Tag: Human Rights

  • سعودیہ کو آرمرڈ گاڑیوں کی فروخت بند کی جائے، انسانی حقوق کی تنظیموں کا مطالبہ

    سعودیہ کو آرمرڈ گاڑیوں کی فروخت بند کی جائے، انسانی حقوق کی تنظیموں کا مطالبہ

    ٹورنٹو : انسانی حقوق کی تنظیموں نے کہا ہے کہ یمن کے تنازع میں سعودی عرب کے ملوث ہونے کے سبب برطانیہ اور جرمنی سمیت کئی یورپی ممالک نے مملکت کو عسکری ساز و سامان کی فراہمی روک دی۔

    تفصیلات کے مطابق کینیڈا میں انسانی حقوق کی 12 تنظیموں نے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو پر زور دیا ہے کہ وہ سعودی عرب کو(وی ایل بی) ساخت کی لائٹ آرمرڈ فوجی گاڑیوں کی فروخت پر پابندی عائد کرے۔

    کینیڈا کے اخبار لو جرنل ڈو مونٹریال کے مطابق اکتوبر 2018 میں وزیراعظم ٹروڈو نے یہ بیان دیا تھا کہ وہ سعودی عرب کو برآمدات کی اجازت پر نظر ثانی کرنے کے خواہش مند ہیں تاہم اس کے بعد سے کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ اپنے دستخط شدہ خط میں انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسی تجاہل کی مذمت کی، مذکورہ تنظیموں میں اوکسفیم، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ڈاکٹروں کی عالمی تنظیم بھی شامل ہے۔دسمبر 2018 میں ٹروڈو نے کہاکہ وہ اس عسکری ڈیل کو ختم کرنے کا راستہ تلاش کر رہے ہیں، اس کے بعد سے کوئی اقدام سامنے نہیں آیا۔

    مذکورہ تنظیموں نے اس پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ نظر ثانی کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی جس نے ان کوششوں کی صداقت کو مشکوک بنا دیا ہے، وفاقی انتخابات سے قبل کینیڈا کے عوام کا یہ حق ہے کہ وہ حکومت کی جانب سے نظر ثانی کے نتائج کی جان کاری حاصل کریں۔

    انسانی حقوق کی تنظیموں نے کہاکہ یمن کے تنازع میں سعودی عرب کے ملوث ہونے کے سبب برطانیہ اور جرمنی سمیت کئی یورپی ممالک نے مملکت کو عسکری ساز و سامان کی فراہمی روک دی ہے۔

    اخبار نے سعودی عرب کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ اس وقت یمن میں حوثی باغیوں کی جماعت کے خلاف خانہ جنگی کو سپورٹ کر رہا ہے، حوثی جماعت ایران کے بہت قریب ہے۔

    اخبار کے مطابق 2017 میں کینیڈا نے ان لائٹ آرمرڈ گاڑیوں کے یمن کے آپریشنز میں ممکنہ استعمال کے حوالے سے اپنی تشویش کا اظہار کیا تھا۔ سال 2018 میں کینیڈا نے سعودی عرب کو (وی ایل بی)ساخت کی 127 بکتر بند گاڑیاں برآمد کی تھیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ سال 2014 میں دستخط ہونے والے 15 ارب ڈالر کی اس ڈیل کے تحت مجموعی طور پر 928 بکتر بند گاڑیاں فراہم کی جانی ہیں۔

  • ترکی میں انسانی حقوق کی نیوز ویب سائٹ اور سوشل میڈیا پیجز بلاک

    ترکی میں انسانی حقوق کی نیوز ویب سائٹ اور سوشل میڈیا پیجز بلاک

    انقرہ:ترکی کی ایک عدالت کے حکم پربیانیت نیوز ویب سائٹ اور سوشل میڈیا پر دسیوں صفحات کو بلاک کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کی عدالت کی طرف سے نیوز ویب سائٹ اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک کے دسیوں صفحات کو بلاک کرنے کو قومی سلامتی کےلئے ضروری قرار دیا ہے۔

    عدالتی فیصلے کے تحت حکام نے بیانیت اخباری ویب سائٹ اور 135 سوشل میڈیا اکاؤنٹ بند کیے ہیں اس کے علاوہ یوٹیوب اور ڈیلی موشن پر متعدد ویڈیوزکو بھی بلاک کیا گیا ترک حکام نے ترکی کے کردوں کی حامی خاتون رکن پارلیمنٹ اویا ایرسوی کا فیس بک پیج بھی بلاک کردیا ہے۔

