Tag: hong kong

  • ہانگ کانگ میں پرتشدد واقعات کی وجہ بننے والا متنازعہ قانون واپس لے لیا گیا

    ہانگ کانگ میں پرتشدد واقعات کی وجہ بننے والا متنازعہ قانون واپس لے لیا گیا

    بیجنگ: ہانگ کانگ میں پرتشدد واقعات کی وجہ بننے والا متنازعہ قانون ملکی قیادت نے واپس لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ہانگ کانگ کی قیادت نے متنازعہ قانونی بل کا مسودہ واپس لے لیا جس کے خلاف کئی ہفتوں سے شہری مظاہرہ کررہے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق واپس لیے گئے قانونی بل کا مقصد چین کے اس خصوصی انتظامی علاقے سے مجرموں کو ملک بدر کر کے بیجنگ کے حوالے کرنا تھا۔

    اس بل کے خلاف شروع ہونے والے عوامی مظاہرے گزشتہ چند ماہ کے دوران انتہائی شدت اختیار کر چکے ہیں، تاہم مظاہرین کی جانب سے احتجاج ختم کرنے سے متعلق کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

    البتہ غیر ملکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ مظاہرین کی قیادت نے کہا ہے کہ عوامی احتجاج جاری رہے گا، یہ مظاہرین اب کیری لَیم کے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

    ہانگ کانگ میں پابندی کے باوجود ہزاروں مظاہرین سڑکوں پر،بھرپور احتجاج

    رواں سال جون میں ہانگ کانگ میں مجرموں کی چین حوالگی سے متعلق متنازع بل کے خلاف لاکھوں افراد نے احتجاج کیا تھا جس کے باعث چیف ایگزیکٹو کیری لام نے عوام سے معافی مانگ لی تھی۔

    بعد ازاں بیجنگ حکام نے ہانگ کانگ میں مظاہرے کرنے والوں کو خبردار کیا کہ وہ آگ سے کھیلنے سے اجتناب کریں بصورت دیگر سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    چین نے بظاہر امریکا کا بالواسطہ حوالہ دیتے ہوئے پس منظر میں رہتے ہوئے مظاہرین کی حمایت کرنے والوں کو بھی نتائج سے خبردار کیا۔

  • ہانگ کانگ میں پابندی کے باوجود ہزاروں مظاہرین سڑکوں پر،بھرپور احتجاج

    ہانگ کانگ میں پابندی کے باوجود ہزاروں مظاہرین سڑکوں پر،بھرپور احتجاج

    ہانگ کانگ سٹی : مظاہرین کے پانچ اہم رہنماؤں اور شہری اسمبلی کے تین ارکان کی گرفتاری کے خلاف پابندی کے باوجود مظاہرے جاری ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چین کے خصوصی انتظامی علاقے ہانگ کانگ میں ہفتے کے روز بھی ہزاروں جمہوریت نواز مظاہرین پولیس کی نافذ کردہ پابندی کو توڑتے ہوئے احتجاجی ریلی میں شریک ہوئے۔

    اُدھر ہانگ کانگ کی صورت حال کو یورپی یونین کی خارجہ امور کی چیف فیڈریکا موگیرینی نے انتہائی پریشان کن قرار دیا ہے، انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی ہانگ کانگ کی مجموعی صورت حال پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    میڈیارپورٹس کے مطابق یہ احتجاجی ریلی اُس حکومتی کریک ڈاؤن کے بعد نکالی گئی ہے، جس میں مظاہرین کے پانچ اہم رہنماؤں اور شہری اسمبلی کے تین ارکان کو حراست میں لیا گیا ۔

    یہ تیرہواں ہفتہ ہے، جس پر ہزاروں جمہوریت نواز احتجاجی ریلی نکالنے میں کامیاب ہوئے ، اُدھر ہانگ کانگ کی صورت حال کو یورپی یونین کی خارجہ امور کی چیف فیڈریکا موگیرینی نے انتہائی پریشان کن قرار دیا ہے۔

    انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی ہانگ کانگ کی مجموعی صورت حال پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔

  • چین ہانگ کانگ میں طاقت کے استعمال سے باز رہے، ٹرمپ کا انتباہ

    چین ہانگ کانگ میں طاقت کے استعمال سے باز رہے، ٹرمپ کا انتباہ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کو خبردار کیا ہے کہ وہ ہانگ کانگ میں طاقت کے استعمال سے باز رہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کو ہانگ کانگ میں مظاہروں کے خلاف طاقت کے استعمال سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر چین نے طاقت کا استعمال کیا تو اس کے ساتھ امریکا کا ممکنہ تجارتی معاہدہ کرنا مشکل ہو جائے گا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق نیوجرسی میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے متنبہ کیا کہ اگر چین نے طاقت کا استعمال کیا تو اس کے ساتھ امریکا کا ممکنہ تجارتی معاہدہ کرنا مشکل ہو جائے گا۔

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ چینی صدر شی جن پنگ پر اعتماد کرتے ہیں کہ وہ یہ مسئلہ طاقت کا استعمال کیے بغیر ہی حل کر لیں گے۔

    ادھر چین نے امریکا سمیت ان ممالک کے سربراہان کے بیانات کی شدید مذمت کی ہے جو ہانگ کانگ میں جاری مظاہرے کے حامی ہیں۔

    ہانگ کانگ: مظاہرین آگ سے نہ کھیلیں، چین نے خبردار کردیا

    خیال رہے کہ چینی حکومت اور ملکی پالیسی کے خلاف ہانگ کانگ میں جاری مظاہرے تھم نہ سکے، گذشتہ ہفتے مظاہرین کی چینی دفتر کی جانب پیش قدمی پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا تھا۔

    یاد رہے کہ رواں سال جون میں ہانگ کانگ میں مجرموں کی حوالگی سے متعلق متنازع بل کے خلاف لاکھوں افراد نے احتجاج کیا تھا جس کے باعث چیف ایگزیکٹو کیری لام نے عوام سے معافی مانگ لی تھی۔

  • امریکی ارکان کانگریس کی جانب سے ہانگ کانگ میں مظاہرین کی حمایت کی مذمت

    امریکی ارکان کانگریس کی جانب سے ہانگ کانگ میں مظاہرین کی حمایت کی مذمت

    بیجنگ : چینی پارلیمنٹ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ہانگ کانگ کی پچھترلاکھ آبادی اور چین کے تمام عوام مٹھی بھر متشدد مظاہرین کی سرگرمیوں کو مسترد کرتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چین کی پارلیمنٹ کے ترجمان یو وینزے نے امریکی کانگریس کے بعض ارکان کی جانب سے ہانگ کانگ میں جمہوریت نوازوں کے مظاہروں کی حمایت میں بیانات کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ ہانگ کانگ کی پچھترلاکھ آبادی اور چین کے تمام عوام مٹھی بھر متشدد مظاہرین کی سرگرمیوں کو مسترد کرتے ہیں اور وہ غیر ملکی قوتوں کی اپنے داخلی امور میں مداخلت کو بھی مسترد کرتے ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اتوار کو ایک بیان میں انھوں نے امریکی قانون سازوں کے بیانات کو قانون کی حکمرانی کی روح کی سنگین خلاف ورزی ،ننگا دہرا معیار اور چین کے داخلی امور میں کھلی مداخلت قرار دیا ۔

    انھوں نے ایک بیان میں کہا کہ ہانگ کانگ کی پچھترلاکھ آبادی اور چین کے تمام عوام مٹھی بھر متشدد مظاہرین کی سرگرمیوں کو مسترد کرتے ہیں اور وہ غیر ملکی قوتوں کی اپنے داخلی امور میں مداخلت کو بھی مسترد کرتے ہیں تاہم چینی ترجمان نے اپنے بیان میں کسی خاص امریکی قانون ساز یا اس کے بیان کا حوالہ نہیں دیا ہے۔

