Tag: Huawei

  • وائٹ ہاؤس انتظامیہ نے ہواوے پر پابندی میں تاخیر کی درخواست کردی

    وائٹ ہاؤس انتظامیہ نے ہواوے پر پابندی میں تاخیر کی درخواست کردی

    واشنگٹن : وائٹ ہاؤس کے ملازمین نے چینی ٹیلی کام کمپنی ہواوے پر پابندی سے قبل دو برس وقت دینے کی درخواست کردی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اگست 2018 کو قومی دفاعی ایکٹ پر دستخط کیے جانے کے بعد سے سرکاری سطح پر ہواوے کی مصنوعات کے استعمال پر پابندی عائد کردی گئی تھی تاہم ایک سرکاری عہدیدار کا کہنا ہے کہ وفاقی کنٹریکٹرز چینی کمپنی کو چھوڑنے کے لیے تیار نہیں۔

    وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وائٹ ہاؤس کے مینیجمنٹ اور بجٹ کے دفتر کے نگراں ڈائریکٹر رسل ٹی وو نے ہواوے پر مکمل پابندی عائد کیے جانے سے قبل کمپنی کو 2 سال کا وقت دینے کی درخواست کی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق انہوں نے 4 جون کو نائب صدر مائیک پینس اور کانگریس کے 9 اراکین کو خط لکھا تھا اور کہا تھا کہ پابندی سے حکومت کو اشیا فراہم کرنے والی کمپنیوں میں بھی کمی سامنے آئے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں میں ہواوے کی ٹیکنالوجی استعمال کرنے والی کمپنیاں جنہیں وفاق گرانٹ اور لونز فراہم کرتا ہے، پر بھی اثر پڑے گا۔

    دوسری جانب وائٹ ہاؤس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ان کی یہ درخواست ہواوے کو امریکا میں کاروبار کرنے کی اجازت نہ دینے کی پالیسی کے خلاف نہیں جائے گی۔

    یاد رہے کہ امریکا چینی کمپنی ہواوے کو بلیک لسٹ کرچکا ہے، بعد ازاں ہواوے نے امریکی انتظامیہ کی جانب سے کمپنی کو بلیک لسٹ کیے جانے کے فیصلے کو امریکی عدالت میں چیلنج کرتے ہوئے قانونی جنگ کو تیز کردیا ہے۔

    امریکا نے چین کے ساتھ ٹریڈ وار ختم کرنے کا اشارہ دے دیا

    ہواوے کی جانب سے ٹیکساس کی ڈسٹرکٹ عدالت میں مقدمہ دائر کیا گیا ہے اور کمپنی نے اس میں زور دیا ہے کہ نیشنل ڈیفنس اتھارائزیشن ایکٹ امریکی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

    واضح رہے ہواوے اس وقت دنیا کی سب سے بڑی ٹیلی کمیونیکشنز نیٹ ورکنگ آلات سپلائی کرنے والی جبکہ دنیا کی دوسری بڑی اسمارٹ فون کمپنی ہے جو کہ امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ میں اہم ترین بن گئی ہے۔

  • ہواوے کو عالمی مارکیٹ سے نکالنے کی کوشش کی جارہی ہے، پیوٹن

    ہواوے کو عالمی مارکیٹ سے نکالنے کی کوشش کی جارہی ہے، پیوٹن

    ماسکو : روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے چینی ٹیلی کام کمپنی ہواوے پر امریکی پابندیوں سے متعلق کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ ہواوے کو تجارتی جنگ کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے چینی ٹیکنالوجی کمپنی ہواوے کے حق میں آوازبلند کرتے ہوئے کہاہے کہ ہواوے کو نہ صرف دیوار سے لگایا جا رہا ہے بلکہ اسے بین الاقوامی مارکیٹ سے نکالنے کی کوشش بھی کی جا رہی ہے، ہواوے کو تجارتی جنگ کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

