Tag: Hijab

  • سویڈن میں حجاب پر پابندی کا قانون کالعدم

    سویڈن میں حجاب پر پابندی کا قانون کالعدم

    اسٹاک ہوم: سویڈن کے ایک قصبے میں حجاب پر عائد پابندی کو کالعدم قرار دے دیا گیا، مقامی بلدیہ کے فیصلے کو عدالت نے کالعدم کیا ہے۔

    یورپی ملک سویڈن کے اسکون نامی علاقے کے قصبے اسکوروپ کی بلدیہ کی حجاب پر پابندی کا قانون مقامی عدالت نے کالعدم قرار دے دیا۔

    مقامی عدالت کے مطابق بلدیہ کا یہ فیصلہ ملک دستور اور مذہبی آزادی کے خلاف تھا جس کے تحت اسے کالعدم قرار دیا جا رہا ہے۔

    اسکوروپ کی بلدیہ نے گزشتہ سال دسمبر میں 13 سال سے کم عمر بچیوں کے حجاب پہننے پر پابندی لگا دی تھی جس پر علاقے میں موجود ایک اسکول کے منتظم اعلیٰ نے اس فیصلے کو ماننے سے انکار کر دیا تھا۔

  • باحجاب نیزہ باز تحریم فاطمہ پاکستان کا نام دنیا میں روشن کرنے کیلئے پرعزم

    باحجاب نیزہ باز تحریم فاطمہ پاکستان کا نام دنیا میں روشن کرنے کیلئے پرعزم

    لاہور : پاکستان کی پہلی باحجاب خاتون نیزہ باز تحریم فاطمہ نے گھڑ سواری اور نیزہ بازی کے میدان میں کامیابی کے جھنڈے گاڑھ دیئے، ان کا کہنا ہے کہ اب وہ پاکستان کی پہلی خاتون ٹرینر بھی بننا چاہتی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز  سے گفتگو کرتے ہوئے تحریم فاطمہ نے کہا کہ نیزہ بازی ہرگز آسان کام نہیں لیکن مردوں کے مقابلے میں مہارت سے یہ کھیل کھیلتی ہوں اور حجاب کبھی میری راہ میں حائل نہیں ہوا۔

    تحریم فاطمہ نے کہا کہ میں نیزہ بازی گزشتہ دو تین سال سے کررہی ہوں اور میں پہلی خاتون کھلاڑی ہوں کہ جس نے گزشتہ سال ملکی سطح پر کھیل میں حصہ لیا۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس کھیل میں پاکستان کی قومی ٹیم نہیں ہے میری خواہش ہے کہ میں خواتین کی ایسی ٹیم تشکیل دوں جو ملک سے باہر جاکر پاکستان کی نمائندگی کرے۔

    حجاب کے ساتھ نیزہ بازی کا مشکل کھیل شاندار انداز میں کھیل کر تحریم فاطمہ خواتین کیلئے گھڑ سواری کے میدان میں بھی نئی راہیں کھول رہی ہیں۔

  • آسٹریا میں خاتون رکن پارلیمنٹ کا حجاب میں خطاب

    آسٹریا میں خاتون رکن پارلیمنٹ کا حجاب میں خطاب

    ویانا : حجاب پر پابندی کے خلاف آسٹرین خاتون نے حجاب پہن کر اپنے ساتھیوں سے سوال کیا کہ ’حجاب سے کچھ بدل گیا، کیا میں اب رکن پارلیمنٹ مارتھا بیسمین نہیں رہی‘؟

    تفصیلات کے مطابق آسٹریا میں پارلیمنٹ کی اکثریت کی عدم موافقت کے باوجود پرائمری اسکولوں میں حجاب پر پابندی کا فیصلہ جاری کر دیا گیا تاہم خاتون رکن پارلیمنٹ مارتھا بیسمین نے اپنے حالیہ خطاب میں اس نئے قانون کو مسترد کر دیا۔

    مذکورہ خاتون رکن نے پارلیمنٹ میں حجاب پہن کر خطاب کیا۔ اس دوران انہوں نے تمام ارکان سے سوال کیا کہ کیا اس طرح (حجاب پہن لینے سے) کچھ بدل گیا، کیا میں اب آسٹریا میں پیدا ہونے والی رکن پارلیمنٹ مارتھا بیسمین نہیں رہی؟۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق مارتھا نے اپنے خطاب کا آغاز مسلمانوں کو ماہ رمضان کی مبارک باد دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے باور کرایا کہ یہ نفرت انگیز مہموں کا نتیجہ ہے کہ مسلمان خواتین کو صرف حجاب پہننے کی وجہ سے سڑکوں پر تنگ کیا جاتا ہے اور نشانہ بنایا جاتا ہے۔

