Tag: Hindu extremists

  • ہندو انتہا پسندوں کی شدت آمیز سوچ امریکا بھی پہنچ گئی

    ہندو انتہا پسندوں کی شدت آمیز سوچ امریکا بھی پہنچ گئی

    بھارت کے ہندو انتہا پسندوں کی شدت آمیز سوچ امریکا بھی پہنچ گئی، بھارتی نژاد ورشتھ کنڈولا نے ٹرک وائٹ ہاؤس کے بیریئر سے ٹکرا دیا۔

    سیکولر ہونے کے دعویدار بھارت کے ہندو انتہا پسندوں کی شدت آمیز سوچ امریکا بھی پہنچ گئی، بھارت میں لوگ شدت اور انتہا پسندی کے نظریے کا شکار ہوگئے ہیں۔

    اس شدت پسندانہ اور انتہا پسندانہ سوچ کی اس ایک واقعے سے عکاسی ہوتی ہے جس میں ایک بھارتی شہری نے واشنگٹن کے وائٹ ہاؤس میں داخل ہونے اور حملہ کرنے کی کوشش کی۔

    امریکی ریاست میزوری کے 19 سالہ ورشتھ کنڈولا نے اپنا ٹرک وائٹ ہاؤس کے سیکیورٹی بیریئر سے ٹکرا دیا، پولیس کے مطابق ورشتھ کنڈولا نےپارک میں جان بوجھ کرٹرک سے ایک حفاظتی بیریئر سے ٹکرماری۔

    نوجوان ٹرک ٹکرانے کے بعد نازی پرچم کے ساتھ باہرنکلا اور پولیس پر چیخ و پکار شروع کردی، ملزم نے کہا کہ میں صدر جو بائیڈن کو قتل کرکے حکومت پر قبضہ کرنے کے لئے آیا ہوں۔

    امریکی پولیس کا کہنا ہے کہ بھارتی نژاد نوجوان صدر بائیڈن کو قتل کرنے وائٹ ہاؤس آیا تھا، جسے گرفتار کرلیا گیا ہے۔

    صحافی اور انسانی حقوق کے ترجمان پیٹر فریڈریک نے واقعے کو ہندوتوا کی شدت پسند سوچ قرار دے دیا۔ بھارتی تجزیہ کار اشوک سوین نے واقعے کو آر ایس ایس آئیڈیالوجی کا نتیجہ قرار دیا ہے۔.

    واضح رہے کہ آر ایس ایس بااثر نیم فوجی ہندو قوم پرست تنظیم ہے، آر ایس ایس کی ہندوستان بھر میں 100سے زائد تنظیمیں وابستہ ہیں، یہ تنظیم بالخصوص مسلمانوں پر ظلم میں پیش پیش ہے

    آرایس ایس و دیگر انتہا پسند تنظیمیں اقلیتوں کے مذہبی، سماجی اور بنیادی حقوق چھیننے میں مصروف عمل ہیں،ہندوتوا کی انتہا پسند سوچ نے نوجوان ذہنوں کو بری طری متاثر کرکے تشددکی طرف راغب کیا ہے۔

  • ہندو انتہا پسند مسلمانوں کے معاشی قتل پر تُل گئے

    ہندو انتہا پسند مسلمانوں کے معاشی قتل پر تُل گئے

    کرناٹک میں حجاب تنازعے کے بعد انتہا پسندوں نے اب مسلمان ٹیکسی ڈرائیوروں، ٹور اینڈ ٹریول آپریٹرز اور پھل فروشوں کے بائیکاٹ کیلیے ہندوؤں پر دباؤ بڑھا دیا گیا ہے۔

    بھارت میں انتہا پسندی میں تمام حدود پار کررہا ہے بالخصوص مسلم دشمن اقدامات نے دنیا بھر میں اس کے نام نہاد سیکولر ازم کا بھانڈا پھوڑ کر رکھ دیا ہے۔

