Tag: Hiroshima

  • ایٹم بم حملے میں ہلاک شخص کی باقیات اہل خانہ کو دینے کا فیصلہ

    ایٹم بم حملے میں ہلاک شخص کی باقیات اہل خانہ کو دینے کا فیصلہ

    ٹوکیو: ہیروشیما ایٹم بم حملے کا دل خراش واقعہ ایک بار پھر ہرا ہوگیا جب اس حملے کا نشانہ بننے والے شخص کی باقیات کی پچھہتر سال بعد شناخت کرلی گئی۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ لاش گزشتہ سال ٹوکیو کی ایک عمارت سے دریافت ہوئی تھیں اور رواں ماہ اسے ہیروشیما کے حکامکے حوالے کیا گیا تھا، باقیات کے ساتھ ملنے والے ایک میمو میں اس کا نام میچی ہارا کیکُوما درج تھا۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق مقامی حکام نے شناخت کے لئے عوام سے مدد اپیل کی تھی، اس دوران مرحوم کی تیراسی سالہ بہن ایواتا کی یوکو نے خود مقامی حکومت سے رابطہ کیا، اس دوران معمر خاتون سے کئی پہلو سے جانچ پڑتال بھی گئی، تفتیشی حکام کو ایواتا کی تفصیلات میں کوئی تضاد معلوم نہیں ہوا، جس پر انہوں نے فیصلہ کیا کہ یہ باقیات میچی ہارا کے خاندان کی ہیں۔ایواتا کا کہنا تھا کہ انہیں یہ جان کر اطمینان ہوا ہے کہ اُن کے بھائی کی باقیات کی شناخت ہوگئی ہے اور وہ ان باقیات کو ہاتسُوکائیچی شہر میں خاندانی جگہ میں دفن کرنا چاہتی ہیں، توقع کی جارہی ہے کہ باقیات جلد ہی ایواتا کے حوالے کر دی جائیں گی۔

    https://twitter.com/NHKWORLD_News/status/1332137578045214720?s=20

    مقامی حکام کے مطابق ہیروشیما ایٹم بم حملے کے متاثرین کے ایک رجسٹر میں بالکل ایسا ہی ایک نام درج ہے اور بتایا گیا ہے کہ یہ شخص بم حملے کے ایک ماہ سے بھی کم عرصے کے بعد ہیروشیما کے ایک آرمی ہسپتال میں ہلاک ہوگیا تھا۔

    دوسری جانب خیال کیا جاتا ہے کہ یہ لاش ہیروشیما پر بم گرائے جانے کے فوراً بعد کالعدم جاپانی شاہی فوج کی ایک تحقیقاتی ٹیم نے بازیافت کی تھی۔

  • ہیرو شیما: دنیا کے پہلے ایٹمی حملے کے 75 سال

    ہیرو شیما: دنیا کے پہلے ایٹمی حملے کے 75 سال

    جاپان کے شہر ہیرو شیما پر امریکی ایٹمی حملے کو 75 برس بیت گئے، رواں برس کرونا وائرس کی وجہ سے تقریب میں بہت کم افراد نے شرکت کی۔

    آج سے 75 برس قبل 6 اگست 1945 کی صبح امریکا نے ہیرو شیما پر ایٹم بم گرایا تھا جس کے نتیجے میں 1 لاکھ 40 ہزار افراد لقمہ اجل بنے تھے اور ہزاروں افراد معذور و زخمی ہوگئے تھے۔

    6 اگست کی صبح جاپان اور اس زندگی سے بھرپور شہر کے کسی باسی کو اس تباہی کا ادراک نہ تھا جو امریکی ہوائی جہاز کے ذریعے ایٹم بم کی صورت اس شہر پر منڈلا رہی تھی۔

    جاپان کے مقامی وقت کے مطابق صبح کے 8 بج کر 16 منٹ پر امریکی بی 29 بمبار طیارے نے لٹل بوائے ہیرو شیما پر گرا دیا۔ لٹل بوائے اس پہلے ایٹم بم کا کوڈ نام تھا۔

    ہیرو شیما پر قیامت ڈھانے والا ایٹم بم

    بم گرائے جاتے ہی لمحے بھر میں 80 ہزار افراد موت کی نیند سوگئے، 35 ہزار زخمی ہوئے اور سال کے اختتام تک مزید 80 ہزار لوگ تابکاری کا شکار ہو کر موت کی آغوش میں چلے گئے۔

