Tag: Hijab

  • ایران حجاب قوانین کے نفاذ کے لیے ڈرونز استعمال کر رہا ہے، اقوامِ متحدہ

    ایران حجاب قوانین کے نفاذ کے لیے ڈرونز استعمال کر رہا ہے، اقوامِ متحدہ

    اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ ایران حجاب قوانین کے نفاذ کے لیے ڈرونز استعمال کر رہا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ ایران حجاب قوانین کی خلاف ورزی پر کریک ڈاؤن کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہا ہے، جس میں ڈرونز، چہرے کی شناخت اور سٹیزن رپورٹنگ ایپ ’’ناظر‘‘ بھی شامل ہیں۔

    یہ ایپ پولیس اور عوام کو سہولت دیتی ہے کہ وہ ایمبولینسوں، ماس ٹرانزٹ اور ٹیکسیوں سمیت گاڑیوں میں خواتین کی مبینہ خلاف ورزی کے بارے میں رپورٹ کر سکیں۔

    اس ایپ کے ذریعے صارفین مبینہ خلاف ورزی کرنے پر گاڑی کی لائسنس پلیٹ، مقام اور وقت کو بھی اپ لوڈ کر سکتے ہیں، ایپ پولیس کو الرٹ کرتی ہے اور گاڑی کے رجسٹرڈ مالک کو پیغام بھیجتی ہے کہ وہ حجاب قوانین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، اگر وارننگز کو نظر انداز کیا تو گاڑی ضبط کر لی جائے گی۔


    ایفل ٹاور نے حجاب کیوں کرلیا؟ حقائق سامنے آگئے


    گزشتہ سال چہرے کی شناخت سے متعلق سافٹ ویئر تہران کی امیر کبیر یونیورسٹی کے داخلی راستے پر نصب کیا گیا تھا، اس سلسلے میں رپورٹ منگل کو اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں پیش کی جائے گی۔

  • تم نے حجاب پہنا ہے کیفے میں نہیں آ سکتی، باحجاب خاتون نشرح کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کی تفصیلات

    تم نے حجاب پہنا ہے کیفے میں نہیں آ سکتی، باحجاب خاتون نشرح کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کی تفصیلات

    نئی دہلی: بھارتی دار الحکومت نئی دہلی میں باحجاب مسلم خاتون کو کھانا کھانے کے لیے کیفے میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت میں مسلمانوں کے خلاف بڑھتے ہوئے نفرت انگیز جرائم کے باعث حجاب پہننے والی خواتین اور طالبات کو اکثر ہراساں کیا جاتا ہے، متاثرہ مسلم خاتون نے کہا کہ انھیں جنوبی دہلی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کے قریب ایک کیفے میں داخل ہونے سے روکا گیا۔

    خاتون کی شکایت پر کیفے کے ایم ڈی نے باقاعدہ طور پر معذرت کی ہے، منیجنگ ڈائریکٹر نے ماربیا کے انسٹاگرام پیج پر لکھا کہ زیادہ تر عملہ عید کی وجہ سے چھٹی پر تھا جب کہ ریسٹورنٹ کے دو ملازمین جنھوں نے بدتمیزی کی وہ غیر تربیت یافتہ ہیں، اور انھوں نے نادانستہ طور پر یہ حرکت کی ہے، ڈائریکٹر نے کہا کہ ’’اب آپ کو یہ ملازمین کیفے میں نظر نہیں آئیں گے۔‘‘

    متاثرہ خاتون 26 سالہ نشرح نے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ’’یہ واقعہ نیو فرینڈز کالونی کے ماربیا کیفے میں اس وقت پیش آیا جب میں ایک دوست کے ہمراہ دوپہر کے کھانے کے وقت وہاں گئی، کیفے کے عملے نے ہمیں روک کر پوچھا کہ کیا ہمارے پاس ریزرویشن ہے، ہم نے نفی میں جواب د یتے ہوئے کہا کہ ہم ابھی ٹیبل بک کرائیں گے، اس کے بعد عملے نے ہمیں بتایا کہ کیفے میں حجاب کی اجازت نہیں ہے۔‘‘