    امریکی سینیٹ اور ایوان نمایندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی سمیت متعدد ارکان نے ہانگ کانگ میں انسانی حقوق کی پاسداری اور ہانگ کانگ کی حکومت پر تعطل ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔

    واضح رہے کہ امریکی کانگریس کو ایسی قانون سازی کا اختیار حاصل ہے جس کے تحت ہانگ کانگ کی تجارتی حیثیت متاثر ہوسکتی ہے۔

  • ہانگ کانگ: حکومت مخالف مظاہرے جاری، ہڑتال کے باعث نظام زندگی درہم برہم

    ہانگ کانگ: حکومت مخالف مظاہرے جاری، ہڑتال کے باعث نظام زندگی درہم برہم

    بیجنگ: چین کے خصوصی انتظامی علاقے ہانگ کانگ میں حکومت مخالف مظاہرے بدستور جاری ہیں، جبکہ ہڑتال کے باعث نظام زندگی مفلوج ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق چین کے خصوصی انتظامی علاقے ہانگ کانگ میں گذشتہ روز (پیر) کو مکمل ہڑتال کی گئی، جس کے باعث معمولات زندگی درہم برہم ہوگیا، مظاہرین نے آئندہ بھی ہڑتال کا عندیہ دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے کے مطابق گزشتہ ویک اینڈ پر پرتشدد مظاہروں کے بعد پیر کی ہڑتال نے نظام زندگی کو پوری طرح مفلوج کر دیا، دو سو سے زائد پروازیں بھی منسوخ کر دی گئیں۔

    اس صورت حال پر ہانگ کانگ کی انتظامی لیڈر کیری لائم کا کہنا تھا کہ مظاہروں کا تسلسل حقیقت میں چین کی حاکمیت کے لیے چیلنج بنتا جا رہا ہے اور انتہائی خطرناک صورت حال پیدا ہوتی جا رہی ہے۔

    بیجنگ کی حمایت یافتہ لیڈر نے ان خیالات کا اظہار ہانگ کانگ کی عوام سے ٹیلی وڑن پر نشر کی جانے والی ایک تقریر کے دوران کیا۔ اسی تقریر میں لائم نے اپنے منصب سے مستعفی ہونے کے مطالبے کو مسترد کر دیا ہے۔

    ہانگ کانگ میں مظاہرین آپے سے باہر، چینی دفتر کی جانب پیش قدمی

    خیال رہے کہ چینی حکومت اور ملکی پالیسی کے خلاف ہانگ کانگ میں جاری مظاہرے تھم نہ سکے، گذشتہ ہفتے مظاہرین کی چینی دفتر کی جانب پیش قدمی پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا تھا۔

    یاد رہے کہ رواں سال جون میں ہانگ کانگ میں مجرموں کی حوالگی سے متعلق متنازع بل کے خلاف لاکھوں افراد نے احتجاج کیا تھا جس کے باعث چیف ایگزیکٹو کیری لام نے عوام سے معافی مانگ لی تھی۔

  • ہانگ کانگ میں مظاہرین آپے سے باہر، چینی دفتر کی جانب پیش قدمی

    ہانگ کانگ میں مظاہرین آپے سے باہر، چینی دفتر کی جانب پیش قدمی

    ہانگ کانگ سٹی: چینی حکومت اور ملکی پالیسی کے خلاف ہانگ کانگ میں جاری مظاہرے تھم نہ سکے، مظاہرین کی چینی دفتر کی جانب پیش قدمی پر پولیس نے لاٹھی چارج شروع کردی۔

    تفصیلات کے مطابق مظاہرین کی چینی حکومتی دفتر کی جانب پیش قدمی پر ہانگ کانگ پولیس نے مظاہرین پر دھاوا بول دیا، احتجاج میں شامل شہریوں کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسوں گیس کا استعمال کیا اور ربر کی گولیاں بھی فائر کیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کے خصوصی انتظامی اختیارات کے حامل علاقے ہانگ کانگ میں حکومت مخالفین آپے سے باہر ہوگئے، کئی علاقوں میں پولیس سے چھڑپیں ہوئیں، لاٹھی چارج سے کئی مظاہرین زخمی بھی ہوئے۔

    پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں تقریباً ایک درجن مظاہرین کو حراست میں لیا گیا جبکہ قریب دو درجن افراد زخمی بھی ہوئے، سیکیورٹی اہلکاروں نے چینی دفتر کے اطراف سخت ناکہ بندی کررکھی ہے۔

    چینی حکام نے ردعمل کے طور پر ہانگ کانگ کو ہدایت کی ہے کہ وہ نقصان سے بچنے کے لیے ہرممکن اقدامات کرے، مظاہرین کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں ہوگی۔

    ہانگ کانگ میں سیاسی کشیدگی جاری، پولیس کا مظاہرین پر لاٹھی چارج

    خیال رہے کہ گزشتہ ماہ ہانگ کانگ میں مجرموں کی حوالگی سے متعلق متنازع بل کے خلاف لاکھوں افراد نے احتجاج کیا تھا جس کے باعث چیف ایگزیکٹو کیری لام نے عوام سے معافی مانگ لی تھی۔

    عوام کی جانب سے غم و غصے اور شدید احتجاج کے بعد کیرم لام مجرمان کی حوالگی سے متعلق مجوزہ بل پر بحث منسوخ کرنے پر مجبور ہوگئی تھیں لیکن عوام نے احتجاج وقتی طور پر ختم کردیا تھا لیکن ملک میں جمہوری اصلاحات کا مطالبہ کر دیا تھا۔

  • ہانگ کانگ میں سیاسی کشیدگی جاری، پولیس کا مظاہرین پر لاٹھی چارج

    ہانگ کانگ میں سیاسی کشیدگی جاری، پولیس کا مظاہرین پر لاٹھی چارج

    ہانگ کانگ سٹی :حکومت مخالف مظاہرین پولیس کے لاٹھی چارج کا مقابلہ اپنی چھتریو ں سے کرتے رہے،پولیس نے وارننگ دینے کے بعد 300 مظاہرین کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق برطانوی کالونی ہانگ کانگ میں سیاسی کشیدگی کا سلسلہ ایک مرتبہ پھر شروع ہوگیا ہے جہاں مظاہرین کی ریلی کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کیا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ہانگ کانگ کے ضلع مونگ کوک میں 20 منٹ تک مظاہرین اور پولیس کے درمیان شدید کشیدگی کی صورت حال رہی جس کے بعدپولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج شروع کردی جبکہ مظاہرین چھتریوں سے اپنا دفاع کررہے تھے۔

    پولیس نے 300 نوجوان کے ایک گروپ کو مظاہرہ ختم کرنے کے لیے وارننگ جاری کی لیکن انہوں نے پولیس کی ایک نہ سنی۔حکومت مخالف مظاہرین پر پولیس کی جانب سے تشدد کیوں شروع اس حوالے سے واضح طور پر رپورٹس سامنے نہیں آئیں تاہم اس سے قبل پرامن مظاہرے دیکھے گئے تھے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ماہ ہانگ کانگ میں مجرموں کی حوالگی سے متعلق متنازع بل کے خلاف لاکھوں افراد نے احتجاج کیا تھا جس کے باعث چیف ایگزیکٹو کیری لام نے عوام سے مانگ لی تھی۔

    خبر رساں اداروں کا کہنا تھا کہ عوام کی جانب سے غم و غصے اور شدید احتجاج کے بعد کیرم لام مجرمان کی حوالگی سے متعلق مجوزہ بل پر بحث منسوخ کرنے پر مجبور ہوگئی تھیں لیکن عوام نے احتجاج وقتی طور پر ختم کردیا تھا لیکن ملک میں جمہوری اصلاحات کا مطالبہ کر دیا تھا۔

    ہانگ کانگ میں تازہ مظاہروں کے حوالے سے میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے کئی مظاہرین کو حراست میں لے لیا جس کے بعد مظاہرین نے گرفتار افراد کی رہائی کے لیے نعرے بازی کی۔