    اس واقعے کے ٹھیک 6 دن بعد یعنی 15 اگست 1945 کو جاپانی افواج نے ہتھیار ڈال دیے اور دنیا کی تاریخ کی ہولناک ترین جنگ یعنی جنگ عظیم دوئم اپنے منطقی انجام کو پہنچی۔

    ہیرو شیما کے واقعے کے 3 دن بعد امریکہ نے ناگا ساکی پر بھی حملہ کیا، 9 اگست 1945 کو بی 29 طیارے کے ذریعے ناگا ساکی پر ایٹم بم گرایا گیا جس کا کوڈ نام ’فیٹ مین‘ رکھا گیا تھا۔

    جاپانی اعداد و شمار کے مطابق اس حملے میں لگ بھگ 70 ہزار افراد ہلاک ہوئے جن میں 23 سے 28 ہزار افراد جاپانی امدادی کارکن تھے جبکہ ایک بڑی تعداد جبری مشقت کرنے والے کورین نژاد افراد کی بھی تھی۔

    جاپان میں وہ افراد جن کے پاس ایٹمی حملوں میں بچ جانے کا سرٹیفیکٹ تھا انہیں ہباکشا کہا جاتا ہے، صرف ناگا ساکی میں ان کی تعداد 1 لاکھ 74 ہزار 80 بتائی جاتی ہے اور ان کی اوسط عمر 80 برس ہے۔

    ہیرو شیما میں 3 لاکھ 3 ہزار 195 افراد کو ہباکشا کا درجہ حاصل تھا اور ان کی تعداد بھی انتہائی تیزی سے کم ہو رہی ہے، یعنی اب اس واقعے کے عینی شاہد انتہائی قلیل تعداد میں رہ گئے ہیں۔

    ہیرو شیما کی تباہی کی یاد عالمی طور پر منائی جاتی ہے۔ اس روز خصوصی ریلی کے شرکا پیس میموریل تک جاتے ہیں اور مرحومین کی یاد میں پھول رکھے جاتے ہیں۔ آج کے دن کو ایٹمی عدم پھیلاؤ کے عالمی دن کے طور پر بھی منایا جاتا ہے۔

  • جاپانی شہرہیروشیما پرایٹمی حملے کو 74 برس بیت گئے

    جاپانی شہرہیروشیما پرایٹمی حملے کو 74 برس بیت گئے

    ٹوکیو: جاپان کے شہرہیرو شیما پر امریکی ایٹمی حملے کو 74 برس بیت گئے، آج کے دن کو ایٹمی عدم پھیلاؤ کے عالمی دن کے طور پر بھی منایا جاتا ہے، جاپان نے آج تک اقوام متحدہ کی ایٹمی ہتھیاروں کے خاتمے کی قرار داد پر دستخط نہیں کیے ہیں۔

    آج سے4 برس قبل 6 اگست 1945 کی صبح امریکا نے ہیرو شیما پر ایٹم بم گرایا تھا جس کے نتیجے میں 1 لاکھ 40 ہزار افراد لقمہ اجل بنے تھے اور ہزاروں افراد معذور و زخمی ہوگئے تھے۔

    6 اگست کی صبح جاپان اور اس زندگی سے بھرپور شہر کے کسی باسی کو اس تباہی کا ادراک نہ تھا جو امریکی ہوائی جہاز کے ذریعے ایٹم بم کی صورت اس شہر پر منڈلا رہی تھی۔

    ہیروشیما پر قیامت ڈھانے والا لٹل بوائے

    جاپان کے مقامی وقت کے مطابق صبح کے 8 بج کر 16 منٹ پر امریکی بی 29 بمبار طیارے نے ’لٹل بوائے‘ کو ہیرو شیما پر گرا دیا۔ لٹل بوائے اس پہلے ایٹم بم کا کوڈ نام تھا۔

    بم گرائے جانے کے بعد لمحے بھر میں 80 ہزار انسان موت کی نیند سوگئے، 35 ہزار زخمی ہوئے اور سال کے اختتام تک مزید 80 ہزار لوگ تابکاری کا شکار ہو کر موت کی آغوش میں چلے گئے۔