    روس میں ہونے والے اکنامک فورم سے خطاب کرتے ہوئے روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے چینی ٹیکنالوجی کمپنی ہواوے کے حق میں بیان دیا۔

    واضح رہے کہ امریکا چینی کمپنی ہواوے کو بلیک لسٹ کر چکا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق اس اجلاس میں چینی صدر شی جِن پنگ بھی شریک تھے، روسی صدر نے کہا کہ ہواوے کو نہ صرف دیوار سے لگایا جا رہا ہے بلکہ اسے بین الاقوامی مارکیٹ سے نکالنے کی کوشش بھی کی جا رہی ہے۔

    صدر پوٹن نے امریکا کا نام لیے بغیر کہا کہ ہواوے کو تجارتی جنگ کی وجہ سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

    یاد رہے کہ امریکا چینی کمپنی ہواوے کو بلیک لسٹ کرچکا ہے، بعد ازاں ہواوے نے امریکی انتظامیہ کی جانب سے کمپنی کو بلیک لسٹ کیے جانے کے فیصلے کو امریکی عدالت میں چیلنج کرتے ہوئے قانونی جنگ کو تیز کردیا ہے۔

    امریکا نے چین کے ساتھ ٹریڈ وار ختم کرنے کا اشارہ دے دیا

    ہواوے کی جانب سے ٹیکساس کی ڈسٹرکٹ عدالت میں مقدمہ دائر کیا گیا ہے اور کمپنی نے اس میں زور دیا ہے کہ نیشنل ڈیفنس اتھارائزیشن ایکٹ امریکی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

    واضح رہے ہواوے اس وقت دنیا کی سب سے بڑی ٹیلی کمیونیکشنز نیٹ ورکنگ آلات سپلائی کرنے والی جبکہ دنیا کی دوسری بڑی اسمارٹ فون کمپنی ہے جو کہ امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ میں اہم ترین بن گئی ہے۔

  • معروف ٹیلی کام کمپنی ہواوے نے متعدد امریکی ملازمین کو برطرف کر دیا

    معروف ٹیلی کام کمپنی ہواوے نے متعدد امریکی ملازمین کو برطرف کر دیا

    بیجنگ : چین کی معروف ٹیلی کام کمپنی ہواوے نے متعدد امریکی ملازمین کو برطرف کر دیا، عہدیدار کا کہنا ہے کہ ہواوے اپنے ملازمین اور امریکی شہریوں کے درمیان بات چیت کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بیجنگ چین کی معروف ٹیلی کام کمپنی ہواوے نے اپنے ملازمین کو امریکی اداروں سے تکنیکی روابط کو منسوخ کرنے کا حکم دیتے ہوئے اپنے چینی ہیڈ کوارٹر سے متعدد امریکی ملازمین کو برطرف کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ہواوے کے چیف اسٹریٹجی آرکٹیکٹ ڈانگ وینشوان نے کہا کہ امریکی محکمہ تجارت کی فہرست، جس کے تحت امریکی اداروں کو سرکاری اجازت نامے کے بغیر ہواوے کو ٹیکنالوجی کے فروخت کی اجازت نہیں ہوتی، جس کے بعد ہواوے کے ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ شعبے سے امریکی شہریوں کو 2 ہفتے قبل برطرف کردیا گیا تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہواوے اپنے ملازمین اور امریکی شہریوں کے درمیان بات چیت کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے، ہواوے میں امریکی ملازمین سے اپنے لیپ ٹاپ واپس کرنے اور کمپنی کی حدود چھوڑنے کا کہا گیا ہے۔

    چینی وزارت تجارت نے اعلان کیا کہ غیر ملکی کمپنیوں، اداروں اور اشخاص کے حوالے سے ہم بھی اپنی فہرست تیار کریں گے اور اس میں انہیں ڈالیں گے، جو ان کے لیے ناقابل بھروسہ ہیں، ان کا یہ اعلان ممکنہ طور پر امریکی بلیک لسٹ کا رد عمل ہے۔

