Tag: HUNGER STRIKE

  • یاسین ملک کی بھوک ہڑتال کا پانچواں روز، طبیعت خراب

    یاسین ملک کی بھوک ہڑتال کا پانچواں روز، طبیعت خراب

    سری نگر : سینئر کشمیری حریت رہنما اور جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کی نئی دہلی کی تہاڑ جیل میں بھوک ہڑتال آج پانچویں دن بھی جاری ہے جس کی وجہ سے ان کی طبیعت مزید بگڑ رہی ہے۔

    کشمیر میڈیا سروس کے مطابق لبریشن فرنٹ کی طرف سے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ محمد یاسین ملک پانچ دن سے مسلسل بھوک ہڑتال پر ہیں اور انہیں علاج معالجے کی سہولت سے بھی محروم رکھا جارہا ہے۔

    یاسین ملک نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی قابض فوجیوں کی طرف سے مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور کشمیری نظربندوں کی طویل غیر قانونی قید کے خلاف احتجاج کے لیے بھوک ہڑتال شروع کی ہے۔

    یاسین ملک جیل میں اپنی طبیعت خراب ہونے کے باوجود اپنے مطالبات پر قائم ہیں جن میں تمام کشمیری سیاسی نظربندوں کی رہائی اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی حکومت کی جابرانہ پالیسیوں کا خاتمہ شامل ہے۔

    ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے ایک بیان میں بھارتی حکومت سے یاسین ملک سمیت غیر قانونی طورپر نظربند تمام کشمیریوں کی فوری رہائی کامطالبہ کیا ہے۔

  • کشمیری رہنما یاسین ملک کی تہاڑ جیل میں بھوک ہڑتال جاری

    کشمیری رہنما یاسین ملک کی تہاڑ جیل میں بھوک ہڑتال جاری

    سری نگر : سینئر کشمیری حریت رہنما اور جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کی دہلی کی تہاڑ جیل میں طبی سہولیات کی عدم دستیابی کیخلاف بھوک ہڑتال جاری ہے۔

    اس حوالے سے یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے اپنے شوہر کی صحت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیمار یاسین ملک مودی حکومت کے سیاسی انتقام کے نشانے پر ہیں۔

    مشعال ملک کا کہنا ہے کہ عدالتی احکامات اور یقین دہانیوں کے باوجود یاسین ملک کو مناسب طبی امداد نہیں دی جارہی، سیاسی قیدی کو مناسب طبی دیکھ بھال سے محروم رکھنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

    انہوں نے مطالبہ کیا کہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں یاسین ملک کی جان بچانے کیلئے مداخلت کریں، بھارت کی سول سوسائٹی اور سنجیدہ حلقے ان کی حمایت میں آواز بلند کریں۔

    علاوہ ازیں کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یاسین ملک جیسے رہنما جو تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے مذاکرات کے حامی ہیں، ان کو سیاسی نظریے کی بنیاد پرانتقام کا نشانہ نہیں بنایا جانا چاہیے۔

    ترجمان نے یاسین ملک کی بگڑتی ہوئی صحت پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مناسب طبی سہولیات سے محرومی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے جسے عالمی اداروں بالخصوص انسانی حقوق کی تنظیموں اور انسانی حقوق کے علمبرداروں کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔

  • اسرائیلی جیلوں میں فلسطینیوں کی بھوک ہڑتال، بڑا مطالبہ کردیا

    اسرائیلی جیلوں میں فلسطینیوں کی بھوک ہڑتال، بڑا مطالبہ کردیا

    غزہ: اسرائیلی قانون کے خلاف گزشتہ کئی ہفتوں سے بھوک ہڑتال پر موجود فلسطینیوں کی طبیعت بگڑنے لگی اور ان کی رہائی کا مطالبہ شدت اختیار کرگیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اسرائیلی جیلوں میں قید پانچ فلسطینیوں نے اسرائیلی قانون کے خلاف گزشتہ کئی ہفتوں سے بھوک ہڑتال کر رکھی ہے، ان پانچ میں سے ایک قیدی 120 دنوں سے بھوک ہڑتال پر ہے جس کی حالت تشویشناک ہوگئی ہے۔

