Tag: Human Rights Commission

  • ’’نو مئی کے بعد کارروائیاں نہیں غصہ نکالا جارہا ہے‘‘

    ’’نو مئی کے بعد کارروائیاں نہیں غصہ نکالا جارہا ہے‘‘

    ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) کی چیئر پرسن حنا جیلانی نے ملک میں سیاسی بحران پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ نو مئی کے بعد کارروائیاں نہیں بلکہ غصہ نکالا جارہا ہے۔

    انسانی حقوق کی تنظیم کے دیگر عہدیداران سیکریٹری اسد بٹ، حارث خلیق و دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیاسی صورتحال کے حوالے سے پریشانی اور تحفظات بھی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ نو مئی کے واقعات کے بعد سے صورتحال مزید خراب ہو گئی ہے، حکومت اب تک عوام کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔

    چیئر پرسن ایچ آر سی پی نے کہا کہ نو مئی کے بعد کیے گئے حکومتی اقدامات پر تنظیم کو شدید تحفظات ہیں، یہ قانونی کارروائیاں نہیں بلکہ غصہ نکالا جا رہا ہے، یہاں ان لوگوں کو بھی گرفتار کیا جا رہا ہے جس کی صرف پارٹی سے وابستگی تھی۔

    حنا جیلانی کا کہنا تھا کہ ہمیں پہلے بھی سیاسی انجینئرنگ پر اعتراض تھا اور آج بھی ہے، سیاسی کارکنوں پر تشدد کے حوالے سے ہمارے پاس ثبوت نہیں، ان الزامات کی آزادانہ تحقیقات ضروری ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ ہمارے نمائندے نے آج اڈیالہ جیل میں گرفتار لوگوں سے ملاقاتیں کی ہیں، اڈیالہ جیل میں ایک خاتون زیر حراست ہے تاہم ان سے ملنے سے انتظامیہ نے نہیں روکا۔

    چیئر پرسن حنا جیلانی نے بتایا کہ پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی اور شہریار آفریدی سے ملاقات ہوئی، جیل میں ان کو تمام بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے۔

    33عام شہریوں کو ملٹری کورٹ میں دیا گیا، ہمارا مطالبہ ہے گرفتار شہریوں کو سول عدالتوں میں پیش کیا جائے، حکومت سے مطالبہ ہے جو لوگ گرفتار ہیں ان کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔

    ایچ آر سی پی چیئر پرسن کا مزید کہنا تھا کہ جیسے اکتوبر میں الیکشن کا کہا گیا ہے اس پر عمل کرنا ضروری ہے، کسی سیاسی جماعت پر پابندی کی مخالفت کریں گے۔

  • انسانی حقوق کمیشن کا ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کا مطالبہ

    انسانی حقوق کمیشن کا ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کا مطالبہ

    اسلام آباد: ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے صحافی ارشد شریف کی شہادت پر کہا ہے کہ مبینہ قتل سے صحافی برادری صدمے کا شکار ہے، حکومت کو ان کی موت کی فوری اور شفاف تحقیقات کروانی چاہیئے۔

    تفصیلات کے مطابق ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے صحافی ارشد شریف کی شہادت پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ صحافیوں کو خاموش کرنے کے لیے پرتشدد ہتھکنڈوں کا طویل اور سنگین ریکارڈ ہے۔

    ایچ آر سی پی کا کہنا ہے کہ کینیا میں صحافی ارشد شریف کے مبینہ قتل سے صحافی برادری صدمے کا شکار ہے۔

    کمیشن کے مطابق حکومت کو ان کی موت کی فوری اور شفاف تحقیقات کروانی چاہیئے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کی گئی ٹویٹ میں کمیشن نے مرحوم کے اہل خانہ، دوستوں اور ساتھیوں سے تعزیت کا اظہار بھی کیا۔

    خیال رہے کہ صحافی ارشد شریف کے قتل کی خبر گزشتہ رات سامنے آئی تھی، کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں ارشد شریف کو گولی مار کر قتل کیا گیا۔

    کینیا پولیس کے سینئر افسر نے ارشد شریف کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ارشد شریف پولیس کی گولی لگنےسے جاں بحق ہوئے اور ان کے ساتھ یہ واقعہ شناخت میں غلطی کی وجہ سے پیش آیا۔