    کرناٹک جہاں رواں سال کے آغاز پر اسکولوں میں حجاب تنازع نے جنم لیا تھا وہاں ہر گزرتے دن کے ساتھ مسلم دشمنی میں ہندو انتہا پسند اقدامات بڑھتے جارہے ہیں اور اب انہوں نے مسلمانوں کو معاشی بدحال کرنے کے منصوبے پر کام شروع کردیا ہے۔

    کرناٹک میں دائیں بازو کے انتہا پسند گروپ بھارت رکھشنا ویدیکے نے ہندوؤں سے اپیل کی ہے کہ وہ مسلمان ٹیکسی ڈرائیوروں، ٹور اور ٹریول آپریٹرز کی خدمات نہ لیں۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت رکھشنا ویدیکے گروپ کے اراکین نے بنگلورو سمیت کرناٹک کے مختلف علاقوں میں گھروں کا دورہ کیا اور لوگوں سے کہا کہ وہ مسلم ٹیکسی ڈرائیوروں کی خدمات استعمال نہ کریں، خاص طور پر ہندو مندروں یا یاترا کے لیے اور اسی کے ساتھ مسلمان ٹور اور ٹریول آپریٹرز کی خدمات بھی حاصل نہ کریں۔

    اس حوالے سے پوچھے جانے پر بھارت رکھشنا ویدیکے کے سربراہ بھرت شیٹی نے انوکھا جواز پیش کرتے ہوئے کہا کہ کورونا کی عالمی وبا میں لاک ڈاؤن کے دوران بہت سے ہندو ڈرائیور مالی مشکلات کے باعث اپنی ٹیکسیاں بیچنے پر مجبور ہوئے۔ اکثریتی برادری کا فرض ہے کہ وہ پہلے اپنے لوگوں کا خیال رکھیں۔

    ایک اور خبر کے مطابق کرناٹک میں شدت پسند ہندو تنظیموں نے مسلم پھل فروشوں کے بائیکاٹ کی اپیل بھی کی ہے اور ہندوؤں سے کہا ہے کہ وہ مسلمان پھل فروشوں سے خریداری نہ کریں تاکہ پھلوں کے کاروبار پر مسلمانوں کی مبینہ اجارہ داری ختم ہوسکے۔

    اس حوالے سے ہندو جاگرتی سمیتی کے کوآرڈینیٹر چندرو موگر کا ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں ںے ہندوؤں سے اپیل کی کہ وہ صرف ہندو دکانداروں سے ہی پھل خریدیں۔

    دوسری جانب حکومت نے اس اپیل سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے تاہم ایم آئی ایم اورجے ڈی ایس نے بومئی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ ایم آئی ایم چیف اسد الدین اویسی نے مسلم پھل فروشوں کے بائیکاٹ کی اپیل کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مسلم پھل فروشوں کا بائیکاٹ کی اپیل کو مسلمانوں کو اچھوت بنانے کی کوشش سے تعبیرکیا ہے جب کہ جے ڈی ایس لیڈر ایچ ڈی کماراسوامی نے بائیکاٹ کی اپیل کو ملک سے غداری قرار دیا ہے۔

  • شاہ رخ پر تنقید، ارمیلا نے ہندو انتہا پسندوں کو آڑے ہاتھوں لے لیا

    شاہ رخ پر تنقید، ارمیلا نے ہندو انتہا پسندوں کو آڑے ہاتھوں لے لیا

    بلبل ہند کے نام سے مشہور لتا منگیشکر کی آخری رسومات میں شریک شاہ رخ خان پر ہندو انتہا پسندوں کی تنقید پر ان کی ساتھی اداکارہ ارمیلا ماتونڈکر کنگ خان کی حمایت میں سامنے آگئیں۔

    گزشتہ روز انتقال کرجانے والی لتا منگیشکر کی آخری رسومات میں بالی ووڈ کنگ شاہ رخ بھی شریک ہوئے انہوں نے دعا کے بعد لتا کی ارتھی پر پھونک ماری تو ہندوانتہا پسند آپے سے باہر ہوگئے اور شاہ رخ پر لتا کی ارتھی پر تھوکنے کا الزام عائد کیا۔

