Tag: HIV Aids

  • ایچ آئی وی ’’ایڈز‘‘ قابل علاج مرض ہے!! لیکن کیسے ؟

    ایچ آئی وی ’’ایڈز‘‘ قابل علاج مرض ہے!! لیکن کیسے ؟

    وطن عزیز میں بدقسمتی سے منشیات کے عادی افراد میں ہپیٹائٹس، ایچ آئی وی اور ایڈز بڑھنے کے قوی خدشات ظاہر کیے جارہے ہیں، عالمی ادارہ صحت کے مطابق سال 2010 میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد 75ہزار سے بڑھ کر 2022 میں دو لاکھ 70ہزرا سے تجاوز کرگئی۔

    ایک رپورٹ کے مطابق ملک میں نہ صرف منشیات استعمال کرنے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے بلکہ منشیات کے عادی افراد میں ایڈز پھیلنے کی شرح ہر دوسرے سال دگنی ہوتی جارہی ہے جو ارباب اقتدار کیلیے لمحہ فکریہ ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں جناح اسپتال میں ایچ آئی وی ٹریٹمنٹ سینٹر کے انچارج ڈاکٹر ساجد تھاورانی نے ایڈز کے پھیلاؤ اور اسکی روک تھام کے حوالے سے ناظرین کو آگاہی فراہم کی۔

    انہوں نے بتایا کہ ایڈز لاعلاج مرض نہیں یہ بالکل ایساہی ہے جیسے شوگر یا بلڈ پریشر جب تک یعنی زندگی بھر ان دوائیں استعمال کرتے رہیں گے تو یہ کنٹرول میں رہتی ہیں اسی طرح ایڈز یا ایچ آئی وی بھی ہے، اس کا علاج بھی متواتر طریقے سے ہی کیا جاتا ہے۔

    ایڈز اور ایچ آئی وی میں کیا فرق ہے؟

    ڈاکٹر ساجد تھاورانی نے کہا کہ ایڈز اور ایچ آئی وی دو علیحدہ مرض ہیں، اگر کوئی شخص ایچ آئی وی وائرس سے متاثر ہے اور علاج کے ذریعے وہ نارمل زندگی گزار رہا ہے لیکن ایڈز بیماریوں کے مجموعے کا نام ہے کیونکہ جب ایچ آئی وی ہمارے جسم میں داخل ہوتا ہے تو ہماری قوت مدافعت (امیون سسٹم )کو ختم کردیتا ہے۔

    یہ وائرس کئی سال تک خاموشی سے جسم کے مدافعتی نظام کے خلاف اپنا کام کرتا رہتا ہے اور ایک وقت ایسا آتا ہے جب یہ اس امیون سسٹم کو ناکارہ بنا دیتا ہے اور ایڈز میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ یو ں کہا جا سکتا ہے کہ ایچ آئی وی کا وائرس ایک وجہ ہے جبکہ ایڈز اس وجہ سے ہونے والی ایک مہلک بیماری ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ ایڈز اور ایچ آئی وی کے مریضوں کی بروقت تشخیص ہوجائے تو 3 سے 6ماہ کے دوران وائرس پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ اس کا ایک اور فائدہ یہ بھی ہوگا کہ مذکورہ مریض ایڈز یا ایچ آئی وی کے پھیلاؤ کا سبب بھی نہیں بنے گا۔

    ایچ آئی وی وائرس کیسے پھیلتا ہے؟

    ان کا کہنا تھا کہ متاثرہ شخص کے انتقال خون اور میڈیکل سرنج کے بار بار استعمال سے بھی ایڈز منتقل ہو سکتا ہے، اس لیے بہت ضروری ہے کہ انجکشن لگانے کیلئے سرنج ہمیشہ ڈسپوزبل ہی استعمال کی جائے۔