    اس واقعے کے ٹھیک چھ دن بعد یعنی پندرہ اگست1945 کو جاپانی افواج نے ہتھیار ڈال دیے اور دنیا کی تاریخ کی ہولناک ترین جنگ یعنی جنگِ عظیم دوئم اپنے منطقی انجام کو پہنچی۔

    ہیروشیما کے واقعے کے تین دن بعد امریکہ نے ناگا ساکی پر حملہ 9 اگست 1945 کو بی 29 طیارے کے ذریعے ایٹمی بم گرایا جس کا کوڈ نام ’فیٹ مین‘ رکھا گیا تھا، اس بم نے ناگاساکی میں قیامت برپا کردی اور جاپانی اعداد وشمار کے مطابق لگ بھگ 70 ہزار افراد اس حملے میں ہلاک ہوئے جن میں سے 23سے 28 ہزار افراد جاپانی امدادی کارکن تھے جبکہ ایک بڑی تعداد جبری مشقت کرنے والے کورین نژاد افراد کی بھی تھی۔


    جاپان میں وہ افراد جن کے پاس ایٹمی حملوں میں بچ جانے کا سرٹیفیکٹ تھا انہیں’ ہباکشا‘ کہا جاتا ہے ،صرف ناگا ساکی میں ان کی تعداد 174،080بتائی جاتی ہے اور ان کی اوسط عمر 80 برس ہے۔

    ہیروشیما میں 303,195افراد کو ہباکشا کا درجہ حاصل تھا اور ان کی تعداد بھی انتہائی تیزی سے کم ہورہی ہے‘ یعنی اب اس دنیا میں اس واقعے کے عینی شاہد انتہائی قلیل تعداد میں بچے ہیں۔

    ہیرو شیما کی تباہی کی یاد عالمی طور پر منائی جاتی ہے۔ اس روز خصوصی ریلی کے شرکا پیس میموریل تک جاتے ہیں اور مرحومین کی یاد میں پھول رکھے جاتے ہیں۔

    ہر سال کی طرح اس تقریب میں ہزاروں افراد نے شریک ہو کر خاص طور پر جوہری ہتھیار سازی کو مسترد کرنے کے حوالے سے نعرہ بازی کی ۔ہیروشیما شہر پر ایٹم بم سے بچ جانے والے بزرگ شہری خاص طور پر تقریب میں توجہ کا مرکز رہے۔

    ہیروشیما کے میئر کازومی متسوئی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں خود غرضی کی سیاست بڑھ رہی ہے ، انہوں نے عالمی سربراہوں سے اپیل کی کہ ایٹمی بمباری کے ان یادگار دنوں میں وہ ہیروشیما اور ناگاساکی کا دورہ کریں، اس سانحے سے سبق سیکھ کر دنیا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنے کی کوشش کریں۔

    انہوں نے جاپان کی مرکزی حکومت سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ ایٹمی حملوں میں بچ جانے والے جاپانی شہریوں کی دیرینہ خواہش کی نمائندگی کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے ایٹمی ہتھیاروں پر پابندی کے معاہدے پر دستخط کرے۔

  • سعودی ولی عہد کی ایٹمی حملے میں زندہ بچنے والی خاتون سے ملاقات

    سعودی ولی عہد کی ایٹمی حملے میں زندہ بچنے والی خاتون سے ملاقات

    اوساکا/ریاض : سعودی ولی عہدمحمد بن سلمان نے ہیروشیما میں واقع امن میموریل میوزیم کا دورہ کیا،جہاں خاتون نے ولی عہد کو جوہری حملے سے متعلق کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے جاپان کے شہر ہیروشیما میں امن میموریل میوزیم کا دورہ کیا، اس عجائب گھر میں دوسری عالمی جنگ میں ہیروشیما پر امریکا کی جا نب سے کیے گئے جوہری بم حملے کی تباہ کاریوں کے شواہد محفوظ کیے گئے ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کا کہنا تھا کہ محمدبن سلمان کے دورہ عجائب گھر کے موقع پر جوہری بم کے حملے میں زندہ بچ جانے والی اکلوتی جاپانی خاتون سے ملاقات بھی کرائی گئی، انھوں نے معزز مہمان کو شہر میں جوہری بم کے حملے سے قبل، دوران اور بعد میں پیش آنے والے واقعات کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کےک مطابق 81 سالہ خاتون نے بتایا کہ جب ہیروشیما پر ایٹم بم گرایا گیا تو اس وقت اس کی عمر 7 سال تھی، اس نے ایٹم بم زمین پر گرنے کے بعد دیکھا کہ ایک نیلے رنگ کا فلیش مرغولے کی شکل میں آسمان کی سمت جاتا دکھائی دیا، خاتون نے بتایا کہ اس نے پورے آسمان کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، مجھے ایسے لگا کہ سب کچھ ختم ہو گیا ہے۔

