Tag: Honduras

  • دنیا کا وہ ملک جہاں مچھلیوں کی بارش ہوتی ہے

    دنیا کا وہ ملک جہاں مچھلیوں کی بارش ہوتی ہے

    دنیا عجائبات کا گھر ہے، یہاں ایسے ایسے مظاہر رونما ہوتے ہیں جنہیں دیکھ کر عقل دنگ رہ جاتی ہے۔

    وسطی امریکی ملک ہونڈروس میں سال میں ایک سے دو بار مچھلیوں کی بارش ہوتی ہے۔

    دراصل وہاں سمندروں میں بڑے بڑے طوفان آتے ہیں، واٹر سائیکلون جب سمندر کا پانی بھاپ بنا کر اٹھاتا ہے تو کئی دفعہ شدت کی وجہ سے چھوٹی مچھلیاں بھی اوپر اٹھ جاتی ہیں جو بعد میں بارش کی صورت برستی ہیں۔

    دنیا میں الفریڈ نامی ایک شخص ایسا بھی ہے جو اپنی آنکھ سے باجا بجایا کرتا تھا، دراصل انسانی آنکھ میں موجود ننھا سا ڈکٹ جہاں سے آنسو نکلتے ہیں، بعض اوقات ہوا بھی نکال سکتا ہے، اسی ہوا کے ذریعے مذکورہ شخص باجا بجایا کرتا تھا۔

    اسی طرح ترکی کا ایک شہری آنکھ سے پانی کی پھوار 10 فٹ دور تک پھینک سکتا تھا۔

    ایسے ہی امریکا میں ایک اور شخص ناک سے دودھ پی کر اسے آنکھ سے کئی فٹ دور نکال کر پھینک سکتا تھا۔

  • معدوم شدہ جانور اچانک ’گمشدہ شہر‘ سے دریافت ہوگئے

    معدوم شدہ جانور اچانک ’گمشدہ شہر‘ سے دریافت ہوگئے

    وسطی امریکی ملک ہونڈرس کے گھنے جنگلات میں وہ سینکڑوں جاندار پائے گئے جنہیں اب تک معدوم سمجھا جاتا رہا تھا۔

    ہونڈرس کے موسکیشا جنگل میں واقع مضافاتی علاقہ جسے ’لوسٹ سٹی آف دا منکی گاڈ‘ یا ’سفید شہر‘ کہا جاتا ہے حیاتیاتی تنوع کی بہترین مثال ہے۔ اس جنگل میں چمگادڑ، تتلیوں، اور دیگر حشرات الارض کی سینکڑوں اقسام موجود ہیں۔

    سنہ 2017 میں حیاتیاتی تحفظ کے لیے کام کرنے والے ایک ادارے کی تحقیقاتی ٹیم نے اس علاقے کا تحقیقاتی دورہ کیا، اس دورے کے دوران 3 ہفتوں تک مختلف مقامات کا سفر کیا گیا اور وہاں کا جائزہ و تحقیق کی گئی۔

    اس دورے کے دوران جنگلات میں قدیم کھنڈرات بھی دریافت ہوئے۔ دورے کی مکمل رپورٹ اسی ہفتے جاری کی گئی ہے جس نے دنیا بھر کو حیران کردیا۔

    رپورٹ کے مطابق اس جنگل میں کئی ایسی جانداروں کی اقسام موجود ہیں جنہیں اب تک معدوم سمجھا جاتا رہا۔ اس دریافت میں کچھ ایسی حیاتیاتی اقسام بھی سامنے آئیں جو ہونڈرس میں بالکل اجنبی تھیں اور اس سے پہلے ان کی موجودگی کے بارے کسی کو علم نہیں تھا۔

    رپورٹ کے مطابق اس علاقے سے پرندوں کی 189 اقسام، تتلیوں کی 94، حشرات الارض کی 56، 40 چھوٹے اور 30 بڑے ممالیہ جانوروں کی اقسام سامنے آئی ہیں۔ بڑے ممالیہ جانوروں میں جیگوار اور پوما (شیر کی اقسام) بھی شامل ہیں۔

    اس کے ساتھ ہی پودوں، مچھلیوں اور کیڑے مکوڑوں کی درجنوں اقسام بھی سامنے آئیں۔ اس دریافت کے بعد تحقیقاتی ٹیم شدید حیرانی کا شکار ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ان جانداروں کی یہاں موجوگی کی وجہ یہ ہے کہ یہ شہر اب تک اپنی اصل حالت میں برقرار ہے اور یہاں انسانی مداخلت بہت کم ہوئی۔ اس کی وجہ سے یہاں کی جنگلی حیات کو پھلنے پھولنے کا موقع ملا۔

    ہونڈرس میں اس علاقے کی حفاظت کے لیے ہمیشہ سے اہم اقدامات اٹھائے گئے ہیں اور ٹمبر مافیا اور غیر قانونی سرگرمیوں کے خطرے کے باوجود یہ علاقہ اپنی اصل حیثیت برقرار رکھنے میں کامیاب رہا ہے۔

  • ٹرمپ انتظامیہ نے ہزاروں تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کا منصوببہ بنالیا

    ٹرمپ انتظامیہ نے ہزاروں تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کا منصوببہ بنالیا

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے 20 سالوں سے مقیم ہزاروں ہنڈوران تارکین کو سنہ 2020 میں زبردستی ملک بدر کرنے کا فیصلہ کرلیا.

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ امریکا میں موجود 57 ہزار ہنڈورن تارکین وطن کو 5 جنوری 2020 تک ملک چھوڑنے کا حکم دے دے دیا۔

    واضح رہے کہ براعظم امریکا کے وسط میں واقع ملک ہونڈوراس میں سنہ 1998 میں آنے والے میچ نامی سمندری طوفان کے بعد ہنڈوراس کے متاثرہ شہریوں کو امریکا میں پناہ دی گئی تھی۔

    امریکا کے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ہنڈوراس میں طوفانی آفت کے بعد سے ملک کے حالات میں کافی بہتری آئی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہنڈوران تارکین وطن کو آئندہ 2020 تک کی مہلت کی دی گئی ہے کہ وہ اپنے ملک واپس جانے کا بندوبست کریں یا اس کے متبادل قانونی امیگریشن دیکھیں‘۔

    ہنڈوران حکام کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے ہنڈوراس مہاجرین کے لیے پناہ کی سہولت ختم کرنے پر ’بہت زیادہ افسوس‘ ہے۔

    امریکا میں تعینات ہنڈوران کے سفیر مارلون تابورا کا کہنا تھا کہ ’ہنڈوران ایسی حالت میں نہیں ہے کہ ہزاروں افراد کی اچانک وطن واپسی کو سنبھال سکے‘۔

    ان کا کہنا ہے کہ ’ہنڈوران تارکین وطن اپنے اہل خانہ کے ہمراہ 20 برسوں سے امریکا میں مقیم ہیں، اچانک ان خاندانوں کی اچانک وطن واپسی مشکل ہے‘۔

    خیال رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے اس سے قبل قدرتی آفات کے بعد امریکا آنے والے ہیٹی اور ایل سلواڈور کے تارکین وطن کی بھی پناہ گزینی کے منصوبے کو ختم کیا تھا۔

    ناقدین کا خیال ہے کہ امریکی حکومت اپنے اقدامات کے سبب گھریلو ممالک سے کی جانب سے مستقبل میں پیش آنے والے خطرات کو نظرانداز کررہی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