Tag: Human

  • ہرن سے انسان میں منتقلی کا کرونا وائرس کیس

    ہرن سے انسان میں منتقلی کا کرونا وائرس کیس

    کینیڈا میں ہرن سے انسان تک منتقل ہونے والا کرونا وائرس کیس سامنے آگیا جس نے ماہرین کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق کینیڈا کے سائنس دانوں نے کہا ہے کہ وہ بہت حد تک پروثوق ہیں کہ انہوں نے ہرن سے انسان تک منتقل ہونے والا پہلا کووڈ 19 کیس دریافت کرلیا ہے۔

    ڈاکٹروں اور سائنسدانوں نے کہا ہے کہ جنگلی حیات کی آمد و رفت اور ان کی سرگرمیوں کی سخت نگرانی کی ضرورت ہے، اس سے نہ صرف انسانوں کو بچانا ممکن ہوگا بلکہ جانوروں کے اپنے جسم میں کرونا وائرس کو مزید ان دیکھی تبدیلیوں سے بچانے میں بھی مدد ملے گی۔

    اس ضمن میں ایک تحقیقی مقالہ بھی شائع کیا گیا ہے، اس ٹیم نے ایک مردہ ہرن میں کورونا وائرس دریافت کیا ہے۔

    دوسری جانب امریکا کے جنگلات میں بھی سفید دم والے ہرن کو اسی وائرس سے متاثر دیکھا گیا ہے۔ ماہرین حیوانات کا اصرار ہے کہ عموماً ہرنوں کے جراثیم اور وائرس انسانوں تک پہنچنا ایک کمیاب اور بہت ہی انوکھا معاملہ ہے۔

    اس کی تحقیق کوئی آسان نہیں تھی کیونکہ سائنسدانوں نے کینیڈا بھر میں شکار کے حکومتی اجازت یافتہ سیزن میں مارے جانے والے سینکڑوں ہرنوں کی ناک اور لمفی غدود سے مائع نمونے لیے، اس طرح 300 ہرنوں میں سے 17 میں وائرس پایا گیا۔

    اگلے مرحلے میں اطراف میں موجود کرونا مریضوں کا جائزہ لیا گیا تو ایک فرد اور ہرن کے وائرس کی ترکیب اور جینیاتی کیفیت بالکل یکساں تھی۔

    اس طرح کا وائرس دیگر متاثرہ افراد میں موجود نہ تھا، ماہرین اس پر مزید تحقیقات کر رہے ہیں۔

  • اگر وہیل کسی انسان کو نگل لے تو اس شخص کے ساتھ کیا ہوگا؟

    اگر وہیل کسی انسان کو نگل لے تو اس شخص کے ساتھ کیا ہوگا؟

    سمندر میں جانے والے غوطہ خوروں کو اکثر اوقات شارک اور وہیلز کا سامنا کرنا پڑ جاتا ہے، ایسا کبھی نہیں ہوا کہ کوئی سمندری جانور کسی انسان کو نگل لے اور وہ زندہ سلامت اس کے منہ سے واپس آجائے۔

    سمندر میں خوف کی علامت شارک انسان کو چیر پھاڑ کر رکھ دیتی ہے لیکن اس کے برعکس وہیل ایسا کوئی شوق نہیں رکھتی، وہ جارح بھی نہیں ہوتی اور حملہ کرنے کے بجائے صرف اپنا بڑا سا منہ کھول دیتی ہے جس سے ڈھیر سارے جانور اس کے منہ کی طرف کھنچے چلے آتے ہیں۔

    کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ اگر کوئی وہیل کسی انسان کو نگل لے تو اس انسان کے ساتھ کیا ہوگا؟ آئیں آج ہم آپ کو بتاتے ہیں۔

    انسان کے مقابلے میں وہیل بہت بڑی ہوتی ہے اور وہ بیک وقت کئی انسانوں کو نگل سکتی ہے۔ بلیو وہیل کو زمین پر موجود سب سے بڑا جانور قرار دیا جاتا ہے۔ بلیو وہیل کی صرف زبان کا وزن ہاتھی کے برابر ہوتا ہے جبکہ اس کے منہ میں بیک وقت 400 سے 500 افراد سما سکتے ہیں۔

    البتہ بلیو وہیل کا جسمانی نظام انہیں اس قدر بڑا جاندار (انسان) نگلنے کی اجازت نہیں دیتا، تاہم اس کے خاندان کی دیگر وہیلز جیسے اسپرم وہیل باآسانی انسان کو نگل سکتی ہے۔

