Tag: hindu

  • انتہا پسند ہندو بے قابو، مسلمان کے گھر کی چھت پر مورتی نصب کرنے کی کوشش

    انتہا پسند ہندو بے قابو، مسلمان کے گھر کی چھت پر مورتی نصب کرنے کی کوشش

    بھوپال: بھارت میں بے لگام ہندو انتہا پسندوں نے ایک مسلمان کے گھر کی چھت پر مورتی لگانے کی کوشش کی۔

    بھارت میں انتہا پسند ہندو بے قابو ہو گئے، بھارتی میڈیا کے مطابق ایک مسلمان کے گھر کی چھت پر مورتی نصب کرنے کی کوشش کی گئی، یہ واقعہ ریاست مدھیہ پردیش کے علاقے کھنڈوا میں پیش آیا۔

    ہندو انتہا پسندوں نے ایک مسلمان کے گھر پر دھاوا بولا اور چھت پر چڑھ کر اپنے بھگوان کی مورتی لگانے کی کوشش کی، جب مسلمانوں نے روکنے کی کوشش تو انھیں تشدد کا نشانہ بنایا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے اتوار کو پیش آنے والے واقعے کے حملہ آوروں کو گرفتار نہیں کیا۔

    کھنڈوا کے پدم کنڈ وارڈ میں دوبے کالونی میں سابق کونسلر امیدوار رویندر اوہاد کی قیادت میں انتہا پسندوں کے ہجوم نے مبینہ طور پر شیخ اصغر کے گھر میں گھس کر ہنومان کی مورتی نصب کی اور اس کی پوجا کرنے لگے، جس پر دو برادریاں ایک دوسرے پر پتھراؤ کرنے لگیں۔

    میڈیا سے بات کرتے ہوئے شیخ اصغر نے کہا کہ وہ ایک شادی میں شریک تھے، جب انھیں معلوم ہوا کہ کچھ لوگ ان کے گھر میں گھس گئے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ انھوں نے تقریباً تین ماہ قبل یہ گھر خریدا تھا۔

    ضلع کے پولیس سپرنٹنڈنٹ وویک سنگھ نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہ جھڑپوں میں پولیس اہل کار بھی زخمی ہوئے، انھوں نے اقرار کیا کہ ’’واقعہ جان بوجھ کر کیا گیا ہے۔‘‘

  • سندھ پولیس کی پہلی ہندو ڈی ایس پی

    سندھ پولیس کی پہلی ہندو ڈی ایس پی

    کراچی: سندھ پولیس میں پہلی بار خاتون ہندو ڈی ایس پی کا تقرر کرلیا گیا، منیشا اس چیلنجنگ شعبے میں آ کر دیگر ہندو لڑکیوں کے لیے مثال قائم کرنا چاہتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق 26 سالہ منیشا روپیتہ سندھ پولیس کی پہلی ہندو خاتون ڈی ایس پی بن گئیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام شام رمضان میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ انہوں نے اپنی ابتدائی اور ثانوی تعلیم جیکب آباد سے حاصل کی اس کے بعد وہ کراچی آگئیں۔

    منیشا کے مطابق سنہ 2019 میں انہوں نے پبلک سروس کمیشن کا امتحان دیا اور جب ان کا رزلٹ آیا تو وہ یقین نہیں کر پارہی تھیں کہ وہ کامیاب ہوگئی ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ خواتین کے لیے خیال کیا جاتا ہے کہ وہ زیادہ چیلنجنگ شعبہ نہ اپنائیں اور میڈیکل کا شعبہ ان کے لیے بہترین سمجھا جاتا ہے، لیکن وہ اس ٹرینڈ کو بدلنا چاہتی تھیں۔

    منیشا کا کہنا تھا کہ وہ دیگر ہندو لڑکیوں کے لیے مثال قائم کرنا چاہتی تھیں کہ وہ کسی بھی شعبے میں اپنا نام بنا سکتی ہیں۔