    کینیا پولیس کے مطابق انہیں نیروبی کے علاقے کجیاڈو میں بچے کے اغوا کی اطلاع ملی تھی اور بچے کے اغوا کی خبر پر وہاں گاڑیوں کی چیکنگ کی جارہی تھی، اسی سلسلے میں گاڑیوں کی چیکنگ کے لیے سڑک کو بند کیا گیا تھا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ارشد شریف اور ان کے ڈرائیور نے روڈ بلاک کی خلاف ورزی کی تھی، جس گاڑی میں ارشد شریف تھے اسے روک کر شناخت بتانے کا کہا گیا تھا۔

    ارشد شریف کے قتل کے بعد ملک بھر میں بے یقینی کی کیفیت ہے اور صحافی و سول تنظیموں کی جانب سے مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔

  • فلسطین پر اسرائیلی قبضہ ختم کیا جائے: انسانی حقوق کمیشن کا مطالبہ

    فلسطین پر اسرائیلی قبضہ ختم کیا جائے: انسانی حقوق کمیشن کا مطالبہ

    اسلامی تعاون تنظیم کے بااثر نگران ادارے مستقل انسانی حقوق کمیشن نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کے خلاف جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور غیر انسانی سلوک کو روکنے کا واحد راستہ فلسطین پر اسرائیل کے قبضے کا خاتمہ ہے۔

    او آئی سی کے آزاد مستقل انسانی حقوق کمیشن نے پیر کو اقوام متحدہ کے زیر اہتمام فلسطینی عوام کی حمایت کرتے ہوئے سنہ 2021 کی یکجہتی کے عالمی دن کے موقع پر اپنی اپیل دائر کی ہے۔

    اسلامی تعاون تنظیم میں انسانی حقوق کی مستقل کمیٹی نے یوم یکجہتی کے موقع پر اپنے ایک بیان میں عالمی برادری کی جانب سے فلسطینی عوام کے ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت کو تسلیم کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیا ہے۔

    تعاون تنظیم نے بیان میں کہا ہے کہ آج کا دن عالمی برادری کے لیے نہایت قابل غور ہے تاکہ نہ صرف فلسطین کے مسئلے کو حل کیا جائے بلکہ اسرائیلی قبضے کے تحت فلسطینی عوام کے بڑھتے ہوئے مصائب پر بھی توجہ مرکوز کی جائے۔

    علاوہ ازیں انسانی بنیادی حقوق کے حصول میں ان کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ حق خود ارادیت اور فلسطینی پناہ گزینوں کو ان کے گھراور جائیداد واپس حاصل کرنے کا حق بھی دلایا جائے جہاں سے وہ بے گھر ہوئے۔

    اسرائیل کی جانب سے بڑھتی ہوئی خلاف ورزیوں پر بھی انسانی حقوق کمیشن نے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    خاص طور پر فلسطینی قیدیوں اور نظر بند کیے گئے افراد کے خلاف حالیہ سخت اقدامات کے ساتھ ساتھ، مشرقی بیت المقدس کے علاقے شیخ جراح میں بسنے والے خاندانوں کو اسرائیل کی جانب سے ہراساں کیے جانے ، فلسطینی قیدیوں اور نظر بند افراد کے خلاف سخت اقدامات کے علاوہ بے بنیاد اور غیر قانونی دلائل کے ساتھ ان کی بے دخلی کے خطرات کا اظہار بھی کیا ہے۔

    مستقل ہیومن رائٹس کمیشن کے بیان میں تمام انسانی حقوق کے گروپوں پر زور دیا گیا ہے کہ سب مل کر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے بارے میں آگاہی مہم شروع کریں۔

    بیت المقدس میں انسانی حقوق کی شدید طور پر ہونے والی خلاف ورزیوں میں وہاں بسنے والے فلسطینی باشندوں کو رہنے کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے جبکہ یہ فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت پر ایک اور وحشت ناک حملہ ہے۔

    مزید برآں انسانی حقوق کمیشن کے ارکان نے حالیہ اسرائیل کی طرف سے 6 فلسطینی انسانی حقوق اور سول سوسائٹی گروپوں کو دہشت گرد تنظیموں کے طور پر نامزد کرنے کی مذمت کی ہے۔

    بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ایک ایسا اقدام ہے جس میں مخالفین اور معصوم فلسطینیوں کو خاموش کروانے کے لیے اسرائیل کی جانب سے انسداد دہشت گردی اور سیکیورٹی قانون سازی کا غلط استعمال کیا گیا ہے۔

    مستقل انسانی حقوق کمیشن نے اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کے مکانوں کو مسمار کرنے اور بیت المقدس و دیگر علاقوں کے مکینوں کی جبری بے دخلی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔

  • سعودی عرب : خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے اہم اقدام

    سعودی عرب : خواتین کو بااختیار بنانے کیلئے اہم اقدام

    سعودی عرب کے انسانی حقوق کمیشن کے صدر نے کہا ہے کہ سعودی عرب دنیا بھر میں انسانی حقوق کی حفاظت اور فروغ چاہتا ہے اور اس سلسلے میں نئے ٹریننگ پروگراموں کا آغاز ہوا ہے۔

    سعودی پریس ایجنسی کے مطابق اقوام متحدہ کے سماجی انصاف کے عالمی دن پر جاری ایک بیان میں کمیشن کے صدر ڈاکٹر عواد بن صالح العواد نے لکھا ہے کہ انسانی حقوق ریاست کے تمام شعبوں کی ذمہ داری ہیں۔

    انسانی حقوق کمیشن اور الولید فلینتھروپیز نامی اداروں نے شہزادی لامیا بنتِ ماجد سعود السعود کی موجودگی میں طے پانے والے ایک معاہدے کے تحت کئی ٹریننگ پروگرامز اور سیمینارز شروع کیے ہیں۔

    اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمیشن کے دفتر اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے بین الاقوامی اور مقامی ماہرین کی نگرانی میں یہ پروگرام کیے جائیں گے۔ انسانی حقوق کے ٹریننگ پروگرام اس شعبے کے کارکنان کو اپنا کام بہتر کرنے میں مدد دیں گے۔

    العواد کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کمیشن تمام مقامی، بین الاقوامی اور خطے کے متعلقہ اداروں کے ساتھ کام کرنےکے لیے تیار ہے۔

    شہزادی لامیا نے خواتین کو بااختیار بنانے اور قانونی شعبے میں ان کے کام کو سراہنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ یہ ٹریننگ پروگرام دو دن چلیں گے اور ان میں انسانی حقوق سے متعلق بین الاقوامی اور مقامی قوانین پر بات چیت ہوگی۔

    اس کے علاوہ ریاست کی انسانی حقوق کی طرف ذمہ داریاں اور قومی سطح پر ان کی حفاظت پر بھی روشنی ڈالی جائے گی۔

  • سعودی عرب : شوہر نے غیر ملکی بیوی کو بڑی مشکل میں پھنسا دیا

    سعودی عرب : شوہر نے غیر ملکی بیوی کو بڑی مشکل میں پھنسا دیا

    سعودی عرب میں مقامی شہری نے غیر ملکی خاتون کو ملازمہ کے ویزے پر بلا کر شادی کرلی جھگڑا ہوا تو اس کے خلاف ھروب کی رپورٹ درج کروادی۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق ہیومن رائٹس کمیشن نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ خاتون کے اہل خانہ سعودی قوانین سے ناواقف تھے، مقامی شہری گھریلو ملازمہ کو مملکت لایا اور اس سے شادی کی اور جب اس سے جھگڑا ہوا تو اس کے خلاف ھروب کی رپورٹ درج کرادی، اتنا ہی نہیں بلکہ اس سے اس کا بچہ بھی چھین لیا۔

    ہیومن رائٹس کمیشن نے کہا کہ یہ کیس انسانی حقوق اور انسانی اقدار کے سراسر منافی ہے، مقامی شہری نے غیرملکی خاتون پر تشدد کیا، شوہر اس پر وقتا فوقتا تشدد کرتا رہا، بچے کی پیدائش کے بعد اس کی کمزوری کا ناجائز فائدہ اٹھاتا رہا۔

    غیرملکی خاتون بچے سے محرومی کے خوف سے تشدد برداشت کرتی رہی، اس نے اس بات کی بھی پروا نہیں کی کہ وہ بیوی ہوتے ہوئے ملازمہ کے اقامے پر رہ رہی ہے۔

