Tag: How to control

  • یورک ایسڈ کیا ہے؟ اسے کیسے کنٹرول کیا جائے؟

    یورک ایسڈ کیا ہے؟ اسے کیسے کنٹرول کیا جائے؟

    انسانی جسم میں یورک ایسڈ کی زیادتی صحت کے سنگین مسائل کا سبب بن سکتی ہے، یہ نہ صرف جسم میں تکلیف کا باعث بنتا ہے بلکہ متعدد امراض کا بھی پیش خیمہ ہے۔

    جب ہمارا جسم فضلہ نہیں نکال پاتا تو یہ جوڑوں میں ٹھوس کرسٹل بناتا ہے جسے گاؤٹ کہتے ہیں یہ جسم میں یورک ایسڈ کے بڑھنے کا سبب بنتا ہے۔

    یورک ایسڈ کے بڑھنے سے ہڈیوں اور جوڑوں میں درد ہوتا ہے اور پاؤں بھی سوج جاتے ہیں جس کی وجہ سے چلنے میں تکلیف ہوتی ہے۔

    یورک ایسڈ کا بڑھنا ان دنوں ایک عام صحت کا مسئلہ بن چکا ہے، زیر نظر مضمون میں آج ہم آپ کو چند ایسی غذائیں بتاتے ہیں جن کے استعمال سے آپ یورک ایسڈ کو کنڑول رکھ سکتے ہیں۔

    درحقیقت یہ سردیوں کا موسم ہے اور درجہ حرارت دن بدن منفی ہو رہا ہے۔ سردیوں میں بہت احتیاط کی ضرورت ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یورک ایسڈ کے مسئلے میں مبتلا افراد کو سردی کے موسم میں چوکنا رہنا چاہیے۔ بصورت دیگر ان کی پریشانی مزید بڑھ سکتی ہے۔

    ماہرین غذائیت کا کہنا ہے کہ یورک ایسڈ ایک کیمیکل ہے جو خون میں پیورینز کے ٹوٹنے سے پیدا ہوتا ہے۔ اگر یہ زیادہ مقدار میں جسم میں جمع ہو جائے تو اس سے کئی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

    ہائی یورک ایسڈ کی صورت میں چینی سے بھرپور غذاؤں سے پرہیز کرنا چاہیے۔ ایک ہی وقت میں فریکٹوز سے بھرپور میٹھے مشروبات، جیسے سوڈا اور کچھ پھلوں کے جوس، بھی یورک ایسڈ کی پیداوار کو بڑھا سکتے ہیں۔

    پراسیسڈ فوڈ ہر طرح سے صحت کے لیے نقصان دہ ہیں۔ وہ عام طور پر پروسس شدہ شوگر اور غیر صحت بخش چربی سے بھرپور ہوتے ہیں، جو یورک ایسڈ کی سطح کو بڑھانے کا باعث بن سکتے ہیں۔

    سمندری غذا کی کچھ اقسام جیسے سارڈینز، اینکوویز اور میکریل یورک ایسڈ کا مسئلہ بڑھا سکتے ہیں۔ ان کو کھانے سے یورک ایسڈ کی سطح بڑھ سکتی ہے۔

    سرخ گوشت میں پیورین کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو یورک ایسڈ کی سطح کو بڑھا سکتی ہے۔ اس لیے اگر آپ کو یورک ایسڈ کی زیادتی کا مسئلہ ہے تو آپ انہیں کھانے سے گریز کریں۔

    علاج اور اسباب

    یورک ایسڈ زیادہ ہونے کی کئی وجوہات ہوتی ہیں جن سے ہمیں روزمرہ کے معمولات میں پرہیز کرنا چاہیے۔

    بہت زیادہ نشہ آور مشروبات کا استعمال، موٹاپا اور زیادہ وزن ان دنوں بہت عام ہے اور یورک ایسڈ کی ایک بڑی وجہ بھی۔ اس کے علاوہ پروٹین کے ساتھ کھانا بھی ایک وجہ ہے۔