    ترک عدالت کی طرف سے یہ واضح نہیں کیا گیا آیا ان فیس بک اکاﺅنٹس پر کس قسم کا مواد موجود تھا تاہم عدالت کا کہنا ہے کہ انہیں قومی سلامتی کے تقاضوں کے تحت بند کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ بیانیت ویب سائٹ 1997ءکو استنبول میں قائم کی گئی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یہ ویب سائٹ ترکی میں انسانی حقوق، خواتین پر تشدد روکنے اور آزادی اظہار رائے کے حوالے سے مضامین اور رپورٹس شائع کرنے کے لیے مشہور ہے۔ یہ ویب سائٹ ترکی ، کرد اور انگریزی زبانوں میں مواد شائع کرتی ہے۔

    ویب سائٹ کی خاتون وکیل مریش ایبوگلو کا کہنا ہے کہ عدالت کا فیصلہ اچانک سامنے آیا، اس حوالے سے ہمیں پہلے کسی قسم کی کوئی وارننگ یا اطلاع نہیں دی گئی۔

    خیال رہے کہ ترکی میں 2016ءکی ناکام فوجی بغاوت کے بعد حکومت نے مخالفین کو دبانے کے لیے ابلاغی اداروں پر پابندیاں عاید کرنے کا سلسلہ بھی جاری رکھا ہوا ہے، آئے روز اخباری ویب سائٹس اور سوشل میڈیا کے صفحات کوبلاک کیا جا رہا ہے۔

  • اسرائیلی فورسز نے جون 2019 میں انسانی حقوق کی 2017 خلاف ورزیاں کیں

    اسرائیلی فورسز نے جون 2019 میں انسانی حقوق کی 2017 خلاف ورزیاں کیں

    یروشلم : ناجائز صیہونی ریاست اسرائیل کی صیہونی فورسز کی جانب سے جون 2019 میں 2 فلسطینیوں کو شہید ،173 کو زخمی ،خواتین، بچوں سمیت 401 کو حراست میں لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق رواں برس جون میں قابض صہیونی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں 2 فلسطینی شہید اور انسانی حقوق کی 2017 خلاف ورزیوں کا ارتکاب کیا گیا، اس موقع پرفلسطینیوں کی جانب سے328 مزاحمتی کارروائیاں کی گئیں۔

    حماس کے شعبہ اطلاعات ونشریات کی طرف سے جاری ماہانہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جون 2019ءکے دوران ناجائز ریاست اسرائیل کی ظالم افواج کی جانب سے ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں 2 فلسطینی شہید اور 173 زخمی ہوئے جبکہ 401 فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا، ان میں بچے، خواتین دیگر شہری شامل ہیں۔

    قابض صہیونی حکام کی جانب سے فلسطینیوں کے گھروں پرچھاپے مارے جانے کے ساتھ مقدس مقامات کی بے حرمتی، املاک پرقبضے، بیرون ملک سفرپر پابندیوں اور فلسطینی شہریوں کو ہراساں کیے جانے کے واقعات سامنے آئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جون کے دوران اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں شہید ہونے والے القدس کے 60 سالہ موسیٰ ابو میالہ بھی شامل ہیں، انہیں شعفاط پناہ گزین کیمپ میں ان کے گھر کے سامنے تشدد اور گولیاں مارکر شہید کیا گیا۔اسی طرح اسرائیلی فوج نے القدس میں 20 سالہ فلسطینی سمیر عبید کو العیساویہ کے مقام پر شہید کیا گیا۔

    بیت المقدس اور غرب اردن میں جون کے دوران اسرائیلی فوج نے 413 مرتبہ چھاپے مارے، 180 گھروں کی تلاشی کےدوران لوٹ مار اور توڑپھوڑ کی گئی، قابض فوج نے غرب اردن اور القدس میں 303 مقامات پر ناکے لگا کر فلسطینیوں کی تلاشی لی۔

    فلسطینی خبر رساں ادارے کے مطابق حماس کے شعبہ اطلاعات و نشریات نے جاری بیان میں بتایا ہے کہ جون 2019ء کے دوران اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کے 25 مکانات مسمار کئے جب کہ 228 فلسطینیوںکو بیرون ملک سفر سے روکا گیا۔

