Tag: HRCP

  • پی ٹی اے کا کہنا ہے حکومت سے موبائل بندش کے احکامات نہیں ملے: ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان

    پی ٹی اے کا کہنا ہے حکومت سے موبائل بندش کے احکامات نہیں ملے: ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان

    اسلام آباد: ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے حکومت سے انٹرنیٹ اور موبائل سروس فوری بحال کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں عام انتخابات 2024 کے سلسلے میں ووٹنگ کا عمل جاری ہے، ایچ آر سی پی نے اس سلسلے میں ایک بیان میں کہا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ کے واضح احکامات کے باوجود موبائل سروس بند کر دی گئی ہے۔

    ایچ آر سی پی کے مطابق پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ انھیں حکومت سے موبائل بندش کے احکامات نہیں ملے ہیں، کمیشن کا کہنا ہے کہ موبائل سروس کی بندش سے الیکشن کی شفافیت پر سوال اٹھیں گے، اور نتائج کی ترسیل میں بھی خلل پیدا ہو سکتا ہے۔

    ’’انٹرنیٹ سے زیادہ اہم ووٹ ڈالنا ہے‘‘ سربراہ کامن ویلتھ آبزرور

    پیپلز پارٹی نے موبائل اور انٹرنیٹ سروس بندش کے خلاف الیکشن کمیشن میں درخواست دے دی

    انسانی حقوق کمیشن نے مطالبہ کیا ہے کہ موبائل سروس کی بندش کے احکامات دینے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔

    الیکشن 2024 پاکستان: پولنگ کی مکمل کوریج اور معلومات – لائیو

  • ’’نو مئی کے بعد کارروائیاں نہیں غصہ نکالا جارہا ہے‘‘

    ’’نو مئی کے بعد کارروائیاں نہیں غصہ نکالا جارہا ہے‘‘

    ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) کی چیئر پرسن حنا جیلانی نے ملک میں سیاسی بحران پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ نو مئی کے بعد کارروائیاں نہیں بلکہ غصہ نکالا جارہا ہے۔

    انسانی حقوق کی تنظیم کے دیگر عہدیداران سیکریٹری اسد بٹ، حارث خلیق و دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیاسی صورتحال کے حوالے سے پریشانی اور تحفظات بھی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ نو مئی کے واقعات کے بعد سے صورتحال مزید خراب ہو گئی ہے، حکومت اب تک عوام کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔

    چیئر پرسن ایچ آر سی پی نے کہا کہ نو مئی کے بعد کیے گئے حکومتی اقدامات پر تنظیم کو شدید تحفظات ہیں، یہ قانونی کارروائیاں نہیں بلکہ غصہ نکالا جا رہا ہے، یہاں ان لوگوں کو بھی گرفتار کیا جا رہا ہے جس کی صرف پارٹی سے وابستگی تھی۔

    حنا جیلانی کا کہنا تھا کہ ہمیں پہلے بھی سیاسی انجینئرنگ پر اعتراض تھا اور آج بھی ہے، سیاسی کارکنوں پر تشدد کے حوالے سے ہمارے پاس ثبوت نہیں، ان الزامات کی آزادانہ تحقیقات ضروری ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ ہمارے نمائندے نے آج اڈیالہ جیل میں گرفتار لوگوں سے ملاقاتیں کی ہیں، اڈیالہ جیل میں ایک خاتون زیر حراست ہے تاہم ان سے ملنے سے انتظامیہ نے نہیں روکا۔

    چیئر پرسن حنا جیلانی نے بتایا کہ پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی اور شہریار آفریدی سے ملاقات ہوئی، جیل میں ان کو تمام بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے۔

    33عام شہریوں کو ملٹری کورٹ میں دیا گیا، ہمارا مطالبہ ہے گرفتار شہریوں کو سول عدالتوں میں پیش کیا جائے، حکومت سے مطالبہ ہے جو لوگ گرفتار ہیں ان کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔

    ایچ آر سی پی چیئر پرسن کا مزید کہنا تھا کہ جیسے اکتوبر میں الیکشن کا کہا گیا ہے اس پر عمل کرنا ضروری ہے، کسی سیاسی جماعت پر پابندی کی مخالفت کریں گے۔