    اسی طرح ایڈز متاثرہ ماں سے بچے میں بھی منتقل ہو جاتا ہے تاہم یہ مرض معمول کے انسانی رابطوں جیسا کہ ہاتھ ملانے، گلے ملنے، ایک برتن یا کمرہ استعمال کرنے سے نہیں منتقل ہوتا لیکن اگر متاثرہ شخص کے جسم سے خون یا کوئی رطوبت خارج ہو رہی ہو اور وہ صحت مند شخص کے جسم میں داخل ہو جائے تو اس سے یہ وائرس منتقل ہو سکتا ہے۔ البتہ یہ کوئی موروثی بیماری نہیں ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر ساجد تھاورانی نے کہا کہ ایچ آئی وی ایڈز کا علاج حکومتِ پاکستان کے نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام کے تحت بلا معاوضہ فراہم کیا جاتا ہے۔ اس پروگرام کے تحت 20 ٹریٹمنٹ سنٹرز قائم کیے گئے ہیں جہاں سے مریضوں کو مفت ادویات دی جاتی ہیں اور ان کے کھانے سے وائرس جسم کو نقصان پہنچانے کے قابل نہیں رہتا۔

  • لاڑکانہ میں ایچ آئی وی ایڈز کے مزید 7 نئے کیسز سامنے آگئے

    لاڑکانہ میں ایچ آئی وی ایڈز کے مزید 7 نئے کیسز سامنے آگئے

    لاڑکانہ: صوبہ سندھ کے شہر لاڑکانہ میں ایچ آئی وی ایڈز کے مزید 7 نئے کیسز سامنے آگئے جس کے بعد رتو ڈیرو میں ایچ آئی وی ایڈز کے مریضوں کی تعداد 785 ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق ایڈز سے شدید متاثر شہر لاڑکانہ میں ایچ آئی وی ایڈز کے مزید 7 نئے کیسز سامنے آگئے۔ مذکورہ مریض اسکریننگ کے بعد سامنے آئے ہیں۔

    لاڑکانہ میں مجموعی طور پر 26 ہزار 8 سو 72 افراد کی اسکریننگ کا عمل مکمل ہوچکا ہے جس کے بعد ایچ آئی وی ایڈز کے مریضوں کی تعداد 785 ہوگئی۔ ایچ آئی وی ایڈز متاثرین میں صرف بچوں کی تعداد 646 ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق لاڑکانہ کے شہر رتو ڈیرو میں بچوں میں ایچ آئی وی کا سب سے بڑا آﺅٹ بریک سامنے آیا ہے جبکہ ابھی لاڑکانہ کے مزید تین تعلقے باقی ہیں جہاں اسکریننگ کا عمل شروع نہیں کیا گیا۔

    قومی ادارہ صحت برائے اطفال (این آئی سی ایچ) کے سربراہ و ماہرین صحت نے بتایا کہ رتو ڈیرو کی آبادی 3 لاکھ 31 ہزار ہے، ابھی تک 7 فیصد آبادی کے ایچ آئی وی ٹیسٹ کیے گئے ہیں۔

    انہوں نے اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ یہ صورتحال سندھ کے دیگر اضلاع میں بھی ہوگی کیونکہ اندرون سندھ میں غیر ضروری انجکشن لگوانے کا رواج اور رجحان پایا جاتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ 37 سالہ تاریخ میں افریقہ، انڈیا ،تھائی لینڈ سمیت دیگر ممالک میں بچوں میں ایچ آئی وی کا اتنا بڑا آﺅٹ بریک نہیں ہوا جو رتو ڈیرو میں سامنے آرہا ہے۔

  • رتو ڈیرو میں ایچ آئی وی ایڈز کے مریضوں کی تعداد186ہوگئی

    رتو ڈیرو میں ایچ آئی وی ایڈز کے مریضوں کی تعداد186ہوگئی

    کراچی : رتو ڈیرو میں ایچ آئی وی ایڈز کے مریضوں کی تعداد186ہوگئی، موذی مرض کے شکار افراد میں58فیصد مرد اور42فیصد خواتین شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے علاقے رتو ڈیرو میں ایڈز کے سلسلے میں12دن میں4656 سے زائد افراد کی اسکریننگ کی گئی،3.9 فیصد افراد میں ایچ آئی وی وائرس نکل آیا جس کے بعد رتو ڈیرو میں ایچ آئی وی ایڈز کے مریضوں کی تعداد186تک جا پہنچی۔

    اس حوالے سے ڈی جی ہیلتھ سروسز نے رپورٹ سندھ حکومت کو بھجوادی ہے، اے آر وائی نیوز نے ڈی جی ہیلتھ سروسز کی رپورٹ حاصل کرلی۔

    ذرائع کے مطابق بارہ روز میں4656افراد کے ایچ آئی وی ایڈز ٹیسٹ کئے گئے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسکریننگ کیمپ میں آئے3.9فیصد افراد میں ایڈز کی تصدیق ہوئی ہے۔