  • ہندو انتہا پسندوں کا اداکار کمل ہاسن پر چپل سے حملہ

    ہندو انتہا پسندوں کا اداکار کمل ہاسن پر چپل سے حملہ

    نئی دہلی : ممتاز بھارتی اداکار کمل ہاسن بھی ہندو انتہا پسندوں کے نشانے پر آگئے، تامل ناڈو میں بی جے پی کارکنوں نے کمل ہاسن پر چپل پھینک دی۔

    تفصیلات کے مطابق روشن خیال اور غیر متعصبانہ نظریات کے لیے مشہور اداکار کمل ہاسن پر ہندو انتہا پسندوں پر تنقید کے جرم میں بی جے پی کارکنوں نے چپل سے حملہ کردیا۔

    بھارتی خبر رساں اداروں نے دعویٰ کیا ہے کہ کمل ہاسن ریاست تامل ناڈو میں انتخابی ریلی سے خطاب کررہے تھے کہ اچانک بھارتیہ جنتا پارٹی کے دہشت گردوں نے اداکار کو چپل سے نشانہ بنایا۔

    ہندو انتہا پسند کمل ہاسن کے بیان پر مشتعل تھے جس میں انہوں نے بھارت کا پہلا دہشت گرد ایک ہندو کو قرار دیا تھا۔

    کمل ہاسن کا کہنا تھا کہ مہاتما گاندھی کو قتل کرنے والا دہشت گرد ایک ہندو تھا اور یہ سب اس لیے نہیں کہہ رہا کہ ایک مسلمان علاقے میں مہم چلا رہا ہوں، بلکہ یہی تاریخی حقیقت ہے، یہی گاندھی کا نظریہ ہے۔

    مزید پڑھیں : انڈیا کا پہلا دہشت گرد ایک ہندو تھا: کمل ہاسن نے انتہا پسندوں کو آئینہ دکھا دیا

    واضح رہے کہ کمل ہاسن نے اپنی منفرد اور متنازع فلم “ہے رام” میں‌ بھی اس نظریے کی ترویج کرتے ہوئے مسلمانوں کی مثبت امیج پیش کی تھی۔

    دوسری جانب اداکار کے ان الفاظ نے کھلبلی مچا دی ہے. ایک جانب جہاں سیاست داں ان پر تنقید کر رہے ہیں، وہیں ساتھی انتہاپسند اداکاروں کو بھی کمل ہاسن کے بیان نے آگ بگولا کر دیا ہے۔

  • مہاتما گاندھی کی برسی، ہندوانتہا پسندوں کا قاتل کو خراج تحسین

    مہاتما گاندھی کی برسی، ہندوانتہا پسندوں کا قاتل کو خراج تحسین

    نئی دہلی : بھارت کو آزادی دلوانے والے مہاتما گاندھی کی برسی کے موقع پر ہندو انتہا پسندوں نے گاندھی کے قاتل کو خراج تحسین پیش کیا۔

    تفصیلات کے مطابق پڑوسی ملک بھارت کو طویل جدوجہد کے بعد انگریزوں سے آزادی دلوانے والے مہاتما گاندھی کی 70 ویں برسی کے موقع پر ریاست اترپردیش کے شہر علی گڑھ میں انتہا پسند ہندوں نے گاندھی کے قتل کا جشن منایا۔

    انتہا پسند تنظیم ہندو مہاشبا تحریک کی جنرل سیکریٹری پوجا شاکون کی گاندھی کے قاتل کو خراج تحسین پیش کرنے کی دو ویڈیو ٹویٹر پر جاری ہوئیں تو سوشل میڈیا صارفین حیران رہ گئے کہ پوجا شاکون اور اس کے ساتھیوں کو بغاوت کرنے پر گرفتار کیوں نہیں کیا گیا۔

    پہلی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پوجا نے ہاتھ میں پستول تھامی ہوئی ہے جس کا رخ گاندھی کی تصویر کی جانب ہے اور وہ کہہ رہی ’چلادوں چلا دوں‘ جواب میں کوئی کہتا ہے ’نہیں ابھی صرف تصویر بنائی جارہی ہے‘۔