    بتیس سالہ قیدی کاید فسفوس کو حالت خراب ہونے پر اسرائیل کے ایک اسپتال میں داخل کیا گیا تھا، اسرائیلی ڈاکٹر امیت تیروش کی حالیہ رپورٹ کے مطابق کاید فسفوس کا وزن 95 کلو گرام سے کم ہو کر 45 کلو گرام ہوگیا ہے۔

    طبی معائنے کی رپورٹ کے مطابق کاید فسفوس صرف ڈیڑھ لیٹر پانی روزانہ پیتے ہیں اور ایک وقت میں تھوڑی سی چینی لیتے ہیں لیکن نمک کا استعمال بالکل نہیں کر رہے، انہیں بولنےمیں شدید مشکلات کا سامنا ہے جبکہ یاداشت بھی متاثر ہوئی ہے، سننے میں دقت پیش آ رہی ہے اور مسلسل سر میں درد رہتا ہے۔

    ڈاکٹر نے کاید فسفوس کی صحت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حالت خطرے میں ہے، اور اگر انہوں نے بھوک ہڑتال ختم کر بھی دی تو انہیں کئی ہفتے اسپتال میں گزارنا ہوں گے۔

    ان پانچ قیدیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور انتظامی حراست کی پالیسی کے خلاف مغربی کنارے اور غزہ میں کئی دنوں سے فلسطینی سراپا احتجاج ہیں۔

    ادھر اسرائیل نے صحت کی بنیاد پر کاید فسوف کی نظربندی کو تو معطل کردیا ہے تاہم انہیں مغربی کنارے کے اسپتال منتقل کرنے کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔

    حالیہ چند سالوں کے دوران فلسطینی قیدی انتظامی حراست کی پالیسی اور جیل میں برے حالات کے خلاف کئی مرتبہ بھوک ہڑتال کر چکے ہیں تاہم اس دفعہ صورتحال شدت اختیار کر گئی ہے۔

    اسرائیل کی ’انتظامی حراست‘ پالیسی

    میڈیا رپورٹ کے مطابق ان پانچوں فلسطینی قیدیوں کو اسرائیل کی ’انتظامی حراست‘ کی پالیسی کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔

    ’انتظامی حراست‘ کی پالیسی اسرائیلی حکومت کو اختیار دیتی ہے کہ مشتبہ افراد کو مہینوں سے لے کر کئی سال تک بغیر کسی ثبوت کے حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔

    اسرائیلی انسانی حقوق کی تنظیم ’بتسيلم‘ کے عہدیدار روئے یلین کا کہنا ہے کہ انتظامی حراست میں رکھے جانے والے قیدیوں کو اکثر شک کی بنیاد پر حراست میں لیا جاتا ہے کہ کہیں وہ اسرائیل میں کسی قسم کا حملہ نہ کر دیں۔

  • کراچی میں تاجر برادری کی  بھوک ہڑتال، سندھ حکومت سے بڑا مطالبہ کردیا

    کراچی میں تاجر برادری کی بھوک ہڑتال، سندھ حکومت سے بڑا مطالبہ کردیا

    کراچی : تاجر برادری نے اعلان کیا ہے کہ بھوک ہڑتال مطالبات کی منظوری تک جاری رہے گی، سندھ حکومت ہفتےمیں 6دن کاروبارکی اجازت دے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ کے ظالمانہ لاک ڈاؤن پر تاجر ایکشن کمیٹی کا علامتی بھوک ہڑتال جاری ہے ، بھوک ہڑتالی کیمپ میں تاجروں کی بڑی تعداد موجود ہے ، اس موقع پر تاجر رہنما شرجیل گوپلانی نے کہا کہ حکومت سےاپیل کرکرکےتھک گئےہیں، بھوک ہڑتال مطالبات کی منظوری تک جاری رہے گی۔

