Tag: House Help

  • سعودی عرب: کون سے ملازمین کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے؟

    سعودی عرب: کون سے ملازمین کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے؟

    ریاض: سعودی عرب میں گھریلو ملازمین کی تعداد 36 لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے، گزشتہ پانچ برسوں کے دوران گھریلو عملے کی تعداد میں توجہ طلب حد تک اضافہ ہوا ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود نے 4 سے زیادہ گھریلو ملازمین کی تعداد میں فی کارکن اضافے پر سالانہ 9 ہزار 600 ریال مقابل مالی فیس پر عمل درآمد کا دوسرا مرحلہ شروع کیا ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ چار کارکنان میں سے 2 سعودی اور 2 غیر ملکی ہونا ضروری ہیں، اس سے زیادہ ایک بھی کارکن کے اضافے پر سالانہ فیس ادا ہوگی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران گھریلو عملے کی تعداد میں توجہ طلب حد تک اضافہ ہوا ہے، 5 سال کے دوران لیبر مارکیٹ میں 1.19 ملین گھریلو ملازم شامل ہوئے ہیں۔

    سعودی عرب میں گھریلو کارکنان کی کل تعداد 36 لاکھ ہوچکی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق 2018 سے 2022 تک 5 سال کے عرصے میں 1.19 ملین گھریلو ملازم لیبر مارکیٹ کا حصہ بنے، یہ مملکت بھر میں کل کارکنان کی تعداد کا 33.02 فیصد ہے۔

    5 سال کے دوران لیبر مارکیٹ میں شامل ہونے والے مرد کارکنان کی تعداد 9 لاکھ 57 ہزار ریکارڈ کی گئی، اسی مدت کے دوران لیبر مارکیٹ میں شامل ہونے والوں کی مجموعی شرح 36.38 فیصد ہوگئی۔

    خواتین کارکنان کی تعداد 2 لاکھ 33 ہزار ہوچکی ہے جو مجموعی موجودہ تعداد کے حوالے سے 23.94 فیصد بنتی ہے۔

    گھریلو ملازمین میں سب سے زیادہ تعداد ڈرائیورز کی ہے، 1.78 ملین مرد اور 119 خواتین ڈرائیور ہیں، گھریلو ملازمین میں صفائی کارکنان دوسرے نمبر پر ہیں۔ ان کی تعداد 1.73 ملین بنتی ہے۔

    باورچیوں کی تعداد 61 ہزار سے زیادہ ہے، چوکیداروں اور استراحات کے سیکیورٹی اہلکاروں کی تعداد 16 ہزار سے زیادہ ہے ان میں خواتین صرف 13 ہیں۔

    دیگر کارکنان میں فیملی ٹیچر، فیملی آیا، فیملی مینیجر، گھریلو باغبان اور درزی شامل ہیں۔

  • سعودی عرب: گھریلو عملے کی انشورنس کے حوالے سے وضاحت

    سعودی عرب: گھریلو عملے کی انشورنس کے حوالے سے وضاحت

    ریاض: سعودی حکام نے گھریلو عملے کی انشورنس کے حوالے سے کہا ہے کہ انشورنس کا پروگرام تجرباتی ہے اور اسے کروانا لازمی نہیں۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی عرب میں گھریلو عملے کی سہولتوں کے لیے قائم سرکاری پورٹل مساند کی انتظامیہ نے کہا ہے کہ گھریلو عملے کے ملازمت کے معاہدوں کا انشورنس پروگرام فی الحال تجرباتی ہے، لازمی نہیں۔

    مساند کا کہنا ہے کہ تجرباتی انشورنس پروگرام 22 جنوری 2023 کے بعد ہونے والے ملازمت کے نئے معاہدوں کی انشورنس تک محدود ہے۔

    مساند کے مطابق متعلقہ فریق کو اس سے استفادے کا حق ہے تاہم انشورنس پروگرام کا حصہ بننا لازمی نہیں ہے۔

    مساند کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ اگر امیدوارریکروٹنگ کے معاہدے کی انشورنس کروانا نہ چاہتا ہو تو وہ معاہدہ انشورنس پروگرام کو نظر انداز کرسکتا ہے۔

  • سعودی عرب: گھریلو ملازماؤں کی فیس ہزاروں ریال تک پہنچ گئی

    سعودی عرب: گھریلو ملازماؤں کی فیس ہزاروں ریال تک پہنچ گئی

    ریاض: سعودی عرب میں گھریلو ملازماؤں کی فیس بڑھا دی گئی، اس حوالے سے سعودی حکام نے ضروری اقدامات کیے ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق ریکروٹنگ ایجنسیاں اور کمپنیاں گھریلو ملازمائیں سعودی عرب درآمد کرنے کی کم از کم فیس 8 ہزار 50 اور زیادہ سے زیادہ 32 ہزار ریال طلب کرنے لگی ہیں۔

    سعودی حکام نے کئی ملکوں کے ساتھ گھریلو ملازماؤں کی فراہمی پر مذاکرات کیے ہیں، وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود نے انڈونیشیا سے گھریلو عملے کی درآمد سے متعلق معاہدے کی منظوری دی ہے۔

