Tag: HISTORICAL

  • سعودی عرب میں رمضان المبارک کے حوالے سے پتھروں پر تاریخی نقش نگاری

    سعودی عرب میں رمضان المبارک کے حوالے سے پتھروں پر تاریخی نقش نگاری

    ریاض : سعودی عرب میں تاریخ اور تہذیب وتمدن کے ایک دلدادہ شہری نے مملکت کے شمال میں صدیوں پرانی پتھروں پر نقش و نگاری کا پتا چلایا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی سعودی عرب میں تیماء کے علاقے میں پتھروں پر کندہ کی گئی عبارتیں ملیں جن میں سے بعض عبارتوں میں رمضان المبارک کے حوالے سے بھی پیغام شامل ہیں۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایک چٹان پر لکھی عبارت سے اندازہ ہوتاہے کہ وہ عبارت حفص بن عمر کی ہے۔ غالبا یہ وہی شخصیت ہیں جو حفص بن عاصم بن عمر کے نام سے جانی جاتی ہیں، ان کی تاریخ وفات 92ھ یا 98 ھ بتائی جاتی ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ تیماءمیں موجود تاریخی نقوش کے بارے میں بات کرتے ہوئے ایک شہری عبدالالہ الفارس نے کہاکہ چٹانوں پرموجود تاریخی نقش ونگاری کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اور ممکنہ اقدامات کئے گئے ہیں۔

    انہوں نے کہاکہ جس علاقے میں یہ چٹانیں موجود ہیں وہ تبوک گورنری کا حصہ ہے اور نقش و نگاری کی تاریخ اموی خلیفہ ھشام بن عبدالملک کے دور کی معلوم ہوتی ہے۔

    واضح کہ سعودی عرب میں ایسی بہت ہی جہگیں و سیاحتی مقامات موجود ہیں جہاں زمانہ قدیم کی نقش و نگاری دریافت موجود ہیں۔ ایسا ہی ایک شہر سعودی عرب کے شمال مغرب میں واقع صحرائی سیاحتی مرکز حبہ ہے۔

    مزید پڑھیں : سعودی عرب کے قدیم شہر جبہ میں تاریخ کا پہلا کھلا میوزیم

    حبہ ہجری دور کے قدیم ترین انسانی مراکز کے کھنڈرات ہیں جہاں چٹانوں پر مختلف نقوش اور جانوروں کی تصویریں بنی ہوئی ہیں۔

    جبہ قدیم انسانی تاریخ کا ایک کھلا عجائب گھر ہے جسے یونیسکو نے سنہ 2015 میں عالمی ورثے کی فہرست میں شامل کیا تھا، اب سعودی محکمہ سیاحت و آثار قدیمہ نے اسے جدید خطوط پر استوار کر دیا ہے۔

  • مٹی سے بنی چار سو سال پرانی عمارت میں رہنے والا سعودی شہری

    مٹی سے بنی چار سو سال پرانی عمارت میں رہنے والا سعودی شہری

    ریاض: سعودی شہری نے اپنی پرانی یادیں اور تاریخی ورثے کو زندہ رکھنے کے لیے مٹی سے بنی چار سو  سال پرانی عمارت میں سکونت اختیار کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی شہری ’خالد محمد آل سالم‘ مٹی کے بنے چار سو سال پرانے اپنے آبائی گھر میں رہ رہے ہیں جس کا مقصد اپنے باپ دادا کی میراث میں ملنے والے اس گھر کی تاریخ اور اس کے ورثے کو زندہ رکھنا ہے۔

    مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خالد محمد آل سالم نے کہا کہ یہ مکان 4 سو سال سے بھی زیادہ قدیم ہے، تعیر کے اعلی معیار کے سبب اب تک محفوظ ہے، مجھے یاد ہے کہ میرے والد نے انتقال سے قبل مجھے وصیت اور ہدایت کی تھی کہ اس گھر کو ہمیشہ قائم رکھنا۔