    سنہ 1981 میں کچھ رپورٹس سامنے آئیں کہ سمندر میں سفر کرنے والے جیمز برٹلے نامی شخص کو وہیل نے نگل لیا ہے۔ جیمز کی کشتی پر وہیل نے حملہ کیا تھا اور اسے نگل لیا، اگلے دن کشتی کے دیگر عملے نے وہیل کو مار ڈالا۔

    وہ اسے کھینچ کر خشکی پر لائے اور اس کا پیٹ چیرا تو اندر سے جیمز بے ہوش لیکن زندہ حالت میں ملا، وہیل کے معدے میں موجود تیزاب کی وجہ سے جیمز کا چہرہ اور بازو سفید ہوگئے تھے جبکہ وہ اندھا بھی ہوچکا تھا۔

    کچھ عرصے بعد لوگوں نے سوال اٹھانا شروع کیا کہ آیا واقعی جیمز کو وہیل نے نگلا تھا یا نہیں، اگر ہاں تو ان کے خیال میں وہیل کا تیزاب اس سے کہیں زیادہ جیمز کو نقصان پہنچا سکتا تھا۔ جدید دور میں سائنس نے اس سوال کا مفصل جواب دے دیا ہے۔

    فرض کیا کہ کسی انسان کو وہیل نے زندہ نگل لیا، سب سے پہلے اس کا سامنا وہیل کے خطرناک دانتوں سے ہوگا۔ اسپرم وہیل کے منہ میں موجود دانت نہایت تیز دھار ہوتے ہیں اور ہر دانت 20 سینٹی میٹرز طویل ہوتا ہے۔

    یہ دانت ایسا ہوتا ہے جیسے کسی شیف کے زیر استعمال تیز دھار چھری، وہیل کے منہ میں ایسے 40 سے 50 دانت موجود ہوتے ہیں اور وہیل کے نگلتے ہی یہ دانت کسی بھی شے کو کاٹ کر ٹکڑوں میں تقسیم کردیتے ہیں۔

    فرض کیا کہ کوئی خوش قسمت شخص ان دانتوں سے بچ کر وہیل کے حلق میں پھسل گیا، اب یہاں اندھیرا ہوگا اور آکسیجن کی کمی اور میتھین کی زیادتی کی وجہ سے اسے سانس لینے میں بے حد مشکل ہوگی۔

    وہیل کے منہ میں موجود سلائیوا انسان کو نیچے دھکیلتا جائے گا۔ اب وہاں موجود ہائیڈرو کلورک تیزاب سے اس شخص کو اپنی جلد پگھلتی محسوس ہوگی۔

    اس کے بعد یہ شخص وہیل کے پہلے اور سب سے بڑی معدے میں گرے گا، یہاں اس کے استقبال کو وہ ننھے سمندری جانور موجود ہوں گے جن سے روشنی پھوٹتی ہے اور انہی وہیل بہت شوق سے کھاتی ہے۔ جب بھی معدے میں کوئی شے پہنچتی ہے تو یہ جانور اسے دیکھنے آتے ہیں کہ آیا وہ اسے کھا سکتے ہیں یا نہیں۔

    ان جانوروں کے فیصلے سے قبل معدے میں موجود مائع انسان کو دوسرے، اور پھر تیسرے معدے میں دھکیل دے گا۔ اس دوران تیزاب سے اس کی پوری جلد پگھل چکی ہوگی اور صرف ہڈیاں باقی رہ گئی ہوں گی جو کسی بھی لمحے وہیل کے فضلے کے ساتھ اس کے جسم سے خارج ہوجائیں گی۔

    اس ساری تحقیق سے ثابت ہوا کہ وہیل کے نگلے جانے کے بعد کوئی شخص اس حالت میں نہیں رہ سکتا کہ واپس لوٹ کر اپنے اس سفر کی کہانیاں سنا سکے، ایسا دعویٰ کرنے والے جیمز کو بھی سائنس نے جھوٹا قرار دے دیا۔

    خوش آئند بات یہ ہے کہ وہیل مچھلیاں انسانوں کو نگلنے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتیں، البتہ آپ کو کبھی زیر آب جانے کا اتفاق ہو اور آپ کی مڈبھیڑ وہیل سے ہوجائے تو اس سے فاصلے پر رہیں کہ کہیں پانی کا دباؤ آپ کو اس کے کھلے منہ میں نہ پہنچا دے۔

