Tag: high treason case

  • پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری

    پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری

    اسلام آباد: سابق صدر و آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں قائم خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کےخلاف آئین شکنی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔ خصوصی عدالت کا تفصیلی فیصلہ 169 صفحات پر مشتمل ہے۔

    عدالت نے فیصلے کی کاپی میڈیا کو نہ دینے کا حکم دیا، بعد ازاں پرویز مشرف اور وزارت داخلہ کے نمائندوں کو فیصلے کی کاپی فراہم کردی گئی۔ دونوں نمائندے تفصیلی فیصلے کی کاپی لے کر خصوصی عدالت سے روانہ ہوگئے۔

    پرویز مشرف کو سزا سنانے والے خصوصی عدالت کا بینچ جسٹس وقار سیٹھ، جسٹس نذر اکبر اور جسٹس شاہد کریم پر مشتمل تھا۔

    تفصیلی فیصلے میں کیا کہا گیا ہے؟

    تفصیلی فیصلے میں خصوصی عدالت کے جسٹس نذر اکبر کا اختلافی نوٹ موجود ہے، جسٹس نذر اکبر نے اختلافی نوٹ میں پرویز مشرف کو بری کر دیا۔

    اپنے اختلافی نوٹ میں انہوں نے لکھا کہ استغاثہ اپنا کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا۔ جسٹس نذر اکبر کا اختلافی نوٹ 44 صفحات پر مشتمل ہے۔

    بینچ کے بقیہ 2 ججز جسٹس وقار احمد سیٹھ اور جسٹس شاہد کریم نے سزائے موت کا حکم دیا ہے۔ سزائے موت کا حکم 3 میں سے 2 ججز کی اکثریت پر دیا گیا۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جمع کروائے گئے دستاویزات واضح ہیں کہ ملزم نے جرم کیا۔ ملزم پر تمام الزامات کسی شک و شبے کے بغیر ثابت ہوتے ہیں۔ ملزم کو ہر الزام پر علیحدہ علیحدہ سزائے موت دی جاتی ہے۔

    خیال رہے کہ 17 دسمبر کو خصوصی عدالت نے آئین شکنی کیس میں محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے سابق صدر و سابق آرمی چیف پرویز مشرف کو سزائے موت دینے کا حکم دیا تھا۔

    عدالت نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا تھا کہ سابق صدر پرویز مشرف پر آئین کے آرٹیکل 6 کو توڑنے کا جرم ثابت ہوا ہے۔

    سابق صدر پرویز مشرف اس وقت دبئی میں مقیم ہیں اور شدید علیل ہیں۔ وہ اپنے کیس کی پیروی کے لیے ایک بار بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

    گزشتہ روز ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے پرویز مشرف نے فیصلے پر رد عمل میں کہا تھا کہ مجھے ان لوگوں نے ٹارگٹ کیا جو اونچے عہدوں پر فائز اور اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہیں۔

    انہوں نے کہا تھا کہ خصوصی عدالت کے اس فیصلے کو مشکوک سمجھتا ہوں، ایسے فیصلے کی مثال نہیں ملتی جہاں دفاع کا موقع نہیں دیا گیا۔ کیس میں قانون کی بالا دستی کا خیال نہیں رکھا گیا۔

    پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ وہ جج جنہوں نے میرے زمانے میں فوائد اٹھائے وہ کیسے میرے خلاف فیصلے دے سکتے ہیں۔ اس کیس کو سننا ضروری نہیں تھا، اپنے اگلے لائحہ عمل کا اعلان قانونی ٹیم سے مشاورت کے بعد کروں گا۔

  • آئین شکنی کیس، فیصلہ رکوانے کیلئے حکومتی درخواست پر سیکرٹری قانون کل ذاتی طور پرطلب

    آئین شکنی کیس، فیصلہ رکوانے کیلئے حکومتی درخواست پر سیکرٹری قانون کل ذاتی طور پرطلب

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کا فیصلہ روکنے کی حکومتی درخواست پر سیکرٹری قانون کل ذاتی طور پرطلب کرلیا اور وزارت قانون سے ریکارڈ منگوالیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں آئین شکنی کیس کا فیصلہ روکنے کے لیے حکومت اور سابق صدر کی درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں تین رکنی لارجربینچ نے  سماعت کی، جسٹس عامرفاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی بینچ کا حصہ تھے۔