  • بھارت میں انسانی حقوق کی پامالیاں شام سے بھی بڑا المیہ ہیں، تھنک ٹینک رپورٹ

    بھارت میں انسانی حقوق کی پامالیاں شام سے بھی بڑا المیہ ہیں، تھنک ٹینک رپورٹ

    کراچی : معروف عالمی تھنک ٹینک یور ایشیا گلوبل پالیسی نے بھارت کا مکروہ چہرے بے نقاب کردیا، اس کا کہنا ہے کہ بھارت میں اقلیتوں ہر انسانیت سوز مظالم ڈھائے جاتے ہیں۔

    معروف عالمی تھنک ٹینک یور ایشیا نے بھارت میں اقلیتوں پر انسانیت سوز مظالم کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں تہلکہ خیز انکشافات کیے ہیں، یور ایشیا نے بھارت میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو شام سے بھی بڑا المیہ قرار دے دیا۔

    رپورٹ کے مطابق بھارت میں کمسن بچیوں سے زیادتی اور اقلیتوں سے انسانیت سوز سلوک کے واقعات میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، مسلمانوں سمیت70کروڑ کمزور طبقات کیلئے بھارت میں زندگی اجیرن ہوگئی ہے۔

    رپورٹ میں یورایشیا کی جانب سے مودی سرکار اور بی جے پی کے عسکری ونگ آر ایس ایس پر کڑی تنقید کی گئی، یورایشیا کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی پر عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیمیں آواز بلند کریں۔

    مزید پڑھیں: گائے کے نام پر مسلمانوں کا قتل، بھارت میں مظاہرے

    ایشیا گلوبل پالیسی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جون2018میں8سالہ مسلمان بچی کو ہندتوا گینگ نے اغواء کیا، 8سالہ مسلمان مغوی بچی کو شرپسند ہندؤوں نے مندرمیں لے جا کر زیادتی کے بعد قتل کردیا،ایشیا گلوبل پالیسی کے مطابق یہ انسانیت سوز واقعہ بھارت میں اقلیتوں کے خلاف نئی لہر بن کر ابھر رہا ہے۔

  • قانون کی حکمرانی ہوگی تومعاشرہ ترقی کرے گا ،چیف جسٹس ثاقب نثار

    قانون کی حکمرانی ہوگی تومعاشرہ ترقی کرے گا ،چیف جسٹس ثاقب نثار

    کراچی : انسانی حقوق سے متعلق کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے قانون کی حکمرانی ہوگی تو معاشرہ ترقی کرے گا، اسلام ہی دنیا کا واحد مذہب ہے، جو قانون کی بالادستی کا حق دیتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں انسانی حقوق سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ملک میں قانون، اس کی حکمرانی لازم ہے، قانون کی حکمرانی ہوگی تو معاشرہ ترقی کرے گا، ان قوموں نے ترقی کی جنہوں کے قانون کی حکمرانی کوتسلیم کیا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگرکسی نے قبضہ کرلیا تو میں ان کو کیسےاجازت دے سکتا ہوں، اسلام ہی دنیا کا واحد مذہب ہے، جو قانون کی بالادستی کاحق دیتا ہے، اسلام ہی چوری کرنے والوں کے ہاتھ کاٹنے کی سزا دیتا ہے، اسلام کہتا ہے جو چوری کرے اس کے ہاتھ کاٹ دو۔

    جسٹس ثاقب نثار نے مزید ریمارکس میں کہا تجاوزات قائم کر رکھی ہیں، اوپر سے کہتے ہیں، عدالت اجازت دے۔

    بعد ازاں چیف جسٹس نے لائٹ ہاؤس کے تاجروں کو کچھ دیر میں چیمبرمیں طلب کرلیا اور بے دخل نیشنل ریفائنری لمیٹڈ کے ملازمین کی درخواست پر ایم ڈی سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا ایم ڈی ایک ہفتے میں رپورٹ جمع کرائے۔

    اس سے قبل تجاوزات کیخلاف آپریشن پرنظرثانی کی درخواست پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے سن لیں!غیر قانونی قبضےہرگز برداشت نہیں کروں گا ، جو کرنا ہےکریں،قبضے خالی کرائیں،کراچی صاف کریں اور وفاق ، سندھ حکومت اور میئر کو مل بیٹھ کر معاملہ دیکھنے کا حکم دیا تھا۔

