کراچی: مرحوم اداکارہ حمیرا اصغر کے فلیٹ سے ملنے والے پیالوں میں موجود چیز کے بارے میں آخرکار پتا چل گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اداکارہ حمیرا اصغر کیس میں ایک اور اہم پیش رفت ہوئی ہے، تفتیشی ذرائع نے بتایا ہے کہ فلیٹ سے ملنے والے تمام پیالوں میں نمک موجود تھا۔
کیمیائی تجزیاتی رپورٹ پولیس کے حوالے کر دی گئی ہے، تفتیش کاروں نے فلیٹ سے مجموعی طور پر 6 سیمپل اکٹھے کیے تھے، تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ تمام کے تمام پیالوں میں سمندری نمک پایا گیا۔
تفتیشی ذرائع کے مطابق گھر سے 5 مختلف پیالوں میں سے 5 سیمپل لیے گئے تھے، گھر کے کچن سے ملنے والا نمک پیالوں سے ملنے والے نمک سے مختلف اور آیوڈائزڈ ہے۔
سمندری نمک بدبو کم کرنے کے لیے رکھا گیا تھا، یا کسی اور وجہ سے یہ پتا نہیں لگایا جا سکا ہے، موجود رپورٹس اور جمع شواہد پر تاحال اداکارہ کی موت کی وجہ بھی بتائی نہیں جا سکی ہے۔
اداکار شمعون عباسی، اداکارہ حمیرا اصغر کی والدہ کی جانب سے کراچی کو ’بے حس‘ کہنے پر برس پڑے۔
اداکار شمعون عباسی نے ویڈیو پیغام میں اداکارہ حمیرا اصغر کے انتقال سے متعلق والدین کے بیان پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انٹرویو کے دوران حمیرا اصغر کی والدہ نے ایک نامناسب دیتے ہوئے کہا کہ کراچی کے لوگ بہت بے حس ہیں، کراچی شہر بڑا بے حس ہے اور بے درد ہے اور اس بے حسی کی وجہ سے حمیرا کو بہت کچھ سہنا پڑا، اس بیان کو سن کر افسوس ہوا۔
سینئر اداکار نے سوال کیا کہ’ آپ سب 9 ماہ تک کہاں تھے؟ یہ وہی بیٹی ہے جس نے آپ سے مدد مانگی تھی اور آپ نے مدد دینے سے انکار کردیا تھا، یہ وہی بیٹی ہے نا جس کے والد نے اس کی میت قبول کرنے سے انکار کردیا تھا لیکن سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد آپ نے بیان تبدیل کردیا‘۔
شمعون عباسی کا کہنا تھا کہ ’کیا آپ 9 ماہ تک حمیرا سے رابطہ نہ ہونے کے باوجود ایسا بھی نہیں کرسکے کہ کسی کزن یا لڑکے کو چند ہزار دے کر کراچی بھیج دیتے تاکہ حمیرا کا پتا چل سکتا لیکن آپ نے باآسانی اپنی ذمہ داریاں کندھوں سے جھاڑ کر ایک شہر پر الزام لگادیا اور کہہ دیا کہ کراچی شہر بہت بے در دہے، حمیرا سے قربت تو آپ کی ذمہ داری تھی، یہ کسی شہر یا لوگوں کی ذمہ داری نہیں تھی‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ‘ایسا نہیں تھا کہ ہم حمیرا کو بھول گئے تھے، ہم آپ کے انکار کے بعد اس کی تدفین کا فیصلہ کرچکے تھے، ہم نے سرد خانے کا بھی دورہ کیا، قریبی لوگوں کی قربتیں زیادہ ہوتی ہیں‘۔
شمعون عباسی کا کہنا تھا کہ ’حمیرا کی موت سبق دے گئی ہے کہ اپنے چاہنے والوں پر نظر رکھیں، ان سے رابطہ رکھیں اور ان کی خیریت معلوم کرتے رہیں‘۔
کراچی : اپنے گھر میں مردہ پائی جانے والی ماڈل و اداکارہ حمیرا اصغر کے فلیٹ سے پولیس کو کچھ نئے ثبوت مل گئے۔