    رتو ڈیرو میں108مرد،78خواتین میں ایڈزکی تصدیق ہوئی، ایڈز کا شکار افراد میں58فیصد مرد، 42فیصدخواتین شامل ہیں، رپورٹ کے مطابق ایڈزکاشکار54.8فیصدمریضوں کی عمریں2تا5سال ہے، ایک سال سے کم عمر13بچوں میں ایڈز کی تصدیق ہوئی۔

    اس کے علاوہ دو تا5سال کے102بچوں میں،6تا15سال کے39بچوں میں جبکہ15تا45سال کے31افرادمیں ایڈزکی تصدیق ہوئی ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ46سال کےایک فرد میں ایڈز کی تصدیق ہو چکی ہے، ایڈز کا شکار افراد کے عزیز و اقارب کی اسکریننگ جاری ہے۔

  • لاڑکانہ کے 13 بچوں میں ایچ آئی وی ایڈز کا انکشاف

    لاڑکانہ کے 13 بچوں میں ایچ آئی وی ایڈز کا انکشاف

    لاڑکانہ: صوبہ سندھ کے شہر لاڑکانہ میں 13 بچوں میں ایچ آئی وی ایڈز کا انکشاف ہوا ہے، بچوں کی عمریں 4 ماہ سے 8 سال تک ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاڑکانہ کے علاقے رتو ڈیرو سے گزشتہ ایک ماہ میں 16 بچوں کے سیمپل تشخیص کے لیے بھیجے گئے، بچے مسلسل بخار کی حالت میں تھے اور ان کا بخار نہیں اتر رہا تھا جس کے بعد ان بچوں کے خون کے نمونے لیے گئے۔

    پیپلز پرائمری ہیلتھ کیئر انیشیئٹو (پی پی ایچ آئی) کے انچارج ڈاکٹر عبد الحفیظ نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ 16 میں سے 13 بچوں میں وائرس کی تصدیق ہوگئی ہے جن کی عمریں 4 ماہ سے 8 سال تک ہیں۔ مذکورہ بچوں کے والدین کے بھی ٹیسٹ کروائے گئے تھے جو نیگیٹو آئے ہیں۔

    خیال رہے کہ 2 سال قبل بھی لاڑکانہ میں ہی اچانک ایچ آئی وی کے 49 مریض سامنے آئے تھے جس کی وجہ بعد ازاں ڈائی لیسس مشین نکلی۔

    لاڑکانہ کے چانڈکا میڈیکل کالج اور اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کے مطابق ڈائی لیسس کرنے سے پہلے مریضوں کے ہیپاٹائیٹس اور ایڈز کے ٹیسٹ لیے جاتے ہیں اور رپورٹ مثبت آنے پر کسی ایک مخصوص ڈائی لیسس مشین پر ہی ایسے مریضوں کا ڈائی لیسس کروایا جاتا ہے تا کہ یہ وائرس کسی دوسرے مریض میں منتقل نہ ہو۔

    تاہم اسپتال میں موجود 20 سے زائد ڈائی لیسس مشینوں میں سے 4 مشینیں خراب تھیں جب کہ ہیپاٹائیٹس اورایڈز کے مریضوں کے لیے علیحدہ مشینوں کا انتظام نہ ہونے کے باعث دیگر مریضوں میں بھی یہ وائرس پھیل گئے۔

    خیال رہے کہ نیشنل ہیلتھ سروسز کی رپورٹ کے مطابق ملک میں ڈیڑھ لاکھ افراد ایڈز میں مبتلا ہیں، ایڈز سے متاثر سب سے زیادہ افراد پنجاب میں ہیں جہاں مریضوں کی تعداد 75 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔

    ایڈز سے متاثرہ افراد کے لحاظ سے سندھ دوسرے نمبر پر ہے جہاں 60 ہزار افراد ایڈز میں مبتلا ہیں جبکہ بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد 15، 15 ہزار ہے۔

  • پاکستان میں سوشل میڈیا کے سبب  ’ایڈز‘ کے مریضوں میں‌ اضافہ ہوا، رپورٹ

    پاکستان میں سوشل میڈیا کے سبب ’ایڈز‘ کے مریضوں میں‌ اضافہ ہوا، رپورٹ

    لندن: برطانوی اخبار دی گارجین نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان میں سوشل میڈیا کی وجہ سے ایڈز کے مریضوں کی تعداد میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے۔

     ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر برطانوی اخبار کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ’پاکستان میں ہم جنس پرست سوشل میڈیا کا سہارا لیتے ہوئے اپنے ہی جیسے دوسرے صارفین سے تعلقات تیزی سے استوار کرتے ہیں‘۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مختلف سماجی رابطے کی ویب سائٹس اور ایپلیکشن استعمال کرنے والے صارفین دوستیاں ہونے کے بعد ملنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہیں اور پھر یہ ملاقاتیں مزید آگے بڑھ جاتی ہیں‘۔

    ماہرین نے اس رپورٹ میں متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’پاکستان میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد میں گزشتہ10 سالوں میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہوا اور اسی دوران سوشل میڈیا ایپس کے صارفین کی تعداد میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا‘۔

    یہ بھی پڑھیں: ایڈز سے بچاؤ کا عالمی دن: پاکستان میں مریضوں کی تعداد میں دگنا اضافہ

    رپورٹ میں شائع کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق سال 2005 میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد گزشتہ 10 سالوں کے مقابلے میں 17.6 فیصد بڑھنے کے بعد 46 ہزار پہنچی جبکہ دنیا بھر میں 2.2 فیصد مریضوں میں اضافہ ہوا۔

    برطانوی اخبار میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں اس حوالے سے آگاہی دینے کے لیے باقاعدہ ادارے بھی موجود ہیں تاہم عوام میں کم آگاہی ہونے کی وجہ سے مرض کی تشخیص اُس وقت ہوتی ہے جب وہ بہت زیادہ بڑھ چکا ہوتا ہے۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں بھی سوشل میڈیا کے استعمال کی وجہ سے ایڈز کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا جو بہت تشویشناک ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • سعودی عرب: ایڈز سے متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافہ

    سعودی عرب: ایڈز سے متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافہ

    ریاض: سعودی عرب میں وزارت صحت نے انکشاف کیا ہے کہ 2015 میں ایڈز کے 1191 نئے کیس سامنے آئے جن میں 436 سعودی اور 755 غیر سعودی شہری تھے۔

    عرب میڈیا کے مطابق وزارتِ صحت نے ایڈز کی بیماری اور اس سے متاثرہ افراد کے حوالے سے اعلامیہ جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 1984 کے آغاز سے 2015 کے اختتام پر ملک میں ایڈز سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 22952 سامنے آئی۔

    وزارتِ صحت نے متاثرہ افراد کی تعداد کے حوالے سے کہا ہے کہ ایڈز کے مرض میں 6770 سعودی جبکہ 16182 غیر ملکی ہیں۔ سعودی حکام کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں تیزی سے پھیلتے ہوئے ایڈز کے مرض سے آگاہی ، حفاظی تدابیر اور علاج بھرپور اقدامات کیے جارہے ہیں۔


    پڑھیں: ’’ ایڈز کا علاج قابل رسائی لیکن مریضوں میں خطرناک اضافہ ‘‘


    وزیر صحت کا کہنا ہے کہ شہریوں کو ایڈز کے حوالے سے اعلیٰ درجے کی خدمات فراہم کی جارہی ہیں جس میں نمایاں کامیابیاں بھی حاصل ہوئیں ہیں جبکہ ایڈز  سے متاثرہ افراد کے علاج کے لیے خصوصی طبی مراکز بھی قائم کیے گیے ہیں۔

    سعودی حکومت کی جانب سے ایڈز سے متاثرہ افراد کے علاج کے لیے 11 جدید اسپتال قائم کیے گیے ہیں جو ریاض، جدہ، مکہ، طائف، عسیر، جازان، دمام اور مدینہ منورہ کے علاوہ دیگر شہروں میں بھی واقع ہے۔

    مزید پڑھیں: ’’ ایڈز کی جانچ کیلئے آلہ تیار ‘‘

    وزارتِ صحت کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ برس ایڈز سے متاثرہ افراد کے ریکارڈ کی نسبت امسال سعودی شہریوں کی تعداد میں کمی آئی جبکہ غیر ملکیوں کی تعداد میں اضافہ بھی دیکھنے میں آیا ہے۔