    شرجیل گوپلانی کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نےدہرامعیااپنارکھاہے،وفاقی حکومت بھی تاجردشمنی کامظاہرہ کررہی ہے۔

    تاجر رہنما جمیل پراچہ نے کہا کہ اب بھوک ہڑتال کےسواکوئی اورراستہ نظرنہیں آرہا تھا، کراچی میں 2دن کاروباربند رکھناحکومت کادہرامعیارہے، کراچی کی آبادی زیادہ ہے، 24 گھنٹے کاروبار ہونا چاہیے، 24گھنٹےکاروبار سےبازاروں میں رش نہیں ہوگا، سندھ حکومت ہفتےمیں 6دن کاروبارکی اجازت دے، حالات سےتنگ آکرتاجرخود کشی کررہےہیں۔

    تاجر رہنما فیصان راوت ہڑتالی کیمپ میں اظہار یکجہتی کے لیے پہنچے اور کہا کہ تاجر برداری کو بھوک ہڑتالی کیمپ میں دیکھ کر دل خون کے آنسو رو رہا ہے، تاجر براداری کے مسائلوں کے حل کے لیے حکومت کو بھر پور کردار ادا کرنا چاہیئے۔

    فیضان راوت کا کہنا تھا کہ کارروباری اوقات میں اصافہ تاجر کا جائز مطالبہ ہے، اور حکومت کو یہ مطالبہ فوری مان لینا چاہیئے، کراچی میں کارروبار پورے ملک میں خوشحالی کی ضمانت ہیں۔

    تاجر رہنما نے مزید کہا کہ سندھ حکومت کراچی کے تاجروں کے ساتھ زیادتی بند کرے، تاجر براداری کے جائز مطالبات اور ان کے حق کے لیے ہر ممکن عملی اقدامات کریں گے۔

  • راحیل شریف کی حمایت، بھوک ہڑتال پر بیٹھا شخص انتقال کرگیا

    راحیل شریف کی حمایت، بھوک ہڑتال پر بیٹھا شخص انتقال کرگیا

    کراچی: سابق آرمی چیف راحیل شریف کی ریٹائرمنٹ کے خلاف پریس کلب کے باہر تادم مرگ بھوک ہڑتال کرنے والے لطف امین شبلی آغا خان اسپتال میں انتقال کرگئے، اہل خانہ نے نمازِ جنازہ کل بعد نماز ظہر پریس کلب کے باہر ادا کرنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق آرمی چیف سے اپنی محبت کا اظہار کرنے والے اور راحیل شریف کی مدتِ ملازمت کا مطالبہ کرنے والے کراچی کے رہائشی عمیم شبلی  گزشتہ  3 ہفتے سے پریس کلب کے تادمِ مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہوئے تھے۔

    عمیم شبلی کا مطالبہ تھا کہ ’’سابق آرمی چیف راحیل شریف نے ملک کو کئی بحرانوں سے نکالا اور کرپشن کے خلاف اقدامات کیے اگر ان کی مدتِ ملازمت میں توسیع نہیں کی گئی تو میں زندہ نہیں رہوں گا‘‘۔


    پڑھیں: ’’ قمرباجوہ آرمی چیف، زبیر حیات چیئرمین جوائنٹ چیفس مقرر ‘‘


     نمائندہ اے آر وائی ارباب چانڈیو کے مطابق جس روز نئے آرمی چیف کی تعیناتی کا اعلان کیا گیا، اس دن مزدور رہنما لطف امین شبلی کی حالت بہت خراب ہوگئی تھی جس کے بعد انہیں نجی اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