اس حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ حمیرا اصغر کے فلیٹ میں 3 سے 4 جگہ پر مٹی کے برتن میں مشکوک سا سفید پاؤڈر رکھا ہوا ملا ہے۔
پولیس کے مطابق سفید پاؤڈر کو کیمیکل تجزیے کے لیے لیبارٹری بھیجا جائے گا، بظاہر اتنی جگہوں پر سفید پاؤڈر رکھنے کی کوئی وجہ سامنے نہیں آئی ہے۔
تحقیقاتی افسر کا کہنا ہے کہ ممکن ہے کہ اس سفید پاؤڈر کی وجہ سے اداکارہ کی لاش کی بدبو نہ پھیلی ہو، کیمیکل تجزیے کی رپورٹ میں ہی معلوم ہوسکے گا کہ سفید پاؤڈر کیا ہے؟
پولیس حکام اب تک اس بات کی کھوج میں ہیں کہ اتنے دن پرانی لاش کی بدبو آس پاس کے گھروں تک کیوں نہیں پھیلی؟
اس کے علاوہ فلیٹ سے اداکارہ کے کپڑے لے کر بھی کیمیکل تجزیے کیلئےبھیجے جائیں گے، اب تک اداکارہ حمیرا اصغر کی موت کی وجہ سامنے نہیں آس کی ہے۔
پس منظر
اداکارہ و ماڈل حمیرا اصغر، جن کی عمر بیالیس برس تھی، کی لاش 8 جولائی 2025ء کو کراچی کے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) فیز سکس میں ان کے کرائے کے اپارٹمنٹ سے ملی۔ یہ دریافت بقایا کرایہ نہ ادا کرنے کی وجہ سے عدالتی حکم پر بے دخلی کے دوران ہوئی۔
لاش انتہائی گل سڑی حالت میں تھی جو اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ ان کی وفات ممکنہ طور پر اکتوبر 2024ء میں ہوئی۔
پولیس نے ابتدائی طور پر قتل کا امکان مسترد کر دیا ہے کیونکہ اپارٹمنٹ اندر سے بند تھا اور کوئی زبردستی داخلے کے آثار نہیں ملے، فورنزک رپورٹس کا انتظار ہے تاکہ موت کی وجہ معلوم ہو سکے۔
تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ حمیرا اصغر کے ڈی این اے سیمپلز کی رپورٹ ابھی آنا باقی ہیں۔
پس منظر
اداکارہ و ماڈل حمیرا اصغر، جن کی عمر بیالیس برس تھی، کی لاش 8 جولائی 2025ء کو کراچی کے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) فیز سکس میں ان کے کرائے کے اپارٹمنٹ سے ملی۔ یہ دریافت بقایا کرایہ نہ ادا کرنے کی وجہ سے عدالتی حکم پر بے دخلی کے دوران ہوئی۔
لاش انتہائی گل سڑی حالت میں تھی جو اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ ان کی وفات ممکنہ طور پر اکتوبر 2024ء میں ہوئی۔
پولیس نے ابتدائی طور پر قتل کا امکان مسترد کر دیا ہے کیونکہ اپارٹمنٹ اندر سے بند تھا اور کوئی زبردستی داخلے کے آثار نہیں ملے، فورنزک رپورٹس کا انتظار ہے تاکہ موت کی وجہ معلوم ہو سکے۔
اداکارہ و ماڈل تماشا گھر اور فلم جلیبی (2015) میں اپنے کرداروں کی وجہ سے مشہور تھیں، وہ ایک ماہر مصورہ اور مجسمہ ساز بھی تھیں جن کے انسٹاگرام پر 715,000 فالوورز ہیں اور ان کی آخری پوسٹ 30 ستمبر 2024ء کو تھی۔
ماڈل و اداکارہ حمیرا اصغر کے بھائی نوید نے فلیٹ سے متعلق نیا انکشاف کردیا۔
مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اداکارہ حمیرا اصغر کے بھائی نوید نے کہا کہ بہن کے اپارٹمنٹ کو کراس کرتے ہیں تو چھوٹی سی لابی ہے ایک لیفٹ سائیڈ پر دروازہ ہے اور دوسری سائیڈ پر حمیرا کے اپارٹمنٹ کا دروازہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے انویسٹی گیشن ٹیم سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ پچھلا دروازہ کھلا تھا، جس نے بھی کام کیا ہے بڑی پلاننگ سے کیا ہے دروازہ کھلا رہا تاکہ وینٹی لیشن ہوتی رہے، ٹیرس والا ایریا اوپن تھا جس کی وجہ سے بدبو نہیں پھیلی۔
بھائی نے کہا کہ لگ یہی رہا ہے کہ پوری پلاننگ سے قتل کیا گیا ہے، جو مالک مکان ہے اس سے موبائل فون کا ڈیٹا لیا جائے، وہ کب سے کراچی میں رہ رہا ہے اور بلڈنگ اس کی ملکیت کب سے ہے۔
حمیرا کے بھائی کے مطابق میں پہلی مرتبہ کراچی گیا ہوں جب بہن کا انتقال ہوا ہے، والدہ سے کہا تھا کہ بہن سے پوچھیں کراچی میں کس جگہ رہتی ہیں، تو بہن نے کہا تھا کہ میں اپنی حفاظت کرنا جانتی ہوں۔
نوید کے مطابق والدہ نے آخری فون کال میں پوچھا تھا کہ ایڈریس وغیرہ بتاؤ لیکن اس نے پھر بھی نہیں بتایا تھا۔
اداکارہ کے بھائی نے بتایا کہ انویسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ یہ چیک کریں کہ وہ باہر کسی کے ساتھ جاتی تھی اور کون ساتھ تھا، 90 فیصد خدشات ہیں کہ بہن کو قتل کیا گیا ہے، ہمارا بہن سے ریلیشن ٹھیک تھا کم ملاقات ہوتی تھی، شروع میں شوبز میں جانے سے مسئلہ تھا اس کے بات وہ سیٹلڈ ہوگئی تو پھر کوئی اعتراض نہٰں تھا۔
حمیرا اصغر کے بھائی نے کہا کہ اپارٹمنٹ میں کچھ پینٹنگز موجود تھیں کچھ ایسا نظر نہیں آیا، پرفیوم، بیگز موجود تھے، اس نے کبھی پیسے نہیں مانگے، اسے اپنے کیریئر سے محبت تھی،
پس منظر
اداکارہ و ماڈل حمیرا اصغر، جن کی عمر بیالیس برس تھی، کی لاش 8 جولائی 2025ء کو کراچی کے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) فیز VI میں ان کے کرائے کے اپارٹمنٹ سے ملی۔ یہ دریافت بقایا کرایہ نہ ادا کرنے کی وجہ سے عدالتی حکم پر بے دخلی کے دوران ہوئی۔
لاش انتہائی گل سڑی حالت میں تھی جو اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ ان کی وفات ممکنہ طور پر اکتوبر 2024ء میں ہوئی۔
پولیس نے ابتدائی طور پر قتل کا امکان مسترد کر دیا ہے کیونکہ اپارٹمنٹ اندر سے بند تھا اور کوئی زبردستی داخلے کے آثار نہیں ملے، فورنزک رپورٹس کا انتظار ہے تاکہ موت کی وجہ معلوم ہو سکے۔
اداکارہ و ماڈل تماشا گھر اور فلم جلیبی (2015) میں اپنے کرداروں کی وجہ سے مشہور تھیں، وہ ایک ماہر مصورہ اور مجسمہ ساز بھی تھیں جن کے انسٹاگرام پر 715,000 فالوورز ہیں اور ان کی آخری پوسٹ 30 ستمبر 2024ء کو تھی۔
کراچی( 16 جولائی 2025): ماڈل و اداکارہ حمیرہ اصغر علی کی لاش گھر سے برآمد ہونے کے کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، عدالت نے اہم رپورٹ منگوالی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت میں ماڈل و اداکارہ حمیرہ اصغر علی کی لاش گھر سے برآمد ہونے کے مقدمہ درج کرنے سے متعلق کیس پر سماعت ہوئی۔