    اس واقعے کے بعد ماضی کی نامور اداکارہ وسیاستدان ارمیلا ماتونڈکر کھل اپنے ساتھی اداکار کی حمایت میں میدان میں آگئیں۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق انہوں نے اس واقعے پر ہونے والی تنقید پر کھل کر کہا کہ ’’ہم بطور معاشرہ بہت بگڑ چکے ہیں اور سیاست بہت نچلی سطح پر آگئی ہے جو واقعی افسوسناک ہے۔‘‘

     

    ارمیلا نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر مزید لکھا کہ یہ سب کچھ ہم ایک ایسے اداکار کے بارے میں کہہ رہے ہیں جس نے مختلف بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر ملک کی نمائندگی کی۔

     

    اس موقع پر ارمیلا نے لتا منگیشکر کی موت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ٹوئٹر پر اپنی پوسٹ کے ساتھ ’’اللہ تیرا نام‘‘ گانے کا ویڈیو کلپ بھی شیئر کیا۔

    واضح رہے کہ لتامنگیشکر کی آخری رسومات میں شریک شاہ رخ خان نے دعا کرنے کے بعد لتا کی ارتھی پر پھونک ماری تھی جس کے بعد بھارت بھر میں شور اٹھ گیا۔

    انتہا پسندوں نے شاہ رخ پر لتا کی ارتھی پر تھوکنے کا شرمناک الزام عائد کیا اور پھر مسلم مخالف بیانات کا سلسلہ شروع ہوگیا، تاہم اس موقع پر کئی لوگوں نے شاہ رخ کی حمایت بھی کی۔

  • شاہ جہاں کا عرس : تاج محل میں ہندو انتہا پسندوں کی شر انگیزی

    شاہ جہاں کا عرس : تاج محل میں ہندو انتہا پسندوں کی شر انگیزی

    آگرہ : انتہا پسند ہندو تنظیم سے وابستہ کچھ عناصر تاج محل میں اچانک پوجا کرنے پہنچ گئے، سیکورٹی اہلکاروں نے ملزمان کو گرفتار کرکے تھانے منتقل کردیا۔

    عالمی شہرت یافہ مغلیہ دور کی شاندار عمارت تاج محل میں حفاظتی امور پر تعینات اہلکار اس وقت سکتے میں آگئے جب ہندو وادی تنظیم سے وابستہ کچھ شرپسند عناصر وہاں آکر پوجا کرنے لگے۔

    تاج محل میں مغل بادشاہ شاہجہاں کا تین روزہ عرس بھی چل رہا ہے، عرس کے دوران وہاں آنے والوں کو تاج محل کی مفت سیر کرائی جاتی ہے اور شاہجہاں اور ان کی ملکہ ممتاز محل کی حقیقی قبور کی زیارت کی بھی اجازت دی جاتی ہے۔ عرس کل بروز جمعہ اختتام پذیر ہونے جا رہا ہے۔

    ایسے موقع پر ہندو تنظیم سے وابستہ لوگوں کا تاج محل میں داخل ہونا اور مرکزی گنبد کے سامنے پوجا پاٹھ کرنا کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کا باعث بن سکتا تھا تاہم حفاظتی اہلکاروں نے مستعدی سے کام کیا اور شرپسندوں کو گرفتار کر لیا۔

    گرفتار ہونے والوں میں ہندو مہاسبھا کی ریاستی سربراہ مینا دیواکر بھی شامل ہے، خیال رہے کہ گرفتار کی جانے والی مینا دیواکر اس سے پہلے بھی کچھ خواتین کے ہمراہ تاج محل میں داخل ہو گئی تھی اور تاج محل میں گنگا جل چھڑکنے کی ویڈیو بھی وائرل ہوئی تھی۔

