Tag: Human Rights Report

  • روسی افواج کے حملوں میں چار ماہ کے دوران 790شہری ہلاک ہوئے، ہیومن رائٹس کی رپورٹ

    روسی افواج کے حملوں میں چار ماہ کے دوران 790شہری ہلاک ہوئے، ہیومن رائٹس کی رپورٹ

    لندن : سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا ہے کہ ادلب میں روسی حملوں کی وجہ سے اپریل کے اواخر سے اب تک سات سو نوے شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق لندن میں قائم کی گئی سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کی رپورٹ میں بیان کیے گئے اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ ادلب میں روسی حملوں کی وجہ سے اپریل کے اواخر سے اب تک سات سو نوے شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔

    برطانیہ میں قائم اس ادارے نے مزید بتایا کہ اس مدت کے دوران ہونے والی لڑائی میں دو ہزار فائٹر بھی مارے جا چکے ہیں، جن میں سے نو سو کے قریب شامی فورسز کے اہلکار تھے۔

    رپورٹ کے مطابق 2011میں شروع ہونے والے شامی تنازعے کے نتیجے میں اب تک کم ازکم تین لاکھ ستر ہزار افراد ہلاک جبکہ کئی لاکھ اپنے گھروں سے محروم ہو چکے ہیں۔

    مزید پڑھیں: روسی فوج کی شام کے صوبے ادلب میں فضائی بمباری، 44 افراد جاں بحق

    عالمی برادری کی کوشش ہے کہ اس لڑائی کو روکنے کی خاطر پرامن راستہ تلاش کیا جائے۔ اقوام متحدہ کی طرف سے ایسی ہی کئی کوششوں کے باوجود یہ تنازعہ ابھی تک حل نہیں ہو سکا۔

  • ملک بھرمیں انسانی حقوق کی صورتحال کو 2013 کی نسبت زیادہ ابتر قرار

    ملک بھرمیں انسانی حقوق کی صورتحال کو 2013 کی نسبت زیادہ ابتر قرار

    لاہور: ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے سالانہ رپورٹ جاری کردی، رپورٹ میں دوہزار چودہ میں ملک بھرمیں انسانی حقوق کی صورتحال کو دو ہزار تیرہ کی نسبت زیادہ ابتر قراردیا گیا ہے۔

    لاہور میں کمیشن کی سالانہ رپورٹ جاری کرنے کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے ہیومن رائٹس کمیشن کی چیئرپرسن زہرہ یوسف کا کہنا تھا کہ دو ہزار چودہ کے دوران بھی ملک بھر میں انسانی حقوق اور امن وامان کی صورتحال خراب رہی۔

    رپورٹ کے مطابق دہشت گردی ملک کا اولین مسئلہ رہی اور اس دوران کئی بے گناہ لوگوں کو اپنی جانوں سے ہاتھ دھونا پڑے، پولیو ورکزر کی ٹارگٹ کلنگ دوہزار تیرہ کی نسبت زیادہ رہی جبکہ ماورائے عدالت ہلاکتوں میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوا ۔

    اس موقع پر ایچ آر سی پی کے ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ دو ہزار چودہ میں جن چند شعبوں میں معمولی نوعیت کی بہتری دیکھنے میں آئی، ان میں صوبائی اسمبلیوں میں قانون سازی شامل تھی۔