    بعدازاں ہندو انتہا تنظیم کی رہنما نے گاندھی کے پتلے پر گولی چلائی اور خون کی تھیلی پھٹنے سے زمین پر خون بہنے لگا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جیسے ہی پتلے سے خون بہا تو ہندو انتہا پسندوں نے ’مہاتما نتھورام گوڈسے ہمیشہ زندہ رہے گا، آج آل انڈیا ہندو مہاشبا کی فتح کا دن ہے‘ کے نعرے لگاتے ہوئے نتھو رام گوڈسے کے پتلے پر ہار ڈالا اور گاندھی کو قتل کرنے کی خوشی میں مٹھائی تقسیم کی۔

    سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ویڈیو وائرل ہوتے ہی ایک صارف نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ان کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج ہونا چاہےی جس جوہر لال نہرو یونیورسٹی کے طالب علموں پر ہوا تھا‘ پھر تحریر کیا بغاوت نہیں کی؟ بغاوت صرف جے این یو کے طالب علم کرتے ہیں؟

  • بھارتی ہندوؤں کی سازشیں، علی گڑھ یونیورسٹی کی مسلم شناخت کو خطرہ

    بھارتی ہندوؤں کی سازشیں، علی گڑھ یونیورسٹی کی مسلم شناخت کو خطرہ

    نئی دہلی: بھارت میں واقع مسلمانوں کی قدیم درسگاہ ’علی گڑھ یونیورسٹی‘ کی شناخت خطرے میں پڑ گئی، سرکاری ادارے نے نچلی ذات کے ہندو شہریوں کو بھی زبردستی داخلہ دینے کا حکم جاری کردیا۔

    بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق سرکاری قومی کمیشن نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ دلت اور دیگر ذاتوں سے تعلق رکھنے والے ہندو طالب علموں کو بھی علی گڑھ یونیورسٹی میں داخلہ دیا جائے۔

    سرکاری ادارے نے مطالبے پر عملدرآمد نہ کرنے کی صورت میں یونیورسٹی کے تمام فنڈز روکنے کی بھی دھمکی دے ڈالی۔

    علی گڑھ یونیورسٹی کا پس منظر

    واضح رہے کہ بھارتی ریاست اتر پردیش کے علاقے علی گڑھ میں سن 1875 میں سر سید احمد خان نے ’علی گڑھ یونیورسٹی‘ کا قیام کیا تھا بعد ازاں 1920 میں اس کو سرکاری سطح پر مسلمانوں کی تعلیمی درسگاہ کا ہونے کا اعزاز ملا تھا۔

    مزید پڑھیں: علی گڑھ یونیورسٹی سے قائد اعظم کی تصویر غائب، طلبہ سراپا احتجاج

    یہ بھی پڑھیں: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ہاسٹل کے مینو سے گوشت کی ڈشز ہٹا دی گئیں

    علی گڑھ یونیورسٹی کی مرکزی برانچ اترپردیش میں ہے علاوہ ازیں بھارتی ریاست کیرالہ، مغربی بنگال کے علاقے مرشدآباد اور بہار میں بھی اس کی شاخیں موجود ہیں جہاں مسلمان طالب علم تعلیم حاصل کرکے بھارت کی خدمت کرتے ہیں۔

    متعصب ہندو انتہاء پسند تنظیم کی جانب سے دی جانے والی دھمکی اور شرط کے بعد ایک صدی سے زائد مسلمانوں کو تہذیب و ثقافت اور علمی فراہم کرنے والی مادرِ علم کی مسلم شناخت پر خطرات منڈلانے لگے۔

    خیال رہے کہ سابق بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ نے اعلان کیا تھا کہ بھارتی کے قدیم اثاثوں پر پہلا حق مسلمانوں کا ہے، اُن کے دورِ حکومت میں علی گڑھ یونیورسٹی کی مسلمان حیثیت کو بھی تسلیم کیا گیا تھا مگر بعد میں عدالت نے اس فیصلے کو غیر آئینی قرار دے دیا تھا، یہ درخواست اب بھی سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے۔