    یاد رہے کہ بھارت میں آج ہندو برادری اپنا مذہبی تہوار منا رہی ہے اور اس موقع پر وہ اپنے دیوتا شیو کی پوجاکرتے ہیں۔ شر پسند ہندو تنظیموں کا بھارت کے دیگر مقامات کی طرح تاج محل پر بھی یہ دعویٰ ہے کہ وہ ایک مندر تھا، اسی وجہ سے جمعرات کے روز یہ لوگ وہاں پوجا کرنے کے لیے پہنچ گئے۔

  • بھارت : ہندو انتہا پسندوں نے مسلمان ڈرائیور کو وحشیانہ تشدد کرکے مار ڈالا

    بھارت : ہندو انتہا پسندوں نے مسلمان ڈرائیور کو وحشیانہ تشدد کرکے مار ڈالا

    نئی دہلی : بھارت میں مسلمان ٹیکسی ڈرائیور کو قتل کرنے کی واردات ہوئی ہے، سواری کے روپ میں ہندو انتہا پسندوں نے آفتاب عالم کو جے شری رام کے نعرے لگانے اور شراب پینے پر بھی مجبور کیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں ہندو انتہا پسندوؤں نے مسلمانوں کا جینا دو بھر کردیا، مودی سرکار کی سرپرستی میں انتہا پسند ہندو مسلمانوں پر بے تحاشہ تشدد کرنے لگے، مسلمانوں پر نہ صرف تشدد کیا جاتا ہے بلکہ ان کے گھر بھی جلا دیئے جاتے ہیں اور ان کو علاقے سے بے دخل کر دیا جاتا ہے۔

    ایک ایسا ہی واقعہ دہلی کے رہائشی مسلمان کیب ڈرائیور آفتاب عالم کے ساتھ بھی پیش آیا، آفتاب عالم دہلی سے سواری لے کے بلند شہر گیا تھا جہاں سے واپسی پر کچھ لوگ زبردستی اس کی گاڑی میں بیٹھ گئے اور مسلمان ہونے کی پاداش میں وحشیانہ تشدد کے بعد اس کا قتل کر دیا گیا۔

    اس حوالے سے مقتول کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ان کو مشتعل ہجوم نے قتل کیا ہے، قتل کرنے سے پہلے آفتاب پر جے شری رام کا نعرہ لگانے اور شراب پینے کا دباؤ ڈالا گیا تھا جبکہ پولیس اس بات کو ماننے کو تیار نہیں ہے۔

    اہل خانہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ یوپی پولیس کی جانب سے کیس میں شدت پسندی کے زاویے پر توجہ نہیں دی جا رہی ہے اور کچھ حقائق رپورٹ میں درج نہیں کیے گئے ہیں۔

    آفتاب عالم کے بیٹے محمد صابر نے میڈیا کو بتایا کہ میرے والد اپنی ایک واقف سواری کو لے کر گڑگاؤں سے بلند شہر گئے تھے، جب وہ انہیں ڈراپ کر کے واپس آ رہے تھے تو آگے تک چھوڑنے کا کہتے ہوئے دو تین لوگ زبردستی گاڑی میں بیٹھ گئے۔

    جب میرے والد کو ان لوگوں پر  شک ہوا تو انہوں نے میرا نمبر لگا کر موبائل جیب میں ڈال لیا اور میں نے ان کی بات چیت کو اپنے فون پر ریکارڈ کیا ہے۔

    محمد صابر نے بتایا کہ وہ لوگ میرے والد سے کہہ رہے تھے کہ تو مسلمان ہے تو کیا ہوا، دارو (شراب) تو تجھے پینی پڑے گی، ہمارے یہاں بھی 10-15 مسلمان رہتے ہیں وہ بھی دارو پیتے ہیں، اس کے بعد ان پر جے شری رام کا نعرہ لگانے کا بھی دباؤ ڈالا گیا، اس کے کچھ دیر بعد ہی موبائل فون بند ہو گیا۔