  • پاکستانی شہری انسانی اسمگلنگ کے جرم میں 15 برس قید

    پاکستانی شہری انسانی اسمگلنگ کے جرم میں 15 برس قید

    ابوظبی : اماراتی عدالت نے دوشیزہ کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے، قحبہ خانہ چلانے اور انسانی اسمگلنگ کے جرم میں پاکستانی شہری کو 15 برس قید جبکہ مذکورہ شخص کی اطلاع دینے والوں کو کم عمر لڑکی کے ساتھ مکروہ فعل انجام دینے کے جرم میں تین برس قید کی سزا سنادی۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کی ریاست دبئی کی عدالت میں جنسی زیادتی کے الزام میں قید کی سزا پانے والے پاکستانی شہری نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ متاثرہ لڑکی کا باپ ہے۔

    اماراتی میڈیا کا کہنا تھا کہ عدالت نے 49 سالہ پاکستانی پر انسانی اسمگلنگ، جنسی زیادتی اور قحبہ خانہ چلانے پر فرد عائد کی گئی ہیں۔

    عدالتی دستاویزات کے مطابق ملزم نے 13 سالہ متاثرہ لڑکی کا پاسپورٹ بھی اپنے پاس رکھا ہوا تھا تاکہ کسی بھی مشکل صورتحال میں اماراتی حکام کو یہ بتاسکے کہ لڑکی اس کی بیٹی ہے۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ملزم نے اماراتی حکام کے سامنے لڑکی کو اپنی بیٹی ظاہر کرکے لڑکی کے لیے 2 سال کا سیاحتی ویزاہ لیا تھا۔

    متاثرہ لڑکی نے عدالت کو بتایا کہ ملزم نے ہمارے گھر کی خراب مالی صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مجھے دبئی چلنے کے لیے راضی کیا اور پھر اہلخانہ کو بھی اس بات پر راضی کرلیا کہ میں دبئی میں اچھی رقم کماسکوں گی۔

    لڑکی نے عدالت کو بتایا کہ دبئی کے لیے پرواز سے قبل ملزم نے میرا ریپ کیا اور اپنے قحبہ خانے میں ایک ساتھ دس افراد کے ساتھ زبردستی مکروہ فعل انجام دینے کےلیے مجبور کیا۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ متاثرہ لڑکی جو اب پندرہ برس کی ہوچکی ہے کے سماعت کے دوران دئیے گئے بیان کے مطابق 49 سالہ شخص مکروہ کی انجام دہی سے انکار پر اسے تشدد کا نشانہ بناتا تھا۔

    مقدمے کی سماعت کے دوران فریق اول نے بتایا کہ اسے قحبہ خانے میں کام کرنے والی لڑکی سے محبت تھی اور جب اس نے پتا چلا کہ ملزم لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنارہا ہے تو وہ اسے بچانے قحبہ خانے پہنچا ،جہاں اس کی ملزم سے لڑائی ہوئی، اور اس کے بعد اس نے دبئی پولیس کو اس حوالے سے خبردار کیا۔

    فریق اوّل کی شکایت پر پولیس نے مذکورہ جگہ پر چھاپہ مار کارروائی کرتے ہوئے متاثرہ لڑکی کو ریسکیو کیا اور فریق اوّل اور ملزم کو گرفتار کرکے دونوں کے خلاف جنسی زیادتی کا مقدمہ درج کیا تھا۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ عدالت نے پولیس کو مطلع کرنے والے شخص کو متحدہ عرب امارات کے قانون کے مطابق ریپ کے الزام میں تین برس قید کی سزا سنائی ہے۔

    واضح رہے کہ اماراتی قانون کے مطابق اٹھارہ سال سے کم عمر افراد کے ساتھ ناجائز جنسی تعلق قائم کرنا جنسی زیادتی کے زمرے میں شمار ہوتا ہے۔

    عدالتی احکامات کے مطابق دونوں ملزمان کو قید کی سزا مکمل کرنے کے بعد ملک بدر کردیا جائے گا جبکہ 49 سالہ پاکستانی شخص پر 15 برس قید کے ساتھ ساتھ 1 لاکھ درہم جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔

  • آدم خور جوڑا انسان کا دل و دماغ بھون کر کھاگئے

    آدم خور جوڑا انسان کا دل و دماغ بھون کر کھاگئے

    ماسکو: روس میں 12 سالہ لڑکی لاپتہ ہوگئی جس کے بارے میں بعد میں انکشاف ہوا کہ اس نے آدم خور ساتھی کے ساتھ ملکر ایک نوجوان کو قتل کر کے مبینہ طور پر اس کا دل بھون کر کھا لیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پولیس نے لڑکے کو قتل کرکے لاش کے ٹکڑے کرنے اور اس کا دل و دماغ بھون کر کھانے کے الزام میں دو ملزمان کو گرفتار کیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ 12 سالہ آدم خور لڑکی نے اپنے مبینہ طور پر ہم کلاسیوں کو بتایا کہ اس نے انسان کا گوشت اور دیگر حصّے پکاکر کھائے ہیں۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ روسی لڑکی جو آدم خوری اور بچوں کے ساتھ نامناسب افعال کی انجام دہی کے ہائی پروفائل مقدمے میں نامزد ہے جس نے مبینہ طور پر اپنے ہم کلاسیوں کے سامنے انسانی دماغ کھانے کا دعویٰ کیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق 22 سالہ ملزم آرکیڈی زورو جس نے 12 سالہ آدرم خور لڑکی کو اپنی گرل فرینڈ کے طور پر متعارف کروایا تھا، جنسی زیادتی، قتل اور آدم خوری کے الزام میں مقدمات کا سامنا کررہا تھا لیکن دوران ٹرائل ہلاک ہوگیا۔

    لڑکی نے دعویٰ کیا تھا کہ دل بہت لذیز تھا لیکن انسانی دماغ کی لذت کا تو کوئی جواب ہی نہیں۔۔۔۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بچوں نے اپنے والدین سے انسانی دماغ کی لذت سے متعلق سوال تو والدین نے اسکول پرنسپل کے سامنے احتجاج کیا اور آدم خور لڑکی اسکول سے نکالنے کا مطالبہ کیا۔

    مقامی میڈیا کے مطابق ملزم آرکیڈی زورو نے عدالت کے سامنے اعتراف جرم کرتے ہوئے بتایا کہ اس نے 12 سالہ آدم خور لڑکی کو والدین کی اجازت کے بغیر سینٹ پیٹرزبرگ کی سیاحت پر بھی لے گیا تھا اور دوران سفر اس کے ساتھ نامناسب فعل بھی انجام دیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پولیس نے آکیڈی زورو کی موت کے بعد لڑکی کو بچوں کی جیل منتقل کردیا تھا۔

  • دبئی کے ہوٹلوں میں اب روبوٹ خدمات انجام دیں گے

    دبئی کے ہوٹلوں میں اب روبوٹ خدمات انجام دیں گے

    ابو ظبی : اماراتی ریاست دبئی کے ہوٹلوں میں اب روبوٹ استقبالیہ پر مہمانوں کا خیر مقدم اور ریستورانوں میں کھانے اورمشروبات پیش کیا کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق روبوٹ بڑی تیزی سے افرادی قوت کے نعم البدل کے طور پر سامنے آ رہے ہیں اور ماہرین نے کہا ہے کہ ایک وقت آئے گا جب روز مرہ زندگی کے سارے کام روبوٹ کیا کریں گے۔

    ایسا ہی کچھ دبئی میں بھی ہونے جا رہا ہے جہاں اماراتی کمپنیوں نے اعلان کیا ہے کہ مستقبل میں دبئی کے ہوٹل روبوٹ چلائیں گے ،استقبالیہ پر مہمانوں کا خیر مقدم کرینگے۔ ریستورانوں میں کھانے اورمشروبات پیش کیا کریں گے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ اعلان مصنوعی ذہانت کی دنیا کے زیر عنوان نمائش میں کیا گیا۔ امارات کی ایک کمپنی نے یہ بھی بتایا کہ وہ دبئی میں ایسا ریستوران کھولنے کی تیاری کررہی ہے جس کے تمام کام روبوٹ انجام دیں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اگست 2019ءمیں افتتاح متوقع ہے۔ جی آئی ایس انٹرنیشنل ٹیکنالوجی کمپنی کے آپریشن ڈائریکٹر محمد الھمدانی نے بتایا کہ انکی کمپنی نے مصنوعی ذہانت سے کام کرنے والا ایسا روبوٹ تیار کیا ہے جو استقبالیہ کی ملازم خاتون کے طور پر خدمات انجام دے گا جسے(لوسی ) کا نام دیا گیا ہے۔

    خبر رساں ادارے کے مطابق یہ ریستوران میں ویٹر کے طور پر بھی کام کرے گا۔ مسکراہٹوں کے ساتھ گاہکوں سے انکی فرمائشیں دریافت کرے گا۔

    الھمدانی کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ اس ٹیکنالوجی سے تیار یہ روبوٹ امارات کی کمپنیوں میں ملازم کے فرائض انجام دے گا۔ اسے اسمارٹ کیمرے اور اسکرین سے لیس کیا گیا ہے۔ یہ اسکرین پر نظر ڈال کر ملازمین کی حاضری اور واپسی ریکارڈ کرسکتا ہے۔

    یہ ربورٹ کیمرے کی مدد سے ملازمین کے احساسات کا بھی پتہ لگا سکے گا۔ وہ بتائے گا کہ ملازم پرجوش ہیں یا سرد مہری کا شکار ہیں، خوش ہیں کہ بیزار ہیں۔