  • بنارس میں مذہبی اجتماع کے دوران بھگدڑ، 19 افراد ہلاک

    بنارس میں مذہبی اجتماع کے دوران بھگدڑ، 19 افراد ہلاک

    بنارس: بھارت کی ریاست اُترپریش میں ایک مذہبی اجتماع کے دوران بھگدڑ مچ جانے سے 14 خواتین سمیت 19 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے جنہیں اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انڈیا کی ریاست اترپردیش میں ایک مذہبی اجتماع میں بھگدڑ مچ جانے سے کم از کم 19 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے، یہ واقع بنارس کے مضافاتی اُس شہر  میں پیش آیا جو ہندوؤں کے لیے مقدس مقام کی حیثیت رکھتا ہے۔

    بی بی سی اردو کے مطابق ڈیوٹی پر مامور ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ ’’مذہبی اجتماع میں تین ہزارزائرین کی شرکت متوقع تھی تاہم یہاں 70 افراد پہنچنے جس کی وجہ سے بھگدڑ مچی اور یہ واقعہ پیش آیا‘‘۔

    اجتماع کے منتظم راج بہادر نے بھارتی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہا ’’پولیس نے لوگوں کو قابو میں کرنے کے لیے ایک پُل سے واپس بھیجنا شروع کیا تو اسی اثناء کسی نے افواہ پھیلائی کہ آگے سے پُل ٹوٹ گیا ہے جس کے بعد لوگ جان بچانے کے لیے اندھا دھند بھاگنے لگے‘‘۔

    بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں متاثرین کے ساتھ اظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’میں نے حکام سے بات کرلی ہے اور انہیں ہدایت کی ہے کہ بنارس میں ہونے والے واقعے کے متاثرین کو بہتر سے بہتر طبی امداد اور ممکنہ مدد فراہم کی جائے‘‘۔


    بھارتی وزیراعظم نے مرنے والے افراد کے لواحقین کے لیے 2 لاکھ روپے فی کس امداد کا اعلان کیا ہے، تاہم بھگدڑ کے نتیجے میں اب تک 19 افراد جاں بحق ہوچکے جن میں 14 خواتین بھی شامل ہیں تاہم زخمی ہونے والے افراد میں سے بعض کی حالت تشویشناک ہے۔

     

  • پاکستان کی طرف اٹھنے والی آنکھ نکال دیں گے، ہندو برادری

    پاکستان کی طرف اٹھنے والی آنکھ نکال دیں گے، ہندو برادری

    ٹنڈوالہیار: ہندو بھیل برادری کے نو منتخب صدر ڈاکٹر گلاب رائے کا کہنا ہے کہ پاکستان میں تمام مذاہب کو مکمل تحفظ حاصل ہے جو بھی اس کی طرف جو بھی میلی آنکھ سے دیکھے گا ہم اُس کی آنکھیں نکال دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ٹنڈوالہیار میں ہندو بھیل برادری نے آل پاکستان کے نو منتخب صدر اور اراکین و ممبران کے ہمراہ مودی سرکار کی جارہیت کے خلاف احتجاجی مظاہری کیا گیا، مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے نو منتخب صدر نے کہا کہ ’’پاکستان پر بری نظر ڈالنے والے کی آنکھیں نکال دیں گے اور اگر ملک کی طرف غلط ارادوں سے انگلی اٹھائی گئی تو وہ بازو جڑ سے کاٹ دیں گے‘‘۔

    بھیل برادری کی جانب سے آل پاکستان کنونشن کا اہتمام کیا گیا جس کے بعد ہندو برادری کی جانب سے مودی حکومت کی جارہیت اور پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے حوالے سے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