    ہیومن رائٹس کمیشن نے بتایا کہ غیرملکی خاتون نے اپنا مسئلہ اٹھانے سے گریز کیا بالآخر خاوند نے اسے چھوڑ دیا اور خاتون کے بارے میں ھروب کی رپورٹ درج کروا دی، جس سے غیرملکی خاتون کا مسئلہ بہت زیادہ پیچیدہ ہوگیا۔

    غیرملکی خاتون نے مجبور ہوکر ہیومن رائٹس کمیشن سے رجوع کیا، کمیشن نے سیکیورٹی فورس اور متعلقہ اداروں کے ساتھ تعاون سے خاتون کو تحفظ فراہم کرایا اور مملکت میں اس کے قیام کو قانونی شکل دلائی۔

    سیکریٹری کمیشن بندر الھاری نے بتایا کہ کمیشن کی ٹیمیں اس قسم کے مسائل سلجھانے میں لگی ہوئی ہیں، ضرورت اس بات کی ہے کہ شکایات چینل کا دائرہ وسیع ہو۔ شکایت کا جواب بہتر اور مناسب شکل میں بروقت مہیا کرنے کا انتظام ہو۔ ایسا ہوگا تب ہی مناسب شکل میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سدباب کیا جاسکے گا۔

  • بچوں کے خلاف جرائم: سعودی حکام نے وارننگ جاری کردی

    بچوں کے خلاف جرائم: سعودی حکام نے وارننگ جاری کردی

    ریاض: سعودی ہیومن رائٹس کمیشن نے بچوں کے استحصال کے حوالے سے انتباہی بیان جاری کیا ہے، بیان میں بچوں کے استحصال کے زمرے میں شامل تمام پہلوؤں کے حوالے سے وارننگ دی گئی ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی ہیومن رائٹس کمیشن نے انتباہ کیا ہے کہ بچوں کے جسمانی استحصال کے لیے کسی بھی قسم کا لٹریچر تیار کرنا یا پھیلانا قابل سزا جرم ہے۔ یہ ملک میں نافذ العمل اسلامی شریعت کے احکام اور ملکی قانون کے منافی ہے۔

    ہیومن رائٹس کمیشن نے ٹویٹر پر کہا ہے کہ ایسا کوئی بھی لٹریچر جس کے ذریعے بچوں کے استحصال کی کوشش کی گئی ہو، مملکت میں قانوناً جرم ہے۔ اسلامی شریعت، ملکی نظام یا معاشرتی آداب کے منافی کوئی بھی کام بچوں کی نظر میں دلچسپ شکل میں پیش کرنے کی کسی بھی طرح کی کوشش قابل سزا جرم کے دائرے میں آتی ہے۔ یہ کام لٹریچر کے ذریعے کیا جائے، آڈیو یا ویڈیو شکل میں تیار کر کے پھیلایا جائے یا اپنے پاس محفوظ رکھا جائے، ہر طرح یہ قانوناً ممنوع ہے۔

    ہیومن رائٹس کمیشن کا مزید کہنا ہے کہ بچوں کا جسمانی استحصال، سماجی آداب کے منافی مناظر دکھانا یا بچوں کی عمر کے منافی لٹریچر کی طرف مائل کرنا، اذیت رسانی اور بچوں کے ساتھ لاپرواہی کے زمرے میں شامل ہوگا۔

    علاوہ ازیں بچوں کو جسمانی استحصال کے جرائم میں استعمال کرنا، ان سے گداگری کروانا یا استحصال کی کسی بھی صورتحال سے انہیں دو چار کرنا جرم ہے۔

    ہیومن رائٹس کمیشن کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے متعلقہ ادارے بچوں کے جسمانی استحصال کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات کریں گے اور انہیں ہر طرح کی اذیت رسانی سے بچانے کے لیے ضروری انتظامات کیے جائیں گے۔

  • نیب نے ہیومن رائٹس کمیشن کوحراستی مراکزکےجائزے کی اجازت دےدی

    نیب نے ہیومن رائٹس کمیشن کوحراستی مراکزکےجائزے کی اجازت دےدی

    اسلام آباد : قومی احتساب بیورو (نیب ) نے ہیومن رائٹس کمیشن کو حراستی مراکز کے جائزے کی اجازت دےدی ، ہیومن رائٹس کمیشن کاکہناہے کہ  نیب کےحراستی مراکزمیں آنے والے لوگوں کے ساتھ نامناسب رویےکی شکایات تھیں۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب ) نے ہیومن رائٹس کمیشن کوحراستی مراکز کے جائزہ لینے کی اجازت دے دی، جسٹس(ر) علی نواز ، چیئرمین ہیومن رائٹس کمیشن اور کمیشن اراکین آج نیب لاہور کے حراستی مراکز کادورہ کریں گے۔