    جسٹس نے مزید کہا تھا کہ وفاقی حکومت کے کوارٹرز خالی کرانے پر حکم دیا، سرکاری زمین خالی کرانے پر ہنگامہ شروع ہو گیا، گورنرسندھ نے فون کرکے کہا کہ امن و امان کامسئلہ ہے، یہ رویہ ہے ،ریاست کو قبضےکرنے والوں کےرحم و کرم پر چھوڑ دیں؟   لوگ احتجاج شروع کردیں اور ہم ریاست کی رٹ ختم کردیں، کیا قبضہ مافیا کے سامنے سرجھکا دیں؟ کراچی کو اسی طرح چھوڑدیں  سیاسی وجوہ آڑے آجاتی ہیں،آج روک دیاپھر قبضے ہو جائیں گے۔

  • پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج انسانی حقوق کا دن منایا جار ہاہے

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج انسانی حقوق کا دن منایا جار ہاہے

    اسلام آباد: پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج انسانی حقوق کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، اس دن کو منانے کا مقصد انسان کے حقوق کو بلا تفریق رنگ و نسل، مذہب اور زبان تسلیم کرنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اس دن کو منانے کا فیصلہ دس دسمبر انیس سو اڑتالیس میں کیا جس کا مقصد دنیا بھر کے لوگوں کی انسانی حقوق کے حوالے سے اقوام متحدہ کے ڈیکلیریشن کی جانب توجہ دلانا ہے۔

    اس سال اقوام متحدہ نے اس دن کے موقع پر کرہ ارض پر رہنے والے تمام انسانوں سے دوسروں کے واجب انسانی حقوق کے لیے اٹھ کھڑے ہونے کا کہا ہے۔

    اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے اس دن کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ریاستوں کی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ انسانی حقوق کی فراہمی کو یقینی بنائیں

    اس تاریخ کے انتخاب کا مقصد 10 دسمبر 1949ء کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے توثیق کردہ انسانی حقوق کا آفاقی منشور Universal Declaration of Human Rights کی یاد تازہ کرنا اور دنیا کی توجہ اس طرف مبذول کروانا ہے۔

    اسے عالمی سطح پر انسانی حقوق کا پہلا اعلان تعبیر کیا جاتا اور اقوامِ متحدہ کی ابتدائی بڑی کام یابیوں میں سے ایک شمار کیا جاتا ہے۔ یومِ انسانی حقوق کا رسمی تعین 4 دسمبر 1950ء کو جنرل اسمبلی کے 317ویں اجلاس میں ہوا، جب جنرل اسمبلی نے قرارداد 423(V) پیش کی، جس کے تحت تمام رکن ممالک اور دل چسپی رکھنے والی دیگر تنظیموں کو یہ دن اپنے اپنے انداز میں منانے کی دعوت دی گئی۔

    عموماً اس دن اعلیٰ سطحی سیاسی کانفرنسوں اور جلسوں کا انعقاد ہوتا ہے اور تقریبات و نمائش کے ذریعے انسانی حقوق سے متعلقہ مسائل اجاگر کیے جاتے ہیں۔

    روایتی طور پر 10 دسمبر ہی کو انسانی حقوق کے میدان میں پانچ سالہ اقوامِ متحدہ انعام اور نوبل امن انعام بھی دیا جاتا ہے۔ انسانی حقوق سے متعلق سرگرم عمل کئی سرکاری اور غیر سرکاری تنظیمیں اس دن کو منانے کے لیے کئی خصوصی تقریبات منعقد کرتی ہیں۔

  • سعودی عرب: انسانی حقوق کی دو سرگرم خواتین کارکن گرفتار

    سعودی عرب: انسانی حقوق کی دو سرگرم خواتین کارکن گرفتار

    ریاض: سعودی عرب میں انسانی حقوق باالخصوص خواتین کے لیے آواز اٹھانے والی دو سرگرم خواتین کو گرفتار کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق گرفتار ہونے والی دونوں خواتین انسانی حقوق کی معروف کارکن ہیں جو ماضی سے ہی خواتین کے لیے ہر فورم پر آواز اٹھاتی آئی ہیں۔

    عالمی میڈیا کے مطابق ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو) نے ان گرفتاریوں کو سماجی کارکنوں کے خلاف ایک غیرمعمولی کریک ڈاؤن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ گرفتاریاں قابل مذمت ہیں۔

    ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ صنفی امتیاز کے لیے فعال ایوارڈ یافتہ خاتون کارکن سم بدوی اور ان کی ساتھی خاتون کارکن نسیم الصدا کو اسی ہفتے حراست میں لیا گیا۔


