Tag: Holocaust

  • ویڈیو: فلسطینیوں کی نسل کشی اور ہولوکاسٹ، اسکائی نیوز کو معافی مانگنی پڑ گئی

    ویڈیو: فلسطینیوں کی نسل کشی اور ہولوکاسٹ، اسکائی نیوز کو معافی مانگنی پڑ گئی

    لندن: برطانوی ٹی وی اسکائی نیوز کو اس وقت معافی مانگنی پڑی جب ایک ٹاک شو میں میزبان نے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کا ہولوکاسٹ سے موازنہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسکائی نیوز نے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کا ہولوکاسٹ سے موازنہ کرنے پر معافی مانگ لی ہے، غزہ میں اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف عالمی عدالت انصاف سے فیصلہ آنے کے بعد ایک ٹاک شو میں میزبان اور اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سابق سفیر ڈینی ڈانن میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔

    خاتون میزبان بیلے ڈوناٹی نے غزہ میں نسل کشی کا ہولوکاسٹ سے موازنہ کیا، جس پر سابق اسرائیلی سفارتکار بھڑک اٹھے اور آن ایئر پروگرام میں خاتون میزبان سے معافی مانگنے کا مطالبہ کر دیا، پروگرام ہی میں تلخ سوال کرنے پر سابق اسرائیلی سفیر نے خاتون میزبان کو گستاخ بھی قرار دے دیا۔

    ایک لائیو بیان میں اسکائی نیوز کے میزبان جوناتھن سیموئلز نے کہا کہ جمعہ کے روز ڈوناٹی کے تبصرے نامناسب تھے اور براڈکاسٹر کی جانب سے اس پر ناظرین اور ڈینی ڈانن سے ’غیر مشروط‘ طور پر معذرت کی جاتی ہے۔

    اسکائی نیوز کی میزبان ڈوناٹی نے سابق اسرائیلی سفارتکار سے نومبر میں وال اسٹریٹ جرنل میں شائع شدہ اُن کے ایک مضمون کا حوالہ دیتے ہوئے پوچھا کہ کیا آپ اپنے اس بیان پر قائم ہیں کہ ’’آپ نے مغربی ممالک کو غزہ کی کچھ آبادی کی نسلی صفائی کا مشورہ دیا تھا کہ وہ غزہ کے مہاجرین کو قبول کریں؟‘‘ ڈانن نے اس پر بھڑکتے ہوئے کہا کہ میں نے نسلی صفائی کے الفاظ نہیں لکھے، میں نے رضاکارانہ نقل مکانی کا ذکر کیا تھا۔ اس پر میزبان بولیں: ’’میرا خیال ہے اُسی طرح کی رضاکارانہ نقل مکانی جیسا کہ ہولوکاسٹ کے دوران بہت سے یہودیوں نے کی؟‘‘

    سابق اسرائیلی سفارتکار یہ سن کر ہتھے سے اکھڑ گئے اور نہایت غصے میں اسکائی نیوز کی خاتون میزبان پر یہود دشمنی کا الزام لگا دیا، اور کہا ’’اس موازنے پر آپ کو شرم آںی چاہیے اور آپ نے ابھی جو کچھ کہا ہے اس پر آپ کو معافی مانگنی چاہیے۔‘‘

    بعد ازاں ڈانن نے میزبان ڈوناتی کو ایک ’گستاخ انٹرویو لینے والا‘ قرار دیا اور ایکس پر اس انٹرویو کی ویڈیو بھی شیئر کی۔

  • برطانیہ: کرونا ویکسینیشن کا ہولو کاسٹ سے موزانہ کرنے پر 2 افراد گرفتار

    برطانیہ: کرونا ویکسینیشن کا ہولو کاسٹ سے موزانہ کرنے پر 2 افراد گرفتار

    لندن: برطانیہ میں کرونا وائرس ویکسی نیشن کا ہولو کاسٹ سے موزانہ کرنے پر 2 افراد کو گرفتار کرلیا گیا، برطانیہ میں بڑے پیمانے پر کرونا ویکسی نیشن جاری ہے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق برطانوی پولیس نے جمعرات کو کرونا ویکسین کا موازنہ ہولو کاسٹ سے کر کے پمفلٹ تقسیم کرنے پر 2 افراد کو گرفتار کیا ہے۔

    برطانوی پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں افراد کے بارے میں شبہ ہے کہ انہوں نے ایسے پمفلٹ تقسیم کیے جن میں کرونا ویکسین کا موازنہ ہولوکاسٹ سے کیا گیا تھا۔

    پکڑے جانے والے افراد میں سے ایک کی عمر 37 جبکہ دوسرے کی عمر 73 سال ہے، دونوں پر جنوری کے آخر میں جنوبی لندن میں کتابچے تقسیم کرنے کا الزام ہے۔

    برطانیہ ان دنوں ویکسی نیشن کا ایک بڑا پروگرام شروع کرنے جا رہا ہے جبکہ 1 کروڑ سے زائد افراد کو ویکسین کی ابتدائی خوراک دے دی گئی ہے۔