  • سانحہ لاہوراورپارلیمنٹ کے سامنے مارچ قابل مذمت ہے، ایچ آرسی پی

    سانحہ لاہوراورپارلیمنٹ کے سامنے مارچ قابل مذمت ہے، ایچ آرسی پی

    لاہور : پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے اتوار کولاہور میں ہونے والے بہیمانہ بم دھماکے کی شدید مذمت کی ہے اور اس امر پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن ضرب عضب کے باجود دہشت گرد اب بھی بڑے حملے کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔

    ایچ آر سی پی نے اس امر پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے کہ ایک پرتشدد ہجوم بغیر کسی مزاحمت کے راولپنڈی سے اسلام آباد پہنچ گیا اور اس نے پارلیمنٹ کے قریب ایک انتہائی حساس علاقے میں دھرنا دیا۔

    پیر کو میڈیا کو جاری کئے گئے ایک بیان میں کمیشن نے کہا کہ ” ہم ان خاندانوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں جو اتوار کو گلشن اقبال پارک میں ہونے والے قتل عام میں اپنے پیاروں سے محروم ہوگئے۔ جاں بحق اور زخمی ہونے والوں میں بہت سے بچے شامل تھے جو اقبال پارک کے کھیل کے میدان میں خودکش حملہ آور کے دھماکے کا شکار ہوئے۔

    اس واقعے پر ملک میں سکیورٹی کا بندوبست کرنے والوں کی آنکھیں کھل جانی چاہئیں کیونکہ اس واقعے سے ظاہر ہوتا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن کے باوجود وہ اب بھی تباہ کن حملے کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    سکیورٹی کی موجودہ صورتحال میں یہ سمجھنا مشکل ہے کہ پارک میں سکیورٹی کا خاطر خواہ بندوبست کیوں نہیں کیا گیا تھا،

    یہ حیران کن امر ہے کہ اتنا بڑا مشتعل ہجوم راولپنڈی سے بڑی آسانی کے ساتھ اسلام آباد پہنچنے میں کامیاب ہوگیا۔اس چیز کی انکوائری ہونی چاہئے کہ آیا مظاہرین کو روکنے کے ذمہ دار پولیس اہلکاروں میں ان کے حمایتی تھے یا ایسا انتظامیہ کی نااہلی کے باعث ہوا۔

    ہمیں امید ہے کہ حکام مستقبل میں لوگوں کی جانوں اور املاک کو کسی قسم کے نقصان سے تحفظ فراہم کرنے کے اہل ہوجائیں گے اور ہجوم کو طاقت کے غیر ضروری استعمال کے بغیر کنٹرول کرلیں گے۔

     

  • سابق چیئرمین PTV اسلم اظہر کے انتقال پرہیومن رائٹس کمیشن کا اظہارتعزیت

    سابق چیئرمین PTV اسلم اظہر کے انتقال پرہیومن رائٹس کمیشن کا اظہارتعزیت

    لاہور: پاکستان ٹیلی ویژن نیٹ ورک کے سابق چیئرمین اسلم اظہر کے انتقال پر ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے عہدیداران نے اپنے گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کیا ہے.

    اپنے جاری کردہ ایک تعزیتی بیان میں انہوں نے کہا کہ ایچ آر سی پی اسلم اظہر کی وفات پر پی ٹی وی ملازمین اور قوم کے دکھ میں برابر کی شریک ہے .

    انہوں نے مرحوم کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسلم اظہر کا شمار پی ٹی وی کے اہم عہدیداران میں ہوتا ہے ،وہ پی ٹی وی کے بانی ارکان میں شامل تھے اور مرحوم براڈ کاسٹنگ کے شعبے میں منفرد پہچان کے حامل تھے.

    وہ نوجوانوں کی جس طرح کی حوصلہ افزائی کرتے اور ٹیلنٹ کی جس طرح اُنھیں پہچان تھی وہی ان کا خاصہ تھا، بذاتِ ِخود نہایت منجھے ہوئے براڈکاسٹر تھے اور اُن کی آواز کا جادو اور منفرد انداز اپنی پہنچان تھا۔

  • انسانی حقوق کے محافظین سے متعلقہ اقوام متحدہ کی قرارداد کی مخالفت باعث تشویش ہے