    الھمدانی کا کہنا تھا کہ نئے روبوٹ کی پروگرامنگ کثیر المقاصد ہے۔ یہ افرادی قوت کے ادارے سے ملازمین کے متعلقہ امور برق رفتاری سے انجام دے گا۔ اسے مستقبل میں مزید موثر بنایا جاسکے گا۔ روبوٹ کمپنی میں ملازمت کی درخواستوں کی تفصیلات محفوظ کریگا۔

    انٹرنیٹ کے ذریعے ملازمت کی درخواستوں پر ہونے والی کارروائی کی بابت بتائے گا۔ ملازمت کے متلاشی افراد کو انٹرویو کے لئے کب آنا ہے اور کہاں انٹرویو دینا ہے، آسامیاں خالی ہیں یا بھر چکی ہیں یہ تمام کام بھی روبوٹ ہی انجام دے گا۔

  • رونے کے فوائد سامنے آگئے

    رونے کے فوائد سامنے آگئے

    کیا آپ کسی بھی چھوٹی یا بڑی بات پر اکثر روتے ہیں؟ تو آئیے ہم آپ کے بتاتے ہیں رونے کے چند بڑے فوائد جنہیں طبی ماہرین نے تحقیق کر کے تلاش کیا۔

    اکثر رونے والے لوگوں کو اپنے دوستوں ، عزیز و اقارب کا مذاق برداشت کرنا پڑتا ہے اور اسی طرح اگر کسی شخص کی آنکھیں نم نہیں ہوتیں تو اُس کو بھی ’پتھر دل‘ ہونے کے طعنے سہنے پڑتے ہیں۔

    خواتین کے لیے ہر چھوٹی بات پر رونا ایک عام بات ہے مگر مرد اکثر اپنے آنسو چھپا کر رکھتے ہیں، اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ وہ اپنے بھرم کو معاشرے میں برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔

    قبل ازیں جاپانی ماہرین نے ایک تحقیق کے بعد مشورہ دیا تھا کہ ہر شخص کو ہفتے میں کم از کم 15 منٹ تک رونا چاہیے کیونکہ اس سے ذہنی تناؤ کم ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: رونا کتنی بڑی نعمت ہے، ماہرین نے بتادیا

    تحقیقاتی ماہر کا کہنا تھا کہ ’ذہنی تناؤ اور دماغی صحت کو بڑھانے کے لیے ہنسنا مؤثر کن ہے مگر ہفتے میں ایک بار اگر کوئی شخص کھل کے رو لے تو اس کا دماغی صلاحیتوں پر مثبت اثر پڑتا ہے‘۔

    ماہرین نے تحقیق سے یہ نتیجہ بھی اخذ کیا تھا کہ اگر مشکل حالات میں رو لیا جائے تو اس سے نہ صرف دل ہلکا ہوجاتا ہے اور یہ عمل غم بھلانے میں بھی مدد فراہم کرتا ہے۔

    آئیے ہم آپ کو بتاتے ہیں رونے کے چند بڑے فوائد

    بوجھل طبیعت سے چھٹکارا

    ماہرین کے مطابق طبیعت بوجھل ہونے کے باوجود اگر رویا نہ جائے تو یہ انسانی جسم کے لیے خطرناک ہوتا ہے کیونکہ آنسو انسانی جسم میں موجود کولیسٹرول کو کم کرتا ہے اور ذہنی دباؤ کو کم کرتا ہے جس سے بلڈپریشر ، ذیابطیس (شوگر) اور دل کے امراض لاحق نہیں ہوتے۔

    ماہرین نے نوکری تلاش کرنے والوں اور طالب علموں کو مشورہ دیا کہ وہ کسی بھی بات پر پریشان ہونے کے بجائے تنہائی میں بیٹھ کر اگر رو لیں گے تو اُن کی طبیعت بہتر ہوجائے گی۔

    جذبات کا اخراج کرنا

    ہر انسان کی کسی نہ کسی بات کے ساتھ جذباتی وابستگی ہوتی ہے، اگر کوئی بات گراں گزرے تو تکلیف پہنچتی ہے اور بالخصوص سردرد کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کو دور کرنے کے لیے اکثر دوا کا استعمال کیا جاتا ہے۔

    مزید پڑھیں: کیا آپ فلم دیکھتے ہوئے رو پڑتے ہیں؟

    ماہرین کے مطابق رونے سے ذہنی تناؤ میں کمی ہوتی ہے جس کے باعث جذباتی درد ’ایموشنل پین‘ میں کمی ہوتی ہے اور دوا کھانے کی ضرورت بھی نہیں پڑتی۔

