Tag: HUNGRY

  • ویڈیو رپورٹ: پاکستان میں 14 لاکھ بچے بھوک یا غذائیت کی کمی کی حالت میں پیدا ہوئے

    ویڈیو رپورٹ: پاکستان میں 14 لاکھ بچے بھوک یا غذائیت کی کمی کی حالت میں پیدا ہوئے

    بھوک اور خوراک کی عدم دستیابی کا مسئلہ عالمی سطح پر تشویش کا باعث بنا ہوا ہے، پاکستان میں 2024 میں 14 لاکھ بچے بھوک یا غذائیت کی کمی کی حالت میں پیدا ہوئے ہیں، جب کہ دنیا بھر میں رواں سال ایک کروڑ 82 لاکھ، یا 35 بچے فی منٹ بھوک کی حالت میں پیدا ہوئے۔

    بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیم ’سیو دی چلڈرن‘ کے جاری کردہ تجزیے کے مطابق پاکستان دنیا کے سب سے زیادہ ماحولیاتی خطرے سے دوچار ممالک میں سے ایک ہے، جہاں 2024 میں 14 لاکھ نوزائدہ بچے بھوک یا غذائیت کی کمی کی حالت میں پیدا ہوئے۔

    افریقی ملک کانگو دنیا میں پہلا ملک ہے جہاں 16 لاکھ نوزائیدہ بچے غذائیت کی کمی کا شکار ہیں، جب کہ پاکستان کا شمار ان ممالک میں دوسرے نمبر پر ہے۔

    ویڈیو رپورٹ: شادیوں کے سیزن میں رنگ برنگی چارپائیوں کی مانگ میں اضافہ

    اقوام متحدہ کی فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) کے اعداد و شمار کے مطابق 2024 میں بھوک کی حالت میں پیدا ہونے والے بچوں کی تعداد میں ایک سال پہلے کے مقابلے میں تقریباً 5 فی صد اضافہ ہوا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تنازعات، نقل مکانی، شدید موسمی واقعات اور خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتیں عالمی سطح پر بچوں کی غذائیت میں کمی کا سبب ہے۔

  • بڑی تحقیق، زیادہ بھوک اور موٹاپے کی وجہ دریافت

    بڑی تحقیق، زیادہ بھوک اور موٹاپے کی وجہ دریافت

    لندن: برطانیہ میں ہونے والی ایک بڑی طبی تحقیق میں اس اہم ترین سوال کا جواب مل گیا ہے کہ کچھ افراد کو ہر وقت بھوک کیوں لگتی رہتی ہے؟

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے کنگز کالج لندن میں ایک بڑی تحقیق کی گئی جس میں مختلف ممالک کے سائنس دان شریک تھے، یہ تحقیق اس سوال پر مبنی تھی کہ کچھ لوگوں کو ہر وقت بھوک کیوں لگتی رہتی ہے، اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے نیچر میٹابولزم میں شائع کیے گئے ہیں۔

    تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ کھانے کے چند گھنٹوں بعد جن افراد کے خون میں شوگر کی سطح اچانک کم ہو جاتی ہے، ان کو ہر وقت بھوک کا احساس ستاتا رہتا ہے، جس کی وجہ سے وہ دوسروں کی نسبت دن بھر میں سیکڑوں زیادہ کیلوریز جزوِ بدن بنا لیتے ہیں۔

    اس تحقیق کا تعلق ایک اہم پروگرام PREDICT سے ہے، یہ دنیا میں سب سے بڑا غذائیت سے متعلق تحقیقی پروگرام ہے، جو حقیقی زندگی کے مختلف حالات میں کھانے کے رد عمل کو دیکھتا ہے۔

    اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ آخر کچھ افراد کو تمام تر کوششوں کے باوجود جسمانی وزن میں کمی میں مشکلات کا سامنا کیوں ہوتا ہے، تحقیق میں شامل 1070 افراد پر 2 ہفتے تک روایتی اور من پسند ناشتے کے حوالے سے خون میں شوگر کے رد عمل اور صحت سے متعلق دیگر ڈیٹا کو جانچا گیا، روایتی ناشتے میں کاربوہائیڈریٹس، پروٹین، چکنائی اور فائبر جیسے اجزا موجود تھے۔

