ہیں ان میں حمل کے دوران ذیابیطس کا خطرہ 50 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

    البتہ دالیں اور سبزیاں استعمال کرنے سے اس خطرے میں 9 سے 12 فیصد کمی ہوجاتی ہے۔

  • ہائی بلڈ پریشر کو معمول پر لانے کا نہایت آسان طریقہ

    ہائی بلڈ پریشر کو معمول پر لانے کا نہایت آسان طریقہ

    بلند فشار خون یا ہائی بلڈ پریشر ایک عام مرض ہے اور آج کل اکثر افراد اس مرض کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق روزمرہ کی ایک معمولی سی عادت سے ہائی بلڈ پریشر میں کمی لائی جاسکتی ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق سیڑھیاں چڑھنا جسم میں خون کے بہاؤ کو معمول پر رکھتا ہے جس سے ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق سیڑھیاں چڑھنے کی عادت بلڈ پریشر میں کمی کے ساتھ ساتھ درمیانی عمر کے افراد کی ٹانگوں کو بھی مضبوط بناتی ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ درمیانی عمر کی خواتین کے ہارمونز کے نظام میں تبدیلیوں سے مسلز کے مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے جس کے لیے ورزش معاون ثابت ہوسکتی ہے، تاہم صرف سیڑھیاں چڑھنے کو عادت بنا کر بھی ورزش جیسے فوائد حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: ان غذاؤں سے اپنا بلڈ پریشر گھٹائیں

    ماہرین کا کہنا ہے کہ سیڑھیاں چڑھنے سے خون کی شریانوں میں بہتری آتی ہے، شریانوں کی اکڑن اور ان کی چربی کم ہوتی ہے جبکہ ہڈیوں کے بھربھرے پن کا مرض بھی دور ہوتا ہے۔

    خیال رہے کہ ہائی بلڈ پریشر اچانک دل کے دورے، فالج کے حملے یا دماغ کی شریان پھٹنے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق پاکستان کی 52 فیصد آبادی بلند فشار خون یعنی ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ نمک، جنک فوڈ اور مرغن غذاؤں کا زیادہ استعمال، ذہنی دباؤ، ورزش نہ کرنا اور غیر فعال زندگی گزارنا ہائی بلڈ پریشر کا سبب بن سکتا ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق آلو اور آلو سے بنی ہوئی اشیا بھی بلند فشار خون یعنی ہائی بلڈ پریشر کے خطرے میں اضافہ کر سکتی ہیں۔ تحقیق کے مطابق آلو کا استعمال ہائی بلڈ پریشر کے خطرے میں 11 سے 17 فیصد اضافہ کرسکتا ہے۔

  • بلڈ پریشر معمول پر رکھنا چاہتے ہیں تو دہی کھائیں

    بلڈ پریشر معمول پر رکھنا چاہتے ہیں تو دہی کھائیں

    بلند فشار خون یعنی ہائی بلڈ پریشر ایک عام مرض بنتا جارہا ہے، ماہرین بلڈ پریشر کو معمول پر رکھنے والی ایسی اشیا تجویز کرتے ہیں جن کی تاثیر ٹھنڈی ہوتی ہے۔

    انہی میں سے ایک شے دہی بھی ہے، طبی ماہرین کےمطابق دہی کا روزانہ استعمال بلند فشار خون کو معمول پر لانےمیں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق دہی میں شامل صحت بخش بیکٹریا معدے میں جا کر بلند فشار خون کو معمول پر لانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ دہی میں پائے جانے والے بیکٹریا پرو بائیوٹک کے استعمال کو معمول بنا لیتے ہیں جس سے بلند فشار خون کی سطح کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دہی میں پائے جانے والا کیلشیئم، پروٹین، وٹامن بی اور فولک ایسڈ بڑھتے ہوئے کولیسٹرول کو کم کرنے کے لیے بھی نہایت مفید ہے۔

    ماہرین کے مطابق بلڈ پریشر کے مریضوں کو چکنائی اور نمک والی غذاؤں سے پرہیز کرنا چاہیئے اور ورزش کے ساتھ ساتھ صحت مند غذاؤں کا استعمال کرنا چاہیئے۔

    دہی کے ساتھ ساتھ بلڈ پریشر میں کمی کے لیے امرود بھی مفید خیال کیا جاتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ امرود میں موجود اجزا خون کی روانی کو کم کر کے بہاؤ متوازن کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں، جس سے ہائی بلڈ پریشر سے نجات حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے۔

  • ان غذاؤں سے اپنا بلڈ پریشر گھٹائیں

    ان غذاؤں سے اپنا بلڈ پریشر گھٹائیں

    بلند فشار خون یا ہائی بلڈ پریشر ایک ایسی بیماری ہے جو دیگر کئی امراض اور خطرات کو پیدا کرنے کا سبب بن سکتی ہے۔ یہ دماغ کی رگ پھٹنے یا دل کے دورے کا سبب بن سکتی ہے جس سے فوری طور پر موت واقع ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔

    تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ کچھ غذائیں ایسی ہیں جن کے باقاعدہ استعمال سے ہم اپنا بلڈ پریشر قابو میں رکھ سکتے ہیں۔ اگر آپ ہائی بلڈ پریشر کے مریض ہیں تو آپ کو ان غذاؤں کا باقاعدہ استعمال کرنا چاہیئے۔