    مارتھا کے مطابق حجاب صرف مسلمان خواتین کی زندگی کا ایک حصہ ہے جو ان کی ثقافت اور تشخص کو ظاہر کرتا ہے مگر اب اس کو مسلمان مخالف پالیسی کی علامت بنا کر پیش کیا گیا ہے۔

    خاتون رکن پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ "ہم مسلمانوں سے رواداری اور یک جہتی کی اقدار سیکھ سکتے ہیں، حجاب معاشرے میں مسائل پیدا نہیں کرتا ہے۔ تاہم بعض جماعتیں میڈیا پروپیگنڈا چاہتی ہیں تاکہ حجاب کے معاملے کو بنیاد بنا کر چند رائے دہندگان کے ووٹ حاصل کر لیں، یہ ایسا امر ہے جس کو مکمل طور پر مسترد کیا جانا چاہیے۔

    دوسری جانب آسٹریا میں مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم نے کہا کہ وہ آئینی عدالت سے مطالبہ کرے گی کہ پرائمری اسکولوں میں حجاب پر پابندی کا فیصلہ منسوخ کیا جائے۔

    آسٹریا میں مسلمانوں اور سیاست دانوں کی اکثریت نے اس فیصلے کو غیر آئینی شمار کیا ہے۔سال 2017 کے اعداد و شمار کے مطابق آسٹریا میں مسلمانوں کی مجموعی تعداد 7 لاکھ ہے جو مجموعی آبادی کا تقریبا 8% ہے۔

  • فرانس میں‌ مسلم خواتین کے حجاب پر ایک اور قدغن

    فرانس میں‌ مسلم خواتین کے حجاب پر ایک اور قدغن

    پیرس : کھیلوں کی مصنوعات تیار کرنے والی معروف کمپنی نے فرانسیسی سیاست دانوں نے کی جانب سے تنقید کے بعد حجاب بنانے پر پابندی عائد کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فرانس سمیت یورپ کے کئی ممالک میں مسلمان خواتین کے چہرہ چھپانے پر پابندی عائد ہے لیکن اب فرانس میں مسلمان خواتین کے لیے حجاب تیار کرنے والی کمپنی ڈکاتھ لان نے حجاب کی تیاری پر پابندی لگا دی۔

    ڈکاتھ لان کا شمار دنیا کی بہترین کمپنیوں میں ہوتا ہے کہ جو کھیلوں کا سامان تیار کرتی ہے، مذکورہ کمپنی مسلمان خواتین کےلیے بھی ملبوسات کی تیاری کرتی ہے باالخصوص ڈیزائن حجاب کی لیکن کمپنی نے فرانس میں حجاب کی تیاری پر پابندی لگا دی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ کھیلوں کی ملبوسات تیار کرنے والی کمپنی کی ملبوسات و حجاب مراکش سمیت کئی عرب ممالک میں فروخت ہوتے ہیں۔

    کمپنی ترجمان کا کہنا تھا کہ گزشتہ کچھ ماہ سے فرانسیسی حکمرانوں اور سیاست دانوں کی جانب سے مسلمان خواتین کے حجاب اور برقعے شدید تنقید کا نشانہ بنارہے تھے اس لیے صرف فرانس میں حجاب کی تیاری پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ فرانسیسی سیاست دانوں کا کہنا ہے کہ مکمل طور پر برقعے میں ملبوس مسلمان خواتین یورپ کے لیے خطرہ ہیں حجاب والی خواتین شدت پسند بھی ہوسکتی ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  فرانس میں مسلمانوں پر حلال ٹیکس نافذ کرنے پر غور

    یاد رہے کہ 2004 میں فرانسیسی پارلیمنٹ نے ریاست کے تمام اسکولوں میں چہرے کے نقاب سمیت تمام مذہبی شعائر پر پابندی لگا دی تھی، اور 2010 میں قانون کے ذریعے عوامی مقامات پر بھی چہرہ ڈھانپنے پر پابندی لگائی۔

  • امتحان میں شرکت کرنی ہے تو حجاب اتارنا پڑے گا

    امتحان میں شرکت کرنی ہے تو حجاب اتارنا پڑے گا

    نئی دہلی : بھارت میں متعصب انتظامیہ نے مسلمان طالبہ کو حجاب کرنے کی پاداش میں کمرہ امتحان میں داخل ہونے سے روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں نسل پرست انتظامیہ کی جانب مسلمان طالب علموں کے ساتھ متعصبانہ رویہ اختیار کرکے انہیں تعلیم کے حصول سے بھی روکا جارہا ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا ک بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کی جامعہ اسلامیہ یورنیورسٹی سے ایم بی اے کی تعلیم حاصل کرنے والی طالبہ کو حجاب کے باعث امتحان میں شرکت سے روک دیا گیا۔