    تحقیقی مطالعے کے دوران ان افراد کا خالی پیٹ بلڈ شوگر لیول دیکھا گیا تاکہ معلوم ہو سکے کہ جسم شکر کو کس حد بہتر طریقے سے جزو بدن بناتا ہے، ایک طرف خون میں شوگر کی سطح کو مسلسل جانچنے کے لیے انھیں گلوکوز مانیٹر دیے گئے، دوسری طرف جسمانی سرگرمیوں اور نیند کی نگرانی کے لیے wearable device سے کام لیا گیا، اس کے علاوہ بھوک اور جسمانی چوکسی کی سطح کو بھی ایک فون ایپلی کیشن کی مدد سے ریکارڈ کیا گیا۔

    ڈیٹا کے تجزیے معلوم ہوا کہ کچھ افراد کو کھانے کے 2 سے 4 گھنٹے بعد شدید بھوک محسوس ہوتی ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے خون میں شوگر کی سطح بہت تیزی سے گر جاتی ہے، جس کی وجہ سے بھوک میں 9 فی صد اضافہ ہو جاتا ہے اور وہ دوسروں کے مقابلے میں اوسطاً نصف گھنٹے قبل اگلی غذا کھالیتے ہیں، ایسے افراد ناشتے کے 3 سے 4 گھنٹے بعد دوسروں کے مقابلے میں 75 اور دن بھر میں 312 اضافی کیلوریز جزو بدن بناتے ہیں۔

    محققین کا کہنا ہے کہ یوں کرنے سے ایسے افراد کے جسمانی وزن میں ایک سال میں 20 پونڈ (9 کلوگرام سے زیادہ) اضافہ ہو سکتا ہے۔

    کنگز کالج لندن کی محقق ڈاکٹر سارا بیری کا کہنا تھا کہ اب تک خون میں شوگر کی سطح کا بھوک کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے کردار پر تحقیقی نتائج واضح نہیں تھے، اب اس تحقیق سے یہ سامنے آ گیا ہے کہ خون میں شوگر کی سطح میں کمی سے بھوک اور زیادہ کیلوریز کے استعمال کے حوالے سے بہتر پیش گوئی کی جا سکتی ہے۔

    اسٹڈی ٹیم کی سربراہ اور یونی ورسٹی آف نوٹنگھم کی میڈیسن پروفیسر آنا والڈس نے کہا کہ بہت سارے لوگ جسمانی وزن میں کمی لانے اور اسے برقرار رکھنے جدوجہد کرتے رہتے ہیں، لیکن روزانہ چند سو اضافی کیلوریز کے استعمال سے ایک سال کے دوران وزن میں نمایاں اضافہ ہو جاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہماری یہ دریافت (یعنی کہ کھانے کے بعد خون میں شوگر کی سطح میں کمی آدمی کی بھوک اور کھانے کی خواہش پر بڑا اثر رکھتی ہے) لوگوں کو وزن کو کنٹرول کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔

  • بھوک، پیاس سے تڑپتے نوجوان نے مودی حکومت کو بےنقاب کردیا، تصویر وائرل

    بھوک، پیاس سے تڑپتے نوجوان نے مودی حکومت کو بےنقاب کردیا، تصویر وائرل

    نئی دہلی : بھارتی ریاست اتر پردیش میں بھوک پیاس سے تڑپتے نوجوان نے وزیر اعظم نریندر مودی کے وعدوں کا پول کھول دیا، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہورہی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق انسانیت کا سر شرم سے جھکا دینے والی ویڈیو بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر مراد آباد کے ضلع ڈلاری کی ہے، جہاں ایک غریب و معذور نوجوان سڑک پر بھوک سے تڑپ رہا ہے۔