    تین روز اسپتال میں داخل رہنے کے باوجود مزدور رہنماء کے اہل خانہ پریس کلب پر آکر اُن کے مشن کو جاری رکھے ہوئے تھے، اس دوران اُن کے 8 سالہ بچے نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ بڑا ہوکر راحیل شریف بننا چاہتا ہے اور اگر اُن کی مدتِ ملازمت میں توسیع نہ کی گئی اور میرے والد کو کچھ ہوا تو اس کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔

    ameem-1

    دوسری جانب اہل خانہ نے مزدور رہنماء کے انتقال کی تصدیق کردی ہے جبکہ اُن کے بیٹے نے اعلان کیا ہے کہ کل بعد نماز ظہر لطف امین شبلی کا نماز جنازہ پریس کلب کے باہر ہی ادا کیا جائے گا۔

  • ساجد جوکھیو کو جلد وزیر بنائیں گے، مراد علی شاہ

    ساجد جوکھیو کو جلد وزیر بنائیں گے، مراد علی شاہ

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ جرائم پیشہ افراد کسی بھی جماعت میں ہوں اُن کو نہیں چھوڑیں گے۔ ایم کیو ایم کے جائز مطالبات کو تسلیم کرلیا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ اسمبلی کے ممبر ساجد جوکھیوں کے گھر آمد موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ ’’ایم کیو ایم کے جائز مطالبات کو تسلیم کیا اور اُن کے 6 کارکنان کو رہا کیا گیا، مگر اب ایسا ممکن نہیں کہ جرائم پیشہ افراد کو تحفظ دینے کے لیے سندھ حکومت ناجائز مطالبات بھی پورے کرے۔

    پڑھیں: لیاری میں امن قائم ہونے کا سہرا رینجرز کے سر ہے، مراد علی شاہ

    مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ’’کراچی میں مستقل امن و امان کے قیام کو عمل میں لانے کے لیے جرائم پیشہ افراد کے خلاف آپریشن کا آغاز کیا گیا جس کے شہریوں کو مثبت نتائج بھی ملے، جرائم پیشہ افراد جس جماعت یا علاقے میں ہوں گے اُسے کسی صورت نہیں چھوڑا جائے گا‘‘۔

    وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ ’’ساجد جوکھیو کو جلد سندھ کابینہ میں شامل کر کے اہم وزارت دی جائے گی، اُن کا کہنا تھا کہ ’’ملیر کے مسائل سے پوری طرح آگاہ ہوں بہت جلد ملیر کے کسی بڑے اسپتال کو ایم ایل او دیں گے، جس کی ذمہ داری سکندمیندرو کے سپرد کی گئی ہے‘‘۔

    مزید پڑھیں:  کراچی کا کچرا صاف کرنے میں وقت لگے گا،مراد علی شاہ

    دوسری جانب ترجمان وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے ایک اعلامیہ جاری کیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ’’وزیر اعلیٰ سندھ نے  ملیر کے اسپتال میں ایم ایل او کے انتظامات کے حوالے سے سکندر میندرو کو ہدایات جاری کردی ہیں‘‘۔

  • دلاسے نہیں چاہئیں، فاروق ستار، سید کی دعا قبول ہوتی ہے، خورشید شاہ

    دلاسے نہیں چاہئیں، فاروق ستار، سید کی دعا قبول ہوتی ہے، خورشید شاہ

    کراچی: اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ ملک بنانے اور اس کو بچانے کی خاطر ہمارے بزرگوں نے قربانیاں دیں اب ہم سب نے مل کر یہیں رہنا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایم کیوایم کے بھوک ہڑتالی کیمپ کے دورے کے موقع پر کیا، متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے کارکنان کی گرفتاریوں اور چھاپے کے خلاف کراچی پریس کلب پر تادمِ مرگ بھوک ہڑتال آج دوسرے روز میں داخل ہوگئی۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ اور پی پی رہنماء نوید قمر نے بھوک ہڑتال کیمپ کا دورہ کیا اور وہاں موجود بھوک ہڑتالیوں سے اُن کے تحفظات کے بارے میں دریافت کیا۔