    نشرح نے کہا ’’ہم حیران رہ گئیں اور اس سے بحث کیے بغیر وہاں سے چلی گئیں، بعد میں میں نے اس بات کی تصدیق کرنے کے لیے کیفے کو فون کیا کہ آیا انھیں جو کچھ بتایا گیا وہ سچ ہے، تو جواب ملا کہ وہ حجاب پہن کر اندر آنے کی اجازت نہیں دیتے، جب اس کی وجہ پوچھی گئی تو کہا گیا کہ یہ ان کی پالیسی ہے۔‘‘

    واضح رہے کہ بھارت میں تعلیمی اداروں کے علاوہ عوامی مقامات پر بھی حجاب اب ایک متنا زع موضوع بن کر ابھر رہا ہے، اور با حجاب طالبات اور خواتین کو تعصب کا نشانہ بنایا جاتا ہے، گزشتہ دو برسوں سے تعلیمی اداروں کے احاطے میں حجاب پہننا ایک سیاسی موضوع بنا ہوا ہے۔ یہ لہر 2021 میں کرناٹک سے شروع ہوئی اور 2024 میں راجستھان تک پہنچ گئی۔ بھارت میں کئی ایسے واقعات درج ہوئے ہیں جہاں باحجاب خواتین کو امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑا۔

  • مسلمان لڑکیوں کو حجاب پہننے سے بھارتی عدالت کا منع کرنا اسلامو فوبیا ہے: وزیر اعظم

    مسلمان لڑکیوں کو حجاب پہننے سے بھارتی عدالت کا منع کرنا اسلامو فوبیا ہے: وزیر اعظم

    سوات: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مسلمان لڑکیوں کو حجاب پہننے سے بھارتی عدالت کا منع کرنا اسلامو فوبیا ہے، آر ایس ایس کی بدولت آج بھارت میں تاثر پرست جماعت کی حکومت ہے۔

    خیبر پختون خوا کے شہر سوات میں عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ 3 سال سے ہم کوشش کر رہے تھے کہ اسلاموفوبیا کے خلاف قرارداد منظور ہو، نائن الیون کے بعد مغرب میں ایسا تاثر پھیلایا گیا کہ اسلام کی وجہ سے دہشت گردی ہو رہی ہے، پاکستان کی قرار داد 57 مسلم ممالک نے مل کر پیش کی، گزشتہ روز اس کی منظوری پر تمام مسلم ممالک کی طرف صبح سے مبارک باد کے پیغام آ رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا یو این میں پہلی بار کسی پاکستان کے سربراہ نے اسلامو فوبیا کے خلاف بات کی، بیرون ملک پاکستانی اور مسلمان آج سب سے زیادہ خوش ہیں، کل ہندوستان میں کرناٹکا کی عدالت نے فیصلہ کیا کہ مسلمان لڑکیاں حجاب نہیں کر سکتیں، مسلمان لڑکیوں کو حجاب پہننے سے بھارتی عدالت کا منع کرنا اسلامو فوبیا ہے۔

    انھوں نے کہا مولانا دین کے نام پر سیاست کرتے ہیں اور ہر حکومت میں شامل ہوتے ہیں، کیا مولانا نے اسلامو فوبیا کے خلاف کسی سے بات بھی کی؟ مدرسے کے بچوں کو نکالتے ہیں تو کہتے ہیں کہ یہ یہودی لابی ہے، شرم آنی چاہیے یہودی کہتے تھے اس نے وہ کام کیا جو تم 30 سال میں نہ کر سکے، اقوام متحدہ نے تسلیم کیا کہ اب 15 مارچ کو اسلامو فوبیا کے خلاف دن منایا جائے گا۔

    وزیر اعظم نے کہا امریکی صدر ہو یا کوئی بھی عمران خان آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرتا ہے، جو پیسے کی پوجا کرتے ہیں اس کی کانپیں ٹانگتی ہیں، اسلاموفوبیا اور ڈرون حملوں پر کسی حکمران نے آواز تک نہیں اٹھائی، میرے بھی لندن میں محلات، اربوں روپے اور آف شور کمپنیاں ہوتیں تو ان کی طرح پرچی لے کر بیٹھا ہوتا۔

    عمران خان نے کہا نواز شریف جب اوباما کے سامنے پرچی پکڑ کر بیٹھتے تھے تو اسلامو فوبیا، کشمیر کی پرچی بھی پکڑ لینی تھی، 100 شیروں کا سردار نواز شریف کی طرح گیدڑ ہو تو قوم ہار جائے گی، لیکن 100 گیدڑوں کا سردار اگر شیر ہو تو وہ قوم جیت جائے گی۔