    زندہ بچ جانے والی جاپانی خاتون نے بتایا کہ ہیرو شیما شہر میں ایٹم بم سے ہونے والی تباہی ناقابل بیان تھی، ہر طرف المیے کی کیفیت تھی، شجر وحجر ہر چیز بھسم ہو گئی تھی۔

    جاپانی خاتون نے سعوی ولی عہد کو بتایا کہ ہیرو شیما پر ایٹمی حملے کے کئی سال بعد وہ اسکول جانے لگی، وہ سب کی توجہ کا مرکز تھی کیونکہ بچ جانے والوں میں اس کا نام بھی شامل تھا۔

    اس نے کہا کہ ایٹمی حملے سے ہونے والی تباہی نے ہمارے اعصاب منجمد کر دیئے تھے اور وہ ایسا کڑا تجربہ تھا جسے بیان نہیں کیا جا سکتا۔

    خیال رہے کہ دوسری عالمی جنگ کے موقع پر امریکا نے جاپان کے دو شہروں ہیرو شیما اور ناگا ساکی پر ایٹم بم گرائے تھے، صرف ہیرو شیما پر ایٹمی حملوں میں ایک لاکھ 40 ہزار افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔

    اسی حوالے سے شہر میں ہیرو شیما پیس میوزیم کے نام سے ایک عجائب گھر قائم کیا گیا ہے جس میں دوسری عالمی جنگ میں ہیروشیما پر امریکا کے جوہری بم کے حملے کی تباہ کاریوں کے شواہد محفوظ کیے گئے ہیں۔

  • جاپان کے شہر ہیرو شیما پر ایٹمی حملے کو 73 برس بیت گئے

    جاپان کے شہر ہیرو شیما پر ایٹمی حملے کو 73 برس بیت گئے

    ٹوکیو: جاپان کے شہرہیرو شیما پر امریکی ایٹمی حملے کو 73 برس بیت گئے۔ آج جوہری تجربات کی روک تھام کا عالمی دن بھی منایا جارہا ہے۔

    آج سے 73 برس قبل 6 اگست 1945 کی صبح امریکا نے ہیرو شیما پر ایٹم بم گرایا تھا جس کے نتیجے میں 1 لاکھ 40 ہزار افراد لقمہ اجل بنے تھے اور ہزاروں افراد معذور و زخمی ہوگئے تھے۔

    6 اگست کی صبح جاپان اور اس زندگی سے بھرپور شہر کے کسی باسی کو اس تباہی کا ادراک نہ تھا جو امریکی ہوائی جہاز کے ذریعے ایٹم بم کی صورت اس شہر پر منڈلا رہی تھی۔

    جاپان کے مقامی وقت کے مطابق صبح کے 8 بج کر 16 منٹ پر امریکی بی 29 بمبار طیارے نے ’لٹل بوائے‘ کو ہیرو شیما پر گرا دیا۔ لٹل بوائے اس پہلے ایٹم بم کا کوڈ نام تھا۔

    بم گرائے جانے کے بعد لمحے بھر میں 80 ہزار انسان موت کی نیند سوگئے، 35 ہزار زخمی ہوئے اور سال کے اختتام تک مزید 80 ہزار لوگ تابکاری کا شکار ہو کر موت کی آغوش میں چلے گئے۔

    ہیرو شیما کی تباہی کی یاد عالمی طور پر منائی جاتی ہے۔ اس روز خصوصی ریلی کے شرکا پیس میموریل تک جاتے ہیں اور مرحومین کی یاد میں پھول رکھے جاتے ہیں۔

    سنہ 1945 میں امریکا کی جانب سے ایٹمی حملوں کے 3 دن بعد جاپان نے ہار تسلیم کرلی اور 15 اگست کو باضابطہ طور پر سرنڈر معاہدے پر دستخط کردیے تھے۔