    انسانی حقوق کے محافظین سے متعلقہ اقوام متحدہ کی قرارداد کی مخالفت باعث تشویش ہے

    لاہور: ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے حکومتِ پاکستان کی جانب سے انسانی حقوق کے محافظین کے کردار کو تسلیم کرنے اورانہیں تحفظ دینے کے مطالبے کی مخالفت پرتشویش کا اظہارکیا ہے۔

    پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق(ایچ آرسی پی) کے لیے یہ امرانتہائی تشویشناک اور تکلیف دہ ہے کہ پاکستان نے گزشتہ ہفتہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد کی مخالفت کی ہے جس میں انسانی حقوق کے محافظین کے کردار کو تسلیم کرنے اور انہیں تحفظ دینے کامطالبہ کیاگیا تھا۔

    منگل کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کمیشن نے کہا ہے کہ ایچ آر سی پی یو این۔ جنرل اسمبلی کی قرارداد ’’انسانی حقوق کے محافظین کے کردار کی اہمیت اور ان کے تحفظ کی ضرورت‘‘، کی 117ووٹوں سے منظوری کو خوش آئند قرار دیتا ہے۔ قرارداد 25نومبر کو منظور کی گئی تھی۔ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ قرارداد پر اس برس رائے شماری کروانا پڑی اور اسے اتفاق رائے سے منظور نہ کیا جاسکا جوکہ ماضی کی روایت تھی۔ علاوہ ازیں، ایچ آر سی پی کو یہ جان کر انتہائی تشویش اور دکھ ہوا کہ قرارداد کی مخالفت کرنے والے 14ممالک میں پاکستان بھی شامل ہے۔

    یہ امر انتہائی پریشان کن ہے کہ قرارداد کے مخالف تمام 14ممالک افریقی وایشیائی علاقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ قرارداد کی ووٹنگ میں حصہ نہ لینے والے 40ممالک کی اکثریت کا تعلق بھی اسی علاقے سے ہے۔ اس علاقے میں انسانی حقوق کے محافظین انتہائی خطرناک حالات میں کام کرتے ہیں جن کی وجہ سے امید یہ تھی کہ ریاستیں ان کے کام میں تعاون کرنے اور ان کے تحفظ کے بارے میں پہلے سے زیادہ پُرجوش ہوں گی۔ ایسا لگتا ہے کہ حقوق کے محافظین کو افریقہ اور ایشیاء میں آنے والے دنوں میں مشکل وقت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    پاکستان کی جانب سے قرارداد کی مخالفت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سول سوسائٹی یہ سوال کرنے میں حق بجانب ہے کہ انسانی حقوق کے محافظین نے ایسا کونسا کام کیا ہے جس کی بدولت ان کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کیا جارہا ہے؟ بدقسمتی کی بات ہے کہ حکومت سول سوسائٹی کو اپنے حریف کے طور پر دیکھنا چاہتی ہے۔ سول سوسائٹی عوام کے حقوق کی نگہبانی کے کردار سے بھی کبھی دستبردار نہیں ہوسکتی کیونکہ یہ حق ریاست کی جانب سے دی جانے والی رعایت کے زمرے میں نہیں آتا بلکہ ریاست کے ساتھ شہریوں کے معاہدہ عمرانی کی بدولت ملنے والا استحقاق ہے۔

    ایچ آر سی پی عوام کے اس حق کی بھی تائید کرتا ہے کہ انہیں پارلیمان کے ذریعے وضاحت فراہم کی جائے کہ حکومت نے صحافیوں، وکلاء اور سیاسی وسماجی کارکنوں سمیت انسانی حقوق کے محافظین کے تحفظ کی ضرورت سے انکار کیوں کیا ہے۔

  • ہیومن رائٹس کمیشن کا کراچی سے اغوا شدہ لڑکیوں کی بازیابی کا مطالبہ

    ہیومن رائٹس کمیشن کا کراچی سے اغوا شدہ لڑکیوں کی بازیابی کا مطالبہ

    لاہور: ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے ماہ ستمبر میں کراچی سے اغوا ہونے والی تین لڑکیوں کی فی الفور بازیابی کا مطالبہ کرتے ہوئے اغوا کی وارداتوں اورخواتین کی اسمگلنگ کے بڑھتے ہوئے واقعات پرتشویش کا اظہارکیا ہے۔

    ہیومن رائٹس کمیشن کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ کمیشن کو7 ستمبرکوکراچی سے اغوا ہونے والی لڑکیوں کے بارے میں تشویش ہے جن کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ انہیں سندھ کے کسی دوردرازعلاقے میں رکھا گیا ہے۔