    اسلامیہ یونیورسٹی کی طالبہ امیہ خان کا کہنا ہے کہ انہیں حجاب کی وجہ سے اہلیت کے امتحان (نیشنل الیجی بلٹی ٹیسٹ) میں شرکت کرنے سے روکا گیا ہے۔

    متاثرہ طالبہ نے میڈیا کو بتایا کہ میں گذشتہ ہفتے روہنی میں این ای ٹی کا امتحان دینے گئی تھی، مجھے امتحانی مرکز میں داخل ہونے کی اجازت مل گئی تاہم حجاب کی پاداش میں کمرہ امتحان میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔

    امیہ خان نے بتایا کہ مجھے انتظامیہ کی جانب سے حجاب اتارکر امتحان میں شرکت کو کہا گیا، میں نے اپنا امتحانی کارڈ دکھایا، شناخت کروائی تاہم انہوں نے مجھے امتحان کی اجازت نہیں دی۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ متاثرہ طالبہ نے امتحان کا انعقاد کرنے والے ادارے یونیورسٹی گرانٹ کمیشن کو امتحان لینے والی انتظامیہ کے متعصبانہ رویے کے حوالے سے ای میل ارسال کی ہے۔

    امیہ خان کا کہنا تھا کہ اگر ادارے کی جانب سے میری ای میل کا کوئی جواب نہیں دیا گیا تو میں قانونی کارروائی کروں گی۔

  • لندن: حجاب کی وجہ سے مسلم ماڈل کو اشتہاری مہم کا حصہ بننے سے روک دیا گیا

    لندن: حجاب کی وجہ سے مسلم ماڈل کو اشتہاری مہم کا حصہ بننے سے روک دیا گیا

    لندن: برطانیہ سے تعلق رکھنے والی مسلم ماڈل ’ماریہ ادریسی‘ کو حجاب کرنے کی وجہ سے اشتہاری مہم میں حصہ لینے سے روک دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم ماڈل ’ماریہ ادریسی‘ کو اس وجہ سے بیوٹی کے اشتہاری مہم سے روک دیا گیا کیوں کہ وہ ایک مسلمان ہیں اور حجاب کرتی ہیں، جس کے باعث وہ اشتہارات کے ذریعے زیادہ لوگوں کو اپنی طرف مائل نہیں کر پائیں گی۔

    مقامی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے ماڈل ماریہ ادریسی نے کہا کہ میں یہ سن کر حیران رہ گئی کہ مجھے اشتہاری مہم بورڈ نے اپنے مہم میں شامل نہیں کیا، اس کی وجہ صرف حجاب کرنا اور میرا مسلمان ہونا ہے کیوں کہ بورڈ کا خیال یہ ہے کہ حجاب کی وجہ سے لوگ ان کی طرف مائل نہیں ہوں گے۔

    جرمنی: حجاب پر پابندی کی تجویز، اساتذہ نے بھی حمایت کردی

    ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ بیوٹی مہم ان کے لیے ایک بہت بڑی ڈیل تھی لیکن انتظامیہ نے ان کے ساتھ معاہدہ کرنے سے انکار کردیا جس کی وجہ سے وہ ابھی تک صدمے کا شکار ہیں، البتہ انہوں نے ماضی میں حجاب پہن کر ہی ماڈلنگ کی اور اشتہاری مہم کا حصہ رہ چکی ہیں۔

    انگلینڈ میں منعقدہ مقابلہ حُسن میں پہلی باحجاب لڑکی فائنل میں پہنچ گئی

    خیال رہے کہ مسلم ماڈل ماریہ برطانیہ کی مقبول ماڈل ہیں، انہوں نے پہلی بار 2015 میں اس وقت شہرت حاصل کی تھی کہ جب انہوں نے ایک نجی ادارے کی بیوٹی مہم میں حجاب پہن کر شرکت کی جس کے بعد ماریہ ادریسی کی حجاب میں ملبوس تصاویر میگزین اور رسالوں کی زینت بھی بنیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • جیکولین فرنینڈس ابوظہبی کی شیخ زید مسجد جاپہنچیں، تصاویر وائرل