    صابر کے مطابق اس کے بعد وہ میور وہار تھانہ پہنچے اور پولیس کو ساری بات بتائی۔ وہاں سے پتا چلا کہ چتاڑا نامی مقام پر فون بند ہوا تھا۔ اس کے بعد دادری اور سکندرآباد پولیس کو گاڑی کو تلاش کرنے کے لئے کہا گیا جوکہ بادل پور سے 4 کلومیٹر دور کھڑی ہوئی پائی گئی۔

    صابر کا مزید کہنا تھا کہ ہماری گاڑی تو مل گئی لیکن جب تک وہ وہاں تک  پہنچے میرے  والد کو اسپتال میں مردہ قرار دے دیا گیا تھا،
    صابر کا کہنا ہے کہ پولیس نے جو رپورٹ لکھی ہے اس میں یہ نہیں لکھا کہ یہ موب لانچنگ کا کیس ہے۔

    اس کے علاوہ ان کے فون نمبر اور ریکارڈنگ کا بھی ذکر نہیں کیا گیا ہے، وہ چاہتے ہیں کہ ان کے ساتھ انصاف کیا جائے اور قاتلوں کو سخت سے سخت سزا ملے۔

  • بھارت : ہندو انتہا پسندوں کا باپ بیٹے پر بہیمانہ تشدد

    بھارت : ہندو انتہا پسندوں کا باپ بیٹے پر بہیمانہ تشدد

    جموں : مقبوضہ کشمیر میں گائے کو پتھر مار کر زخمی کرنے کے الزام میں مشتعل ہندو انتہا پسندوں نے مسلمان باپ بیٹے پر بہیمانہ تشدد کرکے شدید زخمی کردیا، پولیس کے آنے پر بھی نہ رکے۔

    تفصیلات کے مطابق خود کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے دعویدار کہنے والے بھارت میں ہندو انتہا پسندی اپنے عروج پر ہے، گاؤ رکھشا کے نام پر مسلامنوں پر مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔

    اس حوالے سے ایک افسوس ناک واقعہ جموں و کشمیر کے ضلع ریاسی کے ارناس میں پیش آیا جہاں مبینہ گاؤ رکھشوں کے ایک ہجوم نے مسلم باپ اور بیٹے کو لاٹھیوں، لاتوں اور گھونسوں سے پیٹ پیٹ کر زخمی کر دیا۔

    ہفتے کو پیش آنے والے اس واقعے کی کئی ویڈیوز سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں جو ان غنڈوں نے خود بنوا کر پوسٹ کروائی ہیں۔ پولیس کی پارٹی نے موقع پر پہنچ کر محمد اصغر کو ہجوم کے پنجوں سے چھڑا لیا تاہم اس سے قبل زخمی محمد اصغر کا بیٹا جاوید احمد کسی طرح وہاں سے بھاگنے میں کامیاب ہوگیا تھا۔

    سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ریاسی ریشمی وزیر نے بتایا کہ پولیس نے ارناس میں پیش آنے والے واقعے کے سلسلے میں تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت تین مقدمے درج کر کے تحقیقات شروع کر دی ہیں تاہم کوئی گٓرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔

    سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ضلع ریاسی کے گاؤں کے رہائشی باپ اور بیٹے پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک گائے کو زخمی کیا تھا جبکہ جس اکثریتی طبقے کی وہ گائے تھی جس سے وابستہ ایک ہجوم نے قانون کو اپنے ہاتھوں میں لے کر ان پر تشدد کیا۔

    واقعے کی سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ لوگوں کا ایک بڑا ہجوم ایک شخص کو لاٹھیوں لاتوں اور گھونسوں سے مار رہا ہے وہ مارنے کا سلسلہ پولیس اہلکاروں کی موجودگی میں بھی جاری رکھتے ہیں۔

    زخمی محمد اصغر کے ایک پڑوسی محمد عباس ملک نے یو این آئی اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چند روز قبل اکثریتی طبقے سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کی گائے ان کے کھیت میں داخل ہوگئی تھی اور فصل کو نقصان پہنچایا تھا۔