    بینائی تیز ہونا

    ماہرین کے مطابق آنسوؤں کو روکنے سے آنکھوں میں ڈی ہائیڈ ریشن ہوجاتی ہے جس کے باعث بینائی کمزور ہوتی ہے، اگر کم از کم ہفتے میں ایک بار رو لیا جائے تو بینائی بہتر ہوجاتی ہے۔

    نومولود بچوں کی نشوؤنما

    طبی ماہرین کے مطابق نومولود یا پانچ سال سے کم عمر بچوں کے لیے رونا صحت مندی کی علامت ہے، اگر کوئی بچہ نہیں روتا تو اُس کی نشوؤنما متاثر ہوتی ہے اور وہ جسمانی طور پر کمزور ہوتا ہے۔

    قوتِ مدافعت کی مضبوطی

    انسانی جسم کا انحصار قوتِ مدافعت پر ہوتا ہے، یہی وہ سسٹم ہے جو بیماریوں سے لڑنے کی صلاحیت رکھا ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر کوئی شخص سانحات یا کسی بھی بات پر نہیں روتا تو وہ ذہنی معذور ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق تحقیق میں شامل افراد کا رونے کے بعد ٹیسٹ کیا گیا جس کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ ایمونیا سسٹم بنانے کے قدرتی کیمیکلز رونے کی وجہ سے تیزی سے اخراج کرتے ہیں جس سے قوتِ مدافعت مضبوط ہوتا ہے۔

  • تارکین وطن کا معاملہ، اصل جنگ انسانی اسمگلروں سے ہے، آسٹرین چانسلر

    تارکین وطن کا معاملہ، اصل جنگ انسانی اسمگلروں سے ہے، آسٹرین چانسلر

    ویانا : یورپی یونین کے رکن ممالک نے اگلے برس منعقد ہونے والے عالمی اجلاس میں تارکین وطن کے معاملے کو اٹھانے کے فیصلے پر آمادگی کا ظاہر کردی، آسٹرین چانسلر نے مذکورہ فیصلے کو اہم پیشرفت قرار دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق غیر قانونی تارکین وطن کی یورپ میں بڑھتی ہوئی ہجرت اور انسانی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے یورپی یونین کے رکن ممالک کے سربراہان نے مصر سمیت شمالی افریقی ممالک سے سخت انداز میں گفتگو کرنے کا عندیہ دے دیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گذشتہ روز آسٹریا میں ہونے والے یورپی یونین کے سربراہوں کا اجلاس منعقد ہوا جس میں یورپی یونین کے رکن ممالک نے غیر قانونی ہجرت کی روک تھام کے لیے آمادگی کا اظہار کیا ہے۔

    نجی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یورپی یونین نے اگلے برس فروری میں منعقد ہونے والے عالمی اجلاس میں تارکین وطن کی یورپی ممالک میں بڑھتی ہوئی ہجرت سمیت دیگر مسائل کو بھی اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    آسٹریا کے چانسلر سیبسٹین نے کہا ہے کہ ’یورپی یونین کے رکن ممالک کا غیر قانونی تارکین وطن سے متعلق فیصلے پر آمادگی ظاہر کرنا اہم پیشرفت ہے تاہم اصل جنگ انسانی اسمگلروں سے ہے‘۔

    آسٹرین چانسلر کا کہنا تھا کہ تارکین وطن کے غیر قانونی طور پر یورپی ممالک میں داخلے پر بحث کے ساتھ ساتھ افریقی ممالک میں ترقیاتی منصوبے شروع کرنے کے سلسلے میں گفتگو کی جائے گی کیوںکہ ہجرت کی اصل وجہ غربت ہے۔

    خیال رہے کہ ترکی اور لیبیا یورپ میں داخل ہونے کے لیے اہم گیٹ وے کے طور پر استعمال ہوتے ہیں اس کے لیے یورپی ممالک نے انسانی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے ترکی اور لیبیا کے کوسٹ گارڈز کے افسران و اہلکاروں کو ٹریننگ بھی فراہم کی گئی تھی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ ترکی اور لیبیا کے کوسٹ گارڈز اہلکاروں و افسران کو تربیت فراہم کرنے کے بعد انسانی اسمگلنگ کے واقعات میں غیر معمولی کمی واقع ہوئی ہے۔

