Tag: high-levels

  • دبئی میونسپلٹی نے کھلونوں پر پابندی لگا دی

    دبئی میونسپلٹی نے کھلونوں پر پابندی لگا دی

    دبئی : اماراتی حکام نے دبئی میں بوران نامی خطرناک کیمیکل سے لیس کھلونوں کی خرید و فروخت پر پابندی عائد کردی جو بچوں میں بونے پن کا سبب بن رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کی ریاست دبئی کی لوکل گورنمنٹ نے طویل تحقیق کے بعد ریاست بھر میں ان کھلونوں پر پابندی لگا دی ہے جس میں بوران کی مقدار بہت زیادہ ہے۔

    اماراتی حکام کا کہنا ہے کہ جن کھلونوں میں بوران کی زیادہ مقدار پائی جاتی ہے وہ بچوں کو بونے پن کا شکار بنارہے ہیں۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ کھلونے فروخت کرنے والے آن لائن اسٹورز 50 فیصد ڈسکاؤنٹ بھی دے رہے ہیں تاکہ والدین اپنے بچوں کےلیے زیادہ سے زیادہ کھلونے خریدیں۔

    دبئی کے شعبہ صحت اور تحفظ کی جانب سے والدین کو خبردار کیا گیا ہے کہ کھلونوں میں پایا جانے والا کیمیکل مقدار سے زیادہ ہونے کے باعث بچوں کی صحت کے لیے بہت انتہائی خطرناک ہے۔

    خیال رہے کہ دبئی میونسپلٹی ریاست بھر میں بچوں کی صحت و تحفظ کے حوالے سے مختلف قوانین و حفظان صحت کے اصول متعارف کرواتی رہتی ہے۔

    مزید پڑھیں : اماراتی حکام نے دبئی میں الیکٹرک اسکوٹر پر پابندی لگادی

    یاد رہے کہ متحدہ عرب امارات کی روڈ اینڈ ٹرانسپورٹ اتھارٹی (آڑ ٹی اے) نے دبئی کی شاہراہوں پر برقی اسکوٹرز چلانے پر پابندی عائد کی تھی۔

    آر ٹی اے حکام کا کہنا تھا کہ متعلقہ حکام الیکٹرک اسکوٹرز سے متعلق نئے قوانین وضح کرنے پر غور کررہے ہیں، بشمول برقی اسکوٹرز کو موٹرسائیکل کی کیٹگری میں شامل کرکے لائسنس جاری کرنے پر بھی غور کیا جارہا ہے‘۔

  • وفاقی حکومت  کے مجموعی قرضوں کا حجم 242کھرب روپے تک جا پہنچا

    وفاقی حکومت کے مجموعی قرضوں کا حجم 242کھرب روپے تک جا پہنچا

    کراچی : اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کے مجموعی قرضوں کا حجم دو سو بیالیس کھرب روپے تک جا پہنچا ہے۔ گزشتہ پانچ سال میں قرض میں اٹھانوے کھرب روپے کا اضافہ ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق ن لیگ حکومت ملک کو قرضوں میں ڈبو کر گئی، مرکزی بینک کی رپورٹ میں کہنا ہے گزشتہ پانچ سال میں حکومت کےمجموعی قرضوں کے حجم میں سالانہ بنیاد پر ساڑھے تیرہ فیصد کا ریکارڈ اضافہ ہوا۔

    رپورٹ کے مطابق 2013 میں حکومتی قرضوں کا حجم ایک سو چونسٹھ کھرب روپے تھا، جو اب بڑھ کر دو سو بیالیس کھرب روپے ہوگیا ہے۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے پانچ سال میں طویل مدتی قرضوں کے حجم میں بتیس کھرب جبکہ قلیل مدتی قرضوں میں اڑتیس کھرب روپے کا اضافہ ہوا، صرف پرائز بانڈز کی فروخت سے حاصل قرضے چار سو اکسٹھ ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔

    مرکزی بینک کی رپورٹ کے مطابق قرضوں میں اضافہ کی وجہ غیر ترقیاتی اخراجات میں اضافہ،غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی اور حکومت کا مالی وسائل کیلئے اسٹیٹ بینک پر بڑھتا ہوا انحصار رہی۔

    دوسری جانب توانائی کے شعبے میں گردشی قرضوں کا مسئلہ بحرانی صورت اختیار کرگیا ہے، سرکلر ڈیٹ کا مجموعی حجم گیارہ سو نواسی ارب روپے ہوگیا ہے۔

    یکم جون کو گردشی قرضوں کا حجم پانچ سو پچھتر ارب روپے تھا جو اب بڑھ کر چھ سو چھپن ارب روپے ہوگیا ہے، سرکلر ڈیٹ میں ماہانہ اٹھارہ ارب روپے تک کا اضافہ ہورہا ہے۔

    انڈسٹری زرائع کے مطابق مالی مشکلات کے باعث تقریبا چھ نجی بجلی گھروں نے سنٹرل پاور پرچیزنگ اتھارٹی کو عدم ادائیگی پر نوٹس ارسال کردیا ہے، جاری سرکل ڈیٹ کے علاوہ پانچ سو تینتیس ارب روپے پاور ہولڈنگ کمپنی میں بھی پارک ہیں۔