    سعودی عرب: ڈانس کرنے کے جرم میں لڑکی گرفتار


    قبل ازیں رواں سال مئی سے اب تک عرب سیکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے درجنوں انسانی حقوق کی خواتین کارکن کو گرفتار کیا جاچکا ہے، جو خواتین کے حقوق کی آواز بلند کر رہی تھیں۔

    دوسری جانب ریاض حکومت کا ماضی میں ہونے والی گرفتاریوں سے متعلق کہنا تھا کہ گرفتار مذکورہ خواتین کے دشمن ممالک کے ساتھ روابطہ تھے جہاں سے ان کی مالی مدد بھی کی جاتی تھی۔

    خیال رہے کہ سعودی عرب میں جاری کریک ڈاؤن میں خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی 4 کارکنان کو رواں سال 24 مئی میں گرفتار کیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب میں گرفتار ہونے والی وہ خواتین ہیں جنہوں نے خواتین کو ڈرائیونگ کے حق اور سعودیہ میں نافذ مردوں کی سرپرستی کے نظام کے خاتمے کے لیے مہم چلائی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکا اسرائیل کو احتساب سے بچانے کے لیے ہر حد تک جا سکتا ہے: فلسطین

    امریکا اسرائیل کو احتساب سے بچانے کے لیے ہر حد تک جا سکتا ہے: فلسطین

    یروشلم: فلسطینی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا اسرائیل کو احتساب سے بچانے کے لیے کسی بھی حد تک جاسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے اسرائیل کے معاملے پر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے علیحدگی کا اعلان کیا ہے جس کے بعد فلسطینی حکومت کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ فلسطینی  وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ انسانی حقوق کی عالمی کونسل سے امریکی انخلا یہ واضح کرتا ہے کہ واشنگٹن حکومت اسرائیل کو احتساب سے بچانے کے لیے کس بھی حد تک جا سکتی ہے۔

    بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ اسرائیل انسانی حقوق کی خلاف ورزی میں ملوث ہے، امریکا نہیں چاہتا کہ اسرائیل کے خلاف فیصلے ہوں، اسرائیلی فوج نے فلسطین میں جارحیت کی انتہا کردی ہے۔


    انسانی حقوق کی کونسل منافق اور اسرائیل سے متعصب ہے، امریکی سفیر


    خیال رہے کہ گذشتہ روز فلسطین میں نہتے فلسطینیوں کا قتل عام کرنے والے ملک اسرائیل کی حمایت میں امریکا اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے علیحدہ ہوا ہے۔

    واضح رہے کہ اقوام متحدہ میں تعینات امریکی سفیر نکی ہیلی نے کہا تھا کہ حقوق انسانی کی عالمی کونسل اسرائیل سے متعلق ’انتہائی حد تک جانب دارانہ رویہ‘ رکھتی ہے۔


    امریکا اسرائیل کی حمایت میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے علیحدہ


    دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے اسرائیل کے خلاف محاذ بنالیا ہے، انسانی حقوق کونسل اپنے مقاصد کے حصول میں ناکام ہوچکی ہے، انسانی حقوق کونسل منافقت پر مبنی قراردادیں لارہی ہے، کونسل کے رکن ممالک خود بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • انسانی حقوق کی کونسل منافق اور اسرائیل سے متعصب ہے، امریکی سفیر

    انسانی حقوق کی کونسل منافق اور اسرائیل سے متعصب ہے، امریکی سفیر

    واشنگٹن : اقوام متحدہ میں تعینات امریکا کی سفیر نیکی ہیلی نے انسانی حقوق کی کونسل سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’امریکا ایسی کسی بھی کونسل کا حصّہ نہیں بنے گا جس میں انسانی حقوق کا تمسخر اڑیا جائے اور منافقت کی جائے‘۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ میں تعینات امریکا کی سفیر نیکی ہیلی نے یو این کی انسانی حقوق کی کونسل سے علیحدگی کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’مذکورہ کمیشن اسرائیلی ریاست سے متعصب اور منافق کونسل ہے‘۔

    نیکی ہیلی سے اپنے خطاب کے دوران روس، چین، کیوبا اور مصر پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا ایسی کسی بھی تنظیم کا حصّہ نہیں بنے گا جس میں انسانی حقوق کا تمسخر اڑایا جائے اور منافقت کی جائے۔