  • جلد کی بیماریاں کینسر کا باعث قرار

    جلد کی بیماریاں کینسر کا باعث قرار

    کیلی فورنیا: امریکا کے طبی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ جلد کی مختلف معمولی بیماریاں شدت اختیار کر کے خطرناک موذی مرض کینسر  میں تبدیل ہوجاتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی اسٹین فورڈ یونیورسٹی میں جلدی امراض سے متعلق تحقیقاتی مطالعے کا انعقاد کیا گیا جس کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ بے ضرر سمجھی جانے والی بیماری بڑھ کر کینسر میں تبدیل ہوجاتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ اکثر لوگ جلد پر نکلنے والے غدود کو عام سمجھ کر نظر انداز کرتے ہیں مگر یہ حقیقت میں کینسر کی آمد کا خاموش پیغام ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: جلد کے کینسرکی تشخیص اب سادہ بلڈ ٹیسٹ سے ممکن

    تحقیقاتی ماہرین کے مطابق بے ضرر سمجھے جانے والے جلدی امراض شدت اختیار کر کے جان لیوا کینسر میں تبدیل ہوجاتے ہیں اور اس سے متاثر ہونے والے افراد کو خون، چھاتی یا آنتوں کا سرطان ہوجاتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق جلدی کینسر اگر بڑھ جائے تو یہ عام کینسر سے تین گنا زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے جس کی تشخیص کے تین ماہ بعد ہی انسانی جان جانے کا خدشہ ہوتا ہے۔

    تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ ہر سال صرف امریکا میں 54 لاکھ جلدی امراض سے متاثرہ افراد میں خطرناک کینسر کی تشخیص کی جاتی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: ہلدی کینسر کے مرض سے لڑنے میں مدد دیتی ہے، تحقیق

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کینسر کا وائرس انسانی جلد میں بہت تیزی کے ساتھ سرایت کرتا ہے لہذا کسی بھی چھوٹے سے چھوٹے غدود یا مرض کو معمولی نہ سمجھا جائے اور فوری طور پر جانچ کے لیے ڈاکٹرز سے رجوع کیا جائے۔

  • نیند کی کمی انسانی اور جسمانی صحت کے لیے نقصان دہ ہے، تحقیق

    نیند کی کمی انسانی اور جسمانی صحت کے لیے نقصان دہ ہے، تحقیق

    لندن: ماہرین نے بہت دیر تک جاگنے والوں کو متنبہ کیا ہے کہ کم سونے سے دماغ کی کام کرنے کی صلاحیت بہت بری طریقے سے متاثر ہوتی ہے اور اس سے بیماریاں بھی جنم لیتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نیند کی کمی سے متعلق برطانوی ماہرین نے تحقیق کی جس کے دوران یہ نتیجہ سامنے آیا کہ روزانہ 7 گھنٹے سے کم نیند جسمانی اور ذہنی کارکردگی پر اثر انداز ہوتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق کم سونے والے افراد کا مدافعتی نظام بری طریقے سے متاثر ہوتا ہے جس کے بعد وہ اکثر بیمار رہتے ہیں اور اُن کے دماغ کے کام کرنے کی صلاحیت بھی متاثر ہوتی ہے۔

    مزید پڑھیں: سوشل میڈیا پرسکون نیند کا دشمن قرار

    تحقیقاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ جو لوگ مسلسل 20 گھنٹے تک جاگتے رہتے ہیں وہ کچھ وقت کے بعد سوچنے سمجھنے کی صلاحیت سے  محروم ہوجاتے ہیں اور اُن کا دماغ ماؤف ہوجاتا ہے۔

    طبی ماہرین  کا کہنا ہے کہ کوئی بھی شخص نیند کی کمی کا شکار  اُس وقت ہوتا ہے جب اعصابی طور پر وہ پرسکون نہ ہو اور اُسے پریشانیوں کا سامنا ہو۔

    ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ اعصاب کو پرسکون بنانے کے لیے چند دماغی و جسمانی ورزشیں کی جاسکتی ہیں علاوہ ازیں ہلکی غذائیں استعمال کرنا بھی معاون ثابت ہوتا ہے۔

    اسے بھی پڑھیں: مکمل نیند کامیاب اور خوشحال زندگی کا راز

    اسی سے متعلق: پرسکون نیند کے لیے 5 غذائیں

    طبی ماہرین کے مطابق اگر تجویز کردہ غذائیں شام یا رات سونے سے قبل استعمال کرلی جائیں تو آپ اچھی اور بھرپور نیند سو سکتے ہیں۔

    قبل ازیں برطانیہ کے طبی ماہرین نے متنبہ کیا تھا کہ ماؤں کی کم یا کچی نیند بچوں پر اثر انداز ہوتی ہے جس کے باعث اُن کی نشوونما بری طریقے سے متاثر ہوتی ہے اور وہ معاشرے میں عام لوگوں کے مقابلے میں پیچھے رہ جاتے ہیں۔