    کمیشن ارکان کراچی، اسلام آباد، پشاور کے نیب حراستی مراکز کے بھی دورے کریں گے۔

    ہیومن رائٹس کمیشن کاکہناہے کہ نیب کےحراستی مراکزمیں آنے والے لوگوں کے ساتھ نامناسب رویےکی شکایات تھیں،اس لئےحراستی مراکزکےحالات اورقانونی حیثیت کاجائزہ لیا جائےگا اور بنیادی انسانی حقوق کی فراہمی اورعالمی معیار سے مطابقت یقینی بنائی جائے گی۔

    یاد رہے چند روز قبل پاکستان پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر قمر الزمان کائرہ نے چیف جسٹس سے اپیل کی تھی کہ بریگیڈئر( ر) اسد منیر کیس کو جلد دیکھیں تاکہ تشدد کو بطور ہتھیار استعمال نہ کیا جاسکے۔

    قمر الزمان کائرہ  کا کہنا تھا نیب اور ریاستی اداروں کی طرف سے زیرحراست افراد پر تشدد کے ذریعے مرضی کے بیانات لینے کے معاملے کو پارلیمنٹ میں اٹھائیں گے اورسڑکوں پراحتجاج کرنے سے بھی گریز نہیں کریں گے۔

    انہوں نے مطالبہ کیا کہ نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کے چیئرمین کو نیب کے حراستی مراکز کادورہ کرنے کا موقع دیا جائے۔

    مزید پڑھیں : چیئرمین نیب کا اسد منیر کی خود کشی کی تحقیقات خود کرنے کا فیصلہ

    واضح رہے کہ بریگیڈیئر (ر) اسد منیر نے 14 مارچ کی شب پنکھے سے لٹک کر خودکشی کر لی تھی تاہم اسد منیر کی خود کشی کرنے کی فوری اور واضح وجہ سامنے نہیں آئی۔

    خاندانی ذرائع کے مطابق ااسد منیر نیب کی تفتیش کی وجہ سے پریشان تھے، خودکشی سے ایک روز قبل نیب ایگزیکٹو بورڈ اجلاس میں اسد منیر کے خلاف ریفرنس دائر کرنےکی منظوری دی گئی تھی۔

  • انسانی حقوق کمیشن نے نقیب اللہ کا قتل ماورائے عدالت قراردیدیا

    انسانی حقوق کمیشن نے نقیب اللہ کا قتل ماورائے عدالت قراردیدیا

    اسلام آباد:انسانی حقوق کمیشن نے نقیب اللہ کا قتل ماورائے عدالت قرار دے دیا اور سفارش کی گئی ہے کہ نقیب اللہ قتل کیس کی مکمل جوڈیشل انکوائری کرائی جائے، اطلاعات کے مطابق راوٴ انوار نے 192مقابلوں میں 444 افرادکوہلاک کیا، تمام مقابلوں کی تحقیقات کی جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ قتل کیس کے معاملے پر انسانی حقوق کمیشن کی مکمل تحقیقاتی رپورٹ نے نقیب اللہ قتل کو ماورائے عدالت قتل قرار دیدیا، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس کے دہشت گردوں سے مقابلہ کے تمام دعوعے جھوٹے ہیں۔

    رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ نقیب اللہ کے ساتھ مرنے والے تین دیگر افراد کی بھی ایف آئی آر درج کی جائے۔ نقیب اللہ قتل کیس کی مکمل جوڈیشل انکوائری کروائی جائے اور پولیس میں خوداحتسابی کے عمل کو بہتر بنایا جائے۔

    کمیشن رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ پولیس کے تفتیشی نظام اور پیشہ ورانہ تربیت میں بہتری لائی جائے۔ اطلاعات کے مطابق راوٴ انوار نے 192 مقابلوں میں 444 افراد کو ہلاک کیا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ راوٴ انوار کے پولیس مقابلے سوالیہ نشان ہیں۔ راوٴ انوار کے کیے گئے تمام مقابلوں کی مکمل تحقیقات کی جائیں۔ پولیس فورس میں مجرمانہ عناصر کی نشاندہی اور طاقت کا غلط ستعمال روکنے کے لیے کمیٹی بنائی جائے۔