    انھوں نے کہا تین چوہے میرا شکار کرنے نکلے ہیں، آج سوات کے لوگوں کو کہتا ہوں میں ان تینوں کا شکار کروں گا، کچھ لوگ سندھ ہاؤس میں نوٹوں کی بوریاں لے کر بیٹھے ہیں، سندھ کے عوام کا پیسہ لے کر ہمارے ایم این ایز خریدنے آئے ہیں، سیاست دانوں کے ضمیر کی قیمت 20،20 کروڑ لگا دی گئی ہے، ان کو پتا ہے عمران خان تھوڑی دیر اور رہ گیا تو ان سب نے جیلوں میں جانا ہے، الیکشن کمیشن بتائے کیا اس ہارس ٹریڈنگ کی آئین میں اجازت ہے؟

  • بھارت میں ایک اور انسانیت سوز واقعہ، با حجاب خواتین پر لاٹھی چارج (ویڈیو وائرل)

    بھارت میں ایک اور انسانیت سوز واقعہ، با حجاب خواتین پر لاٹھی چارج (ویڈیو وائرل)

    اترپردیش: بھارت میں ایک اور انسانیت سوز واقعہ پیش آیا ہے، باحجاب مسلم خواتین پر پولیس نے بہیمانہ لاٹھی چارج کیا، جس کی (ویڈیو وائرل ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست اترپردیش میں غازی آباد کے علاقے کھوڑا کی ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے، جس میں خواتین حجاب پہنے سڑک پر نظر آ رہی ہیں اور پولیس ان پر لاٹھی چارج کر رہی ہے۔

    پولیس اہل کاروں نے مسلمان خواتین پر لاٹھیاں کیوں برسائیں، غازی آباد کے پولیس سرکل آفیسر ابھے کمار مشرا نے بتایا کہ گزشتہ اتوار کو یہ واقعہ پیش آیا، پولیس ایک پارٹی پیٹرولنگ کر رہی تھی، سڑک پر ایک جگہ دس پندرہ خواتین جمع ہو گئی تھیں، انھیں دیکھ کر اہل کاروں نے دفعہ 144 کا حوالہ دیتے ہوئے وہاں سے ہٹانے کی کوشش کی۔

    سرکل آفیسر نے کہا کہ خواتین اپنے مطالبات کے لیے احتجاج کر رہی تھیں، تاہم انھوں نے صحافیوں کے پوچھنے پر بھی یہ نہیں بتایا کہ ان کے مطالبات کیا تھے، پولیس افسر نے یہ تسلیم کیا کہ خواتین کے ساتھ نامناسب سلوک کیا گیا اور ان پر لاٹھی چارج کیا گیا، جس کی تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے۔

    حجاب سے متعلق سوال پر بھی پولیس افسر ابھے کمار مشرا نے کنی کترائی، اور کوئی جواب نہیں دیا، جان چھڑاتے ہوئے کہا کہ معاملے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں، اور ایک ٹیم کو تفتیش کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ اس کیس میں کسی اہل کار کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے، واقعے کی ایف آئی آر درج کی جا چکی ہے اور اس میں کسی شخص کا ذکر ہے تاہم ابھے مشرا نے اس کی شناخت ظاہر نہیں کی، اور کہا واقعے میں ملوث اہل کاروں سے متعلق معلومات حاصل کی جا رہی ہیں، شناخت کے بعد ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

  • حجاب پر پابندی، اسد الدین اویسی مودی حکومت پر برس پڑے

    حجاب پر پابندی، اسد الدین اویسی مودی حکومت پر برس پڑے

    بھارتی رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی کرناٹک میں حجاب پر پابندی لگانے پر مودی حکومت پر برس پڑے۔

    اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسد الدین اویسی نے ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یو پی کی خواتین حجاب اور برقع پہن کر ووٹ ڈالنے جائیں، حجاب اور برقع پہننا ہماری خواتین کا حق ہے۔

    اسد الدین اویسی نے کہا کہ آئین میں ہمارے بنیادی حقوق ہیں، ہم کیا پہنتے ہیں، کیا کھاتے ہیں، کسی کو جھانکنے کی ضرورت نہیں۔