    مزید پڑھیں : ہواوے کا امریکی پابندی پر قانونی جنگ لڑنے کا فیصلہ

    نیوز بریفنگ کے دوران وزارت کے ترجمان گاؤ گینف کا کہنا تھا کہ ادارے اس وقت ناقابل بھروسہ ہوتے ہیں جب وہ مارکیٹ کے قواعد کی پاسداری نہ کریں، معاہدوں سے پیچھے ہٹیں اور چینی اداروں کی سپلائی کو روکیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایسے اداروں کے خلاف اقدامات کا اعلان بعد میں کیا جائے گا، اس فہرست کا مقصد طرفداری، تجارتی تحفظ اور چینی مفاد کا تحفظ ہے۔

    خیال رہے کہ ہواوے کی جانب سے یہ اقدام ایسے موقع پر سامنے آیا جب امریکا اور چین کے درمیان تجارتی و ٹیکنالوجی کشیدگی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جس کا اصل ہدف ہواوے ہے۔

    یاد رہے ہواوے نے امریکی انتظامیہ کی جانب سے کمپنی کو بلیک لسٹ کیے جانے کے فیصلے کو امریکی عدالت میں چیلنج کرتے ہوئے قانونی جنگ کو تیز کردیا ہے، ہواوے کی جانب سے ٹیکساس کی ڈسٹرکٹ عدالت میں مقدمہ دائر کیا گیا ہے اور کمپنی نے اس میں زور دیا ہے کہ نیشنل ڈیفنس اتھارائزیشن ایکٹ امریکی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

    واضح رہے ہواوے اس وقت دنیا کی سب سے بڑی ٹیلی کمیونیکشنز نیٹ ورکنگ آلات سپلائی کرنے والی جبکہ دنیا کی دوسری بڑی اسمارٹ فون کمپنی ہے جو کہ امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ میں اہم ترین بن گئی ہے۔

  • امریکا نے چین کے ساتھ ٹریڈ وار ختم کرنے کا اشارہ دے دیا

    امریکا نے چین کے ساتھ ٹریڈ وار ختم کرنے کا اشارہ دے دیا

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلی بار چین کو امریکا سے جاری ٹریڈ وار ختم کرنے کے لیے معاہدہ کرنے کا اشارہ دیا ہے، یوٹرن لیتے ہوئے ٹرمپ کا کہنا ہے کہ چین سے تجارتی مذاکرات ہوسکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکا نے ہواوے پر اس لیے پابندی لگائی ہے کہ یہ ٹیلی کام کمپنی امریکی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔
    انہوں نے مزید کہا تھا کہ ہواوے کے اقدامات فوجی نکتہ نگاہ سے امریکا کے لیے نہایت خطرناک ہیں، تاہم چین کی جانب سے ٹھوس موقف کے بعد ٹرمپ نے یوٹرن لیتے ہوئے کہا ہے کہ چین سے تجارتی معاہدے پر مذاکرات ہو سکتے ہیں جن میں ہواوے کا معاملہ بھی شامل ہے۔

    ادھر چین نے امریکی اقدامات کو غنڈہ گردی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے، اور تجارتی جنگ میں قیمتی دھاتوں کی امریکا برآمد پر پابندی عائد کرنے پر غور کرنے کا اعلان کردیا ہے۔قیمتی اور نایاب دھاتیں ٹیکنالوجیکل ڈیوائسز بنانے کے ساتھ طیارہ سازی میں بھی استعمال ہوتی ہیں۔

    واضح رہے کہ امریکا کا ان دنوں چین سے ہواوے ٹیلی کام جائنٹ کے معاملے پر تنازع جاری ہے جو سنگین صورت اختیار کر چکا ہے۔ چین جلد ہی فائیو جی ٹیکنالوجی مارکیٹ میں لانے والا ہے جس سے امریکا اور یورپ کی ٹیکنالوجی سے متعلق کمپنیاں اپنے لیے خطرہ محسوس کررہی ہیں۔