    بھارت میں کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کےلیے نریندر مودی نے یہ کہتے ہوئے لاک ڈاؤن کیا تھا کہ مجھے اپنے ایک ایک شہری کی جان بچانی ہے لیکن مودی کے لاک ڈاؤن نے اس معذور نوجوان کو موت کے منہ میں پہنچا دیا ہے۔

    ضلع ڈلاری کے گاندھی مورتی چوراہے پر پڑا نوجوان لاک ڈاؤن کے دوران بھوک و پاس سے تڑپتا رہا لیکن کوئی بھی لاک ڈاؤن کے باعث اس کی مدد کو نہیں پہنچا، کیونکہ بھارت میں لاک ڈاؤن کے دوران باہر نکلنے پر پولس بدترین تشدد کررہی ہے جس کے باعث ایک نوجوان کی جان بھی جاچکی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ 30 سالہ نوجوان کی دماغی حالت ٹھیک نہیں ہے اور چل بھی نہیں سکتا، نوجوان ریڑھ کی ہڈی میں چوٹ لگنے باعث چلنے پھرنے سے بھی معذور ہوگیا تھا۔

    مجبور نوجوان کی ویڈیو نے بھارتی حکومت کے غریب و نادر افراد کے لیے چلنے والے منصوبوں کی قلعی کھول دی ہے۔

  • بعض لوگ بھوکے ہو کر غصہ میں کیوں آجاتے ہیں؟

    بعض لوگ بھوکے ہو کر غصہ میں کیوں آجاتے ہیں؟

    آپ کے آس پاس بعض افراد ایسے ہوں گے جو بھوک کی حالت میں چڑچڑانے اور غصہ کا اظہار کرنے لگتے ہیں۔ جب وہ شدید بھوکے ہوتے ہیں تو بغیر کسی وجہ کے غصہ میں آجاتے ہیں اور معمولی باتوں پر چڑچڑانے لگتے ہیں۔

    ہوسکتا ہے آپ کا شمار بھی انہی افراد میں ہوتا ہو۔ آپ بھی بھوک کی حالت میں لوگوں کے ساتھ بد اخلاقی کا مظاہر کرتے ہوں اور بعد میں اس پر شرمندگی محسوس کرتے ہوں۔

    اگر ایسا ہے تو پھر خوش ہوجائیں کیونکہ ماہرین نے نہ صرف اس کی وجہ دریافت کرلی ہے بلکہ اس کا حل بھی بتا دیا ہے۔ ماہرین نے اس حالت کو بھوک کے ہنگر اور غصہ کے اینگر کو ملا کر ’ہینگری‘ کا نام دیا ہے۔

    اس کی وجہ کیا ہے؟

    ہماری غذا میں شامل کاربو ہائڈریٹس، پروٹین، چکنائی اور دیگر عناصر ہضم ہونے کے بعد گلوکوز، امائنو ایسڈ اور فیٹی ایسڈز میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔ یہ اجزا خون میں شامل ہوجاتے ہیں جو دوران خون کے ساتھ جسم کے مختلف اعضا کی طرف جاتے ہیں جس کے بعد ہمارے اعضا اور خلیات ان سے توانائی حاصل کرتے ہیں۔

    جسم کے تمام اعضا مختلف اجزا سے اپنی توانائی حاصل کرتے ہیں لیکن دماغ وہ واحد عضو ہے جو اپنے افعال سر انجام دینے کے لیے زیادہ تر گلوکوز پر انحصار کرتا ہے۔

    جب ہمیں کھانا کھائے بہت دیر ہوجاتی ہے تو خون میں گلوکوز کی مقدار گھٹتی جاتی ہے۔ اگر یہ مقدار بہت کم ہوجائے تو ایک خود کار طریقہ سے دماغ یہ سمجھنا شروع کردیتا ہے کہ اس کی زندگی کو خطرہ ہے۔

    اس کے بعد دماغ تمام اعضا کو حکم دیتا ہے کہ وہ ایسے ہارمونز پیدا کریں جن میں گلوکوز شامل ہو تاکہ خون میں گلوکوز کی مقدار میں اضافہ ہو اور دماغ اپنا کام سرانجام دے سکے۔

