Tag: Hindu Girls

  • نومسلم بہنوں کی عمر کے تعین اور حقائق کیلیے 5 رکنی کمیشن قائم کرنے کا حکم

    نومسلم بہنوں کی عمر کے تعین اور حقائق کیلیے 5 رکنی کمیشن قائم کرنے کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے گھوٹکی سے تعلق رکھنے والے دو مسلم بہنوں نادیہ اورآسیہ کی عمر کے تعین اور حقائق کے لیے 5 رکنی کمیشن قائم کرنے کا حکم دے دیا، کمیشن میں پانچویں رکن کے طور پر مفتی تقی عثمانی شامل کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے اسلام قبول کر کے شادی کرنے والی لڑکیوں کے مقدمے کی سماعت کی۔

    سماعت کے دور ان پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) کی جانب سے لڑکیوں کی عمر کے حوالے سے رپورٹ جمع کرائی گئی، آسیہ عرف روینہ اور نادیہ عرف رینہ کی ہڈیوں کے ٹیسٹ کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ دونوں لڑکیوں عمریں بالترتیب 19 اور 18سال ہیں اور یہ کم عمر نہیں تاہم اس رپورٹ کو رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر درشن کمار اور لڑکیوں کے اہلخانہ نے مسترد کردیا۔

    روینہ اور رینہ کے والد ہری لال نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک درخواست بھی دائر کی، جس میں استدعا کی گئی کہ لڑکیوں کی اصل عمر جانچ کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جائے اور عدالت سے یہ درخواست بھی کی گئی کہ حکومت ان لڑکیوں کا ایک نفسیاتی ٹیسٹ بھی کرے تاکہ لڑکیوں کی ذہنی حالت اور اسٹاک ہوم سینڈروم کی تشخیص کی جاسکے، اسٹاک ہوم سینڈروم وہ احساس ہے جس میں مغوی کو اکثر مواقعوں پر اس کو اغوا کرنے یا تکلیف دینے والے سے پیار ہو جاتا ہے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے استدعا منظور کرتے ہوئے لڑکیوں کی اصل عمر کی تشخیص کےلئے 5 رکنی کمیشن تشکیل دے دیا اور کمیشن میں پانچویں رکن کے طور پر مفتی تقی عثمانی کو شامل کر دیا جبکہ کمیشن کے دیگر 4 اراکین وہی ہوں گے، جنہیں عدالت نے اس سے قبل اپنی معاونت کے لیے شامل تفتیش کیا تھا۔

    مذکورہ 4 اراکین میں وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری، ڈاکٹر مہدی حسن، خاور ممتاز اور آئی اے رحمان شامل ہیں، یہ کمیشن اس بات کا تعین کرے گا کہ مسلمان لڑکوں سے شادی کے وقت وہ کم عمر تو نہیں تھیں اور کہیں ان پر مذہب کی تبدیلی کے لیے دباؤ تو نہیں ڈالا گیا۔

    مزید پڑھیں : نومسلم بہنوں کا تحفظ، عدالتی حکم پر لڑکیاں دارالامان منتقل، وزیر انسانی حقوق سے رپورٹ طلب

    عدالت نے پیشگی نوٹس کے باوجود سیکریٹری داخلہ یا حکومت سندھ کے چیف سیکریٹری کے عدالت میں پیش نہ ہونے پر وفاق اور سندھ حکومت کے رویے پر برہمی کا اظہار کیا۔

    چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے دوران سماعت اپنے ریمارکس میں کہا کہ عدالت یہ واضح کرنا چاہتی ہے کہ آیا ان لڑکیوں کی زبردستی شادی کی گئی یا نہیں اور کہیں لڑکیاں کم عمر تو نہیں۔

    اس موقع پر انہوں نے دہشت گردی کی حالیہ واردات کے بعد نیوزی لینڈ کی حکومت کی مثال پیش کی، جس نے اس تاثر کو زائل کرنے کی کوشش کی کہ معاشرہ مسلمانوں کے خلاف ہے۔

    بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 11 اپریل تک ملتوی کردی۔

    واضح رہے کہ ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے گھوٹکی کی دو لڑکیوں کے بھائی اور والد کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر منظر عام پر آئی تھیں جن میں انہوں نے دعویٰ کیا گیا تھا کہ ان کی دو بیٹیوں کو اغوا کر کے ان پر اسلام قبول کرنے کےلئے دباﺅڈالا جارہا ہے تاہم ساتھ دونوں لڑکیوں کی ویڈیوز بھی سامنے آئی تھیں جس میں وہ کہہ رہی ہیں کہ انہوں نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا۔