    اس موقع پر ایم کیو ایم کے رہنماء ڈاکٹر فاروق ستار نے کراچی میں کارکنان کی گرفتاریوں اور دفاتر پر چھاپے کے حوالے سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا۔ بعد ازاں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’نوید قمر اور میرا یہاں آنا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ سیاسی جماعتوں میں لاکھ اختلافات ہون لیکن ریاست کی بقاء کےلیے ہم سب ایک ہیں‘‘۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ’’ ملک کی چوتھی بڑی جماعت کی جانب سے تادمِ مرگ بھوک ہڑتال کوئی مزاق نہیں میں بھوک ہڑتالیوں سے ملا ہوں اور ان سے اتنا ہی کہہ سکا کہ جو ممکن ہوسکا ضرور کروں گا‘‘، اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’’حکومت سندھ سے کہتا ہوں جو بھی تحفظات ہیں انہیں دور کیا جائے‘‘۔

    پڑھیں:   متحدو قومی موومنٹ کے رہنماؤں کی تادم مرگ بھوک ہڑتال جاری

    اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ ’’آج ریاست میں وہ سکت نہیں کہ ہم دشمن کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن سکیں، پیپلزپارٹی کسی بھی سیاسی جماعت کو تنہاء نہیں چھوڑنا چاہتی اس لیے عمران خان کو بھی مشورہ دیا ہے کہ کنٹرنیر پر نہیں بلکہ ایوان میں آکر بات کریں‘‘۔

    اس موقع پر ایم کیو ایم کے رہنماء ڈاکٹر فاروق ستار نے اپوزیشن لیڈر اور نوید قمر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’’کراچی آپریشن کا قبلہ درست ہونا چاہیے اور آئین و قانون کے تحت اسے جاری رہنا چاہیے، ہم ڈھائی سال سے ناانصافیوں کے خلاف آواز بلند کررہے ہیں ہمیں کسی فورم پر سنجیدہ نہیں لیا گیا‘‘۔

    ڈاکٹر فاروق ستار نے مزید کہا کہ ’’اب یہ معمہ حل ہوجانا چاہیے کہ اچانک ایم کیو ایم کے غیر مطلوب  کارکن کیسے مطلوب ہوجاتے ہیں اور پھر اُن کا اچانک لاپتہ ہوجانا یہ سب کراچی آپریشن پر سوالیہ نشان ہیں ‘‘۔

    رہنماء ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ ’‘ہمارے 64 کارکنان کسی ادارے کی تحویل میں ماورائے عدالت قتل کیے جاچکے ہیں ہم اُن کے قاتلوں کو تختہ دار پر دیکھنا چاہتے ہیں، ہمارے 130 کے قریب کارکنان آج تک لاپتہ ہیں مگر قانون نافذ کرنے والے ادارے عدالت میں کہتے ہیں کہ ہمیں علم نہیں تاہم یہی کارکنان مخالف جماعت کے سیکریٹریٹ سے برآمد ہوتے ہیں۔

    ڈاکٹر فاروق ستار نے اپوزیشن لیڈر کو مخاطب کر کے کہا کہ ’’ایم کیو ایم کو گزشتہ تین سال سے دلاسے دئیے جارہے ہیں مگر ہمیں دلاسوں کی ضرورت نہیں ہے، اب وقت ہے کہ ناانصافیوں کا خاتمہ ہونا چاہیے اور کراچی آپریشن کو صیح سمت میں لایا جانا چاہیے‘‘۔

    ڈاکٹر فاروق ستار کے شکوے پر اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ’’میں سید ہوں اور آپ کے لیے  اس امید کے ساتھ دعا کرسکتا ہوں کہ سید کی دعا ہر صورت قبول ہوتی ہے‘‘۔

     