    دوسری جانب دارالحکومت میں ویکسین کے مخالفین کی جانب سے احتجاج بھی ہوتے رہے ہیں جبکہ ماہرین کا یہ بھی ماننا ہے کہ بڑی تعداد میں لوگ ویکیسن یا کرونا وائرس کے حوالے سے سازشی نظریات پر یقین کرتے ہیں۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ان دونوں افراد کو پہلے بھی گرفتار کیا گیا تھا۔

    73 سالہ شخص کو بے بنیاد اطلاعات پھیلا کر لوگوں میں پریشانی پیدا کرنے کے شبہ میں پکڑا گیا جبکہ 37 سالہ شخص کو پبلک آرڈر آفنس کے تحت گرفتار کیا گیا تھا تاہم مارچ کے آغاز میں ان دونوں کو پولیس کی ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔

  • یہودیوں کے لیے معاوضے کا معاملہ، پولش شہری امریکا کے خلاف سراپا احتجاج

    یہودیوں کے لیے معاوضے کا معاملہ، پولش شہری امریکا کے خلاف سراپا احتجاج

    وارسا : پولش شہریوں نے امریکی سفارت خانے کے باہر احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کو اس بات کا کوئی حق نہیں کہ وہ پولینڈ کے داخلی معاملات میں مداخلت کرے۔

    تفصیلات کے مطابق پولینڈ کے ہزارہا قوم پرست شہریوں نے ملکی دارالحکومت وارسا میں قائم امریکی سفارت خانے کی جانب مارچ کیا ہے اور کہا ہے کہ امریکا کو اس بات کا کوئی حق نہیں کہ وہ پولینڈ کے داخلی معاملات میں مداخلت کرے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پولش شہری امریکا کے مطالبے کے خلاف احتجاج کر رہے تھے جس میں کہا گیا تھا کہ پولینڈ ان یہودیوں کو معاوضہ ادا کرے جن کے خاندان کی پراپرٹی کو ہولوکاسٹ کے دوران نقصان پہنچا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ احتجاج کرنے والوں میں مظاہرین میں دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے گروپ اور ان کی حمایتی شامل تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ امریکا کو اس بات کا کوئی حق نہیں کہ وہ پولینڈ کے داخلی معاملات میں مداخلت کرے اور یہ کہ امریکا یہودیوں کے مفادات کو پولینڈ کے مفادات پر فوقیت دے رہا ہے۔

    یاد رہے کہ رواں برس فروری میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے پولش شہریوں پر الزام عائد کیا تھا کہ ہولوکاسٹ میں پولش شہری ملوث ہیں جس کے بعد پولش حکومت نے وارسا میں تعینات اسرائیلی سفیر کو طلب کیا تھا۔

  • ہولوکاسٹ میں پولش بھی ملوث تھے، نیتن یاہو کا بیان، پولینڈ کا احتجاج

    ہولوکاسٹ میں پولش بھی ملوث تھے، نیتن یاہو کا بیان، پولینڈ کا احتجاج

    وارسا/تل ابیب : اسرائیلی وزیر اعظم کا ہولوکاسٹ میں پولش شہریوں کے ملوث ہونے پر بیان پر پولینڈ نے وارسا میں تعینات اسرائیلی سفیر کو طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق دو روز روپی ملک پولینڈ میں مشرق وسطیٰ سے متعلق وارسا کانفرنس منعقد ہوئی تھی جس میں اسرائیل، امریکا اور خلیجی ریاستوں سمیت 60 ممالک سے شرکت کرکے خطے میں ایران کے بڑھتے ہوئے اثر رسوخ کو روکنے کےلیے گفتگو کی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجامین نیتن یاہو نے وارسا کانفرنس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہولوکاسٹ کے دوران یہودیوں کا قتل عام کرنے والے جرمن نازیوں میں پولش شہری بھی شامل تھے۔

    اسرائیلی وزیر اعظم کے بیان پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پولش حکومت نے دارالحکومت واسا میں تعینات اسرائیلی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے شدید احتجاج کیا۔

    پولش حکومت کی مذمت پر غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے وزیر اعظم نے ردعمل وضاحت کی کہ ’میرے بیان کو غلط طریقے اور قیاس آرائیوں کے ساتھ پیش کیا گیا ہے جس نے پولینڈ حکومت کو اسرائیلیل کے بڑھکا دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو نے وضاحتی بیان میں کہا کہ ’خبررساں ادارے نے میرے بیان میں ’پولینڈینز‘ کی اصطلاح استعمال کی جو تمام پولش شہریوں پر یہودیوں کے قتل عام کا الزام عائد کررہی ہے۔

    نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ میں اپنے بیان میں ان چند پولش شہریوں کا ذکر کیا تھا جنہوں نے یہودیوں کے قتل عام میں جرمن نازیوں کا ساتھ دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے بھی پولینڈ کے احتجاج پر رد عمل دیتے ہوئے پولیش سفیر کو طلب کرکے احتجاج کیا۔