Tag: Houbara Bustard hunting

  • قطری شہزادے تلور کاشکار کرنے کے بعد وطن لوٹ گئے

    قطری شہزادے تلور کاشکار کرنے کے بعد وطن لوٹ گئے

    اسلام آباد : وزیراعظم نواز شریف کی دعوت پر آئے قطری شہزادے تلور کا شکار کرنے کے بعد اپنے ملک لوٹ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق قطری شہزادے سولہ روز تک تلور کا شکار کرنے کے بعد اپنے دیس واپس چلے گئے، قطری شہزادے حمد بن جاسم سمیت تین شہزادوں نے بھکر اور جھنگ میں تلور شکار کیے۔

    قطری شہزادے فیصل آباد سے خصوصی طیارے کے ذریعے اپنے وطن روانہ ہوئے، ایئرپورٹ اور اطراف سخت سیکورٹی تھی۔

    قطری شہزادے اپنے دوستوں کے ہمراہ وزیراعظم نواز شریف کی دعوت پر شکار کھیلنے آئے تھے۔

    یاد رہے کہ قطری خاندان کو شکارگاہوں کی منظوری وزارت خارجہ نے دی، صوبوں کو خط بھی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کیا گیا، اس سے پہلے یہ خبریں بھی آئی تھیں کہ خیبرپختون خوا حکومت نے وزارت خارجہ کی درخواست کو مسترد کردیا ہے۔


    مزید پڑھیں : تلور کے شکار کے لیے وفاقی حکومت کی درخواست مسترد


    اس سے قبل تلور کا شکار کرنے پر کسانوں نے قطری شہزادے جاسم کی خیمہ بستی کے باہر پرامن احتجاج بھی کیا تھا۔

    مظاہرین کا کہنا تھا کہ قطری شاہی خاندان کے بارہ افراد تلور کے شکار کے لیے اُن کی زمینوں پر موجود ہیں جس کے باعث ان کی فصلیں تباہ ہورہی ہیں‘ حکومت فوری طور پر شکار کا یہ عمل روکے۔


    مزید پڑھیں : غریب کسانوں کا قطری شہزادوں کے خلاف احتجاج


    ملک میں عام طورپر اس پرندے کے شکار پر سرکاری طورپر پابندی عائد ہے لیکن جب عرب شاہی خاندان کے افراد تلور کے شکار کے لیے اپنے سفر کا آغاز کرتے ہیں تو ان کے لیے کوئی روک ٹوک نہیں ہوتی۔

    واضح رہے کہ موسم سرما میں یہ پرندے بڑی تعداد میں پاکستان کا رخ کرتے ہیں اور ان کے شکار کے دلداہ خلیج اور عرب ریاستوں کے شاہی خاندانوں کے افراد بھی تواتر سے پاکستان آتے ہیں۔

    رواں ماہ کے اوائل میں قطری شہزادوں نے پنجاب کے علاقے بھکر میں بھی اس پرندے کے شکار کے لیے کئی روز تک قیام کیا تھا۔

  • سپریم کورٹ نے نایاب پرندے تلور کے شکار پر پابندی عائد کر دی

    سپریم کورٹ نے نایاب پرندے تلور کے شکار پر پابندی عائد کر دی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے نایاب پرندے تلور کے شکار پر پابندی عائد کر دی،  وزارت خارجہ کی جانب سے جاری تمام لائسنس منسوخ کردیے اور آئندہ لائسنس جاری نہ کرنے کی ہدایت کردی۔

    چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے نایاب پرندے تلور کے شکار سے متعلق کیس کی سماعت کی، کیس میں درخواست گزارراجہ فاروق نے عدالت کو بتایا کہ پاکستانی حکومت نے نایاب جانوروں کے تحفظ کے معاہدے پر دستخط کیے ہوئے ہیں۔ ملک میں ایک دن میں اکیس سو پرندوں کا شکار کیا گیا ہے۔

    جسٹس دوست محمد نے استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت وزارت خارجہ لائسنس جاری کرتی ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے عدالت کو بتایا کہ لائسنس جاری کرتے ہوئے بیرونی تعلقات کو بھی دیکھنا پڑتا ہے، پرندوں کا شکار ایک کھیل ہے۔

    جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ کیا بیرونی تعلقات کو مد نظر رکھتے ہوئے ملک میں قتل و غارت کی اجازت دی جا سکتی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ پرندوں کا قتل ہے، وہ قانون بتا دیں جس کے تحت اس پرندے کے شکار کی اجازت دی گئی ہے۔

     جسٹس دوست محمد نے کہا کہ اگر کسی نے شکار کی اجازت مانگی تو اس معاملے کو صوبوں کو بھیجنا چاہیے تھا۔ اٹھارویں ترمیم کے بعد اختیارات صوبوں کو منتقل ہو گئے ہیں۔

    قاضی فائز عیسی نے کہا کہ بیرون ملک سے آنے والوں کو ہمارے ملک کے قانون کا احترام کرنا چاہیے، عدا لت نے سماعت کے بعد تلور کے شکار پر پابندی کا حکم جاری کر دیا اور اس حوالے سے جاری تمام لائسنس کو منسوخ کرنے کی ہدایت جاری کر دی۔