Tag: homosexuality

  • بھارتی سپریم کورٹ نے ہم جنس پرستی کو قانونی قرار دے دیا

    بھارتی سپریم کورٹ نے ہم جنس پرستی کو قانونی قرار دے دیا

    نئی دہلی : بھارتی سپریم کورٹ نے  ہم جنس پرستی کو قانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئین کے مطابق ہم جنس پرستوں کو برابری کا حق حاصل ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ نے جمعرات کے روز ہم جنس پرستی کیس کی سماعت کرتے ہوئے ہم جنس پرستی کو جرم کے زمرے کے نکال کر قانوناً جائز  قرار  دے دیا۔

    مقامی میڈیا کا کہنا تھا کہ بھارتی سپریم کورٹ نے مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ ’برطانیہ کے دور حکومت میں نافذ کیی گئی قانون دفعہ 377 شہری کی انفرادی آزادی کے خلاف ہے جبکہ ہر فرد کو اس کا بنیادی حق حاصل ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مذکورہ مقدمے کی سماعت چیف جسٹس دیپک مشرا اور جج اندو مالہوترا سمیت پانچ رکنی بنچ کی۔

    بھارتی سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ ’جنسی رجحان کسی بھی شخص کا ذاتی معاملہ ہے اور اس بنیاد پر کسی کے ساتھ امتیازی سلوک کرنا اظہار آزادی کے حق سے متصادم ہے‘۔

    سپریم کورٹ نے تاریخی فیصلے میں کہا کہ ’بھارت کے آئین نے ہم جنس پرستوں کو دوسرے شہریوں کی مانند برابری کا حق دیا ہے اس کو چھینا نہیں جاسکتا ہے۔

    واضح رہے کہ برطانوی دور میں نافذ ہونے والی دفعہ 377 کے تحت ایک ہی صنف کے دو افراد کا آپس میں جنسی تعلق قائم کرنا جرم تھا، جس کی سزا 10 برس قید تھی۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ بھارت میں مذکورہ قانون کے ذریعے ٹرانس جینڈر اور ہم جنس پرستوں کو پریشان کیا جاتا تھا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد انسانی حقوق کی تنظیموں اور ہم جنس پرستوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔

    خیال رہے کہ سنہ 1993 میں دفعہ 377 کے قانون کو چیلنج کیا گیا تھا جس پر 24 سال بعد فیصلہ آیا، ہائی کورٹ نے 2009 میں مذکورہ قانون کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ ایک ہی صنف کے افراد کا آپس میں تعلق قانونی قرار دیا تھا جبکہ سنہ 2013 میں سریم کورٹ نے دہلی ہائی کورٹ کے مذکورہ فیصلے کو کالعدم قرار دیا تھا۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا سمیت 25 ممالک ایسے ہیں جو ہم جنس پرستی کو قانونی قرار دے چکے ہیں، جبکہ 76 ممالک ایسے ہیں جہاں ہم جنس پرستی جرم ہے اور بعض ممالک میں ہم جنس پرستی کی سزا موت ہے۔

  • بھارت میں ہم جنس پرستوں کو قانونی تحفظ ملنے کا امکان

    بھارت میں ہم جنس پرستوں کو قانونی تحفظ ملنے کا امکان

    نئی دہلی : بھارتی سپریم کورٹ نے ہم جنس پرستی کے خلاف ماضی میں دیے گئے فیصلے پر نظرِثانی کی اپیل منظورکرلی ہے ‘ سنہ 2013 میں کیے گئے ایک فیصلے میں اسے جرم قراردیا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ نے سنہ 2013 میں ہم جنس پرستی کو جرم قراردینے کے اپنے ہی فیصلے کے خلاف دائر کردہ نظرِثانی کی اپیل سماعت کے لیے منظورکرلی ہے۔

    عدالت نے نظرثانی کا فیصلہ پانچ ہم جنس پرستوں کی درخواست پر کیا ہے۔ درخواست گزاروں نے موقف اختیار کیا ہے کہ ’’جب سے ہم جنس پرستی کو جرم قراد دیا گیا ہے‘ اس وقت سے وہ خوف کی زندگی بسرکررہے ہیں، اورانہیں پولیس کی جانب سے پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے‘‘۔

    یاد رہے کہ بھارت میں تعزیرات ہند کی دفعہ 377 کے تحت ہم جنس پرستی کو جرم قرار دیا گیا تھا۔ درخواست گزار کے وکیل آنند گوور کے مطابق لارجر بینچ تمام تردرخواستوں کو یکجا کر کے ان کی سماعت کرے گا اور دفعہ 377 کو آئین کی کسوٹی پر پرکھا جائے گا۔

    آنند گوور کااس حوالے سے مزید کہنا تھا کہ موجودہ چیف جسٹس کی اکتوبر میں ریٹائرمنٹ کے سبب اس اپیل پر اسی سال فیصلہ متوقع ہے۔

    دوسری جانب عدالت نے اپیل کی سماعت کرتے ہوئے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ کہ عوام کا کوئی حلقہ یا گروہ صرف اس وجہ سے خوف کی زندگی نہیں گزار سکتا کہ وہ اپنی پسند کےمطابق رہنا چاہتے ہیں اور نہ ہی آئین کی دفعہ 21 کے تحت انہیں حاصل اختیارات کو صلب کیے جاسکتے ہیں۔

    یاد رہے 2009 میں دہلی ہائی کورٹ نے اپنے ایک متنازعہ فیصلے میں کہا تھا کہ دو بالغ افراد اگر اپنی مرضی سے کوئی رشتہ قائم کرتے ہیں تو اسے جرم نہیں کہا جاسکتا لیکن چارسال بعد 2013 میں سپریم کورٹ کے دورکنی بنچ نے اس فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ دہلی ہائی کورٹ نے ہم جنس پرستی کو جرم کے زمرے سے نکال کر غلطی کی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