    دنیا بھر کے تاریخی مقامات رکھنے والا ننھا منا شہر

    انہوں نے کہا کہ میں نے اس گھر کی بھرپور مرمت اور تزئین وآرائش کرائی ہے، اس عمل میں لکڑی، لوہے کے گارڈرز، سمینٹ اور پتھروں کا بھی استعمال ہوا ہے جبکہ اس کام کے لیے مقامی ماہر آرٹسٹ و خوب صورت نقش نگار کا بھی سہارا لیا گیا ہے، پورے ڈھائی سال کی محنت کے بعد اس مکان کو نئی شکل دی گئی ہے۔

    سعودی شہری کا مزید کہنا تھا کہ تزئین کے بعد اس گھر کا افتتاح اپنی والدہ کے ہاتھوں کرایا جبکہ گھر کے نچلے حصے کو والد کے زیر استعمال چیزوں اور نادر ونایاب نوعیت کے ساز و سامان سے آراستہ کر کے میوزیم کی شکل دے دی ہے۔

    دنیا بھر کی خوبصورت و تاریخی مساجد

    خیال رہے کہ سعودی عرب میں سیاحت اور قومی ورثے سے متعلق جنرل اتھارٹی کے سربراہ شہزادہ سلطان بن سلمان کی جانب اس عظیم کارنامے پر خالد کو اعزاز سے بھی نوازا گیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بھارت میں انتہا پسندی کا جن بے قابو، تاریخی مجسموں پر حملہ

    بھارت میں انتہا پسندی کا جن بے قابو، تاریخی مجسموں پر حملہ

    نئی دہلی: بھارت میں عدم برداشت مزید پروان چڑھنے لگا، ملک کے مختلف ریاستوں میں نصب تاریخی مجسمے توڑ دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کی نئی تاریخ لکھنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں جس کے تحت ملک میں نصب  پرانے مجسموں کو گرایا جبکہ قدیم تاریخی مجسموں کو ڈھایا جارہا ہے تاکہ نئی نسل کے اذہان سے پرانی تاریخ کی یادیں ختم کی جاسکیں۔

    بھارتی ریاست ترپیورہ کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی کامیابی کے بعد پارٹی رہنماؤں کی جانب سے ریاست میں نصب علم وحکمت کی علامت سمجھے جانے والے  قدیم تاریخی مجسموں کو توڑا جارہا ہے۔

    مسخ شدہ مجسموں کی تھری ڈی پرنٹنگ سے بحالی

    گذشتہ دنوں بھارت کے بعض مقامات سے سابقہ کمیونسٹ حکومت کے دور میں نصب کئے گئے روسی انقلاب کے رہنما لینن کے مجسموں کو اکھاڑ دیا گیا جبکہ کئی مقامات پر دلت رہنما امنیڈکر کے مجسمے بھی توڑے گئے۔

    بعد ازاں تمل ناڈو میں برہمنواد کے خلاف دراوڑ تحریک کے بانی پیر پیار کے مجسمے کی بے حرمتی کی گئی اور ایک مقام پر نہرو کے مجسمے کو بھی نقصان پہنچایا گیا جو  آزادی کے بعد ملک میں مغربی طرز کے سیکولر جمہوری نظام کے بانی تھے۔

    فلم لالا لینڈ کےمرکزی کرداروں کےطلائی مجسموں کی نمائش

    مقامی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ روشن خیالی اور ترقی پسند سمجھے جانے والی شخصیات کے مجسموں کو اس اس طرح نقصان پہنچانا بہت گمبھیر معاملہ ہے، یہ سماج اور تہذیب کے نام پر ایک جنگ کی تیاریاں کی جارہی ہیں، اس کے پیچھے اس ذہنیت کے لوگ کار فرما ہیں جو چاہتے ہیں جو بھی تصور غیر ممالک سے آیا ہے اس کے لیے بھارت میں کوئی جگہ نہیں ہے۔

    خیال رہے کہ اس قسم کے واقعات کے بعد بھارت میں ایک نئی بحث چھڑ چکی ہے،جہاں یہ تصور کیا جارہا ہے ایسے واقعات ملک کی تاریخ کو مسخ کرنے کی ایک سازش ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