    گوگل نے یہ قدم اس وقت اٹھایا ہے جب چند روز قبل ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہواوے کو بلیک لسٹ کردیا تھا۔

    ہواوے موبائل انٹرنیٹ کے جدید فائیو جی نیٹ ورک کے آلات بنانے والی سب سے بڑی کمپنی ہے اور کئی مغربی ممالک اور ان کی کمپنیاں اس کے تیار کردہ آلات استعمال کرتی ہیں۔

    ہواوے کے صارفین فی الحال اینڈرائڈ ایپس اور گوگل پلے سروس استعمال کرسکیں گے تاہم رواں سال گوگل کے اگلے ورژن کے لانچ ہونے کے بعد ان کے ہواوے کی ڈیوائسز پر دستیاب نہ ہونے کا امکان ہے۔

    اس کے بعد ہواوے کے صارفین اینڈرائڈ آپریٹنگ سسٹم اوپن سورس لائسنس کے ذریعے اس نئے ورژن کو استعمال کرسکیں گے۔

    دوسری جانب ہواوے کمپنی نے اپنا آپریٹنگ سسٹم بنانے کی تصدیق کردی ہے، ہواوے کے موبائل چیف رچرڈ یو چینگ ڈونگ کا کہنا تھا کہ اگر ہواوے پر گوگل اور اینڈرائیڈ سروسز مستقل طور پر معطل ہوگئیں تو ایسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ان کی کمپنی نے پہلے سے ہی اپنا ایک آپریٹنگ سسٹم تیار کرلیا ہے۔

    اس حوالے سے امریکا کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ چینی ٹیلی کام کمپنی ہواوے اپنے بیجنگ حکومت کے ساتھ تعلقات کی حقیقت کو چھپاتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب ہواوے کمپنی یہ کہتی ہے کہ وہ حکومت کے ساتھ کام نہیں کرتی تو یہ ایک جھوٹ ہے۔

    امریکی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ ہواوے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر رین ژینگ فائی امریکی عوام سے نہیں بلکہ ساری دنیا سے سچ چھپاتے ہیں۔انہوں نے اس یقین کا بھی اظہار کیا کہ مستقبل میں مزید امریکی کمپنیاں ہواوے کے ساتھ اپنے روابط ختم کر دیں گی۔

  • ہواوے موبائلز پر گوگل اور اینڈرائڈ سسٹم بند

    ہواوے موبائلز پر گوگل اور اینڈرائڈ سسٹم بند

    چینی کمپنی ہواوے ٹیکنالوجیز پر گوگل کی سروسز معطل کردی گئیں، گوگل نے یہ قدم اس وقت اٹھایا ہے جب چند روز قبل ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہواوے کو بلیک لسٹ کردیا تھا۔

    ہواوے موبائل انٹرنیٹ کے جدید فائیو جی نیٹ ورک کے آلات بنانے والی سب سے بڑی کمپنی ہے اور کئی مغربی ممالک اور ان کی کمپنیاں اس کے تیار کردہ آلات استعمال کرتی ہیں۔

    ہواوے کے صارفین فی الحال اینڈرائڈ ایپس اور گوگل پلے سروس استعمال کرسکیں گے تاہم رواں سال گوگل کے اگلے ورژن کے لانچ ہونے کے بعد ان کے ہواوے کی ڈیوائسز پر دستیاب نہ ہونے کا امکان ہے۔

    اس کے بعد ہواوے کے صارفین اینڈرائڈ آپریٹنگ سسٹم اوپن سورس لائسنس کے ذریعے اس نئے ورژن کو استعمال کرسکیں گے۔

