Tag: Horse Rider

  • عالین بخاری : پاکستان کی پہلی خاتون ڈریساج رائیڈر کو یہ اعزاز کیسے ملا؟

    عالین بخاری : پاکستان کی پہلی خاتون ڈریساج رائیڈر کو یہ اعزاز کیسے ملا؟

    کراچی : پاکستان کی مایہ ناز گھڑ سوار عالین بخاری کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہ پاکستانی تاریخ کی واحد اُبھرتی ہوئی خاتون ڈریساج رائیڈر ہیں۔

    روس میں منعقدہ عالمی مقابلہ گھڑ سواری ’ڈریساج‘ میں پاکستان کا نام روشن کرنے والی عالین بخاری نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں شرکت کی اور اپنے شاندار کارنامے سے متعلق ناظرین کو تفصیلی آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ ڈریساج ایک ایسا کھیل ہے جو دیگر کھیلوں سے بہت مختلف ہے، جس میں گھڑ سوار اور گھوڑے کے درمیان ہم آہنگی، کرتب اور مہارت کا بہترین امتزاج ہوتا ہے، یہ محض ایک کھیل ہی نہیں اسے آرٹ بھی کہا جاسکتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اس کھیل میں گھوڑے سے باتیں کرکے اس کے ساتھ ٹائم گزار کر اس کو اپنا دوست بنایا جاتا ہے تاکہ گھڑ سوار سے اس کی کیمسٹری بن سکے۔

    عالین بخاری نے بتایا کہ میں پانچ سال کی عمر سے گھڑ سواری کر رہی ہوں، مجھے اس کھیل کا بچپن سے شوق تھا، میں گھوڑوں کی دیوانی ہوں آپ یوں کہہ سکتے ہیں کہ گھوڑے میری زندگی کا جنون ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ میرے والد ہی میرے سب سے پہلے کوچ اور ٹرینر ہیں، خود بھی گھوڑ سواری کے شوقین اور ایک بہترین ہارس رائیڈر ہیں، بچپن سے ہی انہوں نے ہی میرے دل و دماغ میں ڈریساج کو بٹھا دیا تھا، وہ مجھے ویانا کے رائل اسکول آف ڈریساج کی کہانیاں سنایا کرتے تھے۔

  • سعودی عرب: 9 سالہ بچہ جو ماہر گھڑ سوار بن چکی ہے

    سعودی عرب: 9 سالہ بچہ جو ماہر گھڑ سوار بن چکی ہے

    ریاض: سعودی عرب کی رہائشی 9 سالہ بچی ماہر گھڑ سوار بن گئی، کھیل کھیل میں گھڑ سواری سیکھنے والی بچی کا شمار ماہر گھڑ سواروں میں ہوتا ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق کم عمر سعودی لڑکی جود العوفی کھیل ہی کھیل میں ماہر گھڑ سوار بن چکی ہے، اس نے تفریح کے طور پر گھڑ سواری کی، جو شوق میں بدل گئی اور اس میں مہارت حاصل کرلی۔

    9 سالہ جود العوفی کا شمار اس وقت ماہر گھڑ سوار لڑکیوں میں ہونے لگا ہے، جود العوفی اب بیشتر فارغ وقت گھڑ سواری اور گھوڑے کی دیکھ بھال میں گزارتی ہیں۔

    کم عمر گھڑ سوار نے بتایا کہ وہ 2 برس قبل اپنے والد کے ہمراہ اصطبل میں گئی جہاں تفریح کے لیے گھوڑے پر سواری کی، اس کے بعد سے اسے گھڑ سوار بننے کا شوق ہوا جس کا اظہار والد سے کیا جنہوں نے میرے شوق کو دیکھتے ہوئے اس کا اہتمام کردیا۔

    اس کا کہنا ہے کہ والد نے مجھے ایک عربی النسل کا گھوڑا خرید کر دیا اورایک ٹرینر کی زیر نگرانی میں اپنے شوق کی تکمیل میں مصروف ہوگئی۔

    بچی کا کہنا ہے کہ گھڑ سواری کی ابتدائی تربیت والد سے حاصل کی، اس وقت صرف ویک اینڈ پر والد کے ہمراہ گھڑ سواری سیکھنے کے لیے جایا کرتی تھی، بعد ازاں باقاعدہ گھڑ سواری کی تربیت حاصل کرنا شروع کر دی۔

    جود العوفی اس وقت باقاعدہ گھڑ سوار کے طور پر جانی جاتی ہیں، وہ رکاوٹوں کو عبور کرنے اور گ کے اوپر سے چھلانگ لگانے کے علاوہ تنگ راستوں پر گھوڑے کو ماہرانہ انداز میں دوڑاتی ہیں۔

    کم عمر گھڑ سوار کا کہنا ہے کہ گھڑ سواری سے انہیں خود اعتمادی حاصل ہوئی ہے، گھڑ سواری ایک بہترین کھیل اور تفریح ہے مگرضروری ہے کہ اسے ماہر ٹریننر کے ذریعے سیکھا جائے۔