    وزیر اعظم عمران خان نے 24 مارچ کو لڑکیوں کے مبینہ اغوا اور ان کی رحیم یار خان منتقلی کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب کو واقعے کی فوری تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

    بعدازاں لڑکیوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے موقف اپنایا تھا کہ انہوں نے اسلامی تعلیمات سے متاثر ہو کر اسلام قبول کیا لیکن منفی پروپیگنڈے سے جان کو خطرات لاحق ہیں لہٰذا عدالت حکومت کو ہمیں تحفظ فراہم کرنے کے احکامات صادر کرے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے گزشتہ ہفتے ہونے والی سماعت پر نومسلم لڑکیوں کو سرکاری تحویل میں دینے کا حکم دیتے ہوئے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور ڈائریکٹر جنرل ہیومن رائٹس کے حوالے کردیا تھا۔

  • ہندو لڑکیوں کا اغوا پاکستان کا اندورنی معاملہ ہے، بھارت مداخلت نہ کرے، رمیش کمار

    ہندو لڑکیوں کا اغوا پاکستان کا اندورنی معاملہ ہے، بھارت مداخلت نہ کرے، رمیش کمار

    اسلام آباد: پاکستان ہندو کونسل کے سربراہ رمیش کمار نے ہند لڑکیوں کے اغوا اور مذہب کی تبدیلی کے معاملے پر وزیراعظم کے نوٹس لینے کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ پڑوسی ملک پاکستان کے اندورنی معاملے میں مداخلت نہ کرے۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی اور پاکستان ہندوکونسل کے پیٹرن انچیف رمیش کمار نے ہندو لڑکیوں کے معاملے پر وزیراعظم کےنوٹس لینے پر ہندو برادری کی جانب سے شکریہ ادا کیا۔اُن کا کہنا تھا کہ  وزیراعظم کی قیادت میں اقلیتوں کےمسائل حل کرنے کی طرف جائیں گے۔

    رمیش کمار نے بھارت کو آئینہ دکھاتے ہوئے کہا کہ ہندولڑکیوں کااغوا پاکستان کااندرونی معاملہ ہے، پڑوسی ملک کو ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت کی ضرورت نہیں ہے۔

    دوسری جانب ہندو برداری سے تعلق رکھنے والے رہنما نے لڑکیوں کے اغوا پر بھارتی میڈیا میں کیے جانے والے پروپیگنڈے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’بھارت پہلے اپنا گھر ٹھیک کرے اور دوسروں کی فکرچھوڑدے‘۔

    مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان نے سندھ سے 2 ہندو لڑکیوں کے اغوا کا نوٹس لے لیا

    اُن کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت اقلیتوں پرظلم کررہی ہے، بھارت میں مقیم مسلمانوں،مسیح،سکھوں پرریاستی دہشتگردی کررہی ہے،انتہاپسندہندوپوری دنیاکےامن کےلئےخطرہ بن چکےہیں۔

    اُن کا مزید کہنا تھا کہ سندھ حکومت ہندو برادری کےتحفظ میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔ کیل داس کوہستانی نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے قانون سازی کرائیں۔

    قبل ازیں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر آگاہ کیا کہ دو ہندو لڑکیوں کو سندھ سے اغوا کرکے رحیم یارخان منتقل کیا گیا، وزیراعظم عمران خان نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو ہدایت جاری کردی ہیں۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے عثمان بزدار کو ہدایت کی ہے کہ اس معاملے کی فوری تحقیقات کی جائیں اور اگرایسا ہے تو بچیوں کو فوری طور پر بازیاب کرایا جائے۔

    ‘‘وزیراعظم نے سندھ اور پنجاب حکومت کو ہدایت کی ہے کہ اس معاملے پرمشترکہ حکمت عملی اختیار کریں اور حکومت سندھ ایسے واقعات کے تدارک کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں‘‘۔

    اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان کی اقلیتیں ہمارے جھنڈے کا سفید رنگ ہیں اور ہمیں اپنے تمام رنگ عزیز ہیں اور اپنے پرچم کی حفاظت ہمارا فرض ہے۔