  • وزیر اعلیٰ سندھ کی مداخلت پر متحدہ کے 6 کارکنان رہا

    وزیر اعلیٰ سندھ کی مداخلت پر متحدہ کے 6 کارکنان رہا

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی ہدایت پر ایم کیو ایم کے گلستان جوہر سے گرفتار ہونے والے 6 کارکنان رہا کردئیے گئے۔

    Six MQM workers released on directives on Chief… by arynews

    تفصیلات کے مطابق کارکنان کی گرفتاریوں اور چھاپوں کے ایم کیو ایم کی جانب سے خلاف کراچی پریس کلب پر گزشتہ روز سے تادمِ مرگ بھوک ہڑتال کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔ بھوک ہڑتال کے دوسرے روز وزیر اعلیٰ سندھ نے نوٹس لیتے ہوئے سندھ اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر و رہنماء ایم کیو ایم خواجہ اظہار الحسن سے رابطہ کر کے تعاون کی یقین دہانی کروائی۔

    پڑھیں :  گرفتاریوں کے خلاف ایم کیو ایم کے کارکنان کا شاہراہ فیصل پر احتجاج

    جس کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ نے آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ کو ہدایات جاری کیں کہ ’’گلستان جوہر سے گرفتار افراد میں اگر کوئی بے گناہ ہیں تو انہیں رہا کردیا جائے، جس کے بعد پولیس کی جانب سے متحدہ کے 6 کارکنان ارسلان علی، محمد عدیل، طلحہ علی سمیت دیگر تین کارکنان کو رہا کردیا گیا۔

    ترجمان وزیر اعلیٰ سندھ نے متحدہ کے کارکنان کی رہائی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’وزیر اعلیٰ سندھ کی مداخلت اور ہدایت کے بعد پولیس نے بے گناہ کارکنان کو رہا کردیا ہے، رہائی پانے والے تمام کارکنان گلستانِ جوہر سیکٹر سے گرفتار کیے گئے تھے‘‘۔

    مزید پڑھیں: کارکنان کی گرفتاریوں کے خلاف ایم کیو ایم کی تادمِ مرگ بھوک ہڑتال

    کارکنان کی رہائی کے بعد دونوں جماعتوں کی قیادت نے رابطہ کیا، جس میں وزیر اعلیٰ نے متحدہ کی قیادت کو خیر سگالی کا پیغام دیتے ہوئے بھوک ہڑتال ختم کرنے پر نظر ثانی کی اپیل کی ہے۔

    واضح رہے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے منگل کے روز گلستان جوہر میں واقع ایم کیو ایم کے دفتر کا محاصرہ کر کے وہاں موجود 7 کارکنان کو گرفتار کرکے تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا تھا، گرفتار ہونے والے افراد میں بلدیاتی انتخابات میں منتخب ہونے والے جنرل کونسلر بھی شامل تھے۔

    خبر پڑھیں :  ایم کیو ایم کا ٹی او آر کمیٹی سے علیحدہ ہونے کا فیصلہ

    بعدازاں عوام کی بڑی تعداد نے شاہراہ فیصل تھانے کے باہر احتجاجی مظاہرہ کرنے پہنچی جس کے بعد شاہراہ فیصل کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا تھا تاہم ایس پی گلشن اقبال کے ساتھ کامیاب مذاکرات اور کارکنان کی گرفتاری ظاہر ہونے کے بعد ایم کیو ایم کے رہنماؤں نے مظاہرہ ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