    ان ہارمونز میں سے ایک اینڈرنلائن نامی ہارمون بھی شامل ہے۔ یہ ہارمون کسی بھی تناؤ یا پریشان کن صورتحال میں ہمارے جسم میں پیدا ہوتا ہے۔ چونکہ اس میں شوگر کی مقدار بھی بہت زیادہ ہوتی ہے لہٰذا دماغ کے حکم کے بعد بڑی مقدار میں یہ ہارمون پیدا ہو کر خون میں شامل ہوجاتا ہے نتیجتاً ہماری کیفیت وہی ہوجاتی ہے جو کسی تناؤ والی صورتحال میں ہوتی ہے۔

    جب ہم بھوک کی حالت میں ہوتے ہیں اور خون میں گلوکوز کی مقدار کم ہوجائے تو بعض دفعہ ہمیں معمولی چیزیں بھی بہت مشکل لگنے لگتی ہیں۔ ہمیں کسی چیز پر توجہ مرکوز کرنے میں دقت پیش آتی ہے، ہم کام کے دوران غلطیاں کرتے ہیں۔

    اس حالت میں ہم سماجی رویوں میں بھی بد اخلاق ہوجاتے ہیں۔ ہم اپنے آس پاس موجود خوشگوار چیزوں اور گفتگو پر ہنس نہیں پاتے۔ ہم قریبی افراد پر چڑچڑانے لگتے ہیں اور بعد میں اس پر ازحد شرمندگی محسوس کرتے ہیں۔

    یہ سب خون میں گلوکوز کی مقدار کم ہونے اور دماغ کے حکم کے بعد تناؤ والے ہارمون پیدا ہونے کے سبب ہوتا ہے۔

    حل کیا ہے؟

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ دفتر میں ہوں اور ہینگر کے وقت اپنے ساتھیوں کے ساتھ بداخلاقی کا مظاہرہ کرنے سے بچنا چاہتے ہوں تو اس کا فوری حل یہ ہے کہ آپ گلوکوز پیدا کرنے والی کوئی چیز کھائیں جیسے چاکلیٹ یا فرنچ فرائز۔

    لیکن چونکہ یہ اشیا آپ کو موٹاپے میں مبتلا کر سکتی ہیں لہٰذا آپ کو مستقل ایک بھرپور اور متوازن غذائی چارٹ پر عمل کرنے کی ضرورت ہے جو آپ کے جسم کی تمام غذائی ضروریات کو پورا کرے اور بھوک کی حالت میں آپ کو غصہ سے بچائے۔

  • ہنگری مسترد شدہ مہاجرین کو بھوکا رکھتا ہے، اقوام متحدہ

    ہنگری مسترد شدہ مہاجرین کو بھوکا رکھتا ہے، اقوام متحدہ

    نیویارک : اقوام متحدہ نے پناہ کی درخواست مسترد ہونے والے مہاجرین نے متعلق انکشاف کیا ہے کہ ہنگری درخواست مسترد ہونے والے مہاجرین کو کئی کئی روز بھوکا رکھتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بہتر زندگی کے حصول کی خاطر یورپی ممالک کا رخ کرتے ہیں لیکن بدقسمتی سے یورپی ممالک جانے کےلیے غیر قانونی راستہ اختیار کرتے ہیں جو جان و مال دونوں کےلیے خطرناک ہے اور اگر پناہ کی درخواست مسترد ہوجائے تو دیار غیر میں کس قدر مشکلات و مصائب کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ یورپی ملک ہنگری میں ان مہاجرین کو پانچ دن تک بھوکا رکھا جاتا ہے، جن کی سیاسی پناہ کی درخواستیں مسترد ہو چکی ہیں۔ یہ بین الاقوامی قانون کی صریحا خلاف ورزی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ میں ادارہ برائے انسانی حقوق کی ایک ترجمان راوینا شمداسنی نے کہا کہ ہنگری کی حکومت دانستہ طور پر ان پناہ گزینوں کو خوراک فراہم کرنے سے انکار کر رہی ہے، جن کی سیاسی پناہ کی درخواستیں مسترد ہو چکی ہیں۔