عدالت نے تفتیشی افسر سے حمیرہ اصغر کی پوسٹ مارٹم رپورٹ منگوالی، سماعت کے دوران ایس پی کمپلئن سیل نے رپورٹ عدالت میں جمع کروادی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایس پی کلفٹن کی سربراہی میں تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے تحقیقات کے دوران متعدد لوگوں کے بیانات لئیے گئے لیکن کسی قسم کی کوئی کامیابی نہیں ملی۔
ایس پی کمپلئن سیل نے رپورٹ میں کہا کہ مرحومہ کے اہل خانہ سے بھی تفتیش کی جارہی ہے، ڈی این اے اور دیگر سیمپلز لینے کے بعد لاش کو لواحقین کے حوالے کردیا گیا تھا۔
گزشتہ سماعت کے دوران عدالت نے درخواست پر ایس پی کمپلینٹ سیل و دیگر نوٹس جاری کئے تھے، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ حمیرہ اصغر علی کی موت طبعی نہیں بلکہ اسے قتل کیا گیا ہے پولیس نے بھی واقعہ کو تشویش ناک بتایا ہے۔
یاد رہے کہ درخواست گزار نے کہا تھا کہ حمیرا کی موت کی وجہ سے عام لوگوں میں تشویش پائی جاتی ہے، حمیرہ اصغر علی ایک میڈیا بااثر خاتون تھی وقوعہ کی ویڈیو دیکھ کر ایسا معلوم ہوتا ہے جیسا انکا قتل کیا گیا ہو۔
اداکارہ کے خاندان کا انکے ساتھ قطع تعلق ہونے بھی حیرت میں مبتلا کرتا ہے عدالت سے استدعا ہے کہ مقدمہ میں انکے خاندان کو بھی نامزد کرکے تحقیقات کروائی جائیں قانونی طور پر جو بھی ممکنہ کوشش کی جاسکتی ہے عدالت کی جانب سے کی جائے، درخواست میں ایس ایس پی ساوٴتھ اور ایس ایچ او گزری کو فریق بنایا گیا ہے۔
پس منظر
اداکارہ و ماڈل حمیرا اصغر، جن کی عمر بیالیس برس تھی، کی لاش 8 جولائی 2025ء کو کراچی کے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) فیز سکس میں ان کے کرائے کے اپارٹمنٹ سے ملی۔ یہ دریافت بقایا کرایہ نہ ادا کرنے کی وجہ سے عدالتی حکم پر بے دخلی کے دوران ہوئی۔
لاش انتہائی گل سڑی حالت میں تھی جو اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ ان کی وفات ممکنہ طور پر اکتوبر 2024ء میں ہوئی۔
پولیس نے ابتدائی طور پر قتل کا امکان مسترد کر دیا ہے کیونکہ اپارٹمنٹ اندر سے بند تھا اور کوئی زبردستی داخلے کے آثار نہیں ملے، فورنزک رپورٹس کا انتظار ہے تاکہ موت کی وجہ معلوم ہو سکے۔
کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس کے فلیٹ میں مردہ حالت میں پائی جانے والی ماڈل و اداکارہ حمیرا اصغر کے شناختی کارڈ سے متعلق اہم انکشاف سامنے آیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق ڈیفنس میں فلیٹ سے اداکارہ حمیرا اصغرکی لاش ملنے کے معاملے میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، پولیس کو کیس سے متعلق اہم ترین معلومات مل گئیں۔
اداکارہ حمیرا اصغر کی موت کی تحقیقات کرنے والی پولیس ٹیم کی جانب سے یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ اداکارہ
حمیرا اصغر 2 شناختی کارڈ استعمال کرتی تھیں، اداکارہ کے اصل اور ٹیمپرڈ شناختی کارڈ کی کاپیاں اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلیں۔