    محمد اصغر کے بیٹے جاوید احمد نے اس گائے کو اپنے کھیت سے باہر نکالنے کے لئے بظاہر اس پر پتھر مارا جس کی وجہ سے وہ معمولی زخمی ہوگئی تھی۔

    ان لوگوں کی جانب سے معافی مانگنے کے باوجود انتہا پسند باز نہ آٓئے اور اور اپنی بربریت کا مطاہرہ کرتے ہوئے نہتے باپ بیٹے پر لاٹھی اور لاتوں گھونسوِں سے حملہ کردیا۔

  • بی جے پی کے انتہا پسندوں کی مسلمان طالبہ سے بدتمیزی

    بی جے پی کے انتہا پسندوں کی مسلمان طالبہ سے بدتمیزی

    میرٹھ : بھارت میں انتہا پسند طلباء نے بی جے پی کا کیپ نہ پہننے پر مسلمان طالبہ سے بدتمیزی کی، بہودہ زبان استعمال کرتے ہوئے ہاتھ پکڑ کر زبردستی ڈانس کرنے کا بھی کہا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست اتر پردیش ( یو پی ) کے دیوان لاکالج میرٹھ کالج میں زیر تعلیم بی جے پی کے انتہا پسند طلباء نے اخلاقیات کی تمام حدیں پار کردیں، پارٹی کیپ پہنے سے انکار پر مسلمان ساتھی طالبہ کو تنگ کیا۔

    اس حوالے سے کالج طالبہ امم خانم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام میں الزام عائد کیا ہے کہ ان لڑکوں نے کیپ نہ لینے پر مجھ سے بدتمیزی کی نازیبا جملے کسے اور میرے ساتھ ناچنے کیلئے زبردستی بھی کی۔

    دیوان لا کالج میرٹھ کی امم خانم نے ٹویٹر پر کالج ٹرپ کا احوال بتاتے ہوئے مزید کہا کہ نشے میں دھت ہم جماعت لڑکوں نے ہراساں کیا بے انہوں نے مجھے بی جی پی کی کیپ پہننے کا کہا جب میں نے انکار کیا تو مجھ سے انتہائی بدتمیزی کی گئی۔

    نازیبا جملے کسے اور ہاتھ لگانے کی کوشش کی اس دوران وہاں موجود اساتذہ تماشا دیکھتے رہے۔ یہ سب اس لیے ہوا کہ کالج بس میں وہ اکیلی مسلمان لڑکی تھی ام خانم نے لکھا کہ اس کا آگرہ کا سفر عذاب سے کم نہ تھا لڑکوں نے ہاتھ پکڑ کر زبردستی ڈانس کرنے کا کہا، لمبے قد کو نشانہ بنا کر گانے چلائے اور گندی زبان استعمال کی۔

    اس کے علاوہ کچھ دوستوں نے  میری مدد کی کوشش کی تو ان لڑکوں نے انہیں بھی دھمکانا شروع کردیا۔ امم خانم نے کہا کہ یہی نہیں بس میں موجود کئی لڑکیوں نے بھی انتہا پسند ٹولے کا ساتھ دیا بعد ازاں طالبہ کی شکایت پرانتظامیہ نے دو لڑکوں کو کالج سے نکال دیا۔

  • پلوامہ حملے کا انتقام، بھارتی جیل میں قید پاکستانی قیدی ہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوں قتل

    پلوامہ حملے کا انتقام، بھارتی جیل میں قید پاکستانی قیدی ہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوں قتل

    نئی دہلی : بھارتی انتہا پسندوں نے پلوامہ حملے کا بدلہ لینے کےلیے جیل میں قید پاکستانی شہری کو بے دردی سے قتل کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی اور ظلم و بربریت جاری تھا تاہم اب بھارتی جیلوں میں قید پاکستانی شہری بھی ہندو انتہا پسندوں سے محفوظ نہیں ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی ریاست راجھستان کے دارالحکومت جے پور کی جیل میں قید پاکستانی شہری شکور اللہ کو ساتھیوں قیدیوں  نے بہیمانہ تشدد کے بعد قتل کردیا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق ہندو انتہا پسندوں کے تشدد کے باعث پاکستانی شہری کو سر میں شدید زخم آئے، زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شکور اللہ جیل میں جاں بحق ہوگیا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ جے پور جیل حکام نے واقعے کی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