    دوسری جانب ہواوے کمپنی نے اپنا آپریٹنگ سسٹم بنانے کی تصدیق کردی ہے، ہواوے کے موبائل چیف رچرڈ یو چینگ ڈونگ کا کہنا تھا کہ اگر ہواوے پر گوگل اور اینڈرائیڈ سروسز مستقل طور پر معطل ہوگئیں تو ایسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ان کی کمپنی نے پہلے سے ہی اپنا ایک آپریٹنگ سسٹم تیار کرلیا ہے۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ ضرورت پڑنے پر موبائل فونز اور کمپیوٹرز کے لیے اس سسٹم کو متعارف کروا دیا جائے گا۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ کمپنی اس اقدام کے بعد دنیا بھر میں اپنے کاروبار پر پڑنے والے ہر قسم کے اثرات کے لیے تیار ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے صدر ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے جس کے تحت امریکی کمپنیوں پر ایسی غیر ملکی کمپنیوں کے تیار کردہ ٹیلی کام آلات استعمال کرنے پر پابندی ہوگی جنہیں امریکی حکومت قومی سلامتی کے لیے خطرہ سمجھتی ہو۔

    ہواوے کی انتظامیہ ماضی میں کئی بار کہہ چکی ہے کہ وہ امریکا کے لیے خطرہ نہیں اور اس پر امریکی کمپنیوں کی جاسوسی کے الزامات بے بنیاد ہیں۔

  • حکومتی راز افشا کرنے پر برطانوی سیکریٹری دفاع برطرف

    حکومتی راز افشا کرنے پر برطانوی سیکریٹری دفاع برطرف

    لندن : وزیر اعظم تھریسامے نے اہم حکومتی فیصلے افشا کرنے کے الزام میں برطانوی سیکرٹری دفاع کو ان کے عہدے سے برطرف کردیا ہے تاہم گیون ولیمسن نے تمام تر الزامات کی تردید کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے قومی سلامتی کونسل کے اعلیٰ سطح اجلاس سے متعلق اہم معلومات افشا کرنے کے الزام میں سیکریٹری دفاع گیون ولیمسن کو عہدے سے ہٹا دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق تھریسا مے نے کہا کہ سیکریٹری دفاع ’اپنے عہدے پر فرائض انجام دینے میں اعتماد کھو چکے ہیں اس لیے اب پینی مورڈانٹ بطور سیکریٹری دفاع عہدہ سنبھالیں گے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ہواوے کمپنی کو برطانیہ میں 5 جی نیٹ ورک بنانے کے لیے محدود پیمانے پر مدد فراہم کرنے سے متعلق رپورٹس کے بعد انکوائری ہوئی۔ انکوائری میں سیکریٹری دفاع کو مورد الزام ٹھہرایا گیا کہ انہوں نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں ہونے والے فیصلے کو افشا کیا۔

    دوسری جانب گیون ولیمسن نے پرزُور انداز میں خفیہ معلومات افشا کرنے کے الزام کو مسترد کردیا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ تھریسامے میں نے برطرف کیے گئے سیکریٹری دفاع سے حال میں ملاقات کے دوران ان سے کہا تھا کہ ایسے ٹھوس شواہد ملے ہیں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ سیکریٹری دفاع ہی نے خفیہ معلومات افشا کیں۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ٹین ڈاوننگ اسٹریٹ سے جاری اعلامیے میں سیکریٹری دفاع کو برطرف کیے جانے کی تصدیق کی گئی۔

  • چینی ٹیلی کام کمپنی ہواوے نے امریکی پابندی کے خلاف عدالت سےرجوع کرلیا

    چینی ٹیلی کام کمپنی ہواوے نے امریکی پابندی کے خلاف عدالت سےرجوع کرلیا

    بیجنگ : چین کی معروف ٹیلی کام کمپنی ہواوے نے اپنی مصنوعات پرامریکی پابندیوں کے خلاف ٹیکساس کی عدالت میں مقدمہ دائر کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی حکومت کی جانب سے سرکاری محکموں میں ہواوے کی مصنوعات اورسازوسامان کے استعمال پر پابندی عائد کردی گئی ہے، جس کے خلاف ہواوے کمپنی کے چیئرمین گؤ پنگ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ہواوے پر لگائے گئے تمام الزامات کو مسترد کردیا۔