    اس موقع پر بھیل برادری کے مرکزی صدر ڈاکٹر گلاب رائے بھیل و دیگر نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’پاکستان میں تمام اقلیتوں کو مکمل تحفظ حاصل ہے، ہمیں فخر ہے کہ ہم پاکستانی ہیں‘‘۔

    انہوں نے مودی اور بھارتی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’انڈیا کی جانب سے جو دھمکیوں کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے یہ سب بے کار ہیں، اگر پاک سرزمین کی طرف ایک قدم بھی بڑھایا گیا تو پاکستان کی ہندو برادری پاک فوج کے ساتھ مل کر وطن کا دفاع کریں گے اور اپنے سروں پر کفن باندھ کر اس ملک کی حفاظت کریں گے‘‘۔

  • منیشا کی بلال سے شادی، محبت اورانسانیت کی جیت، دھرم ہارگیا

    منیشا کی بلال سے شادی، محبت اورانسانیت کی جیت، دھرم ہارگیا

    سندھ کے دیہی علاقوں میں ہندو لڑکیوں کی مسلمان لڑکوں سے پیار کی شادیاں ہمیشہ جبر اورتضادات کی صورت میں نمودار ہوتی ہیں کیونکہ زیادہ تر شادیوں میں ایک جانب مذہبی عالم اور پنڈت کود پڑتے ہیں تو دوسری جانب سول سوسائٹی کی دکانیں کُھل جاتی ہیں اور پھر محبت کے شادی کرنے والا مسلمان لڑکا اور ہندو لڑکی زندگی بھر محبت کو بھول جاتے ہیں۔

    چند روز قبل ایک خوشگوار واقعہ پیش آیا جس میں محبت اور انسانیت جیت گئی اور دھرم ہار گیا۔ میرپورخاص کے ہندو سماجی کارکن ڈاکٹر گوردھن نے ایک انوکھی مثال قائم کی اور اپنے ہاتھوں سے اپنی بیٹی منیشا کو اس کے پریمی مسلمان نوجوان بلال قائم خانی کے سپرد کیا اور اپنے گھر پر مولوی بلاکر نکاح کروا دیا۔

    میرپور خاص کی منیشا کماری اور بلال قائم خانی کی پریم کہانی کے بارے میں منیشا کے والدین با خبر تھے، محبت کی ابتدا تب سے ہوئی جب منیشا کی عمر اٹھارہ برس سے بھی کم تھی لیکن ڈاکٹرگوردھن کھتری نے انسانیت کو ترجیح دی اور اپنی بیٹی کو صبر کی تلقین کی اورپھر وہ لمحہ بھی گیا جب بلال قائم خانی کی بارات ہندو ڈاکٹر گوردھن کے گھر پہنچی۔

    مسلم عقائد کے مطابق شادی کی رسومات ہوئیں اور بلال قائم خانی اپنی دلہن منیشا کو میرپور خاص سے اپنے آبائی گاﺅں ہتھونگو لے گئے۔ دیہی ماحول میں جوڑے کا شانداراستقبال کیا گیا اور پھر ردعمل میں کھتری برادری کی پنچائیت نے ڈاکٹر گوردھن کو برادری سے نکال دیا اور اس کے خاندان کا سماجی بائیکاٹ کر دیا۔

    ڈاکٹر گوردھن کہتے ہیں کہ اس نے دھرم کے بجائے انسانیت کو ترجیح دی اس کی بیٹی اگر مسلمان لڑکے کو چاہ رہی تھی وہ شادی چاہتی تھی مسلمان ہوناچاہتی تھی تو وہ کون ہوتا ہے کہ رکاوٹ بنے۔

    ڈاکٹر گوردھن کا کہتا ہے کہ وہ پنچایت اور دھرم سے زیادہ انسانیت کو عظیم سمجھتا ہے۔ منیشا کماری اب منیشا بلال ہوگئی اورشادی کے بعد میکے بھی آگئی، جہاں منیشا اور بلال پر پھول نچھاور کئے گئے۔ منیشا اور بلال دونوں بہت خوش ہیں۔