    جیکولین فرنینڈس ابوظہبی کی شیخ زید مسجد جاپہنچیں، تصاویر وائرل

    دبئی: بالی ووڈ اداکارہ جیکولین فرنینڈس ابوظہبی کی شیخ زید مسجد جاپہنچیں، اس دوران انہوں نے حجاب لیا اور مسجد کے مختلف حصوں کا معائنہ کیا۔

    جیکولین نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹا گرام پر مسجد کے دورے کے دوران بنائی گئی تصاویر شیئر کیں، جس میں اداکارہ حجاب میں ملبوس مسجد کے مختلف حصوں کو دیکھ رہی ہیں، اداکارہ کے مداحوں نے ان کے ساتھ تصاویر بھی بنوائیں۔

    جیکولین فرنینڈس ان دنوں سلمان خان کے ساتھ اپنی نئی آنے والی فلم کی شوٹنگ کے سلسلے میں ابوظہبی میں موجود ہیں، فلم کی شوٹنگ ابوظہبی کے مختلف مقامات پر کی جارہی ہے، شوٹنگ کے اختتام پر جیکولین نے شیخ زید مسجد کا دورہ کیا۔

    جیکولین کی نئی فلم ’ریس 3‘ کو سلمان خان نے پروڈیوس کیا ہے جبکہ فلم کی ہدایت کاری کے فرائض ریمو ڈی سوزا انجام دے رہے ہیں، فلم کے مناظر ممبئی اور بنکاک میں بھی عکس بند کئے گئے ہیں، جبکہ بقیہ رہ جانے والے مناظر کی شوٹنگ ابو ظہبی میں کی جارہی ہے، فلم 15 جون کو سنیما گھروں کی زینت بنے گی۔

    یہ پڑھیں: فلم ’ریس تھری‘ میں سلمان خان کی پہلی جھلک نےدھوم مچا دی

    واضح رہے کہ سلمان خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ریس تھری کی پہلی جھلک جاری کی تھی جس میں وہ سیاہ شرٹ میں ملبوس ہیں اور ہاتھ میں پستول پکڑے ہوئے ہیں، دبنگ خان کا اپنے پیغام میں یہ بھی کہنا تھا کہ اس ہفتے ملتا ہوں ’ریس 3‘ کی فیملی سے، اور میرا نام سکندر ہے۔

    یاد رہے کہ ریس 2 میں سیف علی خان اور جان ابراہم، دپیکا پڈوکون، جیکولین فرنینڈس، انیل کپور نے اداکاری کے جوہر دکھائے تھے، فلم باکس آفس پر کامیابی سے ہمکنار ہوئی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • طاہرہ رحمٰن امریکہ کی پہلی باحجاب نیوز اینکر

    طاہرہ رحمٰن امریکہ کی پہلی باحجاب نیوز اینکر

    نیویارک : امریکی ریاست الینوائے سے تعلق رکھنے والی مسلمان خاتون طاہرہ رحمٰن امریکہ کی پہلی باحجاب نیوز اینکر بن گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق 27 سالہ مسلمان خاتون طاہرہ رحمٰن نے یونیورسٹی آف شکاگو سے صحافت کے شعبے میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور اپنے کیئریئرکا آغاز ریڈیو سے کیا جس کے بعد انہوں نے ٹی وی کی دنیا میں قدم رکھا۔

    طاہرہ رحمٰن 2 سال قبل امریکی نیوز چینل سی بی ایس سے منسلک ہوئیں جہاں انہوں نے بطور نیوز پروڈیوسر فرائض انجام دیے۔

    بعدازاں ان کی شاندار کارکردگی کی بدولت چینل کے مالکان نے ان کی پروموشن کرتے ہوئے انہیں ٹی وی پر حجاب میں براہ راست خبرنامہ پڑھنے کی پیشکش کی۔

    طاہرہ رحمٰن نے صحت کے شعبے میں رپورٹنگ کرکے ثابت کردیا کہ حجاب ان کے لیے رکاوٹ کا باعث نہیں بنا۔

    انہوں نے کہا کہ مجھے کئی لوگوں نے پیشہ ورانہ زندگی میں حجاب نہ پہننے کا مشورہ دیا لیکن میں نے ایسا نہیں کیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ سال جینیلا میسی نامی خاتون کینیڈا کی پہلی باحجاب خاتون نیوز اینکر بنی تھیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • حجاب کیوں اتاروں؟ برطانوی خاتون نے اسکول انتظامیہ پر مقدمہ کردیا