    گؤ پنگ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکی حکام ہواوے پر مبینہ جاسوسی کے الزام میں پابندی نہیں لگا رہے بلکہ وہ ہواوے کو مسابقت کی دوڑ سے دور رکھنا چاہتے ہیں۔

    چیئرمین ہواوے کمپنی نے کہا کہ امریکی کانگریس کے پاس ہواوے مصنوعات پر پابندی کی کوئی جائز وجوہات موجود نہیں ہیں۔

    دوسری جانب امریکی حکام کا خیال ہے کہ چین کی معروف ٹیلی کام کمپنی چینی خفیہ ایجنسی کے احکامات پر عمل درآمد کرتے ہوئے اپنی مصنوعات میں ایسے آلات لگاتی ہے جن کی مدد سے امریکا کی اہم معلومات تک باآسانی رسائی حاصل کی جاسکے۔

    امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ہواوے کی مصنوعات کا امریکا میں استعمال ہونا امریکا کی قومی سلامتی کے لیے خدشات کا باعث ہے۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گؤپنگ نے امریکا پر الزام عائد کیا کہ امریکیوں نے ہواوے کے سرور کو ہیک کرکے کمپنی کی اہم معلومات تک رسائی حاصل کی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ دنیا کے کئی ممالک ہواوے کے خلاف منفی اقدامات کرنے سے گریز کررہے ہیں کیوں کمپنی بہت جلد 5 جی مارکیٹ میں متعارف کروانے والی ہے جس کے بعد ہواوے دنیا کی سب سے بڑی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی بن جائے گی۔

    واضح رہے کہ امریکی حکام گزشتہ کئی برسوں سے ہواوے کے بانی رین زینگ فائی کو سابقہ فوجی انجینئر ہونے کے باعث کمپنی کو خطرہ سمجھتے رہے ہیں۔

  • پولینڈ: جاسوسی کے الزام میں گرفتار ’ہواوے‘ کا ملازم نوکری سے برطرف

    پولینڈ: جاسوسی کے الزام میں گرفتار ’ہواوے‘ کا ملازم نوکری سے برطرف

    وارسا : پولینڈ میں جاسوسی کے الزام میں گرفتار ہونے والے چینی ٹیلی کام کمپنی ’ہواوے‘ کے اعلیٰ عہدیدار کو کمپنی نے ملازمت سے فارغ کردیا۔

    پولینڈ کے نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چینی شہری ’ہواوے‘ کی پولش برانچ کا ڈائریکٹر ہے، کمپنی کے اعلیٰ عہدیدار کی گرفتاری کے بعد چین اور پولینڈ کے مابین کشیدگی کا اندیشہ تھا لیکن کمپنی نے مذکورہ ملازم کو نوکری سے نکال کر محاز آرائی کے خدشے کو ختم کردیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ہواوے کی جانب سے ہفتے کے روز جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پولینڈ میں گرفتار ہونے والے شخص سے اب کمپنی کا کوئی تعلق نہیں ہے، مذکورہ اقدام کمپنی کو بدنامی سے بچانے کےلیے اٹھایا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ یورپی ممالک میں ہواوے کی مصنوعات بہت مقبول ہیں لیکن دوسری جانب سے چینی حکومت سے تعلقات کی بناء پر ’ہواوے‘ کے ملازمین پر سخت نظر رکھی جاتی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ متعدد ممالک کی جانب سے مذکورہ چینی ٹیلی کام کمپنی کی اشیاء پر سیکیورٹی خدشات کا اظہار کیا جارہا ہے کہ چین ہواوے کے ذریعے جاسوسی تو نہیں کررہا۔

    مزید پڑھیں : پولینڈ میں چینی کمپنی ’ہواوے‘ کا اعلیٰ عہدیدار جاسوسی کے الزام میں گرفتار

