Tag: Higher Education Commission

  • ہائر ایجوکیشن کمیشن کے نام پر ہیکرز نے ڈگری کی تصدیق کے لیے لوگوں کو لوٹ لیا

    ہائر ایجوکیشن کمیشن کے نام پر ہیکرز نے ڈگری کی تصدیق کے لیے لوگوں کو لوٹ لیا

    لاہور: ہائر ایجوکیشن کمیشن کے نام پر ہیکرز نے ڈگری کی تصدیق کے لیے لوگوں کو لوٹ لیا، فراڈ کے اس کیس میں رابطہ نمبروں پر میسج کر کے رقوم منگوائی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق منصورہ لاہور کی رہائشی خاتون لیکچرر کو نامعلوم نمبر سے کال موصول ہوئی کہ آپ کی آن لائن ڈگری تصدیق کرنی ہے، لیکچرر نے کال ڈراپ کر دی، لیکن میسج دیکھنے پر ان کا واٹس ایپ نمبر ہیک کر لیا گیا۔

    ہیکرز نے مبینہ طور پر مختلف لوگوں سے لیکچرر کے نمبر سے میسج بھیج کر رقم بھجوانے کا مطالبہ کیا، کئی لوگوں نے پیسے بھجوا دیے، جب کہ کچھ ہمسائے لیکچرر کے گھر بھی رقم لے کر پہنچ گئے۔ رات دیر تک رابطہ نمبروں پر لوگوں کو میسیجز جاتے رہے، کچھ نے رقوم جمع بھی کروا دیں۔

    اب متاثرہ خاتون لیکچرر نے شوہر کے ذریعے ایف آئی اے میں درخواست دے دی ہے، اور اپنے ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر اعلیٰ مریم نواز واقعے کا نوٹس لیں، خاتون لیکچرر نے فراڈ سے وصول کی گئی رقوم واپس کروانے کا مطالبہ بھی کیا۔

  • حکومت کا ہائر ایجوکیشن کمیشن کی خود مختاری ختم کرنے کا فیصلہ

    حکومت کا ہائر ایجوکیشن کمیشن کی خود مختاری ختم کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کی خودمختاری ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت ہائر ایجوکیشن کمیشن کے قیام کے آرڈی نینس 2002 میں ترامیم لا رہی ہے، ایچ ای سی کو اعلیٰ اختیاراتی خود مختار فورم کی بجائے وفاقی وزارت تعلیم کے ماتحت کیا جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیشن کے 18 رکنی خودمختار فورم میں صوبوں کی نمائندگی ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس سے اراکین کی تعداد 10 تک محدود ہو جائے گی۔

    ترمیم کے بعد ہائر ایجوکیشن کمیشن میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی تعیناتی اراکین ایچ ای سی کی بجائے وفاقی حکومت کرے گی، ترامیم کے تحت چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن کی مدت ملازمت بھی 4 سال سے کم کر کے 2 سال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مجوزہ ترامیم کے تحت وفاقی وزیر تعلیم کارکردگی سے عدم اطمینان کی صورت میں چیئرمین کو کسی بھی وقت سبک دوش کر سکیں گے۔

  • دو سالہ بی اے، بی کام اور  بی ایس سی  ڈگری ، طلبا کیلئے بڑٰٰی خبر آگئی

    دو سالہ بی اے، بی کام اور بی ایس سی ڈگری ، طلبا کیلئے بڑٰٰی خبر آگئی

    اسلام آباد: ہائر ایجوکیشن کمیشن نے 2سالہ ڈگری پروگرام ختم کرنے کااعلان کردیا، جس کے بعد کسی بھی کالج سے بی اے، بی کام اور بی ایس ای کی ڈگری نہیں ملے گی۔

    تفصیلات کے مطابق ہائر ایجوکیشن کمیشن نے 2سالہ ڈگری پروگرام ختم کرنے کااعلان کرتے ہوئے جامعات کو 2سالہ ڈگری پروگرام سےروک دیا اور کہا اب کسی بھی کالج سےبی اے،بی کام، بی ایس ای کی ڈگری نہیں ملےگی۔

    ایچ ای سی نے 2018 کے بعد دو سالہ ڈگری پروگرام غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا 2018 میں پابندی کے باوجود غیرقانونی پروگرام کا اجراتشویشناک ہے، یونیورسٹیاں فوری طورپرایسےپروگرامزمیں داخلےبندکردیں۔

    ایچ ای سی 31دسمبر2018 کے بعد ایسی کسی ڈگری کو تسلیم نہیں کرے گی۔

    خیال رہے ہائیرایجوکشن کمیشن نے سال 2020 تک بی اے بی ایس ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    بعد ازاں خیبرپختونخوا میں کالجوں سے 2 سالہ بیچلر آف آرٹس(بی اے) اور بیچلر آف سائنس(بی ایس سی) پروگرام ختم کردیا گیا تھا، ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کا کہنا تھا کہ طلبا اب صرف 4 سالہ بی ایس میں داخلے لیں گے۔

  • ایچ ای سی نے 4 یونیورسٹیوں میں داخلوں پرپابندی عائد کردی

    ایچ ای سی نے 4 یونیورسٹیوں میں داخلوں پرپابندی عائد کردی

    کراچی : ہائر ایجوکیشن کمیشن نے چار جامعات میں طلبہ کے داخلوں پر پابندی عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ طلبہ ان اداروں میں داخلہ نہ لیں۔

    تفصیلات کے مطابق ہائرایجوکیشن کمیشن نے ملک کے مختلف شہروں کی چار جامعات میں طلبہ کے داخلوں پر پابندی عائد کردی۔ یہ پابندی تدریسی بے ضابطگیوں اور بدانتظامی کے باعث لگائی گئی ہے۔

    ہائرایجوکیشن کمیشن کی جانب سے جن چار یونیورسٹیوں میں داخلوں پر پابندی لگائی گئی ہے ان میں پرسٹن انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی کراچی، ایمپیئریل کالج آف برنس اسٹڈیز لاہور، گلوبل انسٹیٹیوٹ لاہور اور الخیر یونیورسٹی آزاد کشمیر شامل ہیں۔

    ایچ ای سی کی جانب سے کہا گیا ہےکہ طلبہ ان تعلیمی اداروں میں داخلے کی درخواست دینے کی بجائے متبادل تلاش کریں۔

    ایچ ای سی کا مزید کہنا ہے کہ ان اداروں کے نہ صرف مرکزی کیمپسز بلکہ ذیلی کیپمسز، برانچزاور ملحقہ ادارے بھی کسی بھی پروگرام میں طلبہ کو داخلہ دینے کےلیے اہل نہیں ہیں۔

    واضح رہے کہ ہائرایجوکیشن کمیشن نے طلبہ کو خبردار کیا ہے کہ ان تعلیمی اداروں سے موصول ہونے والی کوئی بھی ڈگری تسلیم نہیں کی جائے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