Tag: hindu girl

  • خیرپورسے مبینہ طور پراغوا ہونے والی ہندو لڑکی بازیاب

    خیرپورسے مبینہ طور پراغوا ہونے والی ہندو لڑکی بازیاب

    خیرپور: سندھ کے شہرخیرپورسے مبینہ طورپراغوا ہونے والی ہندو لڑکی کو بازیاب کرالیا گیا ہے، لڑکی کے والدین کا دعویٰ ہے کہ ان کی بیٹی کو اغوا کیا گیا ہے، جبکہ لڑکی کا موقف ہے کہ وہ اپنی مرضی سے گئی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق خیرپور کی رہائشی اور شاہ عبدالطیف یونیورسٹی کی طلبہ آرتی کماری کے اغوا کا مقدمہ ان والدین کی جانب سے درج کیا گیا تھا۔مقدمہ میں والدین نے موقف اپنایا تھا کہ ان کی بیٹی کو اغوا کرکے ان سے زبردستی اسلام قبول کروایا گیا۔

    بعدازاں خیرپور پولیس نے کارروائی کی اور دونوں کو لاہور سے برآمد کر لیا۔ آرتی کماری اور حسنین پٹھان کو خیرپور میں جوڈیشنل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

    آرتی کماری نے عدالت کو بتایا کہ وہ مرضی سے مسلمان ہوئی اور حسنین سے پسند کی شادی کی ہے۔حسنین پٹھان کو عدالت نے دو دن کے جسمانی ریمانڈ پر خیرپور پولیس کے حوالے کردیا۔پولیس کی حسنین پٹھان سے مزید تفتیش جاری ہے۔

    رواں سال مارچ میں گھوٹکی سے دو لڑکیوں کے اغوا کا معاملہ میڈیا کی زینت بنا تھا ۔ ہندو برادری سے تعلق رکھنے والی لڑکیوں کے والدین کا کہنا تھا کہ ان کی بیٹیاں کم عمر ہیں ، انہیں اغوا کیا گیا ہے۔ تاہم بعد میں عدالت نے طبی جانچ کی بنا پرانہیں بالغ قرار دیا۔

    یاد رہے کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے سندھ اور پنجاب حکومت کو ہدایت کی ہے کہ اس معاملے پر مشترکہ حکمت عملی اختیار کی جائے اور حکومت سندھ ایسے واقعات کے تدارک کے لیے ٹھوس اقدامات بھی کرے۔

    ادھر صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے اے آر وائی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت کی پوری کوشش ہے کہ ایسے واقعات رونما نہ ہوں، واقعے پر سخت ایکشن لیا جا رہا ہے، اس معاملے پرقانون سازی بھی ہوئی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ اقلیتوں کے تحفظ کے لیے بلاول بھٹو کے واضح احکامات ہیں، اقلیتوں کو سینیٹ اور قومی و صوبائی اسمبلی میں نمائندگی بھی دی گئی ہے۔

  • نئی دہلی: مسلم لڑکے سے دوستی، پولیس کا ہندو لڑکی پر تشدد

    نئی دہلی: مسلم لڑکے سے دوستی، پولیس کا ہندو لڑکی پر تشدد

    نئی دہلی : بھارتی ریاست اتتر پردیش کی پولیس نے مسلمان لڑکے سے دوستی کرنے والی ہندو لڑکی کے لیے نازیبا زبان کا استعمال کرتے ہوئے تشدد کا نشانہ بنایا، واقعے کی ویڈیو وائرل ہوئی تو پولیس نے ملوث اہلکاروں کو معطل کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست اتر پردیش کے ضلع میرٹھ پولیس کی خاتون اہلکار کو نوجوان لڑکی پر تشدد کرنے اور غیر اخلاقی زبان استعمال کرنے کی ویڈیو سامنے آنے پر اعلیٰ پولیس حکام نے معطل کردیا ہے۔

    بھارتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مرد پولیس اہلکار نوجوان لڑکی کو مسلمان لڑکے سے دوستی کرنے پر ہراساں کررہا ہے جبکہ خاتون پولیس کانسٹیبل مسلسل لڑکی پر ٹھپڑوں کی برسات کرتی رہی۔

    بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ مذکورہ واقعہ دو روز قبل پیش میرٹھ میں پیش آیا تھا جہاں مقامی افراد اور کچھ ‘وشوا ہندو پریشاد’ کے کارکنوں نے ایک مسلمان لڑکے اور ہندو لڑکی کو ایک ساتھ پکڑا تھا۔

    میڈیا کا کہنا ہے ‘وشوا ہندو پریشاد’ کے کارکنوں کی جانب سے لڑکے اور لڑکی پر تشدد بھی کیا تھا تاہم کسی نے پولیس کو فون کیا اور پولیس اہلکار ہندو لڑکی اور مسلم لڑکی کو الگ الگ گاڑی میں گرفتار کرکے لے گئے۔

    بھارتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ‘وشوا ہندو پریشاد’ کے کارکنوں کی جانب سے لڑکی کے والد پر دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ مسلمان لڑکے کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی جائے۔

    پولیس موبائل کے اندر اہلکاروں نے نہ صرف لڑکی کو تشدد کا نشانہ بنایا بلکہ ساتھ ہی اسے نازیبا جملے بھی ادا کیے گئے، واقعے کی ویڈیو سوشل پر وائرل ہونے کے بعد پولیس کے رویے پر شدید تنقید شروع ہوگئی تھی اور پولیس حکام نے خاتون کانسٹیبل سمیت چاروں پولیس اہلکاروں کو مرطل کردیا ہے۔

  • بھارت میں ہندو لڑکی سے بات کرنے پر مسلمان لڑکے پر بہیمانہ تشدد

    بھارت میں ہندو لڑکی سے بات کرنے پر مسلمان لڑکے پر بہیمانہ تشدد

    کرناٹک: بھارت میں ایک مسلم نوجوان کو ہندو لڑکی سے بات کرنے کی پاداش میں برہنہ کرکے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست کرناٹک کے علاقے منگلور میں ایک مسلمان کو صرف اس لئے تشدد کا نشانہ بنایا گیا کہ اس نے ایک ہندو لڑکی سے بات کرنے کی غلطی کی تھی۔ نوجوان کو مجمع نے ایک کھمبے سے باندھ کر اسے برہنہ کردیا، کوڑے لگائے اور بے پناہ تشدد کا نشانہ بنایا۔

    پولیس جائے وقعہ پر اس وقت پہنچی جب نوجوان کے ساتھ ہونے والے اس بہیمانہ تشدد کی ویڈیو بھارتی ٹی وی چینلز پر براہ راست نشر ہونے لگی۔ پولیس نے بجرنگ دل سے تعلق رکھنے والے 14 افراد کو نوجوان پر تشدد کے الزام میں گرفتار کرلیا ہے۔

    متاثرہ شخص ایک اسٹور میں مینجر کی حیثیت سے کام کرتا ہے اور ہندو لڑکی اسی اسٹور میں سیلز گرل ہے۔ متاثرہ شخص نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ لڑکی نے اس سے 2 ہزار روپے ادھار مانگے تھے، وہ اور لڑکی نزدیکی اے ٹی ایم کی جانب جارہے تھے کہ 30 کے قریب مسلح افراد نے اس پر حملہ کردیا جن کے پاس لاٹھیاں اور چاقو بھی تھے۔

    واقعے کے دوران ہندو لڑکی کو بھی مسلمان لڑکے کی حمایت کرنے پر بارہا طمانچے مارے گئے۔

    واضح رہے کہ منگلور میں مذہبی انتہا پسندی کے واقعات بڑھتے جارہے ہیں۔ وہاں بجرنگ دل، شری راما سین، ہندو جگارانا ودیک اور ایک اسلامی گروہ ان واقعات میں پیش پیش رہتے ہیں اور وقتاً فوقتاً ایک دوسرے پرحملے کرتے ہیں۔