    بھارت میں سفارتی ذمہ داریاں انجام دینے والے سابق سفیر  عبدالباسط کا کہنا تھا کہ عوام کو کچھ نہیں کہہ سکتے کیوں بھارتی حکومت کا مؤقف ہی دہشت گردی اور انتہاپسندی پر مبنی ہے۔

    سابق سفیر کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکومت کو جے پور کی جیل میں قید شکور اللہ کے قتل میں ملوث افراد کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کرنا چاہیے اور اسلام آباد میں موجود بھارتی سفیر کو طلب کرکے واقعے پر شدید احتجاج کرنا چاہیے۔

    مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں کار بم دھماکا، 42 بھارتی فوجی ہلاک

    یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے پلواما میں بھارتی فوجیوں کی بس کوکاربم سے نشانہ بنایا گیا تھا، جس میں بس مکمل طور پر تباہ ہوگئی تھی اور ساتھ موجود پانچ مزید گاڑیوں کو بھی شدید نقصان پہنچا تھا، دھماکے میں 42 بھارتی فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔

    بعد ازاں ہندو انتہا پسندوں نے کشمیریوں پر حملے اور املاک کو نذر آتش کرنا شروع کردیا تھا جبکہ کشمیری طلبہ و طالبات کو ہراساں اور تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    وزیراعظم عمران خان کی بھارت کو پلواماحملے کی تحقیقات کی پیش کش

    خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے پلوامہ حملے کا الزام پاکستان پر لگائےجانے کے بعد رد عمل دیتے ہوئے بھارت کو پیشکش کی تھی کہ اگر بھارت کے پاس پلواما حملے کے ثبوت ہے تو پیش کرے ہم کارروائی کریں گے، بھارت نے پاکستان پرحملہ کیاتوجواب دینےکاسوچیں گےنہیں بلکہ جواب دیں گے۔

    وزیر اعظم عمران خان نے بھارت کو واضح الفاظ میں کہا تھا کہ  یہ نیاپاکستان اور نیا مائنڈسیٹ ہے، بھارت سے پوچھناچاہتا ہوں کیا ماضی میں ہی پھنسے رہنا ہے؟ کیا بھارت نے جب بھی کوئی واقعہ ہونا ہے اس کاالزام پاکستان پرلگاناہے، ہماری سوچ ہےکوئی یہاں سے باہر حملے کرے نہ یہاں دہشت گردی کرے۔

  • تاریخی فلم پدما وتی کیخلاف بھارت میں ہنگامے پھوٹ پڑے

    تاریخی فلم پدما وتی کیخلاف بھارت میں ہنگامے پھوٹ پڑے

    ممبئی : بھارت کی متنازع ترین فلم پدماوتی کو ریلیز سے قبل ہی مشکلات کا سامنا ہے، فلم کیخلاف کئی بھارتی شہروں میں ہندو انتہا پسندوں نے شدید احتجاج کیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت میں انتہا پسندی کھل کر سامنے آگئی، مسلمانوں ،عیسائیوں سمیت مختلف مذاہب کے لوگوں پرستم ڈھانے کے بعد اب ہندو انتہا پسندی نے فن اور فنکاروں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

    بالی ووڈ کی تاریخ پر مبنی فلم پدما وتی کیخلاف کئی بھارتی شہروں میں احتجاج پھوٹ پڑے، بھارت میں ہندو انتہاء پسندی کا عفریت فن اور فنکاروں کو بھی نگلنے کو تیار بیٹھا ہے۔