    یاد رہے کہ ہانگ کانگ میں 2014 میں جمہوریت پسندوں نے دو ماہ تک طویل احتجاج کیا تھا اور اس دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپیں ہوتی تھیں جس سے مونگ کوک سب سے زیادہ متاثر ہونے والے اضلاع میں شامل تھا۔

  • طلباء کی رہائی کےلیے ہانگ کانگ میں مدر مارچ

    طلباء کی رہائی کےلیے ہانگ کانگ میں مدر مارچ

    ہانگ ہانگ سٹی : ہانگ کانگ میں متنازع بل کے خلاف مظاہروں کے دوران گرفتار ہونے والے طلبا کی رہائی کے لیے 10 ہزار سے زائد مائیں سڑکوں پر نکل آئیں۔

    تفصیلات کے مطابق ہانگ کانگ کی سڑکوں پر اپنی نوعیت کا انوکھا ترین احتجاج کیا جا رہا ہے اس احتجاج میں صرف مائیں شامل ہیں جن کا مطالبہ حکومت مخالف مظاہروں میں شامل ہونے کے جرم میں گرفتار بیٹوں کی باعزت رہائی ہے۔

    اس احتجاج کو ’مدر مارچ‘ کا نام دیا گیا ہے جس میں 10 ہزار سے زائد مائیں شریک ہیں، احتجاجی ماؤں نے موبائل کی ٹارچ لائٹ کو جلا کر اپنے ہاتھ اس طرح بلند کر رکھے تھے جیسے امن کی مشعلیں تھامی ہوں۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ماؤں نے بینرز ٹھا رکھے تھے جس میں طلبا کی رہائی کے مطالبے درج تھے اور حکومت کے ملزمان کو چین حوالگی کے متنازع بل کے خلاف نعرے بھی لگائے گئے، اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی۔

    واضح رہے کہ ہانگ کانگ کی حکومت نے ملزمان کی چین کو حوالگی کا بل منظور کیا تھا جس کے خلاف مظاہرے پھوٹ پڑے تھے، مشتعل مظاہرین نے سرکاری عمارتوں پر حملے کیے اور سڑکیں بند کردی تھیں، ہانگ کانگ کی منتظم اعلیٰ نے بل معطل کردیا تھا تاہم مظاہرین بل کی منسوخی پر بضد رہے۔

  • ہانگ کانگ مظاہرہ، چین نے برطانیہ کو خبردار کردیا

    ہانگ کانگ مظاہرہ، چین نے برطانیہ کو خبردار کردیا

    بیجنگ: ہانگ کانگ میں جاری مظاہرے کے پیش نظر چین نے برطانیہ کو خبردار کیا ہے کہ وہ ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت سے گریز کرے۔

    تفصیلات کے مطابق مجرمان کی چین حوالگی سے متعلق مجوزہ بل کے خلاف ہانگ کانگ میں 3 ہفتوں سے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں، جس میں اس بل سمیت چینی حکومت پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق دو روز قبل ہانگ کانگ کی پارلیمنٹ پر مظاہرین نے دھاوا بول دیا تھا، اور توڑ پھوڑ کے بعد پارلیمنٹ کی عمارت پر برطانوی جھنڈا بھی لگا دیا تھا۔

    ردعمل میں چین نے برطانیہ کو متنبہ کیا ہے کہ وہ ہانگ کانگ میں جاری مظاہرے کی آڑ میں اپنے سیاسی مقاصد حاصل نہ کرے، اور ہمارے ڈومسٹک معاملات میں کسی صورت ٹانگ نہ آڑائے۔

    برطانیہ میں تعینات چینی سفارت کار لی ژومنگ کا کہنا تھا کہ لندن حکام کی جانب سے ہانگ کانگ مظاہرے کو سپورٹ سے ہمارے تعلقات خطرے میں پڑ سکتے ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ہانگ کانگ پارلیمنٹ پر حملہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، قانون کو ہاتھ میں لینے پر سخت کارروائی ہونی چاہیئے۔