    مزید پڑھیں: اسد الدین اویسی پر قاتلانہ حملے کی ویڈیو سامنے آگئی

    انہوں نے کہا کہ میری بیٹی کیا پہنے گی، میری ماں کیا پہنے گی، میری بہن کیا پہنے گی، اس کی فکر چھوڑ دیں اور اپنے گھر کی فکر کریں۔

    اسد الدین اویسی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملالہ یوسف زئی پر حملہ پاکستان میں ہوا تو وہ تعلیم کے لیے برطانیہ چلی گئیں، ہماری بچیاں یہیں رہیں گی، عزت سے رہیں گی، پڑھیں گی اور نیک اور قابل بنیں گی۔

    مزید پڑھیں: اسد الدین اویسی کیلیے 101 بکروں کی قربانی؛ وجہ سامنے آگئی

    خیال رہے کہ بھارتی ریاست کرناٹک میں حکومت نے مسلمان طالبات پر تعلیمی اداروں میں حجاب کرنے پر پابندی لگا دی ہے جس کے خلاف مسلمان طالبات سمیت دیگر نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔

    کرناٹک کی حکومت نے فیصلے کے خلاف شدید ردِ عمل سامنے آنے کے بعد ریاست میں تمام تعلیمی ادارے تین روز کے لیے بند کر دیے ہیں۔

    دوسری جانب ممبئی میں کرناٹک حکومت کے فیصلے کے خلاف دستخطی مہم شروع کی گئی جس میں ہزاروں مسلمان طالبات اور خواتین نے شرکت کی اور اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔

  • حجاب کیلیے آواز اٹھاتی رہوں گی، مُسکان کی اے آر وائی نیوز سے گفتگو

    حجاب کیلیے آواز اٹھاتی رہوں گی، مُسکان کی اے آر وائی نیوز سے گفتگو

    گزشتہ روز ریاست کرناٹک کے ایک کالج میں زعفرانی اسکارف پہنے ہوئے انتہا پسند ہندوؤں کے ایک بڑے گروپ کے سامنے کھڑے حجاب والی بہادر طالبہ مسکان خان نے اے آر وائی نیوز سے گفتگوکی۔

    خصوصی گفتگو کرتے ہوئے مسکان خان نے کہا کہ وہ تنہا ان کا سامنا کرنے کے لیے پریشان نہیں تھیں اور وہ حجاب پہننے کے اپنے حق کے لیے لڑتی رہیں گی۔

    مسکان نے کہا کہ جب میں کالج میں داخل ہوئی تو وہ مجھے صرف اس لیے اجازت نہیں دے رہے تھے کہ میں برقعہ پہنا ہوا تھا، انہوں نے جے شری رام کا نعرہ لگانا شروع کیا تو جواب میں میں نے بھی اللّہ اکبر کا نعرہ لگایا۔

    طالبہ نے کہا کہ اس گروپ کے تقریباً 10 فیصد مرد کالج کے طالب علم تھے جبکہ باقی لوگ باہر کے تھے۔‘اُنہوں نے کہا کہ ’میں کلاس میں صرف حجاب پہنتی تھی جبکہ برقع اتار دیتی تھی کیونکہ حجاب ہمارے دین کا ایک حصہ ہے۔‘

    اے آر وائی نیوزسے گفتگو میں مسکان نے کہا کہ حجاب مسلمان لڑکی کی شناخت ہے، ہم اس سے کسی صورت پیھچے نہیں ہٹیں گی کیونکہ ہم حق پر ہیں۔

    مزید پڑھیں ؛ حجاب کیلئے نعرہ تکبیر لگانے والی بہادر مسلم طالبہ کیلئے5 لاکھ روپے انعام

    مسکان نے مزید کہا کہ پرنسپل نے کبھی کچھ نہیں کہا اور نہ ہی پرنسپل نے ہمیں برقع نہ پہننے کا مشورہ دیا۔‘

    اُنہوں نے مزید کہا کہ میرے ہندو دوستوں نے بھی میرا ساتھ دیا، میں خود کو محفوظ محسوس کر رہی ہوں، ہر کوئی ہمیں کہہ رہا ہے کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں۔

  • بھارت میں حجاب پر پابندی کیخلاف مہم شروع

    بھارت میں حجاب پر پابندی کیخلاف مہم شروع

    ممبئی: بھارت میں تعلیمی اداروں میں مسلمان طالبات کے حجاب کرنے پر عائد پابندی کے خلاف دستخطی مہم شروع ہوگئی۔