    بالی ووڈ فلم پدماوتی کے ریلیز ہونے سے پہلے ہی بھارت میں احتجاج شروع ہوگیا، فلم پر پابندی کا مطالبہ کرنے والے مشتعل مظاہرین کا کہنا ہے کہ فلم میں تاریخی حقائق کو مسخ کیا گیا ہے، فلم ساز سنجےلیلا بھنسالی نے حقائق اور تاریخ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی ہے جسے ہم کسی صورت برداشت نہیں کرینگے۔

    اس سے قبل فلم پدما وتی کے ڈائریکٹر سنجےلیلا بھنسالی پر قاتلانہ حملہ بھی کیا گیا تھا، ریاست مہاراشٹرا کے شہر کولہا پور میں انتہا پسند ہندوؤں نے فلم کے سیٹ پر حملہ کرکےاسے آگ لگا دی تھی۔

    گجرات کے سابق وزیراعلیٰ شنکر سنگھ نے دھمکی دی ہے کہ اگر فلم کو نمائش کی اجازت دی گئی تو فسادات پھوٹ پڑینگے اور حالات انتظامیہ کے قابو سے باہر ہو جائیں گے۔


    مزید پڑھیں: فلم پدماوتی کی تاریخی کہانی پر ایک نظر


    فلم کا ٹریلر

     فلم پدماوتی میں شاہدکپور، رنویرسنگھ ، دپیکا پڈوکون شامل ہیں، فلم یکم دسمبر کو نمائش کے لئے پیش کی جائے گی۔

  • مسلمان دشمن انتہاپسند ہندو اتر پردیش کا وزیر اعلیٰ نامزد

    مسلمان دشمن انتہاپسند ہندو اتر پردیش کا وزیر اعلیٰ نامزد

    نئی دہلی : بھارتی فلم اسٹار شاہ رخ خان اورعامر خان کو دھمکیاں دینے والے بی جے پی کے رہنما یوگی ادتیا ناتھ کو بی جے پی نے وزیراعلیٰ یوپی نامزد کردیا۔ بھارتی میڈیا نے بھی ان کی نامزدگی پرسوالات اٹھا دیئے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنے والے کٹرانتہا پسند ہندو یوگی ادیتا ناتھ کوبھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے بھارت کی سب سے بڑی ریاست کا وزیراعلٰی نامزد کردیا گیا، یوگی ادیتا ناتھ شاہ رخ اورعامرخان کے سخت مخالف ہیں، وہ عامرخان اور شاہ رخ خان کو بھارت چھوڑنے کا مشورہ بھی دے چکے ہیں۔


    اس کے علاوہ نامزد وزیراعلیٰ مزار پر جلاؤ گھیراؤ کے الزام میں جیل بھی جاچکے ہیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق یوگی ادتیا ناتھ کو انتہا پسند اور متنازع سمجھا جاتا ہے تاہم اس کے باوجود انہیں وزیراعلیٰ یو پی کے لیے نامزد کردیا گیا ہے جس پر بھارتی عوام میں بھی تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

    بی جے پی رہنما یوگی ادتیا ناتھ نے ایک موقع پر شاہ رُخ خان کو کہا تھا کہ اگر انہوں نے فلموں کا بائیکاٹ کیا تو وہ سڑک پر آجائیں گے۔ بہتر ہے پاکستان چلے جائیں ۔ یوگی ادتیا ناتھ نے عامرخان کےخلاف بھی زہر اگلتے ہوئے کہا تھا کہ عامر خان جانا چاہتے ہیں تو جائیں، اچھا ہے آبادی کم ہوجائے گی۔

    اس کے علاوہ سال دو ہزار سات میں یوگی ادتیا ناتھ مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی اور مزار کے گرد جلاؤ گھیراؤ کرنے کے الزام میں جیل بھی جاچکے ہیں۔ شاید انہی سب کارناموں کی وجہ سے مودی سرکار نے یوگی ادتیا ناتھ کو بھارت کی سب سے بڑی ریاست سونپنے کا ارادہ کیا ہے۔