پولیس کے مطابق حمیرا اصغر نے اصل شناختی کارڈ میں ٹیمپرنگ کرکے اپنی تاریخ پیدائش تبدیل کی اصل شناختی کارڈ میں حمیرا کی تاریخ پیدائش 10 اکتوبر 1983 درج ہے جبکہ ٹیمپرڈ شناختی کارڈ پر حمیرا اصغر کی تاریخ پیدائش 10 اکتوبر 1997 درج کی گئی ہے۔
اس حوالے سے پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اداکارہ حمیرا اصغر دوسرا ٹیمپرڈ شناختی کارڈ کا استعمال شوبز کی فیلڈ میں کیا کرتی تھی۔
پس منظر
اداکارہ و ماڈل حمیرا اصغر، جن کی عمر بیالیس برس تھی، کی لاش 8 جولائی 2025ء کو کراچی کے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) فیز سکس میں ان کے کرائے کے اپارٹمنٹ سے ملی۔ یہ دریافت بقایا کرایہ نہ ادا کرنے کی وجہ سے عدالتی حکم پر بے دخلی کے دوران ہوئی۔
لاش انتہائی گل سڑی حالت میں تھی جو اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ ان کی وفات ممکنہ طور پر اکتوبر 2024ء میں ہوئی۔
پولیس نے ابتدائی طور پر قتل کا امکان مسترد کر دیا ہے کیونکہ اپارٹمنٹ اندر سے بند تھا اور کوئی زبردستی داخلے کے آثار نہیں ملے، فورنزک رپورٹس کا انتظار ہے تاکہ موت کی وجہ معلوم ہو سکے۔
کراچی (15 جولائی 2025): پولیس نے ڈیفنس فیز 6 میں گھر سے مردہ حالت میں ملنے والی اداکارہ و ماڈل حمیرا اصغر کے موبائل فون کا مکمل ڈیٹا حاصل کر لیا۔
تفتیشی حکام نے بتایا کہ حمیرا اصغر کا مکمل موبائل ڈیٹا حاصل کر لیا گیا تاہم فون سے تاحال کوئی اہم شواہد نہیں ملے، اداکارہ نے 7 اکتوبر 2024 کو 14 افراد سے رابطہ کیا لیکن کسی نے جواب نہیں دیا۔
حکام نے بتایا کہ حمیرا اصغر نے جن سے رابطہ کیا ان میں شوبز کا ایک ڈائریکٹر بھی شامل ہے جو اس وقت اسلام آباد میں موجود ہیں، پولیس نے ان سے رابطہ کر لیا ہے۔
’حمیرا اصغیر کے فلیٹ سے 3 موبائل فونز، ٹیبلٹ، ڈائری اور مختلف دستاویز ملے ہیں۔ اداکارہ کے زیر استعمال ٹیبلٹ خراب ہے تاحال نہیں کھولا جا سکا۔ ان کے نام پر 3 سمز تھیں جو موبائل فونز میں لگی تھیں۔‘
تفتیش حکام کے مطابق ان کے 2 موبائل فونز پر کوئی پاسورڈ نہیں تھا جبکہ ڈائری میں ایک موبائل فون اور ٹیبلیٹ کا پاسورڈ لکھا تھا، ان کے تینوں موبائل میں 2215 نمبرز موجود ہیں، فون ریکارڈ کے مطابق اکتوبر 2024 کے ابتدا میں انہوں نے اپنے بھائی سے بھی رابطے کی کوشش کی تھی۔
13 جولائی 2025 اداکارہ و ماڈل کی پراسرار موت کی تحقیقات کیلیے پولیس نے کمیٹی تشکیل دی جس کی سربراہی ایس پی کلفٹن عمران جاکھرانی کریں گے جبکہ کمیٹی میں ایس ڈی پی او ڈیفنس اورنگزیب خٹک، اے ایس پی ندا اور ایس ایچ او تھانہ گزری فاروق سنجرانی شامل ہیں۔
اب تک کی تحقیقات کے حوالے سے پولیس حکام نے بتایا تھا کہ تحقیقاتی ٹیم نے حمیرا اصغر کے زیر استعمال موبائل فونز اور ٹیبلٹ کو ان لاک کر لیا جبکہ ان میں موجود ڈیٹا اور چیٹ کا تجزہ کیا جا رہا ہے۔
پولیس حکام نے بتایا تھا کہ حمیرا اصغر کا لیپ ٹاپ ابھی ان لاک نہیں کیا گیا، اداکارہ و ماڈل کی ڈائری میں ان کے موبائل فونز اور ٹیبلٹ کے پاس ورڈ محفوظ تھے، ڈیٹا کی مدد سے مزید سراغ حاصل کرنے کی کوششیں تیز کر دیں۔