    وزارت نے نئی حکمت عملی یہ اختیار کی ہے کہ کسی بھی ملک سے مختلف پیشوں سے منسلک عملہ ایک ہی چینل کے ذریعے درآمد کیا جائے۔ گھریلو عملہ کمپنیاں درآمد کریں۔ عام افراد کو اس حوالے سے اب تک جو سہولت میسر ہے وہ ختم کر دی جائے، انفرادی طور پر ملازماؤں کی درآمد سے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔

    ریکروٹنگ ایجنسی کے ماہر حکیم الخنیزی نے انڈونیشیا کے ساتھ معاہدے پر کہا کہ اس سے قبل انڈونیشیا سے عملے کی درآمد کی لاگت 4 ہزار سے ساڑھے چار ہزار ڈالر کے درمیان تھی، یہ لاگت انڈونیشیا میں ریکروٹنگ ایجنسیوں کو دی جاتی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ جب عام افراد کو گھریلو عملہ درآمد کرنے کی سہولت حاصل تھی تب انڈونیشیا میں ریکروٹنگ ایجنسیوں کی تعداد 500 تھی، اب ان کی تعداد گھٹ کر 200 ہوگئی ہے۔ اس تعداد میں کمی کا نتیجہ لاگت بڑھنے کی صورت میں سامنے آئے گا۔

    ریکروٹنگ کے ایک اور ماہر مؤید الشمیری نے کہا کہ بعض ممالک نے صرف کمپنیوں کو ریکروٹنگ لائسنس دیے ہوئے ہیں جو بہت زیادہ موثر نہیں، بعض کمپنیاں فی گھنٹہ معاوضے کے حساب سے ملازمہ فراہم کرتی ہیں۔ یہ طریقہ کار مملکت میں گھریلو ملازماؤں کے حوالے سے مسائل کا حل نہیں ہے۔

    بہت سے سعودی خاندان گھریلو عملہ اپنی کفالت میں رکھنا چاہتے ہیں، ان کی خواہش ہوتی ہے کہ گھریلو کارکن ان کے ہمراہ رہیں۔ مملکت کے ایک علاقے سے دوسرے علاقے اور بیرون ملک سفر کے وقت بھی وہ ان کے ساتھ ہوں۔ اس طرح کے خاندانوں کے لیے فی گھنٹہ معاوضے والا گھریلو عملہ موزوں نہیں ہوسکتا۔

    سعودی حکام گھریلو عملے کے لیے 15 ممالک کے نام منظور کیے ہوئے ہیں، ان میں بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش اور سری لنکا شامل ہے۔

    گھریلو ملازمہ کی ریکروٹنگ کی کارروائی سے قبل متعلقہ خاندان کو ملازمہ کی قومیت اور نام و پتے کے تعین کا اختیار حاصل ہے، گھریلو ملازمہ کا نام و پتہ متعین کرنے کی صورت میں ریکروٹنگ فیس انتہائی حد تک کم ہو کر 345 ریال تک رہ جاتی ہے۔

  • تنخواہ کیوں مانگی ؟ سفاک مالک نے ملازم کو جلا ڈالا، ملزم گرفتار

    تنخواہ کیوں مانگی ؟ سفاک مالک نے ملازم کو جلا ڈالا، ملزم گرفتار

    ملتان : مالک نے محض اپنی تنخواہ کا تقاضا کرنے پر گھریلو ملازم کو مبینہ طور پر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد آگ لگادی۔ پولیس نے ملزم کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق اپنی تنخواہ مانگنا بھی جرم بن گیا، ملتان کے علاقے واپڈا ٹاؤن میں ایک اندوہناک واقعہ سامنے آیا ہے جہاں مالک نے صرف اس بات پر اپنے ملازم کو مبینہ طور پر اس لیے جلا ڈالا کہ اس نے تنخواہ لینے کیلئے اصرار کیا تھا۔

    تنخواہ کا مطالبہ کرنے کی سزا اس کو اس صورت میں ملی کہ پہلے تو سفاک مالک نے غصے میں آکر اس پر بہیمانہ تشدد کیا اور بعد ازاں مبینہ طور پر آگ لگا دی جس سے وہ شدید زخمی ہوگیا۔

    اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ اطلاع ملنے پر اہلکار فوری طور پر جائے وقوعہ پہنچے اور متاثرہ لڑکے ارشاد کو تحویل میں لے کر طبی امداد کیلئے مقامی اسپتال کے برن یونٹ میں منتقل کیا۔

    مزید پڑھیں : اسلام آباد میں سرکاری ملازم کا 12 سالہ گھریلو ملازمہ پر بہیمانہ تشدد

    پولیس حکام کے مطابق واپڈا ٹاؤن کے رہائشی عمر اکرم کے گھر ارشاد نامی لڑکا ملازمت کرتا تھا، پولیس تھانہ بی زیڈ نے مقدمہ درج کرکے ملزم عمر کو گرفتار کرلیا ہے، مزید تفتیش جاری ہے۔