    کیلا

    2

    ماہرین کا کہنا ہے کہ روزانہ 2 کیلے کھانا آپ کے بلڈ پریشر کو معمول کی سطح پر رکھتا ہے، جبکہ 3 کیلے فالج سے بھی حفاظت فراہم کرتے ہیں۔

    کیلوں میں پوٹاشیم کی بڑی مقدار موجود ہوتی ہے جو ان دونوں امراض سے حفاظت فراہم کرتی ہے۔

    علاوہ ازیں یہ آسانی سے ہضم ہونے والی غذا ہے جو دن کے کسی بھی حصے میں کھائی جاسکتی ہے۔


    تربوز

    watermelon

    تربوز میں موجود عناصر جسم کی مختلف رگوں کو آرام دہ حالت میں لاتے ہیں جس سے بلڈ پریشر نارمل رہتا ہے۔

    طبی ماہرین کی تجویز ہے کہ ناشتے میں تربوز کا استعمال دن بھر آپ کو مختلف اقسام کے تناؤ سے محفوظ رکھتا ہے۔


    خشک میوہ جات

    nuts

    خشک میوہ جات کی مناسب مقدار جسم میں شوگر اور فشار خون کی سطح کو معمول کے مطابق رکھتی ہے تاہم اس کا زیادہ استعمال صحت کے لیے سخت نقصان دہ ہے کیونکہ یہ چکنائی سے بھرپور ہوتے ہیں۔


    نارنگی

    oranges

    سردیوں کا خاص پھل نارنگی نہ صرف قوت مدافعت کو مضبوط اور کئی بیماریوں سے تحفظ فراہم کرتا ہے بلکہ یہ بلڈ پریشر کو بھی قابو میں رکھتا ہے۔

    مزید پڑھیں: سردیوں میں نارنگی کھانا بے شمار فوائد کا باعث


    دلیہ

    oatmeal

    ماہرین کے مطابق ناشتے میں دلیہ کھانا جسم میں خون کی سطح کو معمول پر رکھنے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے۔

    لیکن خیال رہے کہ اس کے لیے سادہ دلیہ استعمال کیا جائے، مختلف فلیورز کے دلیہ میں شوگر کی غیر ضروری مقدار شامل کی جاتی ہے جو جسم کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔


    ٹماٹر

    tomatoes

    کچے ٹماٹر کھانا نہ صرف بلڈ پریشر میں کمی کرتا ہے بلکہ یہ جلد کو بھی جوان اور خوبصورت رکھتا ہے اور جھریوں سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔


    گاجر

    carrot

    گاجر میں موجود پوٹاشیم اور اینٹی آکسیڈنٹس بلڈ پریشر کو معمول کی سطح پر لانے کا اہم ذریعہ ہیں۔ گاجر کا جوس ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے نہایت فائدہ مند ہے۔


    آلو

    potatoes

    زیادہ آلو کھانا ویسے تو موٹاپے کا سبب بنتا ہے لیکن یہ خون کے بہاؤ کو نارمل رکھتا ہے لہٰذا کبھی کبھار آلو کھا لینے میں کوئی حرج نہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ذہنی دباؤسےمحفوظ رہنےکیلئےاپنائیےچندآسان طریقے

    ذہنی دباؤسےمحفوظ رہنےکیلئےاپنائیےچندآسان طریقے

    اچانک غصہ آجانا اور کچھ سیکنڈ میں ہی غصہ ٹھنڈا ہوجانا، بے وجہ کسی پر چلّانا لیکن بعد میں پچھتانا،یہ علامتیں ظاہر کرتی ہیں کہ آپ ذہنی دباؤ میں مبتلا ہیں،جس پربنامعالج قابوپایاجاسکتاہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہےکہ غصہ اسی وقت آتا ہے جب کوئی بات بُری لگے ایسی کیفیت اسی وقت طاری ہوتی ہے جب ذہن پر منفی خیالات کا غلبہ ہو،ایسےمیں ہرصورتحال کومثبت اندازسے سوچناچاہیئے،غصے سےبچنے کیلئے کسی مشغلے کا انتخاب ضرور کریں،گھروں میں خوشنما رنگوں اور پھولوں والے پودے بھی ذہن پر مثبت اثرات ڈالتے ہیں،یہی فوائد آپ مچھلی کے ایکوریم کی دیکھ بھال کرکے بھی حاصل کرسکتے ہیں۔

  • زیادہ میٹھا کھانا بھی ہائی بلڈ پریشر کا سبب ہے

    زیادہ میٹھا کھانا بھی ہائی بلڈ پریشر کا سبب ہے

    ماہرین کا کہنا ہے کہ زیادہ میٹھا کھانا بھی ہائی بلڈ پریشر کا سبب بنتا ہے۔

    امریکی ماہرین کے مطابق نمک کے بجائے شکر بلڈ پریشر کے مریضوں کے لئے زیادہ نقصان دہ ہے، تحقیقی ٹیم کا کہنا ہے کہ ثابت ہوا ہے کہ شکر کی زیادہ مقدار دماغ کے ایک اہم حصے پراثرانداز ہوتی ہے، جس کی وجہ سے دل کی دھڑکن میں تیزی اور بلڈ پریشر میں اضافہ ہوتا ہے۔

    ماہرین کا خیال ہے کہ اسی وجہ سے جسم میں انسولین کی تیاری بھی بڑھ جاتی ہے، انسولین ہارمون بھی دل کی دھڑکن میں اضافے کا ایک اہم سبب سمجھا جاتا ہے۔