    ہانگ کانگ میں جھڑپوں کے بعد مظاہرین کا پارلیمنٹ پر قبضہ

    چینی سفارت کار کے اس بیان کے بعد برطانوی دفترخارجہ نے لی ژومنگ کو طلب کیا، اور ان کے حالیہ بیان پر شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول قرار دیا۔

    واضح رہے کہ ہانگ کانگ میں مجرمان کی حوالگی سے متعلق پیش کیے گئے قانون کے تحت نیم خود مختار ہانگ کانگ اور چین سمیت خطے کے دیگر علاقوں میں کیس کی مناسبت سے مفرور ملزمان کو حوالے کرنے کے معاہدے کیے جائیں گے۔

  • ہانگ کانگ میں جھڑپوں کے بعد مظاہرین کا پارلیمنٹ پر قبضہ

    ہانگ کانگ میں جھڑپوں کے بعد مظاہرین کا پارلیمنٹ پر قبضہ

    ہانگ کانگ سٹی: ہانگ کانگ کو چین کے حوالے کرنے کی 22ویں سالگرہ کے موقع پر مظاہرین نے پارلیمنٹ پر دھاوا بولتے ہوئے اس پر قبضہ کرلیا۔ خیال رہے کہ مجرمان کی حوالگی سے متعلق مجوزہ بل کے خلاف ہانگ کانگ میں 3 ہفتوں سے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق گزشتہ رات ماسک اور پیلی ٹوپی پہنے نوجوان پولیس سے جھڑپ کے دوران پارلیمنٹ میں گھس آئے جہاں انہوں نے عمارت میں توڑ پھوڑ کی اور اس کی دیواروں پر حکومت مخالف نعرے لکھے۔

    پولیس نے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاون کا آغاز کرتے ہوئے عمارت کو گھیرے میں لے کر اس کے مختلف راستوں سے اندر گھسنے کی کوشش کی، آنسو گیس کے شیل فائر کیے اور لاٹھی چارج بھی کیا جس کی وجہ سے مظاہرین منتشر ہوگئے۔

    مظاہرین کی جانب سے پارلیمنٹ میں برطانوی جھنڈا لہرایا گیا جبکہ دیواروں پر ’ہانگ کانگ، چین نہیں ہے‘ لکھا گیا تھا۔اس سے قبل مظاہرین نے بیجنگ کے حمایت یافتہ حکمرانوں کے خلاف مظاہرہ کرتے ہوئے ان سے استعفے کا مطالبہ کیا تھا۔احتجاجی مظاہرے میں شامل 26 سالہ جوئے کا کہنا تھا کہ ہم نے مارچ کیے، دھرنے دیے مگر حکومت ٹس سے مس نہ ہوئی، ہمیں اب دکھانا ہوگا کہ ایسا نہیں کہ ہم صرف بیٹھ کر کچھ نہیں کرتے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہمیں معلوم ہے کہ یہ قانون کی خلاف ورزی ہے مگر ہمارے پاس کوئی اور راستہ نہیں ہے۔واضح رہے کہ ہانگ کانگ میں مجرمان کی حوالگی سے متعلق پیش کیے گئے قانون کے تحت نیم خود مختار ہانگ کانگ اور چین سمیت خطے کے دیگر علاقوں میں کیس کی مناسبت سے مفرور ملزمان کو حوالے کرنے کے معاہدے کیے جائیں گے۔

    مذکورہ قانون کی مخالفت کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ یہ بِل چینی حکومت کی جانب سے پیش کیا گیا ہے اور خدشہ ہے کہ بیجنگ اس قانون کو سماجی کارکنان، ناقدین اور دیگر سیاسی مخالفین کی چین حوالگی کے لیے استعمال کرے گا۔دوسری جانب قانون کے حامیوں کا کہنا تھا کہ اس کی مدد سے ہانگ کانگ کو مفرور ملزمان کی پناہ گاہ بننے سے بچایا جاسکے گا۔