  • کارکنان کی گرفتاریوں کے خلاف ایم کیو ایم کی تادمِ مرگ بھوک ہڑتال

    کارکنان کی گرفتاریوں کے خلاف ایم کیو ایم کی تادمِ مرگ بھوک ہڑتال

    کراچی: متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے کارکنان کی گرفتاریوں اور چھاپوں کے خلاف پریس کلب کے باہر تادمِ بھوک ہڑتال کا آغاز کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے مشترکہ اجلاس میں کارکنان کی بلاجواز گرفتاریوں اور چھاپوں کے خلاف تادمِ مرگ بھوک ہڑتال کا فیصلہ کیا گیا، بھوک ہڑتال کے پہلے مرحلے میں رابطہ کمیٹی کے رکن اسلم آفریدی کی سربراہی میں مختلف شعبہ جات کے ذمہ داران ، ٹاؤن اور یوسی کے ذمہ داران، اسمبلی اراکین اور بلدیاتی انتخابات میں منتخب ہونے والے امیدواران سمیت ہمدرد حصہ لے رہے ہیں۔

    MQM-3

    علاوہ ازیں بھوک ہڑتالی کیمپ کے پہلے روز ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے سنیئر ڈپٹی کنونیر ڈاکٹر فاروق ستار، ڈپٹی کنونیئرز بھی بھوک ہڑتالی کیمپ پر موجود ہیں، بھوک ہڑتال میں بیٹھے شرکاء نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے ہیں جن پر ایم کیو ایم اورمہاجروں کے خلاف ہونے والے مظالم، کارکنان کو لاپتہ کرنے اور پارٹی قائد کے خطاب پر عائد پابندی کے حوالے سے نعرے درج ہیں۔

    MQM-1

    اس موقع پر ایم کیو ایم کے رہنماء کا کہنا تھا کہ ’’اس سے قبل بھی ہم نے دو روزہ بھوک ہڑتال کی مگر کسی ادارے یا جماعت نے ہم سے اُس کی وجہ نہیں پوچھی، اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’’جب تک مہاجروں کے خلاف ظلم، جبرو ناانصافی کا سلسلہ جاری رہے گا ہم اسی طرح بھوک ہڑتال پر بیٹھے رہیں گے‘‘۔

    MQM-2

    ایم کیو ایم کے رہنماؤں اور کارکنان کی جانب سے اسلم آفریدی سمیت دیگر بھوک ہڑتال میں بیٹھنے والے کارکنان و رہنماؤں کو پھولوں کے ہار پہنائے گئے۔ دوسری جانب ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے مشترکہ اجلاس میں اسمبلیوں سے استعفی دینے کی تجویز پر بھی غور کیا گیا ہے، قبل ازیں ایم کیو ایم نے اپنے جاری کردہ اعلامیے میں پانامہ لیکس کے حوالے سے بننے والی ٹی اور آر کمیٹی سے علیحدگی کا بھی اعلان کیا ہے۔

     

  • گرفتاریوں اور جبری گمشدگیوں کے خلاف جدوجہد جاری رکھیں گے، عامر خان

    گرفتاریوں اور جبری گمشدگیوں کے خلاف جدوجہد جاری رکھیں گے، عامر خان

    کراچی : ایم کیو ایم کے رہنما عامرخان کہتے ہیں کہ سانحہ 12 مئی کا ملبہ ایک بار پھر ایم کیو ایم پر ڈالنے کی سازش کی جارہی ہے اگرسانحہ 12 مئی کی تحقیقات کرنی ہے تو اس تحقیقات میں تمام اداروں اور اُس وقت کے سربراہوں سے بھی تحقیقات کی جائے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی پریس کلب کے باہر بھوک ہڑتال کے اختتام کے موقع پر میڈیا سے گفتگو  کرتے ہوئے کیا، عامر خان کا مزید کہنا تھا کہ جب کسی بات پر بس نہ چلا تو متحدہ سے نکالے گئے افراد کو لاکر نئی جماعت بنادی گئی اور 80 کے دہائی کے الزامات کو ایم کیو ایم سے منسوب کرنے کی کوشیشں کی گئیں۔

    protest-post-3
    پریس کلب پر ایم کیو ایم کی خواتین کارکنان

     