    یاد رہے کہ ہواوے کے اعلیٰ عہدیدار کے ساتھ ساتھ پولینڈ کی پولیس نے پیوٹر ڈی نامی پولش شہری کو بھی جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا تھا جو پہلے پولینڈ کی سیکیورٹی ایجنسی کا ملازم تھا۔

    پولینڈ کی داخلہ سیکیورٹی ایجنسی (اے ڈبلیو بی) کا سابق اعلیٰ عہدیدار تھا، جس نے بد عنوانی کے الزامات کے باعث اے ڈبلیو بی چھوڑ دی تھی لیکن اس کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا تھا۔

    مقامی میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ سیکورٹی ایجنسی اے ڈبلیو بی نے پولینڈ میں واقع ٹیلی کام کمپنی ہواوے کے دفتر اور اورنج پولاسکا پر چھاپہ مارکر سرچ آپریشن بھی کیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اورنج الاسکا وہ جگہ ہے جہاں پولش شہری ’پیوٹر ڈی‘ ملازمت کرتا تھا۔

    مزید پڑھیں : چینی ٹیلی کام کمپنی ’ہواوے‘ کے بانی کی بیٹی کینیڈا میں گرفتار

    خیال رہے کہ گذشتہ برس کینیڈا میں ہواوے کمپنی کے بانی کی بیٹی اور چیف فنانشل آفیسر مینگ وینزوا کو یکم دسمبر کو کینیڈین شہر وانکوور سے حراست میں لیا گیا تھا جنہیں امریکا کے حوالے کرنے کا امکان ہے۔

  • پولینڈ میں چینی کمپنی ’ہواوے‘ کا اعلیٰ عہدیدار جاسوسی کے الزام میں گرفتار

    پولینڈ میں چینی کمپنی ’ہواوے‘ کا اعلیٰ عہدیدار جاسوسی کے الزام میں گرفتار

    وارسا : پولینڈ کی پولیس نے جاسوسی کے الزام میں چین اور پولینڈ کے دو شہریوں کو گرفتار کرلیا ہے، زیر حراست شخص چینی ٹیلی کام کمپنی اعلیٰ عہدیدار ہے۔

    پولینڈ کے نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چینی شہری چین کی معروف ٹیلی کام کمپنی ہواوے کی پولش برانچ کا ڈائریکٹر ہے، ہواوے کمپنی نے اعلیٰ عہدیدار کی گرفتاری پر فی الفور کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ متعدد ممالک کی جانب سے مذکورہ چینی ٹیلی کام کمپنی کی اشیاء پر سیکیورٹی خدشات کا اظہار کیا جارہا ہے۔

    پولش میڈیا کی رپورٹس کے مطابق گرفتار پولش شہری ’پیوٹر ڈی‘ پولینڈ کی داخلہ سیکیورٹی ایجنسی (اے ڈبلیو بی) کا سابق اعلیٰ عہدیدار تھا، جس نے بد عنوانی کے الزامات کے باعث اے ڈبلیو بی چھوڑ دی تھی لیکن اس کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا تھا۔

    پولش سیکیورٹی سروس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ گرفتار کیے گئے دونوں افراد کو تین ماہ تک حراست میں رکھا جائے گا۔

    مقامی میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ سیکورٹی ایجنسی اے ڈبلیو بی نے پولینڈ میں واقع ٹیلی کام کمپنی ہواوے کے دفتر اور اورنج پولاسکا پر چھاپہ مارکر سرچ آپریشن کیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اورنج الاسکا وہ جگہ ہے جہاں پولش شہری ’پیوٹر ڈی‘ ملازمت کرتا تھا۔

    چینی ٹیلی کام کمپنی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’جن ممالک میں ہماری برانچز کام کررہی ہیں ہم وہاں کے تمام قوانین و ضوابط کی پاسداری کرتے ہیں اور اپنے تمام ملازمین کو قوانین کی پاسداری کا کہتے ہیں‘۔