  • ناگا ساکی پر امریکی ایٹمی حملے کو 72 برس بیت گئے

    ناگا ساکی پر امریکی ایٹمی حملے کو 72 برس بیت گئے

    ٹوکیو: جاپان کے شہر ناگا ساکی پر امریکی ایٹمی حملے کو 72 برس بیت گئے، امریکہ نے دوسری عالمی جنگ کے دوران ہیرو شیما اور ناگاساکی پر ایٹم بم گرایا تھا۔

    ناگاساکی پربم گرانے کی ویڈیو خبر کے آخر میں

    دوسری جنگ عظیم میں امریکہ نے جاپان پر دو تاریخ ساز ایٹمی حملے کیے تھے جن کی زد میں آکردو لاکھ سے زائد افراد اپنی جان گنوا بیٹھے تھے اور اس سے دوگنی تعداد تابکاری سے متاثر ہوئی تھی۔

    اگست 1945 میں جوہری بم گرانے کے بعد کسی امریکی صدر کا پہلا دورۂ ہیروشیما*

    امریکہ نے ناگا ساکی پر حملہ 9 اگست 1945 کو بی 29 طیارے کے ذریعے ایٹمی بم گرایا جس کا کوڈ نام ’فیٹ مین‘ رکھا گیا تھا، اس بم نے ناگاساکی میں قیامت برپا کردی اور جاپانی اعداد وشمار کے مطابق لگ بھگ 70 ہزار افراد اس حملے میں ہلاک ہوئے جن میں سے 23سے 28 ہزار افراد جاپانی امدادی کارکن تھے جبکہ ایک بڑی تعداد جبری مشقت کرنے والے کورین نژاد افراد کی بھی تھی۔

    Nagasaki bombing
    ناگاساکی میں ایٹمی حملے کی تباہ کاری کا ایک منظر

    اس حملے سے تین دن قبل جاپان ہی کے شہر ہیروشیما پر امریکہ نے ’لٹل بوائے‘ نامی ایٹم بم گرایا تھا جس سے پھیلنے والی تباہی کے نتیجے میں ایک لاکھ40 ہزار کے لگ بھگ افراد مارے گئے تھے جبکہ ہزاروں کی تعداد میں جاپابی شہری ان دونوں حملوں میں تابکاری اور مہلک حملوں کا شکار ہوئے۔

    1
    بم گرنے کا فضائی منظر

    اس واقعے کے ٹھیک چھ دن بعد یعنی پندرہ اگست 2015 کو جاپانی افواج نے ہتھیار ڈالدیے اور دنیا کی تاریخ کی ہولناک ترین جنگ یعنی جنگِ عظیم دوئم اپنے منطقی انجام کو پہنچی۔

    naga
    حملے میں تباہ ہونے والا مہاتما بدھا کا مجسمہ

    ناگاساکی شہر کے مئیر ’تومی ہی سا تاؤ‘نے اس موقع پر جاپانی حکومت سے نیوکلیائی ہتھیاروں پر پابندی کے معاہدے میں شامل ہونے پر زور دیا ہے‘ گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کے 122 ممبر ممالک نے نیوکلائی ہتھیاروں پر پابندی کا معاہدہ کیا ہے۔

    جاپان کےشہرہیروشیما پرایٹمی حملے کو 72 برس بیت گئے*

     جاپان میں وہ افراد جن کے پاس ایٹمی حملوں میں بچ جانے کا سرٹیفیکٹ تھا انہیں’ ہباکشا‘ کہا جاتا ہے ،صرف ناگا ساکی میں ان کی تعداد 174،080بتائی جاتی ہے اور ان کی اوسط عمر 80 برس ہے۔
    ایٹمی حملوں کی یادگار پر ایک خاتون دکھ کا اظہار کرتے ہوئے

    ناگاساکی کی حکومت نے اگست 2016 میں 3،487 ہباکشا افراد کے مرنے کی تصدیق کی ہے جس کے بعد ان بعد میں مرنے والوں کی تعداد 172،230ہوگئی ہے ۔

    ہیروشیما میں 303,195افراد کو ہباکشا کا درجہ حاصل تھا اور ان کی تعداد بھی انتہائی تیزی سے کم ہورہی ہے‘ یعنی اب اس دنیا میں اس واقعے کے عینی شاہد انتہائی قلیل تعداد میں بچے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