    اقوام متحدہ میں تعینات امریکی سفیر نے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ انسانی حقوق کی کونسل اپنے نام اور اعلیٰ رتبے کے قابل ہی نہیں ہے، امریکا نے ماضی میں کونسل میں تبدیلی کرنے کے حوالے سے کئی تجاویز فراہم کی لیکن ان پر کوئی عمل نہیں ہوسکا۔

    نیکی ہیلی کا کہنا تھا کہ کونسل کی جانب سے اسرائیل کو تعاصب کا نشانہ بنائے جانے سے واضح ہے کہ کونسل انسانی حقوق کے بارے میں فکر مند ہونے زیادہ اسرائیلی تعصب میں مبتلا ہے۔

    امریکی سفیر کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں روس، چین، وینزویلا، کیوبا، کانگو جیسے ممالک بھی شامل ہیں، جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں سر فہرست ہیں۔

    خیال رہے کہ امریکا کی جانب سے انسانی حقوق کی کونسل سے علیحدگی کا فیصلہ کونسل کے سربراہ زيد رعد الحسين کی امریکا میں تارکین وطن بچوں کو ان کے والدین سے الگ کرنے کی پالیسی پر تنقید کے بعد سامنے آیا تھا۔

    نیکی ہیلی کا کہنا تھا کہ 47 رکنی انسانی حقوق کی کونسل نے اسرائیل کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا ہوا ہے، امریکا گذشتہ ایک برس سے کونسل میں تبدیلی کا مطالبہ کرتے ہوئے علیحدگی کی دھمکی دے رہا تھا لیکن تبدیلی نہیں کی گئی۔

    امریکا کی انسانی حقوق کی کونسل سے علیحدگی پر تنقید کرتے ہوئے ہیومن رائٹس واچ کے ایگزیکیٹو ڈائریکٹر نے کہا ہے کہ ’امریکی اقدامات سے لگ رہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ صرف اسرائیل کو تحفظ فراہم کرنے کی فکر میں ہیں‘۔

    دوسری جانب یو این کی انسانی حقوق کی کونسل کے سربراہ زید راعد الحسین نے امریکا پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’امریکا کا کونسل سے دستبرداری کا اعلان انتہائی مایوس کن ہے، امریکی حکومت کو کونسل میں زیادہ فعال کردار ادا کرنا چاہیئے تھا‘۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس سے قبل متعدد عالمی معاہدوں سے دستبرداری کا اعلان کرچکے ہیں جن میں ماحول کو تحفظ فراہم کرنے کا پیرس معاہدہ، سنہ 2015 میں ایران کے ساتھ طے ہونے والا جوہری معاہدہ اور اقوام متحدہ کی تعلیم اور ثقافت کے ادارے سے بھی دست برداری اختیار کرچکا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • امریکا اسرائیل کی حمایت میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے علیحدہ

    امریکا اسرائیل کی حمایت میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے علیحدہ

    واشنگٹن: فلسطین میں نہتے فلسطینیوں کا قتل عام کرنے والے ملک اسرائیل کی حمایت میں امریکا اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے علیحدہ ہوگیا۔

    امریکی میڈیا کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے اسرائیل کے خلاف محاذ بنالیا ہے، انسانی حقوق کونسل اپنے مقاصد کے حصول میں ناکام ہوچکی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ چین، کیوبا اور  وینزویلا انسانی حقوق کی پامالی میں خود ملوث ہیں، انسانی حقوق کونسل منافقت پر مبنی قراردادیں لارہی ہے، کونسل کے رکن ممالک خود بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں۔


    سلامتی کونسل نے اسرائیل کے حق میں امریکی قرارداد مسترد کردی


    امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کونسل کو چاہیے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں پر توجہ دیں، رکن ممالک کا خود انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہونا ہرگز درست نہیں ہے۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ میں امریکی مندوب نکی ہیلی کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے خلاف 5 قراردادیں منظور کی گئیں، اسرائیل کو علیحدہ کر کے تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔


    اقوام متحدہ: غزہ میں فلسطینیوں کے قتل کے خلاف مذمتی قرارداد منظور


    ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے کونسل میں تبدیلیوں کا مطالبہ نہیں سنا گیا انہی تمام صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے علیحدگی کا اعلان کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ رواں ماہ دو جون کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اسرائیل کے حق میں امریکی قرار داد مسترد کردی تھی، امریکا نے اپنی قرارداد میں غزہ میں تشدد کا ذمہ دار حماس کو ٹھہرایا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