    دوسری جانب اونج الاسکا کا جاری بیان میں کہنا ہے کہ پولش سیکیورٹی سروس کی جانب سے ’پیوٹر ڈی‘ کے بارے مواد جمع کیا ہے لیکن یہ نہیں معلوم کہ وہ مواد اس کے پیشہ وارانہ کام سے متعلق ہے یا نہیں۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ نیوزی لینڈ، امریکا اور آسٹریلیا نے ہواوے کو اپنے 5جی موبائل نیٹ ورک میں شمولیت سے روک دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ چین ہواوے کے ذریعے اپنے حریف ممالک کی جاسوسی کے الزامات ہیں تاہم ہواوے کمپنی نے چین کے لیے جاسوسی کرنے کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے ان کی تردید کی ہے۔

    مزید پڑھیں : چینی ٹیلی کام کمپنی ’ہواوے‘ کے بانی کی بیٹی کینیڈا میں گرفتار

    خیال رہے کہ گذشتہ برس کینیڈا میں ہواوے کمپنی کے بانی کی بیٹی اور چیف فنانشل آفیسر مینگ وینزوا کو یکم دسمبر کو کینیڈین شہر وانکوور سے حراست میں لیا گیا تھا جنہیں امریکا کے حوالے کرنے کا امکان ہے۔

  • بیک وقت دو کیمروں والا اسمارٹ فون متعارف

    بیک وقت دو کیمروں والا اسمارٹ فون متعارف

     

    لاس ویگاس: موبائل فون کی دنیا میں تہلکہ مچانے والی چین کی کمپنی ہواوے نے بیک وقت دو رئیر کیمروں والا سب سے سستا اسمارٹ فون متعارف کروا دیا، آنر سکس ایکس نامی اسمارٹ فون فروخت کے لیے جنوری کے آخری عشرے میں پیش کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق چین کی موبائل فون کمپنی نے اپنی منفرد پروڈکٹ اور کوالٹی کے باعث مختصرعرصے میں موبائل کی دنیا میں تہلکہ مچانے والی کمپنی اب اسمارٹ فون اور سام سنگ کو مات دینے کے لیے تیار ہے۔

    چینی موبائل فون کمپنی ہواوے نے بیک وقت دو کیمروں والا سب سے سستا اپنا نیا اسمارٹ فون متعارف کروادیا ہے، جسے ’’آنر سکس ایکس‘‘ کا نام دیا گیا ہے اور اس کی قیمت 250 ڈالر مقرر کی گئی ہے۔

    یہ فون لاس ویگاس میں رواں ہفتے شروع ہونے والے کنزیومر الیکٹرونکس شو کے موقع پر پیش کیا گیا، جس میں دو رئیر کیمرے ایک 12 میگا پکسلز جبکہ دوسرا 2 میگا پکسلز کا ہے تاہم اس کا فرنٹ (سیلفی) کیمرہ 8 میگا پکسلز ہے۔

    اس فون کے ڈوئل کیمرے  آئی فون سیون پلس کے برابر ہیں اور تصاویر کا معیار بھی تقریبا برابر ہی ہے، یہ فون تین ورژن میں پیش کیا گیا ہے، ایک تھری جی بی ریم اور 32 جی بی اسٹوریج، دوسرا چار جی بی ریم اور 32 جی بی اسٹوریج جبکہ تیسرا چار جی بی ریم اور 64 جی بی اسٹوریج شامل ہیں۔

    ہواوے کے اس فون میں کمپنی کا خصوصی کا تیار کردہ کرین 655 پروسیسر موجود ہے جبکہ دیگر فیچرز میں ڈوئل سم، مائیکرو ایس ڈی کارڈ سلاٹ اور 5.5 انچ فل ایچ ڈی ڈسپلے بھی شامل ہیں۔

    ہواوے کے مطابق پاکستان میں یہ فون جنوری کے آخر میں متعارف کروایا جائے گا جس کی ملکی کرنسی کے حساب سے قیمت تقریبا (ستائیس ہزار) روپے ہوگی۔