    سندھ کے دیہات میں ہندو خاندانوں کے سماجی مسائل اور نفسیاتی پیچیدگیاں اپنی جگہ پر اورہندو لڑکیوں کی جبری شادیاں بھی ایک بھیانک پہلو ہے۔ لیکن سندھ کے مشہور سیاسی خاندانوں کے گھروں میں بیک وقت ہندو اور مسلمان دونوں بستے ہیں۔

    سندھ کے سابق وزیر اعلیٰٰ ارباب غلام رحیم کی والدہ ہندو تھیں، ارباب توگاچی کی اہلیہ سابق ایم پی اے رام سنگھ سوڈھو کی بہن تھی اس طرح رام سنگھ سوڈھو ارباب غلام رحیم کے ماموں ہیں۔

    سندھ کے اور بھی کئی خاندانوں میں ایسی مثالیں موجود ہیں لیکن ہندو لڑکیوں کی مسلمان لڑکے سے شادی کے وقت سب سے پہلا سوال یہ ہوتا ہے کہ کیا کوئی مسلمان لڑکی ہندو لڑکے سے شادی کر سکتی ہے اور سندھ کی تاریخ میں ایسی مثالیں بھی موجود ہیں لیکن ڈاکٹر گوردھن کھتری نے انوکھی تاریخ رقم کردی ہے۔
    تصیح: سوشل میڈیا اور مقامی اخبارات کے حوالے سے اس اسٹوری میں پہلے شائع شدہ تصویر متعلقہ شخصیت کی نہیں تھی۔ بعد ازاں اس غیر ارادی سہو کی تصیح کرتے ہوئے اس تصویر کو ہٹا دیا گیا ہے۔ اس سہو سے کسی کو کوئی آزار پہنچا ہوتو ہم اس کے لیے معذرت خواہ ہیں۔

  • تاریخی بابری مسجد کی شہادت کو 22 برس بیت گئے

    تاریخی بابری مسجد کی شہادت کو 22 برس بیت گئے

    کراچی (ویب ڈیسک) بھارت میں مسلمانوں کی قدیم اور تاریخی بابری مسجد کی شہادت کو بائیس برس بیت گئے، بھارتی مسلمان دو دہائیاں گزرنے کے باوجود انصاف کے طلب گار ہیں۔

    بابری مسجد مغل بادشاہ ظہیر الدین محمد بابر کے حکم سے سولہویں صدی عیسوی میں اتر پردیش میں تعمیر کی گئی جواسلامی اور مغل فن تعمیر کا ایک شاہکار تھی، لیکن افسوس ہندو انتہا پسندوں نے اپنے اندھے تعصب میں چھ دسمبر 1992 کو اس عظیم تاریخی ورثے کو تاراج کردیا۔ متعصب ہندو جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے دیگر انتہا پسند ہندو تنظیموں کے ساتھ مل کر بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کی ایک زہریلی تحریک چلائی ۔

    اس تحریک کے نتیجے میں چھ دسمبر 1992کوہندوانتہاپسند تنظیموں نے نیم فوجی دستوں کی موجودگی میں تاریخی بابری مسجد کو شہید کیا۔ اس بربریت کے نتیجے میں بھارتی تاریخ کے بدترین ہندو مسلم فسادات ہوئے، جن میں تین ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔

    مسلمان تو ایک طرف رہے بھارت میں سکھوں کی مقدس عبادت گاہ گولڈن ٹمپل اور عیسائیوں کے گرجا گھر بھی محفوظ نہیں ہیں، دنیا میں سب سے بڑی جمہوریت کا دعوے دار بھارت درحقیقت اپنی زمین پر بسنے والی اقلیتوں کے لئے جہنم بن چکا ہے ۔ ہر گزرنے والے دن کے ساتھ وہاں موجود اقلیتوں میں احساس پختہ ہوتا جا رہا ہے کہ بھارت میں انکا مستقبل غیر محفوظ ہے۔