    حجاب کیوں اتاروں؟ برطانوی خاتون نے اسکول انتظامیہ پر مقدمہ کردیا

    لندن: برطانوی دارالحکومت میں اسکول انتظامیہ کی جانب سے طالبہ کی والدہ کو نقاب پہننے سے روکنے پر خاتون نے انتظامیہ پر مقدمہ کردیا۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق ہولینڈ پارک نامی اسکول میں نئے طلبہ کے والدین کے اعزاز میں تقریب منعقد کی گئی جس میں راشدہ سروغ نامی مسلمان خاتون نے نقاب پہن کر شرکت کی کوشش کی۔

    اسکول انتظامیہ نے تقریب میں شرکت کے لیے خاتون کو نقاب اتارنے کا حکم دیا اور انہیں ایک کمرے میں لے جاکر سمجھانے کی کوشش کرتے رہے، منتظمین نے مؤقف اختیار کیا کہ اگر وہ ایسا نہیں کرسکتیں تو تقریب میں شرکت کیے بغیر گھر جاسکتی ہیں۔

    راشدہ سروغ نے اسکول انتظامیہ کی جانب سے امتیازی سلوک برتنے پر عدالت میں مقدمہ درج کردیا۔ متاثرہ خاتون کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کے اس رویے پر شدید صدمہ پہنچا۔

    مسلم خاتون نے کہا کہ نقاب پہننے پر لندن کی گلیوں میں بھی کئی لوگ تنقید کرتے  اور گالیاں دیتے ہیں تاہم میں سمجھتی ہوں کہ وہ پڑھے لکھے نہیں مگر اسکول میں عام طور پر پڑھے لکھے لوگ موجود ہوتے ہیں اور خود کو مہذب بھی کہلواتے ہیں اس لیے اسکول ٹیچرز کے اس رویے پر بے حد افسوس ہوا۔

    راشدہ کا مزید کہنا تھا کہ اسکول انتظامیہ کے خلاف مقدمہ درج کروانے کا فیصلہ اس لیے کیا کہ وہ آئندہ کسی بھی بے حجاب خاتون کے ساتھ زور زبردستی نہ کرے اور اسکول میں موجود ایسی سوچ کے حامل افراد کو سزا بھی ملے۔

  • امریکا میں ٹیچر نے بچی کا حجاب پھاڑ دیا، نوکری سے برطرف

    امریکا میں ٹیچر نے بچی کا حجاب پھاڑ دیا، نوکری سے برطرف

    واشنگٹن: امریکا کے ایک نجی اسکول میں بچی کی معمولی غلطی پر ٹیچر نے طالبہ کو تشدد کا نشانہ بنایا اور اُس کا حجاب پھاڑ دیا، اسکول انتظامیہ نے متعلقہ ٹیچر کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ٹیچر کو نوکری سے فارغ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے نجی تعلیمی ادارے بیننگٹن اسکول میں ٹیچر نے بغیر اجازت نشست سے اٹھنے پر 8 سالہ طالبہ پر بدتمیزی کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اُسے سیٹ سے کھڑا کیا اور اُس پر تشدد کرتے ہوئے بازو سے پکڑ کر کھینچا جس کے نتیجے میں بچی کی آنکھ میں چوٹ لگی اور اسکارف پھٹ گیا۔

    واقعے کی اطلاع پولیس کو ملی تو متعلقہ ٹیچر کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا، اوگہین ایدھا (ٹیچر) نے تفتیش میں مؤقف اختیار کیا کہ اُس نے بچی کو بازو سے پکڑا جس کے دوران اسکارف پھٹ گیا تاہم اُس کا ایسا کوئی ارادہ نہ تھا۔

    پڑھیں:  امریکی مسلمان باکسر کو حجاب کے ساتھ کھیلنے کی اجازت

    متاثرہ طالبہ نے پولیس کو بیان دیا کہ ٹیچر نے اسے تشدد کا نشانہ بنایا اور اسکارف اتارنے کی دھمکی بھی دی۔ ٹیچر کے تشدد کے بعد اسکول انتظامیہ نے متاثرہ بچی کو طبی سہولیات فراہم کرنے کے لیے اسپتال منتقل کیا۔ ڈاکٹر کے مطابق بچی کی آنکھ میں معمولی چوٹ آئی تاہم آنکھ کا قرنیہ محفوظ رہا۔

    مزید پڑھیں:  مسلم خاتون کو حجاب اتارنے پر مجبور کردیا گیا

     وزیرتعلیم کے ترجمان مائیکل امیکن نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ ’’ٹیچر کا طالبہ کے ساتھ یہ برتاؤ کسی صورت قابل قبول نہیں، اس لیے متعلقہ ٹیچر کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی‘‘۔