Tag: HIV/AIDS

  • پاکستان میں ڈیڑھ لاکھ افراد ایڈز کا شکار ہیں،  رپورٹ

    پاکستان میں ڈیڑھ لاکھ افراد ایڈز کا شکار ہیں، رپورٹ

    لاہور : نیشنل ہیلتھ سروسز نے رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ملک میں ایک لاکھ پچاس ہزارافراد ایڈز میں مبتلا ہیں، جس کے بعد عدالت نے رپورٹ وزارت ہیلتھ اورانسانی حقوق کی ویب سائٹ پر ڈالنے کا حکم دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ملک میں ایڈزکے پھیلاو سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں نیشنل ہیلتھ سروسز نے ایڈز سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کرادی، جس میں بتایا گیا کہ پاکستان میں ڈیڑھ لاکھ افراد ایڈز کا شکار ہیں۔

    رپورٹ کےمطابق ایڈزسے سب سے زیادہ افراد پنجاب میں ہیں جہاں مریضوں کی تعداد پچھتر ہزار تک پہنچ گئی ہے، ایڈز سے متاثرہ افراد کے لحاظ سے سندھ کا نمبر دوسرا ہے جہاں ساٹھ ہزار مریض زیر علاج ہیں، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد پندرہ پندرہ ہزار ہے۔

    رپورٹ کے مطابق نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام کے تینتس مراکز میں مفت علاج کی سہولت ہے۔

    عدالت نے رپورٹ وزارت ہیلتھ اورانسانی حقوق کی ویب سائٹ پر ڈالنے کا حکم دے دیا۔

    یاد رہے جون میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے تین ہفتوں میں ملک بھر میں ایڈز کے مریضوں سے متعلق رپورٹ طلب کی تھی اور کہا تھا کہ رپورٹ پیش کرنے میں تاخیر ہوئی تو چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز ذمہ دار ہوں گے۔

    مزید پڑھیں : پاکستان میں ایک لاکھ 32 ہزار افراد ایڈز کا شکار، سروے رپورٹ

    خیال رہے 2017 میں ایک سروے کے مطابق پاکستان میں ایڈز کے 1 لاکھ 32 ہزار مریض موجود ہیں، گزشتہ برس کے مقابلے میں اس تعداد میں 39 ہزار افراد کا اضافہ ہوا ہے۔

    پاکستان کی وزارت قومی صحت کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں ایڈز کے وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہوا، سروے کے مطابق ایڈز کی شرح سب سے زیادہ پنجاب میں دیکھی گئی، جہاں اس موذی مرض میں مبتلا مریضوں کی تعداد 60 ہزار، سندھ میں 52 ہزار، خیبر پختونخواہ میں 11 ہزار، جبکہ بلوچستان میں صرف 3 ہزار تھی۔

  • عطائی ڈاکٹروں کی وجہ سے چنیوٹ میں ایڈز کا بدترین پھیلاؤ

    عطائی ڈاکٹروں کی وجہ سے چنیوٹ میں ایڈز کا بدترین پھیلاؤ

    لاہور: صوبہ پنجاب کے ضلع چنیوٹ میں ایڈز کے مزید 2 کیس سامنے آگئے جس کے بعد صرف چنیوٹ میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد 57 ہوگئی۔ اب تک 17 افراد ایڈز کے مرض سے ہلاک ہوچکے ہیں۔ شہری علاقوں کی طرف نقل مکانی کے باعث مرض گاؤں سے شہر کی طرف بھی پھیلنے لگا۔

    تفصیلات کے مطابق چنیوٹ کے علاقہ چک نمبر127 بھٹی والا میں ڈھائی ماہ قبل محکمہ صحت کی طرف سے ہیپاٹائٹس کا کیمپ لگایا گیا تو وہاں 70 افراد کے ٹیسٹوں میں سے 42 میں ایچ آئی وی کا رزلٹ مثبت آیا جس کے بعد ضلعی حکومت سمیت صوبائی حکومت بھی حرکت میں آگئی۔

    مزید پڑھیں: پاکستان میں ایڈز کا تشویشناک پھیلاؤ

    مذکورہ مقام پر مختلف کیمپ لگاتے ہوئے ان افراد کے خون کے نمونے پی سی آر کے لیے لاہور بھجوائے گئے جس کی رپورٹ تاحال ضلعی آفیسرز تک نہیں پہنچائی گئی تاہم محکمہ صحت کی طرف سے وہاں ادویات اور بچاؤ کے طریقوں سے متعلق پمفلٹ تقسیم کردیے گئے۔

    ایڈز کے پھیلاؤ کے خوف سے وہاں مریضوں سمیت دیگر لوگوں نے نقل مکانی شروع کردی ہے۔ علاقہ میں موجود طالبات کا اسکول تعداد کم ہوجانے کے باعث بچوں کے اسکول میں ضم کردیا گیا ہے۔

    ایڈز کے مریضوں میں 5 سال کی بچی سے 80 سال کی خاتون تک کے افراد شامل ہیں۔

    اہل علاقہ کے مطابق جاوید نامی ایک شخص دبئی سے 10 سال قبل بیماری کی وجہ سے واپس آیا اور دو ماہ بعد واپس جانے لگا تو ایئرپورٹ سے اسے بیماری کی وجہ سے واپس بھیج دیا گیا۔ 6 ماہ بعد اس کا انتقال ہوگیا۔ جاوید نامی اس شخص نے علاقہ کے عطائی ڈاکٹروں سے علاج کروایا تھا۔

    ایڈز کے باعث چک نمبر127 کے 2 خاندانوں میں 17 افراد کی ہلاکت بھی ہوچکی ہے جبکہ اب لوگ شہری علاقوں کی طرف نقل مکانی کررہے جس کے باعث یہ مرض شہری علاقوں میں بھی پھیل رہا ہے۔

    مزید پڑھیں: ایڈز کا علاج قابل رسائی لیکن مریضوں میں خطرناک اضافہ

    دوسری طرف محکمہ صحت کے مطابق یہ مرض جنسی تعلق سے نہیں بلکہ خون کی غیر محفوظ منتقلی، عطائی ڈاکٹروں کی طرف سے ایک ہی سرنج کو بار بار استعمال کرنے اور حجام کی دکانوں پر موجود بلیڈ کے دوبارہ استعمال سے پھیل رہا ہے۔

    سی او ہیلتھ کے مطابق روزانہ کی بنیاد پر عطائیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جارہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر تحصیل کا ڈپٹی ڈی ایچ او روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ جمع کروا رہا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ جس بھی تحصیل میں عطائی ڈاکٹر موجود ہوگا اس علاقہ کے ڈپٹی ڈی ایچ او کے خلاف بھی کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