Tag: human species

  • ڈریگن مین : ڈیڑھ لاکھ سال قدیم مخلوق سے متعلق نئے انکشافات

    ڈریگن مین : ڈیڑھ لاکھ سال قدیم مخلوق سے متعلق نئے انکشافات

    آپ نے ڈریگن کا نام تو سنا یا اس کا تصوراتی چہرہ فلموں میں دیکھا ہوگا، لیکن اب ماہرین نے ڈیڑھ لاکھ سال قدیم انسان سے متعلق نئے انکشافات کر دیے ہیں۔ جسے سن کر آپ حیرت کے سمندر میں ڈؤب جائیں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق چینی یونیورسٹی کے ماہرین نے 1930 میں چین سے ملنے والی انسانی کھوپڑی پر مزید تحقیق کی تھی۔ زمانہ قدیم کے ڈریگن مین کی آنکھیں مربع شکل اور منہ بڑا تھا۔

    ماہرین کے مطابق ڈریگن مین نامی اس دور کے انسان کا دماغ آج کے انسان سے ملتا جلتا ہے تاہم اس کے آئی سوکٹ مربع شکل کے تھے، اس کے علاوہ ڈیڑھ لاکھ سال پہلے زمین پر موجود اس انسان کے دانت بھی بڑے تھے۔

    یاد رہے کہ چند ماہ قبل مشرقی کینیا کی ایک غار میں چھوٹے بچے کی ہڈیاں ملی تھیں جس کے متعلق کہا گیا تھا کہ یہ افریقہ میں سب سے قدیم تدفین ہے۔

    نیچر نامی جریدے میں بدھ کو شائع ہونے والی نئی تحقیق کے مطابق اس بچے کی عمرڈھائی سے 3 سال کے درمیان تھی۔ ایک اندازے کے مطابق اس کی باقیات تقریباً 8ہزار سال پرانی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دستیاب شواہد بتاتے ہیں کہ اس بچے کی تدفین منظم انداز میں کی گئی تھی اور شاید اس کے جنازے میں بچوں کی بڑی تعداد بھی شریک ہوئی تھی۔

    باقی رہ جانے والی ہڈیوں سے معلوم ہوتا ہے۔ بچے کو دائیں طرف رخ کرکے لٹایا گیا تھا، ٹانگیں جوڑ کر سینے کی طرف اکٹھی کی گئی تھیں۔ محققین کا یہ بھی ماننا ہے کہ جسم کو کفن(شاید پتے یا جانوروں کی کھال) میں مضبوطی سے لپیٹا گیا تھا۔

  • انسان سے قبل زمین پرمردے دفنانے والی مخلوق آباد تھی

    انسان سے قبل زمین پرمردے دفنانے والی مخلوق آباد تھی

    جنوبی افریقہ: انسانیت کے گہوارے جنوبی افریقہ میں ایک نیا انکشاف ہوا ہے کہ انسان سے مطابقت رکھنے والی ایک قدم مخلوق بھی اپنے مردوں کو دفنانے کا فن جانتی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ سے کچھ فاصلے پرواقع قدیم انسانی آبادیوں کے آثارقدیمہ کے مرکز’اسٹرک فونٹین‘اور’سوارٹ کرانز‘ کی ایک غار سے ملنے والے ڈھانچوں نے انسانی ارتقاء کی تاریخ پر نئی بحث کا آغاز کردیا ہے۔

    تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ لی برجر کا کہنا تھا کہ یہ دریافت بالکل ہماری ناک کے نیچے افریقہ کی اس وادی میں ہوئی ہے جہاں قدیم انسانی تاریخ کی سب سے زیادہ دریافتیں ہوئی ہیں۔

    اس نئی نوع کو سائنسدانوں نے ’ہومونالیدی‘ کا نام دیا گیا ہے اور یہ نام اسے ’رائزنگ اسٹار‘ نامی اس غارکا نام ہے جہاں سے یہ دریافت ہوئی ہے۔ افریقہ کی سیسوتھو زبان میں نالیدی ستارے کو کہا جاتا ہے۔

    ماہرین بشریات کے مطابق یہ نوع اپنے مردے باقاعدگی سے دن کرتی تھی اور اس دریافت سے قبل سمجھا جاتا تھا کہ مردوں کو ان کی آخری منزل تک پہنچانے کا یہ طریقہ صرف انسان نے اپنایا ہے۔

    ہومو نیلادی نامی اس مخلوق کی دریافت ستمبر 2013 میں ہوئی تھی اور تب سے اب تک ان پر تحقیق جاری تھی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس نوع کے دماغ کا حجم ذہانت میں انسان سے قریب ترین مخلوق چمپینزی کے دماغ سے بڑا ہے تاہم یہ نوع تاریخ کے کس دور سے تعلق رکھتا ہے یہ اندازہ لگانا دشوارہے۔

    برجر کا کہنا ہے فی الحال اس نوع کے زمین پر رہنے کے دور کا اندازہ لگانا دشوارہے لیکن انکی جسمانی ساخت اور اعضا کی ہیت سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ زمین پر لگ بھگ 25 لاکھ سال قبل چلتی پھرتی ہوگی اور اپنے روزمرہ کے امور انجام دیتی ہوگی۔

    واضح رہے کہ انسان کے اس قریبی رشتے دار کی دریافت جس علاقے سے ہوئی ہے وہ اقوام متحدہ کی جانب سے عالمی ورثہ قراردیا جاچکا ہے اورجنوبی افریقہ کی حکومت نے اسے انسانیت کے گہوارے کانام دیا گیا ہے جس کا سبب وہاں سے کثیر تعداد میں برآمد ہونے والے فاسلز ہیں۔