    اعلامیے میں یہ بھی کہاگیا کہ کمیشن نے سندھ پولیس اور حکام کو بھی اس حوالے سے تحریری طور پراپنے تحفظات سے آگاہ کردیا ہے اور لڑکیوں کی جلد ازجلد محفوظ بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اغوا شدہ لڑکیوں کے نام سورت عمری، نگینہ اور سبینہ بتائے گئے ہیں اورتینوں کم عمرہیں ان کے والدین نے اغوا کی ایف آئی آر درج کرا رکھی ہے ۔ والدین نے پولیس کو یہ بھی بتایا ہے کہ اغوا کاروں نے لڑکیوں کی بازیابی کے لیے 10 لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ کیا ہے۔

    تاحال صرف ایک شخص گرفتار کیا جاسکا ہے جس سےاطلاع ملی ہے کہ لڑکیوں کراچی سے لاڑکانہ منتقل کیا گیا پھر وہاں سے شکار پور کے راستے پاک بھارت سرحد کے نزدیک واقع گاوٗں خانپورمنتقل کیا جاچکا ہے۔

  • اقوام متحدہ کے کمیشن برائے انسانی حقوق کی حکومت سے موت کی سزائیں معطل کرنے کی اپیل

    اقوام متحدہ کے کمیشن برائے انسانی حقوق کی حکومت سے موت کی سزائیں معطل کرنے کی اپیل

    لاہور: اقوام متحدہ کے خصوصی کمیشن برائے انسانی حقوق نے وفاقی حکومت سے عالمی انسانی حقوق کے قوانین کے موافق سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا ہے جنہیں پاکستان نے تسلیم کررکھا ہے۔

    کمیشن برائے انسانی حقوق کی جانب سے سزائے موت کے خلاف عالمی دن کے موقع پرجاری کردہ اعلامیے میں کہا ہے کہ کمیشن نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ سزائے موت پرسے اٹھنے والی پابندی ختم ہونے کے بعد پیش آنے والے معاملات کا نوٹس لے۔

    اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ملک میں دی جانے والی سزائے موت کے کیسز میں یہ امر یقینی بنانا ضروری ہے کہ سزا پانے والے ملزمان کم عمرنا ہوں اور سزا کے وقت ان کی ذہنی اور جسمانی حالت درست ہو۔

    ادارے کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس معاملے کے حل کے لئے حکومت کو وقتی طور پر موت کی سزائیں معطل کرکے باقاعدہ پالیسی متعین کرنی چاہیئے ناکہ آخری وقت پر فیصلہ لے۔

  • انسانی حقوق کے کمیشن کا صدرِ پاکستان سے معذورمجرم کی پھانسی رکوانے کا مطالبہ

    انسانی حقوق کے کمیشن کا صدرِ پاکستان سے معذورمجرم کی پھانسی رکوانے کا مطالبہ

    لاہور: اقوام متحدہ کی ذیلی تنظیم برائے انسانی حقوق پاکستان نے صدرِ پاکستان ممنون حسین سے عبدالباسط نامی معذور شخص کی 22 ستمبر کو ہونے والی پھانسی ملتوی کرنے اور اس کی سزا میں کمی کی تخفیف کی درخواست کردی ہے۔

    کمیشن نے میڈیا کو جاری اعلا میے میں کہا ہے کہ عبدالباسط نامی اس مجرم کا نچلا دھڑ مفلوج ہے اور پاکستان بھرمیں انسانی حقوق کے لئے سرکردہ افراد عدالت کے اس فیصلے پر کہ عبدالباسط کو 22 ستمبرکو پھانسی دی جائے ششدررہ گئے ہیں۔

    ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے مطابق عالمی قوانین کے تحت کسی بھی جسمانی محرومی میں مبتلا افراد کے ساتھ خصوصی سلوک روا رکھا جاتا ہے لیکن عدالت نے یہ درخواست مسترد کردی اور پھانسی کے احکامات جاری کردئیے حالانکہ مجرم عبدالباسط کی جانب سے صدرپاکستان سے رحم کی اپیل بھی کی گئی ہے جس پر فیصلہ آنا باقی ہے۔