    ریاست کرناٹک میں مسلمان طالبات کے حجاب کرنے پر عائد پابندی کے خلاف لوگوں میں غم و غصہ بڑھ رہا ہے اور دیگر ریاستوں میں بھی پابندی کے خلاف آوازیں اٹھا شروع ہوگئی ہیں۔

    سیاسی جماعت سماج وادی نے حجاب پر پابندی کے خلاف دستخطی مہم شروع کردی ہے۔ ممبئی میں آج اس مہم میں ہزاروں مسلمان طالبات اور خواتین نے شرکت کی اور اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔

    مہم میں حصہ لینے والی طالبات اور خواتین نے کرناٹک حکومت کے فیصلے کے خلاف دستخط کیے اور فیصلے پر شدید ناراضی کا اظہار کیا۔

    تاہم ممبئی پولیس نے مداخلت کر کے دستخطی مہم کو بند کروا دیا۔ اس موقع پر طالبات اور خواتین نے کرناٹک اور نریندر مودی حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

    سماج وادی کر رہنما وقار خان نے کہا کہ کرناٹک میں حجاب پر پابندی کے خلاف چار ہزار سے زیادہ دستخطیں جمع ہوئی ہیں، ان دستخطوں کو ریاست مہاراشٹر کے گورنر بھگت سنگھ کوشیاری کو روانہ کیا جائے گا۔

    مہم میں حصہ لینے والی ایک مسلمان طالبہ نے کہا کہ کرناٹک میں مودی حکومت مسلمان لڑکیوں کے حقوق کو چھیننے کی کوشش کر رہی ہے، حجاب پہننا مسلم لڑکیوں کا حق ہے اور اس حق سے انہیں محروم نہیں کیا جا سکتا۔

  • باحجاب طالبات پر حملوں کی مذمت؛ ”حجاب کے انتخاب میں آزادی ہونی چاہیے“

    باحجاب طالبات پر حملوں کی مذمت؛ ”حجاب کے انتخاب میں آزادی ہونی چاہیے“

    اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ بھارت کا معاشرہ غیر مستحکم قیادت میں تیزی کے ساتھ زوال کی طرف جا رہا ہے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بھارتی ریاست کرناٹک میں مسلمان طالبات کے حجاب پہننے پر ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے ہونے والے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ نریندر مودی کے بھارت میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ خوفناک ہے، حجاب پہننا کسی بھی دوسرے لباس کی طرح ذاتی پسند ہے۔

    انہوں نے کہا کہ شہریوں کو حجاب کے انتخاب میں آزادی ہونی چاہیے۔

    خیال رہے کہ بھارتی ریاست کرناٹک میں حکومت نے مسلمان طالبات پر تعلیمی اداروں میں حجاب کرنے پر پابندی لگا دی ہے جس کے خلاف مسلمان طالبات سمیت دیگر نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔

    کرناٹک کی حکومت نے فیصلے کے خلاف شدید ردِ عمل سامنے آنے کے بعد ریاست میں تمام تعلیمی ادارے تین روز کے لیے بند کر دیے ہیں۔

    دوسری جانب ممبئی میں کرناٹک حکومت کے فیصلے کے خلاف دستخطی مہم شروع کی گئی جس میں ہزاروں مسلمان طالبات اور خواتین نے شرکت کی اور اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔

  • بھارت میں مسلم طالبات کے حجاب پہننے کا معاملہ شدت اختیار کرگیا

    بھارت میں مسلم طالبات کے حجاب پہننے کا معاملہ شدت اختیار کرگیا

    کرناٹک : بھارت کی ریاست کرناٹک میں حجاب کرنے والی مسلمان طالبات پر حکومتی کالج کی جانب سے پابندی کیخلاف درخواست پر اہم پیشرفت ہوئی ہے۔

    کرناٹک میں کالج میں مسلمان خواتین کوحجاب پہننےسے روکنے کے معاملہ پر بھارتی ہائی کورٹ آج حجاب سے روکنے کیخلاف مسلمان خواتین کی پٹیشن پر فیصلہ سنائے گی۔