انہوں نے بتایا تھا کہ حمیرا اصغر کی موت کے سلسلے میں دو افراد کے بیانات بھی ریکارڈ کیے جا چکے ہیں، بلڈنگ کے چوکیدار اور صفائی کا کام کرنے والوں کو بھی پوچھ گچھ کیلیے بلایا ہے جبکہ اداکارہ جس جم میں جاتی تھیں وہاں کے ٹرینر سے معلومات لی جائیں گی۔
حمیرا اصغر جس بیوٹی پارلر میں جاتی تھیں وہاں سے اور متعلقہ افراد سے بھی معلومات لیں گے، اداکارہ کے اہل خانہ نے تاحال قانونی کارروائی کیلیے رابطہ نہیں کیا۔
پس منظر
اداکارہ و ماڈل حمیرا اصغر، جن کی عمر بیالیس برس تھی، کی لاش 8 جولائی 2025ء کو کراچی کے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) فیز VI میں ان کے کرائے کے اپارٹمنٹ سے ملی۔ یہ دریافت بقایا کرایہ نہ ادا کرنے کی وجہ سے عدالتی حکم پر بے دخلی کے دوران ہوئی۔
لاش انتہائی گل سڑی حالت میں تھی جو اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ ان کی وفات ممکنہ طور پر اکتوبر 2024ء میں ہوئی۔
پولیس نے ابتدائی طور پر قتل کا امکان مسترد کر دیا ہے کیونکہ اپارٹمنٹ اندر سے بند تھا اور کوئی زبردستی داخلے کے آثار نہیں ملے، فورنزک رپورٹس کا انتظار ہے تاکہ موت کی وجہ معلوم ہو سکے۔
اداکارہ و ماڈل تماشا گھر اور فلم جلیبی (2015) میں اپنے کرداروں کی وجہ سے مشہور تھیں، وہ ایک ماہر مصورہ اور مجسمہ ساز بھی تھیں جن کے انسٹاگرام پر 715,000 فالوورز ہیں اور ان کی آخری پوسٹ 30 ستمبر 2024ء کو تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اداکارہ شدید مالی بحران کا شکار تھیں، بھائی سمیت قریبی لوگوں سے مدد کی درخواست کی تھی، 7 اکتوبر کو حمیرا نے 10 افراد کو واٹس ایپ پر ’ہیلو‘ کے پیغامات بھیجے اور لکھا کہ ہیلو میں تم سے بات کرنا چاہتی ہوں مگر کسی نے کوئی جواب نہ دیا۔
تحقیقاتی ذرائع کے مطابق حمیرا کے میسجز کا جواب نہ دینے والوں میں بھائی، سلمان، محسن، حسن، عمران شامل ہیں۔
اداکارہ نے موت کے وقت نائٹ سوٹ پہن رکھا تھا، واش روم سے بھگوئے کپڑے، خشک ٹب اور پھٹے ہوئے کپڑے ملے ہیں، کمرے سے خالی سگریٹ کا پیکٹ اور استعمال فلٹر ملا، کمرے سے کوئی دوا نہیں ملی، موت کے وقت ان کے دونوں ہاتھ سینے سے چمٹے ہوئے تھے، ملازمہ کو بھی ہٹا دیا تھا۔
جم ٹرینر کے مطابق حمیرا اصغر روزانہ تین، تین گھنٹے ورزش کرتی تھیں۔
پس منظر
اداکارہ و ماڈل حمیرا اصغر، جن کی عمر بیالیس برس تھی، کی لاش 8 جولائی 2025ء کو کراچی کے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) فیز سکس میں ان کے کرائے کے اپارٹمنٹ سے ملی۔ یہ دریافت بقایا کرایہ نہ ادا کرنے کی وجہ سے عدالتی حکم پر بے دخلی کے دوران ہوئی۔
لاش انتہائی گل سڑی حالت میں تھی جو اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ ان کی وفات ممکنہ طور پر اکتوبر 2024ء میں ہوئی۔