    سماعت میں سابق صدر کے وکیل نے کہا  پرویز مشرف کادفاع کرنےکےحق سےمحروم کیاگیا، 19 نومبر 2019 کاخصوصی عدالت کافیصلہ معطل کیا جائے۔

    وکیل وزارت داخلہ کی جانب سے پرویزمشرف کیس کا فیصلہ روکنےکی استدعا کرتے ہوئے کہا گیا  نئی پراسیکیوشن ٹیم کی تعیناتی تک خصوصی عدالت کوفیصلےسےروکاجائے، خصوصی عدالت کافیصلہ محفوظ کرنےکاحکم معطل کیاجائے۔

    پرویز مشرف کے وکیل نے عدالت کے سامنے بولنے کی کوشش کی توچیف جسٹس ہائیکورٹ اطہر من اللہ نے استفسار کیا آپ کون ہیں؟  جس پر وکیل نے جواب میں کہا  میں پرویز مشرف کا وکیل سلمان ہوں، چیف جسٹس ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ آپ بیٹھ جائیں، آپ کی لوکس اسٹینڈبائی نہیں۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس میں کہا ہم آپ کو بطورفریق نہیں سن سکتے، مشرف اشتہاری ہیں، آپ پیش نہیں ہوسکتے اور  پرویز مشرف کے وکیل کو دلائل سے روک دیا۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے وزارت داخلہ کے وکیل سے استفسار  کیاآپ کومعلوم ہےسپریم کورٹ نے جو ججمنٹ دیا ، آپ کو فیکٹ ہی نہیں معلوم، جس پر وکیل وزارت داخلہ کا کہنا تھا کہ  مجھے ابھی فائل دی گئی ہے۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزارت قانون سے ریکارڈ منگوالیا  اور سیکریٹری قانون کو کل ذاتی طور  پر  طلب  کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

    یاد رہے گذشتہ روز حکومت اور سابق صدر پرویز مشرف نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں آئین شکنی کیس کا فیصلہ روکنے کی درخواست کی تھی ، وزارت داخلہ کی جانب سے درخواست میں کہا گیا تھا کہ پرویز مشرف کو صفائی کا موقع ملنے اور نئی پراسکیوشن ٹیم تعینات کرنے تک خصوصی عدالت کو فیصلے سے روکا جائے اور فیصلہ محفوظ کرنے کا حکم نامہ بھی معطل کیا جائے۔

    مزید پڑھیں : پرویزمشرف کیس، اسلام آبادہائیکورٹ نے بینچ تشکیل دےدیا

    دوسری جانب مشرف کے وکیل درخواست میں کہا تھا کہ پرویز مشرف سے قانون کے مطابق برتاؤ کیا جائے، کیس میں انھیں دفاع کے حق سے محروم کیا گیا، مشرف شدید علالت کے باعث پیش نہیں ہوسکے، خصوصی عدالت کا فیصلہ آئین کے آرٹیکل چار اور دس اے کی خلاف ورزی ہے۔

    وکیل کا مزید کہنا تھا کہ19 نومبر 2019 کا خصوصی عدالت کا فیصلہ معطل کیا جائے اور خصوصی عدالت کو فیصلہ دینے سے روکا جائے۔

    یاد رہے 23 نومبر کو سابق صدر پرویزمشرف کی جانب سے خصوصی عدالت کے فیصلہ محفوظ کرنے کیخلاف عدالت سے رجوع کیا گیا تھا ، جس میں کہا گیا تھا عدالت نے مؤقف سنے بغیر کیس کا فیصلہ محفوظ کیا، کیس کی سماعت تندرست ہونےتک ملتوی کی جائےاور اور غیرجانبدارمیڈیکل بورڈ تشکیل دینے کا حکم دے۔

    واضح رہے 19 نومبر کو خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا، جو 28 نومبر کو سنایا جائے گا، فیصلہ یک طرفہ سماعت کے نتیجے میں سنایا جائے گا۔