    کرناٹک : کالج کے باہر ہندو انتہا پسند اور مسلمان طالبات آمنے سامنے آگئے، حجاب پہنے مسلمان طالبات نے بھی کالج کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق زعفرانی رنگ کے کپڑے پہنے ہندو انتہا پسند طلباء بھی احتجاج کررہے ہیں، پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے اور صورتحال پر قابو پانے کیلئے لاٹھی چارج کیا۔

    کرناٹک میں حجاب پر تنازع

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ کانگریس کاکرناٹک میں کالجز بند کر نے کا مطالبہ کرہی ہے، رہنماؤں کا کہنا ہے کہ حجاب کا معاملہ حل ہونے تک کالجز کو بند کیا جائے۔

    گزشتہ روز کرناٹک کے ایک کالج میں دلت ذات سے تعلق رکھنے والے طالب علم بی جے پی کے خلاف میدان میں آگئے اور نیلے رنگ کے رومال پہن کر جے بھیم کے نعرے لگاتے ہوئے کالج میں داخل ہوئے۔

    دلت طالب علموں کا کہنا ہے کہ بی جے پی کے کارکنوں کو زعفرانی رومال پہن کر آنے کی اجازت دی گئی تو وہ بھی اپنے مخصوص رنگ کے رومال پہن کر کالج آئیں گے۔

    واضح رہے کہ کرناٹک کے کئی تعلیمی اداروں کے دروازے مسلم طالبات پر حجاب پہننے کے باعث بند ہوچکے ہیں۔

  • نصرت سحر عباسی باپردہ ہوگئیں، شرعی پردے کی وجہ بھی بیان کردی

    نصرت سحر عباسی باپردہ ہوگئیں، شرعی پردے کی وجہ بھی بیان کردی

    کراچی: شرعی پردہ کیوں کیا؟ پاکستان مسلم لیگ فنکشنل کی رہنما نصرت سحرعباسی نے اے آر وائی نیوز کو حقیقت بتادی۔

    تفصیلات کے مطابق صبح سے ہی سوشل میڈیا پر سندھ اسمبلی کی متحرک رکن نصرت سحر عباسی کے شرعی پردے سے متعلق بحث جاری تھی، خود انہوں نے اپنے فیس بک پیج پر برقع میں ملبوس ویڈیو شیئر کی تھی، جس میں وہ کہہ رہی تھی کہ وہ آئندہ پردہ کرینگی۔

    نصرت سحر عباسی کے ویڈیو پیغام پر ایک بحث چھڑ گئی، سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے طرح طرح کے کمنٹس آنے پر نصرت سحر عباسی خود میدان میں آئی۔

    اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پارلیمانی لیڈر پاکستان مسلم لیگ (ف) نصرت سحر عباسی نے کہا کہ میری ویڈٰیو دیکھنے کے بعد کئی لوگوں نے میسج کئے کہ کیا یہ آپ ہی ہیں؟ جس پر انہوں نے کہا کہ جی ہاں میں ہی ہوں نصرت سحر عباسی۔

    رکن سندھ اسمبلی کا کہنا تھا کہ جب اللہ آپ کے دل میں ہدایت ڈال دے، گفتگو کے دوران انہوں  نے قرآن پاک کے سورہ احزاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مسلمان خواتین اپنے آپ کو "چادر” سے ڈھانپ لیں۔

    نصرت سحرعباسی نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ کچھ لوگ یہ سمجھ رہے ہیں کہ پردے کے باعث میری آواز دب جائے گی، مخالفین کو بتاتی چلوں کہ پردے کےباوجودعوام کےلیےمیری جدوجہد جاری رہے گی، میں اللہ اور اس کےرسول سے متاثر ہوں، ان کی آل سے متاثر ہوں۔

    اے آر وائی نیوز سے خصوص گفتگو میں رکن سندھ اسمبلی کا کہنا تھا کہ پردے سے متعلق مجھ پر گھر والوں کا بھی کوئی دباؤ نہ تھا، ساتھ ہی انہوں نےاس بات کی سختی سے تردید کی کہ افغانستان میں طالبان کے قبضے کے باعث انہوں نے شرعی پردہ کیا۔

    نصرت سحر عباسی کا کہنا تھا کہ چار اگست سےپردہ شروع کیاہےاس وقت طالبان کاکوئی ذکرنہیں تھا،پاکستان میں رہتی ہوں، افغان طالبان سےمیرےپردے کا کوئی تعلق نہیں ہے۔