پولیس نے ابتدائی طور پر قتل کا امکان مسترد کر دیا ہے کیونکہ اپارٹمنٹ اندر سے بند تھا اور کوئی زبردستی داخلے کے آثار نہیں ملے، فورنزک رپورٹس کا انتظار ہے تاکہ موت کی وجہ معلوم ہو سکے۔
اداکارہ و ماڈل تماشا گھر اور فلم جلیبی (2015) میں اپنے کرداروں کی وجہ سے مشہور تھیں، وہ ایک ماہر مصورہ اور مجسمہ ساز بھی تھیں جن کے انسٹاگرام پر 715,000 فالوورز ہیں اور ان کی آخری پوسٹ 30 ستمبر 2024ء کو تھی۔
کراچی (13 جولائی 2025): ڈی ایچ اے فیز 6 میں فلیٹ سے مردہ حالت میں ملنے والی اداکارہ و ماڈل حمیرا اصغر کی پوسٹ پر فین کا کمنٹ وائرل ہوگیا۔
پاکستانی اداکارہ حمیرا اصغر علی کی ان کی فلیٹ میں موت پچھلے سال اکتوبر میں ہوئی تھی، تاہم کئی مہینوں کے بعد اداکارہ کی موت کا پتا پچھلے دنوں چلا تھا اس خبر نے میڈیا میں بھونچال برپا کردیا تھا اور شوبز حلقوں سمیت عام افراد بھی اس پر اظہار افسوس کرتے پائے گئے تھے۔
حمیرا اصغر علی کی موت کا سب کو ہی دکھ ہے، دکھ صرف اس کی موت کا نہیں بلکہ اس بات کا زیادہ ہے کہ حمیرا کے مرنے کا پتہ ہی مہینوں بعد لگا جس نے معاشرے کی بے حسی نمایاں کردی۔
غیر تو غیر اپنوں تک نے حمیرا اصغر علی کا حال احوال جاننے کی کوشش نہیں کی اور اس کی سوختہ لاش اس بات کی گواہی دیتی نظر آتی ہے ۔
اداکارہ کی موت کی خبر کے بعد اسٹائلسٹ دانش مقصود نے تہلکہ خیز انکشافات کیے تھے انہوں نے سوشل میڈیا پر بیان میں بتایا تھا کہ انکے میگزینز ‘فلانٹ’ اور ‘اپلاؤز’ نے حمیرا کے اچانک غائب ہونے پر آواز بلند کی تھی۔
اسٹائلسٹ دانش نے کہا تھا کہ وہ خود مختلف پبلیکیشنز کے پاس اس حوالے سے نیوز شائع کرنے کی درخواست لیکر گئے لیکن سب نے انکو نظر انداز کیا تھا۔
تاہم اب حمیرا اصغر کی ایک تصویر پر ان کی فین کا کمنٹ بہت تیزی سے وائرل ہورہا ہے جس میں انہوں نے اداکارہ کے سوشل میڈیا سے غائب ہونے کے بعد صارفین سے سوال کیا۔
حمیرا اصغر کی انسٹاگرام پوسٹ پر فین نے کمنٹ کرکے پوچھا کہ "کسی کو پتا ہے کہ حمیرا آپی کدھر گئیں ہیں”۔
پس منظر
اداکارہ و ماڈل حمیرا اصغر، جن کی عمر بیالیس برس تھی، کی لاش 8 جولائی 2025ء کو کراچی کے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) فیز VI میں ان کے کرائے کے اپارٹمنٹ سے ملی۔ یہ دریافت بقایا کرایہ نہ ادا کرنے کی وجہ سے عدالتی حکم پر بے دخلی کے دوران ہوئی۔
لاش انتہائی گل سڑی حالت میں تھی جو اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ ان کی وفات ممکنہ طور پر اکتوبر 2024ء میں ہوئی۔
پولیس نے ابتدائی طور پر قتل کا امکان مسترد کر دیا ہے کیونکہ اپارٹمنٹ اندر سے بند تھا اور کوئی زبردستی داخلے کے آثار نہیں ملے، فورنزک رپورٹس کا انتظار ہے تاکہ موت کی وجہ معلوم ہو سکے۔
اداکارہ و ماڈل تماشا گھر اور فلم جلیبی (2015) میں اپنے کرداروں کی وجہ سے مشہور تھیں، وہ ایک ماہر مصورہ اور مجسمہ ساز بھی تھیں جن کے انسٹاگرام پر 715,000 فالوورز ہیں اور ان کی آخری پوسٹ 30 ستمبر 2024ء کو تھی۔