    مزید پڑھیں :  نقیب قتل کیس:ابتدائی رپورٹ انسداد دہشتگردی کی عدالت میں‌ پیش، راؤانوار ملوث قرار+


    سفارش کی گئی ہے کہ ریاست اس واقعہ کے ذمہ داران کے خلاف کریمنل کیس درج کرکے انجام تک پہنچائے۔

    انسانی حقوق کمیشن نے پولیس تحقیقاتی ٹیم کے بیانات ریکارڈ کیے، رپورٹ کے مطابق راوٴ انوار کو آئی جی کے خط کئے زریعے کمیشن نے طلب کیا تھا۔ راوٴ انوار خط ملنے کے باوجود کمیشن کے سامنے پیش نہیں ہوا، نقیب اللہ کو قتل سے پہلے شدید تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا۔

    نقیب کا ہاتھ ٹوٹا ہوا،سر کے پچھلے حصہ پر زخم اور چہرے پر نشانات تھے، نقیب اللہ کو غسل دینے والے کا بیان

    کمیشن نے نقیب اللہ کو غسل دینے والے کا بیان بھی حاصل کیا، رپورٹ کے مطابق نقیب کا ہاتھ ٹوٹا ہوا،سر کے پچھلے حصہ پر زخم اور چہرے پر نشانات تھے۔ نقیب کے جسم پر سگریٹ سے جلائے جانے کے نشانات تھے۔

    نقیب کے بہنوئی نے کمیشن کو بیان دیا کہ نقیب اللہ نے کپڑے کے دکانوں کے لیے ایک لاکھ 10 ہزار روپے ادا کیے، اسی رقم کی وجہ سے نقیب اللہ راوٴ انوار کے بھتہ خوروں کی نظرمیں آیا۔

    کمیشن نے نقیب کے ساتھ اٹھائے جانے والے دو دوستوں کے بیان بھی حاصل کیے ہیں، بیان کے مطابق حضرت علی اور قاسم کو نقیب اللہ کے ساتھ 3 جنوری کو اٹھایا گیا۔

    آخری مرتبہ نقیب اللہ کو 6 جنوری کوٹارچر سیل میں زندہ دیکھا تھا، نقیب کے دوستوں کا بیان 

    دوستوں کے بیان کے مطابق دوستوں کے مطابق تینوں کوسچل پولیس چوکی میں لے جایا گیا، کمیشن کو بیان بعد میں نامعلوم مقام پر منتقل کرکے شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ آخری مرتبہ نقیب اللہ کو 6 جنوری کوٹارچر سیل میں زندہ دیکھا تھا، حضرت علی اور قاسم کو تین روز بعد جان سے مارنے کی دھمکیاں دیکر رہا کردیا گیا۔ نقیب اللہ کی لاش وصول کرنے والے عزیز سیف الرحمن سے پولیس نے مرضی کے بیان پر دستخط کروائے۔

    سیف الرحمن نے کمیشن کو بیان دیا کہ دستخط نہ کرنے کی صورت میں لاش نہ دینے کا کہا گیا۔

    کمیشن نے آئی جی سندھ اور تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ کے بیانات حاصل کیے۔ ثنا اللہ عباسی کے بیان کے مطابق نقیب اللہ کے خلاف کسی بھی جگہ کوئی مقدمہ درج نہیں، دہشت گرد قاری احسان نے بھی نقیب اللہ کو پہچاننے سے انکار کیا۔

    ثنا اللہ عباسی کے بیان کے مطابق پولیس مقابلہ کی جگہ پر26 گولیوں کے خول کھڑکی کے باہر سے ملے۔ شواہد کے مطابق تمام مقابلہ سٹیج کیا گیا تھا۔


    مزید پڑھیں :  ثابت ہوگیا نقیب اللہ کو بے گناہ مارا گیا، اہل خانہ کوانصاف ملے گا، ثنااللہ عباسی


    واضح رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لیے شاہ لطیف ٹاؤن میں چھاپے کے لیے جانے والی پولیس پارٹی پر دہشت گردوں نے فائرنگ کردی تھی جس پر پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