    ہنگری حکام کی جانب سے اگست 2018 کے بعد سے ایسے اکیس مہاجرین کو خوراک فراہم کرنے سے انکار کیا گیا، جو ملک سے بے دخلی کا انتظار کر رہے تھے۔

    اقوام کے انسانی حقوق کے ادارے کے مطابق یورپی عدالت برائے انسانی حقوق کے ایک عارضی فیصلے کے بعد ہنگری حکام نے وعدہ کیا تھا کہ وہ اس پریکٹس کو ختم کر دیں گے۔

    راوینا شمداسنی کا کہنا تھا کہ ہمیں افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ لیگل فریم فرک میں کوئی واضح تبدیلی نہیں لائی گئی۔رپورٹوں سے پتا چلتا ہے کہ یہ مشق ابھی تک جاری ہے۔

  • مسلمان پناہ گزینوں کی آبادکاری کے خلاف ہنگری کی حکمران جماعت آئین میں ترمیم کرے گی

    مسلمان پناہ گزینوں کی آبادکاری کے خلاف ہنگری کی حکمران جماعت آئین میں ترمیم کرے گی

    ہنگری: مسلمان پناہ گزینوں کی آبادکاری کے خلاف ہنگری کی حکمراں جماعت دستور میں ترمیم کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق ہنگری کی حکمران سیاسی جماعت فیڈیس پارٹی نے عندیہ دیا ہے کہ مسلمان پناہ گزینوں کی آبادکاری کے خلاف دستور میں ترمیم کی جائے گی تاکہ یورپی یونین کے دباؤ کا موثر طور پر سامنا کیا جاسکے۔

    یہ بات فیڈیس پارٹی کے پارلیمانی لیڈر میت کوسیس نے کہی ہے۔ 2016 میں موجودہ وزیر اعظم وکٹور اوربان ایسی ہی ایک ترمیم پیش کرچکے ہیں لیکن وہ کامیاب نہیں ہوسکی تھی۔

    اس مرتبہ کامیابی کا یقینی امکان ہے کیونکہ اوربان کی سیاسی جماعت رواں برس آٹھ اپریل کے پارلیمانی انتخابات میں دو تہائی اکثریت سے زائد نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب رہی ہے۔

    مزید پڑھیں: ہنگری: مسلمان پناہ گزینوں کے مخالف سیاست داں تیسری بار وزیراعظم منتخب

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ مسلمان پناہ گزینوں کے سخت ترین مخالف ہنگری رہنما وکٹر اوربن سب سے زیادہ ووٹ لے کر تیسری مدت کے لیے ہنگری کے وزیر اعظم منتخب ہوئے تھے۔

    ہنگری کے رہنما وکٹر اوربن کا تیسری مدت کے لیے وزیر اعظم منتخب ہونا مسلمان پناہ گزینوں کے مسائل میں اضافے کا سبب قرار دیا جارہا ہے، پارلیمان میں دو تہائی اکثریت سے کامیابی حاصل کرنے کے بعد اوربن کو ملکی آئین میں ترامیم کرنے کا اختیار بھی حاصل ہے۔

    یاد رہے کہ ہنگری کے نو منتخب وزیر اعظم نے مسلمان ملکوں سے یورپ آنے ولے مہاجرین پر انتہائی سخت مؤقف اختیار کر رکھا ہے، انھوں نے مہاجرین کی تقسیم کے حوالے سے یورپی ڈیل کو بھی عدالت میں چیلنج کیا ہے۔