    کمیشن کے مطابق ان حالات میں عبدالباسط کی سزا پرعملدرآمد سے پاکستان کے عدالتی نظام پرسوال اٹھیں گے لہذا کمیشن برائے انسانی حقوق نے صدر مملکت سے مطالبہ کیا ہے کہ عبدالباسط کی سزا روکنے کے احکامات جاری کرکے اس کی سزا میں کمی کی جائے۔

    واضح رہے کہ فیصل آباد کے علاقے پٹھان والا کے رہائشی 43 سالہ مجرم عبدالباسط نے مارچ 2008ء میں اوکاڑہ میں رشتے کے تنازع پرفائرنگ کرکے آصف ندیم کو قتل کیا تھا۔ 2010ء میں جیل کے اندرہی مجرم عبدالباسط ٹانگوں کی معذوری کا شکارہوگیا تھا۔

    دوسری جانب مجرم کی والدہ نصرت پروین اور اہلیہ مسرت نے اعلیٰ عدلیہ سے مجرم عبدالباسط کی معذوری کے باعث سزا میں تخفیف کی اپیل کی ہے ۔

    Basit-1_3411286b

  • قصور واقعہ کے ملزمان کو جلد کیفر کردار تک پہچایا جائے، ہیومن رائٹس کمیشن

    قصور واقعہ کے ملزمان کو جلد کیفر کردار تک پہچایا جائے، ہیومن رائٹس کمیشن

    کراچی : پاکستان ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے قصور میں بچوں کے جنسی استحصال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور معاملہ کی فوری طور پر تحقیقات اور ملزمان کو کیفر کردار تک پہچانے اور جنسی تشدد سے بچوں کو بچانے کے لئے موثر اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔

    ایک بیان میں ایچ آر سی پی نے کہا کہ  قصور میں بچے جنسی ویڈیو اسکینڈل کے بارے میں خوفزدہ ہیں، کمیشن کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن میں تو  تمام جرائم کے مقدمات کو سنا جا تا ہے لیکن اس ویڈیو اسکینڈل کے حوالے سے فوری تحقیقات کی ضرورت ہے۔

    ایچ آر سی پی نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ یہ معاملات کافی عرصے سے چل رہے تھے لیکن  حکومت وقت نے کوئی ایکشن نہیں لیا۔اور اس کیس کے منظر عام پر آنے کے بعد بھی حکومت کی جانب سے فوری طور پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

    بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس بات کی بھی تحقیقات کی جائے کہ کہیں مذکورہ ویڈیوز تجارتی مقاصد کیلئے استعمال تو نہیں ہو رہی تھیں۔

  • ہیومن رائٹس کمیشن کا بلوچستان میں فرقہ وارانہ، لسانی قتل و غارت پراظہارِتشویش

    ہیومن رائٹس کمیشن کا بلوچستان میں فرقہ وارانہ، لسانی قتل و غارت پراظہارِتشویش

    لاہور: ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان نے بلوچستان میں بڑھتے ہوئے لسانی اورفرقہ وارانہ تشدد کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان واقعات کے روک تھام اور زمہ داروں کو قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

    ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں ایچ آر سی پی کی جانب سے بلوچستان میں بڑھتے ہوئے لسانی اور فرقہ وارانہ تشدد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے خطرے کی گھنٹی قراردیا ہے۔

    واضح رہے کہ فرقہ وارانہ قتل و غارت کے حالیہ واقعے میں بلوچستان میں دہشت گردی کا شکار ہزارہ برادری سےتعلق رکھنے والے دو بھائیوں کو کوئٹہ میں پاسپورٹ آفس کے باہر قتل کردیا گیا۔

    دوسری جانب صوبہ پنجاب کے شہرخانیوال سے تعلق رکھنے والے تین مزدوروں کو بھی بلوچستان کے علاقے پسنی میں موت کے گھاٹ اتاردیا گیا تھا۔

    ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی جانب سے اس نقطہ نظر کا اظہار کیا گیا ہے کہ بلوچستان میں فرقہ ورانہ اور لسانی تشدد میں ملوث افراد بلوچست کی کسی قسم کی خدمت نہیں کررہے۔

    ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے سول سوسائٹی ، مذہبی اور سیاسی جماعتوں سے بھی اپیل کی ہے کہ بلوچستان کو تشدد کی اس لہر سے نکالنے کے لئے صرف مذمتی بیانات کافی نہیں ہیں بلکہ عملی اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