    رہنماء ایم کیوایم نے مزید کہا کہ ’’ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے تحفظات دور کیے جائیں مگر ہمارے تحفظات کو دور نہیں کیا جاتا اُس کے بدلے ہمارے کارکنان کو لاپتہ کر کے مخالف جماعت کے ہیڈ آفس پہنچا دیا جاتا ہے۔ کراچی آپریشن میں ہمارے 130 کارکنان کو  کسی ادارے نے بازیاب نہیں کرایا گیا اور سب نے اُن کی موجودگی کا انکار کیا گیا، جن لاپتہ افراد کو کوئی بازیاب نہیں کرواسکا وہ پی ایس پی کے دفتر سے بازیاب ہوئے۔

    protest-post-2
    لاپتہ کارکن کی والدہ

     

    عامر خان کا مزید کہنا تھا کہ ’’اگر حکومت کو تحقیقات کرنی ہیں تو ماضی میں قتل ہونے والے 185 پولیس اہلکاروں کے علاوہ 1985 سے 2016 تک ہونے والے تمام قتل عام تحقیقات ہونی چاہیں اور اس میں ملوث افراد کو قانون کے مطابق کڑی سزا دی جائے‘‘۔

    ڈپٹی کنونیر رابطہ کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ ’’ہمیں برابر کا شہری سمجھتے ہوئے ہمارے ساتھ ہونے والے ناروا سلوک کو بند کیا جائے اور ایم کیو ایم کے کارکنان کی ہلاکتوں اور لاپتہ ہونے کا نوٹس لیا جائے، عامر خان نے کہا کہ ’’ایم کیو ایم گرفتاریوں، جبری گمشدگیوں کے خلاف اپنا احتجاج جاری رکھے گی کیونکہ ہم پرامن جدو جہد پر یقین رکھتے ہیں‘‘۔

    protest-post-1
    ایم کیو ایم کی جانب سے آویزاں کی گئی لاپتہ کارکنان کی تصاویر

     

    قبل ازیں رکن رابطہ کمیٹی شاہد پاشا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’کراچی آپریشن میں ہونے والی کارروائیوں کو انٹیلی جنس کی بنیاد پر کیا جائے کراچی آپریشن میں ابھی تک مصدقہ اطلاعات پر کارروائیاں کی گئی ہیں جس کی وجہ سے کئی بے گناہ شہری بھی اس کی زد میں آئے اور پھر انہیں 90 روز کی حراست میں رکھ کر  رہا کیا گیا جس سے اُن کی ساکھ متاثر ہوئی‘‘۔

    protest-5
    شاہد پاشا ممبران صوبائی اسمبلی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کررہے ہیں۔

     

    شاہد پاشا نے مزید کہا کہ ’’کراچی آپریشن سے شہر میں امن و امان کی صورتحال بہت بہتر ہوئی ہے اور اس کے مثبت نتائج سامنے آئے تاہم اب سندھ کے شہری یہ چاہتے ہیں کہ اس آپریشن کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے رینجرز کو اندرونِ سندھ میں بھی کارروائی کا اختیار دیا جائے تاکہ پورے صوبے میں امن و امان کی فضاء قائم ہو‘‘۔

    protest-post-5
    لاپتہ ہونے والے کارکن کے والد

     

    اس موقع پر ایم کیو ایم کے اسیر اور لاپتہ کارکنان کے اہل خانہ نے بھی اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے فریاد کی اور مطالبہ کیا کہ کراچی آپریشن میں صرف ایک مخصوص طبقے کو نشانہ نہ بنایا جائے اور سیاسی پابندیوں کو ختم کیا جائے۔ دو روزہ بھوک ہڑتال میں لاپتہ، اسیروں کے اہل خانہ کے علاوہ ممبران اسمبلی اور کارکنان کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

    واضح رہے ایم کیو ایم کی جانب سے کارکنان کی گرفتاریوں اور جبری گمشدگیوں کے خلاف دو روزہ بھوک ہڑتال کے بعد اتوار کے روز عائشہ منزل سے نمائش چورنگی تک ریلی نکالنے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