    زیادہ پانی پینے سے یورک ایسڈ کم ہوجاتا ہے۔ یہ سرخ گوشت اور زیادہ پروٹین کی مصنوعات کے استعمال کو کم کرکے بھی علاج کرسکتے ہیں۔

  • ادویات کے بغیر ’ہائی بلڈ پریشر‘ کم کرنے کے آسان طریقے

    ادویات کے بغیر ’ہائی بلڈ پریشر‘ کم کرنے کے آسان طریقے

    ہائی بلڈ پریشر ایک ایسی کیفیت ہے جو آپ کو کسی بھی عمر میں کبھی بھی ہو سکتا ہے اگر آپ اس کی دوا استعمال نہیں کر رہے تو یہ آپ کو کسی بھی وقت اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔

    یہ ایک خاموش قاتل ہے کیونکہ بعض اوقات آپ کو معلوم بھی نہ ہو کہ آپ کا بلڈ پریشر ہائی ہوگیا ہے، جو بہت تشویشناک صورتحال ہے۔

    بلڈ پریشر ہونے یا ہائی بلڈ پریشر ہونے کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں عام طور پر یہ کسی بھی طبی حالت کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہےجیسے کہ گردے کی بیماری،تھائیرائڈ،کسی خاص قسم کا ٹیومر وغیرہ۔

    اس کی علاوہ خاندانی تاریخ والے لوگوں میں بھی ہائی بلڈ پریشر کی زیادہ شکایت پائی جاتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بعض خاص قسم کی دوائیں اور خوراک بھی ہائی بلڈ پریشر کا سبب بن سکتی ہیں

    اس حوالے سے لاہور سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر افضل نے ادویات کے بغیر ہائی بلڈ پریشر کو کنٹرول رکھنے کا طریقہ بیان کیا ہے ان کا کہنا ہے کہ بلڈ پریشر میں دو فیکٹرز بہت اہم ہوتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ آپ نے دیکھا ہوگا کہ بلڈ پریشر کے مریضوں کو جو ادویات دی جاتی ہیں ان دواؤں نے جسم میں جاکر یہ دو کام ہوتے ہیں۔

    پہلا یہ کہ جسم سے اضافی پانی کی مقدار کم کرنا یعنی یہ دوا پیشاب آور ہوتی ہے اس کے علاوہ خون کی نالیوں میں رکاوٹ کے باعث آپ کا دل اسے راوں رکھنے کیلیے زیادہ زور لگائے گا۔

    دوسری قسم کی ادویات وہ ہیں جو کیلشئیم چینل بلاکرز کہلاتی ہیں، ان ادویات کا کام یہ ہوتا ہے کہ وہ خون کی شریانیں جو دل سے خون کو لے کر جاتی ہیں انہیں کشادہ کرنے کا کام کرتی ہیں۔

    ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہونے کی شکل میں دل کے لیے کام کرنا زیادہ مشکل ہوجاتا ہے اور اسے جسم کے مختلف حصوں میں خون پہنچانے کے لیے زیادہ کام کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے وہ کمزور ہوجاتا ہے۔

    اس کا نتیجہ دل کے مختلف امراض یا ہارٹ اٹیک کی شکل میں نکلتا ہے جبکہ خون کی شریانیں بھی سکڑنا یا اکڑنا شروع ہوجاتی ہیں۔

    لہٰذا اگر آپ بلڈ پریشر کے مریض ہیں تو پہلے اپنا طرز زندگی تبدیل کریں اس کے لیے پہلا کام یہ کریں کہ نمک کا استعمال کم سے کم کریں جس سے آپ کے خون کا گاڑھا پن کم ہوگا اور یہ کہ اپنی نیند پوری کریں کیونکہ جب آپ گہری نیند میں ہوتے ہیں تو خون کی شریانیں پھیلتی ہیں۔

    اس کے علاوہ ورزش کو معمول بنالیں اس عمل سے بھی خون کی شریانیں سکڑنے کے بجائے کشادہ ہوجاتی ہیں اور خون کا بہاؤ روانی سے جاری رہتا ہے۔ ذہنی تناؤ سے دور رہیں، تمباکو نوشی سے مکمل پرہیز کریں۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