  • ہنگری: منتخب وزیراعظم کے خلاف ہزاروں افراد سڑکوں پرآگئے 

    ہنگری: منتخب وزیراعظم کے خلاف ہزاروں افراد سڑکوں پرآگئے 

    بڈاپسٹ: ہنگری میں ہزاروں افراد حال ہی میں منتخب ہونے والے دائیں بازو کی حکومت کے وزیراعظم وکٹر اوربان کے خلاف مظاہرہ کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے‘ حکومت کو کرپٹ قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ہنگر ی کے دارالحکومت بڈا پسٹ میں ہفتے کے روز ہونے والے مظاہرے میں  ہزاروں افراد نے حال ہی میں منتخب ہونے والے وزیر اعظم کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے انتخابی نظام  کو غیر منصفانہ قرار دے دیا۔ عوام کی ایسی ہی کثیر تعداد وزیراعظم کے خلاف گزشتہ ماہ بھی سڑکوں پر آئی تھی۔

    یہ احتجاج انتخابات کے محض چھ دن بعد ہی شروع ہوگیا ہے جس میں  فائدیز نامی حکومتی پارٹی کل رجسٹرڈ ووٹوں کی نصف تعدادحاصل کرکے دو تہائی اکثریت کے ساتھ ایک بار پھر منتخب ہوئی تھی۔ اوربان  کے لیے کہا جاتا ہے کہ وہ امیگریشن کے سخت ترین مخالف ہیں جس کے سبب انہیں پسند نہیں کیاجاتا ۔

    اہم بات یہ ہے کہ یہ احتجاج فیس بک کے ایک گروپ کی جانب سے شروع کیا گیا ہے  جس کا نعرہ’ہم اکثریت ہیں‘ ہے۔ اپنی اکثریت کا اظہار کرنے کے لیے عوام کی کثیر تعداد بڈاپسٹ کی سڑکوں پر امڈ آئی تھی۔ فیس بک  گروپ کی انتظامیہ کی جانب سے آئندہ ویک اینڈ پر اسی نوعیت کے ایک اور بڑے احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی کے مطابق کم ازکم ایک لاکھ افراد نے ہفتے  کے روز ہونے والے اس احتجاج میں شرکت کی تھی اور ان میں سے بیشتر نے ہنگری اور یورپین یونین کے جھنڈے اٹھا رکھے تھے۔ اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری دارالحکومت میں تعینات کی گئی تھی جن میں خصوصی طور پر فسادات سے نمٹنے کی صلاحیت رکھنے والے افسران کو سامنے لایا گیا تھا ، تاہم احتجاج پر امن رہا اور عوام اپنا مطالبہ حکومت کے سامنے پیش کرکے واپس پر امن طریقے سے گھروں کو لوٹ گئے۔

    اورگنائزرز کا کہنا ہےکہ وہ اپنے مطالبات کی منظوری تک اسی  قسم کے مظاہروں کا انعقاد کرتے رہیں گے۔ مظاہرے سے خطاب کرنے والے رہنماؤں نے الزام عائد کیا کہ وکٹر اوربان نے دھاندلی کے ذریعے الیکشن ہتھیا یا ہے جبکہ کرپشن اور اختیارات کا غلط استعمال بھی ان کے عہد ِ حکومت جاری رہا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • بھوکے کتے کا ایسا اقدام جسے دیکھ کر لوگوں کی آنکھیں نم

    بھوکے کتے کا ایسا اقدام جسے دیکھ کر لوگوں کی آنکھیں نم

    ماں چاہے انسان کی ہو یا جانور کی، وہ اپنے بچوں کو کسی صورت تکلیف میں نہیں دیکھ سکتی اور اُن کی پریشانی دور کرنے کے لیے اپنے طور پر جدوجہد میں لگ جاتی ہے۔

    ماں کے رشتے کو دنیا میں سب سے زیادہ اعلیٰ، قریبی اور جذباتی سمجھا کیا جاتا ہے کیونکہ ماں اپنے بچے کی حفاظت اور اُس کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کسی بھی اقدام سے گریز نہیں کرتی۔

    سوشل میڈیا پرتھائی لینڈ کے شہر بنکاک کی ایک ایسی ہی ویڈیو وائرل ہوئی ہے کہ جسے دیکھنے والوں کی آنکھیں نہ صرف نم ہوگئیں بلکہ وہ اس ماں کے جذبے کو خراج عقیدت بھی پیش کرتے نظر آئے۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بھوکا کتا ایک شخص کے پاس آیا اور اُس سے کھانے مانگنے لگا تاہم جیسے ہی اُسے کھانا ملا اُس نے کھانے کے بجائے مرغی کی ران کو منہ میں دبایا اور وہاں سے روانہ ہوگیا۔