    اسے بھی پڑھیں: ماؤں کی کم نیند بچوں کی نشوونما کو متاثر کرتی ہے، تحقیق

    برطانوی ماہرین نے حالیہ تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف تھا کہ جو مائیں بے خوابی کا شکار ہوتی ہیں اُن کے بچوں کی نشوونما اور دماغی صحت بری طریقے سے متاثر ہوتی ہے۔  تحقیق کے دوران ماہرین نے کم نیند کی بیماری میں مبتلا ماؤں اور اُن کے بچوں کی صحت کا جائزہ لیا جس میں یہ بات سامنے آئی کہ بچوں کے سونے کا معاملہ خاندانی نظام کے تحت چلتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جانوروں کی عظیم معدومی کا ذمہ دار حضرت انسان

    جانوروں کی عظیم معدومی کا ذمہ دار حضرت انسان

    دنیا میں انسانوں کی آمد سے قبل اور ان کی آمد کے ابتدائی کچھ عرصے تک دنیا میں بے شمار قوی الجثہ جانور بھی موجود تھے جو آہستہ آہستہ معدوم ہوتے چلے گئے۔

    ایک عام خیال ہے کہ ان جانوروں کی معدومی کی وجہ بدلتا موسم یعنی کلائمٹ چینج تھا۔ یہ جانور بڑھتے ہوئے درجہ حرارت اور اس کی وجہ سے رونما ہوتی خشک سالیوں سے مطابقت نہیں کر سکے اور ختم ہوگئے۔

    لیکن حال ہی میں ایک تحقیق نے اس خیال کی نفی کرتے ہوئے انسانوں کو اس کا ذمہ دار قرار دے دیا۔

    جرنل نیچر کمیونیکشنز نامی جریدے میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق انسانوں کی اس دنیا پر آمد کے مختصر عرصہ بعد آسٹریلیا کے 80 فیصد بڑے ممالیہ، پرندے اور رینگنے والے جانور معدوم ہوگئے تھے۔

    مزید پڑھیں: کیا ہم جانوروں کو معدومی سے بچا سکیں گے؟

    اس سے قبل سنہ 2013 میں نیشنل اکیڈمی آف سائنس میں ایک تحقیق پیش کی گئی تھی جس میں بتایا گیا کہ جس وقت انسان اس دنیا پر آیا، اس وقت وہاں موجود قوی الجثہ جانور پہلے ہی معدومی کی طرف گامزن تھے۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ اس وقت انسانوں نے کسی ایک جانور کو بھی شکار نہیں کیا۔ اس وقت موجود زیادہ تر انسان سبزی خور تھے۔

    لیکن اس کے برعکس حالیہ تحقیق میں کہا گیا کہ انسانوں نے اپنی آمد کے بعد بے دریغ شکار کیا جس کی وجہ سے ایک ’عظیم معدومی‘ رونما ہوئی۔

    ماہرین نے اس تحقیق کے لیے کم از کم ڈیڑھ لاکھ سال قبل زمین پر موجود نباتات اور خوردبینی جانداروں کے رکاز کا بغور جائزہ لیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ڈیڑھ لاکھ سال قبل زمین پر مختلف اقسام کی جنگلی حیات اور نباتات موجود تھی، تاہم صرف کچھ ہی عرصے بعد یکایک ان کا نام و نشان تک مٹ گیا۔

    سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس عرصے میں صرف انسان کی آمد ہی ایسا واقعہ تھی جو زمین پر کسی بڑی تبدیلی کا سبب بن سکتی تھی۔ یعنی اس دوران ماحولیاتی تبدیلی یا موسمیاتی تغیرات کے حوالے سے ایسا کوئی بڑا واقعہ رونما نہیں ہوا جو جانوروں کی عظیم معدومی کا سبب بن سکے۔

    مزید پڑھیں: گرم موسم کے باعث جنگلی حیات کی معدومی کا خدشہ

    یاد رہے کہ انسان کی اس زمین پر عمر 2 لاکھ سال ہے یعنی 2 لاکھ سال قبل زمین پر انسانوں کا کوئی وجود نہیں تھا۔

    تحقیق میں واضح کیا گیا کہ اس بات کے کوئی شواہد نہیں ملے کہ کسی ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے کسی قسم کی کوئی نباتات معدوم ہوئی ہو یا کسی علاقے میں خشک سالی کی وجہ سے وہاں کے جانور آہستہ آہستہ موت کا شکار ہوگئے ہوں۔

    گویا اس تحقیق نے واضح طور انسانوں کو جانوروں کی معدومی کی سب سے بڑی وجہ قرار دے دیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