  • ججوں کی عدم دستیابی : پرویز مشرف کیخلاف سنگین غداری کیس کی سماعت ملتوی

    ججوں کی عدم دستیابی : پرویز مشرف کیخلاف سنگین غداری کیس کی سماعت ملتوی

    اسلام آباد : سابق صدر پرویز مشرف کیخلاف سنگین غداری کیس کی سماعت ججز کی عدم دستیابی کے باعث 23جولائی تک ملتوی کردی گئی ، رجسٹرار خصوصی عدالت نے کہا گزشتہ سماعت پر عدالت نے وزارت قانون کو وکلاءکا پینل فراہم کرنے کا کہا تھا تاہم پینل ابھی تک فراہم نہیں کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق خصوصی عدالت میں ججوں کی عدم دستیابی پر سابق صدر پرویز مشرف کےخلاف آئین شکنی کیس کی سماعت ملتوی کردی گئی ، بینچ میں شامل تینوں جج رخصت پرہیں

    رجسٹرار خصوصی عدالت نے کہا فاضل ججز موجود نہیں اس لیے سنگین غداری کیس کی آئندہ سماعت 23 جولائی کو ہوگی۔

    رجسٹرار خصوصی عدالت راؤ عبدالجبار کے مطابق گزشتہ سماعت پر عدالت نے وزارت قانون کو وکلاءکا پینل فراہم کرنے کا کہا تھا تاہم پینل ابھی تک فراہم نہیں کیا گیا۔

    خصوصی عدالت نے 12 جون کو ملزم پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کے مقدمے کی سماعت کی تھی جس پر ملزم کے وکیل نے التوا کی ایک اور درخواست دائر کی تھی۔ عدالت کی طرف سے پرویز مشرف کو ویڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ کروانے کا موقع دیا گیا تھا لیکن انھوں نے اس پیشکش کا فائدہ نہیں اٹھایا۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ ملزم نے عدالت میں پیش نہ ہو کر اپنے دفاع کا حق کھو دیا، اب عدالت کیس کی کارروائی کو چلانے کے لیے وکیل صفائی مقرر کرےگی،اس مقصد کے لیے وزارت قانون وکلا کا پینل تجویز کرے۔

    یاد رہے کہ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے شروع کیا تھا، مارچ 2014 میں خصوصی عدالت کی جانب سے سابق صدر پر فرد جرم عائد کی گئی تھی جبکہ ستمبر میں پراسیکیوشن کی جانب سے ثبوت فراہم کیے گئے تھے تاہم اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم امتناع کے بعد خصوصی عدالت پرویز مشرف کے خلاف مزید سماعت نہیں کرسکی۔

    بعدازاں 2016 میں عدالت کے حکم پر ایگزٹ کنٹرول لسٹ ( ای سی ایل ) سے نام نکالے جانے کے بعد وہ ملک سے باہر چلے گئے تھے۔

  • آئین شکنی کیس: پرویز مشرف کی بیماری کی  بنیاد پر سماعت ملتوی کرنے کی استدعا مسترد

    آئین شکنی کیس: پرویز مشرف کی بیماری کی بنیاد پر سماعت ملتوی کرنے کی استدعا مسترد

    اسلام آباد : آئین شکنی کیس میں خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کی کیس کے التوا کی استدعا مسترد کرتے ہوئے پرویزمشرف کے دفاع کے لئےسرکاری وکیل مقرر کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے قرار دیا کہ ٹرائل شروع ہوچکا وہ ملزم کی بیماری یاعدم حاضری کی وجہ سے روکا نہیں جاسکتا۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس طاہرہ صفدر کی سربراہی میں خصوصی عدالت کے تین رکنی بنچ نے پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کی،  پرویزمشرف پھر پیش نہیں ہوئے۔

    سماعت میں استغاثہ نے عدالت کے حکم پر پرویز مشرف کی جانب سےمقدمہ خارج کرنےکی درخواست سے متعلق جواب جمع کرادیا، استغاثہ کی جانب سے  مقدمہ خارج کیے جانے کی مخالفت کی گئی اور جواب کی کاپی پرویز مشرف کے وکیل کےسپرد کر دی گئی۔