    ویڈیو بنانے والا شخص اُس کے پیچھے گیا اور دیکھا کہ بھوکے کتے نے وہ بوٹی اپنے بچوں کو دے دی، اس منظر سے متاثر ہونے کے بعد ویڈیو بنانے والے نے اسے انٹرنیٹ پر اپ لوڈ کردیا جس کے بعد یہ بہت تیزی سے وائرل ہوگئی۔

  • جرمنی میں مہاجرین داخل ہونا شروع

    جرمنی میں مہاجرین داخل ہونا شروع

    برلن: شام اورعراق سے ترکِ وطن کرنے والے ہزاروں مہاجرین جرمنی میں داخل ہوگئے جہاں پہلے سے موجود پناہ گزینوں نے استقبالیہ نعروں کے ساتھ ان کا استقبال کیا دوسری جانب آسٹریا نے دوسری جنگِ عظیم کے یورپین یونین میں پیدا ہونے والے مہاجرین کے سب سے بڑے بحران پرایمرجنسی اجلاس بلالیا۔

    آسٹرین چانسلر ورنر فیمین نے ہنگری سے آنے والے ہزاروں تارکین وطن کی آمد کو عارضی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یورپین یونین کے تمام 28 ممبر ممالک کو مشترکہ طور پر اس مسئلے سے نبرد آزما ہونا ہوگا۔

    شام اور عراق سےہنگری کے راستے آسٹریا اور جرمنی میں داخل ہونے والے مہاجرین کی تعداد ہزاروں میں پہنچ چکی ہے اورایک محتاط اندازے کے مطابق 80 ہزار مہاجرین یورپ میں پناہ لے چکے ہیں جن کی کفالت کا اوسط تخمینہ 11 ملین امریکی ڈالرلگایاگیا ہے۔

    جہاں یورپ مہاجرین کی آبادکاری کے طریقہ کار پر تقسیم ہے وہیں عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس مے ہدایت کی ہے کہ تمام کیتھولک پادری ایک خاندان کی کفالت کا ذمہ لیں۔

    واضح رہے کہ جرمن پولیس کے مطابق گزشتہ روز سرحد عبور کرکے 8 ہزار مہاجرین جرمنی میں داخل ہوئے ہیں۔

    اے ایف پی

  • ہنگری میں پولیس سے بچنے کی کوشش میں پاکستانی جاں بحق

    ہنگری میں پولیس سے بچنے کی کوشش میں پاکستانی جاں بحق

    ہنگری میں ایک پاکستانی پناہ گزین پولیس سے فرار ہونے کی کوشش میں جاں بحق ہوگیا۔

    ہنگری میں پناہ گزینوں کا معاملہ روز بروزسنگین ہوتا جارہا ہے ، شامی سرحد کے نزدیک واقع ’روسزکے کیمپ‘ میں ہنگری کی پولیس اور 300 پناہ گزینوں کے درمیان جھڑپ ہوگئی۔

    صورتحال اس وقت گھمبیر ہوگئی جب پولیس نے آنسو گیس کے شیل فائر کئے اور پناہ گزینوں میں بھگڈرمچ گئی اور اسی دوران ایک پاکستانی شخص نے بھاگنے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں وہ ریلوے ٹریک پر جاگرا اور جاں بحق ہوگیا۔

    اس افسوسناک سانحے کی تصدیق اسکائی نیوز نے اپنے ٹویٹ میں بھی کردی ہے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق پاکستان پناہ گزینوں کی سب سے بڑی تعداد کی کفالت کرنے والا ملک ہے جہاں 1 کروڑ 60 لاکھ مہاجرین موجود ہیں جن میں سے زیادہ تر کا تعلق افغانستان سے ہے۔