    وکیل پرویز مشرف نے خصوصی عدالت سے مشرف کی پیشی کے لیے ایک اور موقع دینے کی استدعا کی ، وکیل نے کہا کہ پرویزمشرف زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں، وہ ذہنی اورجسمانی طور پراس قابل نہیں کہ ملک واپس آسکیں، ان کا وزن تیزی سے کم ہورہا ہے، وہ وہیل چیئر پر ہیں اور پیدل بھی نہیں چل سکتے۔

    وکیل کا کہنا تھا ہر تاریخ سماعت پر کیس کے التواءکی استدعا پر ہمیں بھی شرمنگی ہوتی ہے، ان کے دل کی کیمو تھراپی ہورہی ہے، جس کے بعد صحت مزید خراب ہوتی ہے، انہیں ایک موقع اور دیاجائے تاکہ وہ خودعدالت میں پیش ہوسکیں۔

    جس پر عدالت نے کہا گذشتہ تاریخ پر رعایت دی،اب باری ہے کہ ہم سپریم کورٹ کے حکم کو اہمیت دیں اور استغاثہ کے وکیل سے پوچھا کیا آپ پرویز مشرف کی طبیعت سےمتعلق چیلنج کرتے ہیں؟ جس پر وکیل استغاثہ نے جواب دیا وکیل صفائی کے اپنے پاس براہ راست ا طلاع نہیں، ہمارے پاس بھی ان کی  صحت کےبارےمیں تصدیق کا کوئی ذریعہ نہیں، ہم اپنے دلائل مکمل کرچکے ہیں۔

    استغاثہ کے وکیل ڈاکٹر طارق حسن نے عدالت سے درخواست کی کہ مشرف کا بیان ویڈیو لنک کے زریعے قلمبند کرنے کا موقع دیا، فریقین کو سننے کے بعد سماعت ملتوی کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    بعد ازاں خصوصی عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے پرویزمشرف کی بیماری کی بنیاد پر سماعت ملتوی کرنےکی استدعامسترد کردی اور سنگین غداری کیس میں  پرویز مشرف کا حق دفاع ختم کرتے ہوئے مشرف کےموجودہ وکیل بیرسٹرسلمان کودلائل سےروک دیاگیا ، بیرسٹرسلمان کودلائل سےسپریم کورٹ کےحکم پرروکاگیا۔

    عدالت نے پرویز مشرف کا حق دفاع ختم کر تے ہوئے کہاہے کہ مفرور ملزم وکیل کی خدمات بھی حاصل نہیں کر سکتا ، مشرف خود کو قانون کے حوالے کریں تو  اپنی مرضی کا وکیل کر سکتے ہیں۔

    عدالت نے حکم دیا مقدمہ خارج کرنےکی درخواست زیر غورنہیں لائی جاسکتی، مشرف کے دفاع کیلئے وزارت داخلہ وکیل یا وکلا ٹیم مقررکرے، ٹرائل شروع ہو چکا، ملزم کی بیماری یاعدم حاضری پرروکا نہیں جاسکتا۔

    عدالت نے مشرف کی بریت کی درخواست بھی ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے کیس کی سماعت 27 جون تک ملتوی کر دی۔

  • غداری کا مقدمہ، نوازشریف، شاہدخاقان عباسی اور سرل المیڈا کو  آئندہ سماعت  پر پیش ہونے کی ہدایت

    غداری کا مقدمہ، نوازشریف، شاہدخاقان عباسی اور سرل المیڈا کو آئندہ سماعت پر پیش ہونے کی ہدایت

    لاہور : غداری کا مقدمہ درج کرنے کے کیس میں عدالت نے نوازشریف، شاہدخاقان عباسی اور سرل المیڈا کو آئندہ سماعت پر پیش ہونے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے نوازشریف اور شاہد خاقان عباسی کے خلاف غداری خلاف غداری کا مقدمہ درج کرنے کیلئے درخواست پرسماعت کی۔

    شاہد خاقان عباسی اور سرل المیڈا پیش ہوئے جبکہ نواز شریف غیر حاضر تھے۔

    نواز شریف کی غیر حاضری پر عدالت کا اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا میاں نوازشریف کیوں نہیں آئے، جس پر نوازشریف کے وکیل نے جواب دیا ہم یہ سمجھےکہ دوبارہ حاضری کی ضرورت نہیں۔

    جسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی نے کہا شاہدخاقان عباسی اورسرل المیڈاپیش ہوئے، وہ کیوں نہیں،قانون سب کےلیےبرابرہے، اگر نواز شریف نے نہیں آنا تھا تو درخواست دیتے، ہم نےابھی ان کواستثنیٰ نہیں دیا، انہیں پیش ہونا چاہیے تھا۔

    دوران سماعت نوازشریف اورسرل المیڈا نے جواب جمع کرا دیا گیا جبکہ عدالت نے شاہدخاقان عباسی کے وکیل کو جواب داخل کرنے کی ہدایت کردی۔

    نواز شریف نے غداری کیس کے حوالے سے اپنے جواب میں کہا کہ غداری جیسا سنگین الزام ناقابل تصور ہے، ان کے ذہن میں کئی سوال اٹھ رہے ہیں، کیا پاکستان کے عوام بھی غدار ہیں۔ کیا مجھے وزیراعظم بنانے والے کروڑوں پاکستانیوں کی حب الوطنی مشکوک ہے۔

    انھوں نے کہا ضمنی انتخابات میں سب سے زیادہ ووٹ ملے۔ کیا غداری کا الزام کروڑوں پاکستانیوں پر الزام نہیں۔ اس خاندان سے تعلق جس نے پاکستان کے لیے ہجرت کی، مٹی کا ذرہ ذرہ جان سے زیادہ عزیز ہے، کیا ملک کو ناقابل تسخیر بنانے والا غدار ہوتا ہے، کیا ملک کو دہشتگردی سے نجات دینے والا غدار ہوتا ہے؟

    لاہور ہائی کورٹ نے آئندہ سماعت پرنوازشریف،شاہدخاقان عباسی،سرل المیڈا کو پیش ہونے کی ہدایت کردی اور کہا نوازشریف کو حاضری سے استثنیٰ چاہیے تو درخواست دائر کریں۔

    بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 12 نومبر تک ملتوی کردی۔

    گزشتہ سماعت میں نواز شریف پیش ہوئے تھے ، عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور شاہد خاقان عباسی کو تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل کو طلب کرلیا تھا۔

    اس سے قبل سماعت میں لاہور ہائی کورٹ نے شاہد خاقان عباسی اور نوازشریف کوذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے سرل المیڈا کا نام ای سی ایل میں ڈالنے اور ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کرنے کا حکم دیا تھا۔

    یاد رہے درخواست گزار کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے ممبئی حملوں کے متعلق سرل المیڈا کو انٹرویو دیا، جس سے ملکی سالمیت کو نقصان پہنچا اور شاہد خاقان عباسی نے مکمل معاونت کی لہذا عدالت نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی اور سرل المیڈا کیخلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دے۔

    خیال رہے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے مقامی اخبار کو اپنے انٹرویو میں کہا تھا کہ ممبئی حملوں میں پاکستان میں متحرک عسکریت پسند تنظیمیں ملوث تھیں، یہ لوگ ممبئی میں ہونے والی ہلاکتوں کے ذمہ دار ہیں، مجھے سمجھائیں کہ کیا ہمیں انہیں اس بات کی اجازت دینی چاہیے کہ سرحد پار جا کر ممبئی میں 150 لوگوں کو قتل کردیں۔

    بعدازاں نوازشریف کے ممبئی حملوں سے متعلق متنازع بیان پرقومی سلامتی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت ہوا تھا جس میں نوازشریف کے بیان کو بے بنیاد قرار دیا گیا تھا اور اس کی مذمت کی گئی تھی۔

  • بغاوت کا مقدمہ ، نوازشریف 8 اکتوبر کو طلب، سرل المیڈا کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری

    بغاوت کا مقدمہ ، نوازشریف 8 اکتوبر کو طلب، سرل المیڈا کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری

    لاہور : سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست پر نواز شریف کو آٹھ اکتوبر کو طلب کرلیا اور سرل المیڈا کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کرتے ہوئے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کیخلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔

    شاہد خاقان عباسی عدالت میں پیش ہوئے جبکہ نواز شریف اور سرل المیڈا پیش نہ ہوئے ۔

    .میاں نواز شریف کے وکیل نصیر بھٹہ نے عدالت سے گزشتہ سماعت پر پیش نہ ہونے پر معذرت کی عدالت نے مکالمہ کیا کہ بھٹہ صاحب آپ کو کتنے خون معاف ہیں آپ آئے حاضری بھی لگوائی لیکن پھر دوبارہ پیش نہیں ہوئے۔

    نصیر بھٹہ نے عدالت کو بتایا کہ اس کیس میں میاں نواز شریف صاحب نے بھی آنا تھا لیکن.بیگم کلثوم نواز کی تعزیت کا سلسلہ جاری ہے، اس لیے پیش نہیں ہوئے۔

    عدالت نے قرار دیا کہ اپ ایک مرتبہ پیش ہوں پھر قانونی راستہ اختیار کرلیں.

    عدالت نے نجی اخبار کے رپورٹر سرل المیڈا کے پیش نہ ہونے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے سرل المیڈا کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردئے اور ڈی آئی جی آپریشن اسلام آباد کو حکم دیا کہ سرل المیڈا کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کرے۔

    عدالت نے سرل المیڈا کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم بھی دے دیا ۔

    عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہم اس شخص کے ساتھ نرمی برتتے ہیں جو عدالتوں کا احترام کرتے ہیں جو عدالتوں کا احترام نہیں کرتے کسی معافی کا مستحق نہیں.

    عدالت نے سرل المیڈا کے وکیل سے استفسار کیا کہ ہم سرل المیڈا کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہیں، اپ بیان حلفی جمع کرائیں کہ سرل المیڈا اگلی سماعت پر پیش ہوگا.

    سرل المیڈا کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ میں بیان حلفی جمع نہیں کرا سکتا لیکن امید ہے کہ وہ پیش ہوگا۔

    لاہور ہائی کورٹ نے ڈی آئی جی آپریشن کو عدالتی فیصلے پر عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت کی اور شاہد خاقان عباسی کو حاضری سےاستثنیٰ کے لئے درخواست دینے کا حکم دیا۔

    عدالت نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو آٹھ اکتوبر کے لیے طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

    گذشتہ سماعت میں لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے دس لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی تھی جبکہ اسلام آباد پولیس کو سرل المیڈا سے بھی نوٹس کی تعمیل کرانے کا حکم دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : بغاوت کے مقدمے کی درخواست ، شاہد خاقان عباسی کے وارنٹ گرفتاری جاری

    یاد رہے درخواست گزار کا کہنا تھا نواز شریف نے بمبئی حملوں کے متعلق بیان دیا، جس پر سیکیورٹی کونسل کا اجلاس بلایا گیا اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے بند کمرے کی کارروائی کی تفصیلات نواز شریف کو بتائیں اور اس طرح اپنے حلف کی پاسداری نہیں کی۔

    لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو آٹھ اکتوبر کو طلب کرلیا جبکہ سرل المیڈا کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کر دیئے عدالت نے قرار دیا ہے کہ عدالتوں کے احترام نہ کرنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں

    درخواست میزن مزید کہا گیا تھا نواز شریف نے ممبئی حملوں کے متعلق سرل المیڈا کو انٹرویو دیا، جس سے ملکی سالمیت کو نقصان پہنچا اور شاہد خاقان عباسی نے مکمل معاونت کی لہذا نوازشریف اور شاہدخاقان کے خلاف آرٹیکل چھ کے تحت کارروائی کی جائے۔

    خیال رہے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے اپنے انٹرویو میں کہا تھا کہ ممبئی حملوں میں پاکستان میں متحرک عسکریت پسند تنظیمیں ملوث تھیں، یہ لوگ ممبئی میں ہونے والی ہلاکتوں کے ذمہ دار ہیں، مجھے سمجھائیں کہ کیا ہمیں انہیں اس بات کی اجازت دینی چاہیے کہ سرحد پار جا کر ممبئی میں 150 لوگوں کو قتل کردیں۔